نوجوان اپنے سیاسی قائدین کو معاذ اللہ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے، مفتی منیب

Citizen X

President (40k+ posts)
1488306-image-1503408500.jpg


کراچی: معروف عالم دین مفتی منیب کا کہنا ہے کہ نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئےہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔

اپنے جاری کردہ بیان میں ممتاز عالم دین مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے مروّت اور باہمی احترام کی دینی، سیاسی و معاشرتی اقدار معدوم ہوتی جارہی ہیں اور نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے ہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔ پاکستان کی سیاست کے عناصرِ ترکیبی دوسروں سے نفرت، تحقیر و تذلیل اور اپنے مَن پسند قائدین کی عصبیتِ جاہلیہ کے طرز پر پرستش کی حد تک متعصبانہ وابستگی بن گئے ہیں۔ اس شدید عصبیت نے صحیح اور غلط، حق اور باطل، سچ اور جھوٹ کی تمیز کو مٹادیا ہے۔ نوجوان نسل کو اخلاقی پستی میں گرادیا ہے۔ ہمارے سیاسی اثاثے میں نوابزادہ نصر اللہ جیسا کوئی بزرگ سیاستدان بھی نہیں ہے جو سب کو ایک جگہ بٹھا سکے۔ اندیشہ ہے کہ یہ تفریق اور افتراق قوم کو ٹکڑوں میں بانٹ دے گا۔ قریہ قریہ، گلی گلی عام لوگوں اور خاندانوں میں نفرتیں پیدا ہوں گی اور پھر ان منتشر ٹکڑوں کو جمع کرکے ایک جسدِ قومی و ملّی کی تشکیل انتہائی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین بزرگ سیاست دان ہیں، انھیں چاہیے کہ مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے اس کے حل کا حصہ بنیں۔ غیر متنازع اور سب کے لیے قابلِ قبول علماء، دانشوروں، صحافیوں، وکلاء اور سیاستدانوں کو جمع کر کے ایک مشترکہ اپیل جاری کریں اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیں۔ کیونکہ دستورِ پاکستان کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے اور ہر گروہ اس کی دفعات کی من پسند تعبیر و تشریح کررہا ہے اور اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ پارلیمنٹ کا چلنا بھی دشوار ہوجائے گا۔

مفتی اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ جب قومی لیڈر یہ بیان دینے لگیں۔ تمہارے بچے اسکولوں میں کیسے جائیں گے، رشتے ناتے کیسے کرو گے۔ تمہارے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ یہ قوم کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اگر اس روش پر چلتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے تو منزل کی طرف واپسی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ اس لیے ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ مقامِ افسوس یہ بھی ہے کہ سیاست و صحافت کے میدان میں سب نے ایک پوزیشن اختیار کر لی ہے۔ ایسے میں متوازن اور تعمیری فکر کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی، دلیل و استدلال کا معروضی نہیں، بلکہ موضوعی بن جاتا ہے۔ ایسے میں تخریب آسان اور تعمیر دشوار ہوجاتی ہے۔

https://www.express.pk/story/2312089
O chal oye anni deya. You worthless dicks have one job to do once in a year and that also you cannot do. Muft mein taxpayer ka maal khate rehte hain hudd haram saalay
 

rahail

Senator (1k+ posts)
Mufti sab pehle yeh batayen kay Barelviyon ne gustakh e Rasool SAW Sufiyon ko devta ka darja kiyon diya howa hai?
 

fatimakhan

Councller (250+ posts)
1488306-image-1503408500.jpg


کراچی: معروف عالم دین مفتی منیب کا کہنا ہے کہ نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئےہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔

