( یورپ کے مُدبّرینِ سیاست کی فتنہ انگیزیاں ۔۔۔۔۔۔۔ )
( سیّد ابُوالاعلیٰ مودودیؒ ۔ تفہیمات سوم ۔ ترجمان القرآن ستمبر 1939 ۔ فروری 1958 )
" یورپ کے مدبرینِ سیاست کی امتیازی خصوصیات میں سے ایک یہ ھے کہ ایک طرف تو یہ اندر ہی اندر فتنہ انگیزیاں کرتے رہتے ہیں اور دوسری طرف جب اِن کی شرارتوں کا میگزین پھٹنے پر آتا ھے تو اِن میں سے ہر ایک اصلاح اور امن پسندی کا مُدعی ، حق و انصاف کا حامی اور ظلم و زیادتی کا دشمن بن کر اٹھتا ھے اور دنیا کو یقین دلانا چاہتا ھے کہ میں تو صرف خیر و صلاح چاہتا ھوں ، مگر میرا مَدِّ مقابل ظلم و بےانصافی پر تُلا ہوا ھے ، لہٰذا آؤ اور میری مدد کرو ۔
حقیقت میں تو یہ سب ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں ۔ سب ظلم و فساد کے امام ہیں ۔ اِن میں سے ہر ایک کا دامن مظلوموں کے خون سے سُرخ ھے ۔ ہر ایک کا نامۂ اعمال ان سب گناہوں سے سیاہ ھے جن کا الزام یہ ایک دوسرے پر لگاتے ہیں ۔
لیکن یہ ان کی پُرانی عادت ھے کہ جب یہ اپنی مفسدانہ اغراض کے لئے لڑتے ہیں تو اخلاق اور انسانیت اور جمہوریت اور کمزور قوموں کے حقوق کی حمایت کا سراسر جھوٹا دعویٰ لے کر دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں ، تاکہ وہ بہت سے بیوقوف انسان جو ان کے قبضۂ قدرت میں ہیں ، ان کی لڑائی کو حق اور انصاف کی لڑائی سمجھ ان کی ناپاک خواہشات کے حصول میں مددگار بن جائیں ، اور وہ بہت سے خوشامدی لوگ جو اپنی ذلیل اغراض کے لئے ان کا ساتھ دینے پر آمادہ ہیں ، اپنے آپ کو ایک مقصدِ حق کا حمائتی بنا کر پیش کریں اور سُرخ رُو بن جائیں ۔ "