عام انتخابات:سوشل،ڈیجیٹل و انٹرنیشنل میڈیا اور مبصرین کیلئےضابطہ اخلاق جاری

ecp-1-1280x720.jpg


عام انتخابات جنوری کے آخر میں ہونں گے, الیکشن کی جانب اہم پیشرفت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ملکی میڈیا اور مبصرین سمیت عالمی میٖڈیا کےضابطہ اخلاق کو حتمی شکل دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا , نوٹیفکیشن کے تحت پاکستان کی سالمیت، وقار اور خودمختاری کیخلاف کوئی مواد شائع یا نشرنہیں کیاجائے گا۔

الیکشن کمیشن نے ملکی مبصرین کیلئے 14 اور ملکی میڈیا کیلئے 17 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے۔ جبکہ غیر ملکی مبصرین اورمیڈیا کی الیکشن کوریج کے لئے 31 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کیاگیا ہے، اس حوالے سے ایکریڈیشن کارڈ لازمی قراردیا گیا ہے۔

غیر ملکی مبصرین اور میڈیا بروقت اپنا ویزہ حاصل کرسکیں گے اور ان پر پاکستان کی خودمختاری کا احترام لازمی ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق وہ ویزا کی مدت سے زیادہ پاکستان میں قیام نہیں کرسکتے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق غیرملکی مبصرین ومیڈیا حکومت کی جانب سے دی گئی ایڈوائزری پرعمل کریں گے اورانتخابی عمل کے دوران غیرجانبداررہیں گے,وہ انتخابی عملہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں گے۔انتخابی عمل کی براہ راست کوریج ممنوع ہوگی۔

https://twitter.com/x/status/1713065999824511386
قومی میڈیا کے لیے17 نکاتی ضابطہ اخلاق کے تحت ا میں پرنٹ، الیکٹرانک، ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا انفلونسرز شامل ہیں، خلاف ورزی پر صحافی یا میڈیا ادارے کی ایکریڈیشن ختم کی جا سکتی ہے۔

قومی میڈیا پاکستان کے نظریات، خودمختاری، سیکیورٹی، عدلیہ اور اداروں کے خلاف رائے کی عکاسی نہیں کرے گا اور ایسے بیانات جن سے قومی اتحاد، امن کا خطرہ ہو نشر نہیں کیا جائے گا۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی ایسا مواد شامل نہیں ہوگا، جو کسی سیاسی جماعت مذہب، برادری کی بنیاد پر ذاتی حملہ ہو، ایک امیدوار کے دوسرے امیدوار پر الزام پر دونوں اطراف سے بیان اور تصدیق کی جائے گی۔

پیمرا، پی ٹی اے، پی آئی ڈی،وزارت اطلاعات کا سائیبر ڈیجیٹل ونگ کوریج مانیٹرکرے گا، امیداور ادائیگی کی تفصیلات پولنگ ڈے کے 10 دن کے اندر دے گا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے میڈیا نمائندوں اور ہاوسز کو تحفظ فراہم کریں گے۔

قومی خزانہ سے کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کی مہم نہیں چلائی جائے گی، ووٹرز کی آگہی کے پروگرام چلائے جائیں گے، الیکشن کے دن سے 48 گھنٹے قبل الیکشن میڈیا مہم ختم کر دی جائے گی، الیکشن عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔

انٹرنس ایگزٹ پولز، پولنگ اسٹیشن یا حلقے میں سروے سے اجتناب کیا جائے گا، صرف تسلیم شدہ میڈیا نمائندگان پولنگ عمل کی ویڈیو بنانے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوں گے، میڈیا نمائندگان گنتی کا بغیر کیمرا کے مشاہدہ کریں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے 21 ستمبر کو جاری کیے گئے چار سطروں پر مشتمل مختصر اعلامیے کے ذریعے اعلان کیا گیا کہ ملک میں عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کروا دیے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’آج الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر 2023 کو شائع کر دی جائے گی۔‘

اعلامیے کے مطابق ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات و تجاویز کی سماعت کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 30 نومبر کو شائع کی جائے گی اور اس کے 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کروا دیے جائیں گے۔‘
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
View attachment 7305

