خبریں

وفاقی دارالحکومت میں آوارہ کتوں کو زہر دے کرمارا جارہاہے، اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نےآوارہ کتوں کو زہر دے کرمارنے پر سخت برہمی کا اظہارکیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیئرمین سی ڈی اے، وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کو نوٹس جاری کر دئیے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ افسران بتائیں کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی گئی؟ عدالت نے کہا کہ چیئرپرسن وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ بتائیں آوارہ کتوں کوتکلیف سے بچانے کے لیےکیاپالیسی بنائی؟ کیوں نہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے؟ عدالت نے آوارہ کتوں کو تکلیف سے مارنے کے بجائے پالیسی بنانے کا حکم دیا تھا،عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے تمام افسران کو سولہ نومبر کو طلب کرلیا گیا ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں آوارہ کتوں کی بھرمار ہے، جس سے شہری بچوں کو اسکول بھیجتے ہوئے بھی خوف زدہ ہورہے ہیں،کتوں کے کاٹے کے متعدد کیسز سامنے آتے رہتے ہیں،طبی ماہرین کے مطابق اگر کتے کے کاٹے کا فوری علاج نا کیا جائے تو جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینکنگ محتسب کے دو مختلف فیصلوں کے خلاف متعلقہ بنکوں کی اپیلیں مسترد کردیں، صدر عارف علوی نے متاثرین کو 1 کروڑ 40 لاکھ روپے کی رقم لوٹانے کا حکم برقرار رکھا، بینکنگ محتسب نے متاثرین کی اپیل پر البرکہ بینک کو 90 لاکھ روپے اور حبیب بینک کو 50 لاکھ کی رقم کی واپسی کا فیصلہ دیا تھا۔ صدر مملکت نے محتسب کے دونوں فیصلوں کو اس بنیاد پر برقرار رکھا کہ بینکوں کو شکایت کنندگان کے دعوے مسترد کرنے کا باقاعدہ موقع دیا گیا، مگر بینک اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ، صدر مملکت نے اپنے حکم نامے میں قرار دیا کہ بینکوں نے بینکنگ محتسب کا فیصلہ مسترد کرنے کا کوئی مناسب جواز فراہم نہیں کیا ، اس لئے ان کی اپیل مسترد کی جاتی ہے۔ بینکنگ محتسب نے دونوں کیسز کی چھان بین کی اور حقائق کا جائزہ لینے کے بعد متعلقہ بینکوں کو حکم دیا کہ شکایت کنندگان کو ان کی رقوم کی فراہمی کی جائے۔ وفاقی محتسب نے کہا کہ شکایت کنندگان نے اپنی محنت کی کمائی متعلقہ بینکوں کے حوالے کی اور یہ بینکوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے صارفین کا تحفظ کریں،انہوں نے قرار دیا کہ مستعد بینک حکام، ایماندار اور پیشہ ور عملے کی تقرری بینک کی ذمہ داری ہے،شکایت کنندگان کی نہیں۔ بینکنگ محتسب نے کہا کہ بینک ایسے معاملات میں ذمہ داری سے بچ نہیں سکتا جب اکاؤنٹ ہولڈر کے ساتھ اس کی انتظامیہ کی طرف سے دھوکہ دہی ثابت ہوجائے۔ محتسب نے حکم دیا کہ دونوں بینک مزید تاخیر کے بغیر شکایت کنندگان کے نقصان کو پورا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ اس کے بعد، بینکوں نے بنکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف الگ الگ اپیلیں دائر کیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ فراڈ کے متاثرین جس میں ایک اوورسیز پاکستانی بھی شامل ہے، انہیں بینکوں سے نقصان ہوا اور کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا، انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ بینکنگ محتسب کی خدمات سے استفادہ کریں تاکہ فراڈ کے معاملات کے ساتھ ساتھ بینک کے اہلکاروں اور افسروں کی بدانتظامی کے خلاف ریلیف حاصل کیا جاسکے۔ دونوں کیسوں کی تفصیلات کے مطابق مسز زاہدہ نسیم نے البرکہ بینک، ڈی ایچ اے برانچ، لاہور میں 2017 ۔03 ۔03کو اپنا پاکستانی روپے کا اکاؤنٹ اور2017 ۔03۔ 28 کو برطانوی پاؤنڈ اسٹرلنگ کا اکاؤنٹ کھولا۔ انہوں نے اپنے چیک اور ٹی ڈی آر درخواست فارم پر دستخط کرنے کے بعد ایک سال کے لیے 10.7 ملین روپے کی ٹرم ڈپازٹ کے لیے درخواست دی۔ اس وقت کے برانچ منیجر عمر اکرام نے بینک کے لیٹر ہیڈ پر انہیں جعلی اور خودساختہ اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ اور ٹی ڈی آر سرٹیفکیٹ فراہم کیا،جولائی میں درخواست گزار کو معلوم ہوا کہ فراہم کردہ اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ اور ٹی ڈی آر سرٹیفکیٹ جعلی اور خودساختہ تھے، بینک مینیجر نے دھوکہ دہی سے ان کا چیک استعمال کیا اور ٹی ڈی آر کے بجائے ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ کی درخواست کی۔ بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ عمر اکرام نے مبینہ طور پر 125 ملین روپے کی خطیر رقم کا فراڈ کیا اور وہ اپنے بینک صارفین کو اور جعل سازی کے ذریعے بینک اسٹیٹمنٹس بنانے اور فراہم کرنے میں ماہر تھے۔ اس کا اعتراف بینک کی جانب سے کیا گیا جس نے کلائنٹس کی پالیسیوں کو منسوخ اور مختلف معاملات میں متعلقہ اکاؤنٹس میں رقم واپس کی تھی۔ اس کیس میں اکرام کے ذاتی ڈرائیور کے بینک اکاؤنٹ میں 90 لاکھ روپے کی رقم منتقل کی گئی۔ مسز نسیم نے البرکہ بینک سے اپنے کھوئی ہوئی رقم اس کے اکاؤنٹ میں جمع کرنے کی درخواست کی پھر انہوں نے بینکنگ محتسب سے رابطہ کیا۔ دوسرے کیس میں ہالینڈ میں مقیم ایک اوورسیز پاکستانی مشتاق احمد باجوہ کا فیصل آباد میں حبیب بینک لمیٹڈ کی برانچ میں پی ایل ایس سیونگ اکاؤنٹ تھا۔ انہوں نے 2017 ۔04 ۔14کو اس وقت کے برانچ منیجر اختر حسین کو 50 لاکھ روپے کیش حوالے کیا، برانچ مینیجر نے ڈپازٹ سلپ پُر کی اور اس پر دستخط کرنے اور مہر لگانے کے بعد شکایت کنندہ کے حوالے کر دی۔ اس کے بعد اس کے بھائی نے اسے ہالینڈ میں مطلع کیا کہ متعلقہ بینک میں ایک اندرونی فراڈ کیا ہے اور سابق برانچ مینیجر کی جانب سے متعدد کھاتہ داروں کے جمع کردہ فنڈز میں کرپشن سامنے آئی ہے،منیجر نے دھوکے سے ڈپازٹ سلپ پر ذاتی طور پر دی گئی نقد رقم کے بجائے کچھ خیالی چیک نمبر درج کر دئیے تھے،جس پر انہوں ںے بینکنگ محتسب سے انصاف کیلئے رابطہ کیا تھا۔
اسلام آباد میں پولیس اصلاحات کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پولیس کے امور میں سیاسی مداخلت کے سبب اس ادارے کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ناقص تفتیش اور پیشہ ورانہ مہارت کا فقدان ملزمان کی بریت کی بڑی وجہ ہے۔ ملک میں بڑھتے جرائم اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منشیات، قبضہ مافیا، اسمگلنگ جرائم کی شرح میں اضافہ کی بڑی وجوہات ہیں۔ انہوں نے سیف سٹی پراجیکٹ کی طرز پر شہری اور دیہی علاقوں میں انتظامات پر بھی زور دیا۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے 2018 میں عوام ریاست اور عدلیہ کے بہترین مفاد میں پولیس ایکٹ میں جوہری نوعیت کی ترامیم کرنے اور سفارشات مرتب کرنے کے لیے پولیس ریفارمز کمیٹی تشکیل دی۔ اس کمیٹی میں آٹھ ریٹائرڈ آئی جی پولیس اور تمام سرونگ پولیس سربراہان شامل تھے۔ اس کمیٹی کی سربراہی کے لیے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس (ر) آصف سعید کھوسہ کو فائز کیا گیا۔ ریٹائرڈ آئی جی پولیس افسروں میں افضل شگری، سید مسعود شاہ اسد جہانگیر، ڈاکٹر شعیب سڈل، شوکت جاوید، طارق کھوسہ، افتخار احمد اور فیاض ترو شامل تھے۔ پولیس ریفارمز کمیٹی لا اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان کی نگرانی میں کام کرتی ہے جو ایک وفاقی ادارہ ہے اور اس کا سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہوتا ہے۔ پولیس ریفارمز کمیٹی نے عوامی شکایات کی دادرسی تفتیش کے نظام کو معیاری بنانے عوام دوست ماڈل پولیس کی تشکیل کریمنل جسٹس سسٹم کو آزاد اور شفاف بنانے پولیس کے احتساب کو موثر بنانے سیاسی مداخلت کو ختم کرنے میرٹ پر پولیس کو بھرتی کرنے کے سلسلے میں دو والیم پر مشتمل سفارشات مرتب کیں۔
وزیراعظم عمران خان نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کو چینی کی تیاری کے عمل میں تیزی کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق ایسوسی ایشن کے چیئرمین ذکا اشرف نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران وزیراعظم نے چینی کی تیاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت دی۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے یقین دہانی کروائی کہ 20 نومبر سے پہلے چینی کی پروڈکشن شروع کردی جائے گی۔ ایسوسی ایشن چیئرمین ذکا اشرف نے بتایا کہ حکومت اور شوگر انڈسٹری کے تمام معاملات حل ہوگئے ہیں، ملک میں چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا، حکومت سے شکوہ تھا جو دور ہو گیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شوگرانڈسڑی اپنا کام کرے حکومت اپنا کام کرے گی۔ ذکا اشرف نے مزید کہا کہ چینی کی قیمت کاتعین مارکیٹ فورسز کریں گی تو بحران ختم ہو جائے گا تو حالات نارمل ہو جائیں گے جبکہ گنےکے نرخ مقرر کرنا صوبوں کا اختیار ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ملک بھر میں چینی کا بحران پیدا ہوگیا تھا جس کے بعد چینی کی فی کلو قیمت 160 روپے تک جاپہنچی تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے کور کمیٹی میٹنگ میں ٹی 20 ورلڈ کپ سیمی فائنل میں پاکستان کی شکست کی وجہ بتادی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کور کمیٹی میٹنگ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے اجلاس کے دوران سیاسی گفتگو کے بجائے معاشی معاملات، مہنگائی اور عوامی ریلیف کے موضوعات پر تبادلہ خیال کی۔ دوران اجلاس وزیراعظم نے میٹنگ کے شرکاء سے پوچھا آپ نے کل کا میچ دیکھا کہ اس میچ میں کیا ہوا؟ پراعتماد ٹیم جیسے ہی خوف کا شکار ہوئی تو بولنگ غلط ہونے لگی اور ٹیم آخر میں دباؤ کو اچھے طریقے سے ہینڈل نہ کرسکی۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹیم کو بھی نہ گھبرانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ آخر میں اگر ٹیم گھبرائے بغیر پراعتماد ہوکر کھیلتی تو نتیجہ مختلف ہوتا۔ یادرہے کہ گزشتہ روز آئی سی سی ٹی 20 کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا ہے
