خبریں

کراچی کے ایک نجی اسکول کے لیڈیز ٹیچرز کے واش رومز میں خفیہ کیمروں کا انکشاف ہوا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ کی ایک ٹیم نے بدھ کے روز اسکول کا دورہ کیا اور اس دوران خواتین اساتذہ کے واش رومز میں خفیہ کیمرے برآمد کیے گئے۔ محکمہ تعلیم کی ویجلنس ٹیم نے کیمروں کی برآمدگی کے بعد اس حوالے سے رپورٹ مرتب کرکے محکمہ تعلیم کو بھجوائی ، محکمہ تعلیم نے رپورٹ کی روشنی میں پہلے اسکول کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور بعد میں اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس معاملے پر محکمہ تعلیم کے پاس متعدد بار شکایات موصول ہوئی تھیں، یہ واش روم خواتین اساتذہ اور طالبات کے استعمال میں تھا،واش رومز میں نصب خفیہ کیمروں سے ویڈیوز بنائی جاتی تھیں۔ محکمہ تعلیم نے اسکول کے خلاف مزید کارروائی کیلئے پیر کو ایک اجلاس بھی طلب کرلیا ہے جس میں اس معاملے پر مزید تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
پٹرولیم مصنوعات میں اضافے پر ایوان بالا کے رکن پیپلزپارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے انوکھا احتجاج کیا۔ رہنما پیپلز پارٹی سائیکل پر سوار ہو کر پارلیمنٹ لاجز چلے گئے۔ بہرہ مند تنگی نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں مہنگائی کا بم گرایا گیا ہے، موجود سلیکٹڈڈ وزیراعظم کو گھر بھیجنا ہوگا، اگر آج بھی عوام سڑکوں پر نہیں آتے تو آگے مزید برا حال ہوگا۔ اس حوالے سے جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہرہ مند تنگی کو سائیکل تو نہیں چلانا آتی انہیں ایک ساتھی سہارا دیکر سائیکل چلوا رہا ہے لیکن وہ پھر بھی عوام کے ساتھ مہنگائی کے اس طوفان کو روکنے کیلئے کوشاں ہیں۔ یاد رہے کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب حکومت نے رات ایک بجے کے قریب اچانک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد پٹرول کی قیمت میں 8 روپے 3 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا ہے اس کی نئی قیمت 145 روپے 82 پیسے ہو گئی ہے۔ دیگر میں ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے اضافہ کیا گیا ہے اس کی نئی قیمت 142 روپے 62 پیسے ہوگئی ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 27 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کی نئی قیمت 116 روپے 53 پیسے کی گئی ہے۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 72 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے اور اسکی نئی قیمت 114 روپے 7 پیسے کی گئی ہے۔
حکومت نے عوام کو مہنگائی کے دلدل میں دھنسا دیا، ایک کے بعد ایک اشیائے ضروریہ کی قیمت میں ریکارڈ اضافے نے عوام کی زندگی مشکل سے مشکل تر کردی ہے، چینی کی قیمت میں مزید اضافے نے سمجھو عوام کا منہ کڑوا کردی ہے، اب لگتا ہے میٹھا بھی بغیر چینی کے ہی بنانا پڑے گا،حکومت کے بار بار نوٹس لینے کے دعوے دھرے رہ گئے،شوگر مافیا کا دھندا عروج پر ہے۔ جی ہاں حکومت نے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی مشکلات بڑھاکر شوگر ملز مالکان کو خوشی سے نہال کردیا،مہنگی چینی کی فروخت کرکے حکومت شوگر ملز مالکان کو 265 ارب روپے کا اضافی فائدہ دے چکی ہے،صرف رواں سال کے پہلے 10 ماہ میں شوگر ملز مالکان 67 ارب روپے کا اضافی منافع کماچکے ہیں،عوام کی جیبیں خالی کرکے مالکان کی جیبیں بھر دی گئیں۔ جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں شوگر کمیشن کی رپورٹ اور حکومتی اعداد و شمار کے ساتھ حکومت کی عوام دشمن پالیسز کو بے نقاب کردیا گیا ہے،میزبان کی جانب سے پروگرام میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق حکومت نے دوہرامعیار اپناتے ہوئے ایک طرف مہنگائی کا نوٹس لینے کے بیانات دے کر عوام کو بے وقوف بنایا، دوسری جانب چینی کی قیمت میں من مانہ اضافہ کیا گیا، جبکہ حکومت بارہا کہتی رہی کہ کسان کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔ ملک میں چینی کی فی کلو قیمت ریکارڈ 150 روپے تک جاپہنچی، عوام ریٹیل میں مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں، ہول سیل قیمت ایک سو تنتالیس روپے ہے، چینی کا ایکس مل ریٹ ایک سو بیالیس روپے فی کلو ہوگیا،اس ریٹ میں بارہ رورپے اضافہ جبکہ دو ہفتے میں چینی کی قیمت میں چوالیس روپے اضافہ ہوا ہے،حکومت اس سے پہلے درآمدی چینی کا ٹینڈر تین بار منسوخ کر چکی ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینڈر مہنگی ترین بولی کے باعث منسوخ کیا گیا۔ ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے، پشاور میں ایک سو پینتالیس، اسلام آباد اور لاہور میں ایک سو چالیس روپے کلو ہوگئی، قیمت بڑھنے کا الزام کرشنگ پر دھرا جارہاہے،کرشنگ کے بعد چینی کی قیمت پچیاسی یا نوے روپے تک آجائے گی،عوام کو مہنگائی کا یہ جھٹکا یہیں نہیں رکا، حکومت رات کی تاریکی میں عوام پر پیٹرول بم بھی گرادیا ہے۔ پیٹرول آٹھ روپے تین پیسے مہنگا کردیا گیا ہے، پیٹرول کی نئی قیمت ایک سو پینتالیس روپے بیاسی پیسے مقرر کردی گئی ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل آٹھ روپے چودہ پیسے، لائٹ ڈیزل پانچ روپے باہتر پیسے اور مٹی کا تیل چھہ روپے ستائیس پیسے فی لیٹر مہنگا کردیا گیا ہے، عوام دہائی دے رہے ہیں، کہتے ہیں جائیں تو جائیں کہاں۔
حکومت نے عوام کو مہنگائی کے دلدل میں دھنسا دیا، ایک کے بعد ایک اشیائے ضروریہ کی قیمت میں ریکارڈ اضافے نے عوام کی زندگی مشکل سے مشکل تر کردی ہے، چینی کی قیمت میں مزید اضافے نے سمجھو عوام کا منہ کڑوا کردی ہے، اب لگتا ہے میٹھا بھی بغیر چینی کے ہی بنانا پڑے گا،حکومت کے بار بار نوٹس لینے کے دعوے دھرے رہ گئے،شوگر مافیا کا دھندا عروج پر ہے۔ جی ہاں حکومت نے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی مشکلات بڑھاکر شوگر ملز مالکان کو خوشی سے نہال کردیا،مہنگی چینی کی فروخت کرکے حکومت شوگر ملز مالکان کو 265 ارب روپے کا اضافی فائدہ دے چکی ہے،صرف رواں سال کے پہلے 10 ماہ میں شوگر ملز مالکان 67 ارب روپے کا اضافی منافع کماچکے ہیں،عوام کی جیبیں خالی کرکے مالکان کی جیبیں بھر دی گئیں۔ جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں شوگر کمیشن کی رپورٹ اور حکومتی اعداد و شمار کے ساتھ حکومت کی عوام دشمن پالیسز کو بے نقاب کردیا گیا ہے،میزبان کی جانب سے پروگرام میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق حکومت نے دوہرامعیار اپناتے ہوئے ایک طرف مہنگائی کا نوٹس لینے کے بیانات دے کر عوام کو بے وقوف بنایا، دوسری جانب چینی کی قیمت میں من مانہ اضافہ کیا گیا، جبکہ حکومت بارہا کہتی رہی کہ کسان کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔ ملک میں چینی کی فی کلو قیمت ریکارڈ 150 روپے تک جاپہنچی، عوام ریٹیل میں مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں، ہول سیل قیمت ایک سو تنتالیس روپے ہے، چینی کا ایکس مل ریٹ ایک سو بیالیس روپے فی کلو ہوگیا،اس ریٹ میں بارہ رورپے اضافہ جبکہ دو ہفتے میں چینی کی قیمت میں چوالیس روپے اضافہ ہوا ہے،حکومت اس سے پہلے درآمدی چینی کا ٹینڈر تین بار منسوخ کر چکی ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینڈر مہنگی ترین بولی کے باعث منسوخ کیا گیا۔ ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے، پشاور میں ایک سو پینتالیس، اسلام آباد اور لاہور میں ایک سو چالیس روپے کلو ہوگئی، قیمت بڑھنے کا الزام کرشنگ پر دھرا جارہاہے،کرشنگ کے بعد چینی کی قیمت پچیاسی یا نوے روپے تک آجائے گی،عوام کو مہنگائی کا یہ جھٹکا یہیں نہیں رکا، حکومت رات کی تاریکی میں عوام پر پیٹرول بم بھی گرادیا ہے۔ پیٹرول آٹھ روپے تین پیسے مہنگا کردیا گیا ہے، پیٹرول کی نئی قیمت ایک سو پینتالیس روپے بیاسی پیسے مقرر کردی گئی ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل آٹھ روپے چودہ پیسے، لائٹ ڈیزل پانچ روپے باہتر پیسے اور مٹی کا تیل چھہ روپے ستائیس پیسے فی لیٹر مہنگا کردیا گیا ہے، عوام دہائی دے رہے ہیں، کہتے ہیں جائیں تو جائیں کہاں۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے ریلیف پیکج کے حوالے سے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ 15 دسمبر سے اس ریلیف پیکج پر عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ شوکت ترین نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ریلیف پیکج کے تحت ملک کے 7 لاکھ کریانہ اسٹورز کو کور کریں گے جہاں عوام کو سستی اشیاء دستیاب ہوں گی، آٹے ، دال سمیت دیگر اشیائے خوردونوش پر 33 فیصد تک سبسڈی دیں گے۔ انہوں نے ریلیف پیکج کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ احساس پروگرام میں ملک کے مستحق افراد کا ڈیٹا موجود ہے، یہ مستحق افراد شناختی کارڈ کے ذریعے اشیائے خوردونوش پر سبسڈی سے مستفید ہوسکتے ہیں، ان لوگوں کو اشیائے خوردونوش پر 30 فیصد تک رہائی ملے گی، اس 30 فیصد سبسڈی کی ادائیگی حکومت کرے گی جو براہ راست دوکاندار کو ہوگی۔ انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں آٹے کا تھیلا 1100 میں فروخت ہورہا ہے، مگر سندھ میں اس آٹے کے تھیلے کی قیمت 1400 سے بھی زیادہ ہے، سندھ حکومت وقت پر گندم ریلیز نہیں کرتی اور بعد میں وفاقی حکومت کی چھتری میں چھپ رہے ہوتے ہیں۔
