خبریں

سوشل میڈیا پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور مختلف اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کے سلسلے میں لاہور کے تین تھانوں میں مختلف ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں، جن میں پیکا ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آرز کے مطابق، ملزمان نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کرتے ہوئے جعلی ویڈیوز تیار کیں، جنہیں ایک مخصوص جماعت نے ملک میں انتشار پھیلانے کی سازش کے تحت شیئر کیا۔ ایف آئی آرز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ویڈیوز دشمن عناصر کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے بنائی گئیں۔
خان شائستہ خان، جو بلوچستان کے ضلع لورالائی کے علاقے میختر سے تعلق رکھتے ہیں، مزدوری کے سلسلے میں ڈیرہ غازی خان میں مقیم ہیں۔ وہ 2012 سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ نظریاتی وابستگی کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اکیس سالہ شائستہ خان اپنے قائد نوازشریف سے نے 27 جنوری کی صبح ڈیرہ غازی خان سے لاہور تک کا 450 کلومیٹر طویل سفر پیدل طے کرنے کا عزم کیا۔وہ ایک اسکول بیگ میں چند جوڑے کپڑے اور ضروری سامان رکھ کر، وہ لاہور کی جانب روانہ ہو گئے۔ ان کا یہ 'پیدل مارچ' سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف، موجودہ وزیراعظم شہباز شریف یا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے ملاقات کے لیے تھا۔ تاہم، سختیوں کے باوجود وہ اپنی منزل تک پہنچنے کے باوجود اپنے پسندیدہ رہنماؤں سے ملاقات کیے بغیر واپس لوٹنے پر مجبور ہو گئے۔ شائستہ خان، جو ایک نجی بس سروس میں ملازمت کرتے تھے، کا کہنا ہے کہ جب 21 اکتوبر کو نواز شریف پاکستان واپس آئے تو وہ لاہور جانا چاہتے تھے، مگر چھٹی نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے ملازمت چھوڑ دی۔ وہ مسلم لیگ (ن) کے جلسوں میں شرکت کے لیے ملک بھر میں سفر کرتے رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں وہ ایک اور بس سروس میں بطور منشی کام کر رہے تھے، مگر پیدل مارچ کی خاطر یہ ملازمت بھی ترک کر دی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس ایک موبائل فون تھا، جس پر وہ روزانہ اپنی ویڈیوز بناتے اور لوکیشن چیک کرکے راستہ طے کرتے کیونکہ انہیں لاہور جانے کا راستہ معلوم نہیں تھا۔ وہ 10 فروری کو لاہور پہنچے اور جاتی عمرہ جانے کی کوشش کی۔ راستے میں مختلف مقامات جیسے ملتان، ساہیوال اور میاں چنوں میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے ان کا استقبال کیا اور ہار پہنائے۔ تاہم، جاتی عمرہ کی سکیورٹی نے انہیں داخل ہونے کی اجازت نہ دی۔ ان کا کہنا تھا، ”میں نے درخواست کی کہ مجھے وہیں کھڑے رہنے دیا جائے تاکہ شاید میرے رہنما مجھ سے ملنے کا کہہ دیں، لیکن اجازت نہیں ملی، جس کے بعد میں ہوٹل میں قیام پذیر ہو گیا۔“ بعد ازاں، پولیس نے انہیں تھانہ سٹی رائیونڈ میں پوچھ گچھ کے لیے بلا لیا، لیکن ضلع لورالائی مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری حاجی مومن خان ناصر کی مداخلت پر انہیں رہا کر دیا گیا۔ شائستہ خان نے لاہور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس بھی کی، لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ وہ کہتے ہیں، ”میں گاڑی میں بھی آ سکتا تھا، مگر پیدل مارچ کی دو وجوہات تھیں: ایک تو میں نواز شریف اور ان کی فیملی کی محبت میں یہ کرنا چاہتا تھا، اور دوسرا مجھے یقین تھا کہ اگر وہ میری محنت دیکھیں گے تو مجھ سے ملاقات کریں گے۔ مگر یہ خواہش پوری نہ ہو سکی۔“ ان کے مطابق، اس مارچ پر ان کے 90 ہزار روپے خرچ ہوئے، لیکن انہیں امید تھی کہ انہیں اپنے قائدین سے ملنے کا موقع ملے گا۔ تاہم، جب ان سے کہا گیا کہ کسی ایم این اے یا ایم پی اے سے رابطہ کریں، تو انہیں مایوسی ہوئی کہ ایک نظریاتی کارکن کو اس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے پہلے دن 30 اور دوسرے دن 40 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا، مگر پاؤں میں چھالے پڑنے کے باوجود وہ اپنے عزم پر قائم رہے۔ شائستہ خان اپنی منزل پر پہنچنے کے باوجود شریف فیملی سے ملاقات نہ کر پانے پر افسردہ ضرور ہیں، مگر وہ ہار ماننے کے لیے تیار نہیں۔ ان کا کہنا ہے، ”مجھے کوئی عہدہ یا وزارت نہیں چاہیے، میں صرف اپنے قائدین سے ملنا چاہتا ہوں۔ میں دوبارہ پیدل مارچ کروں گا اور تب تک چلتا رہوں گا جب تک ملاقات نہ ہو جائے۔“
