الطاف کا خط وفاداری کا ثبوت

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
الطاف حسین صاحب کے اس خط کے متعلق شکوک ہیں کہ یہ خط جعلی ہے اور کچھ پتا نہیں کہ ٹونی بلیئر کی جگہ مخالفین کے پاس کیسے یہ خط ارسال ہوا ۔

بہرحال، فرض کر لیتے ہیں کہ یہ خط جعلی نہیں ہے، بلکہ اصلی ہے۔

مگر اسکے باوجود یہ خط الطاف حسین کی پاکستان سے وفاداری کا ثبوت ہے۔

چنانچہ ذیل کی بحث اس مفروضہ پر ہے کہ یہ خط جعلی نہیں بلکہ اصلی ہے۔

خط میں شامل صرف "دو" نکات پر اعتراضات

اگر خط کو سچ مانا جائے تب بھی بنیادی طور پر خط میں صرف دو نکات پر اعتراضات ہیں، وگرنہ بقیہ ڈیمانڈز کے حوالے سے متحدہ مخالفین بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ ڈیمانڈز بالکل جائز اور انصاف پر مبنی ہیں۔

پہلا نکتہ: الطاف حسین نے دہشتگردی کے خلاف انٹرنیشنل کمیونٹی کو انٹیلیجنس مہیا کرنے کی آفر کیوں کی؟

دوسرا نکتہ: الطاف حسین نے آئی ایس آئی کو ختم کرنے کی بات کیوں کی؟

ان دو نکات کو سمجھنے کے لیے ستمبر 2001 کے حالات پہلے سمجھئیے، اسکے بعد یہ دو شرائط خود بخود سمجھ آ جائیں گی۔

ستمبر 2001 کے وقت کے حالات

۔ اس وقت پاکستان، امارات اور سعودیہ دنیا کے واحد تین ممالک تھے جو طالبان حکومت کو تسلیم کر رہے تھے۔

۔ پوری دنیا میں اس وقت یہ تاثر تھا کہ پاکستانی آئی ایس آئی سال ہا سال سے عملی طور پر طالبان کی افغانستان میں جاری جنگ میں مدد کر رہی تھی۔ آئی ایس آئی طالبان کو سٹریٹیجک ڈیپتھ کے نام پر اپنا سرمایہ قرار دیتی تھی اور طالبان کی مدد سے افغانستان میں پراکسی حکومت قائم کرنا چاہتی تھی۔

۔ ایم کیو ایم کو آئی ایس آئی کی اس پالیسی پر شدید اختلاف تھا اور وہ اسے پاکستان کے لے زہر قاتل سمجھتی تھی۔ یہ ناقابل تردید فیکٹ ہے کہ آئی ایس آئی کی اس پالیسی کی وجہ سے دہشتگرد عناصر پاکستانی مدارس اور پاکستان اور افغانستان میں موجود دہشتگردی کے اڈوں میں پل رہے تھے۔

۔ یہ خط گیارہ ستمبر کے واقعے کے تقریبا فورا بعد بھیجا گیا اور اس وقت تک کسی کو پتا نہیں تھا کہ آئی ایس آئی طالبان کا ساتھ چھوڑتی ہے یا نہیں، ان دہشتگردوں اور انکے اڈوں کے متعلق انٹیلیجنس مہیا کرتی ہے یا نہیں۔

۔ چنانچہ اگر آئی ایس آئی طالبان کی سرپرستی کرتی رہتی تو عالمی برادری آئی ایس آئی اور ان دہشتگرد عناصر کے خلاف کیا قدم اٹھاتی؟ اور ان اقدامات کا پاکستان پر کیا اثر پڑتا؟

۔ گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد الطاف حسین نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ عام پاکستانی کی سوچ جنونی ملا والی نہیں ہے اور وہ دہشتگردی کی اس جنگ میں بطور پاکستان عالمی برادری کا ساتھ دیں گے۔ اسی میں پاکستان اور عوام کی بھلائی تھی، اسی میں دنیا کی بھلائی تھی۔

۔ الطاف حسین اور متحدہ کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کا ساتھ دینے کا فیصلہ بالکل درست تھا، اور اسکا ثبوت یہ ہے کہ بذات خود آئی ایس آئی اور فوج کو اس بات کا اندازہ ہو گیا اور انہوں نے بھی وہی فیصلہ کیا جو الطاف حسین اور متحدہ نے کیا۔

۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر فوج اور آئی ایس آئی اس وقت غلط فیصلہ لے لیتی (یعنی طالبان کا ساتھ دیتی) تو پھر کیا ہوتا؟ ایسی صورتحال میں پھر پاکستان کی عوام کو باہر نکل کر یہ جنگ لڑنا تھی، اور اس لحاظ سے الطاف حسین اور متحدہ کا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا کہ پاکستان کو پھر مذہبی جنونیوں اور انکی حامی آئی ایس آئی کے حال پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور اس جنگ کو پھر عام پاکستانی نے لڑنا تھا۔ اور اس جنگ کا طریقہ کار وہی ہونا تھا جو الطاف حسین نے بیان کیا ہے۔ یعنی مذہبی دہشتگردوں کے خلاف انٹیلیجنس کی فراہمی، اور دوسرا آئی ایس آئی کا خاتمہ تاکہ وہ مفادات کے نام پر مزید اسامہ بن لادن پیدا نہ کرے۔

الطاف حسین کی گواہی کہ خط پاکستان کی بھلائی، اور دنیا کی بھلائی کے لیے ہے

اس خط میں تمام تر تجزیہ نگار خط کے سب سے اہم حصے کو بالکل نظر انداز کر رہے ہیں، اور وہ الطاف حسین کی اپنی گواہی ہے کہ انہیں پاکستان کا مفاد عزیز ہے اور اسی سے دنیا کا مفاد جڑا ہوا ہے۔
altaf-tony-2s2.png





الطاف حسین کی نیت صاف ہے۔ متحدہ کے حوالے سے انہوں نے کوئی بھی غلط ڈیمانڈ نہیں کی بلکہ ساری ڈیمانڈز انصاف پر مبنی ہیں۔

اینٹیلیجنس کی فراہمی دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں شامل ہونے کی وجہ سے ہے کیونکہ فوج اگر ان دہشتگردوں کی حمایت جاری رکھتی تو پھر پاکستان کے لیے یہ جنگ عام پاکستانی کو لڑنی تھی۔

آئی ایس آئی کا خاتمہ بھی براہ راست متحدہ کے کسی ذاتی مفاد کے لیے نہیں تھا، بلکہ بنیادی طور پر اس لیے ہے تاکہ آئی ایس آئی مزید اسامہ نہ پیدا کرے۔

چنانچہ اس خط کو صحیح مانا جائے تب بھی الطاف حسین پر پاکستان سے غداری ثابت نہیں ہوتی۔ اسے غداری اُس وقت تسلیم کیا جاتا جب وہ یہ انٹیلیجنس پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ پاکستان کو توڑنے کے لیے فراہم کرنے کی بات کی گئی ہوتی۔ مگر ایسا ہرگز نہیں ہے، بلکہ خط میں تو خود پاکستان کے مفاد کی بات کی گئی ہے تاکہ پاکستان کو مذہبی جنونی دہشتگردوں سے نجات دلائی جا سکے۔

چنانچہ اگر یہ خط اصل ہے، تب بھی یہ خط فقط اور فقط الطاف حسین کی پاکستان کے مفادات کی حفاظت اور پاکستان سے وفاداری کو ثابت کر رہا ہے۔

اور اگر غداری کا الزام دینا ہے تو پھر پاکستان سے نہیں، بلکہ آئی ایس آئی اور مذہبی جنونی دہشتگردوں سے غداری کا الزام دو۔


 

enigma_1357

MPA (400+ posts)
death to Altaf hussain. why he needed to write this letter. who was he? was he in prime minister of pakistan? he offered the services of MQ if Uk want MQM to do their dirty jobs. death to MQM, death to altaf hussain. logoon khuda key lieyey pehchanoon, yehi log pakistan key dushman hein.

