خبریں

کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لاپتا ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کی جلی ہوئی لاش بلوچستان کے ضلع حب سے برآمد ہوئی ہے۔ پولیس کی تحقیقات میں مرکزی ملزم ارمغان کے دوست شیراز نے لرزہ خیز انکشافات کیے ہیں، جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ سے انکار پر عدالت کے ریمارکس کو نامناسب قرار دیا ہے۔ پولیس کے مطابق، مصطفیٰ کو اس کے دوست ارمغان نے کراچی میں اپنے گھر پر قتل کیا۔ لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان لے جایا گیا، جہاں حب کے قریب گاڑی سمیت جلا دیا گیا۔ بلوچستان پولیس کو مکمل طور پر جلی ہوئی لاش ملی، جسے فلاحی ادارے نے امانتاً دفنا دیا۔ مقامی تھانے کے ایس ایچ او کے مطابق، جلی ہوئی گاڑی 11 جنوری کو ملی، جس کی ڈگی میں موجود سوختہ لاش کو حب شہر کے سرد خانے منتقل کر دیا گیا۔ عدالت کی جانب سے مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے نہ کرنے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے برہمی کا اظہار کیا اور جج کے ریمارکس کو غیر مناسب قرار دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک جانب وہ آئی جی سندھ اور دیگر افسران کو مبارکباد دے رہے ہیں، تو دوسری جانب عدلیہ کے کردار پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "جج صاحب نے پولیس کے بارے میں غیر مناسب ریمارکس کیوں دیے؟ اگر کسی پولیس افسر نے کوتاہی کی ہے تو اسے سزا دی جائے، لیکن عدلیہ کو بھی اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔" مراد علی شاہ نے امید ظاہر کی کہ عدلیہ اس معاملے پر اپنا مؤقف واضح کرے گی اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ دوسری جانب ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کی 14 فروری کو پریس کانفرنس کے بعد کیس مزید الجھ گیا۔ دورانِ تفتیش ملزم شیراز نے بتایا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے گھر بلایا اور تین گھنٹے تک لوہے کی راڈ سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ نیم بیہوش ہونے کے بعد اس کے منہ پر ٹیپ باندھی گئی اور کیماڑی کے راستے بلوچستان لے جایا گیا۔ حب کے قریب، دو کلومیٹر دور پہاڑی پر گاڑی روک کر جب ڈگی کھولی گئی تو مصطفیٰ زندہ تھا۔ اس کے بعد ارمغان نے گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ شیراز کے مطابق، واقعے کے بعد دونوں ملزمان تین گھنٹے تک پیدل چلتے رہے، کیونکہ کسی گاڑی والے نے لفٹ نہیں دی۔ بعد میں ایک سوزوکی ڈرائیور کو 2000 روپے دے کر وہ فور کے چورنگی پہنچے، جہاں سے رکشہ کے ذریعے ڈیفنس اور پھر آن لائن ٹیکسی سے گھر پہنچے۔ پولیس چھاپے کے بعد، ارمغان نے شیراز کو ویڈیو بنانے کے لیے گھر واپس بھیجا، تاہم پولیس کے خوف سے شیراز یہ کام نہ کر سکا اور فرار ہو گیا۔ قتل سے پہلے مصطفیٰ نے اپنے ایک دوست کو آڈیو میسج میں بتایا تھا کہ وہ ارمغان کے پاس جا رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ میسج مصطفیٰ کے دوست کے پاس موجود تھا، تو پولیس ایک ماہ تک خاموش کیوں رہی؟ مصطفیٰ کے دوست نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع کیوں نہیں دی؟
نیب لاہور نے فتویٰ کی آڑ میں ایل پی جی بزنس کے نام پر 1622 متاثرین سے ایک ارب 13 کروڑ روپے کا فراڈ کرنے والے "پرائم زون اسکینڈل" کے ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں کرپشن ریفرنس دائر کر دیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق، نیب نے یہ ریفرنس 1622 متاثرین کی شکایات پر دائر کیا، جنہوں نے ملزمان کے خلاف 1.13 ارب روپے کے کلیم جمع کرائے۔ نیب کے مطابق، کیس میں مرکزی ملزم عمران علی مفرور ہے، جبکہ پانچ شریک ملزمان—شہزاد احمد، حافظ افضال، ندیم انور، فہیم انجم اور محمد رضوان—کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دو دیگر ملزمان، سید شہزاد عزیز اور محمد نسیم خان، تاحال روپوش ہیں۔ ملزمان سوشل میڈیا پر ایک نام نہاد ایل پی جی بزنس کے ذریعے عوام کو بھاری منافع کا جھانسہ دے کر سرمایہ کاری کی ترغیب دیتے تھے۔ نیب حکام کے مطابق، شریک ملزم مفتی رضوان اس جعلی بزنس کو اسلامی اصولوں کے مطابق قرار دینے کے لیے فتویٰ دیتا تھا، جس کے ذریعے عوام سے بڑی رقوم اکٹھی کی جاتی تھیں۔ کھلی کچہری میں متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد ڈی جی نیب لاہور نے اس معاملے کی براہ راست تحقیقات کا حکم دیا، جس کے نتیجے میں جون 2024 میں انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کر دیا گیا۔ ڈی جی نیب لاہور نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پونزی اسکیموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور عوام کو دھوکہ دہی سے بچانے کے لیے ایسے اقدامات کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
