خبریں

امریکی کاروباری وفد کی پاکستان آمد دفتر خارجہ کے ذریعے نہیں ہوئی، یہ ایک نجی دورہ ہے سرمایہ کار پاکستان آتے رہتے اس میں کوئی غیر معمولی بات نہیں، مزید تفصیلات کے لیے ایس آئی ایف سی سے رابطہ کریں، ترجمان دفتر خارجہ وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ امریکا نے اپنے امدادی پروگراموں کو 90 دن کے لیے معطل کر دیا ہے تاکہ ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پروگرام جلد از جلد دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران شفقت علی خان نے بتایا کہ یو ایس اے آئی ڈی سمیت متعدد امریکی ادارے پاکستان میں اپنے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ تمام ادارے اپنے منصوبوں پر کام کا آغاز جلد کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا کا تارکین وطن کو نکالنے کا فیصلہ نئے ایگزیکٹو آرڈر کا حصہ ہے۔ پاکستانی حکومت وزارت داخلہ کے تعاون سے ایسے پاکستانی شہریوں کے معاملات کو حل کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ امریکی کاروباری شخصیات پاکستان آتی رہتی ہیں، لیکن وزارت خارجہ کا امریکی سرمایہ کاروں کے دوروں سے کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔ چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے شفقت علی خان نے منفی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی نہ صرف قدیم ہے بلکہ انتہائی مضبوط بھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاک بحریہ کی امن مشقیں 7 سے 11 فروری تک منعقد ہوں گی، جن میں دنیا بھر کے 60 ممالک کے وفود شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ، مراکش میں کشتی حادثے سے بچ جانے والے پاکستانی شہریوں کی دو کھیپوں میں واپسی جاری ہے۔
حکومت کے حامی سمجھے جانیوالے وکیل میاں داؤن نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے 15 ویں نمبر پر موجود جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج تعینات کرنے کا امکان ہے۔ انکے مطابق صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت جسٹس سرفراز ڈوگر کے لاہور ہائیکورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کر سکتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ممکنہ تبادلے کے بعد جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سینئر ترین جج ہونگے اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی سپریم کورٹ میں ممکنہ تعیناتی کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے اگلے چیف جسٹس کیلئے زیر غور لائے جائیں گے کیونکہ 26ویں ترمیم کے بعد کسی بھی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے 3 سینئر ججوں کے ناموں پر غور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غالب امکان ہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر ہی اسلام آباد ہائیکورٹ کے اگلے چیف جسٹس ہوں۔جسٹس سرفراز ڈوگر کے لاہور ہائیکورٹ سے فراغت کیلئے تمام انتظامی معاملات کو حتمی شکل دیدی گئی۔ انکے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ 2 جولائی 2030 ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کو کور کرنیوالے صحافی محمد اشفاق نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنانے کا فیصلہ،،، پہلے مرحلے میں جسٹس سرفراز ڈوگر کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں بطور سئنیر جج ٹرانسفر کیا جائے گا پھر چیف جسٹس عامر فاروق کی سپریم کورٹ میں تقرری کے بعد جسٹس سرفراز ڈوگر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ مقرر کیا جائے گا صحافی محمد عمیر کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ سے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ لائے جانے کی اطلاعات ہیں جہاں انکو چیف جسٹس بھی بنوایا جائے گا وہ اگلے پانچ سال چیف جسٹس بھی رہیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2021 میں جسٹس سرفراز ڈوگر نے دو رکنی بینچ کے دوسرے جج اسجد گھرال کے انکار کے باوجود نائب قاصد کے ذریعے نیب کیس میں شہباز شریف کی ضمانت کا اعلان کرا دیا تھا۔ تب شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڈ اب وفاقی وزیر برائے قانون اور جوڈیشل کمیشن کا اہم ترین حصہ ہیں۔