اسلام آباد میں شہری نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی گاڑی سے ٹکر لگنے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کروانے کیلئے درخواست دیدی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں شہری نے چیف جسٹس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے بیٹے کو کشمیر ہائی وے اسپورٹس کمپلیکس کے قریب سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی گاڑی نے ٹکر ماری ہے۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ میرے بیٹے کو گاڑی سے ٹکر ماری گئی اور بعد میں سابق چیف جسٹس افتخار کے گارڈ نے اس پر تشدد بھی کیا،افتخار چوہدری موقع سے فرار ہوگئے تھے۔ شہری نے تھانے میں دی گئی درخواست میں استدعا کی کہ ٹکر لگنے اور تشدد سے میرے بچے کی ٹانگ ٹوٹ گئی جس سے میرا بیٹا معذور ہوگیا ہے، لہذا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدر کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات کی جائیں۔
سپریم کورٹ نے زیادتی کے مجرموں کو سزا دینے کے لئے سخت حکم صادر کر دیا، عدالت کا کہنا ہے کہ مجرموں کو سزا دینے کے لیے گواہان کی موجودگی ضروری نہیں بلکہ صرف متاثرہ فریق کا ریکارڈ کرایا گیا بیان ہی کافی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے نوشکی میں 7 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کی 7 سال سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی، کیس کے تحریری فیصلے میں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ جرم تنہائی میں ہوتا ہے جس کے گواہان کا ملنا زیادہ تر ناممکن ہوتا ہے اسی لئے صرف متاثرہ فریق کا تنہائی میں ریکارڈ کرایا گیا بیان ہی مجرم کو سزا دینے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ زیادتی کے واقعات میں گواہ کا ملنا بہت مشکل ہوتا ہے لہٰذا عدالت متاثرہ شخص کے بیان کی روشنی میں ملزم کو سزا دینا کافی سمجھتی ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر کا مزید کہنا تھا کہ زیادتی کا شکار شخص ایک عام زخمی گواہ کے مقابلے زیادہ اہمیت کاحامل ہوتا ہے کیونکہ اس کا شکار نفسیاتی و جذباتی لحاظ سے بھی گھائل ہوتا ہے۔ مجرم کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے مجرم زاہد کی سزا برقرار رکھنے کا حکم جاری کردیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مجرم کا اپنی والدہ اور بچی کی ماں کے درمیان جھگڑے کو مقدمے کی بنیاد قرار دینے کا دفاع ناقابل قبول قرار دیا اور فیصلے میں یہ بھی کہا کہ کوئی بھی اپنی کم سن بیٹی کو جنسی ذیادتی جیسے سنگین مقدمے میں بدنام نہیں کرنا چاہتا۔ واضح رہے کہ نوشکی کیس میں مجرم زاہد کو ٹرائل کورٹ نے 7 سال سزا اور 5 لاکھ جرمانہ کیا تھا جسے بلوچستان ہائیکورٹ نے برقرار رکھا تھا۔
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی نے دوران ملازمت خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام پر ڈی جی ایچ آر اینڈ ایڈمنسٹریشن پیمرا کو نوکری سے نکالنے کا حکم دیدیا ہے۔ نجی خبررساں ادارے سماء نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے ڈی جی حاجی آدم کے خلاف جنوری 2020 میں ساتھی خاتون ملازم کو دوران ملازمت جنسی ہراساں کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے فروری 2020 میں ڈی جی پیمرا کو معطل کرنے کا عبوری فیصلہ سنایا تھا جس کے خلاف ڈی جی حاجی آدم کی جانب سے ہائی کورٹ پہنچ گئے تھے تاہم ہائی کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کرتے ہوئے وفاقی محتسب برائے جنسی ہراسانی سے رجوع کرنے کا حکم دیا، ڈی جی پیمرا نے اس معاملے پر صدر مملکت سے بھی 2 بار اپیل کی تھی۔ کشمالہ طارق نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دوران تحقیق درخواست گزار نے یہ ثابت کردیا کہ ملزم ڈی جی پیمرا نے مقام ملازمت پر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے۔ لہذا ملزم کے خلاف ہراسانی کا مقدمہ دائر کیا جائے گا اور ان کے خلاف سیکشن 4، سب سیکشن 4، شق نمبر 2 ڈی اور ای کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ واضح رہے کہ درخواست گزار پیمرا میں بطور ڈیلی ویجز ملازمت کرتی تھیں،پیمرا کے 9 ڈائریکٹرز میں سے ایک ڈائریکٹر جنرل حاجی آدم نے انہیں دوران ملازمت ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔
