گستاخان صحابہ کو اتنی کھلی چھوٹ - Mufti Zubair Speech

Status
Not open for further replies.

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
Now these Muftis will protect the respect of Companions of Imam ul Ambia Muhammad Peace be upon him? For me no one can degrade Sahaba Ikram Ridwanullah Majmaeem who are declared a guidance for all humanity.
May Allah Protect us from franchisee disguised as religious scholars. Amin.
 

Kam

Minister (2k+ posts)
Now these Muftis will protect the respect of Companions of Imam ul Ambia Muhammad Peace be upon him? For me no one can degrade Sahaba Ikram Ridwanullah Majmaeem who are declared a guidance for all humanity.
May Allah Protect us from franchisee disguised as religious scholars. Amin.
Simple is everone and anyone showing disrespect towards any faith shall be crushed by the state itself brfore common people get involve.............No mercy...................
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
Simple is everone and anyone showing disrespect towards any faith shall be crushed by the state itself brfore common people get involve.............No mercy...................
I agree that state should take action against hate speech not Molvis?
 

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)
جو کوئی بھی اہل بیت یا صحابۂ کرام کی شان میں گستاخی کرتا ہے وہ بنیادی طور پر یزید کا پیروکار ہے اور اپنی ماں کی ناجائز اولاد ہے
 

Kam

Minister (2k+ posts)
I agree that state should take action against hate speech not Molvis?
State is state and state is not against anyone. State shall act against everyone whether who is spreading hatred. Molvis, zakirs, hajis or anyone shall not be excluded.
 

Kam

Minister (2k+ posts)
جو کوئی بھی اہل بیت یا صحابۂ کرام کی شان میں گستاخی کرتا ہے وہ بنیادی طور پر یزید کا پیروکار ہے اور اپنی ماں کی ناجائز اولاد ہے
Mary bhai jab deen source of income ban jaye to aesy log aaty rahain gy.........so better state must keep check on everyone.........
 

Pakcola

Senator (1k+ posts)
Now these Muftis will protect the respect of Companions of Imam ul Ambia Muhammad Peace be upon him? For me no one can degrade Sahaba Ikram Ridwanullah Majmaeem who are declared a guidance for all humanity.
May Allah Protect us from franchisee disguised as religious scholars. Amin.


Its is All Ummah Responsibility to protect our faith and religion for next generations.
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
جو کوئی بھی اہل بیت یا صحابۂ کرام کی شان میں گستاخی کرتا ہے وہ بنیادی طور پر یزید کا پیروکار ہے اور اپنی ماں کی ناجائز اولاد ہے
تو سب سے پہلے معاویہ اس فتوے کی زد میں اتا ہے جس نے منبر رسول پر اہلبیت کی تسھین شروع کی منبر پر مولا علی پر سب شتم۔ جاری کیا پھر یہ سلدلہ ستر سال چلا لگاو فتویٰ اس پر
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)

بالکل صحیح فرما رہے ہیں مولانا صاحب، وقت آ گیا ہے..... تن کے رکھو خلفائے راشدین رض ، اہل بیت رض اور بہت سے صحابہ اکرام رضوان الله علیہ اجمعین کے ان پیشہ ور قاتلوں کو
اہلبیت کون ہیں ؟

بالکل صحیح فرما رہے ہیں مولانا صاحب، وقت آ گیا ہے..... تن کے رکھو خلفائے راشدین رض ، اہل بیت رض اور بہت سے صحابہ اکرام رضوان الله علیہ اجمعین کے ان پیشہ ور قاتلوں کو
مرزائی تو مرزا کی بیوی کو ام المومنین کہتے ہیں سوال یہ ہے کے کیا ہم اب اس کی بھی تعظیم کریں آل بنو امیہ کیساتھ
uwnmUeC.png
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
Inn kutton ka belief dekho...gali dena sawaab hai
Lakh aur crore lahnat
France aur Sweden se pehle inn begairat kutton ko Pakistan mein leash dali jaye
Yeh mutah ki pedawaar hein aur Allah k pyaro ko aesa boltay hein
ایک متہ اسماء بنت ابو بکر نے کیا تھا زبیر رضی الله سے جس سے جلیل القدر صحابی عبداللہ بن زبیر پیدا ہوے تماری اس بکواس سے تو خود صحابہ اکرام اور مسلمانوں کی سب سے چھوٹی امی جان کی بڑی بہن جو کے مومنین کی خالہ جان ہیں ان کی توہین ہوئی ہے تو سب سے پہلے تو تم پر لعنت بنتی ہے جعلی ڈاکٹر یہ صحیح حدیث ہے کوئی اس کا رد کر ہی نہیں سکتا اب تجھ پر لکھ دی لعنت ہے بے غیرت انسان تو اصحاب کی توہین کا مرتکب ہوا تیری توہین دور تک جاتی ہے کیوں کے متہ خالہ جان حضرت اسماء نے حضرت ابو بکر کی حیات میں کیا اور تو نے ان کی توہین کر کے یزیدی ہونے کا ثبوت دے دیا ہے
GetAttachmentThumbnail
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
GetAttachmentThumbnail