کوئٹہ میں لیڈی انسپکٹر کو مس کنڈکٹ اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر ملازمت سے جبری ریٹائر کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق، لیڈی انسپکٹرشبانہ ارشاد نے قتل کیس کی تفتیش میں ریمانڈ پر گرفتار ملزمہ کو برہنہ کرکے ڈانس پرمجبور کیا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس کوئٹہ محمد اظہر اکرم کا کہنا تھا کہ لیڈی انسپکٹر کو مس کنڈکٹ اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر ملازمت سے جبری ریٹائر کیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ جبری ریٹائرلیڈی انسپکٹر کو صفائی کا بھرپورموقع دیا گیا لیکن وہ اپنے غیرقانونی اور غیر اخلاقی عمل کا دفاع نہیں کر سکی۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ لیڈی انسپکٹرشبانہ ارشاد کی جبری ریٹائر کا آرڈر بھی جاری کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ قتل کیس میں خاتون ملزم کو ریمانڈ پر گرفتار تھی، تفتیش کے لئے ملزمہ کو لیڈی انسپکٹرکےسپرد کیا گیا تھا۔
نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے زخمی ملازم امجد نے بتایا کہ ملزم ظاہر جعفر نے 9 ایم ایم پستول سے فائر کیا لیکن گولی نہیں چلی۔ روزنامہ جنگ کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت میں نورمقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے زخمی ملازم امجد نے انسپکٹر عبدالستار اور ملزم ظاہر جعفر کے خلاف استغاثہ دائر کردیا۔ امجد نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر نے ہمیں گواہ کے بجائے ملزمان بنا کر ملزم کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی۔ میرے خون آلود کپڑے اور میڈیکل سرٹیفکیٹ تک نہیں لیا گیا۔ مدعی امجد نے وکیل شہزاد قریشی کے توسط سے تھانہ کوہسار کے علاقہ مجسٹریٹ کے پاس استغاثہ دائر کیا، جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر نے درخواست ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کو بھیج دی ہے، جج عطا ربانی 13 نومبر کو استغاثے کی درخواست پر سماعت کریں گے۔ تھراپی ورکس کے زخمی ہونے والے ملازم امجد نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ 20 جولائی کی شام ساڑھے 7 بجے مکان نمبر 60 گلی نمبر 7 ٹیم کے ہمراہ پہنچا، میڈیکل انٹروینشن کے لیے ظاہر جعفر کے گھر پہنچے تو وہ اوپر کمرے میں تھا۔ امجد کے مطابق اسے چوکیدار افتخار نے بتایا کہ ظاہر جعفر کے پاس کوئی اسلحہ نہیں، اس نے بتایا کہ 15 سے 20 منٹ تک ظاہر جعفر نیچے نہ آیا تو سیڑھی لگا کر کمرے میں داخل ہوا، ایسے میں ملزم نے مجھ پر حملہ کر دیا، ظاہر جعفر نے 9 ایم ایم پستول سے فائر کیا لیکن گولی نہیں چلی۔ مدعی کے مطابق تھراپی ورکس کے دیگر ملازمین اسے اسپتال لے کر گئے تھے، نور مقدم کی لاش کو مدعی استغاثہ امجد سمیت تھراپی ورکس کے دیگر ملازمین نے بچشم خود دیکھا۔
کراچی میں بااثر افراد کے ہاتھوں نوجوان ناظم جوکھیو قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں، گرفتار 2 ملزمان نے انکشاف کیا کہ ہے انہوں نے قتل کے بعد ناظم جوکھیوکا موبائل فون کنویں میں پھینک دیا تھا۔ تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزمان نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے مقتول کا موبائل میمن گوٹھ میں کئی سال سے خشک 50 سے60 فٹ گہرے کنویں میں پھینک دیا تھا۔ تفتیشی حکام نے مزید بتایا کہ ملیر میمن گوٹھ کے اس خشک کنویں میں لوگ کچرا ڈال کر جلاتے ہیں اور غیر معمولی تپش کی وجہ سے کنویں میں موبائل فون ڈھونڈنا مشکل ہے،رہائشیوں کو کنویں میں کچرا جلانے سے روک دیا ہے تاکہ کنواں ٹھنڈا ہونے کے بعد اس میں موبائل فون تلاش کیا جائے۔ گزشتہ روز عدالت میں تفتیشی ٹیم کے حکام نے بتایا تھا کہ مقتول ناظم جوکھیو کے موبائل فون کا ڈیٹا ریکارڈ مل گیا،لیکن ویڈیو میں نظر آنے والی گاڑی کا ریکارڈ ایکسائز کے پاس سے نہیں ملا ، کسٹم حکام سے گاڑی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ اس سے قبل تفتیشی ٹیم نے جمع کئے گئے جواب میں بتایا تھا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق ناظم جوکھیو کے قتل کےوقت جام عبدالکریم، جام اویس کے جام ہاؤس میں موجودگی کے شواہد ملے تھے، جبکہ پولیس نےڈیجیٹل ریکارڈ کیس کا حصہ بنالیا، گواہوں کے بیانات بھی لیے گئے،جام کریم کے سیکریٹری نیاز سالار کا ناظم جوکھیو کے بھائی افضل کو کیے فون کا ریکارڈ بھی مل گیا۔ نیاز سالار کے فون کے بعد ناظم جوکھیو کی لوکیشن قتل کی جگہ پر آئی،ناظم جوکھیو اپنے بھائی افضل کے ہمراہ تقریبا رات 12 بجے جام ہاؤس پہنچا تھا،مبینہ طور پر جام کریم نے تھپڑ مارے، گن مینز نےتشدد کیا،جام کریم نے کہا ناظم جوکھیو کو قید کرلیا جائے،صبح فیصلہ ہوگا۔ ذرائع کے مطابق رات 3 بجےناظم جوکھیو کے بھائی افضل کو گھر روانہ کرا دیا گیا،افضل کو روانہ کیے جانے کے بعد مبینہ طور پر جام کریم سونے چلے گئے،رات تقریباً3 بجے جام اویس جاگے تو انہیں ناظم جوکھیو کے قید ہونے کا پتہ چلا۔ جام اویس کے اٹھنے کے بعد ناظم جوکھیو پر بدترین تشدد کیا گیا، پوسٹ مارٹم میں ناظم جوکھیو کے قتل کا وقت بھی صبح 5 بجے کا ہے،تشدد میں جام اویس خود ملوث تھے یا ان کے کہنے پر کیا گیا اس کی تفتیش جاری ہے جبکہ گرفتار ملزمان کے بیانات لے لیے گئے ہیں۔ سینیٹ میں بھی ناظم جوکھیو کے قتل پر بات کے دوران پیپلز پارٹی کے ارکان نے بھرپور احتجاج کیا تھا،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے واقعے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ملیر کے علاقے میمن گوٹھ کے قریب سے ناظم جوکھیو نامی شخص کی لاش ملی تھی،مقتول کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ناظم نے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کی تھی، ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ناظم جوکھیو پر جام اویس نے ملیر میں اپنے گھر بلا کر وحشیانہ تشدد کیا جس سے وہ جاں بحق ہوگیا تھا۔
نجی خبر رساں ادارے اے آر وائے کے مطابق ضلع رحیم یار خان کے علاقے خان پور میں 25 سالہ نوجوان کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا۔ مقامی پولیس کے مطابق 25سالہ نوجوان کو چولستان کی سیر کرانے کے بہانے اغوا کیا گیا جس کے بعد اسے اجتماعی زیادتی کانشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں قتل کر کے لاش کو چھپا دیا گیا۔ میڈیکولیگل میں مقتول سے بدفعلی اور مرنے سے قبل تشدد کے بھی شواہد ملے ہیں۔ پولیس نے سلیم نامی ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے جس نے لاش کی نشاندہی کی، پولیس نے لاش برآمد کر کے ضابطے کی کارروائی کیلئے اسپتال منتقل کر دی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک ملزم گرفتار ہو گیا ہے جس کے بعد باقیوں کی تلاش کیلئے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس طرح مقتول کی شناخت کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا البتہ اس کے لواحقین کو آگاہ کر دیا ہے، تاہم ان کے پہچنے پر مزید کارروائی کر کے لاش ان کے حوالے کر دی جائے گی۔
ٹرائیکا پلس اجلاس میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سرزمین کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہمسایہ ممالک اور پوری دنیا کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان کے لئے دو روزہ ٹرائیکا پلس اجلاس دفتر خارجہ میں منعقد ہوا جس میں روس، امریکا اور چین کے وفود شریک ہیں۔ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت سے توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہمسایہ ممالک اور پوری دنیا کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔ وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ٹرائیکا پلس اجلاس ایک پرامن، مستحکم، متحد، خودمختار اور خوشحال افغانستان دیکھنے کی ہماری مشترکہ خواہش کی عکاسی کرتا ہے، اور افغانستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ اجلاس کے شرکا کی جانب سے طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین کو تمام حقوق فراہم کئے جائیں اور انسانی بحران سے نمٹنے کے لئے امداد کی فراہمی میں معاونت کریں تاکہ خواتین سمیت ہر ایک فرد کی مدد کی جاسکے۔ اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں سے افغانستان میں خوشحالی کے لیے پروگرام تیار کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا جس کے تحت عالمی برادری افغانستان کی مدد کرے گی۔ افغانستان ٹرائیکا پلس کا اجلاس کا مشترکہ 13 نکاتی اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اجلاس میں افغانستان میں امن و استحکام اور موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ اجلاس کے شرکا کی جانب سے افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران اور معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا، اجلاس کے دوران اعادہ کیا گیا کہ ان مسائل کے حل کے لئے افغانستان کی مدد کی جائے گی۔ شرکا نے طالبان سے ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ طالبان افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے لیے مساوی حقوق فراہم کریں۔ اس کے علاوہ اجلاس کے شرکا نے طالبان کی جانب سے افغانستان سفر کرنے والوں کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے اور ملک بھر کے تمام ائیر پورٹس پر کمرشل فلائٹس کی بحالی اور بغیر تعطل سفر میں معاونت کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔ اجلاس کی سائیڈ لائن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، مشیر خزانہ شوکت ترین اور مشیر تجارت رزاق داؤد بھی موجود تھے۔ وزارتِ خارجہ میں دونوں ہم عصر کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں دونوں ملکوں کے مابین دو طرفہ تجارت میں اضافے اور افغانستان میں بڑھتے انسانی بحران سے نمٹنے کے لئے معاونت پر اتفاق کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وکیل نہ ملنے پر احتجاج کرنے والی خاتون کو مفت میں بڑا وکیل ہائر کروادیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب ایک سائل خاتون اپنے پانچ بچوں کے ہمراہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی عدالت کے باہر شور شرابا شروع کردیا۔ رپورٹ کے مطابق خاتون سائل فیملی کیس میں جب عدالت پہنچی تو انہیں بتایا گیا وہ تاخیر سے پہنچی ہیں اور سماعت ختم ہوچکی ہے جس پر خاتون سیخ پا ہوگئیں اور انہوں نے کمرہ عدالت کے باہر اس قدر شور شرابا کیا کہ جسٹس طارق محمود کو اپنے چیمبر سے واپس کمرہ عدالت میں آنا پڑا۔ جج صاحب نے عدالت میں واپس آکر شور شرابے کی وجہ پوچھی اور خاتون کو روسٹرم پر بلا کر مسئلہ پوچھا تو خاتون نے بتایا کہ میرے پاس وکیل کروانے کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ جسٹس طارق محمود نے خاتون کی بات سنتے ہوئے کمرہ عدالت میں بیٹھے وکیل قیصر امام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں انہیں آپ کا وکیل مقرر کرتا ہوں یہ بہت بڑے وکیل ہیں ،جج بھی رہ چکے ہیں،ایک ایک کیس کے لاکھ لاکھ روپے فیس لیتے ہیں مگر آپ کا کیس یہ مفت میں لڑیں گے۔ سائل خاتون نے یہ سن کر کہا کہ میرے پاس عدالت آنے کیلئے کرایے کے پیسے بھی نہیں ہوتے میں پیدل عدالت آتی ہوں جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ قیصر اما م صاحب آپ کو کرایے کیلئے پیسے بھی دیں گے ، جج صاحب کے ان احکامات کے بعد سائل خاتون کمرہ عدالت سےخوشی خوشی روانہ ہوگئی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سانحہ آرمی پبلک اسکول سے متعلق از خود نوٹس کیس کی گزشتہ روز ہونےو الی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سانحہ میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کا مطالبہ ہے کہ واقعے میں نامزد افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے 20 اکتوبر کے حکم نامے کو بھی شامل کیا گیا اور کہا گیا کہ وزیراعظم پاکستان نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ ریاست اس معاملے میں اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے نام 20 اکتوبر کے سپریم کورٹ کے آرڈر میں شامل کیے گئے انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی اور وہ لوگ اپنے فرائض پورے کرنے میں ناکام رہے، ریاست ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے معاملے پر والدین کی پوری کو سنے اور 4 ہفتوں میں معاملے پرہونے والی پیش رفت کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائے جن پر وزیراعظم پاکستان کے دستخط موجود ہوں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوکر 20 اکتوبر کا حکم نامہ پڑھا اور یقین دہانی کروائی کہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کریں گے اور ان کی داد رسی کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی کہ واقعے میں غفلت کے مرتکب ہونے والےافراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، دوسری جانب بچوں کے والدین شہادت پر کوئی عذر قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں وہ نامز دافراد کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں۔
