خبریں

خبریں

Threads
7.2K
Messages
60.3K
Threads
7.2K
Messages
60.3K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سپریم کورٹ میں وفاقی وزیر خسرو بختیار کو بطور وزیر کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن اگر فارن فنڈنگ انکوائری کررہا ہے تو کیا وزیر اعظم مستعفی ہو جائیں؟جسٹس منصور علی شاہ نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ نے کہا کہ خسرو بختیار وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ شوگر ملز کے مالک بھی ہیں، درخواست کے مطابق شوگر ملز پر نیب انکوائری چل رہی ہے، کون سا قانون کہتا ہے کہ وفاقی وزیر پر انکوائری شروع ہو جائے تو اسے عہدے سے مستفی ہونا چاہئے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے مزید ریمارکس دیئے کہ آپ نیب قانون یا آئین کے حوالے سے یہ بات ثابت کر دیں کہ وفاقی وزیر کا انکوائری کی صورت میں مستعفی ہونا ضروری ہے،جس پر درخواست گزار احسن عابد نے کہا کہ روپا ایکٹ کہتا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر امین ہونا چاہئے،درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ عدالت خسرو بختیار اور ان کے بھائی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے اور نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم بھی دے،خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کو آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیس میں بنیادی سوال یہ ہے کہ کیوں وفاقی وزیر خسرو بختیار اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں؟جسٹس عمر عطا بندیال نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے کیس میں کوئی جان نظر نہیں آ رہی، آپ نے مثال دی دوسرے ملکوں میں ریلوے حادثے پر وزیر مستعفی ہو جاتے ہیں، یہ اخلاقی اقدار کی بات ہے جو جمہوری نظام میں مختلف ہوتے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے پوچھا کہ بتائیں انکوائری شروع ہونے پر ہمارے ملک میں کتنے وزیر آج تک مستعفی ہوئے؟ الیکشن کمیشن اگر فارن فنڈنگ کیس کی انکوائری کر رہا ہے تو کیا وزیراعظم مستعفی ہو جائیں؟جسٹس منصور علی شاہ نے درخواست گزار پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیس کی تیاری کر کے آئیں ورنہ عوامی وقت ضائع کرنے پر آپکو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی،عدالت نے درخواست گزار کو کیس کی تیاری کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کویت کی جانب سے پاکستان ایئرلائنز کے آپریشن پر مسلسل پابندیوں پر سخت ردعمل دے دیا، یکم اکتوبر سے کویت کی نامزد کردہ ایئرلائنز کی پروازوں کے آپریشن پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے اسے محدود کردیا، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ کویت ایئر ویز اور جزیرہ ایئر ویز کی ہفتہ وار تین پروازیں کی پاکستان آمدورفت کیلئے ہر کو ایک، ایک پرواز تک محدود کردیا گیا،کویت ایئرویز اور جزیرہ ایئرویز کی جانب سے گزشتہ ماہ سے پروازوں کی آمد و رفت جاری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کویت سے پی آئی اے کے فلائٹ آپریشن کی منظوری پاکستان اور کویت کے درمیان فضائی خدمات کے معاہدے کی شرائط پر مبنی ہے،اگر کویت پی آئی اے کو پروازیں چلانے کی اجازت نہیں دیتا تو سی اے اے مزید ریگولیٹری کارروائی شروع کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ کورونا وبا کے بعد کویت میں قومی ایئرلائنز کے فلائٹ آپریشن پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو اب تک قائم ہے، پابندی ہٹانے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کویتی حکام کو ایک خط لکھا تھا جس میں سول ایوی ایشن حکام نے کہا تھا کہ پی آئی اے کو فضائی آپریشن کی اجازت نہ ملی تو کویت ایئرلائن سمیت کویت سے آنے والی ایئرلائنز بھی پاکستان نہیں آسکیں گی۔ ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن کویت کو خط میں کہا گیا تھا کہ کویتی حکام، پی آئی اے کو کویت میں آمد ورفت کے لیے فلائٹ آپریشن کی اجازت دیں، جیسا کہ کورونا وبا کے چیلنجز کے باوجود کویتی ایئرلائنز کو انتہائی سہولت فراہم کی گئی اور فلائٹ آپریشن کو بڑھایا گیا ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستانی روپے کی قدر کے حوالے سے خطرناک پیش گوئی کردی ہے جس کے مطابق 2022 میں میں امریکی ڈالر180 روپے کی سطح پر پہنچ جائے گا۔ خبررساں ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی فنچ نے اپنی سابقہ رپورٹس کو رد کرتے ہوئے پاکستانی روپے میں مزید گراوٹ کی پیش گوئی کردی ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے ڈالر کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔ ریٹنگ ایجنسی فنچ نے اس سے قبل پاکستانی روپے کے حوالےسے اپنی رپورٹ میں میں امریکی ڈالر کی 2022 میں متوقع قدر 165 روپے کا تخمینہ لگایا تھا، تاہم26 اگست 2020 کو ڈالر168 روپے43 پیسے کا ہوگیا تھا جس کے بعد اس میں کمی واقع ہونا شروع ہوئی اور یہ14 مئی2021 کو 151 روپے83 پیسے کا ہوگیا تھا۔
وفاقی حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو توسیع دینے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی یا موجودہ چیئرمین کی توسیع کے معاملے پر حزبِ اختلاف اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک بدستور برقرار ہے، تاہم حکومت نے موجودہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کر لیا ہے۔ قانون کے مطابق چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت لازمی ہے، لیکن باہمی اختلافات کے باعث وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہ کرنے کا فیصلہ کیا دوسری جانب وزیراعظم کے قریبی رفقاء نے موجودہ چیئرمین کو ہی عارضی توسیع دینے کا مشورہ دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک دونوں جانب سے باہمی مشاورت کے بعد ایک شخص کا انتخاب نہیں کیا جاتا تب تک موجودہ چیئرمین نیب کو ہی توسیع دی جانی چاہیے۔ اس ضمن میں وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے، آرڈیننس کے ذریعے موجودہ سربراہ نیب جاوید اقبال کو آئندہ چار سال تک توسیع دی جانے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت نے نئے چیئرمین نیب کے لئے مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ نئے چیئرمین نیب کے لیے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے، نیب نے شہباز شریف کو ملزم ڈکلیئر کیا ہوا ہے لہٰذا یہ طے ہے کہ نئے چیئرمین نیب کے لیے شہبازشریف سے مشاورت نہیں کریں گے کیونکہ شہباز شریف سے اگلے چیئرمین نیب کے بارے میں پوچھنے کا مطلب ہے کہ ملزم سے پوچھیں کہ اس کی تفتیش کون کرے گا۔
پاکستان میں ایک دن میں ریکارڈ 1 لاکھ 50 ہزار گوشوارے داخل کئے گئے جو کہ کسی ایک دن میں داخل کئے جانے والے گوشواروں کی تعداد میں سب سے زیادہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 28 ستمبر کوتقریباً 1 لاکھ 50 ہزار ریکارڈ گوشوارے داخل کئے گئے۔ ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے ڈیڈ لائن سے پہلے اپنے انکم ٹیکس گوشوارے داخل کریں۔ایف بی آر کے مطابق انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر روزانہ ایک ہزار روپے جرمانہ ہوگا اور نان فائلرز کو دو سال قید کی سزا ہوگی۔ 300،000 روپے سے زائد سالانہ کاروباری آمدنی والے افراد اور انجمنوں کو ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ، سالانہ 600،000 روپے سے زیادہ کمانے والے تنخواہ دار افراد اور 500 مربع گز مکانات یا فلیٹس کے مالکان کو بھی ریٹرن داخل کرنا ہوگا۔ ایک ہزار سی سی کے گاڑیوں کے مالکان اور بڑے صنعتی صارفین جو سالانہ پانچ لاکھ روپے سے زائد بجلی کے بل ادا کرتے ہیں انہیں بھی ٹیکس ریٹرن داخل کرنا ہوگا۔ ایف بی آر کا مقصد ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا ہے۔ اس نے پچھلے سال 4 کھرب روپے ٹیکس جمع کیا تھا اور اس نے اگلے سال کے لیے 5.8 کھرب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے نے مطالبہ کیا ہے کہ ہدف 5.9 ٹریلین روپے رکھا جائے جو کہ ایک چیلنج ثابت ہوگا۔ دوسری جانب ایف بی آر کو گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کی درخواستیں ملی تھیں جس پر ایف بی آر حکام نے گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ کیا۔ترجمان ایف بی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ 15 اکتوبر تک بڑھا دی گئی ہے۔ واضح رہےکہ ایف بی آر کے ٹیکس فائلنگ سسٹم آئرس میں تکنیکی مسائل سامنے آئے تھے جس کے باعث تاجروں کی جانب سے گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بلوچستان کی صوبائی حکومت نے تمام محکموں کے سربراہان اور دیگر سینئر افسران کو ہدایت کی ہے کہ تمام لوگ اپنے موبائل فونز پر 'پاکستان زندہ باد' کی رنگ بیک ٹونز لگائیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے چیف سیکرٹری کی زیر صدارت ایک بیوروکریسی کاایک اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے، صوبائی حکومت کے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکشن آفیسر بہادر خان کی جانب سے 29 ستمبر کو اس فیصلے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام محکموں کے سربراہان، سیکرٹریز، ایڈیشنل سیکرٹریز، ڈپٹی سیکرٹریز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ خود اپنے موبائل فونز کی رنگ بیک ٹونزبھی تبدیل کریں اور اپنے اپنے دفاتر میں اپنے ماتحت افسران کے موبائل فونز پر پاکستان زندہ باد کی رنگ ٹونز لگوانے کو یقینی بنائیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت بلوچستان، سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ چیف سیکرٹری کی زیر صدارت ہونے والی اس میٹنگ میں کیے گئے فیصلے کی روشنی میں یہ ہدایت جاری کرتا ہے کہ تما م سرکاری افسران اپنے اپنے موبائل فونز پر پاکستان زندہ باد کی رنگ بیک ٹونز لگوائیں۔ نوٹیفکیشن میں اس فیصلے کے حوالے سے کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا ہے تاہم مختلف نیٹ ورکس استعمال کرنے والے سرکاری افسران کو رنگ بیک ٹون تبدیل کرنے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ رنگ بیک ٹون وہ ساؤنڈ یا میوزک ہوتا ہے جو فون کرنے والے کو کال ریسیو ہونے سے قبل سنائی دیتا ہے، وفاقی حکومت نے کورونا بحران کے دوران اس طریقے کو آگاہی پھیلانے کیلئے استعمال کیا ہے اور آج بھی کسی دوسرے کو فون کرتے ہوئے آپ کو کورونا ویکسین کی آگاہی کے حوالے سے پیغام سنائی دیتا ہے جب تک کہ فون ریسیو نہیں ہوجاتا
بالآخر پی ٹی وی منافع بخش ادارہ بن گیا،1.3 ارب روپے کمائے،فواد چوہدری خسارے کے بعد بالاخر پی ٹی وی ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہونے لگا،پی ٹی وی منافع بخش ادارہ بن گیا ہے،اس سال ایک اعشاریہ تین ارب روپے منافع ہوا، وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے مینجمنٹ اور ورکرز کو مبارک باد دی۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے پی ٹی وی کو مسلسل نقصان کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب اربوں روپے کا منافع ہونے لگا ہے،طویل خسارے کے بعد اس سال پاکستان ٹیلی ویژن 1.3 ارب روپے منافع کمایا، نیوزی لینڈ اورانگلینڈ کے دوروں کے التواکی وجہ سے 30 کروڑکا نقصان ہوا،فواد چوہدری نے ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ آئندہ سال ہم منافع کے تمام ریکارڈ توڑلیں گے۔ دوہزار اٹھارہ میں پی ٹی وی کے چھ چینلز کا خسارہ اربوں تک جاپہنچا تھا،پی ٹی وی نیوز ، پی ٹی وی نیشنل ، پی ٹی وی بو لان ، پی ٹی وی گلوبل ، پی ٹی وی اسپورٹس اور پی ٹی وی ورلڈ شامل ہیں،پی ٹی وی ورلڈ نے پانچ سال میں جتنی کمائی کی اتنے اس کے ایک سال کے اخراجا ت تھے۔
رواں برس اسلام آباد میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، وزارت داخلہ نے وفاقی دارالحکومت میں اسٹریٹ کرائمز کے واقعات کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے سینیٹ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ چھ ماہ میں ہونے والے اسٹریٹ کرائمز کے واقعات کی تفصیلات پیش کر دیں، تفصیلات کے مطابق 2020 کے مقابلے میں 2021 میں اسٹریٹ کرائمز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ کے دوران اسلام آباد میں سٹریٹ کرائمز میں ملوث 401 مقدمات کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ملزمان کے قبضے سے نقد رقم ، چھینے گئے موبائل فونز، گاڑیاں، موٹر سائیکل اور زیورات بازیاب کروائے گئے جبکہ برآمد کئے گئے سامان کی مالیت دو کروڑ 13 لاکھ 62 ہزار روپے سے زائد ہے۔ سینیٹ میں پیش کئے گئے اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں برس شہر میں پرس چھینے کے 19 واقعات ہوئے، رقم چھینے کے 58، موبائل اور کیش چھیننے کے 73 جبکی کار چھینے کے 19 اور موٹر سائیکل چھینے کے 51 واقعات رپورٹ ہوئے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا ہے کہ آئی سی ٹی پولیس نے سٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لئے ایگل سکواڈ قائم کیا گیا ہے جس کے بعد جرائم میں پچاس فیصد کمی آئی ہے۔ وزیر مملکت نے مزید کہا کہ سیف سٹی منصوبے کے تحت زمینی نگرانی کے لئے وفاقی دارالحکومت میں 98 فیصد کیمرے اور 18 ای ایل ٹی ٹاورز مکمل طور پر فعال ہیں جبکہ 4500 مزید کیمرے نصب کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے لانے پر آئی بی اے کا طالبعلم بے دخل کراچی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے طالبعلم کیلئے یونیورسٹی کی خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کے واقعے کیخلاف آواز بلند کرنا جرم بن گیا،یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبعلم محمد جبرائیل کو یونیورسٹی سے نکال دیا،یونیورسٹی انتظامیہ نے ہراساں کرنے کے کیس پر خاموشی اختیار نہ کرنے پر سخت فیصلہ کیا۔ محمد جبرائیل یونیورسٹی میں مبینہ طور پر خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کے واقعے کے عینی شاہد ہیں،اس واقعے کو طالبعلم نے سوشل میڈیا پر اجاگر کیا جبکہ انتظامیہ کو باضابطہ شکایت درج کرانے میں متاثرہ خاتون کی مدد کی تھی۔ آئی بی اے کے فیس بک پیج پر شیئر کیے گئے بیان کے مطابق محمد جبرائیل نے انسٹی ٹیوٹ کے شکایتی دفتر کا استعمال کرنے کے بجائے واقعے کو سوشل میڈیا پر رپورٹ کیا، جس کی وجہ سے اس سزا کے طور پر یونیورسٹی سے نکالا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ طالب علم کو اپنے عمل پر نظر ثانی کیلئے مواقع دیئے گئے جبکہ مشاورت کی گئی لیکن طالبعلم نے سوشل میڈیا سے واقعہ کی پوسٹ نہیں ہٹائی جس پر ڈسپلنری کمیٹی نے آئی بی اے کے اصولوں کیخلاف ورزی کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی کو اپناتے ہوئے طالب علم کو نکالنے کا فیصلہ کیا،طالبعلم محمد جبرائیل کے خلاف انضباطی کاروائی شروع کردی گئی ہے۔ محمد جبرائیل نے ڈپارٹمنٹ کے منیجر کو ایک خاتون ملازم پر چیختے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ میں میں تمہیں یہاں ساری رات بیٹھا کر رکھوں گا،آئی بی اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ محمد جبرائیل کی جانب سے ہراساں کرنے کے واقعے کو نوٹس لینا اچھا عمل ہے لیکن اس واقعے کو سوشل میڈیا پر اچھالنا یونیورسٹی کے قوانین کیخلاف ہے۔ سوشل میڈیا پر یونیورسٹی کے اس فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آرہاہے،جبرائیل کے وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے کہا کہ شرم کی بات ہے کہ ایک طالب علم کو ایک خاتون اسٹاف ممبر کو ہراساں کیے جانے کے واقعے کیخلاف بولنے پر بے دخل کردیا گیا۔سچ بولنے کی وجہ سے ایک طالب علم کا کیریئر برباد ہو گیا ہے۔ CUadHBisDQv جبران ناصر نے کہا کہ آئی بی اے نے جبرائیل پر مبینہ طور پر ہراساں کرنے والے کی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا، انہوں نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ ہراساں کرنے کے معاملے پر خاموش تھا،خاتون نے ایک ماہ قبل اپنی شکایت پیش کی تھی اور اسے باقاعدہ جواب نہیں ملا،جب وہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کے پاس گئی تو اسے کہا گیا کہ جبرائیل کو تو ہم دیکھیں گے،تم دوسرا کوئی عینی شاہد لاؤ،جس کے بعد یونیورسٹی نے جبرائیل کو نکال دیا۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں سموگ پر قابو پانے کیلئے پارکس میں آگ لگانے اور سگریٹ پینے پر جرمانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پی ایچ اے نے فیصلہ کیا ہے کہ زیر انتظام تمام پارکس میں آگ لگانے اور سگریٹ پینے پر جرمانہ کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی ہوئی سموگ پر قابو کے لئے پنجاب ہارٹیکلچر اتھارٹی نے پارکس میں آگ لگانے اور سگریٹ پینے پر جرمانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی فیصلے کے تحت پی ایچ اے نے تمام پارکس کے لیے نئے احکامات نافذ العمل کر دئیے۔ پی ایچ اے نے پہلی بار پارکس میں آگ لگانے پر جرمانہ عائد کیا ہے۔ پتے کو آگ لگانے اور سگریٹ نوشی پر 10 ہزار روپے جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ نے بھی سموگ کے تدارک کے لئے شکنجہ تیار کر لیا۔ بھٹوں کی بندش کیلئے ضلع لاہور کو ریڈ زون میں شامل کر لیا گیا، کوڑا کرکٹ اور باقیات کو آگ لگانے پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، ماحول آلودہ کرنیوالے 216 صنعتی یونٹس کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کیلئے 2ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں جبکہ دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف ایکشن بھی ہو گا، بھاری جرمانے عائد کئے جائیں گے، گاڑیوں کیلئے فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے منسلک اینکرپرسن منیب فاروق نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے کیمپ میں جشن بلا وجہ منایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں چلنے والے 7 اور 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیسز بالکل مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے بریت پر مسلم لیگ ن کے کیمپ میں جشن بلا وجہ ہے کیونکہ یہ بالکل الگ معاملہ تھا۔ این سی اے نے کبھی بھی ان پیسوں کی تفتیش نہیں کی۔ این سی اے نے مشکوک سرگرمی والی ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کی تھیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ برطانوی عدالت نے شہباز شریف فیملی کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا۔ این سی اے نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شہباز شریف کے منجمد بینک اکاؤنٹس کی تحقیقاتی رپورٹ ویسٹ منسٹر کورٹ میں جمع کرائی جس کے مطابق شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ برطانیہ کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے21 ماہ کی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا تھا جس کے بعد جمع کرائی گئی رپورٹ میں این سی اے نے کہا کہ انہیں سلیمان شہباز کے بینک اکاؤنٹس میں ہونے والی ٹرانزیکشنز میں کوئی خرابی نہیں ملی۔ لہٰذا ان کے منجمد بینک اکاؤنٹس کو بحال کیا جائے۔ اس معاملے پر وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ لندن میں شہباز شریف کے خلاف کیس تھا ہی نہیں ۔ مقدمہ سلیمان شہباز پر تھا لیکن تاثر یہ دیا گیا کہ شہباز شریف بری ہوگئے۔
عمرشریف طبیعت خرابی پرجرمنی کے اسپتال میں زیرعلاج پاکستان کے لیجنڈری کامیڈین عمر شریف علاج کیلئے امریکا جارہے تھے لیکن طبیعت خرابی پر انہیں جرمنی کے اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے، میڈیکل ٹیم کے مطابق عمرشریف کو کراچی سے واشنگٹن کے سفرکے دوران طبعیت کی خرابی اوربخارکے باعث جرمنی کے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ امریکا میں ان کی میڈیکل ٹیم میں ماہر امراض قلب اوراداکارہ ریما خان کے شوہر ڈاکٹرطارق شہاب کہتے ہیں اداکارعمر شریف رات جرمنی میں قیام کریں گے ،عمر شریف کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے،مسلسل سفرمیں عمرشریف کوبخاراورتھکاوٹ ہوگئی ہے،عمرشریف کے دل کے آپریشن میں تین سے چار دن لگیں گے، ایئرایمبولینس عمرشریف کو لیکرجرمنی سے امریکا روانہ ہوگی۔ عمرشریف گزشتہ روزخصوصی ایئرایمبولینس سے براستہ جرمنی امریکا کیلئے ہوئے تھے، امریکا کے جارج واشنگٹن یونیورسٹی اسپتال میں ان کا علاج کیا جائے گا،ڈاکٹر طارق شہاب نے بتایا کہ واشگنٹن پہنچنے پرعُمرشریف کو 4 سے 5 دن آبزرویشن میں رکھا جائے گا،جارج واشنگٹن یونیورسٹی اسپتال میں ان کے علاج سے متعلق تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ ایئر ایمبولینس میں عمر شریف کی اہلیہ زرین غزل کے پاس جرمنی کا ویزہ نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ ائیرپورٹ سے باہر نہیں جا سکتی تھیںاسلئے انہیں ہنگامی ویزے کے لیے جرمنی کی پولیس سے رجوع کرنا پڑا، ویزے کے حصول کے لمبے پراسیس کے دوران عمر شریف کی اہلیہ نے لگ بھگ 4 گھنٹے ائیرپورٹ کے قریبی تھانے میں گزارے۔ گزشتہ روز امریکا روانگی سے قبل عمرشریف کی اہلیہ زرین غزل نے ویڈیو پیغام میں مداحوں سے دعا کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ آپ سب کی دعاؤں سے ہی یہاں تک پہنچے ہیں یہ رسکی فلائٹ ہے لہٰذا آپ سب انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں کہ ہم خیرخیریت سے امریکا کے اسپتال میں پہنچ جائیں اور جلد از جلد علاج ہوجائے۔