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پیٹرولیم کمپنیوں کے 68 ارب روپے باقی رہنے کا انکشاف کیا اسلام آباد: قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے حالیہ اجلاس میں یہ انکشاف ہوا کہ دو پیٹرولیم کمپنیوں نے لیوی اور جرمانے کی مد میں 68 ارب روپے ادا نہیں کیے۔ اجلاس کے دوران پیٹرولیم کے سیکریٹری نے بتایا کہ ایک کمپنی، جسے پہلے بائیکو کہا جاتا تھا، نے ڈیفالٹ ہونے کے بعد اپنا نام تبدیل کرکے سنرجیکو رکھ لیا ہے۔ اب اس کمپنی نے سالانہ ایک ارب روپے ادا کرنے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔ پی اے سی نے یہ سوال اٹھایا کہ کمپنی نے نیا نام کیسے رجسٹر کیا، جس پر کمیٹی نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین سے جواب طلب کیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ یہ معاملہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس موقع پر نوید قمر نے پوچھا کہ کس قانون کے تحت یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھیجا گیا، جس پر آڈٹ حکام نے جواب دیا کہ یہ کیس فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور نیشنل اکاؤنٹبلٹی بیورو (نیب) کو بھی بھجوایا گیا تھا۔ تاہم، اجلاس کے دوران ایف آئی اے اور نیب کے حکام کی طرف سے اس کیس کی تازہ ترین معلومات سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا، جس پر پی اے سی نے برہمی کا اظہار کیا۔ پی اے سی نے آئندہ اجلاس میں وضاحت کے لیے نیب کے چیئرمین اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو طلب کر لیا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین اور ممبران نے اپنی تنخواہوں میں 220 فیصد تک اضافہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، تنخواہوں میں یہ اضافہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر کیا گیا ہے، جو کہ قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نیپرا کے چیئرمین اور ممبران نے ایڈہاک ریلیف اور ریگولیٹری الاؤنس کے نام پر اپنی تنخواہوں میں 20 سے 22 لاکھ روپے تک اضافہ کیا ہے۔ اکتوبر 2023 کے نظرثانی شدہ نوٹیفکیشن کے مطابق، چیئرمین اور ممبران کی تنخواہیں تمام مراعات شامل کرنے کے بعد 10 لاکھ روپے تک ہونی چاہئیں تھیں، لیکن انہوں نے اس حد سے تجاوز کر لیا۔ چیئرمین نیپرا کی تنخواہ بڑھ کر 32 لاکھ روپے سے زیادہ ہو گئی ہے، جبکہ نیپرا کے چاروں ممبران کی تنخواہیں بھی بڑھ کر 29 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ یہ تمام اراکین ایم پی ون اسکیل میں شامل ہیں، جو کہ سرکاری ملازمین کے لیے سب سے اعلیٰ درجے کا اسکیل ہے۔ سابق چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں چیئرمین کی تنخواہ سب کچھ شامل کرنے کے بعد 7 لاکھ 90 ہزار روپے تھی، جبکہ ممبران کی تنخواہ 7 لاکھ 40 ہزار روپے تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ چیئرمین اور ممبران کی تنخواہوں میں اضافہ صرف وفاقی کابینہ ہی کر سکتی ہے، اور یہ کہ نیپرا کے موجودہ اقدامات قواعد کے خلاف ہیں۔ یہ اقدامات تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں، کیونکہ ملک میں معاشی بحران کے دوران سرکاری اداروں کے عہدیداروں کی جانب سے اپنی تنخواہوں میں غیر قانونی اضافہ کرنا عوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے اداروں کی شفافیت اور احتساب پر سوالیہ نشان لگتا ہے۔ نیپرا کے حکام کی جانب سے اب تک اس معاملے پر کوئی واضح وضاحت نہیں دی گئی ہے، لیکن عوامی دباؤ کے پیش نظر اس معاملے کی تحقیقات کی مطالبہ بڑھ رہا ہے۔
کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پانی کی قلت کے شدید خدشے کا اظہار کرتے ہوئے صورتحال کو تشویشناک قرار دیا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ کے اجلاس میں سی ڈی اے نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد کو پانی فراہم کرنے والے ذخائر خشک سالی کی وجہ سے کم ہو رہے ہیں۔ اجلاس میں سی ڈی اے کے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کو راول ڈیم، خانپور ڈیم اور سملی ڈیم سے پانی فراہم کیا جاتا ہے، لیکن رواں سال بارشیں نہ ہونے کے باعث ان ذخائر میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے۔ سملی ڈیم میں صرف جون تک کا پانی باقی ہے، جبکہ راولپنڈی میں پانی کی قلت کے باعث ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ راولپنڈی میں پانی کی صورتحال مزید خراب ہو چکی ہے، جہاں واسا (واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی) نے خشک سالی کی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے سروس اسٹیشنز اور گھروں میں گاڑیاں دھونے پر ایک ماہ کی پابندی عائد کر دی ہے۔ واسا کے ایم ڈی سلیم اشرف نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ گھروں کے فرش دھونے، گاڑیاں دھونے اور باغیچوں کو پانی دینے سے گریز کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ واسا کے مطابق، بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جبکہ خانپور ڈیم کی صفائی کے باعث پانی کی سپلائی میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔ راولپنڈی شہر میں پانی کی یومیہ طلب 70 ملین گیلن ہے، لیکن فی الحال صرف 51 ملین گیلن پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ بارشیں نہ ہونے سے پانی کی فراہمی مزید 5 ملین گیلن کم ہو گئی ہے۔ اجلاس میں مری کو ضلع بنانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ اگر ڈسٹرکٹ کمپلیکس نہ بنایا گیا تو مستقبل میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ ڈپٹی کمشنر مری نے زمین پر خاردار تاریں لگانے کی تجویز پیش کی، لیکن سیکریٹری ہاؤسنگ نے اسے غیر مناسب قرار دیا۔ اجلاس میں وزارت ہاؤسنگ کی زمین حوالگی کے معاملے پر بھی بحث ہوئی۔ کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ اگر وزارت کو زمین کی ضرورت نہیں ہے تو اسے پنجاب حکومت کے حوالے کر دیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر ناصر بٹ نے زمین کی ملکیت کے معاملے پر وضاحت طلب کی، جس پر حکام نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ اجلاس میں ایک بیوہ خاتون کو سرکاری رہائش گاہ الاٹ نہ کرنے کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا۔ کمیٹی اراکین نے ہدایت کے باوجود خاتون کو گھر نہ دینے پر برہمی کا اظہار کیا۔ اسٹیٹ آفس کے حکام کا کہنا تھا کہ خاتون الاٹمنٹ کے رولز پر پورا نہیں اترتیں، لیکن کمیٹی نے یکم جنوری سے ہونے والی تمام الاٹمنٹس کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ ایک ہفتے کے اندر تمام الاٹمنٹس کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پانی کے ذخائر میں کمی کا یہی سلسلہ جاری رہا تو اسلام آباد اور راولپنڈی میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے، جس سے شہریوں کی زندگیاں متاثر ہوں گی۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو عسکری ٹاور پر حملے سمیت 6 مختلف مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان پر فرد جرم دوبارہ عائد کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ عدالت نے اس سلسلے میں پراسیکیوشن کی درخواست بھی منظور کر لی ہے۔ ان مقدمات میں تھانہ شادمان کے باہر جلاؤ گھیراؤ، راحت بیکری کے باہر ہنگامہ آرائی اور دیگر واقعات شامل ہیں۔ عدالت نے ان مقدمات کی سماعت کے لیے جج منظر علی گل کوٹ لکھپت جیل میں تشریف لے گئے، جہاں زیر حراست ملزمان کی موجودگی میں کیسز کی کارروائی ہوئی۔ سماعت کے دوران خدیجہ شاہ، صنم جاوید، عالیہ حمزہ اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ شاہ محمود قریشی اور ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر زیر حراست ملزمان کی حاضری بھی یقینی بنائی گئی۔ عدالت نے پراسیکیوشن کی جانب سے فرد جرم میں ترمیم کی درخواست منظور کرتے ہوئے واضح کیا کہ اب تمام ملزمان پر مقدمات میں دوبارہ فرد جرم عائد کی جائے گی۔ عدالت نے مزید سماعت کے لیے کیسز کی تاریخ 20 فروری تک ملتوی کر دی ہے۔ یہ فیصلہ 9 مئی کے واقعات کے بعد کے مقدمات میں ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے، جس میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں پر تشدد اور تخریب کاری کے الزامات عائد ہیں۔
کرم میں امدادی سامان لے کر جانے والے قافلے پر ایک بار پھر حملہ کیا گیا ہے، جس میں شدید فائرنگ کرتے ہوئے امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار کی گئی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ٹل سے 130 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ ہوا، جس میں 5 آئل ٹینکر بھی شامل ہیں۔ لوئر کرم میں قافلے پر ایک بار پھر حملہ کیا گیا، جس کے بعد فائرنگ تاحال جاری ہے، جب کہ انتظامیہ نے قافلے کو رواں دواں رکھنے کا حکم دیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق لوئر کرم کے چارخیل کے مقام پر قافلے پر فائرنگ کی گئی، جس کے بعد گاڑیوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرم لوٹنے والوں پر فائرنگ کی گئی۔ 40 گاڑیاں ٹل سے پاراچنار کی جانب جا رہی تھیں۔ اُدھر کرم میں بنکرز کی مسماری کا عمل بھی جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق اب تک 183 بنکرز گرا دیے گئے ہیں۔ امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع کرم چارخیل میں قافلے پر حملے کی اطلاع پر فورسز کو بھیج دیا گیا ہے۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ لوئر کرم میں اوچت و ڈاڈ قمر میں بھی قافلے پر فائرنگ کی گئی ہے۔ 64 گاڑیوں کا قافلہ ٹل سے روانہ ہوا تھا، فائرنگ سے جانی نقصان کا خدشہ ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایک ڈرائیور زخمی ہوا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق 113 گاڑیوں میں سے ایک بھی واپس ٹل نہیں پہنچی۔ انتظامیہ کا صورت حال سے متعلق کہنا ہے کہ کرم قافلے پر فائرنگ میں زخمی ڈرائیور اکرم خان کو علی زئی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جس کا تعلق پشاور سے بتایا جاتا ہے۔ زخمی ڈرائیور نے بتایا کہ میرے میڈیسن سے بھرے ٹرک کو چارخیل کے علاقے میں لوٹ لیا گیا۔ پولیس نے گاڑی علاقے میں چھوڑنے کا کہہ کر اسپتال روانہ کردیا، اور اس کے بعد مسلح افراد نے گاڑی لوٹنا شروع کردی۔ ڈرائیور نے بتایا کہ فائرنگ سے گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا اور میں زخمی بھی ہوا۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کرم جانے والے قافلے میں شامل گاڑیاں محفوظ اور منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔ جو کوئی بھی امن خراب کرنے کی کوشش کرے گا، اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
شہباز حکومت کے مہنگائی میں کمی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔۔ گھی کی قیمتوں میں ہرشربا اضافہ۔۔ گزشتہ برس نومبر میں شروع ہونے والا خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا۔ابھی رمضان المبارک شروع نہیں ہوا اور گھی کی قیمت میں اضافہ ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ گھی کی قیمت دس روپے مزید اضافے کے بعد 560روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ گزشتہ تین‘ چار ماہ کے دوران مجموعی طور پر خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں 100روپے فی کلو سے زائد اضافہ ہو چکا ہے۔ صدر کریانہ مرچنٹس طاہر ثقلین بٹ کا کہنا تھا کہ پہلے قیمتیں بڑھا کر رمضان میں قیمتیں کم کرنے کا ڈرامہ ہوگا،انتظامیہ گھی بنانے والی کمپنیوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھے۔عالمی مارکیٹ میں سویا بین،پام آئل سستا،یہاں گھی مہنگا ہو رہاہے،گھی کی قیمتیں کنٹرول نہ ہوئیں تو احتجاج کریں گے ۔ خیال رہے کہ پاکستان اپنی خوردنی تیل کی ضروریات پوری کرنے کیلئے زیادہ تر درآمدات پر انحصار کرتا ہے اس لیے درآمد کنندگان عالمی منڈی کو جواز بنا کر جب مرضی خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتے ہیں۔ دوسری جانب رمضان المبارک سے قبل پھل بالخصوص سیب اور کیلے مارکیٹ سے غائب ہوگئے ہیں اور دستیاب پھل انتہائی مہنگے داموں فروخت ہورہا ہے۔ اعلیٰ کوالٹی کا سیب 300 روپے سے زائد پر فروخت ہورہا ہے جبکہ کیلے بھی کم از کم 150 روپے فی درجن کے حساب سے فروخت ہورہے ہیں۔۔ اسی طرح مالٹے کلو کے حساب سے فروخت ہورہے ہیں جن کی قیمت 200 روپے فی کلو یااس سے زائد لگائی جارہی ہے خیال کیا جارہا ہے کہ منافع خور مافیا رمضان المبارک میں مہنگے داموں فروخت کرنے کیلئے پھل ذخیرہ کررہا ہے تاکہ رمضان میں مہنگے داموں فروخت کیا جاسکے۔
پنجاب بھر میں گندم کی فصل کو اس وقت پانی کی شدید ضرورت ہے، لیکن بھل صفائی کے لیے نہریں بند ہونے اور بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے کسانوں کو فصل کے متاثر ہونے کے خدشات لاحق ہیں۔ گندم کی فصل کو پانی کی اشد ضرورت ہے، لیکن ایک طرف بارشیں نہیں ہو رہیں اور دوسری جانب نہروں کی بندش کے دورانیے میں اضافہ ہوا ہے جس سے نہری پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔ خشک سالی کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی علاقوں میں کسان نکاسی آب کے نالوں سے کھیتوں کو سیراب کر رہے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ بارانی اور نہری رقبے برابر ہو گئے ہیں، دو مہینے سے پانی بند ہونے کے باعث فصل کی نشوونما شدید متاثر ہو رہی ہے۔ زرعی ماہرین کے مطابق، درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ گندم کی فصل کے لیے پانی کی ضرورت بڑھ رہی ہے۔ نہری پانی اور بارشیں نہ ہونے کی صورت میں کسان ٹیوب ویلوں سے کھیتوں کو سیراب کر رہے ہیں۔ تاہم، فصلوں کو سیراب کرنے کے لیے زمینی پانی کے استعمال میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ بہت سے علاقوں میں زیر زمین پانی کی کوالٹی انتہائی غیر معیاری ہے۔ گندم کی فصل کو درپیش حالیہ خشک سالی موسمیاتی تبدیلیوں کے فصلوں پر اثر انداز ہونے کا ایک فکر انگیز مسئلہ ہے، جس سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔
ملک میں چینی کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں کو رمضان سے قبل روکا نہیں جا سکا، جس کے نتیجے میں قیمت 160 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں چینی کی اوسط قیمت 154 روپے 27 پیسے فی کلو ہو گئی ہے۔ 2025 کے ڈیڑھ ماہ میں چینی کی اوسط قیمت میں 15 روپے 63 پیسے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، گزشتہ ڈھائی ماہ میں چینی کی اوسط قیمت میں 22 روپے 42 پیسے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے۔ 2025 کے آغاز پر چینی کی اوسط قیمت 138 روپے 64 پیسے فی کلو تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق، ڈھائی ماہ قبل چینی کی اوسط قیمت 131 روپے 85 پیسے فی کلو تھی، جبکہ ایک سال قبل 15 فروری 2024 کو چینی کی اوسط قیمت 144 روپے 48 پیسے فی کلو تھی۔ سرکاری دستاویز کے مطابق، شہباز حکومت نے جون سے اکتوبر 2024 کے دوران 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی، جس کے بعد آخری بار اکتوبر 2024 میں 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ جولائی 2024 سے جنوری 2025 تک، رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں افغانستان کو چینی کی برآمد میں حیرت انگیز اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں چینی کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں افغانستان کو چینی کی برآمد 26 کروڑ 27 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جب کہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران یہ برآمد صرف 59 لاکھ ڈالر تھی۔
لاہور کے علاقے شاہدرہ میں اسلحہ کے زور پر شہری پر تشدد کرکے خود کو 'باپ' کہلوانے والے جرائم کے ریکارڈ یافتہ ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق، شاہدرہ کے علاقے میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شخص شہری پر تشدد کرتے ہوئے اسے ہراساں کرنے کے لیے اسلحہ دکھا رہا تھا۔ اس ویڈیو کے بعد ڈی آئی جی آپریشنز نے نوٹس لیا اور چند گھنٹوں میں ہی شاہدرہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ گرفتار ملزم سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔ ایس پی سٹی کیپٹن (ر) قاضی علی رضا نے بتایا کہ ملزم ذیشان عرف گپو اقدام قتل، ڈکیتی، اور دہشت گردی جیسی متعدد وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔ ملزم علاقے میں بدمعاشی کلچر کو فروغ دینا اور معصوم شہریوں پر رعب و دبدبہ ظاہر کرنا چاہتا تھا۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ایس پی سٹی نے بروقت کارروائی پر اے ایس پی شاہدرہ اور ایس ایچ او شاہدرہ سمیت پوری ٹیم کو شاباش دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور علاقے میں بدمعاشی اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعتراضات کے باعث تعمیراتی شعبے کے لیے مجوزہ ریلیف پیکج تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، عالمی مالیاتی ادارے نے پیکج میں ممکنہ ایمنسٹی دیے جانے پر خدشات کا اظہار کیا ہے، جس کے بعد وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، وفاقی وزیر احد چیمہ کو تعمیراتی شعبے کے لیے نئے پیکج کی تیاری کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔ وہ ریلیف پیکج کو ازسرِ نو ترتیب دیں گے، اور آئندہ ماہ آئی ایم ایف جائزہ مشن کے دورہ پاکستان کے دوران اس پر بریفنگ دی جائے گی۔ ٹاسک فورس نے تجویز دی ہے کہ نان فائلرز کو 50 لاکھ روپے مالیت کی جائیداد خریدنے کی اجازت دی جائے، جبکہ فائلرز کے لیے جائیداد کی خریداری پر 8 فیصد ٹیکس ختم کیا جائے۔ مزید برآں، جائیداد کی خریداری پر 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، ایف بی آر کی جانب سے ٹاسک فورس کی کچھ تجاویز پر تحفظات ہیں۔ احد چیمہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایف بی آر اور آئی ایم ایف کے خدشات دور کرنے کے لیے کام کریں۔ ٹاسک فورس کا مؤقف ہے کہ تعمیراتی شعبے کی ترقی سے روزگار میں اضافہ ہوگا اور معیشت کی ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔
جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شاہ حسین کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی،شاہ حسین نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ سماعت کے دوران مجرم کے وکیل ارشد یوسفزئی نے دلیل دی کہ پولیس نے بارودی مواد کے بیگ کو تفتیش میں ثابت نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ٹانگ سے معذور شاہ حسین کا واحد قصور یہ تھا کہ اس نے کسی سے لفٹ لی تھی۔ وکیل ارشد یوسفزئی نے مزید کہا کہ آج کے دور میں لفٹ لینے سے پہلے سوچنا چاہیے، یہاں سزا پانے والا نہ تو موٹر سائیکل چلا رہا تھا نہ ہی اس کا مالک تھا، جبکہ جو شخص موٹر سائیکل چلا رہا تھا اسے چھوڑ دیا گیا۔ جسٹس عرفان سعادت نے ریمارکس دیئے کہ معذور شخص کو سزا دی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ بچپن میں سنتے تھے کہ لنگڑا ہے لیکن بھاگتا تیز ہے۔ یاد رہے کہ شاہ حسین پر بارودی مواد کا بیگ لے کر جانے کا الزام تھا، جس پر اے ٹی سی نے 1250 گرام بارودی مواد برآمد ہونے پر 14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