عام انتخابات جنوری کے آخر میں ہونں گے, الیکشن کی جانب اہم پیشرفت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ملکی میڈیا اور مبصرین سمیت عالمی میٖڈیا کےضابطہ اخلاق کو حتمی شکل دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا , نوٹیفکیشن کے تحت پاکستان کی سالمیت، وقار اور خودمختاری کیخلاف کوئی مواد شائع یا نشرنہیں کیاجائے گا۔

الیکشن کمیشن نے ملکی مبصرین کیلئے 14 اور ملکی میڈیا کیلئے 17 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے۔ جبکہ غیر ملکی مبصرین اورمیڈیا کی الیکشن کوریج کے لئے 31 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کیاگیا ہے، اس حوالے سے ایکریڈیشن کارڈ لازمی قراردیا گیا ہے۔

غیر ملکی مبصرین اور میڈیا بروقت اپنا ویزہ حاصل کرسکیں گے اور ان پر پاکستان کی خودمختاری کا احترام لازمی ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق وہ ویزا کی مدت سے زیادہ پاکستان میں قیام نہیں کرسکتے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق غیرملکی مبصرین ومیڈیا حکومت کی جانب سے دی گئی ایڈوائزری پرعمل کریں گے اورانتخابی عمل کے دوران غیرجانبداررہیں گے,وہ انتخابی عملہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں گے۔انتخابی عمل کی براہ راست کوریج ممنوع ہوگی۔

https://twitter.com/x/status/1713065999824511386
قومی میڈیا کے لیے17 نکاتی ضابطہ اخلاق کے تحت ا میں پرنٹ، الیکٹرانک، ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا انفلونسرز شامل ہیں، خلاف ورزی پر صحافی یا میڈیا ادارے کی ایکریڈیشن ختم کی جا سکتی ہے۔

قومی میڈیا پاکستان کے نظریات، خودمختاری، سیکیورٹی، عدلیہ اور اداروں کے خلاف رائے کی عکاسی نہیں کرے گا اور ایسے بیانات جن سے قومی اتحاد، امن کا خطرہ ہو نشر نہیں کیا جائے گا۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی ایسا مواد شامل نہیں ہوگا، جو کسی سیاسی جماعت مذہب، برادری کی بنیاد پر ذاتی حملہ ہو، ایک امیدوار کے دوسرے امیدوار پر الزام پر دونوں اطراف سے بیان اور تصدیق کی جائے گی۔

پیمرا، پی ٹی اے، پی آئی ڈی،وزارت اطلاعات کا سائیبر ڈیجیٹل ونگ کوریج مانیٹرکرے گا، امیداور ادائیگی کی تفصیلات پولنگ ڈے کے 10 دن کے اندر دے گا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے میڈیا نمائندوں اور ہاوسز کو تحفظ فراہم کریں گے۔

قومی خزانہ سے کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کی مہم نہیں چلائی جائے گی، ووٹرز کی آگہی کے پروگرام چلائے جائیں گے، الیکشن کے دن سے 48 گھنٹے قبل الیکشن میڈیا مہم ختم کر دی جائے گی، الیکشن عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔

انٹرنس ایگزٹ پولز، پولنگ اسٹیشن یا حلقے میں سروے سے اجتناب کیا جائے گا، صرف تسلیم شدہ میڈیا نمائندگان پولنگ عمل کی ویڈیو بنانے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوں گے، میڈیا نمائندگان گنتی کا بغیر کیمرا کے مشاہدہ کریں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے 21 ستمبر کو جاری کیے گئے چار سطروں پر مشتمل مختصر اعلامیے کے ذریعے اعلان کیا گیا کہ ملک میں عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کروا دیے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’آج الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر 2023 کو شائع کر دی جائے گی۔‘

اعلامیے کے مطابق ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات و تجاویز کی سماعت کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 30 نومبر کو شائع کی جائے گی اور اس کے 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کروا دیے جائیں گے۔‘
اتنی پابندیاں یہ پاکستان برما کب سے بن گیا ویسے برما والے بھی کچھ شرمندہ سے لگ رہے ہیں