INSHALLAH, poori qoum in beghairatoon ko k*tey ki mout marta dekhey ghee
 

titan

MPA (400+ posts)
mehwash_ali ap jitna marzi lamba lamba likho lekin hum altaf ko galiyan detay rahay gay is kay martay dam tak

mein pori mqm ko blame nahi karta es mei bhi kuch achay log hongay laken yeh jo K.UTA altaf hai yeh admi acha nahi aur es kay hiden connections indian intelligence agencies aur uk ki hakoomat kay saath hain
(yeh Letter munh bolta saboot hai is cheez ka)
 

bons

Minister (2k+ posts)
الطاف حسین صاحب کے اس خط کے متعلق شکوک ہیں کہ یہ خط جعلی ہے اور کچھ پتا نہیں کہ ٹونی بلیئر کی جگہ مخالفین کے پاس کیسے یہ خط ارسال ہوا ۔

بہرحال، فرض کر لیتے ہیں کہ یہ خط جعلی نہیں ہے، بلکہ اصلی ہے۔

مگر اسکے باوجود یہ خط الطاف حسین کی پاکستان سے وفاداری کا ثبوت ہے۔

چنانچہ ذیل کی بحث اس مفروضہ پر ہے کہ یہ خط جعلی نہیں بلکہ اصلی ہے۔

خط میں شامل صرف "دو" نکات پر اعتراضات

اگر خط کو سچ مانا جائے تب بھی بنیادی طور پر خط میں صرف دو نکات پر اعتراضات ہیں، وگرنہ بقیہ ڈیمانڈز کے حوالے سے متحدہ مخالفین بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ ڈیمانڈز بالکل جائز اور انصاف پر مبنی ہیں۔

پہلا نکتہ: الطاف حسین نے دہشتگردی کے خلاف انٹرنیشنل کمیونٹی کو انٹیلیجنس مہیا کرنے کی آفر کیوں کی؟

دوسرا نکتہ: الطاف حسین نے آئی ایس آئی کو ختم کرنے کی بات کیوں کی؟

ان دو نکات کو سمجھنے کے لیے ستمبر 2001 کے حالات پہلے سمجھئیے، اسکے بعد یہ دو شرائط خود بخود سمجھ آ جائیں گی۔

ستمبر 2001 کے وقت کے حالات

۔ اس وقت پاکستان، امارات اور سعودیہ دنیا کے واحد تین ممالک تھے جو طالبان حکومت کو تسلیم کر رہے تھے۔

۔ پوری دنیا میں اس وقت یہ تاثر تھا کہ پاکستانی آئی ایس آئی سال ہا سال سے عملی طور پر طالبان کی افغانستان میں جاری جنگ میں مدد کر رہی تھی۔ آئی ایس آئی طالبان کو سٹریٹیجک ڈیپتھ کے نام پر اپنا سرمایہ قرار دیتی تھی اور طالبان کی مدد سے افغانستان میں پراکسی حکومت قائم کرنا چاہتی تھی۔

۔ ایم کیو ایم کو آئی ایس آئی کی اس پالیسی پر شدید اختلاف تھا اور وہ اسے پاکستان کے لے زہر قاتل سمجھتی تھی۔ یہ ناقابل تردید فیکٹ ہے کہ آئی ایس آئی کی اس پالیسی کی وجہ سے دہشتگرد عناصر پاکستانی مدارس اور پاکستان اور افغانستان میں موجود دہشتگردی کے اڈوں میں پل رہے تھے۔

۔ یہ خط گیارہ ستمبر کے واقعے کے تقریبا فورا بعد بھیجا گیا اور اس وقت تک کسی کو پتا نہیں تھا کہ آئی ایس آئی طالبان کا ساتھ چھوڑتی ہے یا نہیں، ان دہشتگردوں اور انکے اڈوں کے متعلق انٹیلیجنس مہیا کرتی ہے یا نہیں۔

۔ چنانچہ اگر آئی ایس آئی طالبان کی سرپرستی کرتی رہتی تو عالمی برادری آئی ایس آئی اور ان دہشتگرد عناصر کے خلاف کیا قدم اٹھاتی؟ اور ان اقدامات کا پاکستان پر کیا اثر پڑتا؟

۔ گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد الطاف حسین نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ عام پاکستانی کی سوچ جنونی ملا والی نہیں ہے اور وہ دہشتگردی کی اس جنگ میں بطور پاکستان عالمی برادری کا ساتھ دیں گے۔ اسی میں پاکستان اور عوام کی بھلائی تھی، اسی میں دنیا کی بھلائی تھی۔

۔ الطاف حسین اور متحدہ کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کا ساتھ دینے کا فیصلہ بالکل درست تھا، اور اسکا ثبوت یہ ہے کہ بذات خود آئی ایس آئی اور فوج کو اس بات کا اندازہ ہو گیا اور انہوں نے بھی وہی فیصلہ کیا جو الطاف حسین اور متحدہ نے کیا۔

۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر فوج اور آئی ایس آئی اس وقت غلط فیصلہ لے لیتی (یعنی طالبان کا ساتھ دیتی) تو پھر کیا ہوتا؟ ایسی صورتحال میں پھر پاکستان کی عوام کو باہر نکل کر یہ جنگ لڑنا تھی، اور اس لحاظ سے الطاف حسین اور متحدہ کا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا کہ پاکستان کو پھر مذہبی جنونیوں اور انکی حامی آئی ایس آئی کے حال پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور اس جنگ کو پھر عام پاکستانی نے لڑنا تھا۔ اور اس جنگ کا طریقہ کار وہی ہونا تھا جو الطاف حسین نے بیان کیا ہے۔ یعنی مذہبی دہشتگردوں کے خلاف انٹیلیجنس کی فراہمی، اور دوسرا آئی ایس آئی کا خاتمہ تاکہ وہ مفادات کے نام پر مزید اسامہ بن لادن پیدا نہ کرے۔

الطاف حسین کی گواہی کہ خط پاکستان کی بھلائی، اور دنیا کی بھلائی کے لیے ہے

اس خط میں تمام تر تجزیہ نگار خط کے سب سے اہم حصے کو بالکل نظر انداز کر رہے ہیں، اور وہ الطاف حسین کی اپنی گواہی ہے کہ انہیں پاکستان کا مفاد عزیز ہے اور اسی سے دنیا کا مفاد جڑا ہوا ہے۔


altaf-tony-2s2.png







الطاف حسین کی نیت صاف ہے۔ متحدہ کے حوالے سے انہوں نے کوئی بھی غلط ڈیمانڈ نہیں کی بلکہ ساری ڈیمانڈز انصاف پر مبنی ہیں۔

اینٹیلیجنس کی فراہمی دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں شامل ہونے کی وجہ سے ہے کیونکہ فوج اگر ان دہشتگردوں کی حمایت جاری رکھتی تو پھر پاکستان کے لیے یہ جنگ عام پاکستانی کو لڑنی تھی۔

آئی ایس آئی کا خاتمہ بھی براہ راست متحدہ کے کسی ذاتی مفاد کے لیے نہیں تھا، بلکہ بنیادی طور پر اس لیے ہے تاکہ آئی ایس آئی مزید اسامہ نہ پیدا کرے۔

چنانچہ اس خط کو صحیح مانا جائے تب بھی الطاف حسین پر پاکستان سے غداری ثابت نہیں ہوتی۔ اسے غداری اُس وقت تسلیم کیا جاتا جب وہ یہ انٹیلیجنس پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ پاکستان کو توڑنے کے لیے فراہم کرنے کی بات کی گئی ہوتی۔ مگر ایسا ہرگز نہیں ہے، بلکہ خط میں تو خود پاکستان کے مفاد کی بات کی گئی ہے تاکہ پاکستان کو مذہبی جنونی دہشتگردوں سے نجات دلائی جا سکے۔

چنانچہ اگر یہ خط اصل ہے، تب بھی یہ خط فقط اور فقط الطاف حسین کی پاکستان کے مفادات کی حفاظت اور پاکستان سے وفاداری کو ثابت کر رہا ہے۔

اور اگر غداری کا الزام دینا ہے تو پھر پاکستان سے نہیں، بلکہ آئی ایس آئی اور مذہبی جنونی دہشتگردوں سے غداری کا الزام دو۔



لاحَوْلَوَلا قُوَّةَاِلَّا بِاللّهِ
 

humdaan

Senator (1k+ posts)
death to Altaf hussain. why he needed to write this letter. who was he? was he in prime minister of pakistan? he offered the services of MQ if Uk want MQM to do their dirty jobs. death to MQM, death to altaf hussain. logoon khuda key lieyey pehchanoon, yehi log pakistan key dushman hein.

