پیکا آرڈیننس کالعدم قرار دیے جانے کے قابل ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

8atherminpecaban.jpg

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی آرڈیننس سے متعلق سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایف آئی اے نے جو رپورٹس پیش کیں وہ تو انٹرنیٹ پر صحافیوں کی نگرانی کر رہے ہیں، کسی بھی جمہوری ملک میں سیلف سینسر شپ کیسے ہو سکتی ہے؟ آرڈی نینس لانے میں کیا عجلت تھی؟ کیوں نا آرڈیننس کو ہی کالعدم قرار دیا جائے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں کچھ سوالات ہیں، پہلا سوال آرڈی نینس بظاہر آئین کے آرٹیکل 89 کے خلاف جاری ہوا، پیکا سیکشن 20کا غلط استعمال ہو رہا ہے، تہمت لگانے کے لیے قانون پہلے سے موجود ہے، اس جرم کی سزا پانچ سال ہے جس کا اطلاق سوشل میڈیا پر تہمت لگانے والے پر بھی ہوگا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں جمہوریت اور آئین ہے، پبلک آفس ہولڈر سوشل میڈیا سے پریشان کیوں ہیں؟ ترمیمی آرڈیننس پر عملدرآمد رکا ہوا ہے، یہی تو پوچھ رہے ہیں کہ آرڈی نینس لانے میں جلدی کیا تھی؟

عدالت نے کہا کہ صرف اسی ایک نکتے کی بنیاد پر آرڈیننس کالعدم قرار دیے جانے کے قابل ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عدلیہ کے بارے میں پریشان نہ ہو، جان لیں عدلیہ کو تنقید سے کوئی پریشانی نہیں، پاکستان شہری حقوق کے عالمی معاہدوں کا دستخط کنندہ ہے، آپ ان کے خلاف جا رہے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیئے کہ فریڈم آف پریس میں ہمارے ہاں پچھلے دس پندرہ سال میں بہتری آئی، پیکا ترمیمی آرڈیننس پریس سے متعلق نہیں سوشل میڈیا سےمتعلق ہے۔ ترمیمی آرڈی نینس کے تحت سیکشن 20سے نیچرل کا لفظ نکالا گیا، اس میں اداروں کو شامل کیا گیا، جیسا کہ ججز خود شکایت درج نہیں کرا سکتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بہتری نہیں آئی ہم واپس پیچھے جا رہے ہیں، سوشل میڈیا کا غلط استعمال تو سیاسی جماعتیں کر رہی ہیں، پہلے مطمئن کریں صدر کے پاس ایسا آرڈیننس لانے کا اختیار تھا؟ ہتک عزت کے قوانین تو پہلے سے بھی موجود تھے ، آپ نے ایف آئی اے کو اختیار دے دیا کہ اس پر گرفتار کر لیں۔

چیف جسٹس نے سماعت 30 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ یہ آخری موقع ہو گا دلائل دیں کہ کیوں ہتک عزت کیس کو فوجداری قوانین میں شامل کیا جانا چاہیے؟
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
How would this judge react if people start making fake obscene videos of him and his family?.Will he let the people go unpunished?.