خبریں

سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سندھ پولیس کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دیدیا,کم سن لڑکی سمیت 7 لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔ لاپتہ افراد کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ برسوں گزرنے کے باوجود پولیس کچھ پتا نہیں لگا سکی کہ ان کے پیارے کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شہری رئیس ذہنی مریض ہے، جس پر جسٹس نعمت اللہ نے کہا اگر شہری ذہنی مریض بھی ہے تو بھی اسے تلاش کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ادھر ادھر کی باتیں کرکے پولیس اپنے آپ کو بری الذمہ نہیں کر سکتی۔ عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک لڑکی بنگلے سے لاپتہ ہوئی ہے اسے کون تلاش کرے گا؟ کم عمر لڑکی ہے شادی کرلی ہے یا کچھ اور مسئلہ ہے،تحقیقات کے 100 طریقے ہیں۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے اہلخانہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاپتہ افراد کی تلاش کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ شہریوں کی بازیابی کے لیے پولیس کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ متعلقہ تھانے گمشدہ شہریوں کے مقدمات درج کریں۔عدالت نے کہا کہ نئے لاپتہ شہریوں کی گمشدگی کے مقدمات درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور دیگر اداروں سے بھی 12 اگست کو رپورٹ طلب کر لی۔ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس کے اقدامات کو غیرسنجیدہ قرار دے دیا تھا.
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں تعلیم کے فروغ کیلئے تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کردیا, شعبہ تعلیم سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، پاکستانی قوم عزم و حوصلہ سے کسی بھی چیلنج پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے، ملک میں تعلیم کے شعبہ کی خود نگرانی کروں گا، ہم یکسو ہو کر چلیں تو پاکستان ہر شعبے میں اپنا نام پیدا کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا اسکولوں سے باہر بچوں کو تعلیم کی فراہمی کا چیلنج مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں، میں ملک میں تعلیم کے شعبہ کی خود نگرانی کروں گا اور یہ 2 کروڑ 60 لاکھ بچے جو اسکول سے باہر ہیں بہت جلد اسکولوں میں ہوں گے، اس کیلئے میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ سے بھی ملوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم ہمارے بچوں اور مستقبل کا معاملہ ہے، تعلیم کے بغیر ترقی و خوشحالی کا مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا، تعلیم کردار سازی کے علاوہ زراعت، صنعت اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھنے کا راستہ ہے، پاکستان کا معاشرہ جلد تعلیم یافتہ معاشرہ بنے گا، انہوں نے کہا کہ اسٹنٹنگ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے پاکستان کا، مالی وسائل تعلیم کے فروغ کے لیے ضروری ہے اور اس کا مسئلہ بھی درپیش ہے لیکن سب سے بڑا چیلنج ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے حوصلے کا ہونا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان ایک جوہری ملک ہے، ہم بیرونی دباؤ کے باوجود جوہری ملک بنے، دہشت گردی ملک کے لیے بڑا چیلنج ہے، قوم نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیرتعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تعلیم کا شعبہ فور ی توجہ کا متقاضی ہے، 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، اتنی بڑی تعداد میں بچوں کو اسکول سے باہر ہونا تشویش کی بات ہے۔ پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ اے فاضل نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے تعلیم کے اہم شعبے پر توجہ مرکوز کرنا باعث اطمینان ہے۔ جی ڈی پی میں تعلیم کاحصہ انتہائی کم ہے۔ تعلیم کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیم کی فراہمی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ دنیا بھر میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا فوری اقدامات کے ذریعے اسکولوں میں بچوں کے اندراج کی شرح بڑھانا ہوگی۔ برطانیہ تعلیم کے شعبے کی ترقی کےلئے پاکستان کی بھرپور معاونت کرے گا۔ تعلیم سے متعلق 2030 کےعالمی اہداف کے حصول کو یقینی بناناہو گا۔
کچے کے ڈاکو بے لگام, پولیس ڈاکو پکڑنے میں ناکام ہیں, راولپنڈی میں تھانہ آراے بازار کے علاقے ٹینچ بھاٹہ سے ہنی ٹریپ ہوکر سندھ کے ضلع کشمور میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھنے اور دو کروڑ روپے تاوان کی خاطر 2 ماہ تک قید و بندکی صوبتعیں برداشت کرنے والا واپڈا کا سابق افسر ڈاکووں کی قید میں پراسرار حالات میں دم توڑ گیا۔ پولیس کے مطابق مغوی کے دم توڑنے پر اغواہ کنندگان نعش تھانہ نیپل کوٹ کشمور کی حدود میں پھنک کر فرار ہوگئے، جس کی شناخت کپڑوں کی جیب سے مقتول کے ڈرائیونگ لائسنس سے ہوئی اور سندھ پولیس نے تھانہ آراے بازار راولپنڈی کو اطلاع کردی۔ سندھ پولیس کے رابطے پر تھانہ آر اے بازار کی ٹیم نعش کی تصدیق اور اسے راولپنڈی منتقل کرنے کے لیے کشمور روانہ کردی گئی,پولیس کے مطابق ٹینچ بھاٹہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے واپڈا کے70 سالہ سابق سرکاری آفیسر آغا سہیل خان کے حوالے سے رواں سال مارچ میں اغوا کا مقدمہ درج کراتے ہوئے ان کے فرزند آغا بابر علی نے بتایا تھا کہ والد سکھر جانے کے لیے گھر سے روانہ ہوئے جنہیں میرے بھائی آغا مزمل علی نے راولپنڈی ریلوے اسٹیشن سے سکھر جانے والی ٹرین پر بٹھا دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ والد نے 6 مارچ کو اپنے دوست امجدکو بتایا کہ وہ خیر خیریت سے سکھر پہنچ گیے ہیں بعد میں ان کا موبایل فون بند ملتا رہا جس پر بھائی نے والد کے دوست امجد سے پوچھا کہ کیا آپ کا ہمارے والد سے رابطہ ہوا تو انہوں نے بتایا ان کا نمبر مسلسل بند جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ والد کے پاس چار مختلف بینکوں کے اے ٹی ایم کارڈز، شناختی کارڈ اور ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ تھے، جس پر پولیس نے 11 مارچ کو اغوا کے جرم میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی تھی۔ پولیس نے تفتیش کے دوران مغوی کے لواحقین کو مغوی کے نمبر سے ہی نامعلوم افراد نے کالیں کرکے موجودگی کچے کے علاقے میں ظاہر کرکے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ شروع کردیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق مغوی کے معمر ہونے کے باعث طبی مسائل بھی سامنے آئے تو اغوا کنندگان ان کی ادویات کا بھی دریافت کیا اور ادویات کا بھی مطالبہ کرتے رہے جبکہ تاوان کی رقم پر وقفے وقفے سے بات جاری رہی۔ پولیس نے بتایا کہ اغوا کنندگان دو کروڑ سے ایک کروڑ پھر ستر لاکھ تک بھی آئے اور آخر میں ایک سے 15 لاکھ تک بھی بات ہوئی لیکن تاوان ادا کرنے کا فیصلہ نہ ہو سکا تھا کہ بدھ کو دوپہر سندھ کے علاقے کشمور کے تھانہ نیپل کوٹ کے نائب محرر صابر نے تھانہ آر اے بازار راولپنڈی کو کال کرکے اطلاع دی۔ ان کا کہنا تھا کہ نیپل کوٹ کے نائب محرر نے بتایا کہ ایک نعش ملی ہے جس کے کپڑوں کی جیب سے آغا سہیل علی خان جو ٹینچ بھاٹہ کا رہائشی ہے ، ان کا ڈرائیونگ لائسنس ملا ہے جس پر تھانہ آرے بازار کے پولیس ریکارڈ کی پڑتال کی گی تو معلومات کے مطابق نعش ٹینچ بھاٹہ کے آغا سہیل علی خان کی تھی، جن کے اغوا برائے تاوان کا مقدمہ نمبر 220/24 تھانہ آراے بازار میں درج ہے۔ ادھر اطلاع ملنے پر راولپنڈی پولیس حکام نے سب انسپکٹر رجب کی سربراہی میں پولیس ٹیم کو تھانہ نیپل کوٹ کشمور سندھ کی حدود سے ملنے والی نعش کی تصدیق اور اس کو راولپنڈی منتقل کرنے کے لیے سندھ روانہ کر دیا ہے۔ راولپنڈی پولیس کے آفیسر نے بتایا کہ مغوی آغا سہیل علی خان واپڈا سے ریٹائر ہونے کے بعد ریٹائرڈ لائف گزار رہے تھے اور ان کی علیحدگی بھی ہوچکی تھی۔پولیس افسر کا کہنا تھا کہ واپڈا کے سابق افسر بظاہر ہنی ٹریپ ہوکر کچے کے علاقے میں پہنچے جہاں انہیں ٹریپ کرکے فیملی سے تاوان مانگا جاتا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے اب تک کی حاصل ہونے والی ابتدائی معلومات کے مطابق مقتول کے جسم پر گولی وغیرہ یا زخم کا نشان نہیں ہے وہاں کی پولیس کو بظاہر ایسا لگتا ہے کہ عمر زیادہ ہونے اور بیمار رہنے کے باعث مغوی طبی موت کا شکار ہوگیا تو اغوا کنندگان ان کی لاش تھانے کی حدود میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ پولیس آفیسر کا کہناتھا کہ راولپنڈی پولیس کی ٹیم سندھ روانہ ہوچکی ہے، وہاں شواہد اکھٹے کرنے اور مزید تفتیش کےبعد ہی حتمی صورت حال واضح ہوگی۔سندھ اور پنجاب کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن بھی جاری ہے لیکن ساتھ ہی کچے کے ڈاکوؤں کی جرائم پیشہ سرگرمیاں بھی اسی تواتر سے ہورہی ہیں۔ دوسری جانب کشمور کے کچے میں ڈاکووں نے گھر پر فائرنگ کی اور راکٹ حملہ کیا,واقعے میں مزید دو افراد چل بسے.
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کو معافی کی آفر موجود ہے,اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں کابینہ اجلاس میں شرکت کے لیے آمد کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح طور پر کہا 9 مئی واقعات میں ملوث افراد معافی مانگیں۔خواجہ آصف نے کہا معافی مانگنا یا نا مانگنا بانی پی ٹی آئی کی مرضی ہے، افسوسناک بات یہ ہے کہ شہداء کو نشانہ بنایا گیا۔ ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا قومی ہیروز کے مجسموں کو مسمار کر کے کیا پیغام دیا گیا، 9 مئی کسی شخص کی انا نہیں ملک کی انا کی بات ہے۔خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو ہوا وہ پاکستان کی انا اور آبرو پر حملہ تھا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان سے بہت رعایت برتی گئی ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کے دلخراش واقعہ کی مذمت کیلئے خصوصی اجلاس بلایا گیا ہے۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ 9 مئی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، سیاسی اور ذاتی مفادات کیلئے 9 مئی کو وہ کچھ کیا گیا جو کبھی دشمنوں نے نہیں کیا۔ ترجمان پاک فوج میجر جنرل احمد شریف نے کہا تھا کہ 9 مئی فوج نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے، 9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینی پڑے گی,ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹھوس شواہد موجود ہیں ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشتگردی کیلئے افغان سرزمین استعمال کررہی ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے جواب میں افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کی ہے، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کی سرکوبی کے لیے ہر حد تک جائیں گے، فوج کی اولین ترجیح ملک میں امن قائم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ 9 مئی فوج نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے، 9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینی پڑے گی، انہیں سزا نہ دی گئی تو ملک میں کسی کی جان مال آبرو محفوظ نہیں رہے گی، سزا و جزا کے نظام پر یقین برقرار رکھنے کےلیے انہیں سزا دیں اور جلد از جلد دیں۔
