خبریں

پاکستان نے چین سے 3.4 ارب ڈالر کے قرض کو دوبارہ شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے، جس پر چینی حکام نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، پاکستان کو 5 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ گیپ کا سامنا ہے اور امید ہے کہ چین اس درخواست کو قبول کر لے گا۔ یہ درخواست آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے حوالے سے اہم ہے۔ تفصیلات کے مطابق، پاکستان نے چین سے درخواست کی ہے کہ وہ 3.4 ارب ڈالر کے قرضے کو دو سال کے لیے ری شیڈول کر دے تاکہ آئی ایم ایف کی نشاندہی کردہ غیر ملکی فنانسنگ گیپ کو پورا کیا جا سکے۔ اس اقدام کی کامیابی سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے جائزہ مذاکرات سے پہلے بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے درپیش خدشات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ باضابطہ درخواست بیجنگ کے دورے کے دوران کی، اور چینی حکام کی جانب سے مثبت ردعمل کی توقع ظاہر کی ہے۔ حکومتی عہدیداروں کے مطابق پاکستان نے چین کے ایگزم بینک سے اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک واجب الادا قرضوں کی دوبارہ ترتیب کی درخواست کی ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو تین سالہ پروگرام کے دوران 5 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ خلا کو پورا کرنے کے لیے فنانسنگ ذرائع کی ضرورت ہے۔ یہ دوسری بار ہے کہ پاکستان نے چین سے قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے، اس سے پہلے ستمبر 2023 میں وزیر خزانہ نے ایگزم بینک کو خط لکھا تھا۔ چین اور پاکستان کے مشترکہ بیان کے مطابق، پاکستان نے چین کی زری اور مالی استحکام کے لیے حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ اس قرض کی مدت اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک ہے اور یہ آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کی مدت کے عین مطابق ہے۔ ذرائع کے مطابق، ایگزم بینک نے دو قسم کے قرضے فراہم کیے ہیں، ایک براہ راست قرضے اور دوسرا سرکاری ملکیتی اداروں کو گارنٹی شدہ قرضے۔ پاکستان نے قرضوں کو دو سال کے لیے ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے، اس دوران پاکستان سود کی ادائیگی کرتا رہے گا۔ اکتوبر 2024 سے ستمبر 2025 تک حکومت کو 505 ملین ڈالر کے ایگزم قرضوں کی مدت پوری ہوگی، جبکہ اکتوبر 2025 سے ستمبر 2027 تک مزید 1.7 ارب ڈالر کے قرضے کی مدت ختم ہوگی۔ اس طرح کل براہ راست قرضہ 2.2 ارب ڈالر ہوگا جسے توسیع کی ضرورت ہوگی۔ پاکستان کے سرکاری ملکیتی اداروں کو چین کے 1.2 ارب ڈالر کے قرضے بھی اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک میچور ہو رہے ہیں۔ جولائی 2023 میں اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ چین نے 2.43 ارب ڈالر مالیت کے 31 قرضے دو سال کے لیے ری شیڈول کیے ہیں، جس پر پاکستان صرف سود کی ادائیگی کر رہا تھا۔ چین نے پاکستان کو 4 ارب ڈالر کے نقد ذخائر، 6.5 ارب ڈالر کے تجارتی قرضے اور 4.3 ارب ڈالر کی تجارتی مالیاتی سہولت کی واپسی کی مدت کو مسلسل بڑھایا ہے۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی "فچ" نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے کافی بیرونی فنانسنگ حاصل کرنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے، خصوصاً جب بڑی میچورٹیز اور قرض دہندگان کے موجودہ ایکسپوژرز کو مدنظر رکھا جائے۔ 3.4 ارب ڈالر کی قرض ری شیڈولنگ کی درخواست، 1.4 ارب ڈالر کے نئے قرض کے علاوہ ہے جس کی درخواست وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں چینی نائب وزیر خزانہ کے ساتھ بات چیت کے دوران کی تھی۔
لاہور: جادو ٹونہ کرنے والی خاتون گھر لوٹ کر فرار،خاتون بے اولود تھی جو اولاد کی خاطر اور شوہر کی جان بچانے کیلئے تین افراد کو گھر لے آئی تھی یہ واقعہ لاہور کے علاقہ ہنجروال میں پیش آیا جہاں بے اولاد خاتون کے شوہر کی جان بچانے اور اولاد کی خاطر بلانے پر جادو ٹونہ کرنے والا گروہ گھر لوٹ کر فرار ہوگیا۔ رابعہ رانی نے اولاد نہ ہونے پر ثریا نامی خاتون سے رابطہ کیا جو علاقے میں جادو ٹونے اور کالے جادو کا کام کرتی تھی۔ اولاد کے حصول اور خاوند کی جان بچانے کے لیے گھر آئی خاتون اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر لوٹ مار کرکے فرار ہوگئی۔ ملزمہ نے جادو کے اثرات دور کرنے کے لیے 7 تولے سونا، 7 بکرے، ایک بچھڑا چڑھاوا لیا۔ جادو ٹونہ کرنے کے بہانے ثریا اپنے ساتھ 3افراد کو لے کر آئی، جو گھر سے لاکھوں روپے مالیت کا سونا اور نقدی لوٹ کر فرار ہو گئے۔ جادو ٹونہ کرنے والی ملزمہ ثریا بی بی نے 7 تولہ سونا امانتاً لیا اور کہا کہ جادو کرنے کا وعدہ کیا ۔رابعہ نے سونا 2ماہ بعد واپس مانگا تو ثریا نے اس کے گھر ایک بار پھر آکر جادو ٹونہ کرنے کا کہالیکن دو ماہ بعد 3 افراد کے ہمراہ متاثرہ خاندان کے گھر سے سونا اور نقدی لیکر فرار ہو گئی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