مشہور مذہبی اسکالر اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے میرا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں عامر لیاقت حسین نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان نےتحریک انصاف اور قومی اسمبلی سے میرا استعفی مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر آفس نے بھی میرے استعفیٰ کو اعتراضات کے ساتھ واپس ارسال کردیا ہے۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اپنی ٹویٹ کے آخر میں وزیراعظم عمران خان، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں چیف وہپ عامر ڈوگر کو ٹیگ بھی کیا اور پنجابی میں اپنی لاچارگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہن میں کی کراں"۔ یادرہے کہ گزشتہ ماہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے ٹویٹر پر ہی یہ اعلان کیا تھا کہا انہوں نے اپنی قومی اسمبلی نشست اور پاکستان تحریک انصاف سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کراچی کے حلقہ این اے 245 سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے مستعفیٰ ہونے کی وجوہات نہیں بتائی تھیں۔ واضح ہو کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب عامر لیاقت حسین نے اپنی نشست سے استعفیٰ دیا ہو، اس سے قبل بھی انہوں نے کراچی کے مسائل حل نہ ہونے پر قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا تاہم اس وقت ان کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی جس کے بعد انہوں نے اپنا یہ فیصلہ واپس لے لیا تھا۔
روزنامہ جنگ کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے نام ساتھ لگنے والا کالعدم کا لفظ ہٹانے کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو سمری ارسال کر دی گئی، سمری میں کالعدم ٹی ایل پی اور حکومتی کمیٹی میں ہونے والے معاہدے کی تفصیلات شیئر کی گئیں ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جو سمری وزیراعلیٰ آفس کو بھجوائی گئی ہے اس میں حکومتی کمیٹی اور کالعدم ٹی ایل پی کے مابین حالیہ احتجاج کے بعد ہونے والے معاہدے کے تحت تنظیم کو غیر قانونی اور عسکری گروہ قراد دیئے کے معاملے پر بات کی گئی ہے۔ پنجاب کے محکمہ داخلہ کا اس سمری میں کہنا ہے کہ سب کیبنٹ برائے امن و امان پنجاب نے ٹی ایل پی کے نام کے ساتھ سے کالعدم کا لفظ ہٹانے کی منظوری دے دی ہے۔ محکمہ داخلہ نے یہ کہا پنجاب کابینہ سے منظوری کے بعد اس حوالے سے وفاق سے فیصلے پر نظر ثانی کی سفارش کی جائے۔ یاد رہے کہ معاہدے میں کیے گئے حکومتی وعدے کے مطابق پہلے بھی کالعدم ٹی ایل پی کے سیکڑوں کارکنان کو رہا کیا گیا تھا جب کہ آج بھی 100 کارکنوں کو رہا کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہی نہیں ٹی ایل پی کے 90 افراد کے نام فورتھ شیڈول کی فہرست سے بھی نکالنے کی منظوری دی گئی ہے۔
جرمن سفیر برن ہارڈ سٹیفن کی نائب صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) و اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں دونوں شخصیات کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر جرمن سفیر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کا پاک جرمن تعلقات میں کلیدی کردار ہے، حمزہ شہباز ایک مظبوط شخصیت کے حامل سیاستدان کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔جرمن سفیر برن ہارڈ نے حمزہ شہباز شریف کو کامیاب دورہ جنوبی پنجاب پر بھی مبارک باد پیش کی۔ جرمن سفیر سے ملاقات کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ملک کو اس وقت معاشی ، سیکورٹی ، خارجہ ، پارلیمانی فورمز کی بے توقیری ، پولرائزیشن اور مشکل صورت حال کو سنبھالنے کا شدید بحران کا سامنا ہے۔ اس بدترین صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک جگہ مل بیٹھنے اور مکالمہ کرنے میں ہی ہے۔ حمزہ شہباز نے مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں نیشنل ایکشن پلان پر کامیابی سے عملدرآمد ہونے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ عوام کی خدمت ہی مسلم لیگ (ن) کا واحد سیاسی ایجنڈا ہے اور اگلے انتخابات میں مینڈیٹ ملنے کا بعد بھی اسی پر کاربند رہیں گے۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ صاف شفاف انتخابات اور سب کے لئے برابری کا مقابلہ کرنے کے لئے سیاسی مواقع ہی عوام کا جمہوریت پر یقین بحال کر سکتے ہیں اس سے ایک نئی امنگ بھی پیدا ہو گی۔