خبریں

بنگلا دیش کی عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا۔ عدالت نے میرپور کے شیر بنگلا کرکٹ اسٹیڈیم میں پریکٹس کے دوران پاکستان کا قومی پرچم لہرانے پر ٹیم کے ارکان کے خلاف دائر درخواست کو خارج کر دیا۔ جیو نیوز کے مطابق ڈھاکا کے ایڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے پاکستان ٹیم کے خلاف قومی پرچم لہرانے پر دائر درخواست کو مسترد کیا۔ بنگلادیشی میڈیا کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش مکتیودھ منچا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری نے اسی عدالت میں پاکستان ٹیم کے خلاف حکومتی اجازت کے بغیر پریکٹس سیشن میں جھنڈا لہرانے پر مقدمہ دائر کیا تھا جس میں مؤقف اپنایا تھا کہ شیر بنگلا نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کے اکیڈمی گراؤنڈ میں حکومت کی اجازت کے بغیر پاکستانی پرچم لہرانے کی مشق کی گئی۔ درخواست میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان، کوچ اور مینیجر سمیت تمام اسکواڈ ارکان کو نامزد کیا گیا تھا۔ عدالت نے درخواست گزار کے مؤقف کا جائزہ لینے کے بعد درخواست کو خارج کردیا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے آئندہ سال سے موبائل فون کالز سستی ہونے کا اعلان کر دیا، ایک نیٹ ورک سے دوسرے نیٹ ورک پر چارجز میں 20 پیسے کمی کردی گئی۔ پی ٹی اے نے اس ضمن میں اعلامیہ بھی جاری کر دیا ہے، اعلامیے کے مطابق صارفین سے اب فی منٹ کالز پر 50پیسے چارجزوصول کئے جائیں گےجبکہ آؤٹ گوئنگ کال صفر اعشاریہ 70 پیسے سے کم کرکے صفراعشاریہ 50 پیسے فی منٹ کردی ہے۔ پی ٹی اے کےمطابق یکم جنوری 2022 سے موبائل ٹرمینیشن ریٹ 0.70 روپے فی منٹ سے کم کر کے 0.50 روپے فی منٹ کردیاجائے گا۔ ایم ٹی آر میں کمی ٹیلی کام انڈسٹری کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد کی گئی ہے، ایم ٹی آر میں کمی سے صارفین مفت منٹ آف نیٹ بنڈلز جیسی مزید مسابقتی اور جدید پیشکشوں سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کے باعث چھوٹے آپریٹرز کو بڑے آپریٹرز کو کی جانے والی ادائیگیوں میں بھی فائدہ ہوگا۔ جولائی 2021 میں پی ٹی اے کی جانب سے مشاورتی مقالہ جاری کیا تھا جس کے مطابق پاکستان میں موجودہ ایم ٹی آر خطے میں رائج ایم ٹی آرز کے بینچ مارکنگ نتائج سے زیادہ ہے۔ ٹیلی کام آپریٹرزکی طرف سے موجودہ ٹرمینیشن ریٹس پر نظرثانی کی درخواستیں موصول ہوئیں تھیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے مقامی،طویل اور بین الاقوامی کالز کے لیے ایم ٹی آر کا تعین کیا گیا۔ پی ٹی اے نے اعلامیے میں آئندہ سال میں عائد کی جانے والے کال ریٹس کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ جنوری سے جون 2022 تک ایم ٹی آر 0.50 روپے فی منٹ ہوں گے۔ جولائی 2022 سے جون 2023 تک ایم ٹی آر 0.40 روپے فی منٹ ہونگے جبکہ جولائی 2023 کے بعد ایم ٹی آر 0.30 روپے فی منٹ ہوں گے۔
اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو کمزور کرنے کی مہم کا توڑ کرنے اور تحریک انصاف کے ورکرز اور ممکنہ بلدیاتی امیدواروں کی مدد کیلئے وزیر اعظم عمران خان نے ”عوامی رابطہ مہم“ شروع کر کے خود میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق اس سلسلے میں آئندہ چند ہفتوں میں وزیراعظم پنجاب میں دو جبکہ دیگر صوبوں میں ایک ایک بڑے جلسوں سے خطاب کر کے تحریک انصاف کا پاور شو کریں گے۔ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے عمران خان نے اپنے وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وصوبائی وزرا کے تمام تر تحفظات اور مشوروں کو ”ویٹو“ کرتے ہوئے الیکشن تیاریاں شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ لاہور کے لارڈ میئر کیلئے موجودہ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کو ”گرین سگنل“ مل گیا ہے ۔ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے تحریک انصاف کے وزرائے اعلیٰ اور گورنرز سمیت وفاقی و صوبائی وزرا نے وزیر اعظم کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ اس وقت مہنگائی کی صورتحال کے سبب عوامی رائے حکومت کے حق میں نہیں ہے لہذا الیکشن موخر کردیا جائے۔ تاہم وزیر اعظم نے حکم دیا کہ ہر صورت الیکشن ہوگا ۔ اس حوالے سے موزوں بلدیاتی امیدواروں کی تلاش کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔ لاہور کے لارڈ میئر کیلئے حماد اظہر کو مضبوط امیدوار قرار دیا جارہا ہے کیونکہ ان کے والد میاں اظہر سابق گورنر اور سابق لارڈ میئر لاہور رہے ہیں، آرائیں برادری سمیت دیگر برادریاں ان کا ساتھ دیں گی۔ سیالکوٹ ضلع کونسل کے چیئرمین کیلئے سلیم بریار جبکہ سیالکوٹ سٹی کے لئے عمر ڈار مضبوط امیدوار ہیں۔ چوہدری برادران کے مطالبے پر گجرات کو میٹرو پولٹین کارپوریشن کا درجہ دیا گیا ہے اور گجرات، منڈی بہاوالدین اور بہاولپور میں بلدیاتی امیدواروں کا انتخاب ق لیگ کی مشاورت کے ساتھ ہوگا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اس آپشن پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات میں تین حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیں ممکنہ طور پر وہ ڈی جی خان میں اپنے موجودہ حلقہ کے علاوہ اٹک اور چیچہ وطنی کے دو حلقوں سے بھی الیکشن میں حصہ لیں گے۔ گورنر پنجاب چوہدری سرور بھی آئندہ انتخابات میں خود شور کوٹ سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں جبکہ اپنی اہلیہ کو ساہیوال کے حلقہ سے الیکشن لڑوانا چاہتے ہیں۔ حکومت آئندہ چھ ماہ میں مہنگائی پر قابو پانے سمیت تحریک انصاف کو سیاسی سرگرمیوں میں بھرپور طریقہ سے فعال کرنا چاہتی ہے۔
ٹک ٹاک حریم شاہ نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت کے دوران متعدد وزرا اور اہم شخصیات کے نمبر کیسے حاصل کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے ایک ہیکر سے پاکستان کی بڑی شخصیات کے نمبر مانگے تھے، اس نے مجھے سارے نمبر دے دیئے۔ حریم شاہ نے کہا کہ وہ سب نمبروں پر رابطہ کرنے کی کوشش کرتی تھیں کچھ لوگوں نے فون نہیں اٹھایا مگر جب کسی وزیر کو فون کیا تو اس نے نمبر اٹینڈ کرلیا۔ انہوں نے وزیر داخلہ شیخ رشید سے متعلق انکشاف کیا کہ ان سے پرانا دوستانہ ہے۔ حریم شاہ نے بتایا کہ شیخ رشید سے ایک دوست کی پارٹی میں ملاقات ہوئی تھی، تو جب میں نے ان سے نمبر مانگا تو انہوں نے فوراً دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے شیخ رشید کی ویڈیوز اور تصاویر بھی وائرل کیں لیکن اس کے باوجود وہ مجھ سے بات کر لیتے ہیں۔ میرے لیے ان کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل کرنا ایک مذاق کا کام تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت خارجہ کی عمارت میں باقاعدہ داخلے کی اجازت لیکر گئی تھی وہاں پر بنائی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر بھی اجازت لیکر بنائیں۔ حریم شاہ نے کہا کہ اگر وہاں کوئی لڑکا جانے کی کوشش کرے تو مشکل کام ہے مگر میرے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوا یہ آسان تھا۔ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر کیا تو پیپلزپارٹی کو جوائن کروں گی اس کی وجہ بلاول بھٹو زرداری ہیں، مجھے ان کا انداز بیان بہت پسند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیاض الحسن چوہان سے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مجھے اجازت دلوائی لیکن ان کو تو خود داخلے کی اجازت نہیں ملتی وہ مجھے کیسے اجازت دلاتے۔
کراچی: نسلہ ٹاور عملدرآمد کیس میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کو چیف جسٹس نے جھاڑ پلادی۔ تفصیلات کے مطابق امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان عدالت میں پیش ہوئے اور روسٹرم پر آکر بولنے کی کوشش کی۔ جس پر چیف جسٹس نےپوچھا کہ آپ کون ہیں؟ اس پر حافظ نعیم نے کہا کہ میں حافظ نعیم الرحمان جماعت اسلامی کراچی کا امیر ہوں، سر مجھےتھوڑا سن لیں، اس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کیا انٹرسٹ ہے ؟ یہاں تقریر نہ کریں آپ کا کیس نہیں ہے، ہٹیں یہاں سے،یہاں کوئی سیاسی تقریر کی اجازت نہیں۔ چیف جسٹس نےحافظ نعیم الرحمان کوروسٹرم سےہٹادیا ۔اس پر پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ میں معاوضےکی بات کرناچاہتا ہوں، جس پر قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ پلیز،کوئی بات نہیں،یہاں سےہٹ جائیں پلیز۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ میں نے بات کرنےکی کوشش کی تو کہا کہ ہم صرف نسلہ ٹاور نہیں جتنےمتاثرین ہیں انکےلئےجدوجہدکرینگے۔ حافظ نعیم کا مزید کہنا تھا کہ ہم عدالت میں گئےتھےلیکن کوئی شنوائی نہیں ہوسکی، ماضی میں کراچی کی کمیونٹی زمینوں پر ایم کیوایم،پی پی والےقبضےکیا کرتےتھے اب ایم کیوایم اورپیپلزپارٹی تعصب کی کوشش کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو لا اینڈ آرڈر کے خلاف ہو ، ہم نے جمہوری اور آئینی دائرے میں رہ کر بات کی ہے ، اسی لئے آج ہم سپریم کورٹ آئے ہیں۔