INSHALLAH, poori qoum in beghairatoon ko k*tey ki mout marta dekhey ghee
mehwish saheebe lgical answer dont work on illiterates,racist dont understand justice, only think they knows is hatered.the people who criticizing altaf bhai.they forgot one thing thier so called leader.nawaz,zardari,shahbaz,has proven guilty murderer raymon davis handed over with respect to america.nawaz turn victory in to defeat in kargil,nawaz looted millions and millions pakistani people money and telling pakistans most secret and confidential stuff to an ordinary american journalist.ppp founder zulfiqar ali bhutto played an important part to break pakistan in to two.and play boy khan every body knows his colour full life.he has no dignity and respect and on top of that permmoting jewish lobby in british parliament.death to these people bcz of these people pakistan has been suffering since 65 years.mqm is the party of educated people,Thats why i feel some time this the war between haq parrast educated[mqm] vs illiterate ,racist,haters,it may take time but truth always win INSHA ALLAH. MQM ZINDABAD PAKISTAN ZINDABAD
 

maksyed

Siasat.pk - Blogger
@rahat , @bons, @SHAHEED choudry, @enigma_1357 , @aasimnaveed , @rahat , @murfi , @titan , @bons, @aamirksa, [MENTION=8406]jagga9[/MENTION], [MENTION=5644]zubair1234[/MENTION], @Jury, [MENTION=6897]mehwish_ali[/MENTION], [MENTION=9701]funkymonk[/MENTION], [MENTION=16019]humdaan[/MENTION], [MENTION=14890]mrk123[/MENTION],[MENTION=12266]PAINDO[/MENTION], [MENTION=9677]Night-Hawk[/MENTION],

Kindly visit my thread .....
u can see the innocent people of Altaf Chouran Wala .....

http://www.siasat.pk/forum/showthre...rrogation-Report-about-MQM-(Altaf)-Terrorists
 
Last edited:

jagga9

Chief Minister (5k+ posts)
mehwash_ali ap jitna marzi lamba lamba likho lekin hum altaf ko galiyan detay rahay gay is kay martay dam tak

mein pori mqm ko blame nahi karta es mei bhi kuch achay log hongay laken yeh jo K.UTA altaf hai yeh admi acha nahi aur es kay hiden connections indian intelligence agencies aur uk ki hakoomat kay saath hain
(yeh Letter munh bolta saboot hai is cheez ka)



altaf and his ppl deserve gaalian

pooray punjab main mujra hota hia. sindhio ko gaalianj ye log dete hain. pathanon ko golian ye martay hain . balochon ko ye tang kerty hain . yar ye kissi se khush nahi hain
 

canadian

Chief Minister (5k+ posts)
الطاف حسین صاحب کے اس خط کے متعلق شکوک ہیں کہ یہ خط جعلی ہے اور کچھ پتا نہیں کہ ٹونی بلیئر کی جگہ مخالفین کے پاس کیسے یہ خط ارسال ہوا ۔

بہرحال، فرض کر لیتے ہیں کہ یہ خط جعلی نہیں ہے، بلکہ اصلی ہے۔

مگر اسکے باوجود یہ خط الطاف حسین کی پاکستان سے وفاداری کا ثبوت ہے۔

چنانچہ ذیل کی بحث اس مفروضہ پر ہے کہ یہ خط جعلی نہیں بلکہ اصلی ہے۔

خط میں شامل صرف "دو" نکات پر اعتراضات

اگر خط کو سچ مانا جائے تب بھی بنیادی طور پر خط میں صرف دو نکات پر اعتراضات ہیں، وگرنہ بقیہ ڈیمانڈز کے حوالے سے متحدہ مخالفین بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ ڈیمانڈز بالکل جائز اور انصاف پر مبنی ہیں۔

پہلا نکتہ: الطاف حسین نے دہشتگردی کے خلاف انٹرنیشنل کمیونٹی کو انٹیلیجنس مہیا کرنے کی آفر کیوں کی؟

دوسرا نکتہ: الطاف حسین نے آئی ایس آئی کو ختم کرنے کی بات کیوں کی؟

ان دو نکات کو سمجھنے کے لیے ستمبر 2001 کے حالات پہلے سمجھئیے، اسکے بعد یہ دو شرائط خود بخود سمجھ آ جائیں گی۔

ستمبر 2001 کے وقت کے حالات

۔ اس وقت پاکستان، امارات اور سعودیہ دنیا کے واحد تین ممالک تھے جو طالبان حکومت کو تسلیم کر رہے تھے۔

۔ پوری دنیا میں اس وقت یہ تاثر تھا کہ پاکستانی آئی ایس آئی سال ہا سال سے عملی طور پر طالبان کی افغانستان میں جاری جنگ میں مدد کر رہی تھی۔ آئی ایس آئی طالبان کو سٹریٹیجک ڈیپتھ کے نام پر اپنا سرمایہ قرار دیتی تھی اور طالبان کی مدد سے افغانستان میں پراکسی حکومت قائم کرنا چاہتی تھی۔

۔ ایم کیو ایم کو آئی ایس آئی کی اس پالیسی پر شدید اختلاف تھا اور وہ اسے پاکستان کے لے زہر قاتل سمجھتی تھی۔ یہ ناقابل تردید فیکٹ ہے کہ آئی ایس آئی کی اس پالیسی کی وجہ سے دہشتگرد عناصر پاکستانی مدارس اور پاکستان اور افغانستان میں موجود دہشتگردی کے اڈوں میں پل رہے تھے۔

۔ یہ خط گیارہ ستمبر کے واقعے کے تقریبا فورا بعد بھیجا گیا اور اس وقت تک کسی کو پتا نہیں تھا کہ آئی ایس آئی طالبان کا ساتھ چھوڑتی ہے یا نہیں، ان دہشتگردوں اور انکے اڈوں کے متعلق انٹیلیجنس مہیا کرتی ہے یا نہیں۔

۔ چنانچہ اگر آئی ایس آئی طالبان کی سرپرستی کرتی رہتی تو عالمی برادری آئی ایس آئی اور ان دہشتگرد عناصر کے خلاف کیا قدم اٹھاتی؟ اور ان اقدامات کا پاکستان پر کیا اثر پڑتا؟

۔ گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد الطاف حسین نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ عام پاکستانی کی سوچ جنونی ملا والی نہیں ہے اور وہ دہشتگردی کی اس جنگ میں بطور پاکستان عالمی برادری کا ساتھ دیں گے۔ اسی میں پاکستان اور عوام کی بھلائی تھی، اسی میں دنیا کی بھلائی تھی۔

۔ الطاف حسین اور متحدہ کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کا ساتھ دینے کا فیصلہ بالکل درست تھا، اور اسکا ثبوت یہ ہے کہ بذات خود آئی ایس آئی اور فوج کو اس بات کا اندازہ ہو گیا اور انہوں نے بھی وہی فیصلہ کیا جو الطاف حسین اور متحدہ نے کیا۔

۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر فوج اور آئی ایس آئی اس وقت غلط فیصلہ لے لیتی (یعنی طالبان کا ساتھ دیتی) تو پھر کیا ہوتا؟ ایسی صورتحال میں پھر پاکستان کی عوام کو باہر نکل کر یہ جنگ لڑنا تھی، اور اس لحاظ سے الطاف حسین اور متحدہ کا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا کہ پاکستان کو پھر مذہبی جنونیوں اور انکی حامی آئی ایس آئی کے حال پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور اس جنگ کو پھر عام پاکستانی نے لڑنا تھا۔ اور اس جنگ کا طریقہ کار وہی ہونا تھا جو الطاف حسین نے بیان کیا ہے۔ یعنی مذہبی دہشتگردوں کے خلاف انٹیلیجنس کی فراہمی، اور دوسرا آئی ایس آئی کا خاتمہ تاکہ وہ مفادات کے نام پر مزید اسامہ بن لادن پیدا نہ کرے۔