اپنے جاری کردہ بیان میں ممتاز عالم دین مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے مروّت اور باہمی احترام کی دینی، سیاسی و معاشرتی اقدار معدوم ہوتی جارہی ہیں اور نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے ہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔ پاکستان کی سیاست کے عناصرِ ترکیبی دوسروں سے نفرت، تحقیر و تذلیل اور اپنے مَن پسند قائدین کی عصبیتِ جاہلیہ کے طرز پر پرستش کی حد تک متعصبانہ وابستگی بن گئے ہیں۔ اس شدید عصبیت نے صحیح اور غلط، حق اور باطل، سچ اور جھوٹ کی تمیز کو مٹادیا ہے۔ نوجوان نسل کو اخلاقی پستی میں گرادیا ہے۔ ہمارے سیاسی اثاثے میں نوابزادہ نصر اللہ جیسا کوئی بزرگ سیاستدان بھی نہیں ہے جو سب کو ایک جگہ بٹھا سکے۔ اندیشہ ہے کہ یہ تفریق اور افتراق قوم کو ٹکڑوں میں بانٹ دے گا۔ قریہ قریہ، گلی گلی عام لوگوں اور خاندانوں میں نفرتیں پیدا ہوں گی اور پھر ان منتشر ٹکڑوں کو جمع کرکے ایک جسدِ قومی و ملّی کی تشکیل انتہائی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین بزرگ سیاست دان ہیں، انھیں چاہیے کہ مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے اس کے حل کا حصہ بنیں۔ غیر متنازع اور سب کے لیے قابلِ قبول علماء، دانشوروں، صحافیوں، وکلاء اور سیاستدانوں کو جمع کر کے ایک مشترکہ اپیل جاری کریں اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیں۔ کیونکہ دستورِ پاکستان کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے اور ہر گروہ اس کی دفعات کی من پسند تعبیر و تشریح کررہا ہے اور اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ پارلیمنٹ کا چلنا بھی دشوار ہوجائے گا۔

مفتی اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ جب قومی لیڈر یہ بیان دینے لگیں۔ تمہارے بچے اسکولوں میں کیسے جائیں گے، رشتے ناتے کیسے کرو گے۔ تمہارے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ یہ قوم کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اگر اس روش پر چلتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے تو منزل کی طرف واپسی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ اس لیے ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ مقامِ افسوس یہ بھی ہے کہ سیاست و صحافت کے میدان میں سب نے ایک پوزیشن اختیار کر لی ہے۔ ایسے میں متوازن اور تعمیری فکر کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی، دلیل و استدلال کا معروضی نہیں، بلکہ موضوعی بن جاتا ہے۔ ایسے میں تخریب آسان اور تعمیر دشوار ہوجاتی ہے۔

https://www.express.pk/story/2312089
۔۔یبارحمن صاحب! ھم سب کو ھر سال آپ کا رءویت ہلال کا تماشا نہیں بھولا۔ آپ پہلے خود رعونت ستمبر کے مینار سے نیچے اتریں پھر لوگوں کو لیکچر دیں۔ آپ جانتے بوجھتے ساری عمر ملک لوٹنے ووں کے تلوے چاٹتے رھے ھیں
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
1488306-image-1503408500.jpg


کراچی: معروف عالم دین مفتی منیب کا کہنا ہے کہ نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئےہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔

اپنے جاری کردہ بیان میں ممتاز عالم دین مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے مروّت اور باہمی احترام کی دینی، سیاسی و معاشرتی اقدار معدوم ہوتی جارہی ہیں اور نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے ہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔ پاکستان کی سیاست کے عناصرِ ترکیبی دوسروں سے نفرت، تحقیر و تذلیل اور اپنے مَن پسند قائدین کی عصبیتِ جاہلیہ کے طرز پر پرستش کی حد تک متعصبانہ وابستگی بن گئے ہیں۔ اس شدید عصبیت نے صحیح اور غلط، حق اور باطل، سچ اور جھوٹ کی تمیز کو مٹادیا ہے۔ نوجوان نسل کو اخلاقی پستی میں گرادیا ہے۔ ہمارے سیاسی اثاثے میں نوابزادہ نصر اللہ جیسا کوئی بزرگ سیاستدان بھی نہیں ہے جو سب کو ایک جگہ بٹھا سکے۔ اندیشہ ہے کہ یہ تفریق اور افتراق قوم کو ٹکڑوں میں بانٹ دے گا۔ قریہ قریہ، گلی گلی عام لوگوں اور خاندانوں میں نفرتیں پیدا ہوں گی اور پھر ان منتشر ٹکڑوں کو جمع کرکے ایک جسدِ قومی و ملّی کی تشکیل انتہائی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین بزرگ سیاست دان ہیں، انھیں چاہیے کہ مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے اس کے حل کا حصہ بنیں۔ غیر متنازع اور سب کے لیے قابلِ قبول علماء، دانشوروں، صحافیوں، وکلاء اور سیاستدانوں کو جمع کر کے ایک مشترکہ اپیل جاری کریں اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیں۔ کیونکہ دستورِ پاکستان کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے اور ہر گروہ اس کی دفعات کی من پسند تعبیر و تشریح کررہا ہے اور اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ پارلیمنٹ کا چلنا بھی دشوار ہوجائے گا۔