مسلم لیگ (ن) انتخابات کی تیاری کر رہی ہے اور اس ضمن میں اپنے ورکرز کو متحرک کرنا شروع کر دیا ہے،مسلم لیگ (ن) میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت ہے۔ حمزہ شہباز نے جرمن سفیر کو بتایا کہ تاریخی مہنگائی، بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ حکومت کا اداروں اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مخاصمانہ طرز عمل ملک کو درست سمت میں لےجانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق چینی مافیا نے ایک بار پھر سے قوم کو لوٹنے کی ٹھان لی ہے اور اس بار ایکس مل ریٹ میں بھی ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ ملک میں ایکس مل ریٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کے باعث چینی 150 روپے فی کلو میں بھی فروخت کی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور کی ہول سیل مارکیٹ میں فی کلو گرام چینی کی قیمت میں 8 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد صدر شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہول سیل میں چینی 140 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے، جبکہ اس کی ریٹیل قیمت 145 سے 150 روپے فی کلو تک ہو گئی ہے۔ جب کہ کراچی میں ہول سیل میں چینی کی قیمت 138 روپے کلو ہو گئی۔ کراچی میں چینی کی ایکس ملز قیمت گزشتہ شب تک 130 روپے کلو تھی جو اب 136 روپے کلو ہو گئی ہے۔ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران چینی کی ایکس ملز قیمت 38 روپے فی کلو بڑھ چکی ہے، جبکہ ایکس ملز قیمت میں اضافے کے ساتھ ہول سیلز میں چینی کی قیمت 138 روپے کلو ہو گئی۔ دوسری جانب لاہور کی تھوک مارکیٹ میں چینی 9 روپے فی کلو مہنگی ہو گئی۔ لاہور کی تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 9 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے، لاہور کی اکبری منڈی میں چینی کی فی کلو قیمت 135 روپے ہو گئی۔ لاہور میں پرچون میں چینی 140 روپے فی کلو فروخت ہونے لگی ہے۔ جب کہ بھی کل ہی تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت 126 روپے فی کلو تھی۔
ایک طرف وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کی بجلی سستی ہونے کی خوشخبری تو دوسری جانب بجلی کے بلوں میں سبسڈی ختم، حکومت مزید1355 ملین روپے کا بوجھ صارفین کا ڈالنے کو تیار۔۔ معاملہ کیا ہے؟ وفاقی وزیرِ توانائی حماد اظہر نے بجلی کے نرخوں میں کمی کی خوش خبری سنا دی ہےا ور کہا ہے کہ حکومت نے موسمِ سرما کے لیے بجلی کے نرخوں میں کمی کر دی ہے۔ وفاقی وزیر کے مطابق حکومت نومبر سے فروری کی مدت کے لیے بجلی کی شرح میں کمی کرے گی۔یہ سردیوں کے موسم میں گیس کے استعمال میں کمی کے لیے اٹھایا گیا قدم ہے۔ دوسری جانب ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین نیپرا نے گزشتہ روز 200 یونٹس سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بیس ٹیرف میں 1.68 روپے فی یونٹ کے مجوزہ اضافے پر غوروخوض کیلئے سماعت کے موقع پر کہا کہ 1.39 روپے اضافے کی درخواست ہے جس کے بعد فی یونٹ بجلی کے نرخ 16.8 ہوجائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت سے استدعا کی گئی ہے کہ ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کے نرخ نہ بڑھائے جائیں، باقی کیٹگریز کے لیے فی یونٹ 1.68 روپے اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کا اطلاق کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے یکم نومبر سے ہو گا۔ نیپرا نے مارچ 2021 میں بیس پاور ٹیرف میں 3.35 روپے فی یونٹ بڑھانے کی منظوری دی تھی تاہم اس وقت حکومت نے فی یونٹ 1.95 روپے اضافے کی اجازت دی تھی، باقی رہ جانے والی 1.39 روپے فی یونٹ اضافہ اب کیا جارہا ہے۔ اب اگر بجلی کے تمام صارفین کے لیے اضافہ یکساں ہوتا ہے تو پھر یہ اضافہ 1.39 روپے فی یونٹ ہوگا۔ لیکن اگر 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی مہنگی نہیں کی جاتی تو پھر پاور ٹیرف میں فی یونٹ 1.68 روپے اضافہ کرنا ہوگا۔ اس معاملے پر جماعت اسلامی کراچی کے حافظ نعیم الرحمان نے سوال اٹھایا کہ 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو سبسڈی سے محروم کیا جارہا ہے؟ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ سبسڈی کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کو ہے نیپرا اس پر فیصلہ نہیں لے سکتا۔