الطاف حسین کی گواہی کہ خط پاکستان کی بھلائی، اور دنیا کی بھلائی کے لیے ہے

اس خط میں تمام تر تجزیہ نگار خط کے سب سے اہم حصے کو بالکل نظر انداز کر رہے ہیں، اور وہ الطاف حسین کی اپنی گواہی ہے کہ انہیں پاکستان کا مفاد عزیز ہے اور اسی سے دنیا کا مفاد جڑا ہوا ہے۔

altaf-tony-2s2.png






الطاف حسین کی نیت صاف ہے۔ متحدہ کے حوالے سے انہوں نے کوئی بھی غلط ڈیمانڈ نہیں کی بلکہ ساری ڈیمانڈز انصاف پر مبنی ہیں۔

اینٹیلیجنس کی فراہمی دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں شامل ہونے کی وجہ سے ہے کیونکہ فوج اگر ان دہشتگردوں کی حمایت جاری رکھتی تو پھر پاکستان کے لیے یہ جنگ عام پاکستانی کو لڑنی تھی۔

آئی ایس آئی کا خاتمہ بھی براہ راست متحدہ کے کسی ذاتی مفاد کے لیے نہیں تھا، بلکہ بنیادی طور پر اس لیے ہے تاکہ آئی ایس آئی مزید اسامہ نہ پیدا کرے۔

چنانچہ اس خط کو صحیح مانا جائے تب بھی الطاف حسین پر پاکستان سے غداری ثابت نہیں ہوتی۔ اسے غداری اُس وقت تسلیم کیا جاتا جب وہ یہ انٹیلیجنس پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ پاکستان کو توڑنے کے لیے فراہم کرنے کی بات کی گئی ہوتی۔ مگر ایسا ہرگز نہیں ہے، بلکہ خط میں تو خود پاکستان کے مفاد کی بات کی گئی ہے تاکہ پاکستان کو مذہبی جنونی دہشتگردوں سے نجات دلائی جا سکے۔

چنانچہ اگر یہ خط اصل ہے، تب بھی یہ خط فقط اور فقط الطاف حسین کی پاکستان کے مفادات کی حفاظت اور پاکستان سے وفاداری کو ثابت کر رہا ہے۔

اور اگر غداری کا الزام دینا ہے تو پھر پاکستان سے نہیں، بلکہ آئی ایس آئی اور مذہبی جنونی دہشتگردوں سے غداری کا الزام دو۔




bs bs bs bs bs !!!!!!!!!!!
 

Jury

Chief Minister (5k+ posts)
الطاف حسین صاحب کے اس خط کے متعلق شکوک ہیں کہ یہ خط جعلی ہے اور کچھ پتا نہیں کہ ٹونی بلیئر کی جگہ مخالفین کے پاس کیسے یہ خط ارسال ہوا ۔

بہرحال، فرض کر لیتے ہیں کہ یہ خط جعلی نہیں ہے، بلکہ اصلی ہے۔

مگر اسکے باوجود یہ خط الطاف حسین کی پاکستان سے وفاداری کا ثبوت ہے۔

چنانچہ ذیل کی بحث اس مفروضہ پر ہے کہ یہ خط جعلی نہیں بلکہ اصلی ہے۔

خط میں شامل صرف "دو" نکات پر اعتراضات

اگر خط کو سچ مانا جائے تب بھی بنیادی طور پر خط میں صرف دو نکات پر اعتراضات ہیں، وگرنہ بقیہ ڈیمانڈز کے حوالے سے متحدہ مخالفین بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ ڈیمانڈز بالکل جائز اور انصاف پر مبنی ہیں۔

پہلا نکتہ: الطاف حسین نے دہشتگردی کے خلاف انٹرنیشنل کمیونٹی کو انٹیلیجنس مہیا کرنے کی آفر کیوں کی؟

دوسرا نکتہ: الطاف حسین نے آئی ایس آئی کو ختم کرنے کی بات کیوں کی؟

ان دو نکات کو سمجھنے کے لیے ستمبر 2001 کے حالات پہلے سمجھئیے، اسکے بعد یہ دو شرائط خود بخود سمجھ آ جائیں گی۔

ستمبر 2001 کے وقت کے حالات

۔ اس وقت پاکستان، امارات اور سعودیہ دنیا کے واحد تین ممالک تھے جو طالبان حکومت کو تسلیم کر رہے تھے۔

۔ پوری دنیا میں اس وقت یہ تاثر تھا کہ پاکستانی آئی ایس آئی سال ہا سال سے عملی طور پر طالبان کی افغانستان میں جاری جنگ میں مدد کر رہی تھی۔ آئی ایس آئی طالبان کو سٹریٹیجک ڈیپتھ کے نام پر اپنا سرمایہ قرار دیتی تھی اور طالبان کی مدد سے افغانستان میں پراکسی حکومت قائم کرنا چاہتی تھی۔

۔ ایم کیو ایم کو آئی ایس آئی کی اس پالیسی پر شدید اختلاف تھا اور وہ اسے پاکستان کے لے زہر قاتل سمجھتی تھی۔ یہ ناقابل تردید فیکٹ ہے کہ آئی ایس آئی کی اس پالیسی کی وجہ سے دہشتگرد عناصر پاکستانی مدارس اور پاکستان اور افغانستان میں موجود دہشتگردی کے اڈوں میں پل رہے تھے۔

۔ یہ خط گیارہ ستمبر کے واقعے کے تقریبا فورا بعد بھیجا گیا اور اس وقت تک کسی کو پتا نہیں تھا کہ آئی ایس آئی طالبان کا ساتھ چھوڑتی ہے یا نہیں، ان دہشتگردوں اور انکے اڈوں کے متعلق انٹیلیجنس مہیا کرتی ہے یا نہیں۔

۔ چنانچہ اگر آئی ایس آئی طالبان کی سرپرستی کرتی رہتی تو عالمی برادری آئی ایس آئی اور ان دہشتگرد عناصر کے خلاف کیا قدم اٹھاتی؟ اور ان اقدامات کا پاکستان پر کیا اثر پڑتا؟

۔ گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد الطاف حسین نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ عام پاکستانی کی سوچ جنونی ملا والی نہیں ہے اور وہ دہشتگردی کی اس جنگ میں بطور پاکستان عالمی برادری کا ساتھ دیں گے۔ اسی میں پاکستان اور عوام کی بھلائی تھی، اسی میں دنیا کی بھلائی تھی۔

۔ الطاف حسین اور متحدہ کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کا ساتھ دینے کا فیصلہ بالکل درست تھا، اور اسکا ثبوت یہ ہے کہ بذات خود آئی ایس آئی اور فوج کو اس بات کا اندازہ ہو گیا اور انہوں نے بھی وہی فیصلہ کیا جو الطاف حسین اور متحدہ نے کیا۔

۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر فوج اور آئی ایس آئی اس وقت غلط فیصلہ لے لیتی (یعنی طالبان کا ساتھ دیتی) تو پھر کیا ہوتا؟ ایسی صورتحال میں پھر پاکستان کی عوام کو باہر نکل کر یہ جنگ لڑنا تھی، اور اس لحاظ سے الطاف حسین اور متحدہ کا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا کہ پاکستان کو پھر مذہبی جنونیوں اور انکی حامی آئی ایس آئی کے حال پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور اس جنگ کو پھر عام پاکستانی نے لڑنا تھا۔ اور اس جنگ کا طریقہ کار وہی ہونا تھا جو الطاف حسین نے بیان کیا ہے۔ یعنی مذہبی دہشتگردوں کے خلاف انٹیلیجنس کی فراہمی، اور دوسرا آئی ایس آئی کا خاتمہ تاکہ وہ مفادات کے نام پر مزید اسامہ بن لادن پیدا نہ کرے۔