مصطفیٰ قتل کیس میں مزید اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن میں قتل کی ممکنہ وجوہات کے طور پر منشیات کے پیسوں پر تنازع، نیو ایئر کے دوران جھگڑا، اور ایک لڑکی کے معاملے کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔ روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع کے مطابق، دورانِ تفتیش ملزم شیراز نے انکشاف کیا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے گھر بلایا، جہاں پہنچنے پر اس پر لوہے کی راڈ سے تشدد کیا گیا۔ جب مصطفیٰ نیم بیہوش ہو گیا تو اس کے منہ پر ٹیپ لگا دی گئی تاکہ وہ شور نہ مچا سکے۔ تفتیش کے مطابق، شیراز اور ارمغان مقتول مصطفیٰ کی گاڑی میں کیماڑی سے ہوتے ہوئے حب پہنچے۔ وہاں، دھوراجی سے تقریباً دو کلومیٹر دور ایک پہاڑی کے قریب گاڑی روکی گئی۔ جب گاڑی کی ڈگی کھولی گئی تو مصطفیٰ اب بھی زندہ تھا۔ اس پر، ارمغان نے گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر اسے آگ لگا دی اور خود دور کھڑے ہو کر یہ لرزہ خیز منظر دیکھتا رہا۔ ملزم شیراز نے اعتراف کیا کہ آگ لگانے کے بعد دونوں تقریباً تین گھنٹے تک پیدل چلتے رہے۔ راستے میں کسی گاڑی والے نے انہیں لفٹ نہیں دی، بالآخر ایک سوزوکی ڈرائیور کو دو ہزار روپے دے کر وہ فور کے چورنگی پہنچے۔ وہاں سے رکشہ کے ذریعے ڈیفنس پہنچے اور پھر ایک آن لائن ٹیکسی کے ذریعے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔ پولیس کے مطابق، گرفتاری کے خوف سے ارمغان نے شیراز کو واپس بھیجا تاکہ وہ واقعے کی ویڈیو بنا سکے، لیکن شیراز پولیس کے چھاپے کے خوف سے یہ کام نہ کر سکا اور فرار ہو گیا۔ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ مقتول مصطفیٰ اور ارمغان قریبی دوست تھے، جبکہ ارمغان اور شیراز بھی ایک دوسرے کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتے تھے۔ مزید انکشافات کے مطابق، 6 جنوری کی شب ارمغان کے گھر پر بیٹھے ہوئے مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، جس کے نتیجے میں ارمغان نے طیش میں آ کر اپنی رائفل سے مصطفیٰ پر فائرنگ کر دی، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ پولیس کے مطابق، نیو ایئر نائٹ پر بھی دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، جو بعد میں اس واقعے کا سبب بنا۔ ارمغان کی عمر 31 برس جبکہ مقتول مصطفیٰ 23 برس کا تھا۔ یہ واقعہ دوستوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعات اور غیر متوقع واقعات کے نتیجے میں ہونے والے سنگین جرائم کی ایک افسوسناک مثال ہے۔ پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے تاکہ کیس کے تمام پہلوؤں کو سامنے لایا جا سکے۔
کوئٹہ: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم سرکل کوئٹہ نے ہنی ٹریپ کے ذریعے بلیک میلنگ اور بھتہ خوری کے الزام میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق، ملزم کی شناخت محمد بلال کے نام سے ہوئی ہے، جس نے منظم انداز میں شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہنی ٹریپ کا طریقہ استعمال کیا۔ ترجمان نے بتایا کہ ملزم نے خود کو خاتون ظاہر کر کے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے متاثرہ شہری سے رابطہ کیا۔ اس نے ملاقات کے بہانے شہری کو گھر بلایا اور زبردستی اس کی نازیبا ویڈیو ریکارڈ کی۔ ملزم نے اس ویڈیو کو وائرل کرنے کی دھمکی دے کر متاثرہ شہری سے 15 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔ ایف آئی اے نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ملزم کو کوئٹہ سے گرفتار کیا اور اس کے زیر استعمال ڈیجیٹل آلات کو قبضے میں لے لیا۔ ترجمان نے بتایا کہ ملزم کے قبضے سے قابل اعتراض مواد اور بلیک میلنگ کے شواہد بھی برآمد ہوئے ہیں۔ ملزم کے خلاف تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے، جبکہ اس کے نیٹ ورک میں ممکنہ طور پر ملوث دیگر ملزمان اور مزید متاثرین کی شناخت کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ ایف آئی اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکوک آن لائن رابطوں سے ہوشیار رہیں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں۔
اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سولر پینلز کی درآمد کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ایف بی آر نے بتایا کہ 2017 سے 2022 کے دوران سولر پینلز کی اوور انوائسنگ کے ذریعے 69.5 ارب روپے کی رقم غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کی گئی۔ ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سولر پینلز چین سے درآمد کیے گئے، لیکن ان کی ادائیگیاں متحدہ عرب امارات، سنگاپور، سوئٹزرلینڈ، امریکا، آسٹریلیا، جرمنی، کینیڈا، جنوبی کوریا، سری لنکا اور برطانیہ سمیت 10 دیگر ممالک میں کی گئیں۔ حکام کے مطابق، مجموعی طور پر 117 ارب روپے بیرون ملک منتقل کیے گئے، جو کہ منی لانڈرنگ کا بنیادی مقصد تھا۔ ایف بی آر نے بتایا کہ سولر پینلز کی درآمد ڈیوٹی فری تھی، اور اس سلسلے میں 63 امپورٹر کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے، جبکہ 13 ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔ حکام نے بتایا کہ برائٹ اسٹار کمپنی نے 42 ارب روپے باہر بھجوائے، جبکہ دیگر ممالک میں 18 ارب روپے سے زائد رقم منتقل کی گئی۔ ایک کمپنی نے 47 ارب روپے کے سولر پینلز درآمد کر کے انہیں 42 ارب روپے میں فروخت کیا۔ کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ منی لانڈرنگ ہوئی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ 20 لاکھ روپے پیڈ اپ کیپٹل والی کمپنی نے 50 ارب روپے کا کاروبار کیسے کیا؟ اور ایک کروڑ پیڈ اپ کیپٹل والی کمپنی نے 40 ارب روپے کا بزنس کیسے کیا؟ انہوں نے بینکوں سے بھی سوال کیا کہ انہوں نے ان کمپنیوں کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کیوں نہیں کی؟ محسن عزیز نے کہا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور رپورٹ مرتب کی جائے گی، جبکہ اسٹیٹ بینک نے ابھی تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کی ہے۔ اجلاس میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ بینکوں پر 20 کروڑ روپے سے زائد جرمانہ کیا گیا ہے، لیکن بینکوں کو درآمدی مال کی کوالٹی اور قیمت کا علم نہیں ہوتا، یہ ذمہ داری ایف بی آر کی ہے۔ یہ انکشافات پاکستان کی معیشت اور مالیاتی نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں، اور اس معاملے میں مزید تحقیقات سے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا پردہ فاش ہونے کا امکان ہے۔
کراچی: پاکستان کی معروف اداکارہ نادیہ جمیل نے حال ہی میں ایک یوٹیوب چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے اپنی زندگی کے کئی انکشافات کیے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں اپنے منگیتر کے ساتھ گھومنے کے دوران پولیس نے گرفتار کر لیا تھا، لیکن بعد ازاں اس وقت کے ورلڈ کپ چیمپئن عمران خان نے انہیں جیل سے چھڑوایا۔ اداکارہ نے اپنی زندگی کے تلخ و شیریں لمحات کے علاوہ اپنے کیریئر اور کینسر سے لڑائی کے سفر کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ کینسر کے علاج کے دوران جب انہوں نے اپنے سر کے بال منڈوا دیے تو انہوں نے خود کو خوبصورت محسوس کیا کیونکہ انہیں بالوں اور بلو ڈرائی کے پیچھے چھپنے کی ضرورت نہیں تھی۔ نادیہ جمیل نے اپنے بچپن اور نوجوانی کے دلچسپ قصے بھی سنائے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں 18 سال کی عمر میں اپنی سہیلیوں سے ملنے اور باہر جانے کی اجازت ملی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر کو 14 سال کی عمر سے جانتی تھیں اور 18 سال کی عمر میں انہیں دوستوں کے ساتھ باہر ملنے کی اجازت ملی تھی۔ DF_CEOxMTS1 انہوں نے ایک دلچسپ واقعہ بیان کیا جب وہ اپنے منگیتر کے ساتھ چھپ چھپ کر فون پر بات کر رہی تھیں اور دوستوں کے ساتھ باہر جانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ لیکن پارٹی چھوڑ کر ڈرائیونگ پر نکلنے کے بعد شاہین اسکواڈ نے انہیں پکڑ لیا اور نکاح نامہ مانگا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پولیس سے کہا کہ وہ انہیں تھانے لے کر نہ جائیں، مگر انہیں لے جایا گیا۔ تھانے میں انہیں ایک کال کرنے کی اجازت دی گئی، جس کے بعد نادیہ جمیل نے اپنے والد کے دوست کو کال کی، جو انہیں چھڑانے کے لیے آئے۔ ان میں عمران خان بھی شامل تھے جو اس وقت ورلڈ کپ جیت کر مشہور تھے۔ پولیس نے عمران خان کی عزت کی وجہ سے انہیں رہا کیا۔ نادیہ جمیل نے بتایا کہ وہ عمران خان کو 'انکل' کہتی ہیں کیونکہ وہ ان کے والد کے بہت اچھے دوست رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بعد میں انہوں نے عمران خان کا ٹی وی پروگرام میں انٹرویو بھی لیا تھا جہاں عمران خان نے انہیں 'اچھی لڑکی' کہا تھا اور ان کی شادی کے فیصلے کی تعریف کی تھی۔
پشاور: بشریٰ بی بی کی ترجمان مشال یوسفزئی نے عدالت میں پیشی کے موقع پر پارٹی کے اندرونی معاملات اور بشریٰ بی بی سے متعلق اہم انکشافات کیے۔ مشال یوسفزئی نے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان نے واضح احکامات دیے ہیں کہ یا تو پارٹی کا عہدہ رکھنا ہوگا یا کابینہ کا حصہ بننا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے خلاف پارٹی میں ایک منظم لابی موجود ہے جو ان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ مشال یوسفزئی نے کہا، "میں وقت آنے پر سب کچھ بتاؤں گی۔ لوگ مجھ سے خائف ہیں، اس لیے میرے خلاف ہیں۔ مجھے سازش کے ذریعے کابینہ سے ہٹایا گیا۔" انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختونخوا میں گورننس سے متعلق عمران خان نے سخت احکامات جاری کیے ہیں، جس میں کابینہ میں تبدیلی اور پارٹی عہدوں سے استعفے کے احکامات شامل ہیں۔ بشریٰ بی بی سے متعلق بات کرتے ہوئے مشال یوسفزئی نے انکشاف کیا، "میں اب بھی اس بات پر قائم ہوں کہ بشریٰ بی بی اپنی مرضی سے ڈی چوک سے نہیں آئیں۔ وہ عمران خان کی اہلیہ ہیں، ان سے کوئی اختلافات کر ہی نہیں سکتا۔" انہوں نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کو عام قیدیوں جیسی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔ قبل ازیں، مشال یوسفزئی کی مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جہاں جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس صلاح الدین نے ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے انہیں درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔ یہ انکشافات اور الزامات پی ٹی آئی کے اندرونی کشمکش اور انتظامی امور کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہیں، جس سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔
عمران خان کے آرمی چیف کو کھلے خط پر الیکشن کمیشن کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے اپنے خط مٰں عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاسی و معاشی استحکام اور ملکی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان خلیج کم ہو، اور اس بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے، اور وہ ہے فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی متعین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا، اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہو گا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصطلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ پورا نظام اور اس کی توانائیاں اس ٹولے کو بچانے پر صرف کرنے کی بجائے اپنی ترجیحات درست کرنے اور ان 24 کروڑ پاکستانیوں کا سوچنے کی ضرورت ہے، جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ عمران خان نے اپنے خط میں انتخابی دھاندلی کا بھی تذکرہ کیا ، ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہو یا ارکان پارلیمنٹ کی خرید و فروخت، عدلیہ کی تباہی ہو یا عوامی رائے دہی پر قدغن کے کالے قانون، نہ صرف ہماری باشعور قوم بلکہ عالمی برادری کو بھی معلوم ہے کہ اس کے پیچھے کون سے "نامعلوم” ہاتھ کار فرما ہیں، گزارش ہے غلط بیانی نہ کیا کریں۔ اس پر الیکشن کمیشن بھی ردعمل دئیے بغیر نہ رہ سکا جس میں الیکشن کمیشن نے سابق پی ٹی آئی حکومت اور اداروں کو ایک دوسرے کا سہولت کار قرار دے دیا اپنے ایکس پیغام میں جواب دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں جب حکومت اور تمام اہم ادارے ایک پیج پر تھے اور ایک دوسرے کے سہولتکارتھے ,الیکشن کمیشن اس وقت نہ حکومت نہ کسی ادارے کا facilitator بنا نہ ہی اب ایسا ہے۔