کراچی: کراچی میں 100 سے زائد ڈکیتیوں میں ملوث ایک ملزم پولیس کی حراست سے فرار ہو گیا، جس کے بعد متعلقہ ڈیوٹی افسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔ کراچی میں سٹریٹ کرائم کے واقعات ہر روز سامنے آتے ہیں، جن کے نتیجے میں کئی گرفتاریاں بھی ہوتی ہیں، تاہم اس مرتبہ ایک ملزم پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہو گیا ہے۔ ایس ایس پی انویسٹیگیشن ساؤتھ علی حسن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ "ایس آئی او گذری اپنی زیر نگرانی ایجنسی کے ذریعے پنجاب سے کراچی گذری تھانے میں منتقل کیا جارہا تھا۔ اسی دوران ملزم نے بیت الخلا جانے کا بہانہ بناتے ہوئے فرار ہو گیا۔" انہوں نے مزید بتایا کہ غفلت کے مرتکب ایس آئی او گذری شفقت منگی کو معطل کر دیا گیا ہے اور معاملے کی انکوائری ڈی ایس پی انویسٹی گیشن کلفٹن کو سونپ دی گئی ہے۔ علی حسن کے مطابق، "ملزم نے وارداتوں میں ڈیڑھ سے دو کروڑ روپے کے زیورات چوری کیے تھے۔ ملزم کے خلاف پنجاب میں بھی چوری، ڈکیتی کے مقدمات درج ہیں اور آخری ایف آئی آر ڈیڑھ ماہ قبل درج کی گئی تھی۔" کراچی میں سٹریٹ کرائم کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ سال 2024 میں سیٹزن پولیس لیزن کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق، کراچی میں سٹریٹ کرائم کے 70 ہزار واقعات رونما ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان واقعات میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 112 شہری جان کی بازی ہار گئے، 19 ہزار سے زائد موبائل فون چھینے گئے، آٹھ ہزار 53 موٹر سائیکلیں چھینی گئیں اور 41 ہزار 323 موٹر سائیکلیں چوری کی گئیں۔ جبکہ رواں سال جنوری میں اب تک ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر پانچ افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔
ملتان: ایف آئی اے امیگریشن نے ملتان ائیرپورٹ پر ایک مسافر کو 6,700 غیر ملکی موبائل فون سموں کے ساتھ گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع امیگریشن حکام کے مطابق، یہ مسافر دوحہ سے پرواز کیوآر 618 کے ذریعے ملتان پہنچا تھا۔ امیگریشن حکام نے مشکوک مسافر کو روکا جو برطانیہ سے پاکستان آ رہا تھا، جس کے بعد اس کی تلاشی لی گئی اور یہ سمیں برآمد کی گئیں۔ حکام نے بتایا کہ گرفتار ہونے والا نوجوان پنجاب کے شہر بورے والا سے تعلق رکھتا ہے اور وہ اسٹڈی ویزے پر برطانیہ گیا تھا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق، مسافر کو برآمد شدہ سموں کے ساتھ ایف آئی اے سائبر کرائم ملتان کے حوالے کر دیا گیا ہے اور ملزم کے خلاف پیکا 2016 کے تحت قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں ایک تاجر کو 15 کروڑ روپے کے فراڈ کا نشانہ بنایا گیا جب انہوں نے نوسر بازوں کو آئی فون کے موبائل فونز کی کھیپ حاصل کرنے کے لیے رقم ادا کی۔ ملزمان نے فون کی فراہمی کا وعدہ کر کے رقم لے لی اور بعد میں غائب ہو گئے۔ پولیس نے متاثرہ تاجر کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا ہے اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ یہ واقعہ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کے علاقے میں پیش آیا، جہاں ایک تاجر نے ایک حساس ادارے کے مبینہ افسر سمیت کئی افراد کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے۔ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق، تاجر نے آئی فون کی کھیپ خریدنے کے لیے 33 کروڑ 50 لاکھ روپے کا سودا طے کیا تھا، جس میں سے 15 کروڑ روپے نقد ادا کیے گئے تھے۔ ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ ملزم علی رضا، جو خود کو حساس ادارے کا میجر ظاہر کر رہا تھا، نے 2 گھنٹوں میں فون دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن بعد میں رقم لے کر غائب ہو گیا۔ مقدمے کے متن کے مطابق، رقم لینے کے بعد ملزمان نے رابطہ منقطع کر دیا۔ پولیس نے اس واقعے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی اور ملزمان کی تلاش کا آغاز کر دیا ہے۔
پنجاب کے سکولوں میں اساتذہ کی 12 ہزار عارضی سیٹوں کے لیے اڑھائی لاکھ سے زائد امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائی ہیں۔ محکمہ سکول ایجوکیشن نے صوبے بھر میں ساڑھے 12 ہزار عارضی اساتذہ کی بھرتی کا عمل شروع کیا ہے، جس کے لیے 30 جنوری تک درخواستیں جمع کروائی جا سکتی ہیں۔ ، امیدواروں کو درخواست جمع کروانے کے دوران مشکلات کا سامنا ہے، جس کی وجہ محکمہ سکول ایجوکیشن کے پورٹل کی خرابی ہے۔ امیدواروں کا مطالبہ ہے کہ پورٹل کو درست کیا جائے تاکہ وہ آسانی سے درخواستیں جمع کروا سکیں۔ عارضی اساتذہ کو یکم فروری سے 31 مئی تک کنٹریکٹ پر رکھا جائے گا، اور گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ان کے کنٹریکٹ میں توسیع کا فیصلہ کیا جائے گا۔ سکول ٹیچر انٹرن شپ میں ماہانہ تنخواہ 38 ہزار سے 45 ہزار روپے تک ہو گی۔ صوبے میں اس وقت ایک لاکھ سے زائد اساتذہ کی سیٹیں خالی ہیں، جو تعلیمی نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ عارضی اساتذہ کی بھرتی سے اس خلا کو کسی حد تک پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
