خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
واشنگٹن: پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی نے حالیہ انتخابات میں کامیابی کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں انہیں امریکہ کے 47ویں صدر بننے پر مبارکباد دی گئی ہے اور ساتھ ہی پاکستان میں جمہوریت کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی غیر قانونی قید پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری اور ملک پر آمرانہ کنٹرول نے پاکستانی کمیونٹی کو شدید متاثر کیا ہے۔ خط کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں نے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی مایوس کیا، جس کے نتیجے میں پاکستان میں غیر مقبول اور بدعنوان جماعتوں کو دوبارہ اقتدار میں لایا گیا۔ پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی نے صدر ٹرمپ سے درخواست کی ہے کہ وہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کو تبدیل کریں اور پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور پاکستان میں شفاف اور منصفانہ انتخابات کی ضمانت دی جائے۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ضروری ہو تو امریکہ پاکستانی فوج اور سیاسی اشرافیہ پر سخت پابندیاں عائد کرے، جن میں ویزا پابندیاں، اثاثوں کی منجمدی، اور یو ایس ایڈ کی معطلی شامل ہیں۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان دنیا بھر میں مسلمانوں کے سب سے مقبول رہنما مانے جاتے ہیں اور ان کی رہائی سے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ امریکی پاکستانی کمیونٹی میں بھی امید کی کرن پیدا ہوگی۔ خط میں زور دیا گیا کہ صدر ٹرمپ کی حمایت سے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نئی سمت متعین ہو سکتی ہے، جو خطے میں امریکہ کے لیے ایک قابل اعتماد اتحادی کی تلاش میں اہم کردار ادا کرے گی۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے مطالبہ کیا ہے کہ دینی مدارس کو بھی اسکالر شپ اور لیپ ٹاپ اسکیم میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے جامعہ نعیمیہ میں سالانہ تقریبات کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے مدارس کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ قرآن و سنت کی تعلیمات قیامت تک انسانیت کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس میں زیر تعلیم طلبا علماء بن کر امت کے سامنے آتے ہیں اور ہر مسلمان کو اپنی آخرت کے لیے فکرمند کرنے کی تعلیم دیتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے انکشاف کیا کہ 200 سے زائد طلبہ کو دستار فضیلت و انعامات دیے گئے اور 70 سے زائد طلبہ کو میڈلز سے نوازا گیا۔ مزید یہ کہ رواں سال جامعہ نعیمیہ سے 67 علماء، 10 مفتی، 47 قراء، اور 50 حفاظ کرام نے سند فراغت حاصل کی۔ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے علماء کرام کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ معاشرتی برائیوں کے خاتمے اور نوجوان نسل کی کردار سازی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مدارس کی تاریخ اور خدمات کو سنہرے الفاظ میں لکھے جانے کے قابل قرار دیا۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ دینی مدارس کو بھی جدید سہولتوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اسکالر شپ اور لیپ ٹاپ اسکیم میں شامل کیا جائے تاکہ ان اداروں کے طلبہ بھی جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کر سکیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ایڈیشنل رجسٹرار ایڈمن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں نذر عباس کو او ایس ڈی (آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی) بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹانے کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اس اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نذر عباس نے سنگین غلطی کی جس کی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ انہوں نے ایک آئینی بینچ کے مقدمے کو ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا، جو کہ قواعد و ضوابط کے خلاف تھا۔ اس اقدام سے سپریم کورٹ اور فریقین کے قیمتی وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کریں اور مستقبل میں اس قسم کی غلطیوں سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ اس حوالے سے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی سماعت کی۔ تاہم، نذر عباس کی بیماری کی وجہ سے وہ خود عدالت میں پیش نہ ہو سکے اور رجسٹرار سپریم کورٹ نے ان کی نمائندگی کی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے عدالت کو بتایا کہ نذر عباس کی جانب سے مقدمات کی سماعت کے لیے تقرری میں غلطی کا اعتراف کیا گیا ہے اور یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی کہ اس میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی۔ رجسٹرار نے وضاحت دی کہ یہ اقدام ریگولر بینچز کمیٹی کے احکامات کی روشنی میں کیا گیا تھا اور مقدمات کو ڈی لسٹ کرنے کا کوئی غلط ارادہ نہیں تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس مقرر نہ کیے جانے پر ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی تھی۔ سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا اور فوری طور پر ایڈیشنل رجسٹرار کو بلانے کی ہدایت کی تاکہ یہ جانا جا سکے کہ کیس کیوں مقرر نہیں کیا گیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کی برطرفی کے احکامات فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے پر دلی مبارکباد دی ہے۔ شہباز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ شہباز شریف نے کہا، "سالوں سے، ہمارے دونوں عظیم ممالک نے خطے اور اس سے آگے امن اور خوشحالی کے لیے قریبی تعاون کیا ہے اور ہم مستقبل میں بھی اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔" انہوں نے صدر ٹرمپ کے لیے دوسری مدت کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ایکس پر شہباز شریف کے بیان پر کمیونٹی نوٹ بھی لگا دیا گیا ہے۔
اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی ٹیم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تحریری مطالبات کے جواب تیار کر لیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، حکومت نے واضح کیا ہے کہ نو مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جا سکتا۔ حکومتی جواب میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن صرف ان معاملات پر بنتا ہے جو عدالت میں زیر بحث نہ ہوں، جبکہ 9 مئی کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور کچھ ملزمان کو ملٹری کورٹس سے سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جواب میں پی ٹی آئی کو کہا گیا ہے کہ 26 نومبر کے واقعات سے متعلق لاپتہ افراد کی فہرست اور گرفتار افراد کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ جب تک گرفتار شدگان کے نام اور تفصیلات موجود نہ ہوں، ان کی رہائی کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا جا سکتا۔ پی ٹی آئی کے مطالبے کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے قیام، 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات، اور لاپتہ افراد کے حوالے سے تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ تاہم، حکومت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ہلاکتوں کے دعوے کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں تاکہ اس پر سنجیدہ پیش رفت کی جا سکے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومتی کمیٹی آئندہ چند دنوں میں اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنا تحریری جواب پیش کرے گی۔ اسپیکر سردار ایاز صادق حکومتی جواب موصول ہونے کے بعد دونوں فریقین سے مشاورت کے بعد مذاکرات کے چوتھے اجلاس کا فیصلہ کریں گے۔ پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، جس میں سپریم کورٹ کے تین ججز شامل ہوں۔ پی ٹی آئی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مشاورت سے سات روز میں کمیشن تشکیل دیا جائے۔ تحریری مطالبات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن 9 مئی کے واقعات، بانی کی گرفتاری، اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں رینجرز اور پولیس کے داخل ہونے کی تحقیقات کرے۔ پی ٹی آئی نے مظاہرین پر فائرنگ اور مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزاوں کی معطلی کے احکامات جاری کیے جائیں، اور کمیشن کی کارروائی عوام اور میڈیا کے لیے کھلی ہونی چاہیے۔ حکومتی موقف کی تردید دوسری جانب، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنویئر عرفان صدیقی نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب میں اپنا موقف تیار کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومتی کمیٹی میں شامل سات جماعتیں مشاورت کے عمل میں ہیں اور حتمی جواب تیار کرنے میں ایک ہفتہ مزید لگ سکتا ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ میڈیا میں آنے والی تمام تفصیلات بے بنیاد ہیں اور ابھی تک کوئی حتمی جواب تیار نہیں کیا گیا۔
حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ ہونے والے مذاکرات اور تحریری مطالبات پر غور کیا گیا۔ پارٹی کے صدر نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف کو دباؤ میں نہ آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا دباؤ ہرگز برداشت نہ کیا جائے، صرف جائز مطالبات ہی پورے کیے جائیں۔ آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں قیام کے دوران جاتی امرا رائیونڈ میں وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات ختم ہوگئی، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی شریک تھیں۔ حکمران جماعت کے ذرائع نے بتایا کہ تینوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور ملاقات میں پی ٹی آئی سے ہونے والے سیاسی مذاکرات بھی زیر غور آئے۔ اس کے علاوہ ملاقات میں مذاکراتی کمیٹیوں کی ملاقات کے دوران پیش کیے جانے والے تحریک انصاف کے تحریری مطالبات کے جواب پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان اپوزیشن سے مذاکرات پر تفصیلی تبادلہ ہوا۔ ملاقات میں اپوزیشن سے مذاکرات پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ نواز شریف نے وزیراعظم کو دباؤ میں نہ آنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اپوزیشن کے دباؤ کو ہرگز برداشت نہ کیا جائے، صرف جائز مطالبات ہی پورے کیے جائیں۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے تحفظات کے بارے میں بھی نواز شریف سے مشاورت کی، جبکہ پیپلز پارٹی کے پنجاب میں تحفظات دور کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی اور اس کے بعد وزیراعظم واپس ماڈل ٹاؤن روانہ ہوگئے۔ واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان اب تک تین ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ پہلی ملاقات 23 دسمبر 2023 کو ہوئی تھی جبکہ دوسری ملاقات 2 جنوری کو اور 16 جنوری کو ہونے والی تیسری ملاقات میں پی ٹی آئی نے سات نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا، تاہم وہ انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی۔ پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں دو کمیشن آف انکوائری بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی زیر سربراہی یا تین سینئر ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے، جس کے لیے ججز کا انتخاب حکومت اور پی ٹی آئی مل کر کریں گی۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمیشن کا اعلان سات دن میں کیا جائے اور کمیشن کی کارروائی کو اوپن رکھا جائے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ پہلا کمیشن 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کرے، جبکہ بانی کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تحقیقات کی جائیں اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے۔ تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے، جبکہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ سنسر شپ، رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائیں۔ کمیشن انٹرنیٹ کی بندش اور اس سے ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے۔
مراکش کے ساحل کے قریب پیش آنے والے ایک المناک واقعے میں یورپ جانے کے خواہشمند 86 تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی تیرہ دن تک سمندر میں پھنسے رہنے کے بعد شدید مشکلات کا شکار ہوئی۔ اس واقعے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے جن میں 44 پاکستانی شامل تھے۔ کشتی میں سوار افراد نے بھوک، پیاس، اور سمگلروں کے تشدد کا سامنا کیا۔ تارکین وطن کے حقوق کی تنظیم واکنگ بارڈرز کی ہلینا ملینو نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کشتی کے مسافر نہایت اذیت ناک حالات میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہے۔ بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق کشتی کے سفر کا آغاز 2 جنوری کو ہوا، جب یہ مسافر سپین کے کنیری جزیرے کی طرف روانہ ہوئے۔ تاہم 5 جنوری کو سمندر کے بیچوں بیچ کشتی کو روک دیا گیا اور مسافروں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا۔ بچ جانے والے افراد کے مطابق سمگلر نہ صرف ان پر تشدد کرتے رہے بلکہ بعض کو سمندر میں پھینک دیا گیا۔ عزیر بٹ، جو اس کشتی میں سوار تھے اور پاکستان کے ضلع گجرات سے تعلق رکھتے ہیں، نے بتایا کہ سمگلروں نے ان کے کپڑے، کھانے پینے کی اشیاء اور موبائل فونز چھین کر کشتی کو ایک ویران مقام پر لاکر چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشتی میں موجود مسافروں نے کئی راتیں کھلے آسمان تلے گزاریں، جہاں سردی اور بھوک سے ان کی حالت مزید بگڑتی گئی۔ مہتاب شاہ، جو اس ہولناک سفر سے بچ نکلنے والوں میں شامل ہیں، نے بتایا کہ جب اندھیرا چھٹنے کے بعد صبح ہوئی تو سمگلروں نے ایک اور کشتی کے ذریعے قریب آکر کچھ مسافروں کو قریب بلایا۔ ان کے ہاتھوں میں چھوٹے ہتھوڑے تھے، جن سے انہوں نے چار نوجوانوں کو نشانہ بنایا۔ ان لڑکوں کو منڈی بہاوالدین سے بلایا گیا تھا، اور سمگلروں نے انہیں ہتھوڑوں سے تشدد کا نشانہ بنایا، ان کے سر اور چہروں پر ضربیں لگائیں، اور پھر انہیں اٹھا کر سمندر میں پھینک دیا۔ مہتاب شاہ یاد کے مطابق 10 دنوں تک سمگلر روزانہ ایک دوسری کشتی پر وہاں پہنچتے تھے اور کچھ لوگوں پر تشدد کر کے انھیں سمندر میں پھینک دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں مسلسل یہ خوف لاحق رہتا تھا کہ اگلا شکار وہ خود ہوں گے۔ مہتاب شاہ نے بتایا کہ سمگلروں کی موجودگی میں ہر دن ایک نئی اذیت لے کر آتا تھا، اور مسافروں کو یہ سمجھ نہیں آتا تھا کہ وہ کس سے مدد طلب کریں۔ کشتی میں سوار افراد نے سمندر کے پانی پر گزارا کرنے کی کوشش کی، مگر زیادہ تر مسافر بیماری اور بھوک کی شدت سے نڈھال ہو چکے تھے۔ کئی مسافروں نے اپنے اہل خانہ کے لیے وصیتیں اور آخری پیغامات چھوڑے کہ اگر وہ زندہ نہ بچ سکیں تو ان کا پیغام گھر والوں تک پہنچا دیا جائے۔ 15 جنوری کو مراکشی حکام نے کشتی میں سوار 36 افراد کو ریسکیو کیا۔ یہ کاروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی جب مسافر موت کے قریب پہنچ چکے تھے۔ سپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس نے 10 جنوری کو اس کشتی کے حوالے سے معلومات حاصل کی تھیں لیکن فضائی کھوج کے دوران اسے تلاش نہیں کیا جا سکا تھا۔ واکنگ بارڈرز کے مطابق، انہوں نے کئی دن پہلے حکام کو لاپتہ کشتی کے بارے میں مطلع کر دیا تھا، مگر امداد وقت پر نہ پہنچ سکی۔ پاکستان میں اس واقعے کے بعد انسانی سمگلروں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کئی مقدمات درج کیے ہیں اور انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ متاثرین کی اکثریت کا تعلق سیالکوٹ، گجرات، اور منڈی بہاؤالدین کے علاقوں سے بتایا جاتا ہے۔ ایف آئی اے کی تحقیقات اس بات پر مرکوز ہیں کہ کس طرح انسانی سمگلروں نے ان افراد کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے کا انتظام کیا اور کن سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت شامل تھی۔ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے دو کزنز، عاطف اور سفیان، کے رشتہ دار احسن شہزاد نے بتایا کہ سپین پہنچانے کے لیے فی کس 35 لاکھ روپے ایجنٹوں کو ادا کیے گئے تھے۔ عاطف اور سفیان دونوں پہلے دبئی میں کام کرتے تھے، مگر بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپ جانے کا فیصلہ کیا۔ ان کے رشتہ داروں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کی لاشوں کو پاکستان واپس لایا جائے تاکہ ان کی آخری رسومات ادا کی جا سکیں۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو احتساب عدالت سے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد پاکستان اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے درمیان تصادم کا امکان بڑھ گیا ہے۔ برطانوی اخبار کا اپنی رپورٹ میں خدشے کا اظہار برطانوی اخبار "دی ٹیلی گراف" کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان کی سزا کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی سینئر شخصیات، جو ان کی رہائی کے لیے مہم چلا رہی تھیں، کے ساتھ حکومت پاکستان کا تنازعہ شروع ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ کے قریبی اتحادی، رچرڈ گرینل اور میٹ گیٹز، عمران خان کی رہائی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ رچرڈ گرینل ٹرمپ کے خصوصی مشنز کے ایلچی کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ میٹ گیٹز نے اٹارنی جنرل کے طور پر منتخب ہونے کے بعد یہ عہدہ چھوڑ دیا ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے تھے۔ دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات جولائی 2019 میں واشنگٹن میں ہوئی، جبکہ دوسری ملاقات 2020 میں ڈیووس میں ہوئی، جہاں ٹرمپ نے عمران خان کو "بہت اچھا دوست" قرار دیا تھا۔ تاہم، عمران خان نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے کبھی ملاقات نہیں کی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی سزا کے بعد پاکستان اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ کے اتحادیوں کی طرف سے عمران خان کی حمایت میں جاری مہم سے اس تنازعے کی شدت میں اضافے کا امکان ہے۔
تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات پر ردعمل میں کہا ہے کہ ایک ہی وقت میں بیک ڈور ڈائیلاگ اور حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں چل سکتے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے دعویٰ کیا کہ انہیں ملاقات کی تمام تفصیلات اور مکالموں کا علم ہے۔ سینیٹر صدیقی نے کہا کہ اگر علی گوہر صاحب اور علیمہ خان صاحبہ اسے خوش آئند قرار دے رہی ہیں اور عمران خان بھی اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں، تو یہ معاملہ بیک ڈور پراسیس کا حصہ ہے۔ عرفان صدیقی نے علی گوہر کے اس بیان پر تبصرہ کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بیک ڈور پراسیس اور فرنٹ ڈور پراسیس دونوں چل رہے ہیں۔ صدیقی نے واضح کیا کہ دو دو یا تین تین دروازوں کے مذاکرات نہیں چلا کرتے اور اگر علی گوہر کے مطابق بات چیت اعلیٰ ترین فوجی سطح پر شروع ہو چکی ہے اور یہ اطمینان بخش ہے، تو انہیں اپنی مذاکراتی ٹیم کو آگاہ کرنا چاہیے کہ اب مزید کوششوں کی ضرورت نہیں رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ہمیں وہ دروازہ مل گیا ہے جس کی ہم ایک سال سے تلاش میں تھے اور وہ کھل بھی گیا ہے، تو اب چھوٹے دروازوں، کھڑکیوں اور روشندانوں میں جھانکنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ سینیٹر صدیقی نے کہا کہ مذاکراتی ٹیم کو اس نئے منظرنامے کے مطابق اپنی حکمت عملی پر غور کرنا چاہیے اور اپنی توانائیاں درست سمت میں صرف کرنی چاہئیں۔
واشنگٹن: پاکستانی نیورو سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپنی سزا میں معافی کی اپیل کی ہے، اور امید ظاہر کی ہے کہ نئے شواہد کی روشنی میں انہیں رہا کر دیا جائے گا۔ برطانوی نشریاتی ادارے 'اسکائی نیوز' کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنے وکیل کے ذریعے خصوصی طور پر بتایا کہ وہ جلد ہی رہائی کی توقع رکھتی ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اسکائی نیوز کو بتایا، "مجھے امید ہے کہ ایک دن جلد ہی مجھے رہا کر دیا جائے گا۔ میں ناانصافی کا شکار ہوں، ہر دن میرے لیے اذیت کا باعث ہے۔ یہ آسان نہیں ہے، لیکن انشاءاللہ ایک دن میں اس عذاب سے آزاد ہو جاؤں گی۔" ڈاکٹر صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے معافی کی درخواست کی ہے اور 76 ہزار 500 الفاظ پر مشتمل ایک ڈوزیئر پیش کیا ہے جس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔ اسکائی نیوز کے مطابق، انہوں نے یہ ڈوزیئر دیکھا ہے، تاہم اس میں موجود تمام دعووں کی آزادانہ تصدیق نہیں کی جا سکی۔ رپورٹ کے مطابق، صدر جو بائیڈن کے پاس درخواست پر غور کرنے کے لیے پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری تک کا وقت ہے۔ صدر بائیڈن نے اپنی مدت کے دوران 39 افراد کی سزائیں معاف کیں اور 3,989 افراد کی سزائیں کم کیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی، جو کہ امریکہ میں 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ ان کے کیس نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کے حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، اور پاکستان میں ان کی رہائی کے لیے متعدد مہمات چلائی جا چکی ہیں۔ ان کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ نئے شواہد ان کی بے گناہی کو ثابت کر سکتے ہیں، جس کے باعث ان کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔
جامعہ نعیمیہ نے اپنے تازہ فتویٰ میں غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کو ناجائز قرار دے دیا ہے۔ اس فتویٰ میں جامعہ نعیمیہ کے ڈاکٹر مفتی راغب حسین نعیمی اور مفتی عمران حنفی نے واضح کیا ہے کہ "ڈنکی" لگا کر، یعنی غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانا، قانونی اور شرعی طور پر جائز نہیں ہے۔ فتویٰ میں بیان کیا گیا ہے کہ شریعت محمدیﷺ کے مطابق خود کشی اور اس کی طرف لے جانے والے تمام امور حرام ہیں۔ کسی بھی ایسی صورت حال میں خود کو ڈالنا جو ہلاکت کا باعث بن سکتی ہو، شرعی طور پر ممنوع ہے۔ فتویٰ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کو ہمیشہ قانونی طریقے اور محفوظ راستے اختیار کرنے چاہئیں۔ فتویٰ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کے لیے پیسے لینے والے ایجنٹس کا عمل ناجائز ہے۔ ان ایجنٹوں کی جانب سے لوگوں کو غیر قانونی راستے اختیار کرنے کی ترغیب دینا نہ صرف شرعی لحاظ سے ناجائز ہے بلکہ انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ جامعہ نعیمیہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ انسانی جانوں کے دشمن ان ایجنٹوں کے حوالے سے سخت قانون سازی کی جائے تاکہ ایسے غیر قانونی اور خطرناک اقدامات کو روکا جا سکے۔ فتویٰ میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایسے افراد کے خلاف کارروائی کرے جو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں یا اس میں ملوث ہیں۔
پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو نے ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے مقامی سطح پر تیار کردہ جدید الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ (ای او-1) کامیابی سے خلا میں بھیج دیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ چین کے جی چھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا، جس میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور ہائی ریزولوشن کیمرہ نصب ہے۔ یہ کیمرہ دنیا کے کسی بھی مقام کی تفصیلی تصاویر فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو زراعت، قدرتی وسائل کی منصوبہ بندی، اور آفات سے بچاؤ جیسے اہم شعبوں میں مددگار ثابت ہوگا۔ ای او-1 سیٹلائٹ کی لانچنگ کے مناظر اسلام آباد، کراچی، اور لاہور میں سیٹلائٹ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر میں دیکھے گئے۔ اس موقع پر سپارکو کے چیف مینجر گل حسن سمیت دیگر سائنسدانوں، انجینئرز، اور ماہرین نے شرکت کی۔ سیٹلائٹ کے خلا میں کامیاب بھیجے جانے پر نعرہ تکبیر "اللہ اکبر" اور "پاکستان زندہ باد" کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔ سپارکو کے جنرل مینجر ساجد محمود نے اس کامیابی کو پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ سوشل اور اکنامک ڈیولپمنٹ میں اہم کردار ادا کرے گا، خاص طور پر زراعت، قدرتی وسائل، اور آفات سے نمٹنے میں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیٹلائٹ پانی کے ذخائر کی نگرانی اور معدنیات کی دریافت کے لیے ضروری معلومات فراہم کرے گا، جس سے زراعتی پیداوار بڑھانے اور قدرتی وسائل کو بہتر طور پر استعمال کرنے میں مدد ملے گی۔ اس پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد فاروق نے بتایا کہ سیٹلائٹ کی ڈیزائننگ اور ڈیولپمنٹ میں لاہور، کراچی، اور اسلام آباد کے سینٹرز نے کلیدی کردار ادا کیا۔ سیٹلائٹ کے مختلف حصے ان شہروں میں تیار کیے گئے، جبکہ اس کی ٹیسٹنگ اور ویلیڈیشن لاہور میں مکمل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ 2018 میں لانچ کیے گئے ٹیکنالوجی ایویلوایشن سیٹلائٹ کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے، جس کے بعد اس نئے سیٹلائٹ کو مزید جدید بنایا گیا ہے۔ جنرل مینجر ساجد محمود کے مطابق، ای او-1 سیٹلائٹ کا امیجری ڈیٹا مختلف حکومتی اداروں جیسے زراعت اور آفات سے نمٹنے والے محکموں کے لیے دستیاب ہوگا۔ نجی کمپنیاں بھی اس ڈیٹا کو اپنے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں گی۔ اس سیٹلائٹ کی کامیاب لانچ کے بعد پاکستان کی اسپیس ٹیکنالوجی میں مزید ترقی کی راہ ہموار ہو گئی ہے، اور یہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اسلام آباد: قومی ایئر لائن پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے پیرس کی پروازوں کے لیے جاری کیے گئے اشتہار پر معذرت کر لی ہے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ بدقسمتی سے اس اشتہار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا، جس سے ایسا تاثر پیدا ہوا جو ادارے کا مقصد نہیں تھا۔ جیو نیوز کے مطابق ترجمان نے وضاحت کی کہ اشتہار سے ممکنہ طور پر کچھ منفی جذبات پیدا ہوئے ہوں گے، جس کے لیے ادارہ معذرت خواہ ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اشتہار میں پیرس کے مشہور ایفل ٹاور کے قریب پی آئی اے کے جہاز کے ساتھ "وی آر کمنگ" کا پیغام دیا گیا تھا، جو کئی حلقوں میں تنقید کا باعث بنا۔ یہ مسئلہ اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب وزیراعظم شہباز شریف نے قومی ایئر لائن کے پیرس کی پروازوں کے آغاز کے اشتہار کی تحقیقات کا حکم دیا۔ سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان نے اس اشتہار پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس اشتہار سے ملک کی جگ ہنسائی ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ اشتہار کس ایجنسی نے تیار کیا اور کون سا اہلکار اس کا ذمہ دار ہے۔ اس معاملے پر وزیر خزانہ اور نائب وزیر اعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے بتایا کہ وزیراعظم نے اس اشتہار کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے تاکہ اس بات کا پتہ لگایا جا سکے کہ اس اشتہار کی منظوری کس طرح دی گئی اور اس میں کون کون سے افراد ملوث ہیں۔ یہ معاملہ پی آئی اے کی جانب سے پیرس کی پروازوں کی بحالی کے اعلان کے دوران سامنے آیا، جو کہ قومی ایئر لائن کے بین الاقوامی آپریشنز کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ تاہم، اشتہار کے غلط تاثر نے اس مثبت پیش رفت پر منفی اثر ڈالا۔
لوئر کرم کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف ممکنہ آپریشن کے پیش نظر عارضی طور پر بے گھر افراد (ٹی ڈی پیز) کے لیے کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹل اور ہنگو میں متاثرین کی سہولت کے لیے مختلف مقامات پر کیمپ قائم کیے جائیں گے، جن میں ٹل ڈگری کالج، ٹیکنیکل کالج، ریسکیو سینٹر، اور عدالت کی عمارت شامل ہیں۔ ان کیمپوں میں متاثرین کے لیے خوراک، پانی، اور طبی امداد جیسی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق، ان کیمپوں کے قیام کا مقصد دورانِ آپریشن عوام کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں ایک کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے جو کیمپوں کے انتظامات کی نگرانی کرے گی اور متاثرین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ یہ اقدامات حالیہ واقعات کے تناظر میں کیے جا رہے ہیں، جہاں لوئر کرم کے علاقے بگن میں کھانے پینے کا سامان لے جانے والے قافلے پر حملہ ہوا تھا۔ اس حملے میں دو سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے تھے، جبکہ لاپتہ ہونے والے افراد میں سے پانچ ڈرائیوروں سمیت چھ افراد کی لاشیں اڑوالی سے برآمد ہوئیں۔ مرنے والوں میں ثاقب حسنین بھی شامل تھا، جو بیرون ملک سے دس سال بعد اپنے اہلخانہ سے ملنے کے لیے ٹرک میں سوار ہو کر پاراچنار جا رہا تھا۔ واضح رہے کہ ان واقعات کے بعد علاقے میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا گیا تھا، جس میں فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کے تحت نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اور بڑے ہتھیار حکومتی تحویل میں دیے جائیں گے۔ مزید برآں، معاہدے کے مطابق فریقین کی جانب سے بنائے گئے مورچے ختم کیے جائیں گے اور قبائلی تصادم کو مذہبی رنگ نہیں دیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں سیکیورٹی فورسز نے ایک اہم کارروائی کرتے ہوئے خفیہ اطلاع پر سرغنہ سمیت پانچ خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ ایک کو گرفتار کر لیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، یہ کارروائی دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر کی گئی، جس میں سیکیورٹی فورسز نے مؤثر حکمت عملی اپناتے ہوئے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا۔ آپریشن کے دوران مارے جانے والے دہشت گردوں میں سرغنہ عابد اللہ عرف تراب بھی شامل تھا، جو علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کے خلاف متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد کسی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے اس کامیاب آپریشن کے دوران ایک دہشت گرد کو زندہ گرفتار کیا، جس سے تفتیش کے دوران مزید معلومات حاصل ہونے کا امکان ہے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان نے بتایا کہ ہلاک دہشت گرد علاقے میں نہ صرف سیکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں میں ملوث تھے بلکہ وہ معصوم شہریوں کے قتل میں بھی شریک تھے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خارجی دہشت گرد کے خطرے کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں موجود دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے کارروائیاں جاری رہیں گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو قومی ایئر لائن، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی ناقص پالیسیوں اور نااہلی کی وجہ سے پی آئی اے کو شدید نقصان پہنچا اور اس کے نتیجے میں یورپ، امریکہ اور لندن کی پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔ احسن اقبال نے کہا کہ پی آئی اے اور ہوا بازی کی تباہی کے الزامات پر پی ٹی آئی کے خلاف تحقیقات ہوں گی اور انہیں قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچایا اور ایسے معاہدے کیے جنہوں نے ملک کی مالی خودمختاری کو خطرے میں ڈال دیا۔ پی آئی اے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی نااہلی کی وجہ سے یورپ، امریکا اور لندن کی پروازوں پر پابندی عائد ہوئی، اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے قومی ایئر لائن کو مالی نقصان پہنچایا۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان کسی نے نہیں چھینا بلکہ الیکشن کمیشن نے انہیں بارہا یاد دہانی کرائی کہ پارٹی انتخابات کروائیں ورنہ نشان چھن جائے گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی نے تین سال سے پارٹی انتخابات نہیں کرائے اور خود اپنی سازش تیار کی کہ ان کا نشان چھن جائے۔ احسن اقبال نے معیشت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے معیشت کو دیوالیہ کیا اور ایسے معاہدے کیے جو ملک کی مالی خودمختاری کے لیے خطرناک ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچانے کے لیے پی ٹی آئی کی حکومت نے جان بوجھ کر اقدامات کیے، جس سے ملک کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ چین سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں آئی ہے، اور سی 5 کی صورت میں پاکستان کا سب سے بڑا نیوکلیئر پاور اسٹیشن، 1200 میگا واٹ کا منصوبہ، شروع ہو چکا ہے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں جھوٹے الزامات لگا کر اپنی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے معیشت کی درستگی کے نام پر ملک کو دیوالیہ کیا اور آئی ایم ایف کے ساتھ ایسے معاہدے کیے جو ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کو تباہ کرنا پی ٹی آئی کی معیشت کی درستگی کا حصہ تھا۔ سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا جاری رہا
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم ایجنسی کے علاقے لوئر کرم میں اڑوالی کے مقام سے چار افراد کی لاشیں برآمد۔ پولیس کے مطابق، یہ لاشیں ان ڈرائیوروں کی ہیں جو بگن میں امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر حملے کے بعد لاپتا ہو گئے تھے۔ لاشوں کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور ان پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے۔ کرم پولیس نے تصدیق کی کہ ان افراد کو فائرنگ کرکے بے دردی سے قتل کیا گیا۔ مرنے والے ڈرائیوروں کی لاشیں لوئر کرم کے علی زئی ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں ان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ تمام جاں بحق افراد کا تعلق ضلع کرم سے ہی ہے، جس سے علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ روز ضلع کرم کے علاقے بگن میں ایک امدادی قافلے پر حملہ کیا گیا۔ یہ قافلہ پاراچنار کے لیے امدادی سامان لے جا رہا تھا اور اس میں 35 گاڑیاں شامل تھیں۔ حملے میں ایک سپاہی شہید جبکہ چار دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ ہنگو کے اسسٹنٹ کمشنر سعید منان نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملے کے بعد انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شوکت علی نے بتایا کہ حملے کے نتیجے میں قافلے کی تین گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ دہشت گردوں کے خلاف جوابی کارروائی میں چھ دہشت گرد ہلاک اور دس زخمی ہو گئے۔ سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے کہا کہ حملے میں چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک منظم حملہ تھا۔ سینئر پولیس افسر صہیب گل نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ حملے کے بعد 21 ٹرک علاقے سے پیچھے ہٹنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ دیگر گاڑیاں علاقے میں پھنس گئیں۔ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں مزید کارروائیاں جاری ہیں تاکہ دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا سکے اور علاقے میں امن و امان کی صورتحال بحال کی جا سکے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل اسٹاف افسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن سے جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ملاقات کی۔ یہ ملاقات لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن کے پاکستان کے دورے کے دوران ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران خطے میں بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر غور کیا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ فوجی تعاون کو فروغ دینے کے لئے مزید راہیں تلاش کرنے پر زور دیا گیا۔ جنرل عاصم منیر اور لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن نے دفاعی تعلقات کی مضبوطی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بیرونی دباؤ کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیا اور پورے خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لئے مشترکہ کوششیں انتہائی ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو دفاعی اقدامات کے ذریعے علاقائی سلامتی میں اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔ لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی بے مثال قربانیوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیاں جرات اور استقامت کی ایک مثال ہیں اور ان کا کردار امن و استحکام کے قیام میں اہم ہے۔
وفاقی حکومت نے بجلی چوری روکنے اور وصولیوں میں بہتری کے لیے لاہور الیکٹرسٹی سپلائی کمپنی (لیسکو) کی مدد کے لیے ایک خصوصی یونٹ قائم کیا ہے جس میں سیکٹر کمانڈر سول آرمڈ فورس (رینجرز)، آئی ایس آئی، ایم آئی اور دیگر افسران شامل ہوں گے۔ یہ یونٹ "ڈسکو سپورٹ یونٹ" کہلائے گا۔ دستاویزات کے مطابق، وزارت پاور ڈویژن کے تحت اس یونٹ کے چیف ایگزیکٹو لیسکو، انجینئر شاہد حیدر ہوں گے، جبکہ سیکٹر کمانڈر سول آرمڈ فورس (رینجرز) اس کے شریک ڈائریکٹر کے طور پر کام کریں گے۔ یونٹ میں ایف آئی اے، ملٹری انٹیلی جنس، آئی ایس آئی کے 18 اور 19 گریڈ کے افسران، آئی جی پنجاب کی طرف سے نامزد کردہ گریڈ 18 کے افسر (ایس پی) اور کمشنر لاہور کی طرف سے نامزد کردہ گریڈ 18 کے افسر شامل ہوں گے۔ یونٹ کے ٹی او آرز میں شامل ہیں: وصولیوں میں تیزی لانا، بجلی چوری کے خلاف منصوبہ بندی کرنا، انتظامی مداخلت کے ذریعے نان ٹیکنیکل لاسز میں کمی کرنا، مسائل کے ٹیکنیکل حل میں بہتری لانا اور ان پر عمل درآمد کرنا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول انتظامیہ کے ساتھ رابطہ قائم کر کے انتظامی خامیوں کو دور کرنا، اور ناقص کارکردگی دکھانے والے لیسکو کے افسران اور ملازمین کو انٹیلی جنس بیسڈ ثبوتوں کی بنیاد پر نوکری سے فارغ کرنا۔ اس حوالے سے چیف ایگزیکٹو لیسکو، انجینئر شاہد حیدر نے بتایا کہ بجلی چوری روکنے اور وصولیوں میں بہتری لانے کے لیے رینجرز حکام کے ساتھ میٹنگ ہو چکی ہے۔ یہ یونٹ دو سال کے لیے قائم کیا گیا ہے، جس میں مختلف اعلیٰ افسران شامل ہوں گے۔
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ عالمی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں 12 کروڑ جبکہ پاکستان میں سوا کروڑ لڑکیاں اسکول جانے سے محروم ہیں۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ ان حملوں نے پورے تعلیمی نظام کو تباہ کر دیا ہے۔ ملالہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں 90 فیصد یونیورسٹیاں تباہ ہو چکی ہیں اور فلسطینی بچوں نے اپنی زندگی اور مستقبل کھو دیا ہے۔ انہوں نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ ملالہ یوسفزئی نے طالبان کی خواتین مخالف پالیسیوں پر شدید تنقید کی اور کہا کہ طالبان گزشتہ ایک دہائی سے خواتین کو تعلیم کے حق سے محروم رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے 100 سے زائد قانون سازیاں کی ہیں جو خواتین کے حقوق کو پامال کرتی ہیں اور انہیں انسان نہیں سمجھتے۔ ملالہ نے زور دیا کہ طالبان اپنے جرائم کو ثقافت اور مذہبی جواز کے طور پر پیش کرتے ہیں، جبکہ ان کی پالیسیاں اسلام کی تعلیمات کی عکاسی نہیں کرتیں بلکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات واضح کرنی چاہیے کہ اسلام میں تعلیم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت کا حق ہے اور اس حوالے سے طالبان کی پالیسیاں ناقابل قبول ہیں۔ ملالہ نے اسلامی تعلیمات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ پر نازل ہونے والی پہلی وحی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سیکھنا اسلام کی بنیاد ہے۔ یہ پیغام تمام مردوں، عورتوں، لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ہے کہ وہ لکھنے، پڑھنے اور سیکھنے کے ذریعے ترقی اور بااختیار ہونے کی کوشش کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے خواتین کا کردار اتنا ہی اہم ہے جتنا مردوں کا، اور وقت آ گیا ہے کہ مسلم لیڈرز دنیا کو اسلام کا اصل اور مثبت تشخص دکھائیں۔ ملالہ یوسفزئی نے کانفرنس کے دوران مسلم ورلڈ لیگ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس اہم موضوع پر بات چیت کے لیے دنیا بھر کے لوگوں کو اکٹھا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے انہوں نے اپنا سفر شروع کیا اور ان کا دل ہمیشہ پاکستان میں رہتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کی تعلیم میرے دل کے بہت قریب ہے اور ہر لڑکی کا حق ہے کہ وہ کم از کم 12 سال کے لیے اسکول جائے۔ تقریب کے اختتام پر ملالہ یوسفزئی کو مسلم ورلڈ لیگ کی جانب سے اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیکھنا ہماری اسلامی تعلیمات میں شامل ہے اور ہمیں بحرانوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ اگر ہم لڑکیوں کی تعلیم کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہے تو ہم اسلام کی بنیادی تعلیمات کو حاصل نہیں کر سکیں گے۔

Back
Top