اپنی مرضی اور پسند کی حدیث بیان کرنا، اور اسے بھی اپنے من پسند معنی پہنانا اور اپنے مخالفین پر چسپاں کرنا،قابل مذمت عمل ہے۔
جس جگہ آپ نے یہ حدیث پڑھی ہے، وہاں اس کے علاوہ بھی اور بہت سی احادیث و آیات موجود ہیں۔ مثلا؛۔
عن ابی بکرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال سمعت النبی ﷺ یقول : اغد عالما او متعلما او مستمعا او محبا ولا تکن الخامسۃ فتھلک والخامسۃ ان تبغض العلم واہلہ۔ترجمہ: ’’حضرت سیدنا ابو بکر ہ رضی اﷲ عنہ راوی ہیں فرماتے ہیں میں نے حضور نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ :عالم بنویا طالبعلم بنو یا علمی گفتگو کو کان لگا کر سننے والے بنو،یا علم اور اہل علم سے محبت رکھنے والے بنو، مذکورہ چار کے علاوہ پانچویں قسم کے مت بنو، کہ ہلاک ہو جاؤ گے اور پانچویں قسم یہ ہے کہ تم علم اور اہل علم حضرات سے بغض رکھو ۔‘‘(رواہ الطبرانی ،مجمع الزوائد) ایک اور مقام پہ یوں فرمایا:انما یخشی اللّٰہ من عبادہ العلماء ۔’’بیشک اﷲ تعالیٰ سے اس کے بندوں میں علماء ہی اس سے ڈرتے ہیں ۔‘‘ (سورۃ فاطر الایہ ۔28) ِ
عالم کے فضائل از احادیث و اخبار :حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’اﷲ تعالیٰ جس شخص کیساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسکو دین کی فقاہت اور سمجھ بوجھ عطا فرماتا ہے اور اسے رشد و راہنمائی الہام کرتا ہے ۔‘‘(متفق علیہ)
حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں : ’’علماء کا مرتبہ عام مؤمنین کے مقابلے میں سات درجے زیادہ بڑا ہے ۔اس طرح کہ ہر درجوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ (احیاء العلوم ) ارشاد خدا وندی ہے:قل ھل یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون ۔’’کہہ دیجئے ! کیا علم والے اور جاہل برابر ہو سکتے ہیں ؟۔‘‘ (سورۃ الزمر الایہ 9)
حضور ﷺ نے فرمایا:العلماء ورثۃ الانبیاء۔’’علماء دین انبیاء کرام کے وارث ہیں ۔‘‘( ابو داؤد و الترمذی)حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :یستغفرللعالم مافی السمٰوٰات والارض۔’’زمین و آسمان کی تمام مخلوق ایک عالم دین کے لئے بخشش کی دعا مانگتی ہے ۔‘‘ (ابو داؤد)
حضور اکرم ،نور مجسم ﷺ نے ارشاد فرمایا:فضل العالم علی عابد کفضلی علی ادنی رجل من اصحابی۔’’ایک عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسی میری فضیلت میرے اصحاب میں سے کسی ادنیٰ صحابی پر ۔ لنک
سارا الزام مولویوں کے سر دھرنے والوں کی اپنی حقیقت اتنی ہے کہ ان میں سے جو مسٹر تھوڑا قابل ہوتا ہے، وہ پہلی فرصت اور موقع میں پردیس سدھار جاتا ہے، اور امریکا یورپ اور دوسرے ممالک کی ترقی میں حصہ لے کراپنے ملک کی پسماندگی کی وجہ دوسروں کو گردانتا ہے۔
اگر کسی نے نکاح کروانا ہو، جنازہ پڑھوانا ہو، یا کسی دینی مسئلہ میں رہنمائی چاہئے ہو، اور کوئی عالم دستیاب نہ ہو،تب تو علماء کے طبقہ کو دوش دیا جا سکتا ہے،لیکن اب چاند پر لیجانے کی ذمہ داری تو انہوں نے نہیں اٹھائی۔اور جن کے ذمہ ہے، وہ جیسا کہ میں نےا بھی کہا، باہر چلے جاتے ہیں۔
ہمارا ملک خدا کے فضل سے ایٹمی طاقت اسی لئے ہے، کہ ایک مسٹر(ڈاکٹر قدیر) نے اپنی پر کشش مراعات چھوڑ کر ملک واپس آنا گوارا کیا، یا ثمر مبارک مند جیسے لوگ باہر کی طرف نہیں بھاگے۔ ،
Khuda ki Panah ye Aalim hai ?
Jo logoun ki zindageeaan letay hein ?
Brain washing extremists ?
Khuda ko maan meray bhaee.
Mumtaz Qadri government servant ko intehapasand dehshatgard qaatil hewaan darinda bhee inhi logoun ne banaya jinhein aap Aalim keh k Islam ki touheen ker rahay hein.
Nabi kareem Pbuh ne burhiyaa rozana ghar ka koorha phenkti thee. Baddoo ne He Pbuh ki gardan mein zorr se chaadarr khenchee nishaan perh gaya. Kaffar gandi ghaleez guftagu kertay, ummahatul momineen RA k mujhay laghweeaat ugaltay.
Jo Mohammad Pbuh ka aor Sahaba RA ka tareeq tha wo inn Ulema e Soo ka tareeq na hai na tha na kbi hoga.
Kyun k ulema e soo ulema e soo hein.