سیلاب متاثرین بے بسی کی تصویر، ہر طرف تباہی ہی تباہی اور امداد کی پکار ہے، ایسے میں سندھ کے وڈیرے خدا بن بیٹھے، سندھ کے شہر ٹنڈو محمد خان میں ایک وڈیرے کے اشارے پر خواتین نے سماجی ورکر رضیہ سہتو پر حملہ کر کے انھیں سیلاب متاثرین کی مدد کرنے سے روک دیا،سماجی ورکر رضیہ سہتو پر خواتین نے تشدد بھی کیا۔
وڈیرے کے اشارے پر مشتعل خواتین نے رضیہ سہتو کو یرغمال بنایا اور موبائل چھیننے کی کوشش کی، ان کی گاڑی کے شیشے توڑ دیے،رضیہ سہتو بیمار متاثرین میں دوائیں تقسیم کرنے گئی تھیں، وہ ڈیڑھ ماہ سے سیلاب متاثرین کو راشن اور خیمے فراہم کر رہی ہیں، تاہم گاؤں کا وڈیرہ ان کی راہ میں رکاوٹ بن گیا ہے۔
متاثرہ خاتون رضیہ سہتو کے مطابق وڈیرے کا کہنا ہے کہ جو بھی امدادی کام کرنا ہے مجھ سے پوچھ کر کرو، وڈیرے ہی نے خواتین کو حکم دیا کہ انھیں گاؤں میں نہ آنے دیں، اے آر وائی نیوز کو موصول ویڈیو میں رضیہ کی گاڑی پر خواتین حملہ کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
نجی ٹی وی پر حملے کی خبر نشر ہونے پر شیخ بھرکیو پولیس بھی الجھن کا شکار ہو گئی۔ پولیس نے فریادی سماجی ورکر غیر شادی شدہ خاتون کو شادی شدہ لکھ ڈالا، پولیس نے جلد بازی کرتے ہوئے فریادی کے والد کے نام کی جگہ پر شوہر لکھ دیا۔
متاثرہ سماجی کارکن رضیہ سہتو کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر وڈیرے کی خواہش کے مطابق درج کی گئی ہے، پولیس جان بوجھ کر اس کی گرفتاری میں تاخیر کر رہی ہے، اور ایف آئی آر میں سہولت کار وڈیرے کا نام شامل نہیں کیا گیا، اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