نجی ٹی وی کے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار ایاز میر پر تشدد کیخلاف صحافی برادری، سیاست دان اور سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے، توئٹر پر ایاز میر پر حملے کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔
ندیم افصل چن نے لکھا کہ ایاز امیر صاحب پر حملہ کی جتنی مزمت کی جاے کم ہے،ہماری ایجنسیوں اور پولیس کی زمہ داری ہے کہ فوراً ملزمان کو گرفتار کر کے اس سازش کو بے نقاب کرے
انور بیگ نے لکھا کہ لوگ بیوقوف نہیں ہیں جانتے ہیں کہ اس حملے کے پیچھے کون ہے،پلیز رک جائیں اس سے پہلے کہ لوگ آپ پر حملہ کریں۔
مشاہد حسین سید نے لکھا کہ ایاز امیر پاکستانی صحافت کی سب سے معتبر آوازوں میں سے ایک ہیں،حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں،اس تحقیقات کی جائے، مجرموں کو سزا دی جائے۔
زرتاج گل نے لکھا کہ ایازعامر جیسے سینئر اور قابل احترام صحافی پر حملے پر الفاظ نہیں، اس امپورٹڈ فاشسٹ حکومت میں ہم کس طرف جا رہے ہیں! یہ واقعی ہماری ملکی تاریخ کے سیاہ دن ہیں۔
مراد سعید نے لکھا کہ ذہن پر خوف کی بنیاد اٹھانے والوں،ظلم کی فصل کو کھیتوں میں اُگانے والوں،گیت کے شہر کو بندوق سے ڈھانے والوں،فکر کی راہ میں بارُود بچھانے والوں،کب تک اس شاخِ گلستاں کی رگیں ٹوٹیں گی،کونپلیں آج نہ پُھوٹیں گی تو کل پُھوٹیں گی۔
شیریں مزاری نے بھی تنقیدی ٹویٹ کرڈالا۔
صحافی نے انور لودھی کہا "ایاز امیر پر حملہ بتا رہا ہے کہ اب یہ ننگے ہو کر سامنے آ گئے ہیں"
اینکر شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ " ہمیشہ کی طرح اگر ذمہ داروں کا پتہ نہ لگے تو سمجھ جائے گا کے نامعلوم افراد کون تھے۔"
صحافی شاہین صہبائی نے کہا " کل ہی انہوں نے کچھ. صاف صاف باتیں کریں تھیں - اتنی جلدی حملہ ظاہر کرتا ہے کچھ لوگ بہت پریشان، گھبراہٹ اور شدید نفسیاتی دباو میں ہیں"
مختلف شخصیات کی جانب سے اس افسوس ناک واقعے کی مذمت کی جارہی ہے۔
سینئر صحافی ایاز امیر پر نامعلوم افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا،جس سے وہ زخمی ہوگئے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔
ایاز امیر پر حملہ کرنے والوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور نامعلوم افراد کی جانب سے ان کا موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا گیا۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی شدید مذمت کی جا رہی ہیں ۔