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی خواہش ظاہر کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے ای میل کے ذریعے سپریم کورٹ بار سے رابطہ کیا، جس کے جواب میں صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے وفد کو کل دوپہر 3 بجے ملاقات کے لیے مدعو کیا ہے۔ اس سے قبل آئی ایم ایف مشن نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی تھی۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں جوڈیشل کمیشن سے متعلق اہم آئینی پیشرفت، عدالتی اصلاحات، اعلیٰ سطح پر عدالتی تقرریوں، احتساب کے نظام اور جوڈیشل کمیشن کی تنظیم نو جیسے امور زیر بحث آئے۔ دوسری جانب، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف وفد نے ججز سے نہیں، بلکہ صرف چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے کچھ پروگرامز کے لیے عالمی ادارے فنڈنگ فراہم کرتے ہیں، اور اسی سلسلے میں پاکستان کے دورے پر آئے آئی ایم ایف وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کا وقت مانگا تھا۔ وزیر قانون نے مزید کہا کہ چیف جسٹس عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرتے ہیں، اس لیے آئی ایم ایف وفد نے ان سے ملاقات کی درخواست کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ "آئی ایم ایف وفد چیف جسٹس سے کسی مقدمے کے بارے میں بات کرنے نہیں گیا، ان کی حدود نہیں کہ وہ مقدمات کے میرٹ پر بات کریں۔" آئی ایم ایف وفد کی سپریم کورٹ بار سے ملاقات عدالتی نظام اور متعلقہ امور پر مزید بات چیت کی جانب ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے، جبکہ اس ملاقات کے نتائج پر سب کی نظریں مرکوز ہیں۔
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی، جس میں پارٹی رہنما شیر افضل مروت کے پارٹی سے اخراج کے فیصلے سمیت دیگر اہم امور زیر بحث آئے۔ ذرائع کے مطابق جمعرات کا دن عمران خان سے ملاقات کے لیے مختص ہے۔ اس موقع پر علی امین گنڈاپور کے علاوہ پی ٹی آئی سے وابستہ دیگر اہم شخصیات بھی اڈیالہ جیل پہنچیں، جن میں صوبائی وزیر خیبر پختونخوا سہیل آفریدی، حلیم عادل شیخ، بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی، سیمابیہ طاہر، سابق ڈپٹی اسپیکر کے پی اسمبلی مشتاق غنی اور صوبائی وزیر تیمور جھگڑا شامل تھے۔ علی امین گنڈاپور نے عمران خان سے تقریباً 2 گھنٹے طویل ملاقات کی، جس کے بعد وہ اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں صوابی جلسے، پارٹی معاملات اور دیگر سیاسی امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس کے علاوہ علی امین گنڈاپور نے عمران خان سے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست بھی کی۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کی ہدایت جاری کی تھی، اور ان سے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفا دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ دوسری جانب، شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ وہ ہمیشہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ وفادار رہے اور اپنے اصولوں پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "مجھے حالیہ فیصلے سے شدید دکھ ہوا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ ان لوگوں نے کروایا جنہوں نے مجھے کبھی پارٹی میں قبول ہی نہیں کیا۔" پی ٹی آئی کے اندر شیر افضل مروت کے اخراج کے فیصلے نے پارٹی کے اندرونی اختلافات کو مزید اجاگر کیا ہے، جبکہ علی امین گنڈاپور کی درخواست سے اس معاملے میں نئی پیشرفت کا امکان پیدا ہوا ہے۔
