خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سابق وفاقی وزیر اور سینیٹر فیصل واوڈا نے بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کو سزائے موت یا عمر قید ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ملک سے باہر جا رہے ہیں اور وہاں سے اچھی خبریں لے کر آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کا ریورس ہونا بحیثیت قوم شرمندگی کا باعث ہے، جبکہ علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ بنیں گے نہ بیرسٹر گوہر چیئرمین پی ٹی آئی رہیں گے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام "روبرو" میں میزبان شوکت پراچہ سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید کوئی وعدہ معاف گواہ نہیں بن رہے اور ان کے خلاف کورٹ مارشل اور سزا کا عمل نہیں رکے گا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے احتساب کا عمل شروع کیا ہے اور یہ کسی بھی صورت نہیں رکے گا۔ فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 1010 گاڑیوں کی خریداری روک دی ہے اور چیئرمین ایف بی آر نے اس معاملے پر ان سے بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے کچھ افسران انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان پر ایف آئی اے میں پیش ہونے کا دباؤ ہے لیکن وہ کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے ساتھ کچھ ہوا تو وہ ایسا ردعمل دیں گے کہ "ان کی سات نسلیں یاد رکھیں گی۔" فیصل واوڈا نے کہا کہ علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ نہیں بنیں گے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت انہیں بچانے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی والے خود جنید اکبر کو ناکام کریں گے کیونکہ سب کمپرومائزڈ ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے خود تسلیم کر لیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں کرپشن ہو رہی ہے۔ جنید اکبر کچھ کرنا چاہیں گے، لیکن گنڈا پور ان کو روک دیں گے، ان کے پاس تمام وسائل ہیں، جبکہ جنید اکبر کو مجبور کر کے اپنا عہدہ چھوڑنے پر آمادہ کیا جائے گا۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کا اصل ہدف عمران خان کو جیل میں رکھنا ہے۔ بیرسٹر گوہر شریف آدمی ہیں، مگر وہ بھی زیادہ عرصہ چیئرمین پی ٹی آئی نہیں رہیں گے کیونکہ "مافیا ان کو کھا جائے گا۔" انہوں نے کہا پنجاب حکومت کو پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دے دینی چاہیے، مینار پاکستان کا گراؤنڈ ان کا باپ بھی نہیں بھرسکتا ، مینار پاکستان کا گراؤنڈ صرف عمران خان ہی بھر سکتے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ پی ٹی آئی کا آئندہ احتجاج ترکیہ کے صدر کے دورے اور چیمپئن شپ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے تاکہ عالمی توجہ حاصل کی جا سکے، اور اس عمل سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ سب ایک ٹوپی ڈرامہ ہے، نہ کوئی احتجاج ہو رہا ہے اور نہ ہی دھرنا۔ انہوں نے علی امین گنڈا پور پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ "ہری پور کا راستہ کھلا رکھیں، وہ وہیں سے بھاگتے ہیں۔" سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ایک زیرک سیاستدان ہیں، وہ صرف اپنے مفادات کے لیے احتجاج کر سکتے ہیں، لیکن پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیں گے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ "یہ لوگ گرینڈ الائنس کس کے ساتھ بنائیں گے؟"
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کر دیا ہے، جس میں چار تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اسکواڈ میں سے عبداللہ شفیق، محمد عرفان خان، صائم ایوب اور سفیان مقیم کو ڈراپ کر دیا گیا ہے، جب کہ ان کی جگہ فہیم اشرف، فخر زمان، خوشدل شاہ اور سعود شکیل کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ اسکواڈ کے اعلان کے بعد سابق کرکٹرز نے سلیکشن کمیٹی کے فیصلوں پر سوالات اٹھائے ہیں اور چند کھلاڑیوں کے اخراج پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سابق کپتان راشد لطیف نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صائم ایوب جیسے باصلاحیت کھلاڑی کا اسکواڈ سے باہر ہونا حیران کن ہے۔ ان کے مطابق صائم کی حالیہ کارکردگی شاندار رہی تھی اور وہ جیت کی ضمانت بنے ہوئے تھے، اس لیے ان کا نہ ہونا ٹیم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم میں اوپنر واضح طور پر نظر نہیں آ رہا۔ فخر زمان واپس آئے ہیں، شاید وہ سعود شکیل یا بابر اعظم کے ساتھ اوپننگ کریں گے۔ خوشدل شاہ اور فہیم اشرف ٹیم میں واپس تو آئے ہیں، لیکن ان کی سلیکشن پر سوالیہ نشان ہے کیونکہ وہ پچھلے کچھ عرصے سے سسٹم میں نظر نہیں آ رہے تھے۔ راشد لطیف نے سلیکشن کمیٹی کی حکمتِ عملی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سلیکشن کمیٹی نے زیادہ تیاری نہیں کی کہ چیمپئنز ٹرافی کیسے کھیلنی ہے۔ اچانک کچھ کھلاڑی ٹیم میں آئے ہیں، یہ سب اچھے پلیئرز ہیں، لیکن ان کے کرکٹ کیریئر میں بڑا گیپ ہے جو پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ سابق کرکٹر سکندر بخت نے بھی ٹیم کے انتخاب پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق وکٹ کیپر عثمان خان کی سلیکشن پر اعتراض بنتا ہے کیونکہ انہوں نے پاکستان میں زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی۔ انہوں نے کہا کہ جو لڑکے یہاں ہزاروں رنز کر رہے ہیں، ان میں سے کسی کو موقع نہیں دیا گیا، بلکہ ایسے کھلاڑی کو اسکواڈ میں ڈال دیا گیا جو پاکستان میں کھیلتا ہی نہیں۔ عثمان کی کوئی خاص پرفارمنس بھی نہیں ہے، انہوں نے 18 ٹی ٹوئنٹی میچز میں صرف 232 رنز بنائے ہیں، تین فرسٹ کلاس میچ کھیلے ہیں اور کوئی ون ڈے میچ نہیں کھیلا۔ سکندر بخت نے خوشدل شاہ اور فہیم اشرف کی سلیکشن پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ خوشدل نے 2022 کے بعد کوئی میچ نہیں کھیلا، لیکن انہیں اس لیے منتخب کر لیا گیا کیونکہ وہ بنگلہ دیش میں کھیل رہے تھے اور وہاں چھکے مار لیے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہماری ڈومیسٹک کرکٹ زیادہ اہم ہے یا پھر وہ کھلاڑی جو صرف لیگز میں اچھا کھیل کر ٹیم میں جگہ بنا لیتے ہیں۔ 15 رکنی قومی اسکواڈ میں بابر اعظم، فخر زمان، کامران غلام، سعود شکیل، اور طیب طاہر شامل ہیں جبکہ آل راؤنڈرز میں فہیم اشرف، خوشدل شاہ اور سلمان علی آغا (نائب کپتان) اسکواڈ کا حصہ ہیں۔ قومی اسکواڈ میں وکٹ کیپر بیٹرز محمد رضوان (کپتان) اور عثمان خان بھی شامل ہیں۔ بولرز میں اسپنر ابرار احمد اور فاسٹ بولرز حارث رؤف، محمد حسنین، نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو ٹیم میں جگہ دی گئی ہے۔
