جلسے کے دوران عدلیہ سے متعلق دیئے گئے بیان پر وزیراعظم کی وضاحت

4%DA%A9%DA%BE%D8%A7%D9%86%D8%B3%DA%86%D8%AC%D8%A7%D9%88%D8%A7%D8%A8.jpg

وزیراعظم نے ہفتے کے روز کمالیہ میں جلسے کے دوران مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف سے متعلق کہا کہ ان کی جانب سے ججز کو ساتھ ملایا جا رہا ہے۔ تاہم اب اس بیان کی وضاحت میں عمران خان نے کہا ہے یہ بات انہوں نے 1997 میں سپریم کورٹ پر ہونے والے حملے کے تناظر میں کی تھی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی وضاحت کیلئے دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران گزشتہ روز وزیراعظم کے اس بیان سے متعلق بات کی گئی تھی جس میں 5 رکنی لارجر بنچ میں شامل فاضل ججز نے وزیراعظم کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ سیاسی قائدین کو علم ہونا چاہیے زیر التوا مقدمات پر بات نہ کریں، جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ وزیراعظم نے کمالیہ کی تقریر میں کیا کہا کہ ججز کو ساتھ ملایا جارہا ہے اس کو دیکھیں، سوشل میڈیا اور ٹی وی پر سنا تھا، کیا کسی نے وزیراعظم کی بات کا نوٹس لیا ہے؟


جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا وزیراعظم کو عدلیہ پر اعتماد نہیں ہے، کیا وزیراعظم کو غیر ذمہ دارانہ بیانات سے نہیں روکا جاسکتا؟ وزیراعظم کو اعلیٰ عدالتوں کے فورم پر اعتماد نہیں تو ان کے نمائندوں کو کیسے ہو گا۔

آج سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے وزیراعظم کا جواب پیش کیا۔ کمالیہ میں وزیراعظم کی تقریر کو عدالت میں پیش کیا گیا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج آپ کے سامنے وزیراعظم کا بیان رکھنا چاہتا ہوں۔

خالد جاوید خان نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے یہ تبصرہ 1997 کے واقعے کے تناظر میں تھا۔ 28 نومبر 1997 کو سپریم کورٹ پر اس وقت دھاوا بول دیا گیا جب عدالت چیف جسٹس اور دیگر ججوں کے ساتھ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف کیس کی سماعت کر رہی تھی۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نے معزز عدالت پر مکمل اور بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