مفتی اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ جب قومی لیڈر یہ بیان دینے لگیں۔ تمہارے بچے اسکولوں میں کیسے جائیں گے، رشتے ناتے کیسے کرو گے۔ تمہارے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ یہ قوم کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اگر اس روش پر چلتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے تو منزل کی طرف واپسی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ اس لیے ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ مقامِ افسوس یہ بھی ہے کہ سیاست و صحافت کے میدان میں سب نے ایک پوزیشن اختیار کر لی ہے۔ ایسے میں متوازن اور تعمیری فکر کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی، دلیل و استدلال کا معروضی نہیں، بلکہ موضوعی بن جاتا ہے۔ ایسے میں تخریب آسان اور تعمیر دشوار ہوجاتی ہے۔

https://www.express.pk/story/2312089
Jub Jubb tareekh may sadyun kay baad koi dilair Mujahid aya aur usnay haq ki awaz bila khouf buland ki, loogon nay usay saroon pa bithaya hai, us say pyar kia hai, uski khatir jaan denay ko qaum tayyar hui hai. Aur aaj yahi ho raha hai majority main. Haan abhi bhi kuch loog hain jo is such ko jhutlana chah rahay hain, jo qaum ko behkana chah rahay hain. Shaid in sub nay Allah ke hukum kekhilaaf yaa to haram paisay liye hain, ya Allah say ziyada kisi to taqatwar samajhnay kay shirk may mubtala hain. AAP jaisay mazhabi shakhs ko aagay barh kay such ka saath dena chahiye, haq keliyee awaz uthani chahiyee, aur loogon ko hosla dena chahiyee ke haq ka saath mut choro, yehi khuda ka farman hai.
 

Awami Awaz

Senator (1k+ posts)
مولانا صاحب درست فرما رہے ہیں یوتھیا مذہب کے پیروکار کھپتان کی پوجا میں ناچ ناچ کر ہلکان ہو جاتے ہیں
 

fatimakhan

Councller (250+ posts)
after-more-than-a-decade-mufti-muneebur-rehman-sacked-from-the-post-of-chairman-of-reh-committee-1609346823-6974.jpg


نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے،مفتی منیب

معروف عالم دین مفتی منیب نے نوجوانوں کی جانب سے اپنے سیاسی قائد ین کو پوجنے پر تنقید کردی ،انہوں نے کہا کہ نوجوان معاذ اللہ ! اپنے سیاسی قائدن کو دیوتا کا درجہ دینے لگ گئےہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔

اپنے بیان میں ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے مروّت اور باہمی احترام کی دینی، سیاسی و معاشرتی اقدار معدوم ہوتی جارہی ہیں،پاکستان کی سیاست کے عناصرِ ترکیبی دوسروں سے نفرت، تحقیر و تذلیل اور اپنے مَن پسند قائدین کی عصبیتِ جاہلیہ کے طرز پر پرستش کی حد تک متعصبانہ وابستگی بن گئے ہیں۔ اس شدید عصبیت نے صحیح اور غلط، حق اور باطل، سچ اور جھوٹ کی تمیز کو مٹادیا ہے۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ نوجوان نسل کو اخلاقی پستی میں گرادیا ہے۔ ہمارے سیاسی اثاثے میں نوابزادہ نصر اللہ جیسا کوئی بزرگ سیاستدان بھی نہیں ہے جو سب کو ایک جگہ بٹھا سکے۔ اندیشہ ہے کہ یہ تفریق اور افتراق قوم کو ٹکڑوں میں بانٹ دے گا۔ قریہ قریہ، گلی گلی عام لوگوں اور خاندانوں میں نفرتیں پیدا ہوں گی اور پھر ان منتشر ٹکڑوں کو جمع کرکے ایک جسدِ قومی و ملّی کی تشکیل انتہائی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے مزید کہا کہ چوہدری شجاعت حسین بزرگ سیاست دان ہیں، انھیں چاہیے کہ مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے اس کے حل کا حصہ بنیں۔ غیر متنازع اور سب کے لیے قابلِ قبول علماء، دانشوروں، صحافیوں، وکلاء اور سیاستدانوں کو جمع کر کے ایک مشترکہ اپیل جاری کریں اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیں۔ کیونکہ دستورِ پاکستان کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے اور ہر گروہ اس کی دفعات کی من پسند تعبیر و تشریح کررہا ہے اور اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ پارلیمنٹ کا چلنا بھی دشوار ہوجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ جب قومی لیڈر یہ بیان دینے لگیں، تمہارے بچے اسکولوں میں کیسے جائیں گے، رشتے ناتے کیسے کرو گے۔ تمہارے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ یہ قوم کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اگر اس روش پر چلتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے تو منزل کی طرف واپسی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ مقامِ افسوس یہ بھی ہے کہ سیاست و صحافت کے میدان میں سب نے ایک پوزیشن اختیار کر لی ہے۔ ایسے میں متوازن اور تعمیری فکر کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی، دلیل و استدلال کا معروضی نہیں، بلکہ موضوعی بن جاتا ہے۔ ایسے میں تخریب آسان اور تعمیر دشوار ہوجاتی ہے۔
Tum do number molviyon ko quaid e azam say bhi bughz tha or ab Imran say ..bhala kiyon.. is liyay keh tumeh dayota Kia tumharay apnay Ghar waalay insaan bhi Nahi samajhtay
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
after-more-than-a-decade-mufti-muneebur-rehman-sacked-from-the-post-of-chairman-of-reh-committee-1609346823-6974.jpg


نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے،مفتی منیب

معروف عالم دین مفتی منیب نے نوجوانوں کی جانب سے اپنے سیاسی قائد ین کو پوجنے پر تنقید کردی ،انہوں نے کہا کہ نوجوان معاذ اللہ ! اپنے سیاسی قائدن کو دیوتا کا درجہ دینے لگ گئےہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔

اپنے بیان میں ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے مروّت اور باہمی احترام کی دینی، سیاسی و معاشرتی اقدار معدوم ہوتی جارہی ہیں،پاکستان کی سیاست کے عناصرِ ترکیبی دوسروں سے نفرت، تحقیر و تذلیل اور اپنے مَن پسند قائدین کی عصبیتِ جاہلیہ کے طرز پر پرستش کی حد تک متعصبانہ وابستگی بن گئے ہیں۔ اس شدید عصبیت نے صحیح اور غلط، حق اور باطل، سچ اور جھوٹ کی تمیز کو مٹادیا ہے۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ نوجوان نسل کو اخلاقی پستی میں گرادیا ہے۔ ہمارے سیاسی اثاثے میں نوابزادہ نصر اللہ جیسا کوئی بزرگ سیاستدان بھی نہیں ہے جو سب کو ایک جگہ بٹھا سکے۔ اندیشہ ہے کہ یہ تفریق اور افتراق قوم کو ٹکڑوں میں بانٹ دے گا۔ قریہ قریہ، گلی گلی عام لوگوں اور خاندانوں میں نفرتیں پیدا ہوں گی اور پھر ان منتشر ٹکڑوں کو جمع کرکے ایک جسدِ قومی و ملّی کی تشکیل انتہائی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے مزید کہا کہ چوہدری شجاعت حسین بزرگ سیاست دان ہیں، انھیں چاہیے کہ مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے اس کے حل کا حصہ بنیں۔ غیر متنازع اور سب کے لیے قابلِ قبول علماء، دانشوروں، صحافیوں، وکلاء اور سیاستدانوں کو جمع کر کے ایک مشترکہ اپیل جاری کریں اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیں۔ کیونکہ دستورِ پاکستان کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے اور ہر گروہ اس کی دفعات کی من پسند تعبیر و تشریح کررہا ہے اور اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ پارلیمنٹ کا چلنا بھی دشوار ہوجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ جب قومی لیڈر یہ بیان دینے لگیں، تمہارے بچے اسکولوں میں کیسے جائیں گے، رشتے ناتے کیسے کرو گے۔ تمہارے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ یہ قوم کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اگر اس روش پر چلتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے تو منزل کی طرف واپسی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ مقامِ افسوس یہ بھی ہے کہ سیاست و صحافت کے میدان میں سب نے ایک پوزیشن اختیار کر لی ہے۔ ایسے میں متوازن اور تعمیری فکر کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی، دلیل و استدلال کا معروضی نہیں، بلکہ موضوعی بن جاتا ہے۔ ایسے میں تخریب آسان اور تعمیر دشوار ہوجاتی ہے۔
Sir aap MMAZ ALLAH ki tashreh farma dain. Shayed kai loogon kay iman taza ho jain, unlay qaul o fail may kui tanasub aa jaye.
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
موصوف یہ دیوتا والا رتبہ اپنی ذات کے لیے خواہشمند ہیں ان کے ساتھ عقیدت کا اظہار کر کے دیکھ لیں خدا نہ بن بیٹھے تو کہنا اب سب کو ساتھ تمہی بٹھا لو ۔شریف اور باکردار لوگ اور منی لانڈرر کرمنل لوگ تم لوگوں کے ساتھ ضرور اکٹھے بیٹھ سکتے ہیں
 

Shareef

Minister (2k+ posts)
Aur jo aap logon nay khud ko dewta bana rakha hai uskay barey kya khayal hai? Molvi log ghabra rehe hain ke unka haq koi aur chheen raha hai.