مظفر گڑھ: پولیس نے دو خواتین کے خلاف اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر لیے ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے تلاش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق، یہ دونوں خواتین نے دو ملزمان کے خلاف زیادتی کے مقدمات درج کروائے تھے، تاہم عدالت میں انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے غلط فہمی کی بناء پر ملزمان کو نامزد کیا تھا۔ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ دونوں خواتین کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی 3 فروری کو ایک خاتون کے خلاف اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہو چکا ہے۔
اسلام آباد: پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 1 سے 1.5 ارب ڈالر کے قرض کی درخواست کر دی ہے۔ پاکستان کی درخواست پر آئی ایم ایف کا مشن 24 فروری 2025 کو پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کا یہ مشن پاکستانی حکام کے ساتھ موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے قرض پر مذاکرات کرے گا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مشن بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آئی ایم ایف کا خصوصی مشن ایک ہفتے تک پاکستان میں موجود رہے گا اور اس دوران پاکستان کی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور متعلقہ خطرات سے آگاہ کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ پاکستان کو اس مد میں 1 سے 1.5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ 25 ستمبر 2024 کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی تھی، جس کی پہلی قسط میں 27 ستمبر کو اسٹیٹ بینک کو 1 ارب 2 کروڑ 69 لاکھ ڈالر ملے تھے۔
اسلام آباد: پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام خصوصاً نوجوانوں کا پاک فوج سے انتہائی مضبوط رشتہ ہے اور ملک دشمن عناصر کی فوج اور عوام میں خلیج ڈالنے کی کوشش ہمیشہ ناکام رہے گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جاری کردہ بیان کے مطابق، آرمی چیف نے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے نوجوانوں کی توانائی، تخلیقی صلاحیت اور اختراعی صلاحیتوں کی تعریف کی۔ جنرل عاصم منیر نے پاکستان کے بیرونی ماحول کے اثرات اور سرحد پار سے دہشت گردی کے خطرات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے نوجوانوں کو پاکستانیت کا جذبہ اپنانے اور تعلیم پر توجہ دے کر ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے کی تلقین کی۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق، آرمی چیف نے نوجوانوں کو مستقبل کے رہنما قرار دیا اور ان کی جدت پسندی اور تخلیقی صلاحیتوں کو سراہا۔ جنرل عاصم منیر نے ملکی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے تحفظ میں پاک فوج کے کردار کو اجاگر کیا اور قوم کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عوامی حمایت کو سراہا۔ آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی عوام اپنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر کرتے ہیں اور فتنہ الخوارج جیسی فرسودہ سوچ کو ملک پر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے لوگوں کی دہشت گردوں کے خلاف مزاحمت کو بھی سراہا۔
لاہور پولیس نے گاڑیوں کے ٹائر چوری کرنے والے چار بھائیوں کے گروہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان بھائیوں سے 39 ٹائرز برآمد کیے گئے ہیں۔ ان کا گروہ سیکڑوں ٹائرز کو مختلف شہروں کے ڈیلرز کو فروخت کر چکا ہے اور ان کی نشاندہی پر دیگر شہروں سے متعدد ڈیلرز کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) ماڈل ٹاؤن نے بتایا کہ یہ گینگ گھروں کے باہر کھڑی گاڑیوں کے ٹائر اور رم چوری کر کے فرار ہو جاتا تھا۔ کبھی کبھار یہ گینگ گاڑیوں کو اینٹوں پر کھڑا کرکے تمام ٹائرز چوری کر لیتا تھا۔ گینگ کے چوری کردہ سامان کو کوئٹہ اور پشاور میں بھی فروخت کیا جاتا تھا، اور ان ٹائرز کو خریدنے والے ڈیلرز کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ چور بھائی ان ٹائرز کو آن لائن ایپس کے ذریعے بھی بیچتے تھے۔ شہریوں کی جانب سے متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی شروع کی۔ طویل جدوجہد کے بعد یہ گینگ پکڑا گیا اور اب تمام ملزمان زیر حراست ہیں۔ پولیس حکام نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
