مجرم خطیب حسین کو سزائے موت جبکہ ساتھی کو 7 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
خطیب حسین نے 2019 میں کالج میں فن فئیر کے تنازعہ پر اپنے پروفیسر کو چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا تھا اور بعد میں گستاخ رسول ہونے کا الزام لگا دیا تھا جو تفتیش میں بے بنیاد اور جھوٹا ثابت ہوا۔
مجرم خطیب حسین کا الزام تھا کہ شعبہ انگریزی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر خالد حمید ’اسلام مخالف سوچ‘ رکھتے تھے۔
خطیب حسین کے ایک کلاس فیلو کے مطابق وہ خادم رضوی کو اپنا آئیڈیل مانتا تھا۔اپنےسوشل میڈیا پیج پر خادم رضوی کی گرفتاری کے خلاف وہ تحریریں بھی لکھتا رہا اور ان کے بیانات کی تشہیر بھی کرتا تھا۔ ہنسی مذاق کرنے والوں سے لڑ پڑتا تھا ۔
خطیب کے والد موٹر سائیکل مکینک ہیں اور اپنی دوکان کا نام بھی اپنے بیٹے کے نام سے رکھا ہوا تھا۔
اس کیس کا فیصلہ 17 جنوری 2021 کو سنایا گیا تھا۔
توہین مذہب کے الزام میں پروفیسر کو قتل کرنے والے طالبعلم کو سزائے موت
پنجاب کے جنوبی ضلع بہاولپور میں توہین مذہب کا الزام لگا کر کالج پروفیسر کو قتل کرنے والے طالب علم کو دوبار سزائے موت سنا دی گئی۔ بہاولپور میں گورنمنٹ صادق ایجرٹن (ایس ای) کالج کے شعبہ انگریزی کے پروفیسر خالد حمید کو ان کے ایک شاگرد خطیب حسین نے مارچ 2019 میں توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کردیا...
www.independenturdu.com