خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پشاور: تحریک انصاف کی قیادت نے کل ہر صورت اسلام آباد پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کا اجلاس چیئرمین بیرسٹر گوہر کی صدارت میں ہوا، جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق صدر عارف علوی، شبلی فراز، سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں کل کے احتجاج کے حوالے سے انتظامات کا جائزہ لیا گیا اور اسلام آباد مارچ کا حتمی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں موٹر وے بند ہونے کے باعث قافلوں کو جی ٹی روڈ کے ذریعے روانہ کرنے پر مشاورت کی گئی، اور رکاوٹیں ہٹا کر موٹر وے کھولنے کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا۔ ہزارہ اور مالاکنڈ کے قافلوں کے لئے مختلف روٹس کے آپشنز زیر غور آئے، جب کہ ہیوی مشینری کو اٹک اور صوابی تک پہنچانے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ دوسری جانب حکومت نے بھی اپنی پوزیشن مضبوط کر لی۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے رابطہ کرکے انہیں دھرنے یا ریلی کی اجازت نہ دینے سے آگاہ کر دیا۔ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں موجودہ صورت حال پر بات کی اور انہیں بتایا کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے پابند ہیں، اس لئے کسی بھی جلوس، دھرنے یا ریلی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ساہیوال کے نواحی گاؤں آر 108 سیون میں ایک المناک واقعہ پیش آیا جہاں گھریلو تنازعے کے باعث سسرالیوں نے اپنی بہو ام کلثوم کو مبینہ طور پر زندہ جلا دیا۔ ام کلثوم، جو ایک کمسن بچی کی ماں تھی، کو سسرالیوں نے اس کے بچے کے سامنے آگ کے شعلوں کے حوالے کر دیا۔ خاتون کو تشویشناک حالت میں ساہیوال کے ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سے اسے مزید علاج کے لیے لاہور ریفر کیا گیا، لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی۔ اسپتال انتظامیہ نے خاتون کا پوسٹ مارٹم مکمل کرکے لاش کو ورثا کے حوالے کر دیا، جس کے بعد اسے اس کے آبائی گاؤں 145 نائن ایل میں سپرد خاک کیا گیا۔ مقتولہ کے گاؤں میں یہ سانحہ گہرے صدمے اور غم و غصے کا باعث بنا ہے۔ اہل علاقہ اس وحشیانہ قتل پر افسردہ ہیں اور مقتولہ کے اہل خانہ کے لیے انصاف کی اپیل کر رہے ہیں۔ پولیس نے ورثا کی درخواست پر دو خواتین سمیت تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ تاہم پولیس ترجمان کے مطابق ملزمان ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر چکے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ مقدمے کی شفاف تحقیقات جاری ہیں اور جلد حقائق منظر عام پر لائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ریجنل پولیس آفیسر ساہیوال سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندان کو فوری انصاف فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ اس اندوہناک واقعے نے انسانی حقوق کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور انصاف کے حصول کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
پشاور میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کا اجلاس اختتام پذیر ہو گیا، جس میں 24 نومبر کے احتجاج کا فیصلہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، اس اجلاس میں پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں بشمول سابق صدر عارف علوی، بیرسٹر گوہر، اسد قیصر، اور شیخ وقاص اکرم نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر سیف سمیت پارٹی کے دیگر اہم رہنما بھی موجود تھے۔ اجلاس میں حکومت کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی، اور بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور کی بانی سے ملاقاتوں کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔ تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے حکومت نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے ساتھ لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے ہیں۔ موٹر ویز اور تمام بس اڈے بھی بند ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔تفصیلات کے مطابق، بڑی تعداد میں شہری راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے ہیں، جہاں مسافروں کا رش دگنا ہوگیا ہے اور متعدد افراد کو رش کے باعث ٹکٹ نہیں مل سکا۔
تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے حکومت نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے ساتھ لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے ہیں۔ موٹر ویز اور تمام بس اڈے بھی بند ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، بڑی تعداد میں شہری راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے ہیں، جہاں مسافروں کا رش دگنا ہوگیا ہے اور متعدد افراد کو رش کے باعث ٹکٹ نہیں مل سکا۔ شٹل ٹرین کی موجودگی کے باوجود ہزاروں مسافر اپنی منزل تک نہ پہنچ سکے، جس کے باعث شہریوں نے راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ تمام مسافروں کو جلدی منزل تک پہنچانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور آج شام چار بجے دوسری شٹل ٹرین بھی روانہ کی جائے گی۔
اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں 10 ملزمان کو 6 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے، جن میں 4 افغان شہری بھی شامل ہیں۔ ڈان نیوز کے مطابق سزا پانے والوں میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے عابد محمود، احسن ایاز، شوکت، راولپنڈی کے مطیع اللہ، جبکہ باجوڑ سے نعیم اللہ اور ذاکر اللہ شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ افغان شہریوں میں داؤد خان، یونس خان، احسان اللہ اور لال آغا شامل ہیں، جو پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقیم تھے۔ ان تمام افراد کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 6 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے درج ایف آئی آر کے مطابق کل 17 ملزمان نامزد کیے گئے تھے، جن میں سے ایک کو تفتیش کے بعد بری کردیا گیا جبکہ 6 اب بھی مفرور ہیں۔ عدالت نے مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں اور حکم دیا ہے کہ گرفتار ہونے پر انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔ یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان نے ملک گیر احتجاج کیا تھا۔ اس دوران ریاستی، فوجی، اور نجی تنصیبات پر حملے کیے گئے، جن میں لاہور میں جناح ہاؤس اور راولپنڈی میں جی ایچ کیو کا گیٹ شامل ہے۔ احتجاج کے دوران متعدد سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، 8 افراد جاں بحق اور 290 زخمی ہوئے تھے۔ بعد ازاں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے 1900 سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا، اور احتجاج میں ملوث ماسٹر مائنڈز اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث کسی بھی فرد سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
پشاور: خیبرپختونخوا پولیس کے افسران اور اہلکاروں کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا گیا ہے جس میں انہیں سیاسی معاملات سے دور رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز خیبرپختونخوا کی جانب سے پولیس افسران کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ تمام پولیس اہلکاروں بشمول گنرز کو سیاسی اجتماعات میں شرکت سے منع کیا جائے اور کسی بھی اہلکار کو صوبے سے باہر کسی بھی حیثیت میں کوئی سیاسی کردار ادا کرنے کی اجازت نہ ہو گی۔ خط کے متن میں یہ بھی تحریر کیا گیا ہے کہ پولیس کا بنیادی فرض ہے کہ وہ غیر سیاسی رہے اور قانون کی حکمرانی کو قائم رکھے۔ اس کے ساتھ ہی کہا گیا کہ پولیس افسران اور اہلکار آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے کے پابند ہیں، اور انہیں زبردستی یا غیر ضروری اثر و رسوخ کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے اپنے خط میں مزید کہا کہ سرکاری وسائل یا اختیارات کا استعمال سیاسی جماعتوں کی حمایت کے لیے نہیں کیا جانا چاہیے، کیونکہ اس طرح کے اقدامات ادارے کے اخلاقی معیار کو مجروح کرتے ہیں۔ انہوں نے تمام پولیس ملازمین سے درخواست کی کہ وہ پیشہ ورانہ طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دیں اور کسی بھی غیر قانونی یا غیر اخلاقی عمل سے اجتناب کریں۔ خط میں واضح طور پر یہ کہا گیا کہ ان ہدایات پر عمل درآمد ضروری ہے، اور اگر کوئی افسر یا اہلکار احکامات کی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنوں اور مظاہروں سے نمٹنے کے لیے حکومت نے گزشتہ 18 ماہ کے دوران 2 ارب 70 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ان مظاہروں کی وجہ سے نہ صرف سرکاری خزانے پر بھاری بوجھ پڑا بلکہ املاک کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ پچھلے چھ ماہ میں پی ٹی آئی کے احتجاجوں پر حکومت نے تقریباً 1 ارب 20 کروڑ روپے خرچ کیے جبکہ 1 ارب 50 کروڑ روپے کی سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا۔ اعدادوشمار کے مطابق پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں ہونے والے 120 سے زائد مظاہروں میں 4 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے اور 220 سے زائد زخمی ہوئے۔ احتجاجی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے 3 ہزار کنٹینرز کرائے پر حاصل کیے گئے جن پر 80 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ ان مظاہروں کا مرکز راولپنڈی، لاہور، اسلام آباد اور اٹک رہے، جہاں 30 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔ اسلام آباد، لاہور اور راولپنڈی میں موجود سیف سٹی منصوبے کے 370 کیمرے بھی مظاہروں کے دوران خراب ہوئے جن کا نقصان 28 کروڑ روپے سے زیادہ بتایا گیا۔ مزید یہ کہ پولیس کی 220 گاڑیاں ان مظاہروں کے دوران تباہ ہوئیں یا انہیں نقصان پہنچا، جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں کی ٹرانسپورٹ اور کھانے پر 90 کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات آئے۔ پولیس کے مجموعی اخراجات تقریباً ڈیڑھ ارب روپے تک پہنچ گئے۔ سرکاری اعدادوشمار میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسلام آباد میں 12 ہزار اور پنجاب میں 16 ہزار پولیس اہلکار احتجاجی دھرنوں کے دوران تعینات رہے۔ ایف سی، رینجرز اور فوج کی تعیناتی پر 30 کروڑ روپے کے اضافی اخراجات آئے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق 24 نومبر کے احتجاج پر مزید 30 کروڑ روپے خرچ ہونے کا امکان ہے، کیونکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں 34 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کی طلبی اور 2 ہزار سے زائد کنٹینرز کی تنصیب کی درخواست دی گئی ہے۔
اسلام آباد: سابق وزیرِاعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاڑہ چنار میں حالیہ دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اڈیالہ جیل میں دوران گفتگو ان واقعات کو "انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت" قرار دیتے ہوئے سیکیورٹی اداروں اور حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ عمران خان نے کہا، “پاڑہ چنار میں دہشتگردی / ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں قیمتی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیز جن کا کام شہریوں کو دہشتگردی سے بچانا ہے انہیں مسلسل ڈھائی سال سے سیاسی انتقام لینے پر لگایا گیا ہے۔ پولیس اور فوجی جوان روزانہ شہید ہو رہے ہیں لیکن سیکیورٹی اداروں کی توجہ تحریک انصاف کو کچلنے پر مرکوز ہے جس کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال روز بروز بگڑتی جا رہی ہے اور دہشتگردی کا مسئلہ دوبارہ سر اٹھا چکا ہے۔” انہوں نے پولیس کے نظام پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا، “پولیس کے آئی جیز بھی میرٹ کی بجائے سیاسی بنیادوں پر لگائے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پولیسنگ سسٹم بھی تباہ ہو چکا ہے۔” عمران خان نے دہشتگردی کے حل کے لیے صرف عسکری کارروائیوں کو ناکافی قرار دیا اور کہا، “میرا اسٹیبلشمنٹ اور جعلی حکومت کو پیغام ہے کہ دہشتگردی کا معاملہ صرف عسکری آپریشنز سے حل ہونے والا نہیں ہے یہ ایک حساس مسئلہ ہے جس کے لیے سیاسی حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے، مگر یہاں کسی کے پاس کوئی ایسی موثر حکمت عملی موجود نہیں جس سے اس مسئلے کا خاتمہ کیا جا سکے۔ جعلی حکومت کی نااہلی اس معاملے میں بھی سر چڑھ کر بول رہی ہے۔” انہوں نے افغانستان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “سوچنا چاہیے کہ جب افغانستان میں پاکستان مخالف حکومت تھی تو اتنی دہشتگردی کیوں نہیں ہو رہی تھی جتنی پچھلے دو سال سے ہو رہی ہے؟ دہشتگردی کے خلاف اور مغربی سرحد کو کنٹرول کرنے کے لیے تحریک انصاف کے پاس پورا ایکشن پلان موجود ہے۔ اگر ہم حکومت میں دوبارہ آتے ہیں تو اس مسئلے کا حل نکالنا ممکن ہے۔” عمران خان نے ان مسائل کے حل کے لیے ایک جامع سیاسی اور عسکری حکمت عملی پر زور دیا اور موجودہ حکومت پر اس حوالے سے سخت تنقید کی۔