یہ صحیح مسلم شریف ہے اس میں ہے آٹھ صحابہ جہنمی تھے لیکن ان کے نام درج نہیں ہیں ہم شیعہ کو ان بارہ منافق جہنمی اصحاب کے نام نکال کر کوئی دے دے تاکہ باقی کے اصحاب کی حرمت سب شیعہ سنی پر لازم ہو جاے اگر نہیں ملتی تو پھر ہم کردار دیکھ کر سب کی تعظیم کریں گے اور دیکھیں گے کے اس وقت کسی نے رسول خدا کی نبوت پر شک یا گستاخی تو نہیں کی ؟ کہیں وہ رسول خدا کو میدان جنگ میں چھوڑ کر فرار تو نہیں ہوا ؟ یا پھر رسول خدا کو قتل کرنے کی سازش تو نہیں کی ؟ حضرت عمر خود حذیفہ رضی الله عنہ سے پوچھتے تھے کے کہیں میرا نام تو نہیں اس لسٹ میں ؟ اور دیکھتے تھے کے جس کی نماز جنازہ حضرت حذیفہ پڑھتے ہیں یا نہیں
تاریخ میں دیکھنا پڑے گا کے کس کی موت دبیلہ پھوڑے سے تو نہیں ہوئی ؟

جاری ہے
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
*سب صحابہ حق پر تھے۔۔؟؟؟صحابہ میں ١٢ لوگ منافق تھے بزبانِ رسول (ص):*
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتُمْ صَنِيعَكُمْ هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ فِي أَمْرِ عَلِيٍّ أَرَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ أَوْ شَيْئًا عَهِدَهُ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَلَكِنْ حُذَيْفَةُ أَخْبَرَنِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا فِيهِمْ ثَمَانِيَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَكْفِيكَهُمُ الدُّبَيْلَةُ وَأَرْبَعَةٌ لَمْ أَحْفَظْ مَا قَالَ شُعْبَةُ فِيهِمْ۔

اسود بن عامر نے کہا :
ہمیں شعبہ بن حجاج نے قتادہ سے حدیث بیان کی،انہوں نے ابونضرہ سے اور انہوں نے قیس ( بن عباد ) سے روایت کی، انہوں نے کہا : میں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ نے اپنے اس کام پر غور کیا جو آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے معاملے میں کیا ہے ( ان کا بھرپور ساتھ دیا ہےاور ان کے مخالفین سے جنگ تک کی ہے ) یہ آپ کے اپنے غوروفکر سے اختیار کی ہوئی آپ کی رائے تھی یا ایسی چیز تھی جس کی ذمہ داری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ لوگوں کے سپرد کی تھی؟ انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایسی ذمہ داری ہمارے سپرد نہیں کی جو انہوں نے تمام لوگوں کے سپرد نہ کی ہو لیکن حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی ، کہا :
*نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:*
*میرے صحابہ میں سے بارہ افراد منافق ہیں،* ان میں سے آٹھ ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہیں ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہو جائے ( کبھی داخل نہیں ہوں گے )،
ان میں آٹھ ایسے ہیں (کہ ان کے شر سے نجات کے لیے ان کے کندھوں کے درمیان ظاہر ہونے والا سرخ) پھوڑا تمہاری نجات کے لیے تمہیں کفایت کرے گا۔اور چار ۔( آگے کا حصہ ) مجھے ( اسود بن عامر کو ) یاد نہیں کہ شعبہ نے ان ( چار ) کے بارے میں کیا کہا تھا۔

صحیح مسلم شریف حدیث نمبر 7035.



معاویہ دبیلہ پھوڑے سے مرا

: قال ابن قتيبة في المعارف - (1 / 79)
وولي معاوية الخلافة عشرين سنة إلا شهراً وتوفي سنة ستين وهو ابن اثنتين وثمانين سنة.
وقال ابن إسحاق: مات ( معاوية) وله ثمان وسبعون سنة وكانت علته النقابات وهي الدبيلة ولم يولد له في خلافته ولد،..الخ.

: ابن قتیبہ نے ابن اسحاق کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ معاویہ کو دبیلہ پھوڑا نکلا اس سے اسکی موت ہوگئی۔۔
آخری لائن

وهذه الرويات في دبيلة معاوية:

الرواية الأولى : طلحة بن يحيى عن أبي بردة بن أبي موسى (شاهد عيان)

في تاريخ دمشق - (ج 26 / ص 45)

أخبرنا أبو سعد بن البغدادي أنا أبو منصور بن شكروية ومحمد بن أحمد بن علي السمسار قالا أنا إبراهيم بن عبد الله بن محمد نا أبو عبد الله المحاملي نا سعيد بن يحيى الأموي نا أبي نا طلحة بن يحيى عن أبي بردة قال :

