ایک چوہاکورونافنڈ کے40ارب کھاگیا،سعید غنی کا اسد عمر کی تنقید پر جوابی وار

10saeedghaniasad.jpg

سندھ کےوزیراطلاعات و محنت سعید غنی نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی تنقید پر جوابی وار کرتے ہوئے چوہوں کی کہانی کی مزید تفصیل بیان کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پہلے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنے ایک بیان میں سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ اپنی گندم خود پیدا کرتا ہے مگر پنجاب کی نسبت کراچی میں آٹا مہنگا ہے پتا نہیں صوبے میں کون سے چوہے ہیں جو صوبے کی ساری گندم بھی کھاگئے ہیں۔


اسد عمر کے بیان پر سندھ کے وزیراطلاعات و محنت سعید غنی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا پیپلزپارٹی کے ایک وزیر نے گندم چوری کا نوٹس لیا اور اسی وزیر نے چوری کرنے والے چوہوں کو بھی پکڑا ، ایسا ہی ایک چوہا کورونا فنڈ کے 40 ارب کھاگیا اور دوسرے چوہے نے ایل این جی کی خریداری میں 600 ارب روپے چوری بھی کرلیے، ملک میں آٹے اور چینی کا بحران پیدا کرنے میں بھی کچھ چوہے ہی ملوث تھے۔

سعید غنی نے مزید کہا کہ گندم چوری بھی اسی کے دور میں ہوئی جس کے پولنگ ایجنٹ خود عمران خان تھے، سندھ حکومت نے گندم چوری سے متعلق نیب کو خط بھی لکھ دیا ہے۔

واضح رہے کہ اسد عمر نے سندھ حکومت کو آج شدید تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ میں پتہ نہیں انسانی نوعیت کےچوہےگندم کھاگئےیاپھریہ چوہےفالودےیاربڑی والےجیسےتھے، وہ کونساقانون ہےجوسندھ حکومت کواپنےشہریوں کیلئےویکسین خریدنےکیلئےروکتاہے ، کوروناکےمعاملےپرسیاست نہیں ہونی چاہیے۔

 

hello

Chief Minister (5k+ posts)
زردای ایک بیماری اور کرپشن کی مثال1955 میں پیدا ہوا تعلیم صرف میٹرک ہے لیکن

جھوٹ رسہ گیر میں یہ شخص پی ایچ ڈی سے بھی اوپر ڈگری رکھتا ہے

اس کا باپ پہلے پیپلز پارٹی میں تھا حاکم علی زرداری ایک عام سے زمیندار تھا اور ذولفقار علی بھٹو کی قریبی ساتھیوں میں ان کا شمار ہوتاتھا۔ 1972 سے 1977 تک قومی اسمبلی کے ممبر رہا بھٹو اپنی حکومت کے آخری دنوں میں بڑی ٹینشن میں تھا۔ کسی بات پر اسمبلی میں حاکم علی زرداری کو ایک بڑا ہی کڑاکے دار زوردار تھپڑ دے مارا۔ حاکم علی زرداری اپنی انسلٹ نہ سہہ سکا۔ اور بھٹو سے دل میں خار رکھ لی۔ حاکم نےبھٹو کی پھانسی پر صدر جنرل ضیا الحق کو اجرک پیش کی۔ اور پی پی پی چھوڑ کر اے این پی میں شمولیت اختیار کرلی۔ عوامی نیشنل پارٹی تعلق رکھتا تھا اور قائد اعظم کو گالیاں دیتا تھا جو ٹی وی پروگرام تک میں نشر ہوئیں اس کے بیٹے کو اداکار بننے کا شوق تھا اور زرداری مدادری نے کسی ایک آدھ فلم میں اداکاری بھی کی

پی سی ہوٹل کے مالک صدرا لدین ہاشوانی نے اس کی خوب کرتوتیں بتائیں ہیں کہ اس نے 1960 میں میریٹ ہوٹل میں ہنگانہ کیوں کیا فائرنگ کی اور آج تک میرے پر کتنے حملے کروا چکا ہے اور اسے اغوا تک کرنے کی کوشش کی

سنیما کے باہر بلیک ٹکٹیں بیچنے والا یہ شخص اس قدر کمینہ نکلا کہ اس نے اپنے بااثرباپ کے ساتھ مل کر پھر اس نے اس سینماء پر ہی قبضہ کر لیا اورسنیما کے کا ما لک اسی غم میں بیمار ہو کر دنیا سے رخصت ہوگیا یہ اس کی اپنے باپ سے مل کر پہلی واردات تھی

