وزیراعظم شہباز شریف نے باضابطہ طور پرسی پیک اتھارٹی کو ختم کرنے کی منظوری دے دی جو چین کی رضامندی سے مشروط ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ اس فیصلے سے اربوں ڈالر کے منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد میں مدد ملے گی۔
مذکورہ فیصلہ 2ماہ قبل وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے بھیجی گئی اس سمری کی بنیاد پر کیا گیا جس میں سی پیک اتھارٹی کو تحلیل کرنے کی سفارش کی گئی تھی جو اپنے قیام سے ہی متنازع ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سی پیک کے مفاد میں ہے کہ منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اتھارٹی کو تحلیل کر دیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ چین کو سب سے پہلے اعتماد میں لیا جائے کہ سی پیک اتھارٹی کی تحلیل سے یہ تاثر نہ لیا جائے کہ پاکستان سی پیک منصوبے کو رول بیک کر رہا ہے۔ چینی حکام کی رضامندی کے بعد سی پیک اتھارٹی ایکٹ منسوخ کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ چین نے سی پیک کے نفاذ کے طریقہ کار کے بارے میں پاکستان کے اندرونی فیصلہ سازی میں مداخلت نہیں کی اور ماضی میں اس کا نام ایسے لوگوں کو بے اثر کرنے کے لیے غلط استعمال کیا گیا جو سی پیک اتھارٹی میں فوجی بالادستی کے حق میں نہ تھے۔
سی پیک اتھارٹی کو تحلیل کرنے کا فیصلہ (ن) لیگ کی پرانی پالیسی کے مطابق ہے جس کے مطابق وہ مذکورہ اتھارٹی جیسے متوازی سیٹ اپ کے قیام کے حق میں نہیں ہے۔ وفاقی وزیراحسن اقبال اس حوالے سے کہتے ہیں کہ سی پیک اتھارٹی منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد میں رکاوٹ بنی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وزارت منصوبہ بندی سہولت کار کا کردار ادا کرے گی جبکہ سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد متعلقہ وزارتوں کے ہاتھ میں ہوگا۔ حکومت پرانے ادارہ جاتی انتظامات کو بحال کرے گی جس نے 2014 سے 2018 کے درمیان سی پیک منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد میں مدد کی۔