حکومتی اراکین اپوزیشن کے ساتھ ہیں،عدم اعتماد مذاق نہیں: شاہد خاقان عباسی

shahid-khaqan.jpg


اپوزیشن نے حکومت گرانے کیلئے اپنا پہلا وار کردیا، لیکن حکومت اب بھی پراعتماد ہے کہ اپوزیشن کو ناکامی ہوگی، اس حوالے سے جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے گفتگو کی گئی۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا کہ اب تک حکومت کے کسی اتحادی نے نہیں کہا کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہیں، نہ کسی حکومتی رکن یا ترین گروپ کہہ رہاہے،پکا نمبر پورے ہیں یا بس کہہ دیا؟

لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ عدم اعتماد مذاق نہیں ہے، یہ جو لوگ ہونگے وہ آپ کو جلد نظر آجائیں گے، حکومت کے ہی لوگ ہونگے، اتحادی ابھی سوچ رہے ہیں پھر فیصلے کرینگے، اتحادی بھی شامل ہونگے۔


میزبان نے سوال کیا کہ ترین گروپ ،علیم خان گروپ کے لوگ ہونگے کیا؟ جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مختلف ایم این ایز ہیں جن کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے، ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو جہانگیر ترین کے ساتھ شامل سمجھے جاتے ہیں،لیکن کی آزاد سیاست ہوتی ہے۔

شاہد خاقان صاحب نے کہا کہ بہت سے لوگ ہیں جو حکومت کا ساتھ نہیں چاہتے، وہ جانتے ہیں کہ عوام اس حکومت کیخلاف ہے،ان کو آئندہ انتخابات میں بہت مشکل کا سامنا ہوگا،میزبان نے سوال کیا کہ آپ کو یقین ہے کہ یہ سب لوگ عدم اعتماد کی تحریک کے دن ادھر ادھر نہیں ہوجائیں گے؟جس طرح بے نظیرکیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کے وقت ہوا تھا؟

سابق وزیراعظم نے کہا کہ لوگ ادھر ادھر نہیں جائیں گے، بے نظیر کے وقت ماحول الگ تھا، اس حکومت پر عوام کا دباؤ ہے، ہر آدمی سمجھتا ہے کہ اس حکومت کے ساتھ رہا تو ہماری سیاسی زندگی نہیں،اس لئے جو لوگ ہمارے ساتھ آئیں گے وہ ہمارے ساتھ ہی رہیں گے، انہیں لگتا ہے ان کا فیصلہ درست ہے۔

نئی حکومت اور الیکشن کے حوالے سے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دیگر فیصلے بعد میں مشورے سے کئے جائیں گے، میں نے اپنی رائے کا اظہار کردیا، میری رائے آج بھی یہ ہی ہے کہ نئی حکومت بنانے کا کوئی مقصد نہیں ہے میں نہیں سمجھتا کہ ایسا ضروری ہے، سیاسی تقاضے ہوتے ہیں لیکن میرا خیال ہے ابھی ملکی مسائل کے حل کی زیادہ ضرورت ہے،جس کا راستہ الیکشن ہے،نئے مینڈیٹ کے بغیر نئی حکومت کا چلنا مشکل ہے۔

میزبان نے سوال کیا کہ حکومت کو پانچ سال کیوں پورے کرنے نہیں دینگے کیوں آپ وکٹم کارڈ دینگے؟جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بعد وکٹم کارڈ کی نہیں ملک کی ہے، ان کو پانچ سال مکمل کرنے دینگے تو مزید ڈیڑھ سال میں معیشت تباہ ہوجائے گی، حکومت کی باتیں تباہی کا باعث بنے گی، اسلئے ضروری ہے کہ حکومت اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے الیکشن کی طرف جائے،وہیں سے مسائل کا حل نکلے گا۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ بطور وزیراعظم آپ نے ملک چلا کر دیکھا ہے کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس صورتحال میں ملک کو چلانا آسان ہے؟ کیونکہ ملک وعدہ تو کرلے گی لیکن کیا ن لیگ وعدے پورے کر پائے گی؟

لیگی رہنما نے کہا کہ بات وعدے کی نہیں نیت اور کوشش کی ہوتی ہے،کوئی کوشش نہیں نظر آرہی کہ ملک کے مسائل کو حل کیا جائے، بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک کے مسائل میں اضافہ ہورہاہے،کم ازکم ایک نیا مینڈیٹ ہوگا تو امید کی ایک کرن ہوگی، مسلم لیگ ن نے دوہزار تیرہ میں مشکل مسائل میں ملک کو لے کر چلی اور مسائل حل کرکے خود کو ثابت کیا،بہتر حال میں ملک کو چھوڑا،آج بھی مسلم لیگ ن ملک کو ان مسائل سے نکالنے کی ہمت رکھتی ہے۔

علیم خان اور ترین گروپ کے حوالے سے شاہد خاقان نے کہا کہ ان سے رابطہ ہوا نہیں ہے،رابطہ ہونا چاہئے اور جلد ہوگا،سیاست میں ہر ایک سے انسان بات کرتا ہے، یہ ہی سیاست ہے، یہ گروپ اگر اپنی قیادت اور حکومت سے خائف ہیں تو یقیناً کوئی بڑی وجہ ہوگی،ملک کی بہتری اور سیاست کی بہتری کیلئے ہم بات کرنے کو تیار ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان نے جو کیا ہے وہ انہیں بھگتنا پڑے گا وہ ملک کو کہاں لے گئے ہیں، وزیراعظم کراچی جا رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ انہیں ایم کیو ایم کی حمایت حاصل نہیں ہے،انہوں نے کراچی کے حالات تک نہیں دیکھے ساڑے تین سال میں کوئی تقریر نہیں کی،فیصلہ ایم کیو ایم کا ہی ہوگا۔
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
عدم اعتماد مذاق ہی تو ہے جیسے پتلون اتروانے کا شوق۔