دخلت على معاوية وهو يشتكي وبه قرحة في ظهره قال والطبيب يعالجها وهو يتأوه تأوه الصبي!
قال فقلت يا أمير المؤمنين إنك تأوه قال قم فانظر إليها؟
قال فقمت فإذا قرحة قبيحة!
فقال هذه تدعونها الراقية! وأهل العراق يزعمون أنها النقابة أو الثقابة! ويزعمون أنها قاتلتي!!
قال ثم قال أما ما ذكرت من تأوهي فإني سمعت رسول الله (صلى الله عليه وسلم) يقول : (ما من مسلم يصيبه أذى في جسده إلا كفر الله بها خطاياه ودون هذا يا أبا بردة أذى) اهـ
التعليق:

أما السند فصحيح ، وزاد من صحتها أن في رواتها نواصب، بل يكاد أن يكون السند مسلسل بالنواصب ، فإن تم إخفاء شيء فإنما يتم إخفاء ما يسيء إلى معاوية ونشر ما يدفع عنه ، وللرواية شواهد صحيحة وستأتي ، وقد حاول معاوية أن يخدع الناس حياً وميتاً لأجل استمرار الملك في ذريته.
وأما من حيث المتن فواضح، فهذا أبو بردة بن أبي موسى دخل على معاوية فرأى قرحته في ظهره! والطبيب يعالجها ومعاوية يتأوه تأوه الصبي! ورآها قرحة قبيحة! ويستبق معاوية دلالة الحديث فيقول : أن أهل العراق يسمونها كذا! ويصرف اسم ( الدبيلة) عنها! ثم ينقل عن أهل العراق أنهم يزعمون أنها قاتلته! - وهذا أخذه أهل العراق من حذيفة وعمار وأبي الطفيل وأمثالهم فقد استطاعوا فك هذه الرموز في أحاديث الدبيلة وأصحاب العقبة و...الخ!

ابو بردۃ فرماتے ہیں : میں معاویہ کے ہاں داخل ہوا اور وہ شکایت (اپنی بیماری سے بیزار ہوکر) کررہے تھے . انکی پیٹھ میں ایک بہت بڑا زخم تھا . پھر وہ کہتے ہیں کہ ایک طبیب انکا علاج کررہا تھا . وہ بچوں کی طرح رو رہے تھے . پھر وہ کہتے ہیں کہ مینے کہا کے اے امیر آپ تو رو رہے ہیں . پھر معاویہ نے کہا کہ ذرا کھڑے ہوکر دیکھو زخم کو . تو کہتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا . تو مینے جب دیکھا تو وہ ایک قسم کا گہرا گڑہ تھا . پس اس نے کہا . یہ وہ ہے جسکو تم لوگ الراقیة کہتے ہو اور اہل عراق اسکو النقابة یا الثقابة کہتے ہیں . اور انکا یہ گمان ہے کہ "یہ میرا قاتل ہے" . کہتے ہیں کہ پھر معاویہ نے کہا . کیا تو نہیں دیکھتا کہ جسکا ذکر کیا تو نے . پس میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوے سنا کہ . کسی بھی مسلم کو جب اس کے جسم میں کوئی مصیبت پہنچتی ہے مگر یہ کہ اللہ اسکے زریعے سے اسکی خطاوں کا کفارہ بنادیتا ہے . پھر کہا معاویہ نے کہ اے ابو بردة کیا ایسی بات ہے یا نہیں ہے؟

التعلیق:
جہاں تک سند کی بات ہے تو سند بلکل صحیح ہے بلکہ اسکی صحت کو اور بھی زیادہ کردیا ہے اس چیز نے کہ اسکے روایت کرنے والے راویان میں نواصب کی ایک تعداد ہے بلکہ یہاں تک کہتے ہیں کہ نواصب کی وجہ سے اسکی صحت سند مسلسل ہے . اگر (نواصب) اس (روايت) ميں سے کچھ مخفی (چپھانا) هوتا تو وه اس كو مخفی رکھتے جو معاوية کو ضرر (كردار) دے اور وہ بيان كيا جائے جو اسکو فائدہ دے ۔

اس روایت کیلئے شواھد صحیحہ ی ہیں . تحقیق یہ ہے کہ جہاں تک معاویہ کی بات ہے تو اس نے لوگوں کو گھیر رکھا ہے دھوکہ دینے کیلئے زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی . اس وجہ سے کہ اس نے اپنی اولاد میں ملوکیت کو جاری کردیا . جہاں تک سند کی بات ہے تو اسکی سند صحیح ہے


اور جہاں تک متن کی بات ہے تو بلکل واضح ہے کہ یہ ابو بردة بن ابی موسی تھے جوٰ داخل ہوے معاویہ کے ہاں تو انہوں نے گھڑے کو دیکھا زخم کو دیکھا اور طبیب انکا علاج معالجہ کررہا تھا اور معاویہ بچوں کی طرح رو رہا تھا اور معاویہ لپکے اس حدیث سے دلیل کی طرف . اس نے کہا کہ اہل عراق اسکا اس طرح نام رکھتے ہیں کہ اسکا نام الدُبیلة بیان کیا اور اہل عراق یہی گمان رکھتے ہیں کہ یہ ہی انکا (معاویہ) کا قاتل ہے . اہل عراق کا یہ نظریہ حذیفہ بن یمان رض اور عمار بن یاسر رض اور ابی طفیل رض کی بیان کردہ الدبیلة اور اصحاب العقبة کے متعلق احادیث رسول ﷺ سے ہے جن سے یہ دلیل پکڑتے ہیں کہ یہی معاویہ کی موت کا سبب ہے ... الخ!