سندھ اسمبلی نے اساتذہ کو نظرانداز کرتے ہوئے سندھ کی جامعات میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر تعینات کرنے کا ترمیمی بل منظور کر لیا۔ سندھ کی جامعات میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر تعینات کیا جا سکے گا، جبکہ وائس چانسلر کے لیے پی ایچ ڈی کی شرط بھی ختم کر دی گئی، اپوزیشن ارکان نے اس فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور ایوان میں نعرے بازی کی۔ اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے سندھ یونیورسٹی اینڈ انسٹی ٹیوٹ ترمیمی بل پیش کیا، جس پر اپوزیشن نے نعرے بازی شروع کر دی۔ اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے بل کی کاپیاں ہوا میں اڑا دیں۔ وزیر پارلیمانی امور نے سندھ سول کورٹ ترمیمی بل پیش کیا تو اپوزیشن نے ایک بار پھر احتجاج کیا۔ اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ بل کی منظوری کے لیے قواعد و ضوابط پر عمل کیا جائے۔ وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ اپوزیشن ارکان اپنا مؤقف پیش کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد سندھ اسمبلی نے ہائی ایجوکیشن ٹیکنیکل ترمیمی بل بھی منظور کر لیا۔ ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران اجلاس کو پیر کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔ سندھ کی جامعات میں گزشتہ پندرہ دنوں سے اساتذہ نے تدریس معطل کر کے بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ اساتذہ کی نمائندہ تنظیم فپواسا کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے جامعات کے انتظامی امور بری طرح متاثر ہوں گے۔ ترمیمی بل کے مطابق بیوروکریٹس بھی وائس چانسلر تعینات ہو سکیں گے۔ اس بل کے تحت وائس چانسلر کے امیدوار کے لیے پی ایچ ڈی کی شرط ختم کر دی گئی ہے، جس کے بعد ایم اے پاس شخص بھی وائس چانسلر کے عہدے پر تعینات ہو سکے گا۔ اساتذہ اور طلبہ کے حلقوں میں اس فیصلے پر شدید تشویش پائی جاتی ہے، کیونکہ اس سے جامعات کے معیار اور خودمختاری کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
کراچی: کراچی کے نوجوان سے شادی کی دعویدار امریکی خاتون کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ خاتون کا بیٹا منظر عام پر آ گیا اور اس نے والدہ کی ذہنی صحت سے متعلق سنسنی خیز دعوے کیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنسن کے بیٹے جریمیا رابنسن نے اپنی والدہ کی پاکستان میں موجودگی پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس کی والدہ پاکستان میں ہیں اور شادی کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ جریمیا رابنسن نے بتایا کہ اس کی والدہ ذہنی مریض ہیں اور ان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہو چکی ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کی والدہ صرف ایک شخص اور اس کے اہلخانہ سے ملاقات کے لیے پاکستان گئی تھیں اور انہیں دو ہفتے بعد واپس آنا تھا، لیکن وہ واپس نہیں آئیں۔ بیٹے کے مطابق اس نے اور اس کے بھائی نے اپنی والدہ کو واپس لانے کی پوری کوشش کی، یہاں تک کہ ان کی واپسی کے لیے ٹکٹ بھی خریدا، لیکن وہ پاکستان میں ہی رکنے پر مصر رہیں۔ ادھر، غیر ملکی ویب سائٹس پر اونیجا اینڈریو رابنسن کی گرفتاری کا ریکارڈ بھی موجود ہے، جس کے مطابق انہیں 2021 میں امریکی ریاست ساؤتھ کیرولینا کی چارلسٹن کاؤنٹی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ریکارڈ کے مطابق، اونیجا پر وارننگ کے باوجود کسی اور کی پراپرٹی میں زبردستی گھسنے کا الزام تھا، جس کے نتیجے میں انہیں گرفتار کیا گیا اور 465 ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑا تھا۔
یورپی یونین نے پاکستان کو یاد دہانی کرائی ہے کہ جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) کے تحت حاصل ہونے والے تجارتی فوائد کا انحصار انسانی حقوق، گورننس، اور ماحولیاتی تحفظ سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عمل درآمد میں ہونے والی پیش رفت پر ہے۔ یورپی یونین نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان معاملات میں ٹھوس اصلاحات نہ کی گئیں تو مستقبل میں اس اسٹیٹس کو برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ یورپی یونین پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت پاکستان کو یورپی منڈیوں میں ڈیوٹی فری یا کم ڈیوٹی پر برآمدات کی سہولت حاصل ہے۔ تاہم، یہ سہولت مشروط ہے اور اس کے لیے انسانی و مزدور حقوق، ماحولیاتی تحفظ، اور شفاف طرز حکمرانی کے بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔ یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق، اولوف اسکوگ نے اپنے پاکستان کے دورے کے دوران حکومت پر زور دیا کہ وہ فوجی عدالتوں میں شہریوں کے خلاف مقدمات کی سماعت سے گریز کرے اور اظہار رائے کی آزادی پر عائد کی جانے والی پابندیوں پر نظرثانی کرے۔ یورپی یونین مشن کے بیان کے مطابق، اس دورے کا مقصد پاکستان سے انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، اور جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تقاضوں پر بات چیت کرنا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو آئندہ نئے جی ایس پی پلس ریگولیشن کے لیے درخواست دینے کی تیاری کرتے ہوئے اپنے اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل پیرا رہنا ہوگا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان، جنوبی ایشیا میں یورپی یونین کا ایک اہم اسٹریٹجک شراکت دار ہے اور دونوں کے تعلقات جمہوریت، انسانی حقوق، اور قانون کی حکمرانی کی مشترکہ اقدار پر استوار ہیں۔ بیان کے مطابق، یورپی نمائندے نے اپنی ملاقاتوں میں پاکستان میں توہین رسالت قوانین کے اطلاق، خواتین کے حقوق، جبری شادیوں، جبری گمشدگیوں، آزادی اظہار، مذہب یا عقیدے کی آزادی، میڈیا کی آزادی، اور سزائے موت جیسے حساس معاملات پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ اولوف اسکوگ نے اسلام آباد میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار سے ملاقات کی، جہاں انہوں نے پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے بھی ملاقات کی، جہاں عدلیہ کی سالمیت اور آزادی پر گفتگو ہوئی۔ دوسری جانب، دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران یورپی یونین کے انتباہ کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس، پاک-یورپی یونین شراکت داری کا صرف ایک پہلو ہے، اور یورپی ایلچی کا دورہ معمول کا حصہ ہے۔ تاہم، ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اپنے بین الاقوامی وعدوں پر عملدرآمد جاری رکھے گا اور انسانی حقوق سمیت مختلف شعبوں میں بہتری کے لیے کام کرے گا۔ یورپی یونین نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ پاکستان، جی ایس پی پلس سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک بن چکا ہے۔ 2014 میں اس اسکیم کے آغاز کے بعد سے پاکستانی برآمدات میں 108 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا مثبت پہلو ہے۔ اپنے دورے کے ایک حصے کے طور پر، اولوف اسکوگ نے لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ سے ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے عیسائی اور احمدی برادری کے نمائندوں سمیت دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ ان ملاقاتوں میں مذہبی آزادی، اقلیتوں کے حقوق، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے پر بات چیت ہوئی۔ جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت یورپی یونین کی آئندہ مانیٹرنگ رپورٹ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہوگی۔ اگر پاکستان یورپی یونین کے معیارات پر پورا نہیں اترا تو اسے اس تجارتی رعایت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے، جس کے ملکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یورپی یونین نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تمام بین الاقوامی کنونشنز پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے تاکہ وہ آئندہ بھی جی ایس پی پلس کے فوائد سے مستفید ہو سکے۔
