پنجاب کابینہ نے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں متعدد اہم منصوبوں اور پالیسیوں کی منظوری دے دی، جن میں چولستان میں آبپاشی کے نظام کی بہتری، پولیس فورس میں اصلاحات، سڑکوں اور ہوائی اڈوں کی تعمیر، قانونی و فلاحی اقدامات، اور زرعی و صنعتی ترقی کے لیے مختلف فیصلے شامل ہیں۔ یہ اجلاس وزیراعلیٰ مریم نواز کی صدارت میں منعقد ہوا، جہاں صوبے کی بہتری کے لیے کئی بڑے فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں چولستان میں پانی کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے "لائننگ آف واٹر کورسز" منصوبے کی منظوری دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی چولستان نہری نظام کا نام تبدیل کر کے "محفوظ شہید کینال اینڈ سسٹم" رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، جو اس علاقے میں آبپاشی کے نظام کو مزید مؤثر بنانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ اس کے علاوہ، بھکر اور بہاولنگر میں نئے ہوائی اڈے بنانے کی منظوری دی گئی، جبکہ پنجاب میں اپنی ایئر لائن سروس شروع کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔ بھکر میں ایئر ایمبولینس سروس کے لیے ایک ایئر اسٹرپ بنانے کا فیصلہ کیا گیا، جس سے ہنگامی طبی سہولتوں کی فراہمی بہتر ہو سکے گی۔
سیکیورٹی کے شعبے میں بڑے فیصلے کیے گئے، جن میں پنجاب میں دو ہزار اہلکاروں پر مشتمل "رائٹ مینجمنٹ پولیس" اور "کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ" کا قیام شامل ہے، تاکہ فسادات کو کنٹرول کرنے اور جرائم پر قابو پانے کے لیے خصوصی فورس دستیاب ہو۔ اس کے علاوہ، معذور افراد، بزرگ شہریوں اور طلبہ کے لیے مفت سفری سہولت کی منظوری دی گئی، جبکہ ٹرانسپورٹ کارڈ کے اجراء کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔
کابینہ نے جنسی جرائم کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی یونٹس کے قیام کی بھی منظوری دی، جس کا مقصد ایسے مقدمات کو جلد از جلد حل کرنا اور متاثرین کو انصاف فراہم کرنا ہے۔ تعلیمی میدان میں ورلڈ بینک کے تعاون سے ایک نئے گریڈنگ سسٹم کے معاہدے کی منظوری دی گئی، جس سے طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ پنجاب فرٹیلائزر کنٹرول ایکٹ کے تحت قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے میں اضافہ کر دیا گیا، جبکہ پنجاب آرمز آرڈیننس میں ترامیم کرتے ہوئے غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر سزائیں مزید سخت کر دی گئیں۔ عوامی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے پیدائش اور وفات کے سرٹیفکیٹ کی فیس ایک سال کے لیے معاف کر دی گئی، جبکہ مستحق افراد کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے کے لیے پنجاب لیگل ایڈ رولز میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں پولیس اور دیگر سرکاری محکموں کے لیے بھرتیوں کی منظوری بھی دی گئی، جس کے تحت پنجاب کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ میں 3,904 نئی آسامیاں تخلیق کی جائیں گی، جبکہ نواز شریف سینٹر آف ایکسیلینس کے لیے 32 نئی اسامیاں منظور کی گئیں۔ صنعتی ترقی کے حوالے سے سالٹ رینج میں ایک چھوٹے صنعتی اسٹیٹ اور معدنی پراسیسنگ یونٹ کے قیام کی منظوری دی گئی، جبکہ چنیوٹ میں آئرن اوور مائننگ اور پروسیسنگ کے لیے اسٹریٹیجک زمین کے حصول کا فیصلہ کیا گیا۔ لاہور کے دہلی گیٹ سے اکبری گیٹ تک مصالحہ مارکیٹ کی بحالی کا منصوبہ بھی منظور کیا گیا، اور والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کا دائرہ پنجاب بھر میں پھیلانے کی منظوری دی گئی، تاکہ تاریخی ورثے کی حفاظت کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
زرعی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے فیصلے کرتے ہوئے کابینہ نے کپاس کی بحالی کے لیے ایک جامع منصوبے کی منظوری دی، جس کا مقصد کسانوں کو سہولت فراہم کرنا اور ابتدائی مرحلے میں کپاس کی کاشت کو فروغ دینا ہے۔ فیصل آباد شہر میں ایسٹرن ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے پہلے فیز کی تعمیر کا فیصلہ بھی کیا گیا، جو 33 ملین گیلن روزانہ کے حساب سے پانی کو صاف کرے گا۔ اس کے علاوہ، جنوبی پنجاب میں چائلڈ ہیلتھ کیئر کے فروغ اور ملتان کے چلڈرن اسپتال میں پیڈیاٹرک اسپیشلٹیز کے اضافے کے لیے جاپانی ادارے جائیکا (JICA) سے گرانٹ لینے کی منظوری دی گئی۔ خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے (FAO) کے تعاون سے شمالی پنجاب میں زمین کی بحالی اور لائیو اسٹاک منیجمنٹ کے منصوبے کو بھی منظوری دی گئی۔
ڈیجیٹل اصلاحات کے تحت پنجاب پولیس رولز 1934 میں ترامیم کی گئیں، جس کے تحت ایف آئی آر، جرنل اور کیس ڈائری کو ڈیجیٹل کیا جائے گا، تاکہ پولیس کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ وی وی آئی پی سیکیورٹی کے لیے جیمر گاڑیوں کی تبدیلی اور چھوٹے مویشیوں کی نسل کی بہتری کے لیے خصوصی منصوبہ بھی منظور کیا گیا، جس کے تحت بہتر نسل کے رام اور بکرے فراہم کیے جائیں گے۔
اجلاس میں نجی تعلیمی اداروں کو مالی معاونت دینے کی پالیسی کے اثرات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مری اور کہوٹہ کے پہاڑی علاقوں کے لیے ایک جامع منصوبہ منظور کیا گیا۔ اسی دوران، سڑکوں کی بہتری اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے احمد پور شرقیہ، بہاولپور میں سڑکوں کی بحالی اور فلائی اوور کی تعمیر کے منصوبے کو بھی منظوری دی گئی۔