ملکی سیاست میں روز بروز نئے نئے معاملات سامنے آرہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کی جنگ پرویز الہیٰ نے جیت لی، ایسے میں ملک کو سیاسی بحران سے بچانے کیلیے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حکومت اور اپوزیشن میں ثالثی کی پیشکش کر دی۔
امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا کہ بحران کے خاتمہ کے لیے پارلیمنٹ میں موجود جماعتیں گرینڈ ڈائیلاگ کا آغاز کریں،سب متفق ہیں تو جماعت اسلامی ملک اور عوام کی خاطر میزبانی کے لیے تیار ہے، خدارا ذاتی لڑائیاں چھوڑیں اور آئین پاکستان پر اتفاق کریں، اس وقت تقسیم کی بجائے مکالمہ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جھگڑے عدالتوں کو نہیں آخرکار سیاست دانوں کو ہی حل کرنا پڑیں گے، تینوں بڑی سیاسی جماعتیں اقتدار کی جنگ میں اس حد تک نہ جائیں کہ خدانخواستہ ملک کا بڑا نقصان ہو جائے۔
لاہور میں پریس کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ پارلیمنٹ پہلے ہی بے توقیر ہے، الیکشن کمیشن کے بعد اب عدلیہ کو بھی متنازع بنادیا گیا، ملک میں کوئی ایسا ادارہ نہیں بچا جس پر عوام اعتبار کرنے کو تیار ہوں، پہلی دفعہ دیکھنے میں آیا کہ لوگ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے نام لے کر انھیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ سب عدالتوں سے مرضی کے فیصلے لینے کی کوشش میں ہیں، فیصلہ حق میں آئے تو قبول ورنہ تنقید سیاسی جماعتوں کا وطیرہ بن گئی۔ حکمرانوں نے مفادات کی لڑائی گلی کوچوں میں پھیلا دی۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، تینوں جماعتوں نے اقتدار میں آنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھا اور حکومت ملنے پر ملک اور قوم کی کوئی خبر گیری نہ لی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں الیکشن ہوتے ہیں، تو انھیں کوئی قبول نہیں کرے گا، انتخابات سے قبل الیکشن اصلاحات ہونی چاہییں اور سیاسی جماعتوں کو اس مقصد کے لیے آپس میں مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے، جماعت اسلامی متناسب نمائندگی کے اصولوں کے تحت الیکشن چاہتی ہے تاکہ ملک کو الیکٹیبلز کی سیاست سے نجات ملے۔