گزشتہ روز آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں بیرسٹر شہزاد اکبر نیب کے طلب کرنے پر لندن میں پاکستان ہائی کمیشن پہنچے۔ اس موقع پر شہزاداکبر کا کہنا ہے کہ القادر ٹرسٹ اور ایک کیس میں میں مجھے کورٹ کا سمن آیا تھا، میں۔ آج پاکستان ہائی کمیشن آیا تھا ، تاکہ مجھے اگر نیب نے شامل تفتیش کرنا تو مجھے ویڈیو لنک کے ذریعے موقع دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں میمو گیٹ کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے گواہی کا موقع فراہم کیا گیا۔ اپنے ایک اور پیغام میں شہزاداکبر نے کہا کہ جی آج نیب کے طلبی پہ میں لندن میں پاکستان ہائی کمیشن آیا تو نیب اور سفیر دونوں ندارد تھے انہوں نے مزید کہا کہ لگتا ہے کسی کی فرمائش پہ نوٹس تو نکال دیتے ہیں لیکن ہمارا جواب سننے کی ہمت نہیں رکھتے قبل ازیں شہزاداکبر نادراآفس پہنچے تو وہاں انہیں اندر جانے کی اجازت ہی نہ مل سکی۔
تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے نئے صدر جنید اکبر خان کا کہنا ہے کہ میرے اور علی امین کے درمیان کوئی تیسرا بندہ اختلافات پیدا کرنا چاہتا ہے۔ نجی چینل کے شو میں جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہو کہ میرے اور علی امین یا ہماری پارٹی کے بیچ میں غلط فہمیاں چلتی رہیں اسی لیے یہ کسی کو ملنے دیتے ہیں کسی کو نہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کی جو پوزیشن ہے وہ عمران خان کی وجہ سے ہے۔ اگر عمران خان چینج کرے گا تو پھر ممکن تو نہیں وہ اپنے پوزیشن پر رہے ان کا کہنا تھا کہ مجھے صرف عمران خان کی بیک سپورٹ چاہیے،ہمیں وسائل، پیسہ نہیں چاہیے، 8 فروری کو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نکلیں گے اور صوابی جلسے میں پہنچیں گے،8 فروری کو خیبرپختونخوا کی تاریخ کا ایک بڑا جلسہ ہونے جا رہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ اگر عمران خان حکم دے دے تو ہم خیبرپختونخوا کی طرف آنے والے تمام راستے بند کردیں گے اور وہاں مسلسل دھرنے دیں گے
راولپنڈی: جٹلی تھانے کے علاقے میں گذشتہ ماہ 20 سالہ یتیم لڑکی سعدیہ سے زیادتی اور قتل کے کیس میں راولپنڈی پولیس نے 5 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ لڑکی کے ساتھ اس کے بہنوئی گلفراز عرف گلو نے جنسی زیادتی کی اور اس کی موت کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔ ملزمہ گلزار بی بی نے پولیس کو تحریری بیان دے کر اپنا جرم تسلیم کر لیا ہے۔ سعدیہ یتیم تھی اور گلفراز کی کفالت میں رہتی تھی، دونوں ایک ہی گھر میں مقیم تھے۔ ایف آئی آر کے مطابق، مقتولہ کی موت سے پہلے ہی اس کے حاملہ ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ بعد ازاں پتہ چلا کہ گلفراز طویل عرصے سے اپنی سالی کے ساتھ جنسی زیادتی کر رہا تھا جبکہ اس کا پڑوسی امین بھی اس جرم میں شریک تھا۔ حمل ظاہر ہونے پر گلفراز نے اپنی والدہ گلزار بی بی اور بہن انیلہ سمیت دیگر گھریلو افراد کی مدد سے سعدیہ کو زہر دے کر قتل کر دیا اور انہوں نے جرم چھپانے کے لیے اس کی لاش کو دفن کر دیا۔ ایف آئی آر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سعدیہ کی بہن رافعہ نے 13 جنوری کو گھر واپسی پر گلزار بی بی اور انیلہ کو سعدیہ کو مارتے دیکھا تھا، جس کے بعد سعدیہ نے رافعہ کو بتایا کہ اسے زہریلی گولیاں پانی میں گھول کر دی گئیں۔ رافعہ نے پولیس کو بتایا کہ اس کی بہن نے محمد امین اور گلفراز کی جانب سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف کیا تھا۔ پوسٹ مارٹم نے بھی یہ تصدیق کی ہے کہ متاثرہ حاملہ تھی۔ گرفتار کیے گئے ملزمان میں گلفراز، اس کی والدہ گلزار بی بی، اس کی بہن انیلہ، شریک ملزم امین اور گلفراز کی گاڑی چلانے والا وجاہت شامل ہیں۔ انہیں چار روز کے لیے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔
لاہور: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عدنان رسول لاڑک نے خاتون ٹک ٹاکر امشا رحمان کی مبینہ ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم عبدالعزیز کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ امشا رحمان نے ملزم کے معافی مانگنے پر مشروط معافی دینے کا فیصلہ کیا۔ عدالت میں سماعت کے دوران، امشا رحمان کے وکیل ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ ملزم شرمندہ ہے اور ہم اس کو معاف کرتے ہیں، لہذا ضمانت کی مخالفت نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملزم اپنے جرم پر شرمندہ ہو تو اس بات کو حکمنامے میں بھی لکھ دیا جائے۔ یاد رہے کہ فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ملزم عبدالعزیز کو گوجرانوالہ سے گرفتار کیا تھا، جس پر ٹک ٹاکر کی مبینہ نازیبا ویڈیو وائرل کرنے کا الزام تھا۔
لاہور: موٹرسائیکل سواروں کے لیے لازمی ہیلمٹ پہننے کے قانون کی خلاف ورزی پر لاہور ٹریفک پولیس نے سخت ایکشن لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، لاہور ٹریفک پولیس نے ہیلمٹ نہ پہننے والے 2500 سے زائد افراد کے خلاف کارروائی کی ہے۔ سی ٹی او نے بتایا کہ اس کے علاوہ کار سیٹ بیلٹ نہ لگانے والوں کے خلاف بھی چالان کاٹے گئے ہیں۔ ایک ہفتے کی آگاہی مہم کے بعد آج سے اس قانون پر باقاعدہ عملدرآمد شروع کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے، پچھلے سال پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل چلانے والوں کو ٹریس کرنے کے لیے ایک سوفٹ ویئر تیار کیا تھا، جس کی مدد سے ان کی نشاندہی کی جانی تھی۔ پنجاب میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریفک قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے، سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کی نشاندہی کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔
انتخابات پر نظر رکھنے والے غیرسرکاری ادارے پتن نے 8 فروری الیکشن میں دھاندلی پر نئی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق 8فروری الیکشن میں دھاندلی کے 64 نئے طریقے استعمال کیے گئے، اپنی رپورٹ میں غیر سرکاری تنظیم پتن کا کہنا تھا کہ 8فروری الیکشن میں دھاندلی کے 64 نئے طریقوں کا کا استعمال کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ کچھ حلقوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ رہا جبکہ متعلقہ پولنگ اسٹیشن کے صوبائی حلقوں میں یہ ٹرن آؤٹ 40 فیصد رہا۔ یہ رجحان پنجاب اور کراچی میں رجحان زیادہ پایا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک ویب سائٹ پر نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا۔ غیر سرکاری تنظیم پتن کا مزید کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بنچ کے احکامات کے باوجود پارلیمینٹ اور دو صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور غیر مسلموں کیلیے پانچ درجن سے زیادہ نشستیں خالی ہیں۔ پتن کا مزید کہا تھا کہ ملک میں آمریت زور پکڑرہی ہے۔ غیرسرکاری تنظیم پتن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع استعمال کیے گئے۔ 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے اپنی رپورٹ جاری کی، جس کا پہلا حصہ "ووٹروں کے خلاف جنگ" کے عنوان سے تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ عوامی مینڈیٹ کی چوری کے حوالے سے تجزیہ اور وضاحت کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں آمریت کی فضا مزید پھیل رہی ہے۔ عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق عدلیہ کو محکوم بنانے کے ساتھ ساتھ میڈیا، آزاد صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کو دبانے کے اقدامات کیے گئے، اور الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کا آڈٹ کرنے پر انتہائی تشویش ناک رجحانات سامنے آئے۔ پتن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا۔ لاہور کے متعدد قومی حلقوں کے سیکڑوں پولنگ اسٹیشنز پر رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ کچھ حلقوں میں ٹرن آؤٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ تھا، جو کہ ممکن نہیں۔ متعلقہ صوبائی حلقوں کے مشترکہ پولنگ اسٹیشنوں پر ٹرن آؤٹ اوسطاً 40 فیصد تھا۔ رپورٹ کے مطابق یہ رجحان پنجاب اور کراچی میں زیادہ پایا گیا، اور سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود پانچ درجن سے زائد مخصوص نشستیں ابھی تک خالی ہیں۔ پتن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ نامکمل مقننہ کی ہر قانون سازی میں قانونی حیثیت اور عوام کا اعتماد کمزور ہوتا ہے۔ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انتخابات سے پہلے، پولنگ کے دن، اور ووٹوں میں دھاندلی کا مقصد "مثبت" نتائج حاصل کرنا تھا۔ ارباب اختیار اور ریاستی وسائل چوری شدہ عوام کے مینڈیٹ کو بچانے میں مصروف ہیں۔ پتن رپورٹ کے مطابق پیکا کا نفاذ اور 26ویں آئینی ترمیم اس کی مثالیں ہیں۔ پتن نے سفارش کی ہے کہ 2024 کے عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات اور ذمہ داریوں کے تعین کے لیے انکوائری کمیشن قائم کیا جائے۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کو اڈیالہ جیل داخلے سے روک دیا گیا،عملے اور فیصل چوہدری میں تلخ کلامی اس موقع پر فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل عملے کو ننگی گالیاں دیں فیصل چوہدری نے اڈیالہ پولیس چوکی میں جیل انتظامیہ کے خلاف درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہےکہ وہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ہیں اور تمام مقدمات میں پیش ہوتے ہیں. ’ان کے تمام کیسز میں میرا وکالت نامہ جمع ہے۔ فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ آج انسداد دہشتگردی عدالت میں 9 مئی، جی ایچ کیو حملہ ‘کیس کی سماعت مقرر تھی، داخلی گیٹ پر جیل عملے نے بتایا کہ آپ کو اندر جانے کی اجازت نہیں۔ فیصل چوہدری نے درخواست میں کہا ہے کہ جیل میں داخل ہونے سے روکنے پر انہوں نے احتجاج کیا جس پر انہیں جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں 2 گھنٹے تک بٹھایا گیا، درخواست ہے کہ جیل عملے کے خلاف کارروائی کی جائے،اڈیالہ جیل چوکی نے فیصل چوہدری کی چوکی وصول کرلی۔
عمران خان نے جیل سے کوئی خط تحریر نہیں کیا، سپرنٹنڈنٹ جیل عبدالغفور انجم کا انکشاف صحافی صالح ظافر کے مطابق اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی، عمران خان نے جیل سے کسی بھی شخصیت کو کوئی خط نہیں بھیجا۔ ان کا کہنا ہے کہ جیل میں قیدیوں کی جانب سے بھیجے یا وصول کیے جانے والے ہر خط کی جانچ پڑتال سپرنٹنڈنٹ کی ذمہ داری ہوتی ہے تاکہ اس میں کوئی اشتعال انگیز، دہشت گردی پر مبنی، یا امن و امان کو نقصان پہنچانے والا مواد شامل نہ ہو۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے پیغام رسانی کرنا بھی ناقابل فہم ہے، کیونکہ جیل میں رہتے ہوئے سوشل میڈیا کا استعمال ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی زیر حراست شخص خط لکھنا چاہے تو اسے جیل انتظامیہ سے کاغذ اور قلم حاصل کرنا ہوگا اور خط جمع کروانے کے بعد جیل رولز کے تحت اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ اگر اس میں کسی قسم کی ممنوعہ یا اشتعال انگیز بات نہیں ہوگی، تبھی اسے متعلقہ شخص تک پہنچانے کی اجازت دی جائے گی۔ عبدالغفور انجم نے بشریٰ بی بی کے قید تنہائی میں ہونے کے دعوے کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قیدی کو قید تنہائی میں رکھنے کا حکم صرف عدالت جاری کر سکتی ہے، جو عام طور پر وعدہ معاف گواہوں کے تحفظ کے لیے دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں، بلکہ انہیں جیل کے قواعد و ضوابط سے بڑھ کر بھی سہولتیں دی جا رہی ہیں۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق، عمران خان کو ہفتے میں تین ملاقاتوں کی اجازت دی گئی ہے، جو معمول سے زیادہ ہے۔ اگر کوئی قیدی جیل کے اندر سے خط لکھتا ہے تو ملاقات کی ایک اجازت کم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح، اگر جیل کے باہر سے کسی قیدی کے لیے کوئی خط آتا ہے تو اس کا مواد بھی جیل انتظامیہ کی جانچ پڑتال کے بعد ہی قیدی تک پہنچایا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جیل میں تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ عمران خان نے دو سے تین مرتبہ سہولتوں کی کمی کی شکایت کی، جس پر عدالت نے خود جیل کا معائنہ کیا اور فراہم کردہ سہولیات کو اطمینان بخش قرار دیا۔ عبدالغفور انجم نے کہا کہ وہ 92 مرتبہ اعلیٰ عدالتوں میں جیل کی سہولتوں کے حوالے سے پیش ہو چکے ہیں اور توہین عدالت کے متعدد مقدمات میں سرخرو ہوئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جیل کے قوانین کے مطابق، عمران خان کو قانونی طور پر حاصل سہولتوں سے زیادہ رعایت دی جا رہی ہے، اور قید تنہائی یا دیگر منفی دعوے حقیقت پر مبنی نہیں۔
مظفر گڑھ: پولیس نے اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت ایک خاتون کے خلاف پہلا مقدمہ درج کر لیا ہے، جس نے مبینہ طور پر زیادتی کا جھوٹا مقدمہ درج کروایا تھا۔ پولیس کے مطابق، خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ دو افراد نے اسے اغوا کر کے زیادتی کی ہے۔ اس الزام کے تحت، عدالتی حکم پر ملزمان کے خلاف تھانہ سول لائن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ خاتون نے میڈیکل آفیسر اور علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے بھی ملزمان کے خلاف بیان ریکارڈ کرایا تھا۔ تاہم، جب معاملہ عدالت میں پہنچا تو خاتون اپنے بیان سے منحرف ہو گئی اور عدالت میں کہا کہ اس نے شک کی بنیاد پر ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا تھا۔ پولیس کے مطابق، خاتون کے جھوٹے مقدمے درج کروانے پر اس کے خلاف اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت تھانہ سٹی میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ یہ واقعہ اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت پہلا ایسا مقدمہ ہے جو کسی خاتون کے خلاف مظفر گڑھ میں درج کیا گیا ہے، جس سے قانون کی غلط استعمال کے خلاف کارروائی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