سندھ اسمبلی نے مصنوعی دودھ کی تشہیر کرنے والے ڈاکٹروں کو سزا دینے کا قانون منظور کراچی: سندھ اسمبلی میں پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن، یونیسیف اور محکمہ صحت کے تعاون سے تیار کردہ ایک نیا قانون منظور کیا گیا ہے، جس کے تحت مصنوعی دودھ کی تشہیر کرنے والے ڈاکٹروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس نئے قانون کے تحت کوئی بھی ڈاکٹر اگر مصنوعی دودھ کی تشہیر کرتا پکڑا گیا تو اس پر 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 6 ماہ کی قید کی سزا عائد کی جائے گی۔ اسپتالوں میں مصنوعی دودھ کے اشتہارات لگانے پر پابندی عائد کی گئی ہے اور میڈیکل اسٹورز پر یہ دودھ صرف ڈاکٹری نسخے کے ذریعے ہی دستیاب ہوگا۔ ایمرجنسی صورتحال میں نوزائیدہ بچوں کو مصنوعی دودھ صرف ڈاکٹر کے مشورے سے اور محدود مدت کے لیے دیا جا سکے گا۔ پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ "سندھ پروٹیکشن اینڈ بریسٹ فیڈنگ ایکٹ" کے نفاذ کے لیے فوری اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔ اس قانون کی نگرانی کے لیے سندھ حکومت نے ایک بورڈ قائم کیا ہے جس میں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن اور پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے نمائندے شامل ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ماں کا دودھ بچے کی صحت، نشوونما اور قوت مدافعت کے لیے ناگزیر ہے۔ اس میں موجود غذائیت اور اینٹی باڈیز بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچاتی ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ماں کے دودھ کی شرح صرف 48.4 فیصد ہے، جس کے نتیجے میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔ قبل از وقت پیدائش، اسہال، سانس کی بیماریاں اور دیگر عوارض کے باعث ہر سال ہزاروں بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ نیا قانون پہلے سے موجود قوانین کی خامیوں کو دور کرنے اور ماں کے دودھ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ مصنوعی دودھ کے استعمال کو کم کرنے کی کوشش ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہونے والے ایک اہم کیس میں، 6 چینی شہریوں نے سندھ پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر کردہ درخواست واپس لینے کے لیے حلف نامے جمع کرا دیے ہیں۔ غیر ملکی باشندوں کی پاکستان میں موجود ایسوسی ایشن کے صدر بھی عدالت میں درخواستیں واپس لینے کے موقع پر موجود تھے۔ واضح رہے کہ یہ چینی شہری سندھ پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر چکے تھے۔ تاہم، اب انہوں نے اپنی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ غیر ملکی شہریوں کے وکیل، پیر رحمٰن ایڈووکیٹ، نے صحافیوں کو بتایا کہ درخواست واپس لینے کی استدعا کل کی جائے گی۔ گزشتہ روز، وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے چینی شہریوں کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام پروٹوکول کے خلاف ہے۔ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ غیر ملکی شہریوں کو فارن ایکٹ پر عمل کرنا چاہیے اور چینی شہریوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی شہریوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست قانونی طور پر درست نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینی شہریوں کو اپنے قونصل جنرل یا دفتر خارجہ کے ذریعے اس معاملے سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ درخواست گزار نجی حیثیت میں پاکستان میں موجود ہیں اور ملک میں ان کی کوئی غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب چینی شہریوں نے سندھ پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ تاہم، اب انہوں نے اپنی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد معاملے پر مزید کارروائی کا امکان کم ہو گیا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے حقوق اور ان کے ساتھ پیش آنے والے مسائل پر یہ کیس ایک اہم مثال ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے غیر ملکی شہریوں کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے کے لیے مناسب اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے اور بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے۔