 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
*معاویہ ابن ہندہ عمر ابن خطاب سے برتراور زیادہ خلافت کا حق دار*

صحيح البخاري


كِتَاب الْمَغَازِي


کتاب: غزوات کے بیان میں

30. بَابُ غَزْوَةُ الْخَنْدَقِ وَهْيَ الأَحْزَابُ:


30. باب: غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے۔



حدیث نمبر: 4108



حدثني إبراهيم بن موسى , اخبرنا هشام , عن معمر , عن الزهري , عن سالم , عن ابن عمر , قال: واخبرني ابن طاوس , عن عكرمة بن خالد , عن ابن عمر , قال: دخلت على حفصة ونوساتها تنطف , قلت: قد كان من امر الناس ما ترين فلم يجعل لي من الامر شيء , فقالت: الحق فإنهم ينتظرونك واخشى ان يكون في احتباسك عنهم فرقة , فلم تدعه حتى ذهب فلما تفرق الناس خطب معاوية , قال: من كان يريد ان يتكلم في هذا الامر فليطلع لنا قرنه فلنحن احق به منه ومن ابيه , قال حبيب بن مسلمة: فهلا اجبته , قال عبد الله: فحللت حبوتي وهممت ان اقول احق بهذا الامر منك من قاتلك واباك على الإسلام , فخشيت ان اقول كلمة تفرق بين الجمع وتسفك الدم ويحمل عني غير ذلك , فذكرت ما اعد الله في الجنان , قال حبيب: حفظت وعصمت. قال محمود: عن عبد الرزاق: ونوساتها.



مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر بن راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور معمر بن راشد نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ بن طاؤس نے خبر دی ‘ ان سے عکرمہ بن خالد نے اور ان سے
ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گیا تو ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو لوگوں نے کیا کیا اور مجھے تو کچھ بھی حکومت نہیں ملی۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مسلمانوں کے مجمع میں جاؤ ‘ لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا موقع پر نہ پہنچنا مزید پھوٹ کا سبب بن جائے۔ آخر حفصہ رضی اللہ عنہا کے اصرار پر عبداللہ رضی اللہ عنہ گئے۔ پھر جب لوگ وہاں سے چلے گئے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا کہ خلافت کے مسئلہ پر جسے گفتگو کرنی ہو وہ ذرا اپنا سر تو اٹھائے۔ یقیناً ہم اس سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں اور اس کے باپ سے بھی زیادہ۔ حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس پر کہا کہ آپ نے وہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے اسی وقت اپنے لنگی کھولی (جواب دینے کو تیار ہوا) اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حقدار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام کے لیے جنگ کی تھی۔ لیکن پھر میں ڈرا کہ کہیں میری اس بات سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ نہ جائے اور خونریزی نہ ہو جائے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف نہ لیا جانے لگے۔ اس کے بجائے مجھے جنت کی وہ نعمتیں یاد آ گئیں جو اللہ تعالیٰ نے (صبر کرنے والوں کے لیے) جنت میں تیار کر رکھی ہیں۔ حبیب ابن ابی مسلم نے کہا کہ اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لیے گئے ‘ آفت میں نہیں پڑے۔ محمود نے عبدالرزاق سے ( «نسواتها‏.» کے بجائے لفظ) «ونوساتها‏.» بیان کیا (جس کے معنی چوٹی کے ہیں جو عورتیں سر پر بال گوندھتے وقت نکالتی ہیں)۔


براہ راست پڑھیں??
http://islamicurdubooks.com/hadith/hadith-.php?tarqeem=1&bookid=1&hadith_number=4108
ادھر معاویہ تم لوگوں کے دوسرے خلیفہ کی توہین کر رہا ہے کے میں عمر سے زیادہ حقدار ہوں خلافت کا کسی میں ہمت ہے کے معاویہ کی اس توہین کا جواب دے ؟ تم لوگ ابو بکر عمر کا صرف نام لیتے ہو اصل میں تم لوگ ان کے بھی سگھے نہیں ہو تم لوگ معاویہ کے پیروکار ہو بلکہ یہ کہوں کے تم ناصبی ہر اس کے پیروکار ہو جو اہلبیت کے سامنے کھڑا ہوا
قیامت کے دن ابو بکر پوچھیں گے کے ان کے بیٹے محمد بن ابو بکر کو معاویہ تو نے کیوں بیگناہ قتل کیا تو کیا جواب دو گے جب ابو بکر کہیں گے کے تم نے میری بیٹی عایشہ کو کیوں قتل کیا
ابن عمر کو کیوں ڈرایا بد بختو معاویہ باغی تھا حدیث رسول خدا ہے کے عمار یاسر کو باغی گروہ قتل کرے گا وہ ان کو جنت کی طرف بلائیں گے اور وہ ان کو دوزخ کی طرف تم لوگ رسول خدا کے بھی نہیں ہو رسول خدا نے بنو امیہ کی مذمت کی




