خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

سیاسی

Threads
1.3K
Messages
11.6K
Threads
1.3K
Messages
11.6K

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
میانوالی میں ڈنر کی ایک تقریب منعقد کرنے پر پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اور ورکرز پر بغاوت کے مقدمات ددرج کرلیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان ابوذر سلمان نیازی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان میں میانوالی پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف درج ایف آئی آر کی نقل شیئر کی اور کہا کہ میانوالی پولیس نے ایک ڈنر کے انعقاد پر پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف بغاوت سمیت دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ اے ایس آئی خضر حیات کی مدعیت میں درج مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے سابقہ عہدیداران اور کارکنان نے عوام الناس کا راستہ روک کر انہیں اکسایا اور حکومتی اداروں کے خلاف نعرے بازی کروائی اور تقاریر کیں، پولیس پارٹی کی مذکورہ جگہ پہنچنے پر ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔ مقدمے میں ریاست سے بغاوت سے متعلق پاکستان پینل کورڈ کی دفعہ 124اے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں ۔ ابوذر سلمان نیازی نے اس معاملے میں پنجاب پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ مارچ 2023 میں لاہور ہائی کورٹ میرے ایک کیس میں ریاست سے بغاوت کا قانون معطل کرچکی ہے، مگر پنجاب پولیس ابھی بھی اس قانون کے تحت مقدمات درج کررہی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت وزیر آباد کی طرف سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملہ کرنے کے کیس میں گرفتار کیے گئے ملزمان بری کر دیئے گئے۔ ذرائع کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملہ کے کیس کی آج وزیر آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت کے بعد عدالت کی طرف سے گرفتار کیے گئے 2 سگے بھائیوں مدثر نذیر اور احسن نذیر کو جرم ثابت ہونے کی بنا پر بری کر دیا گیا ہے۔ مدثر نذیر اور احسن نذیر پر ایک مقامی فش پوائنٹ پر بیٹھ کر بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم فش پوائنٹ کے مالک اور دکان کے چیف شیف کی طرف سے عمران خان پر حملہ والے دن دکان بند ہونے کے حوالے سے بیان حلفی بھی جمع کروایا گیا ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کا کہنا تھا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کو ثابت نہیں کیا جا سکا۔ انسداد دہشت عدالت نے قرار دیا کہ مدثر نذیر اور احسن نذیر پر مقامی فش پوائنٹ پر بیٹھ کر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام بے بنیاد ہے۔ قمر زمان نامی مقدمے کے ایک گواہ کی طرف سے بیان حلفی جمع کرواتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کا بیان اس سے پوچھے بغیر لکھا گیا تھا جبکہ عمران خان پر حملے والے دن وہ فش پوائنٹ پر نہیں گیا تھا۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے مدثر نذیر اور احسن نذیر کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کر دیا۔ واضح رہے کہ 3 نومبر 2022ء کو وزیرآباد میں واقع اللہ والا چوک میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران قاتلانہ حملے میں تحریک انصاف کے ایک کارکن کے جاں بحق ہونے کے ساتھ ساتھ 13 پارٹی کارکن زخمی ہو گئے تھے۔ وزیرآباد پولیس نے اپنی کارروائی میں قاتلانہ حملے کے مرکزی ملزم نوید احمد سمیت نواحی علاقے سوہدرہ کے رہائشی دو بھائیوں مدثر نذیر اور احسن نذیر کو مقدمے میں نامزد کیا تھا۔ عمران خان پر حملے کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا تھا۔
ایسا لگتا ہے کہ فارم 45 اور 47 کے درمیان فرق کا تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا کیونکہ ایک نئے آڈٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کی تمام تین قومی اسمبلی کی نشستوں کے اعلان کردہ فاتحین نے درحقیقت دوڑ میں شریک حریفوں کے مقابلے میں کم ووٹ حاصل کیے۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق 'پتن-کولیشن 38 ' نے اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی نشستوں کا تفصیلی آڈٹ کیا، جس میں امیدواروں سے فارم 45 جمع کر کے ان کا موازنہ فارم 47 سے کیا گیا۔ اس کے مطابق، این اے-46 اسلام آباد-1 کے 342 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 298 (87 فیصد) کی نتائج کی تصدیق کی گئی۔ "پتن کے نتائج کے مطابق، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عامر مسعود نے 75,608 ووٹ حاصل کیے، جبکہ پی ایم ایل-ن کے انجم عقیل خان نے 38,607 ووٹ حاصل کیے۔ تاہم، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے گئے فارم 47 کے مطابق، پی ایم ایل-ن کے امیدوار کو 81,958 ووٹوں کے ساتھ فاتح قرار دیا گیا تھا جبکہ پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار کو 44,317 ووٹ ملے۔ یہ ہمارے تصدیق شدہ نتائج سے بالکل مختلف تھا جن میں 76,000 سے زائد ووٹوں کا فرق پایا گیا۔ آڈٹ نے مزید کہا کہ فارم 45 کو ای سی پی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے گئے فارم 45 سے موازنہ کرنے پر، 342 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 200 سے زائد پولنگ اسٹیشنوں میں دونوں دستاویزات میں فرق پایا گیا۔ زیادہ تر کیسز میں، پی ٹی آئی کے امیدوار کے ووٹ ای سی پی کی دستاویزات میں پی ایم ایل-ن کے امیدوار کے کالم میں دکھائے گئے اور اس کے برعکس۔ این اے-47 اسلام آباد-2 کے لیے، 387 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 379 (97 فیصد) کے نتائج کی تصدیق کی گئی۔ پٹن کے نتائج کے مطابق، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین نے 101,061 ووٹ حاصل کیے، جبکہ پی ایم ایل-ن کے طارق فضل چوہدری نے 49,528 ووٹ حاصل کیے۔ تاہم، ای سی پی کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے فارم 47 کے مطابق، پی ایم ایل-ن کے امیدوار کو 101,397 ووٹوں کے ساتھ فاتح قرار دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار کو 86,794 ووٹ ملے۔ "آڈٹ نے کہا یہ ہمارے تصدیق شدہ نتائج سے بالکل مختلف تھا جن میں 66,000 سے زائد ووٹوں کا فرق پایا گیا۔ مزید برآں، فارم 45 کا ای سی پی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے گئے فارم 45 سے موازنہ کرنے پر، 387 پولنگ اسٹیشنوں میں سے کم از کم 198 پولنگ اسٹیشنوں میں دونوں دستاویزات میں فرق پایا گیا۔ آڈٹ نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ پولنگ اسٹیشن 384 میں پی ایم ایل-ن کے امیدوار کے کل ووٹوں کو 181 سے 1,181 میں تبدیل کر دیا گیا — یعنی 1,000 ووٹوں کا اضافہ ہوا۔ این اے-48 اسلام آباد-3 کے لیے، 261 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 234 (90 فیصد) کے نتائج کی تصدیق کی گئی۔ پٹن کے نتائج کے مطابق، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار سید محمد علی بخاری نے 70,318 ووٹ حاصل کیے، جبکہ آزاد امیدوار راجہ خرم شہزاد، جو بعد میں پی ایم ایل-ن میں شامل ہوئے، نے 26,874 ووٹ حاصل کیے۔ تاہم، ای سی پی کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے فارم 47 کے مطابق، آزاد امیدوار کو 69,699 ووٹوں کے ساتھ فاتح قرار دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار کو 59,851 ووٹ ملے۔ "یہ ہمارے تصدیق شدہ نتائج سے بالکل مختلف تھا جن میں 53,000 سے زائد ووٹوں کا فرق پایا گیا۔ مزید برآں، فارم 45 کا ای سی پی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے گئے فارم 45 سے موازنہ کرنے پر، 261 پولنگ اسٹیشنوں میں سے کم از کم 91 پولنگ اسٹیشنوں میں دونوں دستاویزات میں فرق پایا گیا۔ مثال کے طور پر، پولنگ اسٹیشن 94 میں پی ایم ایل-ن کے امیدوار کے کل ووٹوں کو 92 سے 1,092 میں تبدیل کر دیا گیا، یعنی 1,000 ووٹوں کا اضافہ ہوا،" آڈٹ نے کہا، اور اس نے تینوں حلقوں میں پی ایم ایل-ن کے امیدواروں کے حق میں نتائج کی صاف شفاف تبدیلی کے ثبوت پائے۔ پٹن نے دعویٰ کیا ہمارا آڈٹ واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اعلان کردہ فاتحین نے دوڑ میں شریک حریفوں سے کم ووٹ حاصل کیے۔ آڈٹ کے عمل میں پولنگ اسٹیشن سطح کے نتائج (فارم 45) کا جمع کرنا شامل تھا۔ جو ہر پولنگ اسٹیشن میں الیکشن کے دن مکمل کیے جاتے ہیں۔ امیدواروں سے، تینوں حلقوں کے تمام دستیاب فارم 45 کے نتائج کو ترتیب دینا تاکہ امیدواروں کے حاصل کردہ ووٹوں کے حصے کا تعین کیا جا سکے، پولنگ اسٹیشن نتائج کے کل کو ای سی پی کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے فارم 47 سے موازنہ کرنا، جو پولنگ اسٹیشن نتائج کی ترتیب ہے اور 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد دنوں میں جمع کیے گئے فارم 45 کے نتائج کا موازنہ کرنا، اور 6 مارچ کو پاکستان کے الیکشن کمیشن کی گوگل ڈرائیو پر اپلوڈ کیے گئے فارم 45 سے کسی بھی تضاد یا فرق کو نمایاں کرنے کے لیے۔ "ہم نے این اے-46، 47، اور 48 کے لیے بالترتیب تقریباً 87 فیصد، 97 فیصد اور 90 فیصد فارم 45 حاصل کیے، جس سے ہمیں اپنے نتائج میں زیادہ اعتماد ملتا ہے کیونکہ امیدواروں کے ووٹوں کے درمیان بڑا فرق ہے،" پٹن-کوالیشن38 نے ای سی پی اور عدالتوں سے الیکشن سے متعلقہ کیسز کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی درخواست کی۔
الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے حوالے سے ایکٹ میں ترامیم کے معاملے پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے حوالے سے ایکٹ میں ترامیم کے معاملے پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلئے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنمائوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انسداد الیکٹرانک کرائم کے لیے قائم کی گئی کمیٹی اس ایکٹ میں ترامیم کے لیے 15 دنوں کے اندر سیاسی اتفاق رائے سے اپنی تجاویز تیار کرنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کو پیش کرے گی۔ وزیراعظم آفس کی طرف سے کمیٹی قائم کرنے کا باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کیا جا چکا ہے جس کے مطابق رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں 9 رکنی کمیٹی اس حوالے سے تجاویز تیار کرے گی۔ الیکٹرانک کرائم ایکٹ میں ترامیم کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے چیئرمین مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ ہوں گے جبکہ دیگر اراکین میں سینیٹر شیری رحمن، رکن اسمبلی نوابزادہ خالد حسین مگسی، شزا فاطمہ، رہنما ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزراء عطاء اللہ تارڑ، اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان ہوں گے۔ وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق 9 رکنی کمیٹی کے سفارش کرنے پر دیگر افراد کو بھی اس کا حصہ بنایا جا سکتا ہے، وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونی کیشن سیکرٹریٹ کمیٹی کی معاونت کریں گے۔ الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے حوالے سے قائم کی گئی اس کمیٹی کا مقصد سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کے ساتھ ترامیم بارے اپنی سفارشات بھی مرتب کرے گی۔
پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون 2024 ایوان میں پیش کردیا ہے، تاہم صحافیوں نے اس قانون کو مسترد کرتےہوئے قومی و پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون 2024 کا بل پیش کیا، اس بل کا اطلاق الیکٹرانک، پرنٹ و سوشل میڈیا پر ہوگا۔ بل کے تحت کسی شخص کی ذاتی زندگی و عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کا سبب بننے والی خبروں پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، جھوٹی اور غیر حقیقی خبروں پر ہتک عزت کیا جاسکے گا، اس بل کا اطلاق یوٹیوب، ٹویٹر/ایکس، فیس بک، ٹک ٹاک، انسٹاگرام کے ذریعے پھیلائی جانے والی معلومات پر بھی ہوگا۔ نئے قانون کے تحت ہتک عزت کے کیسز کی سماعت کیلئے خصوصی ٹریبونلز قائم کیےجائیں گے، آئینی عہدوں پر بیٹھے افراد کے خلاف الزام کی صورت میں ہائی کورٹ کے بینچز کیس کی سماعت کریں گے،یہ ٹریبونلز 6 ماہ میں فیصلے کرنے کے پابند ہوں گے، ہتک عزت ثابت ہونے پر 30 لاکھ روپے تک کا ہرجانہ عائد ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب صحافیوں نے حکومت کیجانب سے پیش کردہ اس بل کو مسترد کردیا ہے اور احتجاجی طور پر صحافیوں نے قومی و پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دھرنا دیں گے اور دیکھیں گے کہ ہمیں کون روکتا ہے۔ حکومت نے صحافتی تنظمیوں کی جانب سے بل کو موخر کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے، جبکہ اپوزیشن نے بل کے حوالے سے 10 سے زائد ترامیم پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی ہیں۔ '
تائیوان کی پارلیمنٹ سے ایک رکن نے بل پاس ہونے سے روکنے کیلئے بل کا مسودہ لیا اور فرار ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق تائیوان کی پارلیمنٹ میں ایک متنازعہ قانون کے حوالے سے تنازعہ کھڑا ہوا اور اس دوران دلچسپ صورتحال دیکھنے کو ملی جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جس موقع پر اس قانون کے حوالے سے پارلیمنٹ کے فلور پر ہنگامہ جاری تھا اسی دوران ایک رکن پارلیمنٹ نے بل کی منظوری روکنے کیلئے منفرد راستہ اپناتے ہوئے بل کا مسودہ اٹھایا اور فرارہوگیا۔ پارلیمنٹ میں بل پر ووٹنگ سے پہلے ہی اراکین اسمبلی ایک دوسرے سے الجھ پڑے اور درجنوں اراکین پارلیمنٹ نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ اس موقع پر حکومت و اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ایک دوسرے پر لاتوں، مکوں کا آزادانہ استعمال کیا ۔
فوربز کی 30 انڈر 30 ایشیا کی فہرست میں 7 پاکستانی بھی جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے, پاکستانیوں نے مختلف شعبوں انتہائی مختصر مدت کے دوران نمایاں کام کمایا,مشہور امریکی اقتصادی جریدے فوربز نے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے مختلف شعبہ جات میں 30 سال کی عمر میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والے افراد کی فہرست جاری کردی۔ فہرست میں کھیل، میڈیا مارکیٹنگ، شوبز، مینوفیکچرنگ اینڈ انڈسٹریز، ریٹیل ای کامرس، سوشل امپیکٹ اور گیمز سمیت دیگر شعبوں کی کیٹیگریز شامل ہیں,فوربز کی جانب سے جاری کردہ ہر فہرست میں 300 افراد کو شامل کیا گیا ہے، جن کی عمریں 30 سال یا اس سے کم ہیں اور انہوں نے انتہائی مختصر مدت میں نمایاں نام کمایا۔ فہرست میں مصر، ملائیشیا، جنوبی کوریا، لبنان، بنگلہ دیش اور بھارت کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں، ساتھ ہی مذکورہ فہرست میں 7 پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل ہیں۔30 انڈر 30 ایشیا فہرست میں سرخیل بوانے (ابی)، عدیل عابد (لنک اسٹار)، اعزاز نیئر (لنک سٹار)، علی رضا (لنک سٹار)، علینہ ندیم (ایجو فائی)، کاسرا زونیئر (ٹرکر) اور بشریٰ سلطان (آرٹسٹ) شامل ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والی فلمساز اور کری ایٹو ڈائریکٹر بشریٰ سلطان آرٹس کیٹیگری میں شامل ہونے والی واحد پاکستانی ہیں، جو آرٹس کیٹیگری میں شامل ہونے والی واحد پاکستانی ہیں، جو آرٹس اور اسٹائل میں کام کرنے والے لوگوں کے کام کو نمایاں کرتی ہیں۔29 سالہ بشریٰ سلطان نے حال ہی میں Demesne Couture کے نام سے ایک مہم شروع کی جسے ’گڑیا‘ بھی کہا جاتا ہے، جس میں یہ تصویر کشی کی گئی کہ کس طرح دلہنوں کو ’کٹھ پتلیوں کی طرح‘ کنٹرول کیا جاتا ہے۔ طالب علموں کی تعلیمی اخراجات میں مدد کے لیے اسٹارٹ اپ کے بانی علینہ ندیم اور سرخیل باوانی فوربز کی فنانس اور وینچر کیپیٹل کیٹیگری میں شامل ہیں۔علینہ ندیم لاہور میں EduFi نامی ایجوکیشن اسٹارٹ اپ کی بانی ہیں جو طالب علموں کی تعلیمی اخراجات کے لیے ماہانہ بنیادوں پر یونیورسٹی فیس ادا کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ سرخیل باوانی پاکستان میں مقیم فن ٹیک کمپنی ’ابھی‘ کے سربراہ ہیں,ان کی کمپنی ملازمین کو یہ اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنی تنخواہ کا کچھ حصہ مہینے کے اختتام سے پہلے نکال سکتے ہیں اگر انہیں کوئی ہنگامی صورتحال درپیش ہے۔ کاسرا زونیئر پاکستان کے لاجسٹک سیکٹر کے لیے ایک انتظامی پلیٹ فارم کراچی میں قائم اسٹارٹ اپ Trukkr کے فاؤنڈر ہیں,اسٹارٹ اپ نے پاکستان کے لاجسٹکس سیکٹر کے لیے ایک انتظامی پلیٹ فارم تیار کیا ہے، پچھلے سال اس پلیٹ فارم نے سیڈ فنڈنگ ( seed funding.) میں 64 لاکھ ڈالرز اکٹھے کیے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے عدیل عابد، اعزاز نیئر، اور علی رضا لنک اسٹار کے شریک بانی ہیں، انہیں فوربس کی کنزیومر ٹیکنالوجی کی کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے,لنک اسٹار ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو فری لانسرز کو مفت پورٹ فولیو ویب سائٹس بنانے میں مدد کرتا ہے جنہیں جدید فنکشنلٹیز کے ساتھ اپ گریڈ کیا جا سکتا ہے,2023 میں لنک اسٹار کے بانیوں نے دبئی میں واقع ایک کیریئر مارکیٹ پلیس Oliv کو حاصل کرکے اپنے کاروبار کو بڑھایا، Oliv کمپنیوں کو طلب علموں کو ملازمت دینے میں مدد کرتا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں تحصیل چیئرمینز اور میئرز کی مراعات ڈبل کرنے کا فیصلہ کرلیا,وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور نے صوبے میں بلدیاتی نمائندوں کو گاڑیوں کی فراہمی کے لیے اقدامات کی ہدایت کر دی, جس کے تحت بلدیاتی حکومتوں کو ترقیاتی گرانٹس کی فراہمی سے متعلق ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی اور بجٹ میں بلدیاتی نمائندوں کی مراعات کے لیے فنڈ رکھا جائے گا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا وفاق سے صوبے کے حقوق کے حصول کے لیے کوششیں کر رہا ہوں، مرکز سے صوبے کے واجبات ملیں