وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز منی لانڈرنگ ریفرنس میں عدالت میں پیش ہوگئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت لاہور کی اسپیشل کورٹ میں جاری ہے۔
2008 سے 2018 تک مبینہ جرم کا الزام لگایا گیا، وکیل امجد پرویز
سماعت شروع ہونے پر وزیر اعظم شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے چالان میں تاحال اشتہاری ملزموں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد اشتہاری نہیں کیا، جج نے کہا اشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری کر رکھا ہے۔
جس پر وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ عدالت نے چالان میں سرخ رنگ سے تحریر کئے گئے اشتہاری ملزموں کے مطابق آرڈر جاری کیا۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2008 سے 2018 تک مبینہ جرم کا الزام لگایا گیا، واقعے کی ایف آئی آر بلاجواز تاخیر سے درج کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چالان جمع کراتے ہوئے استغاثہ نے کئی چیزیں ختم کر دیں۔
مقدمے کے 3 اشتہاری ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے، اسپیشل پراسیکیوٹر
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں پراسیکیوشن کی طرف سے پیش ہوا ہوں، چالان میں اشتہاری ملزموں کیخلاف ضابطے کی کارروائی کی جائے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ایسا قانونی نکتہ چھوڑنے پر ملزم فائدہ لے سکتے ہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ 4 ماہ پراسیکیوشن کیوں خاموش رہی ہے؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں 3 ملزمان اشتہاری ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے، سلمان شہباز، مقصود اور طاہر نقوی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جائے، جس پر جج اعجاز حسن اعوان نے کہا کہ یہ ملزمان تو مجسٹریٹ کی عدالت سے اشتہاری ہو چکے ہیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے یہ بھی کہا کہ یہ درخواست ریکارڈ پر آ گئی ہے، عدالت مناسب حکم جاری کر دے۔
جس پر وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ عدالت نے چالان میں سرخ رنگ سے تحریر کئے گئے اشتہاری ملزموں کے مطابق آرڈر جاری کیا۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2008 سے 2018 تک مبینہ جرم کا الزام لگایا گیا، واقعے کی ایف آئی آر بلاجواز تاخیر سے درج کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چالان جمع کراتے ہوئے استغاثہ نے کئی چیزیں ختم کر دیں۔
مقدمے کے 3 اشتہاری ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے، اسپیشل پراسیکیوٹر
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں پراسیکیوشن کی طرف سے پیش ہوا ہوں، چالان میں اشتہاری ملزموں کیخلاف ضابطے کی کارروائی کی جائے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ایسا قانونی نکتہ چھوڑنے پر ملزم فائدہ لے سکتے ہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ 4 ماہ پراسیکیوشن کیوں خاموش رہی ہے؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں 3 ملزمان اشتہاری ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے، سلمان شہباز، مقصود اور طاہر نقوی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جائے، جس پر جج اعجاز حسن اعوان نے کہا کہ یہ ملزمان تو مجسٹریٹ کی عدالت سے اشتہاری ہو چکے ہیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے یہ بھی کہا کہ یہ درخواست ریکارڈ پر آ گئی ہے، عدالت مناسب حکم جاری کر دے۔
میرے پاس حرام کا پیسا ہوتا تو پاکستان کیوں آتا، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ سابق وزیراعظم کے کہنے پر برطانیہ کی ٹیم نے تفتیش کی، برطانیہ میں ہونے والی تفتیش میں بھی بے گناہ ثابت ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2004 میں پاکستان آیا تھا، میرے پاس حرام کا پیسا ہوتا تو پاکستان کیوں آتا، میں نے اس قوم کے اربوں روپے بچائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیب اور این سی اے نے تحقیقات کیں،این سی اے نے پونے دو سال تحقیقات کیں، کچھ بھی نہیں ملا، میں ان کا رشتہ دار تو نہیں تھا، خدانخواستہ میں نے کرپشن کی ہوتی تو میں اس عدالت کے سامنے نہ ہوتا۔
Source
شہباز شریف نے کہا کہ 2004 میں پاکستان آیا تھا، میرے پاس حرام کا پیسا ہوتا تو پاکستان کیوں آتا، میں نے اس قوم کے اربوں روپے بچائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیب اور این سی اے نے تحقیقات کیں،این سی اے نے پونے دو سال تحقیقات کیں، کچھ بھی نہیں ملا، میں ان کا رشتہ دار تو نہیں تھا، خدانخواستہ میں نے کرپشن کی ہوتی تو میں اس عدالت کے سامنے نہ ہوتا۔
Source