معاویہ بن ابی سفیان ----؛؛؛؛----

قارئین کرام معاویہ بن ابی سفیان کو میں ذاتی طور پر تاریخ انسانی کا سب سے ذلیل اور برا کردار مانتا ھوں کیونکہ صرف اس ایک شخص کی وجہ سے اسلام ٹکڑوں میں تقسیم ھوا اور اسی کی بدولت خاندان ے رسالت ص کے متقی افراد کو چن چن کر شہید کیا گیا اور بنو امیہ کے گماشتوں نے بنو ھاشم سے بدر و احد کے بدلے چکانے کی کوشش کی.

معاویہ بن ابی سفیان اور اس کے بھائ "حنطلہ" کے نام بھی تاریخ انسانی کے برے ترین نام ھیں اور جامعہ بنوریہ ٹاون کے لکھے ھوئے فتوئ کے مطابق بھی معاویہ کا مطلب " بھونکتا ھوا کتا" اور حنطلہ کے نام کا مطلب "جہنم کا درخت" کے ھیں.

خود کو شمع رسالت کے پروانے کہنے والے نجانے کس بغض کی وجہ سے خاندان رسالت کے بدترین دشمنوں کو اپنا ھیرو قرار دیتے ھیں حالانکہ اھلسنت اور شیعہ اکابر نے کبھی بھی بنو امیہ کے گماشتوں کو اھمیت نھی دی اور نا ھی ان کی کسی بھی قسم کی فضیلت ھے.

اھلسنت کے مذھب کی ان کے مطابق صحیح ترین کتاب "صحیح بخاری" میں بھی رسول اللہ ص کی متعدد حدیثیں موجود ھیں جن میں رسول اللہ ص نے یہ تک فرمایا کہ "کاش بنو امیہ" خلق ھی نا ھوتے.
صحیح بخاری
کتاب المناقب
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُهْلِكُ النَّاسَ هَذَا الْحَىُّ مِنْ قُرَيْشٍ ‏"‏‏.‏ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ ‏"‏ لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ
مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہا ہم کو ابو معمر اسمٰعیل بن ابراہیم نے کہا ہم سے ابواسامہ نے کہا ہم سے شعبہ نے،انہوں نے ابوالتیاح سے،انہوں نے ابو زرعہ سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا یہ قبیلہ یعنی بنی امیہ لوگوں کو تباہ کرے گا۔صحابہ نے عرض کیا پھر آپؐ ہم کو کیا حکم دیتے ہیں؟آپؐ نے فرمایا کاش لوگ اس سےالگ رہیں۔محمود بن غیلان نے کہا ہم سے ابو داؤد طیالسی نے بیان کیا کہاہم کو شعبہ نے خبر دی،انہوں نے ابوتیاح سے کہا میں نے ابوزرعہ سے سنا۔....

بنو امیہ شجرہ ملعونہ کے بارے اھلسنت اکابر کی رائے سنی مصادر سے ----؛؛؛؛----

الحدیث الشریف
رسول اللہ ص کی صحیح حدیث کہ معاویہ خارجی تھا ----؛؛؛؛----
عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " يَا عَلِيُّ سَتُقَاتِلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ ، وَأَنْتَ عَلَى الْحَقِّ ، فَمَنْ لَمْ يَنْصُرْكَ يَوْمَئِذٍ فَلَيْسَ مِنِّي۔
ترجمہ:حضرۃ عمار بن یاسرؓ سے مروی ہےکہ رسول ﷺ سے سنا وہ فرما رہے تھےاے علی!عنقریب تجھ سے باغی فرقہ قتال کرے گا جب کہ تو حق پرہوگا اس زمانہ میں جو تیری مدد نہ کرے اس کامجھ سے میرا کوئی تعلق نہیں۔

تاريخ دمشق» حرف الضاد فارغ » علي بْن أبي طالب واسمه عَبْد مناف بْن عَبْد المطلب ...»رقم الحدیث ۴۴۸۶۲
حضرۃأبو القاسم علي بن الحسن بن هبة الله بن عساكر الدمشقيؒ المتوفی۵۷۱؁ ہجری

وقاص علی القلندریؔ القادری الحجروی نقیب السجادۃ القادریۃ القلندریۃ الحجرویۃ فی مدینۃالاولیاء لاھور بالباکستان
۵ذیقعد۱۴۳۵ ؁ہجری بمطابق۱ستمبر؁۲۰۱۴ عیسوی