الطاف حسین کی گواہی کہ خط پاکستان کی بھلائی، اور دنیا کی بھلائی کے لیے ہے

اس خط میں تمام تر تجزیہ نگار خط کے سب سے اہم حصے کو بالکل نظر انداز کر رہے ہیں، اور وہ الطاف حسین کی اپنی گواہی ہے کہ انہیں پاکستان کا مفاد عزیز ہے اور اسی سے دنیا کا مفاد جڑا ہوا ہے۔




altaf-tony-2s2.png









الطاف حسین کی نیت صاف ہے۔ متحدہ کے حوالے سے انہوں نے کوئی بھی غلط ڈیمانڈ نہیں کی بلکہ ساری ڈیمانڈز انصاف پر مبنی ہیں۔

اینٹیلیجنس کی فراہمی دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں شامل ہونے کی وجہ سے ہے کیونکہ فوج اگر ان دہشتگردوں کی حمایت جاری رکھتی تو پھر پاکستان کے لیے یہ جنگ عام پاکستانی کو لڑنی تھی۔

آئی ایس آئی کا خاتمہ بھی براہ راست متحدہ کے کسی ذاتی مفاد کے لیے نہیں تھا، بلکہ بنیادی طور پر اس لیے ہے تاکہ آئی ایس آئی مزید اسامہ نہ پیدا کرے۔

چنانچہ اس خط کو صحیح مانا جائے تب بھی الطاف حسین پر پاکستان سے غداری ثابت نہیں ہوتی۔ اسے غداری اُس وقت تسلیم کیا جاتا جب وہ یہ انٹیلیجنس پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ پاکستان کو توڑنے کے لیے فراہم کرنے کی بات کی گئی ہوتی۔ مگر ایسا ہرگز نہیں ہے، بلکہ خط میں تو خود پاکستان کے مفاد کی بات کی گئی ہے تاکہ پاکستان کو مذہبی جنونی دہشتگردوں سے نجات دلائی جا سکے۔

چنانچہ اگر یہ خط اصل ہے، تب بھی یہ خط فقط اور فقط الطاف حسین کی پاکستان کے مفادات کی حفاظت اور پاکستان سے وفاداری کو ثابت کر رہا ہے۔

اور اگر غداری کا الزام دینا ہے تو پھر پاکستان سے نہیں، بلکہ آئی ایس آئی اور مذہبی جنونی دہشتگردوں سے غداری کا الزام دو۔






[HI]The ISI should be dissolved and a new National Intelligence Agency be established.
[/HI]
[HI]

[/HI]
[HI] Dr A Q Khan
Monday, July 11, 2011
[/HI]





Defenders Of Pakistan






While my first contact was with then army chief Gen Tikka Khan, it was followed by my contact with Gen Ziaul Haq, who became army chief in April 1976, Gen Arif, Gen Mirza Aslam Beg, Gen Asif Nawaz, Gen Abdul Wahid Kakar, Gen Jehangir Karamat and last, but worst of all, Gen Pervez Musharraf. Gen Aslam Beg and Gen Kakar stood out above all the others. I also had close contact and meetings with Gen Haq Nawaz, Gen. Tanvir Naqvi, Gen M. Akram Khan, Gen Akhtar Abdul Rahman, Gen Abdul Qadir Baloch, Gen Sharif Nasir, Gen Ali Kuli Khan, Gen Shamim Alam, Gen Ahmed Jamal, Gen Mustafa Kamal, Gen Arshad Chaudhry, Gen Ali Nawab, Gen Moinuddin Haider, Gen Saeed Qadir, Gen Javed Nasir, Gen Ghulam Mohammad, Gen Ashraf Qazi, Gen Afzal Janjua, Gen Abdul Qayyum, Gen Zamin Naqvi, Brig Ibrahim Qureshi and Brig Iqbal Tajwar, to name but a few. All of them were thorough gentlemen, as well as highly professional.

However, this does not mean that there were no others whose character, performance and attitude were abhorrent. Of the army chiefs, only Gen Asif Nawaz was short-tempered, and sometimes even rude. After meeting him a few times I wondered how the army’s evaluation system could allow people like him to reach such heights. After meeting Gen Musharraf, my wondering turned to shock. In my evaluation he should not have been promoted beyond the rank of major. Not only the jawans and army officers at large, but also the public, were aware of his undesirable behaviour. When I once asked Gen Hameed Gul how he, as director general of the Inter-Services Intelligence (ISI) and corps commander of Multan, gave positive annual reports about Musharaf, he admitted that this had been a mistake. He was misled by Musharraf’s behaviour of a “brave commando,” he said.

Once again, please don’t judge the whole army by the misdeeds of a few high-ranking officers. It is our prime institution. The jawans and young officers never hesitate to sacrifice their lives for the country when called upon to do so. I personally had marble graves constructed for Mahfooz Shaheed and Karnal Sher Khan Shaheed. They are our heroes and always will be. The martyrs of 1965 are still remembered by the whole nation and will never be forgotten. The wars of 1965 and 1971 and the Kargil conflict were started by adventurist generals, but were paid for with the lives of brave jawans and junior officers. In all armies of the world one can always find some misguided opportunists. Our army is no exception. The command structure is such that jawans and junior officers have to obey orders. Nobody can refuse, disobey or question. It is difficult, but an army must allow a culture of freedom of expression and discussion to develop. That would make it strong and more popular.

In the 25 years that I worked at Kahuta, nobody ever said anything unpleasant or challenged my authority. They knew that, though I was their boss, I was more of a friend and colleague who had their interest at heart. They could frankly discuss all matters with me, even their personal problems – whether they were Grade 1 or Grade 22 colleagues. One can ask any of my former colleagues how I worked and behaved with them.

One bad thing in our class-ridden society is the presence of those who behave like “Firauns” with their juniors and those of lower standing , treat them like chaprasis and don’t allow them to even give their views. The culprits are least bothered about, or even conscious of, their objectionable behaviour. However, someone of a decent family background would never act like that.

The biggest damage to the reputation and respect of the army is being done by the intelligence agencies.
Many incompetent, superseded officers considered unsuitable for promotion, are subsequently retired and posted there. They vent their anger and frustrations on their juniors (or even on those who were their benefactors, as in my case). The army, the air force and the navy should do all their intelligence work through Military Intelligence, Air Intelligence and Naval Intelligence and then coordination should be done at the Joint Staff Headquarters.
The ISI should be dissolved and a new National Intelligence Agency be established.
This new body should not employ serving armed forces officers, for obvious reasons of conflict of interests. It should be established under a non-controversial, well-educated and experienced civilian or former chief of one of the services (with the rank of a federal minister) with competent civilian sleuths. This would go a long way in relieving the army of dirty extra baggage like kidnappings, abductions, murders and harassment which the ISI has continuously dealt in and is accused of by every segment of society in Pakistan and by foreign countries as well. I am sure the army chief does not know what goes on in the ISI behind his back and without his knowledge. Let the civilian government be responsible for the new organisation and all their acts be accountable to the judiciary and the public.

A few words here about a very brave and competent army officer, the late Brig Ibrahim Qureshi. He died on July 5, 2010. When I stayed back in Pakistan at the personal request of Mr Z A Bhutto, he made me head of the autonomous project named Engineering Research Laboratories (ERL) after a few months. He also established a coordination board to oversee the activities of ERL and the Pakistan Atomic Energy Commission (PAEC) and their coordination. The Board consisted of Mr A G N Kazi (secretary general, finance), Mr Ghulam Ishaq Khan (secretary general, defence) and Mr Agha Shahi (secretary general, foreign affairs). I had very cordial and close relations with all of them. At that time, travelling abroad was not easy for government officers. This problem was solved by Mr Agha Shahi, who provided my colleagues and me with diplomatic passports – an excellent arrangement. He introduced me to one of his officers, Brig Ibrahim Qureshi, who was director general of administration at the time. He was a soft-spoken, highly efficient, thorough gentleman, and very helpful. He assisted us for many years until we were a fully-fledged organisation, all the while making things easy for us. He was later posted as high commissioner to Kenya.