دو سالوں کے دوران گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد سے زائداضافہ، حکومت نے دو سالوں کے دوران گیس کی قیمتوں میں چار بار اضافہ کیا۔ صحافی ذیشان یوسفزئی کے مطابق گزشتہ 2 سال کے دوران گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا. .چار سو کیوبک میٹر گیس استعمال کرنیوالے گھریلو صارفین کے نرخ 1460 روپے سے بڑھ کر 4200 روپے، کمرشل صارفین کے نرخ 1238 روپے سے بڑھ کر 3900 روپے ہوگئے: سال 2024 کے ماہ فروری اور پھر جولائی میں اضافہ کیا گیا، گیس کی قیمتوں میں اضافہ نقصانات کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ سال 2020 میں وہ گھریلو صارفین جو 400 کیوبک میٹر گیس استعمال کرتے تھے ان کو 1107 کا نرخ لگایا جاتا تھا جو اب2 سالوں میں 200 فیصد بڑھ گیا ہے اور یہ اضافہ شہباز حکومت میں ہی کیا گیا ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک مختلف مواقع پر موقف اختیار کر چکے ہیں کہ گیس کے مقامی ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور آنے والے وقتوں میں بلاتعطل گیس کی فراہمی نا ممکن ہوگی۔ دوسری جانب لاہور کے مختلف علاقوں می مینٹینس اور نئے پائپ ڈلوانے کے نام پر گیس کئی ماہ سے بند ہے اور عوام کی بڑی تعداد سلنڈر خریدنے اور ہزاروں روپے کی مہنگی ایل پی جی سلنڈ گیس خریدنے پر ہے۔
راولپنڈی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں چاکلیٹ کھانے پر میاں بیوی نے 13 سالہ گھریلوملازمہ پر تشدد کیا جس کے باعث وہ دم توڑ گئی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں چاکلیٹ کھانا 13 سالہ ملازمہ کی جان لے گیا۔۔ر میاں بیوی نے 13 سالہ گھریلو ملازمہ 12اقرا پر بدترین تشدد کیا ہے جس کے باعث اسکے سر کی نازک ہڈیاں توڑ دیں اقراء کی حالت بگڑنے پر مالکان نے تشویشناک حالت میں ہولی فیملی اسپتال منتقل کیا تاہم جانبر نہ ہوسکی واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس نے میاں بیوی کو گرفتار کرلیا ہے اور مقدمہ درج کرلیا ہے۔ دوسری جانب سماء ٹی وی کے صحافی یاسر حکیم نے انکشاف کیا ہے کہ چاکلیٹ گم ہونے پر مالکان کے تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملزمہ اسپتال میں دم توڑ گئی،ظالم میاں بیوی باندھ کر بچی پر تشدد کرتے رہے سر کی ہڈیاں بھی توڑ دیں،4دن تک اسپتال نہ لیکر گئے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف ریپریزنٹیشن مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ چیف جسٹس عامر فاروق نے جاری کر دیا فیصلے کے مطابق جج کی تعیناتی اور ٹرانسفر میں فرق ہے ایک دفعہ کوئی جج ہائیکورٹ کا تعینات ہو کر حلف لے لے تو وہ یا تو 62 سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہو گا یا بر طرف ہو جائے یا سپریم کورٹ تعینات ہو جائے یا استعفی دے دے تب ہی وہ ہائی کورٹ کا جج ختم ہو سکتا ہے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ایک دفعہ متعلقہ ہائیکورٹ کا حلف اٹھا لیا تو ٹرانسفر کے وقت دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں اگر ضرورت ہوتی تو آئین میں لکھ دیا جاتا اور اگر ضرورت ہوتی تو یہ بھی لکھ دیا جاتا کہ دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کے بعد جج سینیارٹی کے آخر نمبر پر ہو گا انہوں نے اپنے فیصلے میں بھارت کا بھی حوالہ دیا کہ سرحد پار بھارت میں تو ججز کا ٹرانسفر عام بات ہے ،بھارت کی طرح پاکستان میں ٹرانسفر پالیسی نہیں لیکن صدر پاکستان قانون کے مطابق ٹرانسفر کرسکے ہیں ،جب جج کا ٹرانسفر ہوتا ہے تو اس ہائی کورٹ کے جج کے طور پر سٹیٹس رہتا ہے وہ تبدیل نہیں ہوتا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سنیارٹی بھی پہلے حلف سے ہو گی ،ٹرانسفر کے وقت نئی سینیارٹی نہیں ہو گی ،بھارتی سپریم کورٹ نے بھی ایک اہم فیصلے میں واضع کیا ہے کہ تعیناتی اور ٹرانسفر میں فرق ہے صحافی سہیل رشید نے اس پر کہا کہ بھارتی ہائیکورٹ نے جو بھی کہا ہو پاکستانی سپریم کورٹ کا چیف جسٹس اس کے برعکس کہہ رہا ہو اور اٹارنی جنرل اس سے اتفاق کر رہا ہو تو کیا ہو گا؟