واسا راولپنڈی نے شہر میں خشک سالی کے پیش نظر ڈراؤٹ ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ ایم ڈی واسا محمد سلیم اشرف کے مطابق اگر فروری اور مارچ میں بارشیں نہ ہوئیں تو پانی کا بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے، جبکہ محکمہ موسمیات نے بھی قلیل بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔ ایم ڈی واسا نے بتایا کہ آبادی میں مسلسل اضافے اور کمرشل سرگرمیوں کی وجہ سے پانی کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، اور خشک سالی کی وجہ سے دستیاب پانی کی تقسیم بھی مشکل ہو گئی ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے عوام کو پانی کے کم استعمال کی ترغیب دینے کے لیے آگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خشک سالی کی وجہ سے ڈیموں اور زیر زمین پانی کے ذخائر بری طرح متاثر ہوئے ہیں، اور پانی کی طلب اور سپلائی میں بھی شدید کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ شہر میں یومیہ پانی کی طلب 68 ملین گیلن ہے، لیکن دستیاب پانی صرف 51 ملین گیلن ہے، جو راول ڈیم، خان پور ڈیم اور ٹیوب ویلز کے ذریعے فراہم کیا جا رہا ہے۔ ایم ڈی واسا کے مطابق زیر زمین پانی کی سطح 700 فٹ تک نیچے جا چکی ہے، اور اس کے پیش نظر پانی کے غیر ضروری استعمال پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ اب تک پانی کے ضیاع پر دو شہریوں کے چالان کیے جا چکے ہیں، اور آئندہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جائیں گے۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ پانی کا استعمال کم کریں اور واسا کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ مزید یہ کہ خان پور ڈیم کی صفائی کے باعث 22 فروری تک پانی کی سپلائی بھی معطل رہے گی۔
اسلام آباد: حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر دیا ہے اور اس کی مالیاتی تکمیل کی نئی تاریخ 1 جون 2025 مقرر کر دی ہے، جو پہلے طے شدہ اکتوبر 2025 سے چار ماہ قبل ہے۔ یہ فیصلہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت میں وسیع اقتصادی اصلاحات کے حصے کے طور پر کیا گیا ہے، جس کا مقصد ریاستی مالی بوجھ کو کم کرنا اور سرکاری ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ دی نیوز نے سیکرٹری نجکاری ڈویژن سے اس بارے میں رابطہ کرنے کی کوشش کی اور تصدیق کے لیے سوالات بھیجے، تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ البتہ، نجکاری کمیشن کے ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت پر نجکاری ڈویژن کو جون 2025 تک اس عمل کے روڈ میپ میں تبدیلی کی ہدایت دی گئی ہے۔ نجکاری کے عمل میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری مکمل ہونے کے بعد نئے طیاروں کی خریداری پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) ختم کر دیا جائے گا۔ حکومت مالی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک حکمت عملی تیار کر رہی ہے، خاص طور پر 45 ارب روپے کے منفی ایکویٹی کے حوالے سے، جسے آئی ایم ایف نے حکومت کو جذب کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس حکمت عملی کا مقصد پی آئی اے کو ایک صاف بیلنس شیٹ کے ساتھ سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ پرکشش بنانا ہے۔ یہ 45 ارب روپے 26 ارب روپے کے ایف بی آر ٹیکسز، 10 ارب روپے کے سول ایوی ایشن چارجز اور باقی پنشن واجبات پر مشتمل ہیں۔
میونخ: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر آج ملک کا نوجوان مایوس ہے تو اس میں پی ٹی آئی کے بانی کا کردار ہے۔ جرمنی کے شہر میونخ میں ایک گفتگو کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن سے ہم نبرد آزما ہیں، اور ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کو کس طرح چلانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس میں ایک اے آئی کانفرنس ہوئی تھی، جہاں دنیا بھر نے ٹیکنالوجی پر بات کی، لیکن پاکستان کہاں تھا؟ ہم اپنے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دور کے لیے تیار نہیں کر رہے ہیں، اور ہمیں سیاسی و معاشی استحکام کے لیے مزید غور و فکر کی ضرورت ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ کابل میں نئی حکومت کے بعد سے ماحول میں تبدیلی آئی ہے اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، اس پر قابو پانے کے لیے ہمیں اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ پیپلزپارٹی کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں، اور سیاستدان بھی اپنے دائرے میں رہ کر عمل کریں۔ آخر میں، بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر آج ملک کا نوجوان مایوس ہے تو اس میں عمران خان کی سیاست کا ہاتھ ہے، اور ان سے جمہوری کردار کی امید نہیں کی جا سکتی۔ پاکستان کو عمران خان کی سیاست سے پاک کرنا ہوگا۔