لاہور: الیکشن کمیشن نے بانی پاکستان تحریک انصاف کی توشہ خانہ کیس میں نااہلی اور پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کے خلاف دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے اس معاملے پر درخواستوں کی سماعت کی، جہاں الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کیس پہلے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لیے لاہور ہائیکورٹ کو اس معاملے میں سماعت کا اختیار نہیں۔ سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم کیس میں دلائل مکمل طور پر منظم اور تیار ہونے چاہییں۔ انہوں نے ہدایت دی کہ عدالتی فیصلوں کی نقول تمام ججز کو فراہم کی جانی چاہییں تاکہ کیس کی بہتر تفہیم ممکن ہو۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر سے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس درخواست کا کیا فیصلہ ہوا؟ بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ انہوں نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی تھی، لیکن وہ مسترد کر دی گئی۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کی مرضی ہے کہ وہ چاہے تو کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنے یا لاہور ہائیکورٹ میں۔ اگر درخواست گزار خود نہیں چاہتا کہ کیس سنا جائے تو عدالت کیوں زبردستی سماعت کرے؟ عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ہدایت دی کہ وہ دائرہ اختیار کے حوالے سے مزید دلائل پیش کریں۔ سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی گئی۔
کراچی: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کراچی میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر اپنے کامل یقین کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ "مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے" اور ایک سال پہلے چھائے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں۔ آرمی چیف نے پاکستان کی معیشت کے مثبت اعشاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "آج پاکستان کی معیشت کے تمام اعشاریے مثبت ہیں، اگلے برس تک انشاء اللہ مزید بہتر ہوں گے۔" انہوں نے مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والوں پر سوال اٹھایا کہ "مایوسی پھیلانے والے آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟" انہوں نے زور دیا کہ ملک کے مفاد کو ذاتی سیاست پر ترجیح دینی چاہیے اور کہا، "کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں۔ ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے۔" آرمی چیف نے ریاست کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، "ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چاہیے۔ یاد رکھیں! پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے۔" انہوں نے معاشی ترقی پر بات کرتے ہوئے بزنس کمیونٹی سے اپیل کی، "آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے۔ صرف پاکستانی ہی پاکستان کو ’بیل آؤٹ‘ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں۔" دہشت گردی اور غیر قانونی کاروبار کی مذمت کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا، "دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں۔" انہوں نے ڈیجیٹل تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، "پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔" آخر میں جنرل سید عاصم منیر نے امید ظاہر کی کہ اگر قوم مل کر کھڑی ہو جائے تو کوئی بھی پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
پشاور میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ایک افسر نے فائرنگ کرکے ایک شہری کو ہلاک کر دیا۔ یہ واقعہ کسٹم ہاؤس پشاور کے سامنے پیش آیا، جس کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر ملزم کو گرفتار کر لیا اور اس کے پاس سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا۔ پولیس کے مطابق، ملزم کی شناخت عرفان اللہ کے نام سے ہوئی، جو کہ ایف بی آر ان لینڈ ریونیو میں بطور ایڈیشنل کمشنر تعینات ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، یہ واقعہ ممکنہ طور پر لین دین کے تنازع کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ مقتول کی شناخت ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے اور پولیس واقعے کی مزید تفصیلات معلوم کرنے کے لئے تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔ واقعے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مصروف سڑک پر ایک سفید رنگ کی گاڑی کے پاس لاش پڑی ہوئی ہے۔ ویڈیو میں کچھ بچے اور ایک خاتون ہلکی آواز میں روتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اسی دوران ملزم، دن دیہاڑے اسلحہ تھامے، لاش کے پاس چکر لگا رہا ہے اور دوسری گاڑیوں کو نہ رکنے کا اشارہ کر رہا ہے۔ اس واقعے پر عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔ یہ واقعہ ملکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے بھی ایک امتحان ہے کہ وہ اپنے افسران کے طرز عمل کو کیسے کنٹرول کرتے ہیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق، اس واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں مزید کاروائیاں کی جائیں گی اور جلد ہی مزید معلومات فراہم کی جائیں گی۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پنجاب اور سندھ پولیس سے اضافی مدد طلب کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پنجاب پولیس کے دو ڈی آئی جیز اور دس ڈی پی اوز اسلام آباد میں ڈیوٹی انجام دیں گے، جبکہ دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی بڑی تعداد میں تعینات کیے جائیں گے: چار ہزار رینجرز اہلکار اینٹی رائٹس کٹس کے ہمراہ تعینات ہوں گے۔ پانچ ہزار ایف سی اہلکار بھی ڈیوٹی انجام دیں گے۔ پنجاب کے دس ڈی پی اوز ہر ایک کے ساتھ 500 اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ سندھ اور پنجاب کانسٹیبلری کے دو دو ہزار اہلکار بھی اسلام آباد بھیجے جائیں گے۔ ایف سی اور پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو اینٹی رائٹس کٹس سے لیس کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات احتجاج کے دوران امن و امان قائم رکھنے اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے سیکیورٹی انتظامات کو دیکھتے ہوئے حکومتی سطح پر بھی سیاسی درجہ حرارت بڑھنے کا امکان ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قومی سلامتی کے حوالے سے مضبوط موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جو بھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا یا فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام میں مداخلت کرے گا، اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہمیں ملک کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی ذمہ داری دیتا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی ایک سپاہی ہے، چاہے وہ یونیفارم میں ہو یا بغیر یونیفارم کے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ صرف فوج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں تک محدود نہیں بلکہ پوری قوم کو اس ناسور کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے، آئین ہم پرپاکستان کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے اور جوبھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا، ہمیں کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہونگے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے گورننس میں موجود خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے شہیدوں کی قربانی دے کر پورا کر رہے ہیں۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شریک تھے۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر بھی بریفنگ دی گئی، جبکہ سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل قومی اتحاد اور ترقیاتی کاموں کے ذریعے ممکن ہے۔