قومی احتساب بیورو کی جانب سے ریکور کیے جانے والے 821ارب سے زائد کی رقم میں سے صرف 6ارب 50 کروڑ روپےقومی خزانے میں جمع کروائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس کے دوران وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ نیب نے821 ارب47کروڑ روپے ریکور کیے مگر اس میں سے صرف 6ارب 50 کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کروائے باقی کے 815 ارب روپے کہاں گئے اس کے بارے میں کسی قسم کی کوئی معلومات یا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ کی جانب سے ایک پراپرٹی ٹائیکون سے28 ارب روپے ریکور کیے گئے تھے ہمیں اس رقم کا بھی کوئی علم نہیں ہے، ہم تو نیب سے پوچھ بھی نہیں سکتے کہ ریکور کی گئی رقوم یا فنڈز کہاں ہیں، اتنی بڑی مالیت کی رقم کا کوئی ریکارڈ ملک میں وزارت خزانہ سمیت کسی کے پاس بھی نہیں ہے۔ کمیٹی کے اراکین وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے انکشافات پر دنگ رہ گئے، کمیٹی نے اگلے اجلاس پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور نیب کے آڈیٹر کو طلب کرلیا ہے۔ تجزیہ کار خرم حسین نے نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے دعویٰ کردہ رقم اور قومی خزانے میں جمع کروائی گئی رقم کے درمیان واضح فرق موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے ایک خصوصی اکاؤنٹ تشکیل دیا ہے جس میں صرف نیب کی جانب سے ریکور کردہ رقوم جمع کروائی جاسکتی ہیں، اس اکاؤنٹ صرف ساڑھے چھ ارب روپے جمع ہوئے ہیں۔ خرم حسین نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جب تحقیقات کا حکم دیا تو پتا چلا کہ نیب کی جانب سے ریکور کی گئی رقوم کے آڈٹ کا کوئی نظام ہی موجود نہیں ہے، نیب کتنی رقم ریکور کرتا ہے وہ رقم کہاں جاتی ہے کس اکاؤنٹ میں جمع ہوتی ہے کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے۔ خرم حسین نے مطابق سینیٹ کی کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو گزشتہ ایک ماہ کے دوران نیب کی جانب سے کی جانے والی ریکوریز کے آڈٹ کی ہدایات کردی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ بزنس ٹائیکو ن سے ریکور ی کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں جمع ہونے والی رقم کے حوالے سے بھی ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی دستاویزات کے مطابق اس عرصے میں نیب نے پلی بارگین کے تحت 76 ارب روپے کی رقم جمع کی یہ رقم تو سیدھی سیدھی وزارت خزانہ کے بنائے گئے اکاؤنٹ میں جانی چاہیے تھی ، صرف اسی رقم کا ہی آڈٹ کرلیں کہ یہ رقم کہاں گئی اور کیوں اس اکاؤنٹ میں جمع نہیں کروائی گئی۔ خرم حسین نے کہا کہ اس تحقیقات کے جواب میں آپ کو یہ جواز ملیں گے کہ بہت سی ریکوریز اس قسم کی تھی جس میں رقوم اکاؤنٹس میں جمع نہیں کروائی جاسکتیں بلکہ متاثرہ لوگوں کو واپس کردی جاتی ہیں جیسے ڈبل شاہ کے کیس میں کیا گیا، مگر ایسا کرنے کیلئے بھی کوئی قانون ہونا چاہیے۔
عوام کے لئے بری خبر آگئی، وزیر خزانہ شوکت ترین نے مہنگائی کے حوالے سے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کم نہیں ہو سکتی، وقت آگیا ہے کہ قوم کو مہنگائی برداشت کرنی پڑے گی۔ نجی نیوز چینل اے آر وائی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سخت شرائط کے باوجود بجلی کم مہنگی کر رہے ہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مجبوری بن چکی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پیٹرول لیوی کا 600 ارب کا بجٹ بنایا ہوا تھا تو اگر قیمت بڑھائیں گے بھی تو 600 ارب کے قریب نہیں ہوگا، قیمت کا تعین انٹرنیشنل مارکیٹ کے مطابق ہوگا کیونکہ اس وقت پیٹرول مہنگا ہو رہا ہے وہ مہنگائی ہمیں کسی حد تک پاس کرنی پڑے گی کیونکہ گزشتہ 6 مہینوں میں ہم نے ٹیکس کم کئے ہیں، جو 30 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی تھی وہ ختم کر دی، ہمارے پاس صرف 5 روپے 50 پیسے رہ گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ابھی تک نے 400 ارب پاس آن کیا ہے، انٹرنیشل مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت 42 ڈالر فی بیرل سے 87 ڈالر فی بیرل ہو گیا ہے جیسے جیسے قیمت بڑھے گی ہمیں پاس آن کرنی پڑے گی، لیوی 600 ارب تو نہیں ہوگی مگر ابھی تک لیوی کا تعین بھی نہیں کیا گیا۔ وزیرخزانہ نے مستقبل میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہونے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ابھی قیمتیں بڑھ رہی ہیں مگر عوام کو اس کے مقابلے کم مہنگا پیٹرول ملے گا، یہ بھی امکان ہے کہ مستقبل میں قیمتیں گر جائیں، تو حکومت پیٹرول کی قیمت کم بھی کرے گی، اس وقت پاکستان میں پیٹرول کی قیمت بھارت میں پیٹرول کی قیمت سے آدھی ہے، ان کی 250 روپے فی لیٹر جبکہ ہماری 138 روپے فی لیٹر ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام کو مہنگائی برداشت کرنا پڑے گی۔