چکوال: تھانہ نیلہ کے گاؤں گگھ میں زمین ہتھیانے کے لیے انسانیت سوز واقعہ پیش آیا، جہاں کروڑوں روپے کی جائیداد کے لالچ میں بہن بھائی کو برسوں قید میں رکھا گیا۔ پولیس کے چھاپے کے دوران 26 سالہ جبین بی بی کی لاش برآمد ہوئی، جب کہ 32 سالہ بھائی حسن رضا کو بازیاب کرایا گیا، جو شدید خوف اور ذہنی صدمے کی وجہ سے بات کرنے کے قابل نہیں ہے۔ پولیس کے مطابق، گاؤں گگھ میں گزشتہ دو سال سے بہن بھائی کو زرعی زمین ہتھیانے کی غرض سے ایک ویران گھر میں قید رکھا گیا تھا۔ 12 فروری کی شام نیلہ پولیس نے خفیہ اطلاع پر چھاپہ مارا تو ایک کمرے سے جبین بی بی کی 8 سے 10 دن پرانی لاش برآمد ہوئی، جب کہ ملحقہ کمرے سے حسن رضا کو بازیاب کرایا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ جبین بی بی کی لاش فرش پر پڑی تھی اور اس کی پشت پر نیلے نشانات تھے، جو ممکنہ طور پر فرش پر طویل عرصے پڑے رہنے کی وجہ سے پڑے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، یکم فروری کو تھانہ نیلہ کے ایس ایچ او صہیب ظفر کے نام ایک گمنام خط پاکستان پوسٹ کے ذریعے موصول ہوا، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جبین بی بی اور حسن رضا کے والد چوہدری زرمتاج دو سال قبل اور والدہ اس سے بھی پہلے انتقال کر گئے تھے۔ خط میں دعویٰ کیا گیا کہ دونوں بہن بھائی کروڑوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں، اور ان کے چچا زاد بھائیوں نے انہیں غلط ادویات دے کر نیم پاگل کر دیا ہے۔ خط کے مطابق، دونوں بہن بھائی کمروں میں بند تھے، ان کے جسم پر لباس نہیں تھا، اور سخت سردی میں ننگے پڑے رہتے تھے۔ گاؤں کی ایک عورت کھڑکی سے کبھی کبھار انہیں کھانا دیتی تھی۔ خط میں کہا گیا کہ دونوں بہن بھائی کے نام 7 سے 8 سو کنال زرعی زمین ہے، اور ان کا کوئی اور بہن بھائی یا رشتہ دار نہیں ہے۔ خط لکھنے والے نے خود کو "قلم کار، خدا ترس، اللہ کا بندہ" کہتے ہوئے درخواست کی کہ بہن بھائی کو ریسکیو کر کے ان کا علاج کرایا جائے اور شیلٹر ہوم میں رکھا جائے۔ خط ملنے کے بعد ایس ایچ او صہیب ظفر نے تحقیقات شروع کیں اور 12 فروری کو معلومات کی تصدیق کے بعد مجسٹریٹ سے سرچ وارنٹ حاصل کر کے گھر پر چھاپہ مارا۔ پولیس نے بتایا کہ گھر کے کمروں کو تالے لگے تھے، اور ایک کمرے کا تالا توڑنے پر جبین بی بی کی لاش برآمد ہوئی۔ حسن رضا کی ذہنی حالت انتہائی خراب ہے، اور وہ شدید خوف کی وجہ سے بات نہیں کر رہا۔ پولیس نے بتایا کہ جبین بی بی کی موت کی حتمی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہوگی، لیکن امکان ہے کہ سردی اور بھوک اس کی موت کا سبب بنی۔ حسن رضا کا جلد طبی معائنہ کرایا جائے گا تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ اسے غلط ادویات دی گئی ہیں یا نہیں۔ پولیس نے جبین بی بی اور حسن رضا کے چچا زاد بھائیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے شروع کر دیے ہیں۔ پولیس افسر نے بتایا کہ ملزمان جلد گرفتار ہو جائیں گے۔ گاؤں کے کچھ لوگوں نے پولیس کو بتایا کہ دونوں بہن بھائی کا ذہنی توازن درست نہیں تھا، جس کی وجہ سے انہیں کمروں میں بند رکھا گیا، لیکن پولیس اس دعوے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
کراچی: ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل کیے گئے مصطفیٰ عامر کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ تفتیشی حکام نے انکشاف کیا کہ جھگڑے کی وجہ بننے والی لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، اور اس سے رابطے کے لیے انٹرپول کی مدد لی جا رہی ہے کیونکہ اس کا بیان کیس کے لیے انتہائی اہم ہے۔ تفتیشی افسران کے مطابق، ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، اور ان کے درمیان لڑکی کے معاملے پر نیو ایئر نائٹ کو جھگڑا شروع ہوا تھا۔ تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ 6 جنوری کو ارمغان نے مصطفیٰ کو اپنے گھر بلایا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد مصطفیٰ کی لاش کو بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلا دیا گیا۔ لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ حکام نے بتایا کہ حب پولیس نے کراچی پولیس کو لاش کے بارے میں اطلاع دی تھی، اور ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی گئی تھی۔ گرفتار دوسرے ملزم شیراز، جو ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، نے قتل کے منصوبے اور لاش چھپانے کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ شیراز نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ مصطفیٰ کو لڑکی کے معاملے پر ارمغان نے قتل کیا۔ کراچی پولیس کے مطابق، مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال برآمد نہیں ہوا ہے، جب کہ ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جائیں گی۔ ڈی آئی جی سی آئی اے نے تصدیق کی کہ مصطفیٰ قتل سے پہلے ارمغان کے گھر گیا تھا، جہاں اس پر تشدد کیا گیا۔ ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونوں کا ڈی این اے مقتول کی والدہ سے میچ کر گیا ہے۔ مصطفیٰ عامر قتل کیس کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت کے دوران مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ انہوں نے زبردستی جج کے چیمبر میں گھسنے کی کوشش کی اور کہا کہ ان کے بیٹے کا کیس چل رہا ہے، وہ جج سے ملنا چاہتے ہیں۔ کامران قریشی نے پولیس کانسٹیبل رضوان کو دھکے دیے اور بدتمیزی کی، جس کے بعد پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کر لی گئی۔ بعدازاں، جب ملزم شیراز عدالت سے باہر نکلا تو ارمغان کے والد نے دوبارہ شور شرابہ کیا اور شیراز سے بات کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ "شیراز، تم مجھے 10 تاریخ کو عدالت میں ملے تھے"، تاہم پولیس نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔
اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان نئے قرض پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہونے جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستان آئی ایم ایف کے 26ویں پروگرام کے لیے بات چیت کرے گا، جس میں موسمیاتی لچک فنڈ (کلائمیٹ ریزلیئنس فنڈ) بھی شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے موسمیاتی لچک فنڈ پر مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کر دی ہے، اور اس سلسلے میں آئی ایم ایف کا ایک وفد 24 فروری کو پاکستان پہنچے گا۔ اگر یہ مذاکرات کامیاب رہے تو پاکستان کو موسمیاتی لچک فنڈ سے ایک ارب ڈالر سے زائد کی رقم حاصل ہو سکتی ہے۔ یہ فنڈز قدرتی آفات سے نمٹنے اور معیشت کو موسمیاتی اثرات سے بچانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ یہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا پہلا موسمیاتی پروگرام ہوگا۔ ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کا یہ وفد پاکستان میں ایک ہفتہ قیام کرے گا، جس دوران موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مالی امداد کے امکانات پر غور کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، پاکستان کے جاری ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے لیے بھی آئی ایم ایف کا ایک الگ مشن متوقع ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا دوسرا وفد 4 مارچ کو پاکستان پہنچ سکتا ہے، جو 4 سے 14 مارچ تک ای ایف ایف پروگرام پر مذاکرات کرے گا۔ یہ مذاکرات پاکستان کی معاشی استحکام اور ترقی کے لیے انتہائی اہم ہیں، کیونکہ آئی ایم ایف سے حاصل ہونے والی مالی امداد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط بنانے اور موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں پاکستان کتنی مالی امداد حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔
پشاور: سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا میں دو مختلف آپریشنز کے دوران 15 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 4 بہادر جوان، جن میں لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف بھی شامل ہیں، شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، سیکیورٹی فورسز نے صوبے کے دو مختلف مقامات پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کیں۔ پہلا آپریشن ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے ہتھلہ میں کیا گیا، جہاں خفیہ اطلاع پر عمل کرتے ہوئے 9 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں دہشت گردوں کے اہم رہنما، جن میں ایچ وی ٹی فرمان عرف ثاقب، امان اللہ عرف طوری، سعید عرف لیاقت اور بلال شامل ہیں، بھی مارے گئے۔ یہ دہشت گرد علاقے میں متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھے۔ دوسرا آپریشن شمالی وزیرستان میں کیا گیا، جہاں سیکیورٹی فورسز نے 6 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، دہشت گردوں کے ساتھ شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 4 جوان شہید ہوگئے۔ شہداء میں لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف، نائب صوبیدار محمد بلال، سپاہی فرحت اللہ اور سپاہی ہمت خان شامل ہیں، جنہوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہلاک ہونے والے خارجی دہشت گرد علاقے میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے، اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہداء کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ دو روز قبل بھی سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں، جن میں ڈیرہ اسمٰعیل خان، وزیرستان، لکی مروت اور خیبر شامل ہیں، میں 5 مختلف آپریشنز کے دوران 13 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا۔ ان کارروائیوں میں بھی دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر عمل کیا گیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز کے ان آپریشنز سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی، جب کہ عوام نے شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

Back
Top