لیکن 1987 بے نظیر سے شادی کے بعد یہ شخص کیسے اربوں کھربوں پتی بنا اور

10 پرسینڈ سے 100 پرسینڈ کمیشن لینے والا کیسے بنا کوئی بتا سکتا ہے

زرداری کی بہن فریال تالپور کی بے نظیر سے بچپن کی دوستی تھی۔ زرداری نے اپنا آیڈیا اپنی فیملی سے ڈسکس کیا اور بےنظیر کا ذھن زرداری سےشادی کے لیے ہموار کرنے کا ٹاسک فریال تالپور کو دے دیا۔ فریال تالپور پرانی دوستی کے بہانے بےنظیر سے چپک گئی۔ ان دنوں بےنظیرتنہا اور مشکلات کا شکار تھی نواز شریف سے بڑی دکھی تھی کیوں یہ لوگ اس کو بڑا بے عزت کرتے تھے فریال تالپور نے ان حالات کا فائدہ اٹھا کر اپنا کام بڑے عمدہ طریقے سے کیا اور زرداری اور بےنظیر کی ملاقاتیں کروائی جن میں بےنظیر کو احساس دلایا کہ زرداری اس کے لیے بڑا کام آئے گا اور ان پنجابیوں سے اسے بچا لے گا جو اس کی جان کے پیاسے بنے ہوئے ہیں اور اس وقت اس کے لیے زرداری ہی قابل اعتبار ھے۔ اس کے راستوں کے کانٹے چن لے گا۔ بےنظیر شادی کے لیے مان گئی اور اس طرح سے زرداری کی تو گویا لاٹری نکل آئی ۔ 18 دسمبر 1987 کے دن بڑی دھوم دھام سے یہ شادی انجام پائی ۔ پھر کہا اس نے اس ملک کو خوب لوٹنے کا کام شروع کر دیا لیکن کرپشن اور بد عنوانی کی وجہ سے

1990 میں ہی گرفتار ہوا تو اس کو چھڑانے کے لیے 1991 جولائی 25 تاریخ سنگا پور کے جہاز کو کسی نے ہائی جیک کیا اور زرداری کی رہائی کا مطالبہ رکھا وہ کون سی طاقتیں تھیں کوئی آج تک جان سکا ہے

اس زرداری کو پہلے ستمبر 1996 مرتضی بھٹو کا سات ساتھیوں سمیت قاتل اس کی سانس بھٹو کی بیوی نصرت بھٹو نے قرار دیا کبھی کسی نے تحقیق کی پھر 27 ستمبر 2007 بے نظیر کا قاتل ایسے ہی نہیں کہا جاتا کچھ تو ہے اس پردہ داری میں اس یہ ہی نہیں 1996 میں سلطان راہی کا قتل سٹیل مل کے چئر مین سجاد حسین اور ایک سندھ ہائکورٹ جسٹس نظام احمد کا قتل بھی اس کے نام کے ساتھ منسلک ہے

فرانس کی ابدوزوں میں کمیشن لیا جس میں فرانس کے صدر کو سزا ہوئی زرداری نے دیکھ ایہ کیس تو میری طرف بڑھ رہا ہے تو اس نے میریٹ ہوٹل کے باہر بم دھماکا کروایا فرا نس کے 15 انجینیر ہلاک ہوئے پر پیپل پارٹی کے اپنے صدر لغاری نے اپنی پارٹی کی کرپشن بد عنوانی کی وجہ سے حکومت ختم کروا دی

اور سرے محل کی کہانیاں اور ہیروں کے ہار کی داستانیں کون نہیں بھولا

سوئس اکاؤنٹوں میں کڑوڑں ڈالر

جنوری 1998 میں نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ آصف علی زرداری نے فرانس سے 4 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں میں 200 ملین ڈالرز کی کک بیکس وصول کیں اور باقی کے پراجیکٹس مکمل ہونے پر کمیشنیں لیں۔ اس کے علاوہ زرداری نے پبلک فنڈز میں وسیع پیمانے پر غبن کیا۔



1999 میں امریکی سینیٹ میں آصف علی زرداری کی کرپشن اور فنانشل ہسٹری کو ایک کیس سٹڈی کے طور پر پیش کیا گیا۔ جس میں سٹی بنک نے بڑی ہی جاندار معلومات فراہم کیں۔

ٹانگ کے ساتھ بم باندھ کر لوٹنا

صدر غلام اسحاق خان کے دور میں ایک برطانوی تاجر مرتضٰی بخاری کی ٹانگ پر بم باندھ کر آٹھ لاکھ ڈالر لوٹنے کی سازش کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ لیکن غلام اسحاق خان نے بعد میں آصف زرداری کو رہا کردیا۔

ذوالفقار مراز نے قران پر ہاتھ رکھ کر اس کی شوگر ملیں اور کون کون سی کرتوتیں نہیں بتائیں

ایان علی اور اس جیسی کئی تتلیاں اس کی رقم کو منی لانڈر کرتی تھی

کلفٹن والا گھر کمیشن سے بنایا گیا

لانچوں کے ذریعے مال سونا لوٹ کر دوبئی پہنچایا جاتا تھا

بد نام زمانہ عزیر بلوچ کے ساتھ اس کے اپنے اور بہن سمیت تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں

بدنام زمانہ ڈی ایس پی راؤ کے ساتھ مل کر لوٹ مار اور مخالفین مارنا اور اسے اپنا بچہ کہنا

اومنی گروپ کا بے نامی اکاؤنٹ سکینڈل

دودھ والے کے جعلی اکاؤنٹ کے ذرئعے منی لانڈرنگ

منہ بولا بھائی ٹپی کے ذریعے سندھ میں لوٹ مار

ملک ریاض کے ساتھ مل کر سندھ کی سرزمین پر قبضہ اور پاکستان بھر میں ملک ریاض کا شہر شہر انہیں بلاول ہاؤس بنا کر دینا