حضرت علی علیہ السلام کا معاویہ اور اس کے گروہ کے لئے قنوت میں بدعا کرنا ( صحیح سند )

قنوت میں کافروں اور اسلام کے بدترین دشمنوں کو بدعا کرنا سروکونین حضرت محمد ﷺ کی سنت ہے۔--؛؛؛؛؛؛؛؛--------
یہ بات صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے۔ اس بات کا تو آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ قنوت میں بدعا کس کے لئے کی جاتی ہے اور حضرت علی علیہ السلام نے جن کے لئے قنوت میں بدعا کی ان کو کیا سمجھتے تھے۔ اب آتے ہیں اس روایت کی جس کے بارے یہ تحریر ہے
روایت کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں

حدثنا حدثنا هشيم ، قال : أخبرنا حصين ، قال : حدثنا عبد الرحمن بن معقل ، قال : " صليت مع علي صلاة الغداة ، قال : فقنت ، فقال في قنوته : " اللهم عليك بمعاوية وأشياعه ، وعمرو بن العاص ، وأشياعه ، وأبي السلمي ، وعبد الله بن قيس وأشياعه "

عبد الحمٰن بن معقل کہتے ہیں کہ میں نے صبح کی نماز حضرت علیہ السلام کے ساتھ پڑھی اور آپ علیہ السلام نے قنوت کیا اور قتوت میں یہ الفاظ کہے " اے اللہ معاویہ اور اس کے گروہ ، عمرو بن العاص اور اس کے گروہ ، ابو السلمی اور عبداللہ بن قیس اور اس کے گروہ کو پکڑ لے ان کو برباد کر دے"
مصنف ابن أبي شيبة (ت: أسامة) ج 3 ح 7124 ص 245
المصنف (مصنف ابن أبي شيبة) (ط. الرشد) ج 3 ح 7116 ص 273
مصنف ابن أبي شيبة (ت: عوامة) ج 5 ح 7123 ص 43
شاملہ میں حدیث نمبر 7050 ہے
روایت کی سند کی تحقیق:
الاسم : عبد الرحمن بن معقل بن مقرن المزنى ، أبو عاصم الكوفى ( أخو عبد الله بن معقل )
روى له : د (أبو داود )
رتبته عند ابن حجر : ثقةتكلموا فى روايته عن أبيه لصغره
رتبته عند الذهبي : وثق

الاسم : حصين بن عبد الرحمن السلمى ، أبو الهذيل الكوفى ( ابن عم منصور بن المعتمر)
روى له : خ م د ت س ق (البخاري - مسلم - أبو داود - الترمذي - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقةتغير حفظه فى الآخر
رتبته عند الذهبي : ثقة حجة

الاسم : هشيم بن بشير بن القاسم بن دينار السلمى أبو معاوية بن أبى خازم ، و قيل أبو معاوية بن بشير بن أبى خازم ، الواسطى
روى له : خ م د ت س ق (البخاري - مسلم - أبو داود - الترمذي - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة ثبت كثير التدليس و الإرسال الخفى
رتبته عند الذهبي : حافظ بغداد ، إمام ثقة ، مدلس

الاسم : عبد الله بن محمد بن إبراهيم بن عثمان بن خواستى العبسى مولاهم ، أبو بكر بن أبى شيبة الكوفى ( الواسطى الأصل )
روى له : خ م د س ق (البخاري - مسلم - أبو داود - النسائي - ابن ماجه)
رتبته عند ابن حجر : ثقة حافظ صاحب تصانيف
رتبته عند الذهبي : الحافظ ، . . ، قال الفلاس : ما رأيت أحفظ منه . و قال صالح جزرة : هو أحفظ من أدركنا عند المذاكرة

تبصرہ : اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو جو حضرت محمد ﷺ اور حضرت علی علیہ السلام سے سچی عقیدت رکھتے ہیں ان کی سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے--------- آمین

معاویہ کافر تھا ----؛؛؛؛----
معاویہ کافر تھا اور فتح مکہ کے موقع پر خوف کی وجہ سے اسلام قبول کرنے کا بہانہ لگایا----؛؛؛؛----
سنن النسائي
3006 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: «مَا لِي لَا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ؟» قُلْتُ: يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ، فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ، مِنْ فُسْطَاطِهِ، فَقَالَ: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِيٍّ»
__________
[حكم الألباني] صحيح الإسناد
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس ؓ کے ساتھ عرفات میں تھا کہ وہ کہنے لگے: کیا بات ہے، میں لوگوں کو تلبیہ پکارتے ہوئے نہیں سنتا۔ میں نے کہا: لوگ معاویہ سے ڈر رہے ہیں (انہوں نے لبیک کہنے سے منع کر رکھا ہے)۔ تو ابن عباس ؓ (یہ سن کر) اپنے خیمے سے باہر نکلے، اور پکارا: « لبيك اللہم لبيك لبيك»، (افسوس) انہوں نے بغضِ علی میں سنت کو چھوڑ دیا کافر ھوا.
ہندوستانی نسخوں میں سنن نسائی کی اِس روایت کا نمبر 3009 ہے۔

معاویہ نے ام المومنین حضرت عائشہ رض کو قتل کروایا ----؛؛؛؛----

معاویہ ھی امی عائشہ حمیرہ رض کا قاتل ھے
سب سے معتبر تاریخی حوالوں کے ساتھ امی عائشہ حمیرہ کے قاتلوں کو بے نقاب کرنے کی ایک کوشش ماھیر کے قلم سے.
منابع اسلامی کے مطابق ام المومنین حضرت عائشہ کو یزید کے باپ معاویہ نے قتل کروایا ہے۔
سید بن طاؤس نے اس سلسلہ میں کتاب“ اوائل الاشتباہ” تالیف ابو عروبہ ﴿ وفات ۳١۸ھ﴾[2] سے دوروایتیں نقل کی ہیں۔
ابو عروبہ نے اپنی پہلی روایت میں یوں لکھا ہےکہ: “ معاویہ مدینہ میں پیغمبر ﴿ص﴾ کے منبر پر یزید کے لئے بیعت لینے میں مشغول تھا، کہ جناب عائشہ نے اپنے کمرے سے آواز بلند کی:“ خاموش ھو جاؤ! خاموش ھوجاؤ! کیا یہی رسم ہے کہ بزرگ افراد اپنے بیٹے کے حق میں بیعت لینے کے لئے لوگوں کو دعوت دیں؟ معاویہ نے جواب میں کہا: نہیں۔ جناب عائشہ نے کہا: پس اس کام میں تم نے کس کی اقتداء کی ہے اور کس کی سنت کی پیروی کرتے ھو؟ معاویہ شرم کے مارے شرمندہ ھوکر منبر سے نیچے اترا اور بعد ازاں اس نے ایک کنواں کھدوایا اور ایک دن مکر و فریب سے جناب عائشہ کومہمانی کی دعوت دے کر اس کنویں میں گرا دیا اور اسی وجہ سے جناب عائشہ کی موت واقع ھوئی۔
لیکن ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ:“ جناب عائشہ ایک گدھے پر سوار ھوکر معاویہ کے گھر گئیں۔ جناب عائشہ نے معاویہ کا احترام نہیں کیا اور گدھے پر سوار حالت میں فرش پر چلیں اور گدھے نے فرش پر پیشاب کیا۔ معاویہ نے جناب عائشہ کے اس کام کے سلسلہ میں مروان کے پاس شکایت کی اور کہا: میں اس عورت کو برداشت نہیں کرسکتا ھوں۔ معاویہ کی اجازت سے مروان نے اس مشکل کو حل کرنے کی ذمہ داری لے لی۔ اس نے ایک کنواں کھدوایا اور ایسی چال چلی کہ جناب عائشہ اس کنواں میں گرگئیں، یہ حادثہ ذی الحجہ کی آخری تاریخ کو پیش آیا۔”[3]
کتاب “ الصرط المستقیم” کے مولف نے، پہلی روایت کو نقل کرنے کے بعد، ابی العاص سے بھی ایک روایت نقل کی ہے۔[4] اس کتاب کا مولف اس داستان کو جاری رکھتے ھوئے اعمش سے نقل کرتا ہے کہ: جب معاویہ کوفہ آگیا تو اس نے کوفیوں سے مخاطب ھوکر کہا کہ“ میں نے تم لوگوں سے اس لئے جنگ نہیں کی ہے کہ تم نماز پڑھوگے یا روزہ رکھو گے، بلکہ میں نے اس لئے جنگ کی ہے کہ تم لوگوں پر حکومت کروں“۔ اس کے بعد اعمش کہتا ہے : کیا آپ نے اس ﴿ معاویہ﴾ سے بے حیا تر کسی کو دیکھا ہے اس نے ستر ہزار افراد کو قتل کیا، جن میں عمار، خزیمہ، حجر، عمرو بن حمق، محمد بن ابو بکر، مالک اشتر، اویس قرنی، ابن صوحان، ابن تیہان، عائشہ اور ابن حسان بھی شامل تھے۔“[5]

[1] ۔ ذهبى، محمد بن احمد‏، تاریخ اسلام، تحقیق: تدمرى، عمر عبد السلام، ج 4، ص 164، دار الكتاب العربى، بيروت، طبع دوم، 1413ق؛ ابن اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، ج 3، ص 520، دار صادر، بیروت، 1385ق.
[2] ۔ ابو عروبہ ، حسین بن محمد، بن ابی معشر مودود ابن حماد السلمی الحرانی ملا حظہ ھو: امین عاملی‏، سیدمحسن، اعیانالشیعة، ج 6، ص 166 – 167، دارالتعارفللمطبوعات‏، بیروت، 1406ق.
[3] ۔ سید بن طاوس، الطرائف فی معرفة مذاهب الطوائف، ج 2، ص 503، الخیام، قم، طبع اول، 1399ق.
[4]۔ عاملی نباطی، علی من محمد، الصراط المستقیم إلی مستحقی التقدیم، محقق و مصحح: رمضان، میخائیل، ج 3، ص 45، المکتبة الحیدریة، نجف، طبع اول، 1384ق.
[5]۴۸۔ ۔ ایضا، ص ....