پنجاب پولیس نے جورڈن گینگ کو پکڑنے کیلئے جس فلمی پلان پر عمل کیا اس کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ پنجاب پولیس نے بین الاقوامی منشیات فروش گروہ جورڈن گینگ کی گرفتاری کیلئےایسا پلان تشکیل جس کے تحت پنجاب پولیس نے منشیات فروش گروہ سے لاکھوں روپے کی منشیات خریدی۔ سی سی پی او لاہور بلال کمیانہ نے بی بی سی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس گینگ کو پکڑنے کیلئے پولیس نے پہلے اپنے کچھ بندے ان کے پیچھے لگائے، ان لوگوں نے مقامی سطح پر اس گروہ سے تقریبا 15 لاکھ روپے کا مال خریدا ، ان ڈیلز کے ذریعے ہمیں ان لوگوں کے فون نمبرز بینک اکاؤنٹس وغیرہ کی تفصیلات حاصل کیں۔ دوسرے مرحلے میں ہم نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے یہ دیکھا کہ اس گروہ کا مال کوریئر کمپنی میں بک کروانے کیلئے کون آتا ہے، ہم نے ان لوگوں کو بھی ڈھونڈا، لاہور میں اس گینگ کا اڈاڈی ایچ اے فیز 6 کے تین بنگلوں میں قائم تھا، ان گھروں پر بیک وقت چھاپہ مارا، ان مکانات سے سے 9 گارڈز اور بڑے پیمانے پر منشیات برآمد ہوئیں جن کی مالیت 25 کروڑ تھی، آپریشن کے دوران جورڈن گینگ کے 6 ارکان بھی گرفتار ہوئے ۔ ، ہمارے لوگوں نے مستقل گاہک بن کر ان سے انٹرنیشنل سطح پر خریداری کی بات کی جس پر پتا چلا کہ یہ گینگ پاکستان کے علاوہ امریکا، میکسیکو،کینڈا،تھائی لینڈ، دبئی اور ویتنام ک جیسے ممالک میں آپریٹ کرتا ہے اور وہاں سے مال پاکستان بھی لایا جاتا ہے، جورڈن چلانے والا ایک مفرورر ملزم تھائی لینڈ میں مقیم ہے ، اس ملزم کی گرفتاری کیلئے پاکستان کی جانب سے تھائی لینڈ سے رابطہ کیا جارہا ہے۔
افغانستان نے بشام حملے کے حوالے سے پاکستانی الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان کے وزارت دفاع نے پاکستان کے ضلع سوات کے علاقے بشام میں چینی باشندوں پر حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے پاکستانی الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں پاکستانی دعوؤں کوحقیقت سے دور اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات میں افغانستان کو مورد الزام ٹھہرانا سچائی سے توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش ہے، ایسے علاقے میں چینی شہریوں کا قتل پاکستانی سیکیورٹی اداروں کی کمزوری ظاہر کرتا ہے جن علاقوں میں پاک فوج کے سخت حفاظتی حصار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کو اس معاملے پر امارات اسلامیہ کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے، چین بھی اس حقیقت کو سمجھ چکا ہے کہ ایسے معاملات میں افغان شہری ملوث نہیں ہیں،بلکہ پاکستان سے داعش کے ارکان افغانستان میں داخل ہورہے ہیں۔ ترجمان افغان وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس تو داعش کے ارکان کے پاکستان کی سرزمین سے افغانستان میں داخل ہونے کے شواہد موجود ہیں، ہمارے خلاف پاکستانی سرزمین کے استعمال ہونے پر پاکستان کو جواب دینا ہوگا، افغانستان دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان بھائی چارے اور اچھے تعلقات پر یقین رکھتا ہے اور پاکستان کے استحکام اور سلامتی کو اپنے اور خطے کے مفاد میں سمجھتا ہے۔
گزشتہ روز سائفر کیس میں پراسیکیوٹر نے لیکڈ آڈیو کا ثبوت پیش کیا اور کہا کہ عمران خان سمیت چار لوگوں کی لیکڈ آڈیو انٹرنیٹ پر موجود ہے جس میں کہا گیا کہ سائفر سے کھیلتے ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ لیکڈ آڈیو کو انٹرنیٹ پر کس نے پوسٹ کیا؟ جس پر پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ کسی نامعلوم کی جانب سے یہ آڈیو انٹرنیٹ پر ڈالی گئی، ججز کے استفسار پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ اظہر نامی شخص کا ویریفائیڈ ٹویٹر اکاؤنٹ ہے جس پر آڈیو اپلوڈ کی گئی جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ریمارکس نے ریمارکس دئیے کیا اس اظہر کو بلا کر پوچھا گیا؟ اس اظہر سے پوچھیں تو سہی کہ اس نے وزیراعظم آفس کی آڈیو کیسے Bug کر لی؟اگر بَگ کر لی تو کیا وہ اسے عدالت میں پیش کرنے کی جرات بھی کرے گا؟ یہ اظہر تو بہت کام کا آدمی ہے یہ تو اثاثہ ہے اور ہو سکتا ہے،اظہر نے وزیراعظم کے گھر سے وزیر خارجہ کے ساتھ گفتگو بَگ کر کے انٹرنیٹ پر لگا دی، اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ کہتے ہیں اظہر کو چھوڑ دیں لیکن جو اس نے کہا وہ بالکل درست ہے،کیا آپ انٹرنیٹ پر آنے والی ہر چیز کو درست مان لیتے ہیں؟ آپ نے انٹرنیٹ پر آنے والی چیز پر دس دس سال سزا دے دی ؟ اسکے بعدپی ٹی وی کے کیمرہ مین کو بطور گواہ لے آئے جس نے عمران خان کی 27 مارچ کی تاریخ ریکارڈ کی تھی، اس پر جسٹس گل اورنگزیب نے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ یہ آپکا سٹار گواہ ہے؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہا کہ اس کیمرہ مین نے عمران خان کی تقریر ریکارڈ کی، کیمرہ مین نے بیان دیا کہ میں نے دیکھا عمران خان نے کاغذ لہرایا اور پھر اپنی جیب میں ڈال لیا۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے اس پر کہا کہ کیمرہ مین تو پھر اعظم خان سے بھی سٹار گواہ بن گیا جس نے سائفر دیکھ بھی لیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے جواب دیا کہ کیمرہ مین یہ کیسے کہہ سکتا ہے وہ تو بتا سکتا ہے کہ یہ ریکارڈنگ میں نے ہی کی ہے یا نہیں کی، پھر وزارتِ خارجہ سے اقرا اشرف نامی گواہ کو سامنے لے آئے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر وزارت خارجہ اقرا اشرف نے لکھا کہ یہ فائنل ٹرانسکرپٹ نہیں ہے، اقرا اشرف نے لکھا کہ مجھ سے ایف آئی اے نے جلدی میں یہ ٹرانسکرپٹ لکھوایا ، اقرا اشرف نے ایمانداری سے کام لیا ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اقراء اشرف نے اپنے بیان میں لکھا کہ یہ میرا حتمی بیان نہیں، میں تو ایک غیرحتمی بیان پر انحصار نہیں کر سکتا، آپ کر سکتے ہیں؟ اس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ بولے،میرا کیس صرف اس ڈاکومنٹ پر انحصار نہیں کرتا ہے، میرے پاس اور بھی شواہد ہیں بعدازاں ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے سائفر معاملے پر مختلف اخبارات کی خبروں کا حوالہ دینا شروع کردئیے۔ پراسکیوٹر کی جانب سے سائفر معاملے پر مختلف اخبارات کی خبروں کا حوالہ دینے پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا ان اخبارات کی خبروں سے آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔ جس پر پراسیکیوٹر بولے اخبارات کے اندر سیکریٹ معلومات کو لیک کیا گیا ہے ۔ جسٹس میاں گل نے استفسار کیا کونسی ایسی معلومات تھیں جو اخبارات میں لیک ہوئیں ۔ پراسیکیوٹر بولے گواہوں کے بیانات پر بات کرنے کے بعد اس بارے عدالت کو آگاہ کروں گا