راولپنڈی: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، عمران خان نے گنڈا پور پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں صوبے میں گڈ گورننس اور کرپشن کے خلاف اقدامات کو مضبوط بنانے کی ہدایت کی۔ گزشتہ دنوں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے بعد خیبر پختونخوا میں کسی قسم کے احتجاج نہ ہونے پر عمران خان گنڈا پور سے ناراض تھے۔ تاہم، جیل میں ہونے والی ملاقات کے دوران عمران خان نے وزیراعلیٰ کو صوبے میں کرپشن کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں کرپشن کی متعدد کہانیاں سامنے آ رہی ہیں، اور انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا کہ آئندہ کرپشن یا خراب کارکردگی کی کوئی شکایت موصول نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق، عمران خان نے گنڈا پور کو حکومتی امور میں عاطف خان سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کرنے کی ہدایت بھی دی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پر زور دیا کہ وہ صوبے میں گڈ گورننس کو یقینی بنائیں اور عوامی مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کریں۔ ملاقات کے دوران عمران خان نے علی امین گنڈا پور کی محسن نقوی کے ساتھ کھینچی گئی تصاویر پر بھی ناگواری کا اظہار کیا۔ انہوں نے گنڈا پور کو ہدایت دی کہ وہ محسن نقوی کے ساتھ خاص تعلقات بنانے کی بجائے صوبائی حکومت کے معاملات اور گورننس پر توجہ دیں۔ ذرائع کے مطابق، عمران خان نے گنڈا پور پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اقدامات کو سراہا، خاص طور پر مذہبی سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی کوششوں کو۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں سیاسی استحکام اور اتحاد کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ یہ ملاقات عمران خان کی جانب سے گنڈا پور کو درپیش چیلنجز کے باوجود ان کی قیادت پر اعتماد کو ظاہر کرتی ہے، لیکن ساتھ ہی صوبائی حکومت کو کرپشن کے خلاف سخت اقدامات اور بہتر حکمرانی کی طرف توجہ دینے کی واضح ہدایات بھی فراہم کرتی ہے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جیل میں تمام بنیادی سہولیات فراہم کروا دی گئیں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے ہائیکورٹ کو عمران خان کی بیٹوں سے فون پر بات نہ کرانے کی وجوہات سے آگاہ کردیا۔ دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے سپرنٹنڈنٹ جیل سےسوال کیا آپ نے درخواست گزار کو کیا سہولیات دیں؟ سپرنٹنڈنٹ جیل نے بتایا کیٹیگری بی کے تحت ٹی وی اور نیوز پیپر سمیت تمام سہولیات دی جا رہی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان 16 ٹی وی چینلز دیکھتے ہیں، اُنہیں 2 اخبارات دیئے گئے ہیں سپرنٹنڈنٹ جیل کے مطابق عمران خان کو ایک باورچی بھی دیا گیا ہے، جیل میں ہفتے میں 2 ملاقات کی اجازت ہے لیکن ہم 3، 4 ملاقاتیں کروادیتے ہیں، سزا سے پہلے بشریٰ بی بی کو ملوایا جاتا تھا، سزا ہونے کے بعد بھی ملاقات کروا دیں گے۔ سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں صحت کی سہولیات پاکستان میں سب سے بہترین ہیں، ڈاکٹر روزانہ کی بنیاد چیک اپ کرتے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بچوں سے فون کال پر بات کروانے کی بھی درخواست ہے، اس پر سپرنٹنڈنٹ جیل نے کہا کہ ہم اوورسیز کالز اس لیے نہیں کروا سکتے کہ ہمارے پاس 8 ہزار قیدی ہیں، اگر اجازت دی تو دیگر قیدی اس کو عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں، ہمارے پاس بیرون ممالک کے 25 قیدی بھی موجود ہیں، جیل رولز اور حکومت کی جانب سے انٹرنیشنل کالز کی اجازت نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی جیل سہولیات فراہم کرنے کی درخواست نمٹا دی۔
کراچی کے ایک نوجوان نے ایک امریکی خاتون کو اپنی محبت کے جال میں پھنسایا اور اسے پاکستان لے آیا، لیکن بعد میں اسے چکمہ دے کر غائب ہو گیا، جس کے بعد خاتون شدید صدمے کی حالت میں آ گئی۔ گارڈن ویسٹ، کراچی سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ نوجوان نے 33 سالہ امریکی خاتون اونیا اینڈریو رابنسن کو اپنی محبت میں گرفتار کیا تھا۔ اونیا کا تعلق امریکا کی ریاست نیویارک سے ہے، اور وہ شادی شدہ ہونے کے ساتھ ساتھ دو بچوں کی ماں بھی ہے۔ وہ نوجوان کی محبت میں اس قدر گرفتار ہوئی کہ پاکستان آنے کے لیے 5 اکتوبر 2024 کو پاکستانی ویزا کے لیے درخواست دی، اور 9 اکتوبر کو اسے ایک ماہ کا سیاحتی ویزا جاری کر دیا گیا۔ تاہم، جب اونیا کراچی پہنچی تو نوجوان کے والدین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ ان کے بیٹے نے جس خاتون کو پسند کیا ہے، وہ ان سے عمر میں تقریباً دو گنا بڑی ہے، شوہر سے طلاق یافتہ ہے، اور دو بچوں کی ماں بھی ہے۔ والدین کی ناراضی دیکھ کر نوجوان خاتون کو چھوڑ کر غائب ہو گیا۔ اس کے بعد اونیا نے اپنے ساتھ لائی گئی رقم سے کچھ دن گزارے، لیکن جلد ہی وہ کراچی ایئرپورٹ پر پہنچ گئی اور تقریباً سات دن سے وہیں موجود ہے۔ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب سندھ کے گورنر، کامران ٹیسوری، اندرون سندھ کے دورے سے واپس کراچی پہنچے اور ایئرپورٹ پر پریشان حال خاتون کو دیکھا۔ گورنر نے فوری طور پر خاتون کے لیے پاکستان کا ویزا جاری کر دیا، جو 11 فروری تک درست ہے۔ ساتھ ہی، انہوں نے خاتون کی امریکا واپسی کے لیے ٹکٹ کا بندوبست بھی کر دیا۔ اس وقت اونیا کی حالت انتہائی خراب ہے۔ وہ بات کرنے کے قابل نہیں ہے اور جنون کی کیفیت میں کئی بار اپنے کپڑے تک پھاڑ چکی ہے۔ یہ واقعہ محبت، دھوکے، اور صدمے کی ایک المناک کہانی ہے، جس نے ایک خاتون کی زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔
گیلپ پاکستان کے تازہ سروے کے مطابق، 64 فیصد پاکستانیوں نے مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعووں پر شک کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ماننے سے انکار کر دیا ہے دوسری طرف، 22 فیصد پاکستانی حکومتی بیانات سے مطمئن ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی بڑھنے کی شرح میں واقعی کمی آئی ہے۔ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ مہنگائی میں کمی کے دعووں پر سب سے زیادہ شک خواتین نے کیا ہے۔ 69 فیصد خواتین نے حکومتی بیانات پر یقین کرنے سے انکار کیا، جبکہ مردوں میں یہ شرح 60 فیصد رہی۔ یہ سروے حکومتی پالیسیوں اور عوام کے درمیان اعتماد کے فرق کو واضح کرتا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیشتر پاکستانی مہنگائی کے مسئلے کو حل ہوتا ہوا نہیں سمجھ رہے ہیں۔ خواتین کی جانب سے شکوک و شبہات کا زیادہ اظہار معاشرتی اور معاشی مسائل پر ان کی حساسیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ خیال رہے کہ حکومت یہ دعویٰ کرتی آئی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کم ہوگئی ہے جبکہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ماسوائے معمولی اتار چڑھاؤ کے کوئی کمی نہیں آئی
امریکی حکام نے پاکستان کے لیے امدادی رقوم بند کرنے کی تصدیق کر دی ہے، جس کے بعد متعدد اہم منصوبے معطل ہو گئے ہیں۔ دنیا کے کئی دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی اس فیصلے سے متاثر ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق، امریکہ کی جانب سے امداد بند کیے جانے کے نتیجے میں توانائی اور زراعت کے شعبوں میں پانچ بڑے منصوبے رک گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تعلیم، صحت، اور اقتصادی ترقی سے متعلق چار، چار منصوبے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ امریکی اقدامات کے باعث جمہوریت، انسانی حقوق، حکمرانی، اور ثقافتی تحفظ کے شعبوں میں بھی کام رک گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی اہلکاروں نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد کو ازسرنو جائزے تک روک دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد پاکستان کے مختلف شعبوں میں ترقیاتی کاموں پر براہ راست اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جس سے ملکی معیشت اور سماجی ترقی کے منصوبوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔
دفتر خارجہ نے چین کے حوالے سے پاکستانی عزم کو نشانہ بنانے والے ’بے بنیاد‘ الزامات مسترد کر دیے اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ نے چین کی پالیسیوں کے حوالے سے پاکستانی عزم پر بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یہ زور دیا ہے کہ بیجنگ اسلام آباد کا ہر موسم میں اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس کے ساتھ ساتھ مقامی اور بھارتی میڈیا میں رپورٹس سامنے آئیں کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے امریکی شہر ہیوسٹن میں ایک تقریب میں شرکت کی جہاں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے خلاف لابنگ کی جا رہی تھی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے ان رپورٹس کو پروپیگنڈا کہہ کر مسترد کیا اور واضح کیا کہ انہوں نے امریکا کے دورے میں چین کے خلاف کسی تقریب میں شرکت نہیں کی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ایک بیان جاری کیا جس میں ان رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کا 'ہر موسم کا اسٹریٹجک پارٹنر' ہے۔ انہوں نے میڈیا میں کی جانے والی قیاس آرائیوں کو پاک-چین دوستی کو نشانہ بنانے کے بے بنیاد الزامات قرار دیا۔ ترجمان نے ون چائنا پالیسی کے بنیادی اصول کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا، جو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک مستقل بنیاد ہے۔ انہوں نے اس رشتے کی اہمیت کو باہمی اعتماد، مشترکہ اقدار، بنیادی تشویش کے مسائل پر حمایت اور علاقائی اور عالمی استحکام کے عزم سے منسلک کیا۔ یہاں یہ بھی ذکر کرنا ضروری ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی طور پر مضبوط سفارتی تعلقات رہے ہیں، خصوصاً 2013 سے جب سے چین نے پاکستان کے لیے سرمایہ کاری اور مالی معاونت شروع کی، جس میں قرضوں کی توسیع بھی شامل ہے۔ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت چین نے 65 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے، جسے پاکستان کی معیشت کے لیے 'لائف لائن' قرار دیا جاتا ہے۔
