مونس الہیٰ کے قریبی دوست کی مبینہ طور پر غیر قانونی حراست کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ نے احمد فرحان خان کو پیر کے روز عدالت پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ احمد فرحان خان کو نہ تو ایف آئی اے نے گرفتار کیا ہے اور نہ ہی انہیں 6جنوری کو طلب کیا گیا تھا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ احمد فرحان خان ولد ظہیر احمد ایف آئی اے کے ٹیمپل روڈ لاہور دفتر میں پیش ہوئے تھے جس کے بعد چھ بج کر 30 منٹ پر وہ وہاں سے روانہ ہو گئے تھے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ احمد فاران کو 3 جنوری کو ایک کال اپ لیٹر بھیجا گیا جس کے بعد 6 جنوری کو ان کے وکیل پیش ہوئے اور بتایا کہ وہ یہاں موجود نہیں ہیں اور مزید مہلت طلب کی اس کے بعد اسی روز نیا کال اپ لیٹر جاری کیا گیا جس میں اسے 10 جنوری کو طلب کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے احمد فرحان کے بھائی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں ایف آئی اے کو حکم دیا تھا کہ پیر کے روز احمد فرحان خان کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔
احمد فرحان خان کے بھائی نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ کہ 3جنوری کو ایف آئی اے نے ایف بی آر، بیرون ملک دوروں، سرمایہ کاری کا تمام ریکارڈ طلب کیا۔ ایف آئی اے سے تمام ریکارڈ پیش کرنے کیلئے چند دن کی مہلت طلب کی۔ احمد فاران خان کی بازیابی کیلئے کوششیں کیں، مقدمہ بھی درج کرایا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے اور سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ نے بتایا تھا کہ ان کے قریبی دوست کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا گیا ہے جس کی بازیابی انتہائی ضروری ہے۔