سندھ میں حال ہی میں اساتذہ کی بھرتیوں کیلئے جونیئر اسکول ٹیچر (جے ایس ٹی) کےامتحانات لیئے گئے جن امیدواروں کی بڑی تعداد ناکام ہوئی تھی۔ اب وزیر تعلیم سندھ سردار غیاث شاہ نے امیدواروں کی مطلوبہ تعداد کو پاس کرنے کا عندیہ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹيسٹ کے نتائج آئے تو پتا چلا کہ 14ہزار 300 آسامیوں کےلیے ایک لاکھ 60ہزار سے زائد امیدواران نے ٹیسٹ دیا تھا جن میں صرف1250 امیدوار ہی کامیاب ہوسکے تھے۔ وزیرتعلیم سندھ نے کہا کہ جو اساتذہ پہلےبھرتی کیے گئے ان کی کارکردگی ہمارے سامنے ہے، آج میرٹ کی بنیاد رکھیں گےتو مستقبل میں بہتر نتیجہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ جے ایس ٹی اور پی ایس ٹی کے 9 ہزار امیدوار پاس ہوچکے ہیں۔ یاد رہے کہ اساتذہ کی بھرتی کے لیے 55فيصد پاسنگ مارکس جبکہ 45فيصد نمبر حاصل کرنا شرط تھی۔ سندھ کے بعض وزراءل نے ٹیسٹ کو مشکل قرار ديتے ہوئے کم نمبر لينے والوں کو بھی پاس کرنے کی تجويز دی تھی تاہم کچھ سینیئر وزراء نے تعلیم کےمعیار پر سمجھوتا نہ کرنے کو کہا۔ دوسری جانب ايم کيو ايم پاکستان کے سينيٹر فيصل سبزواری نے جے ای ايس ٹی ٹيسٹ کے نتائج کی خبر کو تعليم کا جنازہ قرار دیا تھا۔
لاہور میں مسلم لیگ ن کے ایک اجلاس کے بعد مریم نواز شریف سے ملنے کے خواہش مند لیگی کارکن کو تھپڑ پڑگئے ۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں آج مسلم لیگ ن کے ساہیوال ڈویژن کا اجلاس تھا جس میں شرکت کیلئے چند کارکنان نے اجلاس میں شریک ہونے کی کوشش کی مگر انہیں روک دیا گیا۔ اجلاس کے بعد جیسے ہی مریم نواز شریف واپس جانے کیلئے اپنی گاڑی میں بیٹھیں تو ان کارکنان میں سے ایک لیگی کارکن گاڑی کے سامنے لیٹ گیا جس پر مریم نواز شریف کے گارڈز فوری طور پر حرکت میں آگئے۔ منظر عام پر آنےوالی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی کے آگے لیٹے کارکن کو ہٹانے کیلئے تین گارڈزآگے بڑھے جن میں سے ایک نے کارکن کو گھسیٹتے ہوئے گاڑی کے آگے سے ہٹایا جبکہ باقی دو گارڈز نے کارکن پر تھپڑوں کی بارش کردی۔ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ مریم نواز شریف نے اس پورے واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا مگر انہوں نے اس میں مداخلت نہیں کی۔ واقعے کے بعد گارڈز کے تشدد کا نشانہ بننے والے لیگی کارکن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مسلم لیگ ن ساہیوال کا رکن ہے اور مریم نواز شریف سے ملنا چاہتا ہے۔ کارکن کا کہنا تھا کہ مجھے مسلم لیگ ن ساہیوال ڈویژن کے اجلاس میں شرکت کا موقع نہیں دیا گیا اور یہی بات میں مریم نواز سے مل کر ان کے علم میں لانا چاہتا تھا۔
پاکستان کی چالیس فیصد تعلیم یافتہ خواتین بے روزگار ہیں،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اعداد و شمار بتادیئے گئے، اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کی چالیس فیصد خواتین کے پاس اعلیٰ تعلیم ہے لیکن روزگار نہیں،ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کو بریفنگ دی گئی کہ ملک میں 24 فیصد پڑھے لکھے افراد موجود ہیں۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی کہ حکومت کے مطابق ملک میں ساڑھے 6 فیصد افراد بیروز گار ہیں،لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے سولہ فیصد افراد ملازمت سے محروم ہیں، مجموعی طور پر 24 فیصد پڑھے لکھے پاکستانی بیروزگار ہیں، خواتین میں یہ شرح 40 فیصد ہے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے مطابق چپڑاسی کی نوکری کیلئے ایم فل افراد نے درخواستیں دیں،ہائیکورٹ میں چپڑاسی کی ایک پوسٹ کیلئے ڈیڑھ لاکھ افراد نے اپلائی کیا، جس میں ایم فل کرنے والے افراد بھی شامل تھے،جس پر کمیٹی نے ملک میں بیروزگار افراد کی مزید تفصیلات طلب کرلیں، کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں ملک میں پڑھے لکھے نوجوانوں اور بچوں کی اصل تعداد بھی پیش کی جائے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں رہائی سے متعلق چلنے والی خبروں کی تردید کر دی۔ شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ نہ کوئی مقدمہ تھا، نہ حکومت پاکستان کی شکایت تھی۔ یہ کیسےبے حیا لوگ ہیں جو مشکوک قرار پائے اور یہ ان کے لیے فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی بریت کی خبر جھوٹی ہے کیونکہ منی لانڈرنگ کا کیس پاکستان میں چل رہا ہے وہ یہاں رسیدیں دیں۔ ڈاکٹر شہباز گل نے مزید کہا کہ لندن کے ایک نمائندے جو کہ شریف فیملی کے گھر کے آدمی ہیں ان کے ذریعہ جھوٹی خبر بریک کرائی کہ شہباز شریف بری ہوگئے ہیں۔ پھر وٹس ایپ گروپ کے ذریعے پھیلائی گئی۔ پھر سجدے میں چلے گئے۔ بھائی بس کر دیں یہ ڈرامہ! منی لانڈرنگ کا کیس پاکستان میں چل رہا یہاں رسیدیں دیں پاؤں پڑنے کی بجائے۔