سیالکوٹ: وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے امیگریشن سرکل نے سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تین افراد کو گرفتار کیا جو غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ ملزمان پاکستان واپس پہنچے تو انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق، گرفتار کیے جانے والے افراد کی شناخت محمد عمران، محمد ناصر اور محمد طیب کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ان ملزمان کا تعلق سیالکوٹ اور گجرات سے ہے۔ انہوں نے اسپین جانے کے لیے 35 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے ایجنٹوں سے معاملات طے کیے تھے لیکن ایجنٹ انہیں اسپین بھیجنے میں ناکام رہے۔ گرفتاری کے بعد ان تینوں کو انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل گوجرانوالہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ حال ہی میں پاکستان سے غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں سمندری سفر کے دوران کئی بار کشتی حادثات بھی رونما ہوئے ہیں، جن میں نوجوانوں کی جانیں گئی ہیں۔ اس ماہ کے اوائل میں، دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا تھا کہ اسپین جانے کی کوشش کے دوران ایک کشتی الٹ گئی جس میں 80 مسافر سوار تھے، جن میں سے کئی پاکستانی بھی مرنے والوں میں شامل تھے۔ یہ واقعہ مراکش کے ساحل پر پیش آیا تھا۔ ان حادثات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا، جس کے نتیجے میں ایجنٹوں اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے کے کچھ افسران اور اہلکار بھی گرفتار کیے گئے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائیاں کی گئیں۔
پاکستان کی معروف ٹیکنالوجی درسگاہ این ای ڈی یونیورسٹی کی فارغ التحصیل طالبہ صبوحی عارف نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کی مدد سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ایک بڑے مسئلے کا حل پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے ایک ایسا نظام تیار کیا ہے جو کپڑے کی تیاری کے دوران ہی اس کے معیار اور نقائص کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ اس ایجاد سے نہ صرف ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ہونے والے سالانہ کروڑوں روپے کے ضیاع میں کمی آئے گی، بلکہ برآمدات کے دوران مصنوعات کے مسترد ہونے کے خطرات بھی کم ہو جائیں گے۔ صبوحی عارف، جو این ای ڈی یونیورسٹی سے آٹومیشن اینڈ اپلی کیشن انجینئرنگ کی ڈگری یافتہ ہیں، نے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک منفرد نظام تیار کیا ہے جسے "انٹیلی انسپیکٹ" کا نام دیا گیا ہے۔ یہ نظام رئیل ٹائم میں کپڑے کی خامیوں کو شناخت کرتا ہے، جس میں ٹوٹے ہوئے دھاگے، داغ دھبے، کٹے پھٹے کپڑے، اور سوراخ جیسی خرابیاں شامل ہیں۔ یہ سسٹم نہ صرف خام کپڑے (گرے فیبرک) بلکہ رنگے ہوئے (ڈائیڈ) اور پرنٹڈ کپڑوں میں بھی ان خامیوں کو تلاش کر سکتا ہے۔ صبوحی عارف کے مطابق، یہ نظام دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا تجزیاتی سسٹم ہے، جو ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ، گارمنٹ پروڈکشن، آٹو موٹیو ٹیکسٹائل، ہوم فرنشنگ، اور انڈسٹریل ٹیکسٹائل جیسے شعبوں میں استعمال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سسٹم کی درستگی کا تناسب نٹڈ فیبرک میں 95 فیصد اور ووون فیبرک میں 90 فیصد سے زائد رہا ہے۔ یہ نظام صرف 40 سے 77 سیکنڈز کے اندر کپڑے کی خامیوں کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ صبوحی عارف کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مینوفیکچرنگ لائن پر نصب کیا جا سکتا ہے، جہاں یہ ہائی اسپیڈ سینسرز اور کیمروں کی مدد سے کپڑے کی خامیوں کو فوری طور پر شناخت کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف نقص والے کپڑے سے مصنوعات بنانے کے اخراجات میں کمی آئے گی، بلکہ پیداواری نقصانات کو کم کر کے انڈسٹری کے منافع میں بھی اضافہ ہو گا۔ انٹیلی انسپیکٹ سسٹم ٹیکسٹائل انڈسٹری کی کارکردگی اور رفتار کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ لاگت میں کمی اور ڈیٹا پر مبنی تجزیات کو ممکن بنائے گا۔ صبوحی عارف کا ماننا ہے کہ اگر اس نظام کو سرپرستی فراہم کی جائے، تو یہ پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی صنعت کے معیار کو بہتر بنانے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ صبوحی عارف کا خواب ہے کہ یہ نظام پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں کپڑے کی خامیوں سے ہونے والے پیداواری نقصانات کو کم کرے اور برآمدات کے معیار کو بہتر بنائے۔ وہ اس سسٹم کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ساتھ مل کر کام کرنے اور اسے نئی بلندیوں تک لے جانے کی خواہش مند ہیں۔ یہ ایجاد نہ صرف پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے ایک انقلابی قدم ہے، بلکہ یہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے صنعتی مسائل کے حل کی ایک روشن مثال بھی ہے۔ صبوحی عارف کی یہ کامیابی نوجوان سائنسدانوں اور انجینئرز کے لیے ایک حوصلہ افزا پیغام ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے خبردار کیا ہے کہ ہیکرز پاکستانی شہریوں کی ذاتی معلومات چرانے کے لیے 16 مخصوص براؤزر ایکسٹینشنز کو استعمال کر رہے ہیں۔ ایجنسی نے عوام کو ان ایکسٹینشنز سے ہوشیار رہنے کی ہدایت دی ہے تاکہ ان کے ڈیٹا کی حفاظت ممکن ہو سکے۔ ہیکرز کے طریقے اور ایڈوائزری سیکیورٹی ایجنسی کے مطابق ہیکرز جدید فشنگ تکنیکس کا سہارا لے کر جعلی ای میلز بھیج رہے ہیں، جن کا مقصد مقبول براؤزر ایکسٹینشنز کے تخلیق کاروں کو دھوکہ دینا ہے۔ یہ دھوکہ دہی والے کوڈ ان ایکسٹینشنز کے ذریعے صارفین کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ نشانہ بننے والی ایکسٹینشنز ہیکرز جن 16 براؤزر ایکسٹینشنز کا استعمال کر رہے ہیں، ان میں شامل ہیں 1. AI Assistant – ChatGPT and Gemini for Chrome 2. Bard AI Chat Extension 3. GPT 4 Summary with OpenAI 4. Search CoPilot AI Assistant for Chrome 5. Wayin AI 6. VPNCity 7. Internet VPN 8. Vidniz Flex Video Recorder 9. VidHelper Video Downloader 10. Bookmark Favicon Changer 11. UVoice 12. Reader Mode 13. Parrot Talks 14. Primus 15. Trackker – Online Keylogger Tool 16. AI Shop Buddy محفوظ رہنے کے لیے تجاویز نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے اپنی ایڈوائزری میں صارفین کو درج ذیل احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے: ان مشکوک ایکسٹینشنز سے گریز کریں اور صرف معروف اور قابل اعتماد ایکسٹینشنز کا استعمال کریں۔ انسٹال کرنے سے پہلے درجہ بندی اور جائزے چیک کریں۔ غیر ضروری اجازت نامے محدود کریں۔ ایکسٹینشنز کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کریں۔ غیر استعمال شدہ ایکسٹینشنز فوری طور پر ہٹا دیں۔ معروف اور لائسنس یافتہ اینٹی وائرس سافٹ ویئر انسٹال کریں۔ مفت ایکسٹینشنز سے محتاط رہیں۔ اپنے کمپیوٹر کی سرگرمی اور ڈیٹا کے استعمال پر نظر رکھیں تاکہ کسی بھی غیر معمولی حرکت کو فوری نوٹس کیا جا سکے۔ یہ ایڈوائزری تمام صارفین کو خبردار کرتی ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی کے یہ اقدامات ضروری ہیں، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو اے آئی اور چیٹ بوٹس کا استعمال کرتے ہیں۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام کے ماتحت ادارے پاک ڈیٹاکام نے سرکاری محکمے میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں اور خورد برد کی نشاندہی کرنے والے پانچ سینئر ملازمین کو برطرف کر دیا ہے۔ اس اقدام نے کمپنی میں شفافیت اور احتساب کے سوالات کو جنم دیا ہے۔ رپورٹ تاخیر کا شکار الزامات کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی چھ ماہ گزرنے کے باوجود اپنی رپورٹ مکمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ وزارت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے جولائی 2024 میں پاک ڈیٹاکام کے بورڈ کو ہدایت دی تھی کہ وہ منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او ذوالفقار علی کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرے۔ تاہم حالیہ اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ اب بھی زیر التوا ہے۔ ملازمین کی برطرفی اور الزامات کمپنی انتظامیہ نے جن پانچ ملازمین کو برطرف کیا، ان میں وحید محمود بھی شامل ہیں۔ ان ملازمین نے بورڈ ممبران کو ایک خط لکھ کر سی ای او پر بغیر کسی قانونی نوٹس یا انتباہ کے غیر منصفانہ برطرفی کا الزام لگایا تھا۔ ملازمین پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے مبینہ طور پر ’سرکاری مراتب کی خلاف ورزی‘ کی۔ ملازمین نے وزارت اور پاک ڈیٹاکام کے چیئرمین سید زوما محی الدین کو اپنی شکایات میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایم ڈی، قائم مقام سی ایف او، اور انٹرنل آڈٹ ٹیم کی بے ضابطگیوں پر آواز اٹھائی تھی۔ شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ ایم ڈی نے بورڈ کی منظوری کے بغیر 60 لاکھ روپے کا اعزازیہ خود پیش کیا اور اسے منظور کر لیا، جبکہ سی ایف او نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا اور رقم منتقل کر دی۔ دیگر بے ضابطگیوں کی نشاندہی شکایات میں غیر ملکی دورے، غیر قانونی بھرتیاں، دفتر میں ویلنٹائن ڈے منانے، اور قائم مقام سی ایف او کے قریبی رشتے دار کو مشکوک معاوضے کی ادائیگی کے معاملات پر بھی اعتراضات اٹھائے گئے۔ شکایت کنندگان کا کہنا ہے کہ اہم تکنیکی عملے کی غفلت کے باعث کمپنی نے نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) کے وی سیٹ منصوبے سمیت کئی اہم معاہدے کھو دیے۔ تحقیقات اور تاخیر برطرفی کے بعد ملازمین نے اپنی شکایات پاک ڈیٹاکام بورڈ اور وزارت آئی ٹی کو درج کرائیں۔ جولائی 2024 میں بورڈ کے ڈائریکٹر محمد وحید کو تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اگست 2024 میں بورڈ کے رکن محمد اعزاز خان نے بھی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا تھا، لیکن تاحال کمیٹی کوئی رپورٹ پیش نہیں کر سکی۔ پاک ڈیٹاکام کے چیئرمین سید زوما محی الدین اور وزارت آئی ٹی کے ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ اس تمام صورتحال نے سرکاری اداروں میں شفافیت اور احتساب کے نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے کچے کے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت کی دوسری فہرست جاری کر دی دوسری فہرست میں کچے کے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 50 لاکھ اور 25 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ نے کچے کے 40 خطرناک ڈاکوؤں کے نام، تصاویر اور سر کی قیمت جاری کیں جس کے مطابق 50 لاکھ سر کی قیمت والے ڈاکوؤں میں حبیب، قربان، فرحت، عیسیٰ، متارا، ایوب، شیرا، عالمگیر، غلام قادر، موج علی، فیاض، ہزارہ، چھالو بکھرانی، وزیر الیاس، شاہو منڈا، ابراہیم، شاہد، منیر الیاس، جمیل اور عاشق شامل ہیں۔ فہرست کے مطابق 20ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 50 لاکھ اور 20 کی 25 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ 25 لاکھ سر کی قیمت والے ڈاکوؤں میں یعقوب، شاہنواز، بشو، چھوٹو، عبدالستار، ملوک، دوست محمد، بہادر، ظفر عرف ظفر، شبیر، نواب، صابر دین، ستار، عبدالغنی، شاہ مراد، فوج علی، نذیر، یاسین، وقار اور حمزہ شامل ہیں۔ محکمہ داخلہ پہلے بھی 20 خطرناک ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 1 کروڑ روپے مقرر کر چکا ہے
کئی بڑے تنازعات کا شکار چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی مدت ملازمت آج یعنی 26 جنوری کو ختم ہو گئی ہے۔ سکندر سلطان راجہ کا چار سالہ دور گذشتہ چیف الیکشن کمشنرز کے مقابلے میں زیادہ تر تنازعات کے گرد گھومتا رہا۔ ایک جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اس وقت کی حکومت نے ان کی تعیناتی کی حمایت کی اور پھر وہی ان کی سب سے بڑی مخالف بن گئی۔ چیف الیکشن کمشنر سے تحریک انصاف کا تنازعہ ڈسکہ الیکشن پر شروع ہوا تھا جہاں تحریک انصاف کے جیتے ہوئے امیدوار علی اسجد ملہی کو الیکشن کمیشن نے تسلیم کرنے سےا نکا رکردیا اور دوبارہ الیکشن کا حکم دیا۔ اسکے بعد چیف الیکشن کمشنر کا تنازعہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور ممنوعہ فنڈنگ کیس پر ہوا ۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہ کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کی زیرقیادت ممبران نے تحریک انصاف کو بلے کے نشان سے محروم کردیا۔ چیف الیکشن کمشنر اور بعدازاں قاضی فائز عیسیٰ کے اس فیصلے کی وجہ سے تحریک انصاف کو بینگن، مولی، چارپائی، فاختہ، کلاک، بطخ جیسے نشانات پر الیکشن لڑنا پڑا۔ آٹھ فروری الیکشن میں تحریک انصاف کی واضح برتری کو ختم کرنے کاالزام بھی چیف الیکشن کمشنر کے سر آتا ہے اور انکی اس رات خفیہ ملاقات کا بہت چرچا ہے جس کے بعد الیکشن کے نتائج تبدیل ہوتے رہے۔ اس رات نتائج میں غیرمعمولی تاخیر ہوئی اور اس رات ان کا الیکشن کمیشن سے اچانک چند گھنٹوں کے لیے غائب ہو جانا بھی آج تک واضح نہیں۔ علاوہ ازیں الیکشن کے بعد بھی تحریک انصاف سے نشستیں چھیننے کا سلسلہ جاری رہا اور کئی ایم این ایز دوبارہ گنتی کے نام پر سیٹوں سے محروم کردئیے گئے۔ چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت اگرچہ ختم ہوگئی ہے مگر اسکے باوجود وہ کام جاری رکھیں گے۔ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر آئین کے مطابق ہوگا اور آئین اجازت دیتا ہے جب تک نئی تعیناتی نہیں ہوتی یہ کام جاری رکھ سکتے ہیں۔ اس پر صحافی فہیم اختر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ،ممبر سندھ نثار درانی اور ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی کی پانچ سالہ آئینی مدت مکمل ہوگئی اب عدت شروع ہے

Back
Top