ابھی اس کا آغاز ہوا ہے . اتنی جلدی کیا ہے قیامت دیکھنے کی . یہ نظام تباہ ہو گا اور کوئی اس نظام کو نہیں بچا سکے گا . یہ نظام مزید نہیں چل سکتا یہ ہر کوئی جانتا ہے . آخر کب تک جگاڑ کام دکھاۓ گا . رشوت خور اور کرپٹ لوگوں کی جگہ آدم خور مسلط ہو گیا . لوگ رو رہے لیکن مجال ہے ان انصافی بد دماغوں پر جن کی آنکھوں میں زرہ برابر احساس ہو . مطلب آٹے کی دگنی قیمت ، چینی کی دگنی قیمت اور مہنگائی ترقی کی علامت ہے . بس افسوس ہی ہو سکتا ہے ان عقلوں پر جو لوگوں کو مردہ سمجھتے ہیں کہ جیسے مرضی مہنگائی دو نظام مزید مظبوط ہو گا . ایسی عقلوں کا کیا کیا جاۓ جو عوام کی تباہی کو ترقی کی علامت سمجھتے ہوں