کوئٹہ: 11 سالہ طالب علم کے اغوا کے خلاف منگل کو شہر بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی، کیونکہ حکام اس کے سراغ لگانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ اسے اغوا ہوئے 6 روز گزر چکے ہیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ہڑتال کی کال دھرنا کمیٹی اور تاجران کی ایسوسی ایشن نے مشترکہ طور پر دی تھی تاکہ مغوی بچے کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا سکے۔ مختلف سیاسی جماعتوں نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کی۔ تاجر برادری نے ہڑتال کے سلسلے میں اپنے کاروبار بند رکھے، جس کے نتیجے میں شہر کی تمام بڑی مارکیٹیں، شاپنگ پلازے اور کاروباری مراکز بند رہے۔ شٹ ڈاؤن کی وجہ سے طلبہ اور سرکاری ملازمین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر زرغون روڈ کی بندش نے لوگوں کی آمد و رفت میں مشکلات پیدا کی، جہاں مظاہرین نے یونٹی چوک پر دھرنا دیا تھا۔ احتجاجی مظاہرین کے دوران بڑی تعداد میں داخلی اور خارجی راستوں پر سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے اور گاڑیوں کی چیکنگ کی جا رہی تھی۔ مغوی بچے کے والد، حاجی راز محمد، نے بلوچستان ہائی کورٹ میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بیٹے کی اغوا کے پانچ دن گزرنے کے باوجود کوئی معلومات حاصل نہیں ہوئیں۔ انہوں نے آرمی چیف سے اپیل کی کہ وہ ان کی مدد کریں تاکہ ان کے بیٹے کی بحفاظت واپسی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے عوام کا شکریہ ادا کیا اور اغوا کاروں سے رابطے کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ حاجی راز محمد نے کہا کہ مستقبل کے اقدامات کا فیصلہ دھرنا کمیٹی کرے گی۔ یاد رہے کہ 11 سالہ مصور کاکڑ کو 4 دن قبل، جمعے کے روز، نامعلوم افراد نے پٹیل باغ کے علاقے میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے اغوا کیا تھا۔ ان کے اہل خانہ نے اعلان کیا ہے کہ بچے کی بازیابی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ان کے احتجاج کے طور پر مختلف علاقوں میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنے کا سلسلہ بھی پچھلے چند روز سے جاری ہے۔
ابوظہبی: متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارتخانے نے حالیہ دنوں میں سامنے آنے والی ویزا پابندیوں کی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔ سفارتخانے نے کہا ہے کہ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس حقائق سے میل نہیں کھاتیں۔ ایک بیان میں، پاکستانی سفارتخانے نے واضح کیا کہ پاکستان اور امارات کے مابین گہرے اور دوستانہ تعلقات قائم ہیں، اور دونوں ممالک کی حکومتیں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تشویش کے امور کو حل کرنے کے لیے سرکاری روابط اور تعمیری گفت و شنید کے ذریعے پرعزم ہیں۔ سفارتخانے نے مزید کہا کہ اماراتی حکام کے ساتھ قریبی تعاون جاری رہے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ پاکستانی حکومت او رسفارتخانے کی یہ کوشش ہے کہ ہر قسم کی معلومات کو درست اور واضح انداز میں پیش کیا جائے تاکہ کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو۔ یہ تردید اس وقت سامنے آئی ہے جب کچھ میڈیا رپورٹس میں پاکستان کے شہریوں کے لیے ویزا کے معاملات میں مشکلات کی بات کی گئی تھی۔ پاکستانی سفارتخانے نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ایک روز قبل یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کرنے کے حوالے سے وجوہات واضح کر دی ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ پابندی پاکستانی شہریوں کے مبینہ غیر ذمہ دارانہ رویوں اور مجرمانہ سرگرمیوں کے باعث عائد کی گئی ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں ملک کو درپیش دہشت گردی، مذہبی انتہاپسندی اور امن و امان کی بحالی جیسے چیلنجز پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران بلوچستان میں سرگرم تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری دی گئی۔ وزیراعظم نے ملکی مسائل سے نمٹنے کے لیے سیاسی اتفاق رائے اور مثبت قومی بیانیے کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا، اور کہا کہ عزمِ استحکام کے مشن کو کامیاب بنانے کے لیے ملک میں سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ اجلاس کے دوران شرکاء کو ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال، دہشت گردی کے خطرات اور دیگر اہم چیلنجز کے خلاف اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو مذہبی انتہاپسندی سے نمٹنے، غیر قانونی سرگرمیوں کے نیٹ ورکس اور تخریبی مہمات کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ فورم نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے متحد سیاسی بیانیہ اور قومی اتفاق رائے ناگزیر ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ عزم استحکام کے مشن کو کامیاب بنانے کے لیے ملک میں سیاسی استحکام اور اتحاد ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف کے دورِ حکومت میں مکمل سیاسی اتفاق رائے کے تحت کیے گئے آپریشن نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، اور آج حکومت اسی عزم کے ساتھ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ عوام کے جان و مال کی حفاظت ان کی اولین ذمہ داری ہے۔ اجلاس میں نیکٹا کو دوبارہ فعال کرنے اور قومی و صوبائی انٹیلیجنس فیوژن اور خطرات کی تشخیص کے مراکز کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا۔ انسداد دہشت گردی مہم کو مضبوط بنانے کے لیے وفاقی حکومت کی ہدایات کے تحت صوبائی ایپیکس کمیٹیوں کی زیر نگرانی ضلعی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے سدباب کے لیے ایک جامع فوجی آپریشن شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ شرکاء کو پاکستان کی کاؤنٹر ٹیررزم مہم کی تجدید کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس دوران ملک اور خطے میں دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندی، اور گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ جیسے مسائل پر قابو پانے کے لیے مختلف حکمت عملیوں پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی مہم کو مزید مؤثر بنانے کے لیے صوبائی ایپیکس کمیٹیوں کے تحت ضلعی رابطہ کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی اولین ترجیح عوام کی جان و مال کا تحفظ اور امن کا قیام ہے۔ شرکاء نے پاکستان کی کاؤنٹر ٹیررزم مہم کی تجدید کے لیے کیے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام اداروں اور عوام کو ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی قسم کی نرمی یا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان، وفاقی وزراء اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے دہشت گردی کے خاتمے اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے یکجہتی اور مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا چینی کی قیمتوں اور شوگر سیکٹر کی بے ضابطگیوں کو ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات اٹھانے کا حکم۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شوگر ملز اور ڈیلرز کے معاملات میں شفافیت اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ وزیراعظم نے ہدایت دی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) مل کر شوگر سیکٹر میں سیلز ٹیکس چوری کے خاتمے کے لیے فوری کارروائی کریں۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ گنے کی کرشنگ کا سیزن شروع ہونے والا ہے، اس لیے جی ایس ٹی کی مکمل وصولی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو شوگر ملز مالکان ٹیکس چوری یا ذخیرہ اندوزی میں ملوث پائے جائیں گے، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ وزیراعظم نے ہدیت دی کہ شوگر ملز کے پیداواری عمل اور ذخیرہ اندوزی کی مانیٹرنگ کے لیے کیمرے نصب کیے جائیں۔ وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں میں کسی بھی غیر ضروری اضافے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام پر بوجھ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں میں کسی بھی غیر ضروری اضافے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ شوگر سٹہ مافیا کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ عوام کو ناجائز منافع خوروں کے ہاتھوں استحصال سے بچایا جا سکے۔ وزیراعظم نے ہدایت دی کہ اسٹیل، سگریٹ، سیمنٹ اور مشروبات سمیت دیگر شعبوں میں بھی اسی طرز پر ٹیکس چوری کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی شخص یا ادارے کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ گزشتہ مہینے ایف بی آر نے ٹیکس چوری میں ملوث بڑے صنعتکاروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 70 کروڑ روپے برآمد کیے تھے۔ ایک مطالعے میں یہ انکشاف ہوا کہ بڑی کمپنیاں 340 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث ہیں، جن میں ٹیکسٹائل، مشروبات، سیمنٹ، اور اسٹیل کے شعبے شامل ہیں۔ مزید تحقیقات میں پتہ چلا کہ یہ فراڈ جعلی انوائسز اور فرضی کمپنیاں بنا کر کیا جا رہا تھا۔ ایف بی آر نے ایسے ملزمان کے خلاف کارروائی کی، جنہوں نے جعلی اکاؤنٹس اور نقل و حمل کی رسیدوں کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ کئی ملزمان کی گرفتاری اور رضاکارانہ طور پر رقوم کی واپسی کے بعد، حکومت کا عزم مزید مضبوط ہوا ہے کہ وہ ٹیکس چوری کے خلاف اپنی مہم جاری رکھے گی۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کرنے کے حوالے سے وجوہات واضح کر دی ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، یہ پابندی پاکستانی شہریوں کے مبینہ غیر ذمہ دارانہ رویوں اور مجرمانہ سرگرمیوں کے باعث عائد کی گئی ہے۔ - احتجاج اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال: دستاویزات کے مطابق، کچھ پاکستانی شہری یو اے ای میں احتجاج کرتے اور سوشل میڈیا پر حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے پائے گئے، جس سے ملک کے امیج کو نقصان پہنچا۔ شناختی جعلسازی: تبدیل شدہ شناختی کارڈز اور پاسپورٹس کے استعمال کے متعدد کیسز سامنے آئے ہیں، جو سیکیورٹی خدشات کو جنم دیتے ہیں۔ مجرمانہ سرگرمیاں: پاکستانی شہریوں کے خلاف چوری، نوسر بازی، بھیک مانگنے، جسم فروشی اور منشیات کے جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں، جو دیگر قومیتوں کے مقابلے میں زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں۔ مقامی حکام نے ان خدشات کو پاکستانی سفیر کے ساتھ شیئر کیا اور وضاحت کی کہ یہ فیصلہ یو اے ای کی کابینہ کی منظوری کے بعد کیا گیا۔ ویزوں پر پابندی نے یو اے ای میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے درمیان بے چینی پیدا کر دی ہے۔ وہاں موجود زیادہ تر پاکستانی رہائشی قانون کے پابند اور معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن پابندی کی وجہ سے ان کے خاندانوں اور کاروباروں پر براہ راست اثر پڑ رہا ہے۔ پاکستانی سفارت خانے نے ان مسائل کو اسلام آباد تک پہنچا دیا ہے اور فوری طور پر ان شکایات کو حل کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ تعمیری مذاکرات اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں تاکہ اس بحران کو جلد از جلد ختم کیا جا سکے۔ یہ معاملہ دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ تمام فریقین مل کر حل تلاش کریں گے۔
بنوں: خیبر پختونخوا میں بدامنی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، تازہ واقعے میں مسلح افراد نے بنوں کے علاقے احمد زئی سب ڈویژن میں پولیس چوکی پر حملہ کرکے 7 پولیس اہلکاروں کو اغواء کر لیا۔ پولیس کے مطابق سب ڈویژن وزیر کے پہاڑی علاقے میں واقع روچہ چیک پوسٹ پر مسلح گروہ نے دن دیہاڑے دھاوا بول دیا، چیک پوسٹ کا گھیراؤ کرتے ہوئے اہلکاروں کو اغواء کیا اور تمام اسلحہ و دیگر سامان بھی لے گئے۔ مغوی اہلکاروں میں سلیم، عقل رحمان، میوہ جان، روشان، عبدالمالک، نعمت اللہ اور شاد محمد شامل ہیں۔ پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے اور اغواء ہونے والے اہلکاروں کی جلد بازیابی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق روچہ چیک پوسٹ سب ڈویژن کے دور افتادہ اور پہاڑی علاقے میں واقع ہے، جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، تاہم تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ یہ واقعہ خیبر پختونخوا میں بڑھتی ہوئی بدامنی کی ایک اور کڑی ہے، جو امن و امان کی صورتحال پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں پیر کی صبح آگ لگنے کے باعث ویمنز نیشنل ون ڈے کپ کو مختصر کرتے ہوئے ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹورنامنٹ میں شریک تمام ٹیمیں اسی ہوٹل میں قیام پذیر تھیں۔ آتشزدگی کے واقعے کے بعد کھلاڑیوں کی حفاظت کے پیش نظر پی سی بی نے ٹورنامنٹ کے بقیہ راؤنڈز منسوخ کر دیے ہیں۔ کھلاڑیوں کو فوری طور پر اپنے گھروں کو روانہ ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پی سی بی کے بیان کے مطابق آتشزدگی کے دوران چار ٹیمیں میچز کھیل رہی تھیں جبکہ ایک ٹیم پریکٹس میں مصروف تھی، خوش قسمتی سے کسی کھلاڑی کو نقصان نہیں پہنچا۔ تاہم، کراچی کے دیگر ہوٹلز میں بیک وقت اتنے کمروں کی عدم دستیابی کے باعث ٹورنامنٹ کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔ اب ٹورنامنٹ میں ابتدائی چار، چار میچز کے نتائج کی بنیاد پر ٹاپ دو ٹیمیں "انوِنسیبل" اور "اسٹارز" فائنل میں مدِمقابل ہوں گی۔ فائنل کی تاریخ اور مقام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

Back
Top