I request all Pakistanis to show love, affection and respect to the defenders of our country – they who are there to be the first to give their lives for you, me and Pakistan. Long live the brave, patriotic defenders of our motherland! Long live Pakistan!
 
Last edited:

funkymonk

Minister (2k+ posts)
total BS ..
Tafoo Tony Blair ka pimp hai ? uss ko beech main aa ker dalalee kerne kee kia zaroorat hai ?

Apne taur per intelligence offer kerna kaum se ghaddari nahin ? agar sahee tha to iss chooran wale nain alan alaan kiyon nahin kaha ?
agar altaf sahee tha .. to mir jaffir aur mir sadiq bhee sahee the .. woh kiyon tareekh main ghaddar ginne jaate hain ?
 

humdaan

Senator (1k+ posts)
total BS ..
Tafoo Tony Blair ka pimp hai ? uss ko beech main aa ker dalalee kerne kee kia zaroorat hai ?

Apne taur per intelligence offer kerna kaum se ghaddari nahin ? agar sahee tha to iss chooran wale nain alan alaan kiyon nahin kaha ?
agar altaf sahee tha .. to mir jaffir aur mir sadiq bhee sahee the .. woh kiyon tareekh main ghaddar ginne jaate hain ?
tum logo ki issi language ki wajah sey waseem akhter bhai ki slip of tongue hogai .asal mey woh tum jaiso sey mukhtib thay.ghareeb aur middle class punjabi tau hamari izzat hey.in masoomo ki jan tum jaiso sey chudani hey. mqm zindabad pakistan zindabad
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
[HI]الطاف کا خط ٹونی سے وفاداری کا ثبوت[/HI]

شکریہ یہ ثابت کرنے کے لے کہ یزید ٹھیک ہی کہتا تھا " اولو ال امر ے منکم "

اور وہ بہت بڑا مسلمان تھا

اور حضرت امام حسین علیہ اسلام ، بہت غلط تھے، فسادی تھے ، ان کا یہی حال ہونا چاہے تھا

آپ کا بہت شکریہ ، مشکل آسان کر دی ....

عبدللہ بن ابی بھی ٹھیک کہتا تھا ، الله اور حضور ہی نہی سمجھ سکے ، نااوزو ب الله


بی بی ! کاش کہ آپ عقل کی بات کریں ، آپ اپنے آپ کو بیوقوف ثابت نہ کریں ،

سیاست کا مقصد گدھے کو گھوڑا ثابت کرنا مسلمان کا کام نہی ، یزید کا ہے

اور آپ یزید کی ہی جماعت میں سے ہیں
 
Last edited:

mrk123

Chief Minister (5k+ posts)
mehwish saheebe lgical answer dont work on illiterates,racist dont understand justice, only think they knows is hatered.the people who criticizing altaf bhai.they forgot one thing thier so called leader.nawaz,zardari,shahbaz,has proven guilty murderer raymon davis handed over with respect to america.nawaz turn victory in to defeat in kargil,nawaz looted millions and millions pakistani people money and telling pakistans most secret and confidential stuff to an ordinary american journalist.ppp founder zulfiqar ali bhutto played an important part to break pakistan in to two.and play boy khan every body knows his colour full life.he has no dignity and respect and on top of that permmoting jewish lobby in british parliament.death to these people bcz of these people pakistan has been suffering since 65 years.mqm is the party of educated people,Thats why i feel some time this the war between haq parrast educated[mqm] vs illiterate ,racist,haters,it may take time but truth always win INSHA ALLAH. MQM ZINDABAD PAKISTAN ZINDABAD

I consider myself an educated urdu speaking person from Karachi and stopped supporting MQM hosrtly after its rout of JI in the local bodies' election. MQM was founded on legitimate grievances of the Urdu speaking population but quickly descended into politics of ethnicity and hatred. Very quickly it veered away from the original demands and is in politics for the sake of staying in power. It has not solved any of the major demands which were the basis of its creation (no elimination of quota system, biharis' cause was abandoned etc etc). it has not empowered the urdu speaking population of Pakistan - instead it has worked to damage the good image of mohajirs! What was really needed was to move away from the violence culture and used the educated and ba'shaoor members to change the way politics was done - instead MQM went the opposite way and incorporated all the things were wrong with politics of Pakistan at that time and even took it a step further. MQM adopted the great organizational traits of JI/IJT and even excelled at it but at the same time it also indulged in all the violent and undemocratic norms of political parties and took to the extreme. Your list of failed and inept leaders of Pakistan should INCLUDE ALTAF HUSSAIN.

The core problem that Pakistan faces today is that its so called leaders (including Altaf Hussain) want the various paymasters (US, UK, Saudi Arabia, UAE, Iran, India) to tell them what to do in Pakistan. People are missing the point about the letter - its not the content (cuz we know MQM spin doctors will be working overtime to prove that it was in fact the best thing to do to save Pakistan) - the question should be asked WHY THE LETTER TO A FOREIGN HEAD OF STATE?!?!?!? Offering its services????? Asking them or suggesting to them that ISI should be disbanded.....it borders on treason. I am no fan of Military or the ISI or even the bureaucratic establishment of Pakistan but come on this is way past looking to defend Pakistan's interest. This is utter capitulation in front of the foreign powers! This is the tragedy that these incompetent leaders of Pakistan (including zardari, nawaz, altaf, asfandyar, molana deisel, various religious partly heads) take dictation about the future of Pakistan from outside paymasters. They do it since they are incompetent, insincere, look for their self interest, dilly dallying with the foreign powers make them look important and for a false sense of empowerment since they know that they will never be credible leaders in the eyes of Pakistani awaam due to their serious shortcomings.

Dont throw the bullcrap that illiterate, jageerdars/waderas, industrialists are against MQM - I am no illiterate and I am a proud Mohajir and no industrialist, wadera etc. I belong to middle class! Down with MQM along with all the other political and religious parties of Pakistan who look to outside "aaqaa" to show them the way.
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
الطاف حسین صاحب کے اس خط کے متعلق شکوک ہیں کہ یہ خط جعلی ہے اور کچھ پتا نہیں کہ ٹونی بلیئر کی جگہ مخالفین کے پاس کیسے یہ خط ارسال ہوا ۔

بہرحال، فرض کر لیتے ہیں کہ یہ خط جعلی نہیں ہے، بلکہ اصلی ہے۔

مگر اسکے باوجود یہ خط الطاف حسین کی پاکستان سے وفاداری کا ثبوت ہے۔

چنانچہ ذیل کی بحث اس مفروضہ پر ہے کہ یہ خط جعلی نہیں بلکہ اصلی ہے۔

خط میں شامل صرف "دو" نکات پر اعتراضات

اگر خط کو سچ مانا جائے تب بھی بنیادی طور پر خط میں صرف دو نکات پر اعتراضات ہیں، وگرنہ بقیہ ڈیمانڈز کے حوالے سے متحدہ مخالفین بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ ڈیمانڈز بالکل جائز اور انصاف پر مبنی ہیں۔

پہلا نکتہ: الطاف حسین نے دہشتگردی کے خلاف انٹرنیشنل کمیونٹی کو انٹیلیجنس مہیا کرنے کی آفر کیوں کی؟

دوسرا نکتہ: الطاف حسین نے آئی ایس آئی کو ختم کرنے کی بات کیوں کی؟

ان دو نکات کو سمجھنے کے لیے ستمبر 2001 کے حالات پہلے سمجھئیے، اسکے بعد یہ دو شرائط خود بخود سمجھ آ جائیں گی۔

ستمبر 2001 کے وقت کے حالات

۔ اس وقت پاکستان، امارات اور سعودیہ دنیا کے واحد تین ممالک تھے جو طالبان حکومت کو تسلیم کر رہے تھے۔

۔ پوری دنیا میں اس وقت یہ تاثر تھا کہ پاکستانی آئی ایس آئی سال ہا سال سے عملی طور پر طالبان کی افغانستان میں جاری جنگ میں مدد کر رہی تھی۔ آئی ایس آئی طالبان کو سٹریٹیجک ڈیپتھ کے نام پر اپنا سرمایہ قرار دیتی تھی اور طالبان کی مدد سے افغانستان میں پراکسی حکومت قائم کرنا چاہتی تھی۔

