بلکل ٹھیک کھا - کیونکہ اب آپ نے کچھ پوسٹس سے شکریہ راحیل شریف نہیں کھا تو لیجئے کور کمانڈرز کی ممکنہ پریس ریلیز -
ہم تو اپنا کام کر رہے ہیں لیکن لوگوں نے شکریہ راحیل شریف کہنا کم کر دیا -ان حالات میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم بھی اپنے حصے کی ذمہ داری نبھائے - اور سیاست پی کے پر ہر کومنٹس کے بعد شکریہ راحیل کہے
سائٹ بھائی! آپ درست کہتے ہیں، فیقے جیسے لوگ کچرے کے ڈبے میں پھینکنے کے قابل ہیں۔ شخصیت پرستی ایک ناسور ہے، یہ ایک ایسا بت ہے جس کو پاش پاش کرنا بہت ضروری ہے۔ اسی شخصیت پرستی کا کرشمہ ہے کہ قوم موروثی سیاست کی غلاظت میں گردن تک ڈوبی ہوئی ہے اور سیاستدانوں کے دیئے ہوئے گندے انڈے ان کے مستقبل کے لیڈر بننے جارہے ہیں۔
سائٹ بھائی! آپ نے شاید اصلی پریس ریلیز نہیں دیکھی، اس میں لکھا ہے
بندے دے پتر بن کے کم کرو
دیکھ نہیں رہے، اس بیان کے بعد پارلیمنٹ میں اور یہاں کیسا ماتم مچا ہے اور بہت سے لوگوں کو تو پتا بھی نہیں چل رہا کہ وہ انجانے میں بار بار شکریہ راحیل شریف کہنے کا گناہ سرزد کررہےہیں۔
سمی بھائی
جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہو وہ کہ سکتا ہے کہ بندے کے پتر بن کر کام کرو- یا یہ بھی کہ سکتا ہے کھوتے بن کے کام کرو - سکول میں ہم خود بھی ڈنڈے کے ڈر سے کئی دفعہ مرغا بن چکے ہیں - اور ڈنڈے کی دہشت سے خوب واقف ہیں -
افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ سیاسی گدھ اس مارا ما ری پر خوشی سے بھنگڑے ڈال رہے ہیں - انکو اس بات کی امید ہے کہ فوجی آقا حکومت پر قبضہ کرکے انھیں بھی کوئی ہڈی وغیرہ ڈال دیں گے - اور انہی سیاسی گدھوں کے حواری یہا بھنگڑے ڈال رہے ہیں - میں آج آپ کو بتا رہا ہوں یھاں سارے پنڈ نے مر جانا ہے پر مراسی پھر بھی چودھری نہیں بن سکتا - آخری بات یہ ہے کہ پاکستان کے موجودہ معاشی حالت کسی بھی قسم کے سیاسی ایڈونچر کو برداشت نا کر پائیں گے - حکومت اور فوج دونوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے