پی ٹی آئی کو بھاری فنڈنگ کرنے والے عارف نقوی کی وجہ سے مشکل پیش آسکتی ہے؟

5arifnaqviali%20zaid.jpg

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میزبان ندیم ملک کے کے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر شپنگ اینڈ پورٹس علی زیدی نے تسلیم کیا کہ عارف نقوی نے 2013 سے پہلے تحریک انصاف کو 21 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ دی تھی۔

وفاقی وزیر نے ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ جب انہوں نے یہ فنڈنگ دی تھی تھی تب نہ تو ان کے خلاف کوئی کیسز تھے اور نہ ہم نے ان سے زبردستی فنڈنگ لی تھی انہوں نے اپنی مرضی سے ڈونیشن دیا تھا اب اگر ان کی ذات پر یا ان کے کاروبار پر کسی قسم کے کوئی الزامات ہیں تو ان کا جواب وہ خود دیں گے۔


انہوں نے کہا کہ ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ اگر کسی شخص نے کسی پارٹی کو فنڈنگ دی اور کل کو اگر وہ پارٹی اقتدار میں آ جاتی ہے تو اس شخص کو کاروبار کا کوئی حق نہیں ہوٹل کا ٹھیکہ یا دیگر معاملات ان کے کاروبار ہیں جن سے ان کو کوئی نہیں روک سکتا۔

وفاقی وزیر نے سوال اٹھایا کہ عارف نقوی ایک وقت میں کے الیکٹرک کے اہم اسٹیک ہولڈر رہے ہیں تو اگر ان کو پتہ تھا کہ ان کے پیسے صاف نہیں ہیں تو پیپلز پارٹی نے کے الیکٹرک ان کے حوالے کیوں کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مولا بخش چانڈیو کی بات میں منطق بالکل نہیں ہے۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کو ووٹن کرکٹ لمیٹڈ نامی کمپنی کی جانب سے فنڈنگ کی گئی جسے عارف نقوی اون کرتے تھے۔ جس کی نشاندہی اسکروٹنی کمیٹی نے کی ہے۔

عارف نقوی کے پاس برطانیہ میں ایک جائیداد تھی جو آکسفورڈ شائر میں واقع تھی اور اس علاقے کا نام ووٹن پیلیس تھا۔ پی ٹی آئی کے ڈونر کی حیثیت سے عارف نقوی کا نام شہ سرخیوں میں رہا ہے اور یہ اطلاعات بھی تھیں کہ اگر وہ برطانیہ میں فراڈ کے مبینہ الزامات کے تحت گرفتار نہ ہوتے تو حکومت میں اُن کے پاس ایک اہم عہدہ ہوتا۔

عارف نقوی پر فراڈ کے الزامات امریکا نے عائد کیے تھے۔ أبراج گروپ سے قربت رکھنے والے برطانوی مصنف برائن بریواٹی نے لکھا ہے کہ جس وقت عارف نقوی گرفتار ہوئے اُس وقت عمران خان انہیں وزیر خزانہ مقرر کرنے والے تھے۔ جب کہ عارف نقوی کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ انہیں کچھ مغربی افراد نے سازش کے تحت ہدف بنایا ہے۔

یہی نہیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی رابطہ کاری شہباز گل نے دعویٰ کیا ہے کہ ووٹن کرکٹ لمٹیڈ کا تمام تر ریکارڈ قانونی ہے۔