وفاقی وزارت اطلاعات ونشریات نے واضح کیا ہے کہ قومی ترانے کے اصل الفاظ اور اس کی دھن میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی، وزارت نے بتایا کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہیں بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔ وزارت اطلاعات ترجمان کا کہنا ہے کہ قومی ترانے کو جدید ترین ٹیکنالوجی اور گلوکاروں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ دوبارہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے سٹیئرنگ کمیٹی نے متفقہ طور پر قومی ترانے کی ازسرنو ریکارڈنگ کے لئے آرکسٹریشن اور ووکل رینڈرنگ کے اعلیٰ و عالمی معیار کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ موجودہ قومی ترانہ پہلی بار 1954 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر سے تقریباً 120 سے 150 گلوکاروں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وفاق کی تمام ثقافتوں اور عقائد کی ترجمانی ہو سکے۔ یہ فیصلہ قومی ترانے کی دوبارہ ریکارڈنگ سے متعلق سٹیئرنگ کمیٹی کے چوتھے اجلاس میں کیا گیا۔ سٹیئرنگ کمیٹی کا یہ اجلاس 25 ستمبر کو آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر جاوید جبار نے کی۔ اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات ونشریات شہیرا شاہد، ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا سے جنرل عمرانہ وزیر، ڈائریکٹر پروڈکشنز آئی ایس پی آر بریگیڈیئر عمران نقوی، معروف فلمی شخصیت ستیش آنند کے علاوہ چاروں صوبوں سے وابستہ فنون لطیفہ اور تعلیم سے وابستہ نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ اجلاس میں قومی ترانے کی ازسرنو ریکارڈنگ کی تیاری اور پیداواری لاجسٹکس اور ان پر آنے والے اخراجات کے پہلووؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ 67 برس سے زائد عرصے میں جہاں ریکارڈنگ اور میوزک کے آلات میں عالمی سطح پر جدت آئی ہے، وہاں موسیقی میں بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود پاکستان کے پاس نہ تو مستقل قومی آرکسٹریشن ہے اور نہ ہی ترکی اور دیگر مسلم ممالک کی طرز پر ریکارڈنگ کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ ترجمان کے مطابق قومی ترانے میں گلوکاری کے لئے خالصتاً پاکستانی گلوکاروں اور صداکاروں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فلم اور ویڈیو پروڈیوسرز سے قومی ترانے کے لئے ایک منٹ 20سیکنڈ پر مشتمل دورانیے کی نئی ویڈیو کی تکمیل کے لئے بھی سفارشات طلب کی گئیں۔ مندرجہ بالا سٹیئرنگ کمیٹی کا قیام وفاقی حکومت کی منظوری سے رواں برس جون میں عمل میں لایا گیا جس میں فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو بھی نمائندگی دی گئی۔ سٹیئرنگ کمیٹی نے زور دیا کہ قومی ترانے کی نئی ریکارڈنگ پاکستان کی آنے والی 75 ویں سالگرہ سے پہلے مکمل ہونی چاہئے۔
وزیراعظم عمران خان کا امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں مضمون شائع ہو ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں جنگ کے نتائج پر مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیئے، امریکی کانگریس میں امریکی نقصان پر پاکستان پر الزام لگائے جانے پر حیرت ہے،2001سے بار بار آگاہ کرتا رہا کہ افغان جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔ عمران خان نے مزید لکھا کہ پاکستانی حکومتیں ماضی میں قانونی حیثیت کے حصول کے لئے امریکا کو افغانستان کے معاملے پر خوش کرتی رہی ہیں۔ نائن الیون کے بعد ماضی کے مجاہدین کو دہشتگرد قرار دیا گیا، دہشتگردی کے خلاف امریکہ کی جنگ کی حمایت کرنے کے بعد عسکری گروپس نے پاکستان کی ریاست کے خلاف جنگ شروع کر دی۔ وزیراعظم نے مزید لکھا کہ ہم اپنی بقا کے لئے لڑے اور بہترین فوج اور انٹیلی جنس آلات کے باعث دہشتگردی کو شکست دی۔ نائن الیون کے بعد آنے والی افغان حکومتیں افغانوں کی نظروں میں وہ مطلوبہ مقام پیدا نہ کرسکیں، یہی وجہ تھی کہ افغانستان میں کوئی بھی بدعنوان اور ناکام حکومت کے لئے لڑنے کو تیار نہ تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا 3 لاکھ افغان سیکورٹی فورسز کے مکمل طور پر ہتھیار ڈالنے پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے؟ اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے افغان اور مغربی حکومتیں پاکستان پر الزام لگانے کے لئے بھارت کے ساتھ مل کر جعلی خبریں پھیلاتی رہی ہیں۔ وزیراعظم نے یہ بھی لکھا کہ بے بنیاد الزامات کے باوجود پاکستان نے سرحد کے بائیو میٹرک کنٹرول اور سرحد کی مشترکہ نگرانی کی پیشکش کی۔ ہم نے اپنے محدود وسائل کے باوجود افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگائی، ہمییں اب الزام تراشی کا رویہ ترک کردینا چاہیے اور افغانستان کے مستقبل کی جانب دیکھنا چاہیئے۔ وزیراعظم نے اقوام عالم کو مشورہ دیا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے نئی افغان حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے۔ طالبان کی حکومت اور بین الاقوامی برادری کی شمولیت ہر ایک کے لئے مثبت مفادات لائے گی، اگر ہم نے درست اقدام اٹھایا تو ہم دہشتگردی سے پاک اور معاشی طور پر خوشحال افغانستان کے مقاصد حاصل کر لیں گے۔ آخر پر عمران خان نے کہا کہ اگر ہم نے ماضی کی غلطیوں کو دہرایا تو بے چینی، بڑے پیمانے پر مہاجرین اور دہشتگردی جیسے مسائل بڑھیں گے اور تمام فریق متاثر ہوں گے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر بھی ویڈیو لیک اسکینڈل کی زد میں آ گئے ہیں۔ ان کے ساتھ منسوب ایک مبینہ غیر اخلاقی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں مختلف خواتین کو جنسی عزائم کا شکار بنایا گیا ہے۔ لیگی رہنما محمد زبیر نے اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ یہ "سیاست کا نچلا درجہ" ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ویڈیو ڈاکٹرڈ اور جعلی ہے۔ سابق گورنر سندھ نے کہا کہ اس سازش کے پیچھے جو بھی ہے اس نے انتہائی شرمناک حرکت کی ہے یہ بہت ہی ناقص عمل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ ایمانداری، دیانت اور پختہ عزم کے ساتھ ملک کی خدمت کی ہے۔ محمد زبیر نے کہا کہ میں پاکستان کی بہتری کیلئے آواز بلند کرتا رہوں گا۔ یہ مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد کچھ ہی دیر میں سوشل میڈیا پر ہر طرف وائرل ہو گئی اور ٹوئٹر سمیت ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ جس پر اب تک لاکھوں لوگ اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں، جہاں کچھ لوگ اس صورتحال کا مذاق اڑا رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ اس طرح کے طرز سیاست کی مذمت بھی کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے معروف اینکرپرسن غریدہ فاروقی نے کہا ویڈیو کس نے بنائی، کیوں بنائی؟ کس نے لیک کی؟ اس کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے، تحقیقات کی جائیں اگر تو یہ ان کا نجی معاملہ ہے تو الگ بات ہے لیکن اگر نوکری کا جھانسہ دیکر اس طرح ہوس کا نشانہ بنایا گیا ہے تو احتساب ہونا چاہیے۔ فہیم نامی صارف نے کہا کہ غریب کی چھت اور امیر کی ویڈیو ہمیشہ لیک ہوتی ہے۔ بیا نامی صارف نے کہا کہ اس وقت مسلم لیگ ن کے باقی رہنماؤں کا یہ حال ہے۔
پاکستان نے "کام ایئر" نامی نجی افغان ایئرلائن کو کابل سے اسلام آباد پروازوں کی اجازت دیدی پاکستان نے افغانستان کی نجی ایئرلائن کام ایئر کو ملک کیلئے پراوزیں چلانے کی اجازت دے دی۔ سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر عرفان صابر کے مطابق افغانستان کی یہ نجی ایئرلائن ہفتے میں کابل سے اسلام آباد کیلئے 3 پروازیں چلائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد کسی افغان ایئرلائن کو اجازت دے کر پاکستان اس فہرست میں پہلا ملک بن گیا ہے۔ سی اے اے کے ڈائریکٹر عرفان صابر نے بتایا کہ کام ایئر نے پاکستان سے آپریشن کیلئے اجازت کی درخواست دی تھی جس کے بعد پاکستانی حکام کی جانب سے اجازت دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کام ایئر اب تک کی وہ واحد ایئرلائن ہے جس نے پاکستان سے اجازت طلب کی ہے۔ یاد رہے کہ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقاہر بلخی نے کہا تھا کہ کابل ایئرپورٹ میں مسائل حل کردیے گئے ہیں یہ ایئرپورٹ مقامی اور بین الاقوامی پروازوں کے لیے مکمل طور پر فعال ہے، انہوں نے کہا تھا کہ امارات اسلامی افغانستان کی نئی حکومت(افغان طالبان) نے تمام ایئرلائنز کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس نجی افغان ایئرلائن کے پاس 7 طیارے ہیں جبکہ 1200 افراد کا عملہ موجود ہے۔ یہ ایئرلائن2003 میں بنائی گئی تھی اور اس کے آپریشنل روٹس میں وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور دیگر کئی ممالک شامل تھے۔ مگر 15 اگست کو طالبان کی حکومت انے کے بعد تمام غیر ملکی ایئرلائنز نے افغانستان کیلئے اپنی سروس معطل کر دی تھی۔