چونیاں: چونیاں کے نواحی گاؤں گرداس والا سے مصطفیٰ نامی نوجوان اور اس کے تین کزنز کو اٹلی کا جھانسہ دے کر ایران میں اغواء کاروں کے حوالے کر دیا گیا۔ اغواء کاروں نے ہر ایک کے لیے دو کروڑ اسی لاکھ روپے کا تاوان مطالبہ کیا ہے۔ انسانی سمگلر کے ایجنٹ نے ان نوجوانوں سے 36 لاکھ روپے فی کس لے کر انہیں اٹلی لے جانے کا وعدہ کیا، لیکن انہیں تہران، ایران میں اغواء کاروں کے حوالے کر دیا گیا۔ اغواء کاروں نے انہیں برہنہ کر کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور تشدد کی ویڈیوز ان کے خاندان کو بھیجیں، جس میں تاوان کے عدم ادائیگی کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ مغوی کے اہل خانہ جن میں اس کے بوڑھے والدین، بیوی اور چار بچے شامل ہیں، غم سے نڈھال ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیراعظم شہباز شریف سے مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔ ایف آئی اے نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے اور باقی ملوث افراد کی تلاش جاری ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنا سب کچھ بیچ کر بھی یہ تاوان ادا نہیں کر سکتے۔ مصطفیٰ کے اہل خانہ اور محلہ والوں نے چیف جسٹس پاکستان، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے اس واقعے کا نوٹس لینے اور مغویوں کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
رائے ونڈ: رائے ونڈ میں پولیس اہلکاروں کے ایک خاتون کو برہنہ کرکے مبینہ تشدد اور زیادتی کے واقعے نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پولیس اہلکاروں نے خاتون کو نہ صرف برہنہ کیا بلکہ اس کے ساتھ مبینہ زیادتی بھی کی۔ ایس پی سردار عثمان نے بتایا کہ اس سنگین واقعے کا مقدمہ تھانہ رائے ونڈ سٹی میں درج کر لیا گیا ہے۔ ملوث اہلکار ابوبکر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دوسرے اہلکار کی تلاش جاری ہے۔ اس واقعہ کی فوری اطلاع نہ دینے پر چوکی انچارج کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز خود اس کیس کی تمام کارروائی کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
وٹس ایپ گروپ میں ڈکیتی کی جھوٹی خبر دینے پر اوکاڑہ کے تھانہ بی ڈویژن میں شہری کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج پولیس کے مطابق ملزم نے واٹس ایپ گروپ میں ڈکیتی کی جھوٹی پوسٹ وائرل کی تھی۔ سب انسپکٹر کی مدعیت میں پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سعید بلوچ نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کا جھوٹی خبروں کے خاتمے میں فائدہ ہو نہ ہو لیکن پولیس کو فائدہ لازمی ہوگا، نجانے کتنے مقدمات بنیں گے اور لوگ لاکھوں دے کر جانیں چھڑائیں گے، لوگ ایک دوسرے سے مذاق کروا کے مقدمات بنا کر بھی بلیک کر کے مال بنائیں گے، یہ قانون عنقریب وبال جان بنے گا خیال رہے کہ کچھ روز قبل مظفر گڑھ میں سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے پیکا ایکٹ کے تحت پہلا مقدمہ درج کیا تھا۔ ملزم پر الزام تھا کہ اس نے ایک شخص سے متعلق جھوٹی خبر شئیر کرکے اسکی زندگی خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا بلوچ علاقہ آج اگر علیحدگی کا اعلان کردے تو اس پوزیشن میں آگئے ہیں آج وہ۔۔مولانا فضل الرحمن ان کا کہنا تھا کہ یہی صورتحال بلوچستان کی ہے، کب تک ہم اپنے جذبات پر قابو رکھتے ہوئے الفاظ کے استعمال میں احتیاط کرتے رہیں گے، کیا یہ ملک صرف فوج کا ہے؟ وہ میرے محافظ ہیں ملک میرا ہے میں ان سے زیادہ فکر مند ہوں اس حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج اگر بلوچستان کا بلوچ علاقہ اپنی علیحدگی کا اعلان کر دیں تو اس پوزیشن میں آگئے ہیں وہ یہ میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں ممکن ہے کوئی مجھ پر تنقید کرے کہ فضل الرحمن آپ نے ضرورت سے زیادہ بات کر لی لیکن حقیقت پسندی یہ ہے کہ اس صورتحال کی نزاکت کو آج دیکھا جائے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمن یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ آج وہ یہ بات سرعام آپ لوگوں کے سامنے کرنے کے لیے مجبور ہو گیا ہے اور پھر کشمیر تو ہم نے اونے پونے دے دیا ہے، ابھی پانچ فروری آئے گا تو ہم کشمیریوں سے یکجہتی بھی منائیں گے لیکن تاریخ کے صفحات کے ساتھ ہم زیادتی کر رہے ہوں گے کشمیر سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم نے عملاً کوئی یکجہتی کشمیریوں کے ساتھ نہیں کی آج تک، ہم نے صرف ان کے خون کو سیاسی طور پر استعمال کیا ان کی عزت و ناموس کو اپنے سیاست کے لیے استعمال کیا اور جب بین الاقوامی حالات تبدیل ہوئے تو ان بین الاقوامی حالات کے دباؤ میں ہم نے کشمیر پر اپنا موقف چھوڑ دیا مولانا کا کہنا تھا کہ ہم نے کشمیریوں کو تن تنہا چھوڑا اور مودی جیسا حکمران جو مسلم کش ہے مسلم دشمن ہے اس نے کشمیر کے اندر جو منصوبہ بندی کی جس طرح انہوں نے وہاں کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کی کوشش کی یہ تو کشمیریوں کے ہمت کو سلام ہے ان کی ہمت کو سلام ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں الیکشن ہوئے اور مودی کی جماعت کو عوام نے مسلمانوں نے شکست دے دی کشمیروں نے شکست دی ان کے خوابوں کو بکھیر دیا انہوں نے جی، اس منصوبوں کے تارپیت کو بکھیر دیا یہ ان کی ہمت ہے، ہمارا کیا کردار ہے ہمیں ذرا اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے صرف ایک بیان دینے تک ۔۔
رانی پور: طاقت اور پیسہ کا اثر ظاہر ہوا جب فاطمہ فرڑو کے قتل کے معاملے میں مقتولہ کی ماں شبنم نے ملزمان سے صلح کر لی۔ وکیل قربان ملانو نے عدالت میں مدعی کی جانب سے تصفیے کا تحریری بیان پیش کیا۔ ایڈووکیٹ قربان ملانو کے مطابق، شبنم فرڑو نے کیس ختم کرنے کی استدعا کی ہے اور وہ عدالت میں ملزمان سے صلح ہونے کا بیان دے چکی ہے۔ انہوں نے عدالت سے ملزمان کو ضمانت دینے کی استدعا بھی کی ہے۔ فورتھ ایڈیشنل سیشن جج نے سماعت سترہ فروری تک ملتوی کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ صلح نامہ رقم اور دباؤ کے باعث ہوئی ہے۔ سماعت کے بعد بچی کی والدہ میڈیا سے بچتے بچاتے عدالت سے روانہ ہوئیں، جبکہ ملزمان کے وکیل نے حلف نامہ جمع کرانے کی تصدیق کی۔ معاملے کے چار ملزمان، پیر اسد شاہ، حنا شاہ، فیاض شاہ اور امتیاز جیل میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق، پیسہ لین دین کی اطلاعات پہلے سے آ رہی تھیں اور بااثر افراد کی مداخلت کے باعث مدعی نے پہلے بھی صلح کا بیان جمع کرایا تھا۔ بچی کے والدین نے کئی بار دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف کیا تھا۔ واقعے کا پس منظر: 16 اگست 2023 کو خیرپور میں واقعہ پیش آیا جہاں بااثر پیر کی حویلی میں کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو پراسرار طور پر جاں بحق ہو گئی۔ اسے بغیر پوسٹ مارٹم کے دفن کر دیا گیا تھا، اور پولیس نے بغیر میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کے کیس داخل دفتر کیا تھا۔ ابتدائی طور پر، بچی کے والدین نے بیان دیا تھا کہ ان کی بیٹی مرشد کے گھر میں کام کرتی تھی اور غربت کی وجہ سے وہ خود اپنی بچی کو وہاں چھوڑ کر آئے تھے، اور وہ بیماری کی وجہ سے فوت ہوئی ہے۔ پیر کے گھر میں بچی کی لاش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد یہ واقعہ میڈیا کے سامنے آیا۔ بچی کی والدہ شبانہ نے ابتدائی طور پر مقدمہ درج کرانے سے انکار کیا تھا۔ بعد ازاں، پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ظاہر کیا کہ فاطمہ کی موت طبعی نہیں بلکہ اس پر تشدد کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، اس کے جسم پر نیل کے نشانات، خون بہنا، سوجن اور زخموں کے آثار تھے جو موت سے پہلے کے تھے۔ انتظامیہ حرکت میں آئی اور ملزمان کی گرفتاریاں شروع ہوئیں۔ متوفی بچی کے والدین کے بیانات کی روشنی میں مقدمہ درج کیا گیا۔ مرکزی ملزم اسد شاہ کو پولیس کے حوالے کیا گیا، اور ڈسپینسر امتیاز میراسی کو بھی گرفتار کیا گیا۔ حویلی میں کام کرنے والی ایک اور سابقہ ملازمہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں لڑکی نے الزام عائد کیا کہ اگر وہ حویلی سے نہ بھاگتی تو مار دی جاتی۔
اسلام آباد: حکومت نے اسمارٹ واچز، فٹنس ٹریکرز اور دیگر پہننے کے قابل اسمارٹ ڈیوائسز کو سائبر سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔ ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ ڈویژن نے حساس مقامات پر ان ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی کی سفارش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، سائبر سیکیورٹی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈیوائسز سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں کیونکہ وہ خفیہ معلومات کو افشاں کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں اور حساس مقامات پر ان کا استعمال سائبر حملوں کا باعث بن سکتا ہے۔ ایڈوائزری میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ان ڈیوائسز سے ڈیٹا لیک اور غیر مجاز ٹریکنگ کا خطرہ ہے۔ اس لیے، ان ڈیوائسز کے استعمال سے قبل ان کے تصدیقی میکانزم کا جائزہ لینا لازمی ہے۔ خاص طور پر حساس اجلاسوں اور آپریشنز والے مقامات پر ان ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔
افغانستان: طالبان حکومت میں لڑکیوں کی تعلیم کے معاملے پر اندرونی اختلافات کے باعث تقسیم کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ سینئر وزیر اور نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس استانکزئی نے تعلیم پر پابندی کی مذمت کی اور اس کو شریعت کے خلاف قرار دیا، جس کے نتیجے میں انہیں افغانستان سے فرار ہونا پڑا۔ شیر محمد عباس استانکزئی نے ایک مدرسے کی تقریب میں واضح کیا کہ لڑکیوں پر تعلیم کی پابندی لگانا شریعت کے منافی ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد طالبان کے سپریم لیڈر نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا، لیکن شیر عباس نے ملک چھوڑ دیا اور اب وہ متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں۔ استانکزئی نے طالبان قیادت پر زور دیا کہ وہ افغان لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دیں، ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کی وجہ سے افغانستان بین الاقوامی برادری سے الگ تھلگ ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ 20 ملین خواتین کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، جو کہ ملک کی 40 ملین آبادی کا نصف ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں یہ بات بھی اٹھائی کہ کیا یہ فیصلے ہم سب کے لیے نہیں ہوں گے؟ انہوں نے لڑکیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے پر سوال اٹھایا، ان کو وراثتی حقوق اور شادی کے معاملات میں بھی بے بسی کا شکار بتایا۔ یہ واقعہ طالبان کی حکومت میں ایک بڑی تقسیم کی علامت ہے، جہاں ایک جانب تعلیم پر پابندی کی حمایت کی جا رہی ہے، تو دوسری جانب اس کی مخالفت بھی ہو رہی ہے۔
اوکاڑہ: اوکاڑہ کے تھانہ بی ڈویژن پولیس نے ایک شخص علی رضا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر ایک جھوٹی خبر پھیلائی۔ پولیس کے مطابق، ملزم نے واٹس ایپ گروپ "سٹی اوکاڑہ" میں ایک جعلی پیغام شیئر کیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 10 سے 11 مشتبہ افراد نے ایک نجی ہوٹل میں اسلحہ کے زور پر نقدی لوٹ لی۔ لیکن جب پولیس موقع پر پہنچی تو انہوں نے اس واقعہ کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔ ہوٹل کے مالک نے بھی ایک ویڈیو پیغام میں اس خبر کی تردید کی اور اسے فیک نیوز قرار دیا۔ ترجمان پولیس نے عوام کو متنبہ کیا کہ سوشل میڈیا پر کسی بھی خبر کو شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق ضرور کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بے بنیاد اور جعلی خبریں نہ صرف معاشرے میں بے چینی اور افراتفری پھیلاتی ہیں بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام میں بھی رکاوٹیں پیدا کرتی ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو لکھے گئے خط کی وصولی کی تردید کی ہے، اور کہا کہ آرمی چیف کو ایسا کوئی خط موصول نہیں ہوا اور نہ ہی اسٹبلشمنٹ کو اس خط میں کوئی دلچسپی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، اس خط کے حوالے سے میڈیا رپورٹس سے معلومات حاصل ہوئیں۔ ذرائع نے تحریک انصاف کی جانب سے اس معاملے کو ایک اور ناکام سیاسی حربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے خط کے حوالے سے ایک اور ناکام کوشش کی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کسی بھی معاملے پر بات چیت سیاستدانوں کے ساتھ کی جائے گی۔ عمران خان کا آرمی چیف کے نام کھلا خط گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو ایک کھلا خط لکھا گیا تھا۔ سوشل میڈیا ایکس سروس اکاؤنٹ سے جاری سابق وزیراعظم عمران خان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں فوج اور عوام میں خلیج کی 6 نکات کی صورت میں نشاندہی کی گئی تھی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے، ہمارے فوجی پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہو لیکن افسوسناک امر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام میں خلیج دن بدن بڑھتی جا رہی ہے، اس کی کچھ بنیادی وجوہات ہیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام اور فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور فوج کی بدنامی کو کم کیا جا سکے۔ عمران خان نے اپنے خط میں لکھا کہ فوج اور عوام کے درمیان فاصلوں کی سب سے بڑی وجہ 2024 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ کی سرعام چوری ہے جس نے عوام کے غصے کو ابھارا ہے، جس انداز میں ایجنسیاں پری پول دھاندلی اور نتائج کنٹرول کرنے کے لیے سیاسی انجینیئرنگ میں ملوث رہیں اس نے قوم کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے، صرف 17 نشستیں جیتنے والی پارٹی کو اقتدار دے کر اردلی حکومت مسلط کردی گئی۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے خط میں لکھا کہ دوسری وجہ 26 ویں آئینی ترمیم ہے، جس طرح 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی غرض سے ملک میں آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں، اس کے خلاف پاکستانی عوام میں شدید نفرت پائی جارہی ہے۔ سابق وزیراعظم نے مزید لکھا کہ میرے مقدمات ’پاکٹ ججز‘ کے پاس لگانے کے لیے ناصر جاوید رانا نے فیصلے کو ملتوی کیا، عدالتوں میں جاری ’کورٹ پیکنگ‘ کا مقصد یہی ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات من پسند ججز کے پاس لگا کر اپنی مرضی کے فیصلے لیے جا سکیں، اس سب کا مقصد میرے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلے، انسانی حقوق کی پامالی اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی ہے تاکہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہ ہو۔ انہوں نے لکھا کہ تیسری وجہ ’پیکا‘ جیسا کالا قانون ہے، الیکٹرانک میڈیا پر پہلے ہی قبضہ کیا جا چکا ہے، اب پیکا کی صورت میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے، اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں ہے، انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے ہماری آئی ٹی انڈسٹری کو 1.72 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے اور نوجوانوں کا کیریئر تباہ ہو رہا ہے۔ عمران خان نے لکھا کہ چوتھی اہم وجہ ملک کی سب سے بڑی اور مقبول جماعت پر ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، ہمارے لیڈران اور کارکنان کی چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زیادہ چھاپے مارے گئے، 20 ہزار سے زیادہ کارکنوں اور سپورٹرز کی گرفتاریاں کی گئیں، انہیں اغوا کیا گیا، لوگوں کے خاندانوں کو ہراساں کیا گیا اور تحریک انصاف کو کچلنے کی غرض سے مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے جس نے عوامی جذبات کو مجروح کیا ہے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے خط میں مزید لکھا کہ پانچویں بڑی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی بدولت معیشت کا برا حال ہے جس نے عوام کو مجبور کردیا ہے اور وہ پاکستان چھوڑ کر اپنے سرمائے سمیت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہورہے ہیں، معاشی عدم استحکام اپنی انتہا پر ہے، گروتھ ریٹ صفر ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، کسی بھی ملک میں قانون کی حکمرانی اور عدل کے بغیر سرمایہ کاری ممکن نہیں ہوتی، جہاں دہشت گردی کا خوف ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا، سرمایہ کاری صرف تب آتی ہے جب ملک میں عوامی امنگوں کی ترجمان حکومت قائم ہو اس کے علاوہ سب کلیے بے کار ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ چھٹی بڑی وجہ تمام اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انتقام کی غرض سے تحریک انصاف کو کچلنے کا کام کرنا ہے، میجر، کرنل سطح کے افراد کی جانب سے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیرنے کا سلسلہ جاری ہے، عدلیہ کے فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پوری فوج پر نزلہ گر رہا ہے، پرسوں اے ٹی سی کے جج نے عدالت میں میری اہلیہ کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا اس کے باوجود کے وہ آنا چاہتی تھیں کسی نادیدہ قوت نے اس کو سبوتاژ کیا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ بحیثیت سابق وزیراعظم میرا کام اس قوم کی بہتری کے لیے ان مسائل کی نشاندہی ہے جس کی وجہ سے فوج مسلسل بدنامی کا شکار ہو رہی ہے، میری پالیسی پہلے دن سے ایک ہی ہے یعنی فوج بھی میری اور ملک بھی میرا، ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان کی خلیج کم ہو اور اس بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے اور وہ ہے فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی معین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہوگا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔

Back
Top