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے خیبرپختونخوا حکومت کے وزراء کیلئے اربوں روپے کی مراعات لینے پر شدید تنقید کر دی۔ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے امیر سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ 500 ارب روپے کا قرضہ صرف اپنی مراعات کیلئے لے لیا ہے، ان لوگوں کو ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر مسلط کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024ء کو ہونے والے عام انتخابات میں تاریخی دھاندلی کی گئی جس کے بعد ہماری جماعت نے فیصلہ کیا کہ اس تاریخی دھاندلی پر شدید احتجاج کریں گے۔ پشاور میں بھی 9 مئی کو اس حوالے سے احتجاج جلسہ کرنے جا رہے ہیں اور ثابت کریں گے کہ عوام جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ان اداروں اور ذمہ داروں سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ 9 مئی کو ہمارے کپڑے نہیں اتارے گئے تھے بلکہ اسلام آباد کی سڑکوں پر آپ کے کپڑے اتارے گئے تھے۔ قوم نہیں بلکہ جو لوگ آپ کے خلاف گئے ایک بار پھر سے انہی لوگوں کو آپ نے حکومت سونپ دی اور انہی کو رعایت دے کر حکومت میں لے آئے۔ انہوں نے اداروں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی والے دن کس نے کس کی تذلیل کی؟ مختلف سیٹوں پر بندربانٹ کی گئی اور اداروں نے اپنی تذلیل کے باوجود بھی انہیں لوگوں کو حکومت دے دی جنہوں نے 10 سال مسلسل اس قوم پر پر حکومت کی۔ ان کے حکومت پر مسلط ہونے سے 9 مئی کا بیانیہ دم توڑ چکا ہے، جس نے ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا اور جس نے انہیں مسلط کیا وہ دونوں ہی مجرم ہیں۔ سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے خیبرپختونخوا حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 500 ارب روپے کا قرضہ صرف اور صرف اپنی مراعات کے لیے لے کر اپنے وزراء کے گھروں کے کرائے کے لیے بھی 2 لاکھ روپے تجویز کر دیئے ہیں۔ ہمارے مینڈیٹ پر جس نے بھی ڈاکا ڈالا ہے اور جنہوں نے بھی اس حکومت کو ہم پر مسلط کیا ہے وہ دونوں ہی مجرم ہیں۔
فیصل آباد میں ملازم نے تنخواہ نہ ملنے اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا, سوترمندی کے تاجر کے ملازم نے تنخواہ ادا نہ کرنے پر مالک کو واٹس ایپ میسج بھیجنے کے بعد اپنی جان لے لی, فیصل آباد کی مشہور مارکیٹ سوترمندی میں کام کرنے والے حارث نامی ملازم کی خودکشی کا واقعہ پیش آیا, پولیس کا کہنا ہے کہ حارث نے گزشتہ روز اپنے مالک علی منور کو واٹس ایپ میسج بھیجا، میسج کے بعد اسکا فون بند ہوگیا، اہلخانہ رات بھر تلاش کرتے رہے۔ حارث کی جانب سے خودکشی سے قبل بھیجے گئے پیغام میں کہنا تھا کہ علی صاحب مجھے معاف کردینا، میں ایک قدم اٹھانے والا ہوں,پیغام میں مزید لکھا گیا کہ میں نے آپ، طیب اور منور صاحب سے بڑی منتیں کی تھیں، آپ نے میری تنخواہیں اور میرے بہنوئی کی رقم ادا نہیں کی۔ میں اب اس دنیا سے جارہا ہوں میرے بعد ہی ادائیگی کردینا۔ حارث نے پیغام میں لکھا کہ میں نے 25 سال آپ کی خدمت کی اس کا نتیجہ یہ ملا، علی صاحب میں آپ کی وجہ سے اس دنیا سے جارہا ہوں۔ پولیس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔ دوسری جانب کراچی میں پولیس نے خودکشی کرنے والے شخص کی زندگی بچالی، کراچی میں فیسیوں کی ادائیگی سے پریشان حال شخص مددگار15 کو اطلاع دی کہ وہ بچوں کی فیس نہ ہونے پرخود کشی کررہا ہے,اظہرنامی شخص کی خودکشی کی اطلاع پر پولیس 7 منٹ میں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور خود کشی کرنےوالے نوجوان کی زندگی بچالی ۔ پولیس اہلکاروں نے متاثرہ شخص کو مدد کی یقین دہانی کرائی اور اسکول انتظامیہ سےبھی رابط کیا، پولیس کی کاوشوں اور این جی اوز کی مدد سے اسکول فیس ادا کردی گئی,فیس کی ادائیگی کے بعد اظہرعباس نے سندھ پولیس کے ہمدردی کے جذبے پر شکریہ ادا کیا جبکہ کراچی پولیس چیف نے بھی اہلکاروں کو شاباشی دی ۔
امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے, واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران امریکی سفیر کی پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات سے متعلق سوال پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ڈونلڈ بلوم کی قائد حزب اختلاف عمر ایوب اور دیگر سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ بلوم نے اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن کے دیگر سینئر اراکین سے ملاقات کی جس میں معاشی اصلاحات، انسانی حقوق، علاقائی سلامتی و دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ عمران خان کے خلاف ’بے بنیاد‘ الزامات اور انسانی حقوق پر بات چیت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے میتھیو ملر نے سیاسی غیر جانبداری پر امریکی موقف کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف وہی ہے جو ہم پہلے بیان کر چکے ہیں، پاکستان میں انتخابات سے متعلق کوئی پوزیشن نہیں رکھتے، ہم بنیادی انسانی حقوق کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ میتھیو ملر نے سینیٹ اکثریتی رہنما چک شومر کی جانب سے پاکستان میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی حفاظت کے حوالے سے ’انتباہ رپورٹس‘ سے متعلق بھی گفتگو کی,انہوں نے کہا کہ ’ہوسکتا ہے کہ سینیٹر چک شومر نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کو بتایا ہو کہ عمران خان کی سیفٹی امریکا کی اہم ترجیح ہے لیکن میں اس ملاقات سے واقف نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے ہم پاکستان سمیت دنیا کے ہر قیدی کے تخفظ کا احترام اور تخفظ کی فراہمی دیکھنا چاہتے ہیں، ہر نظر بند شخص، ہر قیدی بنیادی انسانی حقوق اور قانون کے تحت تحفظ کا حقدار ہے۔ دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ امریکی سفیر کی ملاقات کو مثبت دیکھتا ہوں۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ امریکی سفیر کے حوالے سے بھی بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا، ہم نے امریکی سفیر کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا امریکا سے کوئی اختلاف نہیں۔ وہ پالیسی بیان تھا جو ہم نے دیا تھا، وہ معاملہ اب ختم ہو چکا ہے۔ امریکی سفیر کی جانب سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت قانونی معاملات پر بانی پی ٹی آئی سے بات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی میں قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد کی آج پاکستان پیپلزپارٹی کے وفد سے پہلی باضابطہ ملاقات ہو گئی ہے جس میں ایم کیو ایم نے اپنے مطالبات پیپلزپارٹی رہنمائوں کے سامنے رکھے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے وفد میں اپوزیشن رہنما علی خورشیدی، اراکین اسمبلی جمال احمد اور افتخار احمد جبکہ پی پی کی طرف سے وزیر داخلہ سندھ ضیاء النجار اور سپیکر سندھ اسمبلی قادر شاہ ملاقات میں شریک تھے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے وفد کی طرف سے ملاقات کے دوران سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں بارے تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے متعدد تجاویز دی گئیں اور سندھ اسمبلی کی 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ انہیں دینے کا مطالبہ سامنے رکھ دیا ہے۔ ایم کیو ایم کی طرف سے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ، صحت، خزانہ، بلدیات، انڈسٹریز اور تعلیم کو ترجیح قرار دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے سپیکر سندھ اسمبلی قادر شاہ سے پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ بھی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے پی اے سی کی چیئرمین شپ سمیت 14 قائمہ کمیٹیوں کی فہرست پاکستان پیپلزپارٹی کے وفد کے حوالے کر دی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے وفد نے متحدہ قومی موومنٹ سے قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے تجاویز طلب کی تھیں جس پر یہ تجاویز سامنے آئی ہیں اور پیپلزپارٹی کے وفد نے کہا ہے کہ وہ پارٹی قائدین سے مشاورت کے بعد جواب دیں گے۔ ایم کیو ایم کے مطابق سندھ اسمبلی میں وہ دوسری بڑی سیاسی جماعت ہیں اس لیے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پر ان کا حق بنتا ہے۔
برطانیہ میں بانی پی ٹی آئی کے سابق مشیر شہزاد اکبر پر تیزاب پھینکنے کا مقدمہ بند کردیا گیا۔ ہرٹفورڈ شائر پولیس اور انٹیلی جنس ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کیس شواہد نہ ملنے پر بند کردیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر کے گھر آنے اور جانے والے راستے کی کئی گھنٹوں کی فوٹیج کا جائزہ لینے کے باوجود مشتبہ شخص نہیں ملا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ پولیس مجرمانہ کارروائی بند کردے مگر میں قانونی کارروائی کروں گا۔ شہزاد اکبر نے گزشتہ ہفتہ حملے کا ذمہ دار حکومت پاکستان کو ٹھہرا کر قانونی کارروائی کا اعلان بھی کیا تھا,, شہزاد اکبر نے گزشتہ برس 26 نومبر کی شام لندن کے قریب تیزاب پھینکنے کی شکایت کی تھی، شہزاد اکبر کو القادر ٹرسٹ کے حوالے سے معلومات کی فراہمی کے لیے پاکستانی حکام کی طرف سے خط بھی موصول ہوا تھا۔ اخبار کے مطابق ہرٹفورڈ شائر کانسٹیبلری کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی پیچیدہ تحقیقات ہے۔ پولیس فورس کا کہنا ہے کہ ’نومبر سے افسران اس میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کے لیے سخت محنت کی۔ اس موقع پر ہم نے تحقیقات کی تمام لائنوں کا جائزہ لیا اور کسی بھی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کر سکے ہیں. شواہد نہ ملنے پر پولیس نے شہزاد اکبر پر حملے کی تحقیقات بند کیں کیونکہ تقریباً 6 ماہ تک جاری رہنے والی حقیقات کے دوران کوئی مشتبہ شخص نہیں ملا۔پولیس کو کئی گھنٹوں کی فوٹیج دیکھنے کے باوجود کوئی مشتبہ شخص نظر نہ آیا۔ پولیس کے مطابق نا کوئی آیا، نا کوئی گیا، کس کو پکڑیں؟ کس سے تفتیش کریں؟شہزاداکبرکوتین ہفتے قبل ہی مشتبہ شخص کی عدم موجودپرآگاہ کردیا تھا، شہزاد اکبر حکومت پاکستان کے خلاف برطانیہ میں کارروائی نہیں کرسکتے۔ برطانوی ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر نے پولیس کی طرف سے ٹکا سا جواب ملنے پر الزام آئی ایس آئی اور حکومت پاکستان پر دھر دیا۔ذرائع کے مطابق پولیس بھی شہزاد اکبر پر حملے کے حوالے سے پریشان ہے کہ وہ کون سا تیزاب ہے جو چہرے پر پھینکنے پر صرف عینک کے شیشہ کو لگا، فرانزک رپورٹ کے مطابق بھی تیزاب ہوتا تو چہرہ جھلس سکتا تھا۔ اس پر شہزاداکبر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تمام پاکستانی میڈیا کو آئی ایس آئی کی جانب سے حکم ملا ہے کہ شہزاد اکبر کے تیزاب حملہ پہ نیگیٹو رپورٹنگ کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ جو میڈیا برطانیہ میں ISI کے خلاف مقدمہ کو رپورٹ نہ کر رہا تھا اب ریٹائر بریگیڈر سے بیپر لے رہا ہےبریگیڈیئر فہیم سے عرض ہے کہ جن صحافیوں کی ٹاسکنگ کرتے ہو وہ خود ہی بتا بھی دیتے ہیں ہماری ڈیوٹی لگی ہے
بھارتی خفیہ ایجنسی را کے دہشت گرد پاکستان میں دندنانے لگے, کراچی پولیس نے شہر میں دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے ’را‘ کے دو انتہائی خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا,ایس ایس پی کورنگی حسن سردار کا کہنا ہے کہ کورنگی صنعتی ایریا پولیس اور حساس اداروں نے تکنیکی بنیادوں پر مشترکہ ٹارگٹڈ کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تربیت یافتہ دو انتہائی ہائی پروفائل دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا۔پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان سے دو ہینڈ گرنیڈ، ایک 9 ایم ایم پستول اور گولیاں برآمد کی گئی ہیں، گرفتار دہشت گردوں کی شناخت خاور حسین ولد عبدالغنی اور جابر ولد مشتاق کے نام سے ہوئی۔ گرفتار ملزمان سے ابتدائی تفتیش کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، ملزمان بیرون ملک سے ملنے والے ٹارگٹ کی ریکی کرتے اور تمام تفصیلات و تصاویر بیرون ملک بھیجتے تھے۔