گزشتہ روز مختلف اخبارات میں ایک خبر شائع ہوئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) کے بائیو میٹرک ڈیٹا کے ہیک ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ نجی خبررساں ادارے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے یہ انکشاف قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں کیا۔ نجی چینل کے دعوے پر ایف آئی کا ردعمل سامنے آگیا اور ایف آئی اے سے منسوب خبر کو غلط قرار دیدیا ہے۔ ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے ذمہ داروں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا اور انکے بیان کو توڑمروڑ کرپیش کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ڈان نیوز میں چھپنے والی ہم ایسی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہیں جو حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔ بائیومیٹرک ڈیٹا بالکل سیف ہے اور کسی قسم کی ہیکنگ کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز علی خان جدون نے قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس کی صدارت کی تھی ، کاروائی کے بعد دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر طارق پرویز سے منسوب نادرا کے بائیو میٹرک ڈیٹا کے ہیک ہونے کا انکشاف کیا اور کہا کہ اس کے بعد کافی مسائل جنم لے چکے ہیں، ہیکرز باآسانی عوام کے بائیو میٹرک ڈیٹا حاصل کرکے کسی بھی قسم کا فراڈ کرسکتے ہیں۔ اخبارات میں خبر ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر طارق پرویز سے منسوب دی گئی ہے
کراچی میں ڈکیتی کی ایک اور واردات پیش آئی ہے جس میں شہری کو تقریبا ایک لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، ڈاکوؤں نے واردات کے بعد بیکری سے متصل گھر میں خاتون کو پہلے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں "خالہ سوجاؤ" کہہ کر فرار ہوگئے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈکیتی کی واردات کراچی کے علاقے ناظم آباد میں عباسی شہید اسپتال کے قریب واقع ایک بیکری میں صبح 11 بجے کے قریب پیش آئی۔ رپورٹ کے مطابق صبح کے وقت ڈاکو بند بیکری میں داخل ہوئے، بیکری کے مالک کا گھر بھی پہلی منزل پر ہی تھا، ڈاکوؤں نے تسلی سے بیکری میں لوٹ مار کی اور تقریبا 50 ہزار روپے نقد اور کالنگ کارڈ اڑانے کے بعد بیکری میں موجود گھر کے دروازے سے اند ر داخل ہوگئے۔ بیکری کے ساتھ گراؤنڈ فلور پر موجود گھر کے کمرے میں ایک خاتون سو رہی تھیں، ایک ڈاکو نے خاتون کو جگا کر تھپڑ مار کر پیسوں کا تقاضہ کرنا شروع کردیا، کمرے میں موجود لائیٹس بھی بند تھیں جس کے وجہ سے خاتون فوری طور پر صورتحال کو سمجھ نہ سکیں۔ ڈاکو نے خاتون پر اسلحہ تان کر پیسوں کا مطالبہ کیا مگر خاتون مسلسل انکار کرتی رہی اور کہتی رہی کہ میرے پاس کوئی پیسے نہیں ہیں، متعدد بار اصرار کرنے پر ڈاکو کو جب پیسے ملنے کی امید ختم ہوگئی تو وہ خاتون سے بولا" خالہ سوجاؤ" اور موقع واردات سے فرار ہوگیا۔ بیکری کے مالک اور خاتون کے شوہر نے کراچی کے تھانہ ناظم آباد میں واقعے کے خلاف درخواست دیدی ہے جس کے مطابق ملزمان بیکری سے تقریبا 1لاکھ روپے کا سامان لوٹ کر فرار ہوئے، پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزما ن کی تلاش شروع کردی ہے۔
اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس میں وزیر مملکت زرتاج گل سے لڑائی سے متعلق انکشاف پر ملک امین اسلم کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے انکشاف کیا تھا کہ اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دوران ملک امین اسلم اور زرتاج گل کا جھگڑا ہوا ہے۔ ملک امین اسلم نے اس حوالے سے اپنے بیان میں ریاض فتیانہ کے الزامات کو 200 فیصد جھوٹ اور غلط بیانی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ زرتاج گل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی وجہ سے واپس آنا پڑا تھا، ریاض فتیانہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ایسی غلط فہمی کیوں پیدا کی میری سمجھ سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ الزام عائد کیا گیا کہ پاکستان کے کروڑوں روپے ضائع کیے گئے گلاسکو کانفرنس میں قومی خز انے کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا کانفرنس مکمل طور پر غیر ملکی ڈونرز کے تعاون سے منعقد کی گئی، ریاض فتیانہ تو خود بغیر کسی دعوت نامے کے این جی او کی جانب سے اسپانسر کیے جانے پر گلاسکو پہنچے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں پاکستانی نمائندگان نے نااہلی دکھاتے ہوئے اچھی کارکردگی کا مظاہر ہ نہیں کیا یہ بھی جھوٹ ہے اس کانفرنس میں پاکستانی پویلین مصروف ترین رہا 50 سے زائد ملکوں کے وزراء سے ملاقاتیں ہوئیں امریکی صدر نے پاکستانی کوششوں کو سراہا اور برطانوی وزیراعظ نے خود پاکستانی پویلین کا دورہ کیا۔ واضح رہے کہ ریاض فتیانہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا کہ اقوام متحدہ کی ماحولیات کانفرنس میں وزیر مملکت زرتاج گل کی وزیراعظم عمران خان کے مشیر خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم سے لڑائی ہوئی جس کے بعد وہ کانفرنس چھوڑ کر وطن واپس آگئیں۔
لاہور کے علاقہ جوہرٹاؤن میں خاتون وکیل کے قتل کا ڈراپ سین، سوتن ہی قاتل نکلی۔ "شوہر وقت نہیں دیتا تھا اسلئے پیسے دیکر قتل کروایا"۔ ملزمہ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں وکیل کی اسسٹنٹ کے قتل کیس کا ڈراپ سین ہوا ہے، پولیس کے مطابق وکیل کی اسسٹنٹ کو اسکے دوسرے شوہر کی بیوی رابعہ نے پیسے دے کرقتل کرایا ، پولیس کا کہنا ہے کہ قتل میں ملوث 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا جن کی نشاندہی پر ملزمہ کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ملزمہ رابعہ نے پولیس کے روبرو اعتراف کیا کہ میرا شوہر مجھے وقت نہیں دیتا تھا،اس لئے قتل کا منصوبہ بنایا،شوہرنےسوتن کوگھرخریدکردیا اور مجھے ٹھیک طریقے سے خرچہ بھی نہیں دیتا تھا۔ ملزمہ رابعہ نے بتایا کہ شوٹرکو دو لاکھ روپے میں قتل کےلیےراضی کیا جبکہ ایک لاکھ ایڈوانس دیا۔ اجرتی قاتل عرفان22روزتک مقتول کی ریکی کرتارہا، پھرواردات کی۔ ڈی ایس پی سی آئی اے قیصرمشتاق نے کہا کہ مقتولہ کے شوہر کا ملازم چاند ریکی میں معاونت کرتا رہا، ملزمان سےآلہ قتل ،واردات کیلئے ادا کی گئی لاکھوں روپے مالیت کی رقم برآمد کرلی ہے۔ ڈی ایس پی سی آئی اے کے مطابق خاتون کو 14اکتوبرکو جوہرٹاؤن میں دفتر جاتے ہوئے قتل کیا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ ایڈووکیٹ عقیلہ سبحانی اپنی گاڑی میں جارہی تھی کہ موٹر سائیکل دو ملزمان نے فائرنگ کر دی تھی۔ ایڈووکیٹ عقیلہ چار فائر لگنے سے شدید زخمی ہو گئی تھیں جنہیں بعد ازاں جناح ہسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ سی سی پی او لاہور نے جوہر ٹاؤن میں خاتون وکیل پر فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سیف سٹی کیمروں کی مدد سے فوری ملزموں کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ پٹرول پمپ مالکان پٹرول یا ڈیزل ڈلوانے پر آپ سے فی لٹر کتنا منافع لیتے ہیں؟ پٹرول پمپ مالکان فی لٹر ڈیزل ڈلوانے پر 3 روپے 30 پیسے جبکہ فی لٹر پٹرول پر 3 روپے 91 پیسے منافع آپ سے وصول کرتے ہیں۔ فی لٹر پٹرول پر پمپس کا منافع 2.75 فیصد بتنا ہے لیکن پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ اسے بڑھا کر 6 فیصد تک کر دیا جائے۔ حکومت اگر کسی دباؤ میں ان کا یہ مطالبہ مان لیتی ہے تو پٹرول پمپس مالکان کا منافع تقریباً 9 روپے فی لٹر ہو جائے گا۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بھی ڈیزل اور پٹرول پر الگ الگ 2 روپے ستانوے پیسے فی لٹر منافع لیتی ہیں، اگر ڈیلرز مارجن بڑھا تو اس کے ساتھ ساتھ ان کا منافع بھی بڑھے گا۔ تاہم وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے دوٹوک موقف اختیار کرے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پٹرول پمپ مالکان کے مطالبات ناجائز ہیں، انہیں کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ملک بھر میں پٹرول پمپس کی بندش پر جاری بیان میں حماد اظہر نے کہا کہ پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال پر کہا کہ پٹرول پمپ مالکان کی مشکلات کا احساس ہے لیکن پٹرول پمپ مالکان بھی عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پٹرول پمپس کی ہڑتال کی آڑ میں کچھ گروپس 9 روپے کا اضافہ کرانا چاہتے ہیں، لیکن چند کمپنیوں کو نوازنے کے لئے 9 روپے کا اضافہ نہیں کیا جا سکتا۔ پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطالبے پر مارجن میں اضافے کی سمری پہلے ہی ای سی سی میں پیش کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں اس کا فیصلہ بھی ہو جائے گا لیکن جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں گے۔ یاد رہے کہ پیٹرولیم ڈیلرزایسوسی ایشن کی جانب سے آج ملک بھرمیں ہڑتال کی جا رہی ہے، صبح 6 بجے سے ملک بھرمیں پٹرول پمپس بند ہیں، صرف ایمبولنس کو پٹرول مہیا کرنے کا کہا جا رہا ہے۔ جب کہ لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور سمیت ملک بھر میں پیٹرول کی فراہمی روک دی گئی ہے۔
چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی نے بھارت کی جانب سے دی گئی دورے کی دعوت ٹھکرادی ہے۔ اے آر وائے کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھارت کی اپنے دیس دورے کی دعوت کو رد کر دیا، بھارتی لوک سبھا کے اسپیکر نے صادق سنجرانی کو بطور چیئرمین سینیٹ پاکستان دورہ بھارت کی دعوت دی تھی۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بھارت کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سو سالہ تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی، جس کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے نہ صرف ٹھکرایا بلکہ یہ بھی کہا کہ بھارت اپنا 5 اگست کا اقدام واپس لے کیونکہ جب تک بھارت ایسا نہیں کرتا کسی بھارتی تقریب میں نہیں جاؤں گا۔ چیئرمین سینیٹ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ مودی حکومت نے کشمیریوں کی خصوصی حیثیت ختم کر کے ظلم ڈھائے ہیں۔ یاد رہے کہ بھارتی میڈیا کے مطابق ہندوستان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بنے 100 سال پورے ہوئے ہیں جس کے سلسلے مین تقریب سے بھارتی صدر اور وزیراعظم نے خطاب کرنا تھا۔ اس تقریب میں شرکت کیلئے اکتوبر میں بھارتی لوک سبھا کے اسپیکر اوم بریلہ نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے نام خط لکھا تھا ، جس میں انہوں نے دورہ بھارت کی دعوت دی تھی۔ بھارتی لوک سبھا کے اسپیکر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ لوک سبھا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی صد سالہ تقریب کا انعقاد 4 دسمبر کو ہو گا۔ پی اےسی 100 سال سےعوامی اخراجات کی نگرانی کررہی ہے، صد سالہ تقریب میں آپ کی شرکت ہمارے لیے اعزاز ہو گا۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال پر کہا کہ پٹرول پمپ مالکان کی مشکلات کا احساس ہے لیکن پٹرول پمپ مالکان بھی عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پٹرول پمپس کی ہڑتال کی آڑ میں کچھ گروپس 9 روپے کا اضافہ کرانا چاہتے ہیں، لیکن چند کمپنیوں کو نوازنے کے لئے 9 روپے کا اضافہ نہیں کیا جا سکتا۔ پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطالبے پر مارجن میں اضافے کی سمری پہلے ہی ای سی سی میں پیش کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں اس کا فیصلہ بھی ہو جائے گا لیکن جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں گے، ہمیں پٹرول پمپ مالکان کی مشکلات کا احساس ہے لیکن وہ بھی تو عوام کی مشکلات کا احساس کریں اور اس ہڑتال کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ یاد رہے کہ پیٹرولیم ڈیلرزایسوسی ایشن کی جانب سے آج ملک بھرمیں ہڑتال کی جا رہی ہے، آج صبح 6 بجے سےملک بھر میں پٹرول پمپ بند ہیں، صرف ایمبولنس کو پٹرول مہیا کیا جائے گا۔ لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور سمیت ملک بھر میں پیٹرول کی فراہمی روک دی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ صحافی مدثر نارو کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں درخواستگزار شخص کے اہلخانہ ان کے وکلا ایمان مزاری اور عثمان وڑائچ جبکہ وزارت دفاع کا بھی نمائندہ عدالت میں پیش ہوا۔ سماعت کے آغاز پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہا کہ 20اگست 2018 کو مدثر لاپتہ ہوا وزیراعظم عمران خان نے اسی دن وزارت عظمیٰ کا چارج لیا تھا۔ عدالت نے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو متاثرہ فیملی کو سننے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی بتائیں کب وزیراعظم اور وفاقی کابینہ متاثرہ فیملی کو سن کر مطمئن کریں گے؟ عدالت نے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ بتائیں کہ وہ کب متاثرہ خاندان کو مطمئن کریں گے کہ ریاست اس میں شامل نہیں، اگر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پیر تک تاریخ نا بتائی تو آئندہ سیکریٹری داخلہ پیش ہوں، ریاست اور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کی حفاظت یقینی بنائے اور لاپتہ ہونے والے کی فیملی کو مطمئن کرے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ملک میں جبری گمشدگی کا رجحان موجود ہے مدثر کی ایک ماں ہے بیوی ہے اور ایک بچہ ہے ریاست ساتھ ہوتی تو در بدر نا پھر رہے ہوتے، لاپتہ شہری کی بازیابی یقینی بنانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے کہا یہاں کوئی رول آف لا نہیں، یا تو یہاں جبری گمشدگی نا ہوتی ہو پھر بات کریں، ان کی فیملی مطمئن نہیں، ایسے میں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی ذمہ داری ہے کہ ان کو مطمئن کرے، کمیشن رپورٹ کے مطابق گمشدہ فیملی کا ماننا ہے کہ ریاست اور اس کی ایجنسیز اس واقعے میں ملوث ہیں۔
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو نوٹس جاری کرنےکا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا اگر چیئرمین نیب اجلاس میں نہ آئے تو وارنٹ گرفتاری کے اختیارات استعمال کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین رانا تنویرحسین کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، جس میں نیب چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی غیر موجودگی پر ان کو نوٹس جاری کرنےکا فیصلہ کیا گیا۔ چیئرمین رانا تنویر حسین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب سوالات کے جواب دینے اجلاس میں کیوں نہیں آئے؟ ان کو نوٹس جاری کیا جائے، اور ہدایت دی کہ آئندہ عدم شرکت کی صورت میں اس کے بعد وارنٹ گرفتاری کے اختیارات استعمال کریں گے۔ چیئرمین پی اے سی کے استفسار پر ڈی جی نیب حسین احمد نے جواب میں کہا کہ چیئرمین نیب لاپتہ افراد کے سلسلے میں لاہور میں اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نےکہا کہ چیئرمین نیب سے کہیں آئندہ ہفتے ضرور آئیں۔ ڈی جی نیب نے یقین دہانی کروائی کہ بتایا کہ وہ آئندہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیب ریکوریوں کا گزشتہ ایک سال کا آڈٹ چند دنوں میں مکمل کرلیا جائےگا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے رقم کا بھی آڈٹ کیا گیا ہے، رپورٹ پیش کریں گے۔ کمیٹی نے نیب، الیکشن کمیشن، وزیراعظم سیکرٹریٹ اور وزارت انسانی حقوق کے پرنسپل اکاؤنٹ آفیسرزکو محکمہ جاتی کمیٹیوں کے اجلاس پربریفننگ کے لیے آئندہ ہفتے طلب کرلیا۔
بھارتی ایئر فورس کی جانب سے پاکستان میں گرفتار ہونے والی پائلٹ ابھی نندن کو پاک فضائیہ کے ایف 16 طیارے کو گرانے کے جھوٹے دعوے پر اعزاز سے نوازنے کے معاملے پر پاک فضائیہ کے اعلی افسر نے ردعمل دیدیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے پروگرام "پاورپلے" میں میزبان و صحافی ارشد شریف کی جانب سے پاک فضائیہ کے ایئر مارشل وقاص احمد سلہری سے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو انڈین ایئر فورس کی جانب سے تیسرے بڑے اعزاز ویر چکرا سے نوازے جانے سے متعلق سوال کیا گیا۔ ایئر مارشل وقاص احمد سلہری نےجواب دیا کہ کسی بھی ادارے کی جانب سے کسی کو اعزاز سے نوازا جانا ان کا اختیار ہے جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے، ہمیں اعتراض اس وجہ پر ہے جس کی بنیاد پر ابھی نندن کو یہ اعزاز دیا گیا، کیونکہ یہ ایک کھلا جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا واقعے کے روز ایف 16 کیا کوئی پاکستانی طیارہ تباہ ہی نہیں ہوا، اس دن جو تین طیارے تباہ ہوئے وہ تینوں انڈین تھے، ان میں سے ایک مگ 21 تھا جو پاکستانی حدود میں گرا،دوسرا su30 تھا، بھارت نے شروع میں اپنے ایک ہیلی کاپٹر کے تباہ ہونے کی تردید کی حالانکہ ہم نے اس کا دعویٰ بھی نہیں کیا تھا کیونکہ ہم نے کسی ہیلی کاپٹر کو تباہ نہیں کیا۔ ایئر مارشل وقاص احمد نے کہا کہ یہ ہماری روایات کے خلاف ہے کہ ہم کوئی ایسا دعویٰ کریں جو ہم نے کیا ہی نہیں ہے، بھارت کی اپنی ہی ایک انکوائری میں بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ ایک طیارہ شکن میزائل کی مدد سے ہیلی کاپٹر کو تباہ کیا گیا جو بھارت کےا پنے اندر موجود بے چینی اور بے سکونی کے باعث چلا۔ ایک سوال کے جواب میں پاک فضائیہ کے افسر نے کہا کہ بھارتی فضائیہ کے دعوے بین الاقوامی سطح پر بھی غلط ثابت ہوگئے ہیں، پاکستانی ایف 16 طیاروں کی تعداد پوری ہونے کے حوالے سے امریکہ کے فارن پالیسی کی رپورٹ ہو یا ایف 16 بنانے والی کمپنی کی اپنی رپورٹ ، سب نے ہی بھارتی دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