۔ ایم کیو ایم کو آئی ایس آئی کی اس پالیسی پر شدید اختلاف تھا اور وہ اسے پاکستان کے لے زہر قاتل سمجھتی تھی۔ یہ ناقابل تردید فیکٹ ہے کہ آئی ایس آئی کی اس پالیسی کی وجہ سے دہشتگرد عناصر پاکستانی مدارس اور پاکستان اور افغانستان میں موجود دہشتگردی کے اڈوں میں پل رہے تھے۔

۔ یہ خط گیارہ ستمبر کے واقعے کے تقریبا فورا بعد بھیجا گیا اور اس وقت تک کسی کو پتا نہیں تھا کہ آئی ایس آئی طالبان کا ساتھ چھوڑتی ہے یا نہیں، ان دہشتگردوں اور انکے اڈوں کے متعلق انٹیلیجنس مہیا کرتی ہے یا نہیں۔

۔ چنانچہ اگر آئی ایس آئی طالبان کی سرپرستی کرتی رہتی تو عالمی برادری آئی ایس آئی اور ان دہشتگرد عناصر کے خلاف کیا قدم اٹھاتی؟ اور ان اقدامات کا پاکستان پر کیا اثر پڑتا؟

۔ گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد الطاف حسین نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ عام پاکستانی کی سوچ جنونی ملا والی نہیں ہے اور وہ دہشتگردی کی اس جنگ میں بطور پاکستان عالمی برادری کا ساتھ دیں گے۔ اسی میں پاکستان اور عوام کی بھلائی تھی، اسی میں دنیا کی بھلائی تھی۔

۔ الطاف حسین اور متحدہ کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کا ساتھ دینے کا فیصلہ بالکل درست تھا، اور اسکا ثبوت یہ ہے کہ بذات خود آئی ایس آئی اور فوج کو اس بات کا اندازہ ہو گیا اور انہوں نے بھی وہی فیصلہ کیا جو الطاف حسین اور متحدہ نے کیا۔

۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر فوج اور آئی ایس آئی اس وقت غلط فیصلہ لے لیتی (یعنی طالبان کا ساتھ دیتی) تو پھر کیا ہوتا؟ ایسی صورتحال میں پھر پاکستان کی عوام کو باہر نکل کر یہ جنگ لڑنا تھی، اور اس لحاظ سے الطاف حسین اور متحدہ کا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا کہ پاکستان کو پھر مذہبی جنونیوں اور انکی حامی آئی ایس آئی کے حال پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور اس جنگ کو پھر عام پاکستانی نے لڑنا تھا۔ اور اس جنگ کا طریقہ کار وہی ہونا تھا جو الطاف حسین نے بیان کیا ہے۔ یعنی مذہبی دہشتگردوں کے خلاف انٹیلیجنس کی فراہمی، اور دوسرا آئی ایس آئی کا خاتمہ تاکہ وہ مفادات کے نام پر مزید اسامہ بن لادن پیدا نہ کرے۔

الطاف حسین کی گواہی کہ خط پاکستان کی بھلائی، اور دنیا کی بھلائی کے لیے ہے

اس خط میں تمام تر تجزیہ نگار خط کے سب سے اہم حصے کو بالکل نظر انداز کر رہے ہیں، اور وہ الطاف حسین کی اپنی گواہی ہے کہ انہیں پاکستان کا مفاد عزیز ہے اور اسی سے دنیا کا مفاد جڑا ہوا ہے۔
altaf-tony-2s2.png





الطاف حسین کی نیت صاف ہے۔ متحدہ کے حوالے سے انہوں نے کوئی بھی غلط ڈیمانڈ نہیں کی بلکہ ساری ڈیمانڈز انصاف پر مبنی ہیں۔

اینٹیلیجنس کی فراہمی دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں شامل ہونے کی وجہ سے ہے کیونکہ فوج اگر ان دہشتگردوں کی حمایت جاری رکھتی تو پھر پاکستان کے لیے یہ جنگ عام پاکستانی کو لڑنی تھی۔

آئی ایس آئی کا خاتمہ بھی براہ راست متحدہ کے کسی ذاتی مفاد کے لیے نہیں تھا، بلکہ بنیادی طور پر اس لیے ہے تاکہ آئی ایس آئی مزید اسامہ نہ پیدا کرے۔

چنانچہ اس خط کو صحیح مانا جائے تب بھی الطاف حسین پر پاکستان سے غداری ثابت نہیں ہوتی۔ اسے غداری اُس وقت تسلیم کیا جاتا جب وہ یہ انٹیلیجنس پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ پاکستان کو توڑنے کے لیے فراہم کرنے کی بات کی گئی ہوتی۔ مگر ایسا ہرگز نہیں ہے، بلکہ خط میں تو خود پاکستان کے مفاد کی بات کی گئی ہے تاکہ پاکستان کو مذہبی جنونی دہشتگردوں سے نجات دلائی جا سکے۔

چنانچہ اگر یہ خط اصل ہے، تب بھی یہ خط فقط اور فقط الطاف حسین کی پاکستان کے مفادات کی حفاظت اور پاکستان سے وفاداری کو ثابت کر رہا ہے۔

اور اگر غداری کا الزام دینا ہے تو پھر پاکستان سے نہیں، بلکہ آئی ایس آئی اور مذہبی جنونی دہشتگردوں سے غداری کا الزام دو۔



Meh-[HI]Witch ...[/HI].
Bell-Witch--Movie-Poster.jpg
 
Last edited:

moodali

MPA (400+ posts)
[hi]الطاف کا خط ٹونی سے وفاداری کا ثبوت[/hi]


شکریہ یہ ثابت کرنے کے لے کہ یزید ٹھیک ہی کہتا تھا " اولو ال امر ے منکم "

اور وہ بہت بڑا مسلمان تھا

اور حضرت امام حسین علیہ اسلام ، بہت غلط تھے، فسادی تھے ، ان کا یہی حال ہونا چاہے تھا

آپ کا بہت شکریہ ، مشکل آسان کر دی ....

عبدللہ بن ابی بھی ٹھیک کہتا تھا ، الله اور حضور ہی نہی سمجھ سکے ، نااوزو ب الله


بی بی ! کاش کہ آپ عقل کی بات کریں ، آپ اپنے آپ کو بیوقوف ثابت نہ کریں ،

سیاست کا مقصد گدھے کو گھوڑا ثابت کرنا مسلمان کا کام نہی ، یزید کا ہے

اور آپ یزید کی ہی جماعت میں سے ہیں
breaking news
imran khan ne elan kiya hai ke woh apne future ke vorters se apne buzdil pane ki muafi mangtay
hain aur ab liyari main apna office kholne ka elan kartay hain pti ke tamam punjab ke vorters se apeal ki jaati hai ke woh kuch arse ke liye karachi shift ho jaain kiyonke karachi main imran khan ka koi suporter nahi hai aur ab imran khan karachi main aman mission ka elan kartay hain.
Pti lovers se request hai ke is post ke against hamian galiyan nahi dena
 

PAINDO

Siasat.pk - Blogger
تقریبنأ دو سے تین ماہ قبل جب یہی خط زیر بحث آیا تو حقیقی منافقوں نے زمین آسمان ایک کر دیا کہ یہ نقلی خط ہے اور دستخط کے بے شمار نمونے پیش کرنا شرو ع کر دیے ڈھٹائی کی یہ حد ہے کہ آج وہی لوگ اسے صرف اصلی نہیں بلکہ اس کے ثمرات گنوا رہے ہیں
 

virus

Senator (1k+ posts)
الطاف حسین صاحب کے اس خط کے متعلق شکوک ہیں کہ یہ خط جعلی ہے اور کچھ پتا نہیں کہ ٹونی بلیئر کی جگہ مخالفین کے پاس کیسے یہ خط ارسال ہوا ۔

