سری لنکا کو بد ترین معاشی بحران کا سامنا،ڈالر 280 روپے سے تجاوز کر گیا

8srilankacrisis.jpg

سری لنکا کے روپے کی قدر میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے، 14روز میں ڈالر کے مقابلے میں سری لنکن روپے کی قدر میں انتہائی کم ہوگئی، جس کے بعد سری لنکا میں ایک ڈالر 280 سری لنکن روپےسے زیادہ کا ہوگیا،سری لنکن حکومت کے پاس ایندھن اور ادویات کی درآمدات کیلئے ڈالرز نہیں،

سری لنکا میں اس وقت معاشی بحران ہے،زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر ہیں،بنیادی اشیا، ایندھن اور دوائیوں سمیت دیگر اشیائے ضروریہ نایاب ہوگئی ہیں،جس سے نکلنے کیلئے حکومت نے آئی ایم ایف جانے کا سوچا تو عوام نے شدید احتجاج کیا تھا۔


سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکشے نے کہا تھا کہ ان کا ملک آئی ایم ایف سے ایک بیل آؤٹ پیکج کا مطالبہ کرے گا، اس وقت ملک میں ضروری اشیا کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں، جس کے خلاف مظاہرین نے بطور احتجاج صدارتی محل پر حملہ کیا تھا۔

سری لنکا کے صدر کا کہنا تھا کہ معاشی بحران کے سے نکلنے کیلئے حکومت آئی ایم ایف، دیگر ایجنسیوں اور بعض ممالک کے ساتھ قرض کی ادائیگیوں کو موخر کرنے پر بھی بات چیت کر رہی ہے۔

دوسری جانب سری لنکا میں دو روز قبل پرنٹنگ پیپر نہ ہونے کے باعث ہزاروں اسکولوں کےامتحانات منسوخ کر دے گئے ہیں،سر ی لنکا کے پاس درآمدات کے لیے ڈالرز کی کمی کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

مغربی صوبے کے محکمہ تعلیم کا کہنا تھا کہ اسکولوں کے پرنسپل امتحانات نہیں لے پا رہے کیونکہ چھاپہ خانے ضروری کاغذ اور سیاہی درآمد کرنے کے لیے زرمبادلہ کی کمی کا شکار ہیں،کاغذ کی قلت سے سری لنکا کے 45 لاکھ طلبہ میں دو تہائی متاثر ہوں گے۔

1948 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد پہلی بار سری لنکا کو بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے،صدر سری لنکا کے عوام سے کہا تھا کہ وہ بجلی اور ایندھن کے استعمال کو محدود کرنے میں مدد کریں۔

سری لنکا کو اپنی درآمدات کے لیے مالی ادائیگی بھی مشکل ہورہی ہیں،کورونا وائرس سے سری لنکا کے سیاحتی شعبے کو سخت نقصان اٹھانا پڑا اور بیرون ملک مقیم سری لنکا کے باشندوں کی طرف سے بھی وطن بھیجی جانے والی رقم محدود ہوگئی ہے۔