جنرل سیکریٹری پی ایف یو جے رانا عظیم کا مریم نواز کے اعتراف کے بعد سپریم کورٹ جانے کا اعلان۔ نجی نیوز چینل کے پروگرام 'خبر ہے' میں بات کرتے ہوئے رانا عظیم نے مریم نواز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو بیوقوف بنا رہی ہیں یا چال چل رہیں ہیں، آپ نے کہا کہ آپ کے پاس بڑا کچھ ہے، آپ نے ایک جج کی آڈیو حاصل کر لی، آپ نے اور لوگوں کی ویڈیو حاصل کر لی، جرنلسٹ آپ کا باہر بیٹھا ہے، کیا آپ کے پاس جن ہیں، کیا آپ انٹیلیجنس ادارہ ہیں، کیا آپ کے پاس چڑیل ہے، اس کا مطلب ہے کہ آپ وہ لوگ ہیں جنہوں نے تہیہ کر رکھا ہے کہ بلیک میل کر کے ہی آگے بڑھنا ہے۔ سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے جنرل سیکریٹری پی ایف یو جے سے سوال کیا کہ فواد چوہدری نے کہا کہ 15 سے 20 ارب روپے صحافیوں میں بانٹے گئے تو مریم نواز صاحبہ نے کہا کہ تین چینلز کو نہیں دینے تو آپ بحیثیت سربراہ پی ایف یو جے یہ نہیں چاہتے کہ ان کے نام سامنے آئیں اور ان کو سزا دی جائے۔ اس سوال کے جواب میں رانا عظیم نے کہا کہ بالکل دی جانی چاہیئے، یہ آپ بھی جانتے ہیں میں بھی، آپ اے آر وائے کے بیورو چیف تھے جب اس چینل کو بند کروانے کی کوششیں کی گئی تھیں، ہم نے مل کر پیمرا کے باہر احتجاج بھی کیا تھا، آپ بتائیں کہ کیا چیئرمین پیمرا ایک صحافی کو نہیں بنایا گیا تھا، جن کو سینیٹ کی سیٹیں دی گئی ہیں، جن کو اپنا رائٹر بنایا گیا ہے جو تقاریر لکھتے تھے وہ صحافی نہیں تھے، کیا ان کو نہیں پتہ کہ کتنے صحافی ان کے ساتھ ذاتی جہازوں میں جاتے تھے، کتنے صحافیوں کے گھر کتنے اور کون کون سے تحائف بھیجے جاتے تھے، یہ آپکو بھی پتہ ہے اور مجھے بھی۔ جنرل سیکریٹری پی ایف یو جے نے انکشاف کیا کہ وہ سپریم کورٹ میں پیٹیشن دائر کرنے والے ہیں جس میں مطالبہ کریں گےتحقیقات کروائی جائیں کہ نواز شریف دور میں ان صحافیوں کے پاس بینک بیلنس، جائیدادیں، پلاٹ سب کہاں سے آیا۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ اس دور میں وزیراعظم ہاؤس میں جو میڈیا ونگ تھا وہاں آزادی صحافت پر حملوں کی تیاری کی جاتی تھی، جو بھی صحافی جاتا تھا فیص یاب ہو کر آتا تھا۔
آئی ایم ایف نے حکومتِ پاکستان کی اسٹیٹ بینک سے قرضہ لینے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک بینک اپنی باقی ادائیگیاں نہیں کرتا تب تک مرکزی بینک کا 100 فیصد منافع بھی حکومت کو منتقل نہیں ہو سکے گا۔ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالیاتی واجبات تک اسٹیٹ بینک کے نفع کا 20 فیصد بینک کے پاس ہی رہے گا جبکہ وہ مطلوبہ کور حاصل نہیں کر لیتا۔ حکومت پاکستان نے آئی ایم کے سامنے پاکستان ایکٹ 1956 میں ترامیم کی تجاویز رکھیں جو آئی ایم ایف نے مسترد کر دی ہیں اور وفاقی حکومت کو صرف مرکزی بینک کے بورڈ ممبرز کی تقرری اور سیکرٹری خزانہ کو بورڈ میں رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے لیکن اس کیساتھ ایک شرط رکھتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری کو ووٹ کا اختیار نہیں ہو گا۔ خیال رہے کہ مشیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک بل کی منظوری آئی ایم ایف کی ان شرائط میں شامل تھی جس کے تحت حکومت پاکستان کو جنوری 2022 میں ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط عمل درآمد کرنا ناگزیر تھا۔ حکومتِ پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایک مالی سال میں جی ڈی پی کے 2 فیصد تک قرض لینے کی درخواست کی تھی جو آئی ایم ایف نے مسترد کر دی۔ آپ کو بتاتے جائیں کہ آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کی یہ تجویز بھی مسترد کر دی ہے کہ وفاقی حکومت مرکزی بینک کو افراطِ زر کا ہدف دے۔ حکومتِ پاکستان کے پاس صرف یہ اختیار ہو گا کہ مس کنڈکٹ پر گورنر اسٹیٹ بینک کو عہدے سے ہٹا سکے۔ مشیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان اس امر کو یقینی بنائے گی کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری سے متعلق قانون سازی جلد مکمل ہو جائے۔ شوکت ترین نے کہا کہ اب سے یہ بھی طے ہو گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک پر نیب کا قانون لاگو ہو گا۔
اندرون سندھ کے شہر لاڑکانہ میں واقعہ چانڈکا میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ایک طالبہ کی پنکھے سے لٹکی لاش برآمد ہوئی ہے ، سوشل میڈیا پر مقتولہ کے انصاف کیلئے مہم شروع ہوگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے چانڈکا میڈیکل کالج میں فورتھ ایئر کی طالبہ نوشین کاظمی کی لاش 24 نومبر کو گرلز ہاسٹل میں ان کے کمرے سے برآمد ہوئی، طالبہ کی موت خود کشی ہے یا قتل اس حوالے سے تاحال کوئی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔ پولیس کے مطابق مقتولہ کا تعلق ضلع دادو سے ہے، لڑکی کے ورثا کو اطلاع کردی گئی ہے، لڑکی کی لاش 4 گھنٹے تک پنکھے سے ہی لٹکی رہی، پولیس کا موقف ہے کہ لڑکی کے ورثاء کے جائے وقوعہ تک پہنچنے سے پہلے لاش کو پنکھے سے نہیں اتار سکتے۔ ٹویٹر پر واقعے کے فوری بعد "جسٹس فار نوشین کاظمی" کا ہیش ٹیگ سامنے آیا جو دیکھتے ہی دیکھتے ٹاپ ٹرینڈنگ میں پہنچ گیا، ٹویٹرصارفین نے ایم بی بی ایس کی طالبہ کی پراسرار ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔ یادرہے کہ چانڈکامیڈیکل کالج میں کسی طالبہ کی پرسرار ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی اسی کالج میں ستمبر 2019 میں بی ڈی ایس کے فائنل ایئر کی سٹوڈنٹ نمرتا مہر چندانی کی بھی لاش برآمد ہوئی تھی، اس کیس کی گتھی بھی تاحال سلجھ نہیں سکی ہے، سند ھ کے دیگر میڈیکل کالجز میں بھی گزشتہ 2 سالوں کے دوران طالبات کی پراسرار ہلاکتوں کے واقعات نے بہت سے سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے منافع کی شرح میں اضافے کے مطالبے کے پیش نظر کل ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے ، مگراس ہڑتال کے دوران بھی متعدد کمپنیوں کے پیٹرول پمپس کھلے رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق کل ملک بھر میں پیٹرول پمپس کی ہڑتال کی خبر وائرل ہوتے ہی ملک بھر میں عوام نے پیٹرول پمپس کا رخ کرلیا اور اپنی گاڑیوں میں پیٹرول بھروانا شرو ع کردیا۔ ایسے میں یہ خبر عوام کیلئے بے چینی کو قدرے کم کرسکے گی کہ کل ہونے والی ہڑتال کی صورت میں بھی متعدد کمپنیوں کے پیٹرول پمپس کھلے رہیں گے جہاں سے عوام اپنی گاڑیوں میں ایندھن بھرواسکیں گے۔ اس حوالے سے پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او) کی جانب سے وضاحتی بیان بھی سامنے آگیا ہے جس کے مطابق ملک بھر میں کمپنی کے زیر ملکیت اور زیر انتظام پیٹرول پمپس معمول کے مطابق کھلے رہیں گے۔ پی ایس او کی جانب سے ملک بھر میں اپنے زیر ملکیت اور زیر انتظام پیٹرول پمپس کی فہرست بھی جاری کردی ہے تاکہ عوام کسی بھی پریشانی کا شکار ہوئے بغیر اپنے علاقے کے پیٹرول پمپ کا رخ کرسکیں۔ پی ایس او کے علاوہ ٹوٹل، شیل اور دیگر کمپنیوں کے ترجمانوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کمپنیوں کے اپنے پیٹرول پمپس کھلے رہیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ کمپنیوں کے جو پمپس اپنی ملکیت یا براہ راست اپنے زیر انتظام چلے ہیں وہ ہڑتال کے باوجود معمول کے مطابق کھلےرہیں گے، تاہم دوسرے وہ پمپس جو کسی اور کی یعنی نجی ملکیت میں چلائے جارہے ہیں وہ ہڑتال کا حصہ ہوں گے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے متعلق قانون سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ سلیم اللہ خان نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے قانون آئین کے آرٹیکل184(3) کے تحت چیلنج کیا اور وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نےعدالت کے سامنے استدعا کی کہ ای وی ایم سے متعلق قانون سازی کو کالعدم قرار دیا جائے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جن 33 بلوں کی قانون سازی کی ان پر کسی قسم کی بحث نہیں کی گئی اور یہ ترامیم آئین کے برخلاف اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ اس قانون اور ای وی ایم مشینوں سے آئندہ انتخابات میں دھاندلی کے دروازے کھلیں گے اور مشینوں کے ذریعے حکمران جماعت کو انتخابات میں فائدہ پہنچے گا اور آئین کے دیے گئے الیکشن کمیشن کے اختیارات میں کمی کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں کی گئی ترمیم کے تحت اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کے اختیار کی وضاحت بھی نہیں کی گئی ہے۔

Back
Top