بہرحال، فرض کر لیتے ہیں کہ یہ خط جعلی نہیں ہے، بلکہ اصلی ہے۔

مگر اسکے باوجود یہ خط الطاف حسین کی پاکستان سے وفاداری کا ثبوت ہے۔

چنانچہ ذیل کی بحث اس مفروضہ پر ہے کہ یہ خط جعلی نہیں بلکہ اصلی ہے۔

خط میں شامل صرف "دو" نکات پر اعتراضات

اگر خط کو سچ مانا جائے تب بھی بنیادی طور پر خط میں صرف دو نکات پر اعتراضات ہیں، وگرنہ بقیہ ڈیمانڈز کے حوالے سے متحدہ مخالفین بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ ڈیمانڈز بالکل جائز اور انصاف پر مبنی ہیں۔

پہلا نکتہ: الطاف حسین نے دہشتگردی کے خلاف انٹرنیشنل کمیونٹی کو انٹیلیجنس مہیا کرنے کی آفر کیوں کی؟

دوسرا نکتہ: الطاف حسین نے آئی ایس آئی کو ختم کرنے کی بات کیوں کی؟

ان دو نکات کو سمجھنے کے لیے ستمبر 2001 کے حالات پہلے سمجھئیے، اسکے بعد یہ دو شرائط خود بخود سمجھ آ جائیں گی۔

ستمبر 2001 کے وقت کے حالات

۔ اس وقت پاکستان، امارات اور سعودیہ دنیا کے واحد تین ممالک تھے جو طالبان حکومت کو تسلیم کر رہے تھے۔

۔ پوری دنیا میں اس وقت یہ تاثر تھا کہ پاکستانی آئی ایس آئی سال ہا سال سے عملی طور پر طالبان کی افغانستان میں جاری جنگ میں مدد کر رہی تھی۔ آئی ایس آئی طالبان کو سٹریٹیجک ڈیپتھ کے نام پر اپنا سرمایہ قرار دیتی تھی اور طالبان کی مدد سے افغانستان میں پراکسی حکومت قائم کرنا چاہتی تھی۔

۔ ایم کیو ایم کو آئی ایس آئی کی اس پالیسی پر شدید اختلاف تھا اور وہ اسے پاکستان کے لے زہر قاتل سمجھتی تھی۔ یہ ناقابل تردید فیکٹ ہے کہ آئی ایس آئی کی اس پالیسی کی وجہ سے دہشتگرد عناصر پاکستانی مدارس اور پاکستان اور افغانستان میں موجود دہشتگردی کے اڈوں میں پل رہے تھے۔

۔ یہ خط گیارہ ستمبر کے واقعے کے تقریبا فورا بعد بھیجا گیا اور اس وقت تک کسی کو پتا نہیں تھا کہ آئی ایس آئی طالبان کا ساتھ چھوڑتی ہے یا نہیں، ان دہشتگردوں اور انکے اڈوں کے متعلق انٹیلیجنس مہیا کرتی ہے یا نہیں۔

۔ چنانچہ اگر آئی ایس آئی طالبان کی سرپرستی کرتی رہتی تو عالمی برادری آئی ایس آئی اور ان دہشتگرد عناصر کے خلاف کیا قدم اٹھاتی؟ اور ان اقدامات کا پاکستان پر کیا اثر پڑتا؟

۔ گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد الطاف حسین نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ عام پاکستانی کی سوچ جنونی ملا والی نہیں ہے اور وہ دہشتگردی کی اس جنگ میں بطور پاکستان عالمی برادری کا ساتھ دیں گے۔ اسی میں پاکستان اور عوام کی بھلائی تھی، اسی میں دنیا کی بھلائی تھی۔

۔ الطاف حسین اور متحدہ کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کا ساتھ دینے کا فیصلہ بالکل درست تھا، اور اسکا ثبوت یہ ہے کہ بذات خود آئی ایس آئی اور فوج کو اس بات کا اندازہ ہو گیا اور انہوں نے بھی وہی فیصلہ کیا جو الطاف حسین اور متحدہ نے کیا۔

۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر فوج اور آئی ایس آئی اس وقت غلط فیصلہ لے لیتی (یعنی طالبان کا ساتھ دیتی) تو پھر کیا ہوتا؟ ایسی صورتحال میں پھر پاکستان کی عوام کو باہر نکل کر یہ جنگ لڑنا تھی، اور اس لحاظ سے الطاف حسین اور متحدہ کا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا کہ پاکستان کو پھر مذہبی جنونیوں اور انکی حامی آئی ایس آئی کے حال پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور اس جنگ کو پھر عام پاکستانی نے لڑنا تھا۔ اور اس جنگ کا طریقہ کار وہی ہونا تھا جو الطاف حسین نے بیان کیا ہے۔ یعنی مذہبی دہشتگردوں کے خلاف انٹیلیجنس کی فراہمی، اور دوسرا آئی ایس آئی کا خاتمہ تاکہ وہ مفادات کے نام پر مزید اسامہ بن لادن پیدا نہ کرے۔

الطاف حسین کی گواہی کہ خط پاکستان کی بھلائی، اور دنیا کی بھلائی کے لیے ہے

اس خط میں تمام تر تجزیہ نگار خط کے سب سے اہم حصے کو بالکل نظر انداز کر رہے ہیں، اور وہ الطاف حسین کی اپنی گواہی ہے کہ انہیں پاکستان کا مفاد عزیز ہے اور اسی سے دنیا کا مفاد جڑا ہوا ہے۔


altaf-tony-2s2.png







الطاف حسین کی نیت صاف ہے۔ متحدہ کے حوالے سے انہوں نے کوئی بھی غلط ڈیمانڈ نہیں کی بلکہ ساری ڈیمانڈز انصاف پر مبنی ہیں۔

اینٹیلیجنس کی فراہمی دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں شامل ہونے کی وجہ سے ہے کیونکہ فوج اگر ان دہشتگردوں کی حمایت جاری رکھتی تو پھر پاکستان کے لیے یہ جنگ عام پاکستانی کو لڑنی تھی۔

آئی ایس آئی کا خاتمہ بھی براہ راست متحدہ کے کسی ذاتی مفاد کے لیے نہیں تھا، بلکہ بنیادی طور پر اس لیے ہے تاکہ آئی ایس آئی مزید اسامہ نہ پیدا کرے۔

چنانچہ اس خط کو صحیح مانا جائے تب بھی الطاف حسین پر پاکستان سے غداری ثابت نہیں ہوتی۔ اسے غداری اُس وقت تسلیم کیا جاتا جب وہ یہ انٹیلیجنس پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ پاکستان کو توڑنے کے لیے فراہم کرنے کی بات کی گئی ہوتی۔ مگر ایسا ہرگز نہیں ہے، بلکہ خط میں تو خود پاکستان کے مفاد کی بات کی گئی ہے تاکہ پاکستان کو مذہبی جنونی دہشتگردوں سے نجات دلائی جا سکے۔

چنانچہ اگر یہ خط اصل ہے، تب بھی یہ خط فقط اور فقط الطاف حسین کی پاکستان کے مفادات کی حفاظت اور پاکستان سے وفاداری کو ثابت کر رہا ہے۔

اور اگر غداری کا الزام دینا ہے تو پھر پاکستان سے نہیں، بلکہ آئی ایس آئی اور مذہبی جنونی دہشتگردوں سے غداری کا الزام دو۔



(blah)(blah)(blah)(blah)(blah)(blah)

kabi app mehwish BB etni mehnat kissi achey thread per karten to app ko ajr o sawab b milta ur siasat.pk main app ki izzat b barhti lakin AFSOOS app apni sary tawaniyan ak badbahat ko defand karne pay saraf karti ho
 
Last edited:

Night-Hawk

Senator (1k+ posts)
محترمہ اگر یہ خط واقعی سچا ہے تو میری دعا ہے کہ روز محشر بھی آپ اس کالے شیطان کے تمام کرتوتوں کی اسی طرح وکالت کریں لیکن فرق یہ ہو گا کہ اس روز آپ کو "چیک" نہیں ملے گا --- شکر ہے ذولفقار مرزا خود شیعہ تھا ورنہ آپ سے کیا بعید کہ آپ اسے فرقہ وارانہ رنگ دے دیتیں