صحافی صالح ظافر کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کا دوبارہ امکان پیدا ہوگیا ان کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے جیل کے قواعد و ضوابط میں بنیادی تبدیلی کر دی ملزموں/مجرموں کو انکے اقامتی شہر/ضلع میں سزا کاٹنےکے لئے رکھا جا ئے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران کو اڈیالہ میں تمام سہولتیں میسر ہیں اسے ایک لمحہ کے لئے بھی موت کی کوٹھڑی یا چکی میں نہیں رکھا گیا،خوراک اور دوسری سہولتیں بلا رکاوٹ حاصل ہیں ۔ عمران خان کی بجلی بند کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی کسی جیل میں انتظامیہ کسی بیرک میں روشنی ختم کرنا سو چ بھی نہیں سکتی ایسا کرنا سیکورٹی تھریٹ ہے انکے مطابق عمران کی لاہور منتقلی سے پہلے کئی معاملات کا جائزہ لینا ہوگا۔ صحافی ثاقب بشیر کا اس پر کہنا تھا کہ یار کیسے کیسے لوگ ہیں او بھائیوں اڈیالہ جیل میں دو ٹرائل چل رہے ہیں ایک کے جج اسلام آباد دوسرے کے راولپنڈی سے جاتے ہیں اور دوران ٹرائل ملزم کا عدالت کے سامنے موجود ہونا ضروری ہوتا ہے کامن سینس کی بات ہے یہ دونوں جج پنڈی اسلام آباد سے کیا کوٹ لکھپت جیل جایا کریں گے ؟ یا ٹرائل روک دئیے جائیں گے ؟ یا ختم کر دیئے جائیں گے ؟ ان میں سے جب کوئی بھی نہیں ہو سکتا تو یہ منتقلی بھی نہیں ہو سکتی
صحافی سہیل رشید کا کہنا ہے کہ خبر یہ ہے کہ جسٹس ڈوگر کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بننا مشکل ہو چکا ہے انہوں نے چیف جسٹس یحیی آفریدی کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میں نے کل سنیارٹی لسٹ میں ایک مخصوص نام پر اعتراض کیا اور اٹارنی جنرل نے مجھ سے اتفاق کیا، انکے مطابق چیف جسٹس نے کہا ہے کہ سسٹم پر اعتبارکریں کل سسٹم بولا ہے، تبادلے کو سنیارٹی سے غلط مکس کیا گیا۔ اس پر سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ جسٹس ڈوگر کا چیف جسٹس بننا مشکل نہیں ہے، فیصلہ جوڈیشل کمیشن نے اکثریت سے کرنا ہے جہاں حکومت کی اکثریت موجود ہے، بعد میں متاثرہ جج 184(3) کی درخواست دائر کرتے پھریں گے، انصاف آہنی بینچ نے دینا باقی سمجھ جائیں واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے حوالہ دیا تھا کہ جسٹس گل حسن اورنگزیب کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بنایا جاسکتا ہے اسلئے انہیں مستقل جج کی بجائے عارضی جج تعینات کیا گیا ہے۔
پنجاب کی صوبائی کابینہ نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے صوبے میں صنعتوں کے فروغ کے لئے "زیرو ٹائم ٹو سٹارٹ پالیسی" کی منظوری دے دی ہے۔ اس پالیسی کے تحت سرمایہ کار انڈسٹری لگا سکتے ہیں اور کام شروع کر سکتے ہیں، جبکہ کاغذی کارروائی بعد میں کی جائے گی۔ ایوان وزیراعلیٰ میں ہونے والے پنجاب کابینہ کے 23 ویں اجلاس میں 90 نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا، جس کی صدارت وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری اور مختلف محکموں کے سیکرٹریز شریک ہوئے۔ اجلاس میں دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے: خصوصی افراد اور سینئر شہریوں کے لیے مفت سفر کی سہولت کی منظوری۔ طلبہ کے لیے خصوصی اسٹوڈنٹ ٹریول کارڈ متعارف کرانے کی تجویز کا اعلان۔ ٹرام سروس کے لیے پلان طلب کیا گیا۔ کینسر کے علاج کے لیے "کرایو بلیشن" مشین کے لئے 580 ملین روپے کے فنڈز کی منظوری۔ نگہبان رمضان پیکیج کے لئے 30 ارب روپے کی منظوری، جس سے 30 ملین افراد مستفید ہوں گے، اور اگلے سال سے اس پیکیج کے لئے اے ٹی ایم کارڈ متعارف کرایا جائے گا۔ مریم نواز نے فیصلہ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ صنعتکاروں کو ہر قسم کی آسانی فراہم کرنے کا عزم ہے تاکہ وہ بلا روک ٹوک کاروبار کر سکیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں پہلی مرتبہ عوام کو لائنوں میں کھڑا ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ انہیں گھر بیٹھے 10 ہزار روپے ملیں گے۔ علاوہ ازیں، وزیر اعلیٰ پنجاب نے گورنمنٹ پائلٹ ہائر سیکنڈری اسکول میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شو میں شرکت کی اور 8 کیٹیگریز میں جشن اسٹیم کے فاتح طلبہ میں انعامات تقسیم کیے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں خواتین کا کردار نہ صرف ضروری بلکہ ناگزیر ہے۔

Back
Top