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے 15 رکنی قومی کرکٹ اسکواڈ کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹورنامنٹ 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان میں منعقد ہوگا، جس کے لیے قومی ٹیم میں چار اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اسکواڈ میں فخر زمان، خوشدل شاہ، سعود شکیل اور فہیم اشرف کی واپسی ہوئی ہے، جو گزشتہ کچھ عرصے سے ٹیم سے باہر تھے۔ پی سی بی کے پاس اسکواڈ میں تبدیلی کے لیے 11 فروری تک کا وقت ہے، جس کے بعد کسی بھی قسم کی رد و بدل صرف طبی بنیادوں پر آئی سی سی ایونٹ ٹیکنیکل کمیٹی کی منظوری سے ممکن ہوگی۔ یہی ٹیم چیمپئنز ٹرافی سے قبل کراچی اور لاہور میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف سہ فریقی ون ڈے سیریز میں بھی شرکت کرے گی۔ اعلان کردہ اسکواڈ میں عبداللہ شفیق، محمد عرفان خان، صائم ایوب اور سفیان مقیم کو ڈراپ کیا گیا ہے، جبکہ ان کی جگہ تجربہ کار آل راؤنڈر فہیم اشرف، اوپنر فخر زمان، جارح مزاج بیٹر خوشدل شاہ اور تکنیکی طور پر مضبوط مڈل آرڈر بیٹر سعود شکیل کو شامل کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر ٹیم میں 5 اسپیشلسٹ بیٹرز، 3 آل راؤنڈرز، 2 وکٹ کیپر بیٹرز، ایک اسپنر اور 4 فاسٹ باؤلرز کو جگہ دی گئی ہے۔ پاکستان کا اعلان کردہ اسکواڈ محمد رضوان (کپتان)، سلمان علی آغا (نائب کپتان)، بابر اعظم، فخر زمان، کامران غلام، سعود شکیل، طیب طاہر، فہیم اشرف، خوشدل شاہ، عثمان خان (وکٹ کیپر)، ابرار احمد، حارث رؤف، محمد حسنین، نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی پر مشتمل ہے۔ فخر زمان کی واپسی قومی ٹیم کے لیے حوصلہ افزا سمجھی جا رہی ہے، کیونکہ انہوں نے 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کے خلاف تاریخی سنچری اسکور کی تھی۔ وہ جون 2024 سے انجری اور بیماری کے باعث انٹرنیشنل کرکٹ سے باہر تھے، تاہم دسمبر میں چیمپئنز ٹی 20 کپ 2024 کے دوران شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 132 سے زائد کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 303 رنز بنا کر ٹورنامنٹ کے تیسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بنے تھے۔ آل راؤنڈر فہیم اشرف نے اپنا آخری ون ڈے ستمبر 2023 میں کھیلا تھا، جبکہ خوشدل شاہ نے اگست 2022 میں پاکستان کی جانب سے آخری مرتبہ ون ڈے میں شرکت کی تھی۔ سعود شکیل کی شمولیت ٹیم کے مڈل آرڈر کو استحکام دینے کے لیے کی گئی ہے
بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام کے لیے وزارتِ داخلہ کا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش وزارتِ داخلہ نے بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام کے لیے ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کر دیا۔ بل کے متن میں منظم بھیک مانگنے کی تعریف بیان کی گئی ہے، جسے دھوکہ دہی اور فراڈ قرار دیا گیا ہے۔ اس میں زور زبردستی سے بھیک منگوانا یا خیرات حاصل کرنا شامل ہے، جب کہ ورغلانے، لالچ دینے یا زبردستی بھیک مانگنے کو بھی منظم بھیک تصور کیا جائے گا۔ بل کے مطابق عوامی مقامات پر خیرات مانگنا، قسمت کا حال بتا کر یا کرتب دکھا کر بھیک لینا، حتیٰ کہ بہانے سے اشیاء فروخت کرنے کو بھی منظم بھیک مانگنے میں شمار کیا جائے گا۔ بل کے متن کے مطابق، منظم بھیک مانگنے، اس کے لیے افراد کو بھرتی کرنے، پناہ دینے یا منتقلی میں ملوث افراد کو 7 سال تک قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہو گی۔ مزید برآں، گاڑیوں کی کھڑکیوں پر دستک دینا، زبردستی شیشے صاف کرنا، بے روزگاری کا تاثر دینا، یا کسی بھی طرح ظاہر کرنا کہ گزر بسر بھیک پر ہے، یہ تمام عوامل منظم بھیک مانگنے کے زمرے میں آئیں گے۔ بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کسی نجی احاطے میں داخل ہو کر بھیک مانگنا، خیرات طلب کرنا، یا کسی جسمانی نقص، چوٹ، بیماری یا معذوری کو بنیاد بنا کر بھیک حاصل کرنا بھی منظم بھیک مانگنے کے مترادف ہو گا۔
اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے افغانستان میں امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیاروں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہتھیار پاکستان اور اس کے شہریوں کے تحفظ کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کے اگست 2021 میں افغانستان سے انخلا کے بعد بڑی تعداد میں جدید اسلحہ اور جنگی سازوسامان وہاں پیچھے رہ گیا، جسے اب مختلف دہشت گرد گروہ، بالخصوص تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، پاکستان میں حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ افغانستان میں موجود یہ ہتھیار نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے استحکام کے لیے بھی تشویش کا باعث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروہوں کو جدید امریکی ہتھیاروں کی دستیابی نے ان کی کارروائیوں کو مزید مہلک بنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کو اپنی سرحدوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کا سامنا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان مسلسل کابل میں عبوری حکومت سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ یہ دہشت گرد عناصر کے ہاتھوں میں نہ جا سکیں۔