ایس ایس پی حسن سردار نے بتایا کہ ملزمان کو مختلف غیر ملکی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے لاکھوں روپے بھی موصول ہوچکے ہیں، ملزمان سے تفتیش جاری ہے جس میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔ اس سے قبل آسٹریلیا، امریکا اور کینیڈا میں سفارتکاری کی آڑ میں بھارتی خفیہ ایجنسی کاایک اورنیٹ ورک بے نقاب ہوگیا تھا,2014میں برسراقتدار آنےکے بعدسےہی مودی سرکارنےاکھنڈ بھارت کے منصوبے پر کام شروع کردیا ، ایک جانب مودی سرکارنےبھارت کےاندراقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف کارروائیاں شروع کیں تو دوسری جانب بین الاقوامی سطح پردوسرےممالک میں جاسوسی اوردہشت گردی کا آغاز کردیا۔ انتہاپسند مودی کےدورحکومت میں دوسرے ممالک میں دہشتگردی پھیلانےاورٹارگٹ کلنگ کےٹھوس شواہد بھی موجود ہیں ، پاکستان کی سرزمین پر’’را‘‘کےدہشتگردکلبھوشن یادوکی گرفتاری اور بھارت کے وزیر دفاع نےپاکستان کے اندر دہشت گردی کا اعتراف کیا۔ کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کا قتل اور امریکا میں پتونت سنگھ کے قتل کی منصوبہ بندی روز روشن کی طرح عیاں ہیں، بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کو قطر میں بھی جاسوسی کے الزام میں سزائے موت دی گئی۔ دی گارڈین کی رپورٹ کےمطابق بھارت پاکستان اور کینیڈا میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہا، 30 اپریل کو بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹوں کوآسٹریلوی ہوائی اڈے اور دیگر حساس دفاعی اور تجارتی علاقوں کی جاسوسی میں گرفتار کیاگیا، خفیہ معلومات چرانے پر پکڑے جانے کے بعد بھارتی جاسوسوں کو آسٹریلیا سے بے دخل کر دیا گیا۔ آسڑیلیا سیکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن کے مطابق بھارتی ایجنٹس آسٹریلیا میں رہنے والے بھارتیوں کی قریب سے نگرانی اور ذاتی مفاد کے لئے سابق سیاستدانوں کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرتے ہیں۔ اے ایس آئی او کا کہنا ہے کہ بھارتی ایجنٹس نے ایک سرکاری ملازم کو ایئرپورٹ پر سیکیورٹی پروٹوکول کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا کہا۔ آسٹریلوی سکیورٹی ڈائریکٹر جنرل مائیک برجیس کا کہنا تھا کی سے منظر عام پر لائی گئی گزشتہ برس امریکی سر زمین پر سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے الزام میں بھارتی را کا ایجنٹ ملوث تھا، واشنگٹن پوسٹ2020 میں ’’را‘‘کے دو افسران کو آسٹریلیا سے نکالا گیا۔ دی واشنگٹن پوسٹ کی حالیہ رپورٹ میں بھی مودی کی امریکی سر زمین پر دہشتگردی کی سازش بے نقاب کی گئی، را کی جانب سے غیر ملکی سر زمین پر سکھوں کے قتل کے شواہد ملنے کے بعد آسٹریلیا، جرمنی اور برطانیہ میں متعدد بھارتی افسران کو گرفتاری اور سرزنش کا سامنا کرنا پڑا۔ ماضی میں جرمن پولیس نے بھی پکڑے گئے بھارتی خفیہ ایجنٹس کو گرفتار کیا جو سکھوں کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے میں ملوث تھے۔ امریکی تحقیقاتی رپورٹ کے بعد سے امریکہ کی جانب سے بھارت کو متعدد بار وارننگ جاری کی جاچکی ہے لیکن اب تک مودی سرکار اپنے ہتھکنڈوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ کئی دہائیوں سے بھارتی ایجنسی "را‘‘ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے حربے آزماتی رہی ہے لیکن اب اس نے اپنی دہشتگردانہ کاروائیوں کو عالمی سطح پر پھیلا لیا ہے بھارت کی جانب سے دنیا کے دیگر ممالک میں دہشتگردی کے نیٹ ورکس اور اس کے جاسوسوں کا پکڑے جانا اس بات کا متقاضی ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے بھارت کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کریں۔
نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کراچی پولیس کو تربیت فراہم کرنے کی پیشکش کردی,وزیراعلیٰ سندھ سے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مختلف کیڈرز کے افسران کی ملاقات ہوئی مراد علی شاہ نے کہا کہ نیویارک پولیس کی طرح اب سندھ پولیس بھی ٹیکنالوجی کااستعمال کررہی ہے,وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے، خطے کی صورتحال کے باعث کراچی ہدف رہا ہے۔ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ نیویارک اور کراچی میں کافی مماثلت ہے، 10 فیصد جرائم پیشہ افراد 90 فیصد افراد کو متاثر کرتے ہیں، اس رویے کو تبدیل کرنے کےلیے ضروری ہے کہ جرم کرنے والے کو معلوم ہو کہ اس پر نظر ہے۔ نیویارک پولیس کے وفد نے وزیراعلیٰ سندھ کو سندھ پولیس اور افسران کی ٹریننگ کرنے کی پیش کش کی جسے وزیراعلی سندھ نے قبول کرلیا۔ اجلاس میں طے ہوا کہ دونوں پولیس ڈیپارٹمنٹ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے۔ دوسری جانب محکمہ پولیس سندھ کے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نے ایک کارروائی کر کے آن لائن اسلحے کی فروخت کرنے والے گینگ کے تین کارندوں کو گرفتار کرلیاسی ٹی ڈی حکام کے مطابق ایک چھاپے کے دوران آن لائن اسلحہ فروخت کرنے والے ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جو اسٹریٹ کرائم کیلیے بھی اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔ اطلاع کے مطابق ملزمان اسٹریٹ کرائم کے علاوہ دیگر وارداتوں کے لیے بھی اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔ سی ٹی ڈی سندھ کے ترجمان نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے بعد خیبرپختونخوا پولیس کو آگاہ کردیاکردیا گیا ہے، گرفتار ملزمان میں غلام رسول، یوسف، گل حسن اور فرحان شامل ہیں, چند روز قبل سی ٹی ڈی نے اسلحے کی اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث خیبرپختونخوا پولیس کے اہلکار کو بھی رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔
پشاور میں مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی ملک طارق اعوان اور سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی محمد آصف کے درمیان چپقلش سنگین شکل اختیار کرگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ملک طارق کی جانب سے مبینہ طور پر سنی اتحاد کونسل کے ایم این اے کے گھر پر حملہ کیا گیا ہےجس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے، فوٹیجز میں ن لیگی رکن اسمبلی کو غیر اخلاقی اشارے کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے جبکہ ان کے ہمراہ مسلح افراد کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت سنی اتحاد کونسل کے ایم این اے پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کیلئے اسلام آباد میں موجود تھے، واقعہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ن لیگی رہنما چارسدہ فرار ہوگئے ہیں اگر وہ بہادر ہیں تو اپنے ہجرے میں آجائیں۔ ن لیگی رکن اسمبلی نے سیاسی حریف کے گھر پر دھاوا بولنے سے متعلق الزامات کی تردید کرتے ہوئے حملے اور فائرنگ کے الزام کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے کامیابی ہضم نہیں ہورہی اسی لیے ایسے الزامات عائد کیےجارہے ہیں۔ انہوں نے محمد آصف کے گھر جانے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے بیچ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے جنگ چل رہی ہے، اسی حوالے سے ایک پل کے افتتاح سے متعلق بات کرنے کیلئے میں ان کے گھر گیا تھا۔ واقعہ کے بعد سیکرٹری خیبر پختونخوا اسمبلی سنی اتحاد کونسل کے رہنما ملک طارق اعوان کے گھر پہنچ گئے جبکہ فقیر آباد تھانے کے ایس پی بھاری نفری کو لے کر ن لیگی ایم پی اے کی گرفتاری کیلئے ان کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ملک طارق کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ وہ فارم 47 پر ایم پی اے بنے، انہیں الیکشن میں 3000 ووٹ بھی نہیں ملا تھا جبکہ کامران بنگش واضح طور پر جیت چکے تھے جنہیں ہرانے کیلئے زبردستی ملک طارق کو جتوایا گیا۔
ذرائع کے مطابق فیصل آباد کے تھانہ گڑھ کے علاقہ بستی جموں دلو میں مبینہ طور پر ایک پنسار کی دکان سے خریدی گئی زہریلی پھکی لے کر کھانے سے 34 سالہ شمیم نامی ایک خاتون سمیت اس کی تین بیٹیاں اور ایک بھتیجی جاں بحق ہو گئی ہے۔ پولیس نے جاں بحق ہونے والی خاتون کے شوہر مظہر علی دلو کی مدعیت میں عبدالوہاب نامی پنسار کے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا ہے ۔ ایف آئی آر کے مطابق مظہر علی دلو نے عبدالوہاب پنسار سے نزلہ زکام کی پھکی لی تھی۔ مظہر علی دلو نے پولیس کو بتایا کہ اس نے عبدالوہاب پنسار کی دکان سے نزلہ زکام کا بتا کر پھکی لے تھی اور گھر آکر دودھ کے ساتھ بچیوں (5سالہ رخسانہ، 4 سالہ اقصیٰ اور 3 سالہ فرزانہ) اور ان کی والدہ کو کھلائی جبکہ گھر پر اس کے بھائی کی 8 سالہ بھتیجی مسکان بھی موجود تھی جن کی پھکی کھاتے ہی حالت غیر ہونا شروع ہو گئی۔ پھکی کھاتے ہی سب کے پیٹ میں درد ہونے کے ساتھ ساتھ الٹیاں آنے لگیں اور منہ سے جھاگ نکلنا شروع ہو گئی، مسکان تھوڑی ہی دیر کے بعد کلیانوالا میں ایک نجی ہسپتال میں جاں کر دم توڑ گئی۔ اپنی 3 بیٹیوں اور ان کی والدہ کو فوری طور پر لے کر سول ہسپتال پہنچے جہاں پر وہ بھی جاں بحق ہو گئیں، ڈاکٹر نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی ہلاکتیں زہرخورانی سے ہوئی ہیں۔ پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ اانے کے بعد ہی حقیقت سامنے آئے گی تاہم مظہر علی دلو نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کی بیٹیاں اور بیوی کئی دنوں سے نزلہ زکام میں مبتلا تھیں جیسے ہی پنسار عبدالوہاب سے پھکی نما دوائی کھلائی تو اس کی بیوی شمیم اور تمام بچیوں کی حالت غیر ہو گئی اور ہسپتال لے جانے کے باوجود وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے عبدالوہاب نامی پنسار کو گرفتار کرنے کے بعد تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ عبدالوہاب نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے متاثرہ خاندان کو کسی قسم کی دوائی یا پھکی نہیں دی، ناحق اسے پھنسایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی جبکہ سی پی او اور ڈی آئی جی فیصل آباد جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور تحقیقات جلد مکمل کرنے کا حکم دیا۔
ہر پاکستانی سالانہ ایک سو پندرہ کلو آٹا کھاتا ہے,محکمہ خوراک کے مطابق سالانہ بنیاد پر پاکستان میں ہر شہری 115 کلو آٹا کھاتا ہے,محکمہ خوراک کے مطابق ملک میں سالانہ 2 کروڑ 80 لاکھ ٹن گندم کی کھپت ہے۔رواں برس چاروں صوبوں میں گندم کا پیداواری ہدف 3 کروڑ 21 لاکھ ٹن مقرر کیا گیا۔ رواں برس 2 کروڑ 96 لاکھ ٹن گندم کی پیداوار متوقع ہے,ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کو 12 کروڑ 78 لاکھ لوگوں کے لیے 1 کروڑ 47 لاکھ ٹن گندم کی ضرورت ہے جبکہ انہیں بیج کے لیے 8 لاکھ 72 ہزار ٹن گندم کی ضرورت ہے۔ محکمہ خوراک کے مطابق پنجاب کی گندم کی ضرورت 1 کروڑ 55 لاکھ 55 ہزار ٹن ہے جبکہ پنجاب کا پیداواری ہدف 2 کروڑ 41 لاکھ ہے,محکمہ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کا پیداواری ہدف 44 لاکھ ٹن، خیبر پختو نخواہ کا 14 لاکھ اور بلوچستان کا 13 لاکھ ٹن مقرر کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ رواں برس پنجاب اپنی ضرورت سے 86 لاکھ ٹن زائد گندم پیدا کرے گا جبکہ پاکستان میں مجموعی کھپت سے 18 لاکھ ٹن زائد گندم پیدا ہوگی۔ دوسری جانب گندم درآمد اسکینڈل سے متعلق انکوائری کمیٹی کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کی جانے والی رپورٹ تیار نہیں کی جاسکی، وزیراعظم نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے آج رپورٹ طلبی کی ہدایت جاری کی تھیں. ذرائع کے مطابق ابھی تک کمیٹی نے کسی بھی موجودہ یا سابقہ حکومتی سیاسی شخصیت کوطلب نہیں کیا اورامکان ظاہرکیا جارہا ہے کہ کمیٹی سیاسی شخصیات سے بھی تحقیقات کا مطالبہ یا تجویزدے سکتی ہے,دوسری جانب اس معاملے پر اہم انکشافات سامنے آئے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر پیش رفت ہورہی ہے۔ علاوہ ازیں گندم امپورٹ کے معاملے پر پنجاب حکومت کی نااہلی سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگست 2023 سے مارچ 2024 تک 330 ارب روپے کی گندم درآمد ہوئی، پی ڈی ایم گورنمنٹ نے جولائی 2023 میں گندم درآمدگی سے متعلق فیصلہ معلق رکھا تھا، نگراں حکومت کے دور میں 250 ارب کی لاگت کی 28 لاکھ میٹرک ٹن درامد گندم پاکستان لنگراندازہوئی، موجودہ حکومت میں 80 ارب کی لاگت کی 7 لاکھ میٹرک ٹن درامد گندم پاکستان پہنچی۔ رپورٹ کے مطا بق مجموعی طور پر پاکستان سے گندم درآمد گی کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالرپاکستان سے باہر گئے، اکتوبر 2024 میں ساڑھے 4 لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن گندم درامد کی گئی، نومبر 2023 میں 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، ساڑھے3 لاکھ 35 ہزارمیٹرک ٹن گندم دسمبر 2023 میں درآمد کی گئی، جنوری 2024 میں 7 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، فروری 2024 میں ساڑھے 8 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔
خیبر پختونخوا کے وزراء پر نوازشات کی برسات کرتے ہوئے صوبائی حکومت نے کابینہ کے ہر رکن کواضافی 2 لاکھ روپے دینے کی منظوری دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ کا پانچواں اجلاس خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ہوا جس میں صوبائی کابینہ ارکان کو مکان کے کرایوں کی مد میں 2 لاکھ روپے کی ادائیگی کی منظوری دیدی گئی ہے۔ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے صوبائی کابینہ میں شامل ان وزاء، مشیروں اور معاونین کو ماہانہ بنیادوں پر 70 ہزار کے بجائے 2 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے جن وزراء کا تعلق پشاور سے نہیں ہے، ان کابینہ ارکان کو یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی بھی ان 2 لاکھ روپوں میں ہی شامل ہوگی۔ فیصلے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ وزراء کیلئے منظور کردہ اضافی فنڈز گھروں کے کرایوں میں اضافے کی وجہ سے دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کیلئے صوبائی کابینہ نے فنڈز کی منظوری دیدی ہے، ڈپٹی کمشنروں کو یہ فنڈز خفیہ طریقے سے نہیں بلکہ بینکوں کے ذریعے فراہم کیا جائے گا اور اس کا آڈٹ بھی کیا جائے گا، ڈپٹی کمشنرز کو ادائیگی کرنے کیلئے 1ہزار 303 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے بطور انچارج نیشنل فوڈ سیکیورٹی گندم درآمد کا انکشاف۔۔مارچ 2024 میں 57 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف پنجاب میں گندم بحران کا ذمہ دار کون ہے, یہ ہی جنگ جاری ہے, حال ہی میں ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ رواں برس مارچ تک گندم درآمد کا سلسلہ جاری رہا، اور مارچ 2024 میں 57 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے کی گندم درآمد کی گئی۔ گندم درآمد کی تحقیقات کے سلسلے میں 4 رکنی کمیٹی آج بھی اپنا کام جاری رکھے گی، کمیٹی وافر اسٹاک کے باوجود فروری 2024 کے بعد گندم درآمد کا جائزہ لے گی۔ یہ کمیٹی گندم درآمد کی اجازت دینے والوں، اور ایل سیز کھولنے کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کل وزیر اعظم شہباز شریف کو رپورٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2024 میں 57 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے کی گندم امپورٹ کی گئی، اور رواں مالی سال فروری تک 225 ارب 78 کروڑ 30 لاکھ روپے کی گندم امپورٹ ہوئی۔ رواں مالی سال مارچ تک 34 لاکھ 49 ہزار 436 میٹرک ٹن گندم یعنی 282 ارب 97 کروڑ 50 لاکھ کی گندم درآمد کی گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ نگراں دور میں 27 لاکھ 58 ہزار 226 میٹرک ٹن گندم امپورٹ کی گئی تھی۔ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا گندم اسکینڈل کے حوالے سے کہنا ہے کہ وزیر اعظم کا کام نہیں ہےکہ وہ گندم کی پیداوار دیکھے ، 40 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی کمی تھی، صرف 34 لاکھ میٹرک ٹن درآمد کی گئی۔ سابق نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے سوشل میڈیا شو ٹاک شاک میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گندم کی مصنوعی طلب صوبوں نے پیدا کی، مصنوعی ڈیمانڈ کرنے والے بیورو کریٹس آج بھی صوبوں میں اہم پوزیشنز پر موجود ہیں۔ گندم درآمد کے معاملے پر نجی ہوٹل میں جب لیگی رہنما حنیف عباسی نے گندم درآمد کا معاملہ اٹھایا تو انوار الحق کاکڑ نے جواب میں کہاتھا کہ اگر انہوں نے فارم 47 کی بات کر دی تو ن لیگ منہ چھپاتی پھرے گی۔سابق نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے ٹاک شاک میں انٹرویو میں مزید کہا کہ خفیہ ادارے عدالت کو جوابدہ نہیں ہیں، وہ صرف وزیر اعظم اور وزارت دفاع کو جوابدہ ہیں۔ انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ جنرل عاصم منیر کے ساتھ بہترین تعلقات تھے جبکہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد رابطہ ہوا تھا۔
پنجاب پولیس نے سندھ و پنجاب کی صوبائی سرحد کے کچے کے علاقے میں آپریشن کیا ہے، اس آپریشن میں 2 ڈاکو مارے گئے جبکہ 7 ڈاکو زخمی ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رحیم یار خان کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر(ڈی پی او) رضوان گوندل نے آپریشن کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سندھ و پنجاب کے کچے کے سرحدی علاقے میں پولیس نے آپریشن کیا ہے، آپریشن میں ڈاکو نذیر شر اور عالم شر کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن میں ڈاکو مٹھا شر سمیت 7 ڈاکوؤں کو زخمی کیا گیا، کچے کے مختلف مقامات پر پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان ابھی بھی مقابلہ جاری ہے، آپریشن میں گھوٹکی او راجن پور پولیس کو طلب کرلیا گیا ہے جبکہ صادق آباد، ماچھکہ، کوٹ سبزل اور بھونگ کی پولیس نفری بھی آپریشن میں شامل ہے، جبکہ بگٹی قبیلے کے رضاکار بھی اس آپریشن میں پولیس کے ہمراہ ہیں۔ دوسری جانب آئی جی پنجاب عثمان انور نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں پولیس سے تعاون کررہی ہے، سندھ پولیس نے بھی ہمارا زبردست ساتھ دیا، آپریشن کے دوران اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ رضاکاروں کی آپریشن میں شمولیت سے متعلق سوال کے جواب میں آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ آپریشن میں رضاکار شامل نہیں کیے جاتے تاہم وہ انٹیلی جنس معلومات دیتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے انفارمرز کے طور پر مدد کرتے ہیں۔