سرکاری ٹیلی وژن پی ٹی وی کے اسپورٹس اینکر کا سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب اختر کے ساتھ تضحیک آمیز رویے پر شہری نے ہائیکورٹ میں انکوائری کے لیے درخواست دائر کردی۔ تفصیلات کے مطابق شہری آفتاب احمد خان کی جانب سے ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کی گئی۔ شہری آفتاب احمد خان نے اپنی درخواست میں وفاقی حکومت، پیمرا، پی ٹی وی، ڈاکٹر نعمان نیاز سمیت دیگر کو فریق بنایا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پاک بھارت فتح کے بعد پی ٹی وی پر لائیو پروگرام کے دوران یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا، پروگرام کے میزبان نے قومی سٹار شعیب اختر کے ساتھ انتہائی تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا تھا، پروگرام پوری دنیا میں دیکھا گیا جو پاکستان کی جگ ہنسائی کا باعث بنا جبکہ پیمرا کی جانب سے واقعے کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ درخواست میں مزید بتایا گیا کہ شعیب اختر کے دنیا بھر میں کروڑوں کی تعداد میں مداح ہیں جو اس واقعہ پر مایوس ہوئے ہیں، پاکستان آرمی اور پی سی بی نے پاکستان میں کرکٹ واپس لانے کے لیے انتھک محنت کی، میزبان کے خلاف ابتک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ شہری نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ پی ٹی وی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔ درخواستگزار نے مزید درخواست کی ہے کہ پیمرا اور وزارت اطلاعات میں زیرالتوا درخواست پر کارروائی کا حکم دیا جائے جبکہ اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بنا کر تحقیقات کروائی جائیں۔ واضح رہے کہ پی ٹی وی کے اسپورٹس شو ’گیم آن ہے‘ میں پاکستان کے نیوزی لینڈ سے میچ کے بعد جاری شو کے دوران میزبان کی جانب سے کی جانے والی بدتمیزی پر شعیب اختر نے پی ٹی وی کے شو سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اینکر کے نامناسب رویے پر شعیب اختر نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ سرکاری ٹی وی پر میزبان کا رویہ ناقابل برداشت تھا، دنیا بھر کے لیجنڈز کے سامنے یوں شو سے جانے کا کہنا توہین آمیز تھا۔
صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹہ میں افسوسناک واقعہ، عرب شکاریوں کی لائیو ویڈیو سوشل میڈیا پر چلانے والے نوجوان کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے مقامی رہنما جام اویس نے لائیو ویڈیو چلانے والے نوجوان کو اغوا کیا اور اپنے ڈیرے پر لے جا کر گولیاں مار کر قتل کردیا، نوجوان کو قتل کی دھمکیاں بھی دی گئی تھیں، پولیس کو بھی اطلاع کی مگر تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔ ملیر جام ہاؤس کے باہر سے نوجوان نظام جوکھیو کی لاش ملی، نوجوان کے ورثا کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ جام اویس نے نظام جوکھیو کو قتل کیا ہے۔ نجی نیوز چینل کے کراچی کے بیورو چیف امتیاز چانڈیو نے اپنے ٹوئٹر پر پوسٹ میں کہا کہ بہت افسوسناک خبر آ رہی ہے کہ ٹھٹہ میں عرب شکاریوں کی لائیو وڈیو سوشل میڈیا پر چلانے کے پاداش میں پیپلزپارٹی کے مقامی رہنما جام اویس نے نوجوان کو اغوا کر کہ اپنی اوطاق پر سرعام گولیاں مار کر قتل کردیا، نوجوان نے قتل کی دھمکیوں پر پولیس کو بھی اطلاع کی مگر اسے کوئی تحفظ نہیں دیا گیا۔ ایک اور ٹویٹ میں امتیاز چانڈیو کا کہنا تھا کہ پورے ملک کے نوجوانوں اور باضمیر دوستوں سے اپیل، ایک نوجوان کے قتل پر آواز اٹھائیں۔ سعید سانگڑی نامی سوشل میڈیا صارف نے قتل ہونے والے نوجوان نظام جوکھیو کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ وڈیو ہے جس کی وجہ سے سندھ کے نوجوان کو قتل کیا گیا۔
پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں ناکام حملہ کرنے والے بھارتی ایئر فورس کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو ترقی دیدی گئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ایئر فورس نے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گروپ رینک کے عہدے پر ترقی دی گئی ہے، بھارتی ایئرفورس کا یہ عہدہ فوج کے کرنل کے لیول کا ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ ونگ کمانڈر ابھی نندن وہی بھارتی پائلٹ ہیں جنہیں 27فروری2019 کو بھارت کی جانب سے ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا اور پاکستان کے تین مقامات پر دراندازی کی کوشش کے ناکام ہونےکے بعد پاک فضائیہ نے گرفتار کیا تھا۔ یہ حملہ14فروری2019 کو ہونے والے پلوامہ حملے کے بعدرات کے اندھیرے میں کیا گیا تھا جسے پاک فوج نے پیشہ ورانہ مہارت اور کمال بہادری دکھاتے ہوئے ناکام بنادیا تھا، اگلے روز دن کی روشی میں بھارتی سرزمین پر جوابی حملے کیے تھے اور 2 بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا۔ فضا میں شاہینوں کا نشانہ بننے والے طیارے کے پائلٹ ابھی نندن کو زخمی حالت میں پاکستانی حدود سے گرفتار کیا گیا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واپس بھجوادیا گیا۔
سپریم کورٹ میں شجرکاری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کو محکمہ جنگلات کے پی نے بتایا کہ صوبے میں 19 کروڑ درخت لگائے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں غیر ملکی رپورٹس دکھا کر مطمئن نہ کریں۔ بنچ میں شامل جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اگر 19 کروڑ درخت لگا دیئے جائیں تو پورا خیبر پختونخوا ہرا بھرا ہو جائے گا، جس پر چیف جٹس نے کہا کہ یہاں تو پشاور شہر بھی اجڑا ہوا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ بتایا جائے 19 کروڑ درختوں کیلئے پودے کہاں سے خریدے گئے؟ محکمہ جنگلات کے پی کے حکام نے جواب دیا کہ زمین پر بیج پھینک کر درخت اگائے جاتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اس کا مطلب بیج پھینک کر سارا کام اللہ تعالیٰ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیوں نہ سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا کے وارنٹ نکال دیں۔ کے پی میں مارگلہ کے پہاڑوں پر ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز بن گئے ہیں، درخت کاٹ کر نیشنل پارک میں تعمیرات کی جا رہی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک ہے، وہاں تعمیرات کیسے ہو سکتی ہیں؟ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ مارگلہ ہلز کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جو پہاڑ الاٹ کر چکے ہیں ان کا کیا کریں گے؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمراٹ، سوات اور نتھیا گلی میں درخت کٹ چکے ہیں، محکمہ جنگلات کا ٹمبر کا کاروبار چل رہا ہے، گھروں میں ڈلیوری پہنچ جاتی ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کی، دوران سماعت ملزم ظاہر جعفر کمرہ عدالت میں نامناسب طریقے سے بولتا رہا جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ملزم ڈرامے کر رہا ہے اس کو لے جائیں۔ کمرہ عدالت میں ملزم اونچی آواز میں حمزہ نامی شخص کو پکارتا رہا۔ عدالتی حکم پر پولیس نے ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر نکالا تو ملزم نے پولیس کے باوردی انسپکٹر مصطفیٰ کیانی کو گریبان سے پکڑ لیا۔ ملزم اونچی آواز میں کہتا رہا کہ پردے کے پیچھے کیا ہے، میں اور میرا خاندان اس کا انتظار کر رہے ہیں۔ ظاہر جعفر پولیس سے چھوٹ کر کمرہ عدالت میں گھس کے معزز عدالت کے عمل میں مداخلت کرنا چاہتا تھا۔ ملزم نے کہا کہ یہ میرا کورٹ ہے میں نے ایک بات کہنی ہے۔ میں کمرہ عدالت میں جج صاحب کو ایک بات کہنا چاہتا ہوں۔ چار پولیس اہلکاروں نے ملزم کو قابو کرنے کی کوشش کی مگر وہ قابو نہ آیا مزید پولیس کو طلب کیا گیا جس کے بعد ملزم کو زبردستی پکڑ کر بخشی خانے لیجا کر بند کیا گیا۔ سماعت کے دوران کیس کے گواہ نقشہ نویس عامر شہزاد کا بیان قلمبند کیا گیا۔ عامر شہزاد کے بیان پر جرح کا آغاز ہوا تو وکیل نے کہا کہ 161 کا بیان 28 تاریخ کو دینے کے حوالے سے بیان میں تاریخ لکھوائی تھی؟ گواہ نے کہا کہ جی میں نے تاریخ لکھوائی تھی، بیان میں کالے سیاہی کے نوٹ میرے لکھے ہوئے ہیں، وقوعہ کا نقشہ میں نے موقع پر تیار کیا تھا اور اسے درست کہا تھا۔ وکیل نے سوال کیا کہ آپ نے حسب نشاندہی انسپکٹر عبدالستار کی ہدایت پر تیار کیا تھا؟ گواہ نے بتایا کہ جی مدعی کا لکھا ہے اسکی نشاندہی پر تیار کیا تھا۔ گیلری کے اوپر گلی نمبر 58 کی لمبائی چوڑائی لکھی وہاں پر ہمارا پوائنٹ ہی نہیں تھا اس لیے نہیں لکھی۔ گیلری اور راستے کی لمبائی چوڑائی لکھی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ کمرہ عدالت میں اگر کوئی گواہ ہے تو اس کو باہر نکال دیا جائے۔ نقشہ نویس عامر شہزاد پر ذاکر جعفر کے وکیل کی جرح نہ ہو سکی جونیئر وکیل نے کہا کہ ایڈووکیٹ بشارت اللہ جب آئین گے تو جرح کریں گے، دیگر ملزمان کے وکلا نے نقشہ نویس پر جرح مکمل کر لی۔

Back
Top