تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام لائیو ود شاہد مسعود نے ایک سوال کہ "تحریک انصاف کے چند رہنمائوں کی جانب سے بیک ڈور رابطوں کی تائید کی جا رہی ہے کیا اس سے کوئی حل نکلے گا یا لانگ مارچ ہو گا" کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ آخری دس روز ہیں
اور میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اس ہفتے کے اختتام تک غالباً اعلان نہیں ہو گا، شاید اگلے ہفتے کے آغاز تک اعلان ہو کیونکہ اگلا ہفتہ لانگ مارچ کی تاریخ دینے کا آخری ہفتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے حکومت سے بات چیت ہو سکتی ہے لیکن آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف ہی کریں گے کیونکہ آئینی طور پر یہ حق ان کا ہی ہے۔
عمران خان صاحب یہی کہہ رہے ہیں کہ آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ میرٹ پر کیا جائے اور عمران خان کا ٹارگٹ ہے کہ حکومت کو جلد انتخابات پر مجبور کریں اور کل سپریم کورٹ کی طرف سے توہین عدالت میں انہیں نوٹسز بھی جاری ہونے ہیں تو لانگ مارچ کی تاریخ آگے پیچھے ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ سے پہلے شاید عمران خان کی ایک اور کارڈ کھیلنے پر مشاورت ہو رہی ہے کیونکہ توہین عدالت کی کارروائی شروع ہونے پر معاملہ طول پکڑ سکتا ہے اس لیے ایک پلان بھی تیار کیا گیا ہے جس کے مطابق شہباز شریف کو نوکانفیڈنس یا کانفیڈنس کا ووٹ لینے کے حوالے سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ کیونکہ تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے ابھی تک منظور نہیں ہوئے تو توہین عدالت کی کارروائی یا لانگ مارچ کی تاریخ کے آگے پیچھے ہونے پر یہ آپشن بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