امام نسائی رح کا واقعہ شہادت ۔

معاویہ لعین کے حامیوں نے امام نسائ کو گدھے کی کھال میں سلوا کر قتل کیا ----؛؛؛؛----
محدثین میں سے ایک جلیل القدر محدث امام نسائی بھی ہیں جنکی سنن نسائی صحاح ستہ میں بھی شامل ھےاور یہی کتاب امام کی حدیث میں انکی جلالت و علمی منزلت اوران کے عظیم المرتبہ مقام کا اندازہ لگانے کیلیئے کافی ھے امام نسائی کو بھی مناقب علی [ع] بیان کرنے کے جرم میں سر عام تشدد کا نشانہ بنایاگیا یہاں تک کہ آپ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے امام نسائی کے واقعہ شہادت کی تفصیل کتب تراجم میں یوں ملتی ھے کہ آپ زندگی کے آخری ایام میں حج کے لیے روانہ ہوئے اور دمشق پہنچے۔آپ نے دمشق میں رہ کر فضائل علی ع پر ایک کتاب لکھی جو "خصائص علی" کے نام سے معروف و مشہور ھے۔

اس کتاب میں انہوں نے اکثر روایات امام احمد بن حنبل سے نقل کیں ہیں ۔اہل شام کو ان کی یہ کتاب پسند نا آئی اس کتاب کے متعلق امام نسائی خود لکھتے ہیں:

میں جب دمشق میں داخل ہوا تو وہاں حضرت علی [ع] سے انحراف کرنے والوں کی تعداد زیادہ تھی۔اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے یہ کتاب لکھی اور امید کرتا ہوں کہ خدا اس کتاب کے ذریعہ انکو ہدایت دے گا۔

امام نسائی نے دمشق میں خطبہ دیا،جس میں انہوں نے حضرت علی ع کے فضائل میں احادیث بیان کیں اہل شام فضائل علی ع کو برداشت نہ کر سکے اور امام نسائی سے کہا:

"کیا تم فضائل معاویہ کی احادیث بیان نہیں کرو گے"؟

امام نسائی نے جواب دیا:

میں معاویہ کی فضیلت میں کون سی حدیث بیان کروں؟ کیا میں یہ حدیث بیان کروں:

لا اشبع اللہ بطنھ "اللہ! معاویہ کے پیٹ کو کبھی نہ بھرے۔"

امام نسائی کا یہ جواب سن کر سوال کرنے والے خاموش ہوگئے ۔پھر انہوں نے کہاں۔کیا معاویہ کے فضائل میں کوئی اور حدیث مروی نہیں؟

امام نسائی نے فرمایا۔اگر معاویہ برابر میں ھی چھوٹ جائے [یعنی فقط اسکو نجات ہی مل جائے] تو یہی اس کے لیے کافی ہے اسکی فضیلت کا تو کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

لوگوں نے یہ سن کر امام نسائی پر حملہ کردیا اور ان کے خصیتین پر شدید چوٹیں آئیں امام نسائی بے ہوش ہوگئے اور انہیں اٹھا کر مسجد سے باہر پھینک دیا گیا۔
امام نسائی کو وہاں سے "رملہ" لے جایا گیا۔جہاں وہ چوٹوں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔

حافظ ابونعیم کہتے ہیں: انہیں چوٹوں کی وجہ سے امام نسائی کی وفات ہوئی۔

دارقطنی کہتے ہیں :امام نسائی کی دمشق میں آزمائش ہوئی اور انہوں نے شہادت پائی اور یہ واقعہ 303ھ میں پیش آیا۔۔
اسلام دشمنی اور اسلام کی بیخ کنی کے لئے معاویہ کے کئے گئے اقدامات کی ھلکی سی جھلک پیش کی ھے اور اگر تفصیل لکھوں تو باقاعدہ کتابیں تحریر ھو جائیں.......
دعا ھے کہ اللہ کریم بنو امیہ کے گماشتوں کے پیروکارو کا حشر بنو امیہ کے ھمراہ کرے --------آمین

 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
ایک بات کی سمجھ نہیں آتی مجھے۔۔۔۔
ہم شعیہ لعنت اہلیبیت علیہ السلام کے دشمنوں پر کرتے ہیں۔ پتہ نہیں لوگ صحابہ کرام کی گستاخی کیوں سمجھتے ہیں۔۔۔۔؟???
کوئ اس کی وضاحت کرے گا؟؟؟
 
Status
Not open for further replies.