گے تو بلدیاتی اداروں کو بھی فنڈز دیں گے,وزیر اعلی نے انتظامیہ کو بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ تعاون کرنے اور ان کو فوری طور پر گاڑیوں کی فراہمی کی بھی ہدایت کر دی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور منتخب لوگوں کے حقوق کا ہمیں احساس ہے لیکن ہمیں مالی بحران کا سامناہے جس کے لئے ہم نے وفاق سے اپنا حق لینے کے لئے جدوجہد شروع کی ہے بلدیاتی نمائندے اس جدوجھدمیں ہمارا ساتھ دیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار نے مزید کہا کہ لوگوں کے مسائل مقامی سطح پر حل کرنے کے لئے بلدیاتی نظام کا کردار انتہائی اہم ہے، عمران خان کے وژن کے مطابق صوبے میں بلدیاتی نظام کو مضبوط بنایا جائے گا, بلدیاتی نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے قانونی اور انتظامی اصلاحات کی جائیں گی تاکہ نچلی سطح پر لوگوں کو خدمات اور شہری سہولیات کی فراہمی میں بہتری آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔
پاکستان میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے دریغ استعمال, ہزاروں اموات کا انکشاف عالمی ادارہ صحت نے پاکستانیوں کے لئے خطرے کی گھنٹہ بجادی, عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے بے دریغ استعمال سے پاکستان میں 60 ہزار افراد کی اموات ہوئیں,عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ٹائیفائڈ، ڈائریا اور ٹی بی کا باعث بننے والے بیکٹیریا میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا ہوگئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں سال 2019 میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیکٹیریا کی وجہ سے 13 لاکھ افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ ماہرین صحت کے مطابق اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے تحاشہ استعمال ان ادویات کو بیکٹیریا کے خلاف غیر مؤثر کر رہا ہے,عالمی ادارہ صحت نے اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے 15 بیکٹریا کی نئی لسٹ جاری کر دی ہے۔ اینٹی بائیوٹکس ادویات کے غیر ضروری استعمال سے بیکٹیریا خود کو اینٹی بائیوٹکس کے مطابق ڈھال لیتا ہے۔ یہ ان ادویات کا عادی ہو جاتا ہے اور پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ یہ ادویات بیکٹیریا پر اثر کرنا چھوڑ دیتی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چند دن پہلے 190 ملین پائونڈ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت منظور کر لی تھی اور انہیں 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت سے 190 ملین پائونڈ کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور ہونے کے باوجود 2 مقدمات میں سزایافتہ مجرم ہونے کے باعث ان کی فوری رہائی ممکن نہیں ہے، ان کیسز کے خلاف اپیلیں بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہیں۔ دوسری طرف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کا ایک اور نیب کیس کی انکوائری رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے جس میں ان پر ایک کے بجائے 7 گھڑیاں خلاف قانون اپنے پاس رکھنے اور بیچنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ عمران خان کیخلاف نئے کیس میں خلاف قانون 10 قیمتی تحفے اپنے پاس رکھنے اور بیچنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 7 گھڑیاں قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لیے بغیر ہی بیچ دی گئیں۔ نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق ہیرے اور سونے کے سیٹ، رولیکس گھڑیاں اور گراف واچ جیسے 10 تحفے غیرقانونی طور پر اپنی ملکیت میں رکھے بغیر ہی بیچ دیئے گئے۔ گراف واچ کا ایک قیمتی سیٹ بھی اپنی ملکیت میں لیے بگیر ہی بیچ دیا گیا، گراف واچ خریدنے والے شخص کو پرائیویٹ تخمینہ ساز سے ملی بھگت کر کے فائدہ پہنچایا گیا۔ نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ تخمینہ ساز کی طرف سے گراف واچ کی قیمت 3 کروڑ سے کم لگانا ملی بھگت کا ثبوت ہے، گراف واچ کی قیمت کا تخمینہ 10 کروڑ 9 لاکھ 20 ہزار روپے لگایا گیا جس کی 20 فیصد رقم (2 کروڑ 1لاکھ 78 ہزار روپے) قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔ واضح رہے کہ صرف 30 ہزار روپے تک کی قیمت کے تحائف مفت میں اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں جس کے لیے ہر تحفے بارے پہلے رپورٹ کرنا پڑتا ہے اور اسے قانون کے مطابق توشہ خانہ میں جمع کروانا لازمی ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان پر پہلے سے قائم توشہ خانہ کے نیب مقدمے میں 14 برس کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی سزا کو معطل کر دیا تھا۔
13 لاکھ ٹن درآمد گندم میں سے کیڑے نکلنے کا معاملہ بھی اب تک اپنے انجام کو نہیں پہنچا: ذرائع حکومت کی طرف سے قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اب تک گندم درآمد سکینڈل کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقات کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ اڑھائی ہفتے گزر جانے کے باوجود اب تک پیش نہیں کی جا سکی۔ تحقیقات کمیٹی سیکرٹری کابینہ کی سربراہی میں قائم کی گئی تھی جس نے رپورٹ پیش کرنی تھی تاہم تحقیقاتی کمیٹی نے کہا ہے کہ اب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو سکیں۔ ذرائع کے مطابق پاسکو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل منیجر کو ہٹانے کے بعد اب تک نئے منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کا معاملہ کھٹائی میں پڑنے کے علاوہ ضرورت سے زیادہ گندم درآمد کرنے کے سکینڈل کیلئے سیکرٹری کابینہ کی سربراہی میں قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے بھی اب تک اپنا کام مکمل نہیں کیا حالانکہ اس نے وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق اپنی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر پیش کرنی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ضرورت سے زیادہ گندم کی خرداری کے علاوہ 13 لاکھ ٹن درآمد کی گئی گندم میں سے کیڑے نکلنے کا معاملہ بھی اب تک اپنے انجام کو نہیں پہنچا۔ حکومت کی طرف سے طے کردہ نرخ سے بہت کم قیمت پر گندم کی فروخت اب تک جاری ہے اور صوبہ پنجاب میں گندم کی بوری کی قیمت 6 ہزار روپے کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ یاد رہے کہ فروری 2024ء کے بعد بھی ملک میں گندم کی درآمد جاری رکھنے کی وجہ سے وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے معاملے کی تحقیقات کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ وزیراعظم نے حکم دیا تھا کہ گندم کی درآمد جاری رکھنے اور ایل سیز کھولنے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے ایک ہفتے کے اندر کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے تاہم بعد میں تحقیقاتی کمیٹی کے ٹی او آرز میں اضافہ کر دیا گیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران 17 ویں گریڈ کا افسر اپنی تعلیمی قابلیت بارے جھوٹ بولتے رنگوں ہاتھوں پکڑا گیا۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں قائم قریشی کوآپریٹو ہائوسنگ میں لیز پر دیئے گئے پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخی کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران اس وقت انتہائی دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب 17 ویں گریڈ کے سرکاری افسر کو عدالت نے اپنی تعلیمی قابلیت بارے جھوٹ بولنے پر رنگوں ہاتھوں پکڑ لیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں اس کیس کی سماعت کے دوران عدالت کی طرف سے رجسٹرار قریشی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کو طلب کیا گیا، عدالت نے رجسٹرار قریشی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی محرم علی ساند سے اس کی تعلیمی قابلیت بارے سوال پوچھا۔ محرم علی ساند اپنے جواب سے عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہا جس پر عدالت کی طرف سے برہمی کا اظہار کیا گیا۔ رجسٹرار قریشی کوآپریٹو سوسائٹی محرم علی ساند سے جسٹس صلاح الدین پنہور استفسار کیا کہ وہ کس محکمے میں ملازم ہے؟ جس پر اس نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ میں 17 ویں گریڈ کا افسر ہوں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے پھر سوال پوچھا کہ آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے؟ جس پر اس نے بتایا کہ میں نے ریاضی میں بی اے کر رکھا ہے۔ تعلیمی قابلیت پوچھنے پر محرم علی ساند نے بتایا کہ ریاضی میں بی اے کیا ہے، جسٹس صلاح الدین نے محرم علی ساند سے پوچھا کہ میتھ میں بی اے کون سے یونیورسٹی کرواتی ہے؟ جس پر اس نے بتایا کہ شاہ لطیف یونیورسٹی سے کیا ہے۔ عدالت نے محرم علی ساند سے پوچھا کہ میتھ کے سپیلنگ بتائیں لیکن وہ میتھ کے سپیلنگ نہ بتا سکا، عدالت میں غلط سپیلنگ سنانے پر وکلاء اور سائلین مسکراتے رہے۔ سائلین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹیز ضمیر عباسی 19 ویں گریڈمیں تعینات ہیں حالانکہ وہ گریڈ 18 کے افسر ہیں جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ 18 ویں گریڈ کا افسر 19ویں گریڈ میں کیسے تعینات ہو سکتا ہے؟ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹی محرم علی ساند نے پلاٹ کی لیز منسوخ کر دی ہے، بعدازاں درخواست کی مزید سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال نے واضح کردیا کہ 2047 تک پاکستان دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا لیکن اس مقصد کے حصول کے لیے منفی آوازوں کو خاموش کروانا ہوگا, قومی ترقی کے ایجنڈے کے حوالے سے وزارت منصوبہ بندی میں منعقدہ پائیدار ترقیاتی اہداف کانفرنس میں دوران خطاب کہا کہ ترقی صرف ایس ڈی جی کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے گا کہ پاکستان کا بجٹ ایس ڈی جی ایس سے ہم آہنگ ہو گا۔احسن نے کہا کہ صنعتی انقلاب میں قدرتی وسائل کا غلط استعمال کیا گیا، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے۔ وزیر نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کا بہت اہم کردار ہے اور وسائل کی تقسیم کا کام پارلیمنٹ کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جی ایس کے حصول میں نجی شعبے کا اہم کردار ہے اور میڈیا کو عوام میں ایس ڈی جی ایس کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں مدد کرنی چاہیے۔ آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ میں اسٹینڈ بائے معاہدے کے تحت دوسری اور آخری جائزہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی معیشت کو منفی خطرات غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ اگرچہ نئی حکومت نے اسٹینڈ بائے معاہدے کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کے اپنے ارادے کا اشارہ دیا ہے لیکن سیاسی غیر یقینی کی صورت حال اہم ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان میں سیاسی پیچیدگیاں اور زندگی گزارنے کی زیادہ لاگت پالیسی پر اثر انداز ہو سکتی ہے,رپورٹ کے مطابق کم بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ پالیسیوں میں حائل مشکلات اور قرض میں استحکام کے کم امکانات کرنسی کی شرح تبادلہ پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے کہا ہےکہ غیریقینی سیاسی صورتحال ملکی معیشت پر منفی اثرات ڈال رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی رپورٹ بعنوان’پاکستانی معیشت کی کیفیت‘ منگل کوجاری کی جو جولائی تا دسمبر مالی سال 2024 کے اعدادوشمار کے تجزیے پر مشتمل ہے۔ رپورٹ کے مطابق حقیقی اقتصادی سرگرمیوں میں گذشتہ سال کے سکڑاؤ کے برعکس معتدل بحال ہوئی جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ عارضی انتظام (ایس بی اے) نے بیرونی کھاتے پر دباؤ کم کرنے میں مدد دی,پہلی ششماہی میں ملک کے معاشی حالات بہتر ہوئےہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ عارضی انتظام (ایس بی اے) نے بیرونی کھاتے پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملی تاہم معیشت کو بدستور ساختی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق جو بڑے مسائل درپیش ہیں ان میں محدود بچتیں، طبیعی اور انسانی سرمائے میں پست سرمایہ کاری، پست پیداواریت، جمود کا شکار برآمدات، ٹیکس دہندگان کی کم تعداد اورسرکاری شعبے کے کاروباری اداروں کی نا کارکردگی شامل ہیں,اسٹیٹ بینک نے کہا ہےکہ غیریقینی سیاسی صورتحال ملکی معیشت پر منفی اثرات ڈال رہی ہے، سیاسی اور پالیسی کی غیر یقینی صورتِ حال میں بہتری لاکر اور مزید مالیاتی یکجائی سے قلیل مدت میں مہنگائی کو تیزی سے کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تاریخ کے سب سے بڑے سکینڈل کے منصوبے کی تیاریوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ معروف قومی اشاعتی ادارے دی نیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے وفاقی دارالحکومت میں کری انکلیو ہائوسنگ پراجیکٹ کو نجی شعبہ کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے ذریعے تیار کرنے کے بجائے حکومتی ملکی ہائوسنگ ادارے کے کے ساتھ براہ راست معاہدے کے تحت مکمل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں سی ڈی اے کے منصوبے "کری انکلیو" کے لیے شہری اتھارٹی کی طرف سے زمین کی تقسیم کے فارمولے کے تحت ایک اشتہار بھی شائع کیا گیا تھا۔ اشتہار کے جواب میں ملک کے معروف ڈویلپرز جن میں ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی، پارک ویو، بحریہ ٹائون، زیڈ ایم / فیصل ہلز، نیو سٹی پیراڈائز اور کے اے کے ڈی گروپ کی طرف سے مذکورہ کنٹریکٹ میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا تھا۔ ذرائع سے تصدیق کی گئی ہے کہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی انتظامیہ نے مسابقی عمل کے تحت ایک فرم کا انتخاب کرنے کیلئے جاری عمل کو تقریباً روک دیا ہے کیونکہ پچھلے 2 مہینوں سے وہ اس معاملے میں غیرمتحرک ہے۔ اتھارٹی انتظامیہ نے اس حوالے سے اس ہائوسنگ پراجیک میں دلچسپی ظاہر کرنے والی کمپنیوں کو تجاویز دینے کے لیے درخواست بھی جاری نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اتھارٹی اس ہائوسنگ پراجیکٹ کو پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین کی براہ راست کنٹریکٹنگ کی شق 42-F کے تحت حکومتی ملکیت میں چلنے والی فرم کو دینے پر غور کر رہی ہے۔ سی ڈی اے کے پبلک ریشنز ڈائریکٹوریٹ کو اس حوالے سے وضاحت کے لیے بار بار درخواستوں کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مخصوص سرکاری ہائوسنگ ادارے کے اہلکار اس حوالے سے مختلف ملاقاتیں کرتے ہوئے اور وزیر داخلہ سندھ محسن نقوی نے بھی آج سی ڈی اے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا۔ کری انکلیو ہائوسنگ پراجیکٹ 10 ہزار کنال پر مشتمل سی ڈی اے کی سب سے بڑی ہائوسنگ سکیم ہو گی، عمومی طور پر سی ڈی اے 8ہزار کنال پر مشتمل ایک سیکٹر تیار کرتا ہے۔ سی ڈی اے کی طرف سے جاری کیے گئے اشتہار کے مطابق کامیاب بولی دہندہ جدید رہائشی منصوبہ کے پراجیکٹ پر عملدرآمد کرے گا جس میں رہائشی وکمرشل یونٹ کے پلاٹ کی تعمیر کے ساتھ منسلک تمام سہولیات فراہم کرنا شامل ہے۔ کامیاب بولی دہندہ منصوبے کی کامیابی اور بروقت تکمیل کا ذمہ دار ہو گا اور ضرورت کے مطابق تمام کام سرانجام دینے کا پابند ہو گا۔ سی ڈی اے کے اشتہار کے مطابق پراجیکٹ کو مارکیٹ کرنے سے پہلے ابتدائی اخراجات، سرمایہ کار ڈویلپر کے ذریعے فراہم اور خرچ کیے جائیں گے جبکہ زمین کی ملکیت سی ڈی اے کے پاس رہے گی۔ افواہیں ہیں کہ یہ پراجیکٹ مخصوص ڈویلپر کو پابند کرنے کیلئے شروع کی جا رہی ہے جس کی سی ڈی اے ترجمان ماضی میں تردید کر چکا ہے اور کہہ چکا ہے کہ سب کچھ قواعد وضوابط کے تحت ہو رہا ہے۔
کراچی پولیس کا انوکھا کارنامہ سامنے آگیا,پولیس نےفلیٹ کسی اورکاخالی کرواناتھا،ٹیچرکےفلیٹ پردھاوابول دیا, خاتون ٹیچر نے بتایا کہ رات کے دو بجے اہلکار آئے اور والد اور چچا کو تشدد کرکے ساتھ لے گئے, ٹیچر نے بتایا کہ انہوں نے ایگریمنٹ بھی دکھایا پھر بعد میں پتا چلا کہ فلیٹ تو تیسری منزل پر ہے. ایک طرف پولیس کی یہ کہانی دوسری جانب کراچی میں پولیس کانسٹیبل نے اپنے محکمے اور پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کردیا، مجتبیٰ حسن کا نام گنیز بک میں گزشتہ 6 سال سے بر قرار ہے۔ ایڈشنل آئی جی کراچی کے دفتر میں تعینات پولیس کانسٹیبل مجتبیٰ حسن نے نن چکو چلانے کے مقابلے میں بھارتی کھلاڑی کو شکست دے دی۔مجتبیٰ حسن نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا یہ اعزاز گزشتہ چھ سال سے برقرار رکھا ہوا ہے۔ مجتبیٰ حسن نے بتایا کہ میں نے پہلی مرتبہ سال2018 میں ایک منٹ میں سب سے زیادہ اخروٹ توڑ کر نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے امریکا کے ایک کھلاڑی کا ریکارڈ توڑا تھا لیکن بعد ازاں وہ ریکارڈ بھارت کے پاس چلا گیا اور اب میں نے اس کے جواب میں ایک منٹ میں 118 اخروٹ توڑ کر وہ ریکارڈ واپس لے لیا ہے۔ پولیس کانسٹیبل مجتبیٰ حسن نے نن چکو چلانے کے مقابلے میں بھارتی کھلاڑی کو شکست دے کر ایک بار پھر ریکارڈ قائم کرلیا۔انہوں نے کہا کہ میں مزید ریکارڈز قائم کرکے اپنے محکمے اور ملک کا نام دنیا بھر میں مزید روشن کرنا چاہتا ہوں۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے نواب ٹائون میں مبینہ پولیس مقابلے پر قائم کی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی طرف سے پولیس مقابلہ جعلی قرار دے دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور کے علاقے نواب ٹائون میں رہائش پذیر فیصل بٹ نامی ایک تاجر کے گھر پر عارف والا پولیس کی طرف سے چھاپہ مارنے کے دوران ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں اطلاعات کے مطابق ایک کانسٹیبل کے جان سے جانے کی ابتدائی اطلاعات ملی تھیں۔ ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے مبینہ پولیس مقابلے کی تحقیقات کرنے کے لیے ایک فیکٹ فائنڈ کمیٹی قائم کی تھی جس نے اپنی رپورٹ میں پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیا ہے۔ گھر پر مارا گیا شخص فیصل بٹ نامی تاجر تھا جسے اس کے بچے کے سامنے پولیس نے گولیاں ماریں جبکہ کانسٹیبل خلیل فیصل بٹ کے بھائی کی گولی لگنے سے جاں بحق ہوا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل بٹ کے بھائی کی گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والے کانسٹیبل خلیل کی لاش کو عارف والا پولیس چھوڑ کر بھاگ گئی تھی جسے نواب ٹائون پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تحویل میں لیا تھا۔ مبینہ پولیس مقابلے کے بعد دہشت گردی کی دفعات کے تحت اس واقعے کا مقدمہ نواب ٹائون تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ نواب ٹائون کے علاقے میں پچھلے دنوں عارف والا پولیس کی طرف سے ایک گھر پر ریڈ مارا تھا اور کچھ دن پہلے نواب ٹائون میں مبینہ پولیس مقابلے کے حوالے سے یہ خبریں بھی زیرگردش تھیں کہ لاہور پولیس کو اس بارے دوسرے شہر کی پولیس نے آگاہ نہیں کیا تھا۔ عارف والا پولیس کہ ان اہلکاروں نے ریڈ کے دوران سادہ کپڑے پہن رکھے تھے جس پر تاجر کی والدہ نے انہیں ڈاکو سمجھا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تاجر کی والدہ کے شور مچانے پر ان کے ایک بیٹے نے فائرنگ کر دی تھی جس سے پولیس کانسٹیبل خلیل جاں بحق اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا تھا۔ پاکپتن پولیس نے واقعے کو پولیس مقابلے کا رنگ دینے کے لیے مرنے والے کانسٹیبل خلیل کو پولیس کی وردی پہنا دی تھی اور بعد میں پاکپتن پولیس نے فیصل بٹ کے گھر جا کر اس کے بچوں کے سامنے اسے گولیاں ماریں۔
سیالکوٹ کے تینوں نوجوانوں کو اغوا کرنے کے بعد بیہمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے ، ویڈیو لواحقین کو بھیج دی ایران میں زیارات کے لیے جانے والے پاکستان سے تعلق رکھنے والے 3 نوجوانوں کو وہاں پہنچتے ہی اغوا کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے 3 پاکستانی نوجوانوں کو زیارات کے لیے ایران پہنچنے پر اغوا کر لیا گیا۔ ایران سے اغوا کیے گئے سیالکوٹ کے تینوں نوجوانوں کو اغوا کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہو رہی ہے۔ ایران سے اغوا کیے جانے والے نوجوانوں کے لواحقین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہر مغوی کی رہائی کے لیے 80 لاکھ روپے بطور تاوان طلب کیے گئے ہیں۔ ایران ایئرپورٹ پر پہنچتے ہی ایجنٹ سے رابطہ کیا جس نے ٹیکسی ڈرائیور سے بات کروانے کے لیے کہا، ٹیکسی ڈرائیور جب نوجوانوں کو لے کر ایجنٹ کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچ گیا تو وہاں سے تینوں نوجوانوں کو اغوا کر لیا گیا۔ ایران سے اغوا ہونے والے نوجوانوں کے نام لقمان، تنویر عباس اور شیراز بتائے گئے ہیں، اغواکاروں نے لواحقین کو ان تینوں نوجوانوں پر تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو بھیج کر تاوان طلب کیا۔ سیالکوٹ سے تینوں اغوا کیے گئے نوجوان ایک ایجنٹ کے ذریعے ایران میں زیارات کے لیے ویزا لگوا کر وہاں پہنچے تھے۔ ذرائع کے مطابق اغواکاروں کے نوجوانوں پر بیہمانہ تشدد کی ویڈیو دیکھنے کے بعد ان کی والدہ پر فالج کا اٹیک ہوا جس کے بعد انہیں ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کر دیا گیا۔ ویڈیو میں نوجوانوں کو غیر اخلاقی، اور غیر انسانی تشدد کے باعث چیخ وپکار کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، اغواکاروں نے تاوان کی رقم ادا نہ کرنے پر نوجوانوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اغواکاروں کی کال بھی ریکارڈ کی گئی جس میں میں اغواکار کہہ رہا ہے کہ لڑکا مافیا کے پاس ہے،، جلدی سے پیسے بھیجو ورنہ آج شام کو ان کے ناخن کاٹ دیں گے، خبر بھی چلائیں گے اور پیسے نہ ملے تو انہیں قتل کر دیں گے۔ قبل ازیں بھی ایسے بہت سے واقعات پیش آ چکے ہیں جس میں ایران میں اغوا کیے گئے افراد کو چھڑوانے کے لیے لاکھوں روپے کی ادائیگی کرنی پڑی۔
ایک طرف تو فلسطین پر قابض صیہونی افواج کی طرف سے نہتے مظلوموں پر مظالم کرنے کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والا بھارت بھی ان مظالم میں ان کا ساتھ دینے میں مصروف ہے۔ غیرملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق 27 ٹن دھماکہ خیز مواد بھارت سے اسرائیل لے کر جانے والے ایک بحری جہاز کو سپین کی طرف سے اپنی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔ ہسپانوی وزیر خارجہ ہوز مینوئل الباریس نے اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے شہر چنئی سے ڈنمارک کے جھنڈے والا جہاز 27 ٹن دھماکہ خیز مواد لے کر اسرائیل کی بندرگاہ حفیہ کی طرف لے جا رہا تھا جس نے سپین کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی اجازت طلب کی تھی۔ سپین کی طرف سے بھارت سے اسرائیل ہتھیاروں سے لدے اس بحری جہاز کو لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی ملک کے ہتھیاروں سے لدے ’بورکم‘ نامی بحری جہاز کو اپنی بندرگاہوں پر بلانے کی اجازت نہیں دیں گے، سپین کا یہ اقدام فلسطین میں جاری جنگ میں حصہ نہ بننے کیلئے اسرائیل کو ہتھیار برآمد کرنے کے لائسنس نہ دینے کے حکومتی فیصلے کے مطابق ہے۔ ہوز مینوئل الباریس کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کو مزید ہتھیاروں کے بجائے امن کی ضرورت ہے۔ ہسپانوی وزیر خارجہ ہوز مینوئل الباریس کا صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم یہ اقدام پہلی دفعہ کر رہے ہیں کیونکہ ہمیں پہلی دفعہ پتہ چلا ہے کہ اسرائیل ہتھیار لے جانے والا بحری جہاز ہماری بندرگاہ پر رکنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کو بھیجے جانے والے جنگی سامان کیلئے نئے برآمد لائسنس نہ جاری کرنے پر بحری جہاز کو سپلائی کیلئے رکنے کی اجازت نہ دینا ہمارے پالیسی کے عین مطابق ہے۔ واضح رہے کہ سپین میں اس وقت بائیں بازو کی اقلیتی اتحادی حکومت قائم ہے جس نے ہتھیاروں سے لدے ’بورکم‘ نامی بحری جہاز کو ایندھن بھرنے کیلئے سپلائی کیلئے کارٹاجینا کی بندرگاہ پر رکنے کی درخواست کو مسترد کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض غیرسرکاری تنظیموں کی طرف سے بحری جہاز کو لنگرانداز ہونے کی اجازت نہ ملنے کے بعد مظاہرے بھی کیے گئے۔
ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی وارداتوں کے ساتھ ساتھ لوٹ مار کی وارداتیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں جو کہ پولیس وانتظامیہ کی اہلیت پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ڈاکوئوں کی دیدہ دلیری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ دن دیہاڑے لوٹ مار کی وارداتیں کرنے کے دوران بچوں کو اغوا بھی کرنے لگے ہیں۔ گھوٹکی، شکارپور اور سکھر سے ملحقہ دیگر علاقوں میں بھی لوٹ مار کی وارداتیں عروج پر پہنچ چکی ہیں جن میں اب بچے بھی اغوا کیے جانے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنوعاقل کے علاقے میں 3 دن پہلے ڈکیتی کی ایک واردات کے دوران ڈاکوئوں نے 7 سال کے معصوم بچے محمد حسن ارائیں کو اغوا کر لیا تھا، کمسن بچے محمد حسین کے اغوا پر اس کے والدین غم سے نڈھال ہیں اور شہریوں نے اس پر احتجاج بھی کیا۔ سول سوسائٹی نے کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمسن بچے کو جلد سے جلد رہائی دلوا کر حکومت ریاستی عملداری بحال کرے۔ کمسن بچے کے اغوا پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ دوبارہ کسی کو ایسا کرنے کی جرات نہ ہو سکے۔ ایک طرف تو انتظامیہ کی نااہلی ہے تو دوسری طرف ڈاکو لوٹ مار کی وارداتوں کے دوران انتہائی سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میت لے جانے والے افراد کو لوٹنے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔ پاکپتن کے علاقے میں لوٹ مار کرنے والے ڈاکوئوں نے ایک میت لے کر جانے والی ایمبولینس میں بیٹھے ہوئے افراد کو لوٹنے کی کوشش کی، لوٹ مار کی واردات کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ایک ڈاکو تنویر جاں بحق ہو گیا۔ تنویر کا تعلق تاندلیانوالہ سے بتایا جا رہا ہے جو 11 سے زیادہ مقدموں میں پولیس کو مطلوب تھا، پولیس مرنے والے ڈاکو تنویر کے ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں کر رہی ہے۔
ملک میں انسدادِ بدعنوانی کے باعث بڑے ادارے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے ادارے کی جانب سے ماضی میں کیے گئے غلط اقدامات پر نیب کے ستائے ہوئے افراد سے معافی مانگنے کیلئے ملاقاتیں کرنا شروع کر دیا، اُن کا یہ اقدام خوشگوار حیرت کا باعث ہے۔ باخبر کے مطابق جس طرح نیب احتساب کے نام پر ماضی میں سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور تاجروں سمیت بہت سے لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھتا آیا ہے, اس پر چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر بٹ نے نیب کے متاثرین سے ذاتی حیثیت میں ملاقات کرکے ان کے زخموں پر مرہم رکھنے اور ان سے معذرت کا اظہار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے حال ہی میں نیب کے متاثرہ ایک شخص کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے جو چند سال قبل نیب حکام کی ہراسانی کے باعث انتقال کر گیا تھا۔نیب کی نئی پالیسی دو دہائیوں سے سرکاری افسران، تاجروں اور دیگر کے ساتھ جو کچھ کر رہی ہے اس سے مکمل طور پر الگ ہے۔ نیب اختیارات کے ناجائز استعمال کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ ان تمام برسوں کے دوران، بیورو کئی معصوم افراد اور ان کے اہل خانہ کیلئے رسوائی کا باعث بنا، انہیں مہینوں اور برسوں تک ٹھوس ثبوت کے بغیر جیلوں میں ڈالا، حتیٰ کہ کچھ کی موت بھی واقع ہوئی، سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے اور سیاسی جوڑ توڑ کیلئے بیورو کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ موجودہ چیئرمین ادارے کو ظلم و جبر کے کلچر سے دور کر رہے ہیں وہ بیوروکریٹس اور تاجروں کو نیب کی ماضی جیسی بے جا ہراسگی سے بچانے کیلئے پہلے ہی نئے ایس او پیز متعارف کرا چکے ہیں۔ چیئرمین نیب ارکان پارلیمنٹ اور عوامی عہدے رکھنے والے دیگر افراد کو بیورو کی من مانی گرفتاری سے بچانے کیلئے ایس او پیز کے اجراء پر بھی نظر ثانی کر رہے ہیں۔ چند برس قبل نیب کا ایک متاثرہ شخص اسلام آباد کی رہائش گاہ پر مردہ پایا گیا تھا۔ لاش کے قریب ہاتھ سے تحریر شدہ ایک نوٹس ملا تھا جس پر لکھا تھا کہ ’’میری آپ معزز چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ وہ نیب کے اہلکاروں کے طرز عمل کا نوٹس لیں تاکہ دوسرے سرکاری افسران کو نہ کردہ جرائم کی سزا نہ ملے۔ نوٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’’اپریل 2017 سے نیب نے میری زندگی ’’اجیرن‘‘ بنا رکھی ہے، میں اس امید پر اپنی جان دے رہا ہوں کہ آپ معزز چیف جسٹس اس نظام میں مثبت تبدیلیاں لائیں گے جہاں نااہل لوگ احتساب کے نام پر شہریوں کی جان اور عزت سے کھیل رہے ہیں۔ 2018ء میں سوشل میڈیا صارفین سرگودھا یونیورسٹی کے لاہور سب کیمپس کے پروفیسر اور سابق چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی بے عزتی پر برہم تھے۔ ان کی ایک تصویر سامنے آئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ نیب کی حراست کے دوران وہ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے اور ان کی لاش کو ہتھکڑیاں لگی تھیں۔ نیب کے ہاتھوں بدعنوانی کے الزام کے تحت گرفتار ہو کر جیل جانے والے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایک سابق سینئر بیوروکریٹ نے بھی 2004ء میں شدید ڈپریشن کے بعد خودکشی کر لی تھی تاہم نیب اور اس کی بے حسی جاوید اقبال کی رخصتی تک برقرار رہی۔عدلیہ نیب کی انصاف پسندی پر سنگین سوالات اٹھاتی رہی ہے حتیٰ کہ یہ تک نوٹ کیا گیا کہ بیورو کو متعدد مرتبہ سیاسی جوڑ توڑ کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن کسی نے اسے بے گناہوں کو ہراساں کرنے اور ان کا شکار کرنے سے نہیں روکا۔