اسلام آباد: امریکی سرمایہ کاروں کے وفد کے سربراہ جینٹری بیچ نے انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی سفارتکار رچرڈ گرینل کو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے گمراہ کیا گیا تھا۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جینٹری بیچ نے کہا کہ رچرڈ گرینل نے پاکستان کے حوالے سے جو بیانات دیے، وہ ان کی محدود فہم پر مبنی تھے، لیکن اب ان کی پاکستان سے متعلق سمجھ بوجھ پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "مجھے رچرڈ گرینل نے خود بتایا کہ انہیں مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ایسی پریزنٹیشنز دی گئی تھیں جنہوں نے ان کے خیالات پر اثر ڈالا۔" جینٹری بیچ کا کہنا تھا کہ ماضی میں امریکی عوام کو پاکستان کی حقیقی تصویر نہیں دکھائی گئی، جس کی وجہ سے غلط تاثر پیدا ہوا۔ تاہم، اب امریکی سرمایہ کار اور پالیسی ساز پاکستان کے بارے میں مزید حقیقت پسندانہ نقطہ نظر اپنانے لگے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رچرڈ گرینل کی پاکستان کے بارے میں اب بہتر سمجھ بوجھ ہو چکی ہے اور انہیں موجودہ زمینی حقائق کا بہتر ادراک ہو گیا ہے۔ جینٹری بیچ نے واضح کیا کہ وہ پاکستان میں کسی سیاسی معاملے پر بات کرنے نہیں بلکہ کاروباری مواقع کا جائزہ لینے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی سرمایہ کار پاکستان میں مصنوعی ذہانت، رئیل اسٹیٹ، توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "امریکا، پاکستان کو ایک اہم اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے، اور امریکی انتظامیہ پاکستان کی موجودہ قیادت کا احترام کرتی ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں، اور امریکا ان قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے۔" امریکی بزنس مین کی سرکاری ٹی وی پر پریس کانفرنس ، سیاسی معاملات پر گفتگو اور رچرڈ گرنیل کے بارے دعوے پر پاکستانی صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ زبیر علی خان نے کہا ڈفرز اب سفارتکاری کو بھی فیک نیوز کے ذریعے بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں مقدس اعوان نے لکھا ہم تو کمزور لوگ ہیں ، انکل آپ کی کیا مجبوری تھی احمد وڑائچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ان صاحب کے پاس موجودہ امریکی حکومت میں کلرک کا عہدہ بھی نہیں، لیکن افغانستان، عمران خان سمیت ہر معاملے پر لیکچر دے گئے۔ ریاستی خارجہ پالیسی کی ایسی تباہی کبھی نہ دیکھی۔ کم از کم امریکی وزارت خارجہ کے کسی جونیئر ترین سیکرٹری کو ہی بلا لاتے۔ ایک پرائیویٹ امریکی شہری، توبہ توبہ احمد وڑائچ نے مزید لکھا ٹرمپ کے ایک نامزد سفیر رچرڈ گرینل کے بارے میں کہا گیا کہ اس کی کوئی حیثیت نہیں وغیرہ وغیرہ۔ لیکن حکومت نے "جینٹری بیچ" نامی امریکی شخص کو نیشنل میڈیا پر بٹھا دیا، سوالات کیلئے چن چن کر ٹاؤٹ صحافی بھی بھیجے۔ یہ صاحب کون ہیں؟ احمد نے اپنے ایک اور ایکس پیغام میں کہا کہتے تھے امریکی ارکان کانگریس کی ٹویٹس سے کوئی فرق نہیں پڑتا وغیرہ وغیرہ، آج ایک پرائیویٹ امریکی شہری کے سامنے ٹاؤٹ بٹھا کر دونوں ممالک کی پالیسی پر سوالات کرائے۔ نہ امریکی سفارت خانہ موجود نہ ہماری وزارتِ خارجہ۔ ایک سادہ امریکی شہری سے مرعوب حکومت پہلی بار دیکھی، انا للہ محمد عمیر نے کہا سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری بارے کچھ نہیں کہا باقی ساری دنیا جہان کی باتیں بتا گئے عدیل راجہ نے تبصرہ کیا کہ پاکستان میں نامعلوم گورا گھلا پھر رہا ہے اکبر نے کہا ساجد تاڑر سے پریس کانفرنس کروا لیتے ؟ وہ بھی تو امریکی ہے ایک اور سوشل میڈیا صارف نے کہا امریکی چاہت فتح علی خان سے عمران خان کے خلاف پریس کانفرنس کروا رہے ہیں پٹواری سچ میں تباہ دے ثمینہ پاشا نے تبصرہ کیا کہ لو بھئی، گوری چمڑی کا وفد آ گیا۔ معیشت بھی راکٹ کی طرح اوپر جانے لگی، ٹرمپ بھی قابو ہو گیا، میڈیا بھی بغلیں بجا رہا ہے۔ حکومت کے تو وارے نیارے۔۔ سارے مسئلے حل۔۔ یا اللہ آج تو خوشی سے مر نہ جاۓ حکومت! حماد اظہر نے کہا ذرائع کے مطابق مقتدرہ سے منسلک ایک اینکر پرسن جس نے حالیہ ایک نامعلوم گورے کا انٹرویو کیا ہے تو جناب اب امریکی کونسل کے اہلکار میڈیا کو خود فون کر کے بتا رہے ہیں کو ان کا اس نامعلوم گورے سے کوئی تعلق نہیں احمد خان بوبک نے کہا یہ کیسا امریکہ کا ارب پتی بزنس مین ہے جسے گوگل بھی نہیں پہچان رہا کسی کو اگر اس کا نام معلوم ہو تو مجھے بتائیے گا؟ صحافی طارق متین نے کہا یہ زیادتی ہے اس گورے کو بغیر کسی سرکاری حیثیت کے جتنی عزت پاکستانی سرکارنے دی ہے محسن نقوی کو وزیر داخلہ ہوتے ہوئے اس کا پانچ فی صد بھی نہیں امریکا میں نہیں ملی۔ خرم نے کہا امریکی تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کےلئے آیا ہے یا سیاسی بیان دینے کےلئے، رچرڈ کے ٹویٹس پر وضاحت کرنی ہے تو امریکی محکمہ خارجہ کرے، تاجر کیوں محمد عمیر نے طنزیہ انداز میں کہا یہ امریکی سفارت کار پانچ وقت کا نمازی، حماس کا حصہ اسرائیل کا بدترین مخالف بھی ہے۔ ذرائع
پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی حوالگی کے لیے باضابطہ کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ نیب نے اس سلسلے میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو خط لکھ دیا ہے تاکہ انٹرپول کے ذریعے ملک ریاض کی واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔ ملک ریاض پر القادر ٹرسٹ کیس میں بدعنوانی کے الزامات عائد ہیں، جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی شریک ملزم کے طور پر عدالت میں مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ نیب کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ملک ریاض کی حوالگی کے لیے یہ کارروائی القادر ٹرسٹ کیس کے تحت کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل، وزیر دفاع خواجہ آصف نے اعلان کیا تھا کہ حکومتِ پاکستان، متحدہ عرب امارات کے ساتھ مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کے تحت ملک ریاض کی واپسی کے لیے اقدامات کرے گی۔ اسی سلسلے میں نیب نے عوام کو متنبہ کیا تھا کہ وہ دبئی میں ملک ریاض کے نئے لگژری اپارٹمنٹ منصوبے میں سرمایہ کاری نہ کریں، کیونکہ یہ مبینہ طور پر منی لانڈرنگ سے جُڑا معاملہ ہے، اور اس میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد مجرمانہ قانونی کارروائی کا سامنا کر سکتے ہیں۔ ملک ریاض نے نیب کے ان اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کہا کہ ان کے خلاف مقدمات جعلی اور بلیک میلنگ پر مبنی ہیں، اور انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی دباؤ کے تحت گواہی دینے کے لیے تیار نہیں ہیں اور پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں رہا۔ ملک ریاض، جو اس وقت دبئی میں مقیم ہیں، پاکستان کے سب سے بڑے ریئل اسٹیٹ ڈویلپرز میں شمار ہوتے ہیں اور بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ہیں، جو ایشیا کی سب سے بڑی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت زیادہ توجہ کا مرکز بنا جب رواں ماہ کے آغاز میں ایک پاکستانی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں 14 سال قید اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی۔ اس کیس میں الزام ہے کہ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کے دوران ملک ریاض سے زمین بطور رشوت حاصل کی، تاہم عمران خان نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ صرف اس ٹرسٹ کے نگران تھے اور انہیں کسی ذاتی فائدے کا علم نہیں تھا۔ یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے ملک ریاض کے برطانوی بینک اکاؤنٹس اور لندن کے مہنگے علاقے میں ایک جائیداد کو منجمد کر دیا تھا، جس کی مالیت 190 ملین پاؤنڈ تھی۔ بعدازاں یہ رقم ایک معاہدے کے تحت پاکستانی حکومت کو واپس کر دی گئی۔ تاہم، پاکستانی حکام کا الزام ہے کہ یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے ملک ریاض کے عدالتی جرمانے کی ادائیگی کے لیے استعمال کی گئی، جو کہ غیر قانونی تھا۔ ملک ریاض اور عمران خان دونوں نے اس مقدمے میں کسی بھی بدعنوانی کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ پاکستانی حکومت اب نیب اور ایف آئی اے کے ذریعے ملک ریاض کی وطن واپسی کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے تاکہ ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی کو آگے بڑھایا جا سکے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے نئے صدر جنید اکبر خان نے وفاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ پارٹی احتجاجاً پنجاب کی طرف کے تمام راستے بند کرکے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرے گی۔ یہ بیان انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کے دوران دیا۔ جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے واضح پیغام دیا ہے کہ اب ہمیں موجودہ حکومت اور وزیراعظم سے آگے کی حکمت عملی بنانی ہے۔ انہوں نے کہا، "ہمیں وزیراعظم بننے یا ان چیزوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ اب ہم تنظیم میں سخت گیر کارکنوں کو سامنے لائیں گے، اور ہومیوپیتھک قیادت کو سائیڈ پر کر دیا جائے گا۔" جنید اکبر خان نے کہا کہ ماضی میں ہم رابطہ کرکے احتجاج کرتے تھے، لیکن اب بغیر کسی پیشگی اطلاع کے نکلیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے، جن میں ضلعی سطح پر احتجاج شامل ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ صوابی میں 8 فروری کو ایک بڑا احتجاج ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خیبرپختونخوا کے تمام اہم راستے، بشمول گلگت بلتستان کی طرف سے آنے والے راستے، جی ٹی روڈ اور موٹروے، پنجاب کی حدود تک بند کر دیے جائیں گے۔ لانگ مارچ بھی پارٹی کے آپشنز میں شامل ہے۔ انہوں نے ہومیو پیتھک قیادت کو بھی سائیڈ پر ہونے کا مشورہ دیا۔ صوبائی کابینہ کی تبدیلیوں سے متعلق سوال پر جنید اکبر خان نے کہا کہ اس ہفتے خیبرپختونخوا کابینہ میں کچھ لوگ کم کیے جائیں گے اور دو نئے افراد شامل کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو معلوم ہے کہ کون لوگ فارورڈ بلاک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کے روابط کس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فارورڈ بلاک بنانے کے لیے بھاری رقوم کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ جنید اکبر خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عمران خان 2025 میں رہا ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی کے بعد پارٹی ایک نئے جوش و جذبے کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ واضح رہے کہ عمران خان کی ہدایت پر علی امین گنڈاپور کو ہٹاکر جنید اکبر خان کو پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا صدر مقرر کیا گیا تھا۔ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا، اور اس حوالے سے باقاعدہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے ایف بی آر کی جانب سے فیلڈ افسران کے لیے 1010 گاڑیاں خریدنے کے معاملے پر سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔ انہوں نے اس پروکیورمنٹ پر شدید اعتراض اٹھاتے ہوئے شفافیت کے فقدان اور مبینہ بے قاعدگیوں کا الزام عائد کیا۔ فیصل واوڈا نے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس ہدف 384 ارب روپے پورا نہیں ہو سکا، اور ایسے میں غیر ضروری گاڑیوں کی خریداری ایک ناقابلِ جواز فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروکیورمنٹ کے حوالے سے ابھی تک کسی اخبار میں اشتہار جاری نہیں کیا گیا، جس سے شفافیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ گاڑیاں مخصوص افسران کو خوش کرنے کے لیے خریدی جا رہی ہیں اور امکان ہے کہ اس کے پیچھے "اوپر سے حکم" ہے کہ یہی گاڑیاں خریدنی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر ملازمین کو پہلے ہی اضافی تنخواہیں دی جا رہی ہیں اور اگر گاڑیوں کی ضرورت ہے تو انہیں کرائے پر لینے کا آپشن بھی موجود ہے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ اس پروکیورمنٹ میں مخصوص کمپنیوں کو فائدہ دیا جا رہا ہے، جو کہ بدعنوانی کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر کوئی ان معاملات پر آواز اٹھائے تو ان کے خلاف مقدمے بنائے جاتے ہیں اور فائلیں کھولی جاتی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گریڈ 20 اور اس سے اوپر کے افسران کو گاڑیاں دی جانی چاہیے تھیں، لیکن یہاں گریڈ 16 سے اوپر کے افسران کو یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ فیصل واوڈا نے کہا ہمیں کہا گیا گاڑیوں کی کابینہ نے منظوری دی ہے، کابینہ کی منظوری سے تو 190ملین پاؤنڈ بھی ہوا تھا، 190ملین پاؤنڈ میں جیل ہوئی ،اب ان گاڑیوں پر بھی جیل ہوگی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا جواب وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹر فیصل واوڈا کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ گاڑیاں گریڈ 17 اور 18 کے فیلڈ افسران کے لیے ہیں اور ان پر ٹریکرز نصب کیے جائیں گے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر قانون نے وضاحت کی کہ یہ گاڑیاں سیلز ٹیکس حکام کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے خریدی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ٹیکس کلیکٹرز اپنے وصولی کے عمل پر 5 فیصد خرچ کرتے ہیں، جبکہ پاکستان میں یہ خرچ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے مزید بتایا کہ یہ فیصلہ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد کیا گیا ہے اور گاڑیوں کی خریداری ایف بی آر کے مختص شدہ بجٹ سے کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق اس اقدام کا مقصد فیلڈ سٹاف کی کارکردگی میں بہتری لانا اور ٹیکس وصولی کے اہداف کو پورا کرنا ہے۔