کراچی میں 7 کروڑ روپے کی اسمگل شدہ چھالیہ پکڑوانے والے کسٹمز انٹیلی جنس کے مخبر فضل کے قتل میں ملوث جعلی میجر عثمان اصلی پولیس کی گاڑیاں اور ایک اعلیٰ پولیس افسر کا دیا گیا وائرلیس سیٹ استعمال کرتا رہا۔ حساس ادارے کا میجر ظاہر کرکے عثمان پولیس افسران کا اندھا اعتماد حاصل کرتا تھا، گرفتار ملزم نے سی ٹی ڈی کی تفتیشی ٹیم کے سامنے سنسنی خیز انکشافات کئے۔ پولیس کے مطابق جعلی میجر عثمان سے سندھ کے اعلیٰ پولیس افسر کا وائرلیس سیٹ بھی برآمد ہوا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق پولیس افسر نے جعلی میجر سے متاثر ہوکر اپنا سرکاری وائرلیس سیٹ ملزم کو دیا، عثمان عرف میجر کے مطابق وہ وائرلیس سیٹ سے پولیس کمیونیکیشن سے مدد لیا کرتا تھا۔ کسٹمز کے مخبر مقتول فضل کے موبائل فون کا کال ڈیٹا ریکارڈ میجر عثمان نے ہی نکلوایا تھا۔ تفتیش میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ سابق ایس ایچ او ہارون کورائی کے ساتھ فضل کو گھر سے اغوا کرنے میں بھی میجر عثمان شاہ شریک تھا اور چھالیہ مافیا سے مل کر مخبر فضل کے قتل کی منصوبہ بندی بھی میجر عثمان نے کی۔ خیال رہے کہ مخبر کے قتل کے مقدمے میں سابق ایس ایچ او سچل، ایک جعلی میجر اور لڑکی سمیت 6ملزمان گرفتار ہیں، اغواء اور قتل کے مقدمے کی تفتیش سندھ پولیس کا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کر رہا ہے۔ تفتیشی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے فضل نامی شخص نے رواں سال مئی میں کسٹمز انٹیلی جنس کو خفیہ اطلاع دے کر اسمگل کی گئی 7 کروڑ روپے مالیت کی چھالیہ ضبط کروائی تھی۔
پاکستان میں گزشتہ 3 سال کے دوران کتنے ہزار سے زائد افراد نے جنس تبدیل کرائی؟ سینٹ میں پیش کردہ اعدادوشمار میں انکشاف سماء نیوز کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کے سینیٹ میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 3 برسوں کے دوران 28 ہزار723 افراد نے طبی بنیاد پر جنس تبدیل کرائی۔ گزشتہ روز منعقد ہونے والے اجلاس میں وزارت داخلہ کے تحریری جواب کے مطابق پاکستان میں 16 ہزار 523 مرد اپنی جنس تبدیل کروا کر عورتوں میں تبدیل ہوئے جبکہ 12 ہزار 154 خواتین جنس کی تبدیلی کے بعد مرد بن گئیں۔ تفصیلات کے مطابق 9 مردوں نے خود کو ٹرانسجینڈر (خواجہ سرا) میں تبدیل کرایا جبکہ 21 ایسے ٹرانسجینڈر تھے جو میڈیکل پروسیجر کے ذریعے مرد بن گئے۔ سینیٹ اجلاس کے وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ نے خواتین کی رجسٹریشن سے متعلق بھی جواب دیے. اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں ایک کروڑ 64 لاکھ خواتین کے شناختی کارڈ نہیں بن سکے ہیں۔ نادرا نے اب تک 10 کروڑ 13 لاکھ میں سے 8 کروڑ 36 لاکھ سے زائد خواتین کی رجسٹریشن کی۔ نادرا کی جانب سے خواتین کی رجسٹریشن یقینی بنانے کے لیے مفت شاختی کارڈ کے اجرا کے ساتھ ساتھ رجسٹریشن وین کی تعیناتی بھی یقینی بنائی گئی۔
خانیوال، بیوہ خاتون کے قتل کی لرزہ خیز واردات، سر میں گولیاں ماری گئیں اے آر وائے کے مطابق خانیوال کی تحصیل جہانیاں میں نامعلوم افراد نے بچوں کو اسکول چھوڑ کر واپس آنے والی بیوہ خاتون کو سر میں گولیاں مار کر قتل کردیا، پولیس اور فرانزک ٹیم نے موقع سے شواہد اکٹھے کر لئے۔ تفصیلات کے مطابق جہانیاں کے علاقہ عطا ٹاؤن میں خاتون کے قتل کی واردات پیش آئی جس میں نامعلوم افراد نے خاتون کو سر میں گولیاں مار کر قتل کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 35 سالہ خاتون اپنے بچوں کو سکول چھوڑ کر واپس آرہی تھی کہ 2 موٹر سائیکل سواروں نے اس کے سر پر فائر کیے خاتون موقع پر جاں بحق ہوگئی۔ پولیس کے مطابق فرانزک ٹیم نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکے لاش پوسٹ مارٹم کیلئے تحصیل ہیڈ کوراٹر ہسپتال جہانیاں منتقل کردی ہے ۔ مقتولہ کی والدہ نے بتایا کہ نازیہ 3 بچوں کی ماں تھی اور اس کا اپنے دیور کے ساتھ مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کیس کی سماعت اور وزیراعظم کی پیشی کے حوالے سے دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا ہے کہ جتنے لوگ اس سانحے میں ملوث تھے بشمول فوجی افسران کے سب کو سزائیں ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں سانحہ از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس میں سپریم کورٹ کی جانب سے طلب کرنے پر وزیراعظم عمران خان بھی پیش ہوئے اور سپریم کورٹ نے وزیراعظم سے سخت سوالات کیے، سماعت کے دوران عدالت نے اٹارنی جنرل کو 4ہفتوں میں وزیراعظم کے دستخط شدہ پیش رفت رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیدیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) نعیم لودھی نے کہا کہ شائد کم وقت ہونے پر وزیراعظم تیاری کے بغیر سپریم کور ٹ میں پیش ہوئے، کیونکہ بہت سی باتیں تھیں جو وزیراعظم کو سپریم کورٹ میں بتانی چاہیے تھیں مگر انہوں نے نہیں بتائیں شائد انہیں اس کی بریفنگ نہیں دی گئی جو ایک غلطی ہے۔ انہوں نے کہ سانحہ اے پی ایس میں 6 مجرمان کو سزائے موت سنائی گئی 5 پر عملدرآمد ہوچکا ایک مجرم نے سپریم کورٹ سے اسٹے لیا ہوا ہے ، 4 فوجی افسران کومختلف وجوہات پر اس کیس میں سزائیں دی گئی جن پر عمل درآمد بھی ہوچکا، اس کے علاوہ بہت سے دیگر افراد کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جاچکا ہے جن سے متعلق تشہیر نہیں کی جاتی ۔ اے پی ایس پر حملہ ایک اتنا بڑا حملہ تھا کہ میں کسی بھی طرح اس میں سیکیورٹی اداروں کو ڈیفنڈ نہیں کروں گا کہ اس میں صرف سویلین ذمہ دار تھے اور اسی لیے میں نے آپ کو آگاہ کیا کہ جن لوگوں کو اس سانحے کی ذمہ دار ٹھہرا کر سزا دی گئی ان میں فوجی بھی شامل ہیں اور ان کو بالکل ٹھیک سزائیں ہوئی ہیں۔ جنرل (ر ) نعیم لودھی نے کہا کہ جن کے جگر کے ٹکڑے ان سے چھن گئے ان کو کسی بھی اقدا م سے مطمئن نہیں کیا جاسکتا، انہیں تو آپ کو پیار اور محبت سے ہی برتاؤکرنا ہوگا، یہ کہنا کہ ہم نے یہ کردیا وہ کردیا اس سے زیادہ ہم کچھ نہیں کرسکتے ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے سے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک اہم بات ہے کہ شہداء کے ورثا کی جانب سے ریاست مجرم کو معاف یا خون بہا کا فیصلہ نہیں کرسکتی، تاہم واقعے کے تمام تر ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جاچکا ہے۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ سیمی فائنل سے ایک روز قبل پاکستانی ٹیم کیلئے ایک تشویشناک خبر سامنے آگئی ہے، ٹیم کے اہم کھلاڑی بیمار ہوگئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ٹیم کے اوپنر محمد رضوان اور مڈل آرڈر بیٹسمین شعیب ملک ہلکے بخار اور زکام میں مبتلا ہوگئے ہیں ، تاہم دونوں کھلاڑیوں کا کورونا ٹیسٹ کلیئر ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز نے دونوں کو آرام کا مشورہ دیا ہے، کل صبح شعیب ملک اور محمد رضوان کا مکمل چیک اپ کیا جائے گا۔ بخار اور زکام کی وجہ سے محمد رضوان اور شعیب ملک نے 2 روز آرام کے بعد آج پریکٹس کرنے والی ٹیم کو بھی جوائن نہیں کیا اور ہوٹل میں ہی وقت گزارا۔ واضح رہے کہ وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان اور مڈل آرڈر بیٹسمین شعیب ملک ٹی 20 ورلڈ کپ کے درمیان زبردست فارم میں نظر آئے ہیں، شعیب ملک نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف میچ میں پاکستان کی جانب سے تیز ترین ٹی 20 ففٹی کاریکارڈ قائم کیا جبکہ محمد رضوان نے بھی تمام میچز میں بہترین بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ کا مظاہر ہ کرتے ہوئے فتوحات میں اہم کردار ادا کیا۔ سیمی فائنل جیسے اہم میچ سے قبل دونوں کھلاڑیوں کی طبیعت خرابی ٹیم کیلئے انتہائی تشویش کا سبب بن سکتی ہے ، تاہم ابھی ان دونوں کی کل آسٹریلیا کے خلاف کھیلے جانے والے سیمی فائنل میں شمولیت سے متعلق کوئی خبرسامنے نہیں آئی ہے۔
مالی سال 22-2021 کی پہلی سہ ماہی کی رپورٹ جاری کر دی گئی، تین ماہ میں مالی خسارے میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ سما نیوز کے مطابق وزارت خزانہ نے مالی سال 22-2021 کی پہلی سہ ماہی کی رپورٹ جاری کردی جس میں بتایا گیا کہ مالی خسارہ 39 ارب روپے کی کمی کے بعد 438 ارب 49 کروڑ روپے ہوگیا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ٹیکس آمدن میں 420 ارب روپے اضافہ سے حجم 1532 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، اسی طرح نان ٹیکس ریونیو میں 80 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی اور اس مد میں صرف 275 ارب روپے حاصل ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت کو پیٹرولیم لیوی سے حاصل آمدن میں کمی ریکارڈ کی گئی اور گزشتہ سال کی نسبت 123 ارب روپے کم جمع ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 3 ماہ میں حکومت نے پیٹرولیم لیوی کی مد میں صرف 13 ارب 34 کروڑ روپے وصول کئے، گزشتہ سال اسی مدت میں صارفین سے 136 ارب روپے سے زیادہ لیوی وصول کی گئی تھی۔ واضح رہے 5 نومبر کو حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رات گئے اضافے کا نوٹیفیکیشن فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کیا گیا جس کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 8 روپے کا اضافہ کر دیا جس کے بعد ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں۔
پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان آج سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک سکول کے سلسلے میں پیش ہوئے، اس سے قبل ماضی میں بھی وزرائے اعظم عدالت عظمیٰ کے طلب کرنے پر عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے مختلف کیسز میں ضرورت پڑنے پر اس وقت کے وزرائے اعظم کو طلب کیا گیا ہے، یہاں تک کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر دو سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف نااہل بھی قرار دیا چکا ہے۔ آج وزیراعظم عمران خان کو سانحہ اے پی ایس کی سماعت کے لئے عدالت کی جانب سے طلب کیا گیا تھا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ وزیراعظم عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس گلزار احمد نے انہیں ہدایت کی کہ حکومت آرمی پبلک سکول کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے، وزیراعظم نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی، وزیراعظم کا عدالت میں کہنا تھا کہ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ہے، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، آپ حکم کریں ہم کارروائی کریں گے۔ سال 1997 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو توہین عدالت کے کیس میں پیش ہونا پڑا تھا، اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران مسلم لیگ کارکنوں نے عدالت پر دھاوا بول دیا، تاہم بعد میں سپریم کورٹ کے ہی ساتھی ججوں نے سجاد علی شاہ کو معزول کر دیا تھا۔ 12 اکتوبر 1999 کے مارشل لاء کے بعد نواز شریف وہ پہلے وزیراعظم تھے جنہیں سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا تھا تاہم پیشی سے قبل انہیں جنرل پرویز مشرف کی مارشل لا انتظامیہ کی جانب سے جبراً عہدے سے معزول کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں نواز شریف بطور اپوزیشن رہنما میمو گیٹ کیس میں سپریم کورٹ میں مدعی کے طور پر پیش ہوئے تھے، جبکہ پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر قائم کردہ جے آئی ٹی میں بطور وزیراعظم بھی پیش ہوئے تھے، دسمبر 2018 میں بھی نواز شریف محکمہ اوقاف کی زمین کے مقدمے میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔ اپریل 2012 میں سپریم کورٹ نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو قومی مصالحتی آرڈینینس عملدرآمد سے متعلق مقدمے کے لئے طلب کیا تھا، مقدمے میں عدالتی فیصلے کے مطابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سوئس حکام کو خط نہ لکھنے اور توہین عدالت کا مرتکب ہوئے جس پر انہیں سزا سنائی گئی تھی، جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے انہیں توہینِ عدالت میں ’جب تک عدالت کا وقت ختم نہیں ہوتا تب تک کی سزا‘ سنائی جس کا دورانیہ ایک منٹ سے کم تھا۔ ایک منٹ کی سزا کے باعث یوسف رضا گیلانی سزایافتہ افراد میں شامل ہو گئے، لہذا 19 جون 2012 کو سپریم کورٹ کی وضاحت پر ان کو پارلیمان کی رکنیت اور وزیر اعظم کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا، وہ اس کیس میں دو دفعہ بطور وزیراعظم سپریم کورٹ میں پیش بھی ہوئے تھے۔ عدالتی حکم پر یوسف رضا گیلانی کی برطرفی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نے راجہ پرویز اشرف کو وزیراعظم نامزد کیا تھا، سپریم کورٹ کی جانب سےانہیں بھی بطور وزیراعظم این آر او پر عملدرآمد سے متعلق مقدمے میں طلب کیا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ سپریم کورٹ ہدایات کی روشنی میں سوئس حکام کو خط لکھا جائے گا۔ جنوری 2013 میں سپریم کورٹ نے کرائے کے بجلی گھروں کی تنصیب کے بارے میں ہونے والے معاہدوں کے مقدمے میں از خود نوٹس لیا، عدالت نے مقدمے میں راجہ پرویز اشرف سمیت 16 افراد کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔
نیب کی جانب سے ریکور کے گئے 821 ارب میں سے صرف 6 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروانے کے معاملے پر چیئرمین نیب نے تمام ریجنز سے تفصیلات طلب کرلیں ہیں، دوسری جانب نیب لاہور نے اس حوالے سےتفصیلات جاری بھی کردی ہیں۔ نجی خبررساں ادارے اے آر وائی کی رپورٹ کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے نیب کی جانب سے 821 ارب روپے کی ریکوریز اور قومی خزانے میں صرف 6 ارب روپے جمع کروانے کے معاملے پر تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیب نےتمام ریجنز کو پلی بارگین، رضاکارانہ ادائیگیوں اور دیگر ریکوریز سے متعلق تفصیلات بھیجنے کی ہدایات کی ہے، تمام نیب ریجنز سے تفصیلات موصول ہونے کے بعد رپورٹس وزارت خزانہ کو بھجوائی جائیں گی۔ نیب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار درست ہیں،نیب نے اگست 2021 تک 794 ارب سے زائد کی ریکوریز کی ہیں، اس کے علاوہ 10ارب76 کروڑ روپے کی رقم بینک لون ریکوریز کی مد میں بھی حاصل کی ہے۔ دوسری جانب نیب لاہور کی جانب سے کرپشن کیسز میں ریکوریز کے حوالے سے تفصیلات جاری کردی گئی ہیں جن کے مطابق نیب لاہور نے مجموعی طور پر 8سو21 ملین سے زائد کی رقم ریکور کی۔ نیب لاہور کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس دوران ان ڈائریکٹ ریکوریز کی مد میں 56اعشاریہ65ارب روپے کی رقم ان ڈائریکٹ ریکوریز کی مد میں حاصل کی۔ نیب لاہور کے مطابق تقریبا 20 کروڑ روپے کی رقم بینک ڈیفالٹرز سے بھی ریکور کی گئی ہے۔

Back
Top