چین کی مشہور AI ایپ ڈیپ سیک (DeepSeek) کو حال ہی میں ایک بڑے پیمانے پر سائبر اٹیک کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد کمپنی نے بین الاقوامی صارفین کے لیے نئے رجسٹریشنز کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں ایپ کی خدمات کو بھی کچھ عرصے کے لیے خلل پہنچا۔ چین کی وائرل مصنوعی ذہانت (AI) ایپ "DeepSeek" اس ایپ نے دنیا بھر میں اپنی جدید صلاحیتوں کی وجہ سے زبردست شہرت حاصل کی، لیکن ایک سائبر حملے کے بعد اس کی خدمات میں تعطل پیدا ہو گیا اور کمپنی کو بین الاقوامی سطح پر نئی رجسٹریشنز روکنی پڑی ہیں۔ ڈیپ سیک، جو مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی خدمات فراہم کرنے والی ایک مقبول ایپ ہے، کو گزشتہ ہفتے ایک بڑے پیمانے پر سائبر اٹیک کا نشانہ بنایا گیا۔ حملہ آوروں نے کمپنی کے سرورز کو بڑی تعداد میں درخواستیں بھیج کر خدمات کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں ایپ کی کارکردگی سست ہو گئی اور کچھ صارفین کو عارضی طور پر خدمات تک رسائی سے محروم ہونا پڑا۔ DeepSeek کی مقبولیت کے عروج پر، کمپنی کو بدنیتی پر مبنی سائبر حملے کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے سروس میں خلل پڑا اور صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کمپنی نے اعلان کیا کہ موجودہ صارفین اپنی ایپ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، لیکن نئی رجسٹریشنز عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔ کمپنی کے مطابق، حملہ وسیع پیمانے پر ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو نشانہ بناتے ہوئے سسٹمز میں خلل ڈالنے کی کوشش تھی۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب DeepSeek ایپ ایپل کے ایپ اسٹور پر امریکہ میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی مفت ایپ بن گئی تھی۔ کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ سروس کی بحالی کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور صارفین کی سہولت کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ DeepSeek نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سائبر حملے کے باوجود صارفین کا ڈیٹا محفوظ ہے اور جلد ہی خدمات کو مکمل طور پر بحال کر دیا جائے گا۔ اس واقعے کے بعد ڈیپ سیک کی انتظامیہ نے فوری طور پر ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ "بڑے پیمانے پر بدنیتی پر مبنی حملوں کی وجہ سے، ہم عارضی طور پر نئے رجسٹریشنز کو محدود کر رہے ہیں تاکہ موجودہ صارفین کی خدمات کو جاری رکھا جا سکے۔ موجودہ صارفین معمول کے مطابق لاگ ان کر سکتے ہیں۔ ہم آپ کی تفہیم اور تعاون کے شکر گزار ہیں۔" کمپنی نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ سائبر سیکیورٹی کے ماہرین کے ساتھ مل کر حملے کی وجوہات اور اثرات کا جائزہ لے رہی ہے، تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے DeepSeek نے اپنے AI ماڈل "DeepSeek-V3" کی مفت لانچنگ کے بعد عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کی۔ اس کا ماڈل کم ڈیٹا کے استعمال کے ساتھ تیز اور مؤثر نتائج فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا، جو اسے دیگر AI پلیٹ فارمز جیسے کہ OpenAI کے ChatGPT کے لیے ایک سنجیدہ حریف بنا رہا تھا۔ تاہم، اس غیر معمولی کامیابی نے سائبر حملہ آوروں کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کرائی، اور کمپنی کو اپنے سیکیورٹی پروٹوکولز کو بہتر کرنے پر زور دیا گیا۔ ماہرین کے مطابق، DeepSeek پر ہونے والے حملے نے AI پلیٹ فارمز کی سیکیورٹی اور ڈیٹا پرائیویسی کے حوالے سے سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔ حملے نے یہ واضح کیا کہ AI سروسز کو نہ صرف تکنیکی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے بلکہ صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات بھی ضروری ہیں۔ سیکیورٹی ماہرین نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی ذاتی معلومات کے تحفظ کے لیے مضبوط پاس ورڈز استعمال کریں، دوہری تصدیق (Two-Factor Authentication) کا استعمال کریں، اور کسی بھی غیر معمولی سرگرمی پر نظر رکھیں۔
کوئی شکایت ہے تومجھ سے کریں کہیں اور جانے اور چغلی کرنے کی ضرورت نہیں، سندھ میں زمہ داری پیپلز پارٹی کی ہے، بلاول بھٹو کی تاجروں سے گفتگو کراچی میں تاجروں کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ حکومت کی کارکردگی اور مسائل کے حل کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بھتہ خوری کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کو سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی کامیاب حکمت عملی کا نتیجہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے تاجروں کو اب بھتہ دینے یا جان سے مارنے کی دھمکیاں سہنے کی ضرورت نہیں رہی، اور اس تبدیلی میں پیپلز پارٹی کا اہم کردار ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر آج کراچی کی صنعتیں اور فیکٹریاں امن و سکون سے چل رہی ہیں، اور مزدوروں کو زبردستی ہڑتال پر مجبور نہیں کیا جاتا، تو یہ ثابت کرتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے تاجروں کے مسائل حل کرنے میں سنجیدگی دکھائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زمینوں پر قبضے کی شکایات ضرور موجود ہیں، لیکن اس حوالے سے تاجروں کو چاہیے کہ وہ کھل کر ان مسائل سے آگاہ کریں اور کسی بھی افسر یا فرد کے بارے میں شکایت کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ان مسائل کے حل کے لیے بھرپور کوشش کرے گی۔ بلاول بھٹو نے اس موقع پر سندھ میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت جاری منصوبوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ماڈل عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے اور سندھ واحد صوبہ ہے جہاں اس شراکت داری کے ذریعے کامیابی سے بڑے منصوبے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ ان منصوبوں میں صحت، توانائی، اور تعمیراتی شعبے شامل ہیں، جو اپنی لاگت پوری کرنے کے بعد منافع بخش ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نجی شعبے کے ساتھ مل کر مزید ایسے منصوبے شروع کرنے کے خواہاں ہیں، جن سے نہ صرف تاجروں بلکہ عام عوام کو بھی فائدہ پہنچے۔ انہوں نے کراچی کے بڑھتے ہوئے پانی اور گیس کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی کو پانی فراہم کرنا ایک بڑا چیلنج ہے، اور 1991 کے آبی معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے سندھ کو اس کا حق نہیں مل رہا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کے فیصلے سے کراچی کے پانی کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے کے حل کے لیے ڈی سلینیشن پلانٹس کے ذریعے کھارے پانی کو میٹھا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اسمارٹ ایری گیشن جیسی تکنیک متعارف کرانے کے خواہاں ہیں تاکہ پانی کے مسائل کو کم کیا جا سکے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے جدید تکنیک اور کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ انہوں نے چھوٹے کاشت کاروں اور تاجروں کے اشتراک سے منصوبے متعارف کرانے کا ارادہ ظاہر کیا، جن سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے ٹیکس کے موجودہ نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ٹیکس سسٹم کاروباری طبقے کے لیے رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت عوام کو صحت اور جان کا تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ٹیکس کا نظام عوام پر بوجھ بن جاتا ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت کی ٹیکس کلیکشن کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سروسز پر سیلز ٹیکس کے نظام کو کامیابی سے نافذ کیا گیا اور بغیر کسی دباؤ یا گرفتاری کے ریکارڈ ٹیکس جمع کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے ہمیشہ عوامی مسائل کو ترجیح دی ہے اور ہم فلاحی ریاست کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں اور عوام کے تعاون سے ہم سندھ کی معیشت کو مضبوط بنانے اور عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے تاجروں کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے، اور کراچی سمیت سندھ بھر کی ترقی کے لیے نجی اور عوامی شراکت داری کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔
رچرڈ گرینل نے اپنا اکاؤنٹ اس طرح سیٹ کیا ہوا ہے کہ تمام ٹوئٹس 45 دن کے بعد خود بخود ڈیلیٹ ہو جائیں، امریکی صحافی ریان گرم نے رچرڈ گرینل کے اکاؤنٹ سے عمران خان بارے ٹویٹ ڈیلیٹ ہونے پر حقائق بتا دیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل کی عمران خان کی رہائی سے متعلق ٹوئٹس ڈیلیٹ ہونے پر سوشل میڈیا پر بحث شروع ہوگئی، پاکستانی میڈیا اسی کو بڑی خبر کے طور پر چلایا مگر امریکی صحافی ریان گرم کے ٹویٹ نے سارا معاملہ پلٹ دیا۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے مطالبے سے متعلق کی گئی بیشتر ٹوئٹس اب ان کی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ٹائم لائن پر دستیاب نہیں ہیں، تاہم ایک ٹوئٹ اب بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔ رچرڈ گرینل کی ٹوئٹس کے غائب ہونے کی جانب توجہ صحافی وجاہت ایس خان نے دلائی۔ وجاہت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر رچرڈ گرینل کا ایک ٹوئٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کی رہائی کے بارے میں رچرڈ گرینل کی یہ واحد ٹویٹ ابھی تک ریکارڈ پر ہے، باقی کو حذف کر دیا گیا ہے۔ وجاہت نے رچرڈ گرینل کی 24 دسمبر 2024 کو کی گئی اس ٹوئٹ کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے امریکی دفتر خارجہ کی نمائندہ ٹیمی بروس کے بیان پر ردعمل ظاہر کیا تھا۔ ٹیمی بروس نے اپنے بیان میں پاکستانی شہریوں کو ملٹری ٹربیونل میں سزا سنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے پاکستانی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ منصفانہ ٹرائل اور مناسب قانونی عمل کے حق کا احترام کریں۔ رچرڈ گرینل نے اس بیان کے جواب میں کہا کہ آپ کو دیر ہو گئی ہے اور یہ بہت کم اور بہت کمزور ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عمران خان کو آزاد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ وجاہت سعید خان کے پیغام پر صحافی ریان گرم نے کہا کہ کافی عرصے سے رچرڈ گرینل نے اپنا اکاؤنٹ اس طرح سیٹ کیا ہوا ہے کہ تمام ٹوئٹس 45 دن کے بعد خود بخود ڈیلیٹ ہو جائیں۔ لہٰذا اس پر زیادہ غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ ان کے اکاؤنٹ کے آخر تک جائیں تو اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے
سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو ان کے عہدے پر دوبارہ بحال کردیا گیا ہے، جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس نے ان کی بحالی کا حکم نامہ جاری کیا، جس کے تحت وہ اپنی سابقہ ذمہ داریوں کو بحال کریں گے۔ نذر عباس کو پہلے آئینی مقدمے کو ریگولر بینچ میں سماعت کے لیے مقرر کرنے پر او ایس ڈی (آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی) بنایا گیا تھا۔ اس حوالے سے ایڈیشنل رجسٹرار ایڈمن نے آفس آرڈر جاری کیا تھا اور انہیں ہدایت کی گئی تھی کہ تاحکم ثانی رجسٹرار آفس کو رپورٹ کریں۔ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب سپریم کورٹ کے سینئر ججز، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک، اور جسٹس عقیل عباسی نے ایک خط کے ذریعے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو مطلع کیا کہ آئینی مقدمے کو ریگولر بینچ میں سماعت کے لیے لگانے کے فیصلے پر سنگین خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ خط میں کہا گیا تھا کہ جوڈیشل آرڈر کے خلاف فیصلے کی کوئی گنجائش نہیں تھی اور کیس کو مقرر کرنے کا وقت بھی ضائع ہوا۔ مزید یہ کہ عدالتی حکم کی تعمیل میں ناکامی سے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور بینچز کی آزادی پر سوالات اٹھے۔ اس خط کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو سنگین غلطی کا مرتکب قرار دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ انہوں نے آئینی بینچ کا مقدمہ ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا، جس کے نتیجے میں سپریم کورٹ اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر بین الاقوامی رابطہ کاری کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، اس کمیٹی کا مقصد بین الاقوامی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بہتر بنانا اور خارجہ پالیسی میں پاکستان کی ترجیحات کو اجاگر کرنا ہے۔ کمیٹی نہ صرف پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کرے گی بلکہ سفارتی تعلقات کے فروغ کے لیے تجاویز بھی مرتب کرے گی۔ کمیٹی کی سربراہی سابق سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی رؤف حسن کریں گے۔ دیگر اراکین میں سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، ولید اقبال، سجاد برکی، خدیجہ شاہ اور علی اصغر خان شامل ہیں۔ کمیٹی کی تشکیل کا باضابطہ نوٹیفکیشن چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے جاری کیا ہے۔
معروف تجزیہ کار عدنان عادل نے پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں صحت کے شعبے میں کیے گئے اقدامات کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دور میں عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لیے کئی اہم منصوبے شروع کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ یکطرفہ پروپیگنڈے کے پیش نظر ان کامیابیوں کو اجاگر کرنا ضروری ہے۔ عدنان عادل نے بتایا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت نے تمام آبادی کو ہیلتھ کارڈ کے ذریعے 10 لاکھ روپے تک پرائیویٹ اسپتالوں میں مفت علاج کی سہولت فراہم کی۔ یہ اقدام صحت کے شعبے میں ایک انقلابی قدم تھا، جس سے لاکھوں افراد مستفید ہوئے۔ پی ٹی آئی حکومت کے دوران پنجاب میں 21 نئے ہسپتالوں کے منصوبے شروع کیے گئے، جن میں مختلف اقسام کے ہسپتال شامل تھے۔ 10 مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال اٹک، میانوالی، لاہور، سیالکوٹ، لیہ، مظفر گڑھ، بہاولنگر اور راجن پور میں بنائے جا رہے تھے۔ اس کے علاوہ 4 نئے سپیشلائزڈ ہسپتالوں کے منصوبے شروع کیے گئے، جن میں شیخ زاید 2 ہسپتال رحیم یار خان، نشتر 2 ہسپتال ملتان، انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ڈیرہ غازی خان، اور انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز (نیو جنرل ہسپتال) لاہور شامل تھے۔ مزید برآں، چکوال اور حافظ آباد میں 2 نئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کی تعمیر شروع کی گئی، جبکہ 5 نئے سوشل سیکیورٹی ہسپتال بھی تعمیر کیے جا رہے تھے، جو مزدور طبقے اور ان کے اہل خانہ کے لیے صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے۔ عدنان عادل کے مطابق، پی ٹی آئی حکومت کے دوران درجنوں سرکاری ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا گیا، ان میں نئے یونٹ اور ٹاور شامل کیے گئے، اور کئی ہسپتالوں میں 24/7 سروسز کا آغاز کیا گیا۔ ان منصوبوں میں سے کئی مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ کچھ حکومت کے خاتمے کے وقت زیر تعمیر تھے۔ کئی منصوبوں کی فزیبلٹی مکمل کر کے ان کے لیے فنڈز مختص کیے جا چکے تھے۔ عدنان عادل نے ان اقدامات کو صحت کے شعبے میں ایک مثالی تبدیلی قرار دیا اور کہا کہ عوام کو ان کامیابیوں سے آگاہ کرنا ضروری ہے تاکہ یکطرفہ پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
کراچی: سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) نے وفاقی اور صوبائی حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ کالچی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کو اس کی 5 ایکڑ زمین، جو پاکستان رینجرز سندھ کے "آپریشنل مقصد" کے لیے لی گئی تھی، یا تو مالی معاوضے کے ذریعے یا متبادل زمین فراہم کریں۔ عدالت نے حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سینئر افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی تنبیہ بھی کی ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق یہ حکم کالچی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے دائر کی گئی 2017 کی درخواست پر دیا گیا، جس میں وزارت داخلہ، رینجرز اور مختلف صوبائی محکموں کو فریق بنایا گیا تھا۔ جسٹس محمد فیصل کمال عالم کی سربراہی میں ایک رکنی بینچ نے سماعت کے دوران کہا کہ 'عدالت کے ناظر' کی جانب سے ستمبر 2023 میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق، پاکستان رینجرز نے درخواست گزار سوسائٹی کی 5 ایکڑ زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، حالانکہ رینجرز کے وکیل نے عدالت میں اس دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ زمین "آپریشنل مقاصد" کے لیے استعمال ہو رہی ہے اور وہ رپورٹ پر اعتراضات دائر کرنے کے لیے تیار ہیں۔ عدالت نے ناظر کی رپورٹ کو قابل اعتماد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ سرکاری محکموں، ریونیو حکام، اور سروے آف پاکستان کی مدد سے زمین کے معائنہ کے بعد تیار کی گئی تھی۔ مزید یہ کہ عدالت نے اپنے 24 ستمبر 2024 کے حکم میں واضح کیا تھا کہ فریقین نے اس بات سے اختلاف نہیں کیا کہ درخواست گزار سوسائٹی کی 5 ایکڑ زمین پاکستان رینجرز کے آپریشنل مقاصد کے لیے لی گئی تھی اور حکومت متاثرہ سوسائٹی کو مالی معاوضہ یا متبادل زمین فراہم کرنے پر غور کر رہی تھی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شہریوں یا اداروں کی جائیداد کے حقوق کو "آپریشنل مقصد" یا "سیکیورٹی مسئلہ" کے بہانے پامال نہیں کیا جا سکتا۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی قابل قبول مواد پیش نہیں کیا گیا کہ زمین "آپریشنل مقصد" کے لیے ضروری تھی۔ عدالت نے مزید کہا کہ حکومتی ادارے شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کے لیے انتظامی انصاف فراہم کرنے کے پابند ہیں، خاص طور پر ایسے معاملات میں جہاں کسی سرکاری اقدام سے کسی شخص کے حقوق متاثر ہو رہے ہوں۔ ریاستی اداروں کی جانب سے مسلسل تاخیر یا بے عملی آئین میں دیے گئے پالیسی کے اصولوں کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، جو ریاست اور شہریوں کے درمیان ایک مقدس معاہدہ ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری فریقین ان ہدایات پر فوری عملدرآمد کریں، بصورت دیگر ان کے سینئر افسران کو توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ چیف سیکرٹری سندھ کو اس فیصلے سے آگاہ کیا جائے۔
ملتان کے مظفرگڑھ روڈ پر فہد ٹاؤن میں گیس سے بھرا باؤزر دھماکے سے پھٹنے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 39 زخمی ہو گئے، جبکہ کئی گھر آگ کی لپیٹ میں آکر منہدم ہو گئے۔ حادثہ رات 12 بجے کے بعد پیش آیا، جس نے علاقے میں خوفناک تباہی مچا دی۔ ڈان نیوز کے مطابق، باؤزر کا ڈرائیور اسے سڑک پر کھڑا کر کے رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے چلا گیا تھا۔ انتظامیہ کے مطابق، گیس لیک ہونے کے باعث باؤزر میں دھماکا ہوا، جس کے بعد اس کے ٹکڑے قریبی گھروں پر جاگرے۔ اس کے نتیجے میں گھروں میں آگ بھڑک اٹھی اور کئی چھتیں گر گئیں۔ ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں اور لاشوں کو نشتر ہسپتال کے برن یونٹ منتقل کیا۔ زخمیوں میں ایک گھر کی خاتون اور بچے بھی شامل ہیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق 12 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، جبکہ ملبے سے 100 سے زائد افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔ دھماکے میں متعدد جانور بھی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ باؤزر دھماکے کے نتیجے میں بستی حامد پور میں ایک ہی گھر کے 6 افراد زخمی ہوئے، جن میں اللہ رکھا، اس کی اہلیہ تانیہ، والدہ منصب بی بی اور بچے انعم، عنایہ اور سانول شامل ہیں۔ ایک خاتون زرینہ بی بی جاں بحق ہو گئیں۔ دھماکے کے وقت تقریباً 15 سے 16 افراد ٹینکر سے ایل پی جی گیس کی ری فلنگ کر رہے تھے، جن میں سے بیشتر افراد زخمی ہو گئے۔ سی پی او ملتان صادق علی ڈوگر کے مطابق، ریسکیو ٹیموں نے آگ پر قابو پانے کے بعد علاقے کو مکمل کلیئر کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیمیں علاقے میں موجود رہیں گی تاکہ مکمل صفائی اور تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ حادثے کے بعد 6 افراد موقع پر ہی جل کر جاں بحق ہو گئے، جبکہ 39 افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں اور تھانہ مظفر آباد میں 8 نامزد اور 7 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے اور مزید قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، 15 سے 16 افراد کی جانب سے ٹینکر سے گیس کی ری فلنگ کے دوران آگ بھڑکی، جس سے دھماکا ہوا۔ حادثے کے ذمہ دار افراد کسی کو اطلاع دیے بغیر موقع سے فرار ہو گئے۔ انتظامیہ اور پولیس اس واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہیں تاکہ حادثے کے اصل اسباب کا تعین کیا جا سکے اور ذمہ داروں کو سزا دی جا سکے۔

Back
Top