خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے بعد، کینیڈا نے اب دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت کینیڈا میں سکھوں کو قتل کرنے کے لیے مجرموں، خاص طور پر بشنوئی گینگ کا استعمال کر رہی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کینیڈین پولیس نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی حکومت کے ایجنٹ کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں اور وہ خالصتان کے حمایتی سکھوں پر حملے کرانے اور ان کو قتل کرنے کے لیے مجرموں، خاص کر بشنوئی گینگ کا استعمال کرتے ہیں۔ پولیس کمشنر مائیک ڈوہینی نے کہا کہ بھارتی حکومت جنوبی ایشیائی کمیونٹی اور خاص طور پر خالصتان حمایتی سکھوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور اس کے لیے جرائم پیشہ گروپوں کا استعمال کر رہی ہے۔ پولیس کمشنر نے مزید کہا کہ بشنوئی گروپ نامی گینگ عوامی سطح پر ان واقعات کو قبول کرتا ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ ان کا بھارتی حکومت کے ایجنٹوں سے تعلق ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بشنوئی گینگ اس سے پہلے سکھ گلوکار سدھو موسے والا کے قتل میں ملوث تھا، اور کچھ دن پہلے بھارتی مسلمان سیاستدان بابا صدیقی کے قتل کی ذمہ داری بھی بشنوئی گینگ نے قبول کی تھی۔ اس کے علاوہ یہ گینگ کئی مرتبہ سلمان خان پر بھی حملوں میں ملوث رہا ہے۔ کینیڈا نے گزشتہ روز سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کیس کی وجہ سے بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اور پانچ سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا آغاز گزشتہ سال کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد ہوا تھا، جس کے بعد کینیڈین وزیر اعظم ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارتی حکومت پر لگایا تھا۔
کوکی خیل قوم کے عارضی بے گھر افراد کی طرف سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے ملاقات کے بعد دھرنا اور مارچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ضلع خیبر کے کوکی خیل قبیلے کے عمائدین پر مشتمل جرگے نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے ملاقات کی جس میں ایم این اے اقبال آفریدی، ایم پی ایز عبدالغنی آفریدی، سہیل آفریدی، کمشنر پشاور اور ڈپٹی کمشنر خیبر شریک ہوئے اور بے گھر شہریوں کو اپنے علاقوں کو واپسی کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس کے شرکاء نے کلیئر ہونے والے علاقے کے شہریوں کی واپسی کے لیے رجسٹریشن کا عمل فوری طور پر شروع کرنے پر اتفاق کیا اور باقی شہریوں کی واپسی کیلئے اگلے ہفتے متعلقہ اداروں کے حکام کے ساتھ اجلاس میں واپسی کی ٹائم لائن اور لائحہ عمل بنانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی یقین دہانی کے بعد جرگے نے تیراہ کے بے گھر شہریوں کے کل ہونے والے مارچ کو کینسل کرنے کا اعلان کر دیا۔ عمائدین جرگہ نے بے گھر شہریوں کی واپسی کیلئے لائحہ عمل بنانے کیلئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 11 اکتوبر کا مسئلہ پرامن طریقے سے حل کروایا اور طورخم شاہراہ پر 75 دنوں سے جاری دھرنے کو بھی ختم کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور دانشمندی سے لوگوں کو خون خرابے سے بچا لیا ، ہمیں ان پر مکمل اعتماد ہے کہ وہ ہمارا معاملہ ضرور حل کریں گے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اپنے مسئلے کا حل نکالنے کے لیے مجھ پر اعتماد کرنے پر میں کوکی خیل کے عمائدین جرگہ کا انتہائی مشکور میں اور بھرپور کوشش کروں گا کہ ان کے اعتماد پر پورا اتروں۔ اگلے ہفتے متعلقہ اداروں کے حکام کے ساتھ اجلاس کر کے بے گھر شہریوں کی بحالی کیلئے لائحہ عمل تیار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت قربانیاں دیں، ملک میں امن کیلئے اپنے گھر بارچھوڑدیئے اور تکلیفیں اٹھائیں، ان کے اپنے علاقوں کو باعزت واپسی اور آبادکاری ہماری اولین ترجیح ہے۔ بعدازاں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان بے گھر شہریوں کی ان کے گھروں کو واپسی اور دوبارہ آبادکاری کیلئے درکار سامان ودیگر لوازمات خریدنے کا عمل شروع کیا جائے۔
لاہور میں پنجاب کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کے خلاف پنجاب کالج کے پرنسپل کی درخواست پر کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ ایف آئی اے لاہور کے سائبر کرائم سرکل نےطالبہ سے مبینہ زیادتی کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف تحقیقات کیلئے ایک 7 رکنی ٹیم تشکیل دیدی ہے جس کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر کریں گے۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ٹیم اس معاملے میں غلط خبریں اور معلومات پھیلانے والوں اور امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے والے عناصر کی شناخت کرے گی،ڈس انفارمیشن پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کیلئے تمام وسائل استعمال کیے جائیں گے۔ عظمی بخاری نے کہا جن اکاونٹس اور افراد، پراپیگنڈہ سیل نے جان بوجھ کر ایک فرضی خبر کو پھیلایا اور امن وامان خراب کرنے کی کوشش کی،انکو اب ثبوت دینے ہوں گے،امید ہے اب بھاگیں گے نہیں سامنے آئیں گے،پنجاب میں فساد کی اجازت نہیں کئی دفعہ بتاچکی ہوں۔ خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر لاہور کے ایک نجی کالج میں طالبہ سے زیادتی کی خبریں وائرل ہوئیں جو دیکھتے ہی دیکھتے آگ کی طرح پھیل گئیں، خبر پھیلنے پر طلباء کی بڑی تعداد مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئی اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ بھی کی، طلباء کی پولیس سے جھڑپوں کے دوران 27 افراد زخمی بھی ہوئے۔
لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کو مبینہ طوور پر زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے معاملے پر مذکورہ کالج کے ڈائریکٹر آغا طاہر اعجاز کی جانب سے ردعمل سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی کالج کے ڈائریکٹر آغا طاہر اعجاز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ہم پولیس کے پاس گئے مگر کیس رپورٹ نہیں ہوسکا، ہم نے چھٹی کرنے والی تمام طالبات کے گھر پر فون کیے جس پر معلوم ہوا کہ کسی طالبہ نے بیماری کی وجہ سے چھٹی لی ہے، سوشل میڈیا پر جس اسپتال کا نام لیا گیا ہم نے اس اسپتال کو بھی چیک کیا مگر کچھ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خود ساری سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کی مگر کچھ نہیں ملا، پھر پولیس سی سی ٹی وی ریکارڈ اپنے ساتھ لے گئی، طالبات نے کیمروں کی ریکارڈنگ مانگی مگر ریکارڈنگ کو پولیس کے پاس ہے، طالبات نے موقف اپنایا کہ تہہ خانے میں جہاں زیادتی کا واقعہ پیش آیا وہاں کا دروازہ بند ہے، حالانکہ اس کیمپس کے تہہ خانے کا کوئی دروازہ ہی نہیں ہے، وہاں تو گاڑیاں کھڑی کی جاتی ہیں۔ آغاطاہر اعجاز نے کہا کہ پولیس نے صرف سوشل میڈیا پر ذکر ہونے کی وجہ سے چھٹی پر گئے ایک گارڈ کو پوچھ گچھ کیلئے بلایا اور اسے گرفتار کرلیا ہے، ہم نے کسی کو احتجاج سے نہیں روکا بلکہ دنگا فساد کرنےوالوں کو روکا ہے، سوشل میڈیا پر تو ابھی تک کسی لڑکی یا اس کے خاندان کی نشاندہی بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو ویڈیوز وائرل ہیں اس میں سوئٹر پہنے طالبات اور اساتذہ احتجاج کررہی ہیں، بلڈ کیمپ کی ویڈیوز وائرل کی گئی ہیں، لاہور میں ایسا موسم ہے کہ لوگ سوئیٹر پہن رہے ہوں؟
ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین اور پولیس حکام کی مشاورت سے تیار کیے گئے مجوزہ خیبرپختونخوا پولیس ترمیمی ایکٹ 2024ء پر پولیس افسران کی طرف سے تحفظات سامنے آنے کے بعد نیا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔ مجوزہ خیبرپختونخوا پولیس ترمیمی ایکٹ 2024ء کے متن کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی سے پولیس ایکٹ سیکشن 9 کے تحت تقرری وتبادلوں کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے اور اب ڈی پی اوز اور آر پی اوز کی تقرریاں اور تبادلے سمری کے ذریعے کیے جائیں گے۔ خیبرپختونخوا پولیس ترمیمی ایکٹ 2024ء کے نئے ڈرافٹ کے مطابق ڈی آئی جیز، ایڈیشنل آئی جیز اور انٹرنل پوسٹنگ یا ٹرانسفر کرنے کا اختیار انسپکٹر جنرل آف پولیس کو دے دیا گیا ہے اور پبلک سروس کمیشن میں ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کو بھی شامل کیا گیا ہے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ ترمیمی ایکٹ کے متن کے مطابق بل میں پبلک سیفٹی کمیشن میں تعداد 3 سے بڑھا کر 5 کر دی گئی ہے جبکہ اس کا دورانیہ 3 سے 4 سال تک کر دیا گیا ہے ۔ پبلک سیفٹی کمیٹی کے آزاد ممبرز حکومت نامزد کرے گی جبکہ دیگر ممبران چیئرمین پبلک سروس کمیشن اور صوبائی محتسب کی طرف سے نامزد کیے جائیں گے۔کمپلینٹ اتھارٹی سنٹر کے بجائے اب ریجنل سطح پر کی جائیں گی جبکہ ان کے ممبران کی تعداد 5 ہو گی۔ متن میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پولیس انویسٹی گیشن کا پھر سے بحال کیا جا رہا ہے جبکہ آپریشن کا پورا سسٹم پہلے کی طرح پولیس کے ماتحت کام کرے گا، نیا بل کابینہ سے منظور کروانے کے بعد دوبارہ سے ایوان میں پیش کیا جائیگا۔ قبل ازیں پولیس ترمیمی ایکٹ میں تقرری وتبادلوں کا اختیار بیوروکریسی کو دیا گیا تھا جس پر پولیس حکام کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ پولیس حکام کی طرف سے سپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو پولیس حکام نے تحفظات سے آگاہ کیا تھا جس پر سپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی طرف سے پولیس افسران کے ردعمل پر ترمیمی بل مشاورت سے پاس کرنے پر اتفاق کیا تھا۔سپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پولیس افسران کو ملاقات کے دوران ان کے تحفظات ختم کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے ساتھ ساتھ عرصہ دراز سے کچے کے ڈاکوئوں نے اغواء برائے تاوان کی وارداتوں سے خوف کی لہر پھیلا رکھی ہے جن کے خلاف حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے متعدد کارروائیاں بھی کی گئیں لیکن اب تک ان پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ ذرائع کے مطابق سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک کارروائی کے دوران پولیس نے مختلف علاقوں میں سادہ لوح شہریوں کو ہنی ٹریپ کرنے والی خاتون کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کراچی کے حکام نے بتایا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کے لیے اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں مبینہ طور پر سہولت کاری کرنے والی خاتون کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمہ تانیہ عرف حنا خان شہریوں کو ہنی ٹریپ کر کے کچے کے ڈاکوئوں کے سپرد کر دیتی تھی جو انہیں اندروان سندھ لے جاتے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ تانیہ عرف حنا خان مختلف شہریوں کو شادی کرنے کا جھانسہ دے کر گھوٹکی، شکارپور، کندھ کوٹ اور کشمور کے علاقوں میں بلاتی تھی اور شہریوں کو ہنی ٹریپ کرنے کیلئے استعمال کی جانے والی سم بھی ملزمہ سے برآمد کر لی گئی ہے۔ ملزمہ تانیہ عرف حنا خان نے تفتیش میں بتایا کہ وہ کچے کے ڈاکوئوں کے سربراہ بڈیل خان کی بیوی ہے جس کی مدد سے ڈاکوشہریوں کو اغوا کر لیتے تھے۔ پولیس کے مطابق ملزمہ کے زیراستعمال سم اسے کشمور کے علاقے سے کراچی بھیجی گئی تھی جسے استعمال کر کے وہ کراچی ودیگر صوبوں سے شہریوں کو شادی کرنے کا جھانسہ دے کر اندرون سندھ بلاتی تھی جہاں سے انہیں اغوا کر لیا جاتا تھا۔ کچے کے علاقہ میں مغویوں پر تشدد کر کے ان کی ویڈیوز بنا کر ان کے اہل خانہ کو بھیجی جاتی تھیں اور ان سے تاوان کی بھاری رقم کا مطالبہ کیا جاتا تھا۔ واضح رہے کہ کراچی کے علاقے محمود آبادی کے رہائشی ایاز محمد کو ملزمہ تانیہ نے شادی کرنے کا جھانسہ دے کر اندرون سندھ کے علاقے کشمور بلایا جس کے اغوا کا مقدمہ دفعہ 365-A کے تحت درج ہے اور تفتیش جاری ہے۔ ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے مطابق مغوی کی بازیابی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں جلد بازیاب کروا لیں گے، تفتیش میں اہم کامیابی ملی ہے، دیگر ملزمان بھی گرفتار کر لیں گے۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے 3 سینئر مرد افسران کی طرف سے دفتر میں مبینہ ہراسانی کے الزامات کے تحت عہدے سے ہٹائے جانے پر وفاقی محتسب سے رجوع کیا گیا ہے، درخواست دینے والے افسران میں جنرل منیجر، منیجر ایڈمنسٹریشن اور سربراہ حالات حاضرہ شامل ہیں۔ ملکی خبررساں جریدے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی وی کے ان افسران کو انسداد ہراسانی ایکٹ 2010ء کے تحت قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں ان افسران کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹی وی چینل کی انتظامیہ نے ان کے خلاف کارروائی بے معنی شکایات کو جواز بنا کر کی ہے۔ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ان کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے آئین کی شق 10 اے نظرانداز کی گئی جو کسی بھی مقدمے کی منصفانہ پیروی یقینی بنانے کا حق دیتی ہے۔ ایک درخواست گزار کا موقف ہے کہ پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی انسداد ہراسانی کمیٹی کی طرف سے مستقل غیرقانونی اقدام کو قانونی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تحقیقات عمل شفاف نہیں اور گواہوں کو ایمائی سوالات میں الجھا کر بیانات ریکارڈ کرنے کا مناسب موقع نہیں دیا جا رہا جس سے انصاف نہ ملنے کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔ درخواست گزار کی شکایت کے مطابق انسداد ہراسانی کمیٹی کی طرف سے سیکشن 4 سی اور 4،4اے کی خلاف ورزی کی گئی اور شکایت کنندہ کو ارکان کے سامنے رکھے گئے شواہد فراہم نہیں کیے گئے، اس کے علاوہ اسے تحریری طور پر اپنا جواب جمع کروانے یا اپنے خلاف پیش کیے گئے گواہوں سے جرح کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ ایک سرکاری ٹی وی ملازم نے موقف اختیار کیا کہ انتظامیہ کی طرف سے انہیں سزا دینے کیلئے شواہد گھڑے گئے، تنازعے کی اصل وجہ سینئر افسران کی من مانیوں کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔ انتظامیہ نے آواز اٹھانے پر انہیں سبق سکھانے کے لیے بے بنیاد وجوہات کو جواز بنا کر کارروائی شروع کی۔ درخواست درخواست گزار کا موقف ہے کہ انہیں دفتر سیاست کا نشانہ بنایا گیا جس کے لیے انتخابات کی نشریات کے لیے رکھی گئی ایک خاتون کو ان کیخلاف شکایت درج کروانے کیلئے اکسایا گیا۔ تحقیقاتی کمیٹی کی طرف سے اسے اپنے دفاع کا مناسب موقع نہیں دیا گیا اور ان کا موقف سنے بغیر جنرل منیجر کے عہدے سے تنزلی کر کے پروڈیوسر بنا دیا گیا۔ ترجمان پی ٹی وی عرفان چودھری نے بتایا کہ تینوں افسران کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی گئی ہے جس کی سفارشات انسداد ہراسانی کمیٹی کی طرف سے کی گئی تھی، خواتین کیساتھ ہراسانی کا واقعہ قابل قبول نہیں ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ ایک خودمختار نیم عدالتی وقانونی ادارہ ہے جسے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراسانی سے بچانے کیلئے 2010ء میں متعارف کردہ قانون کے تحت قائم کیا گیا تھا۔
بجلی، گیس، پانی کے مہنگے بلوں سے پریشان پاکستانی شہریوں کے لیے حکومت نے ایک اور بڑا سرپرائز تیار کر لیا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 2 روپے 75 پیسے فی لیٹر تک بڑھانے کی تجویز تیار کر لی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پٹرول پمپوں اور تیل کمپنیوں کے منافع میں اضافہ کرنے کے لیے تجاویز تیار کر لی ہیں جس کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 2 روپے 75 پیسے فی لیٹر تک بڑھ جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا کی طرف سے تیل کمپنیوں کا منافع 1 روپے 35 پیسے سے بڑھا کر 9 روپے 22 پیسے فی لیٹر تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پٹرول پمپوں کے منافع میں بھی بڑا اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق فی لیٹر پر پٹرول پمپس کا منافع 1 روپے 40 پیسے سے بڑھا کر 4 روپے 10 پیسے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پٹرول اور ڈیزل کے فی لیٹر پر پر مارجن اس وقت 8 روپے 64 پیسے ہے تاہم تجویز کردہ منافع میں اضافہ سے پٹرول پمپوں کو ڈیجیٹلائز کرنے کی لاگت بھی شامل کی گئی ہے۔ تیل کمپنیوں کے منافع میں تجویز کردہ اضافے کی رقم میں سے 50 پیسے فی لیٹر ڈیجیٹلائزیشن پراجیکٹ کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرول پمپوں کے لیے تجویز کردہ منافع میں ڈیجیٹلائزیشن پراجیکٹ کے لیے 25 پیسے فی لیٹر رکھے گئے ہیں، ملک کے تمام پٹرول پمپوں کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ڈیجیٹلائز کرنا ہو گا۔ پٹرول پمپس ڈیلر سائٹس کی ڈیجیٹلائزیشن رپورٹ ماہانہ بنیادوں پر وزارت توانائی کے ساتھ ساتھ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو دینا ہو گی۔
اسلام آباد میں سندھ پولیس کے ایک اہلکار کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، واقعہ پر ڈی آئی جی ٹریننگ فیض اللہ کوریجو نے نوٹس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ سے ایلیٹ کورس کیلئے پولیس کے جوان اسلام آباد گئے تھے،ٹریننگ پر جانے والے تمام جواب پاس آؤٹ ہوگئے تاہم اس موقع پر ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سندھ پولیس کے اہلکار کو ایک ادھیڑ عمر پولیس اہلکار نے نا صرف تھپڑ مارے بلکہ اسے دھمکاتا ہوا بھی نظر آیا۔ واقعہ کی ویڈیو وائرل ہونے پر ڈی آئی جی ٹریننگ فیض اللہ کوریجو نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا اور کہا کہ سرعام کسی کو تھپڑ مارنا اچھا عمل نہیں ہے، کسی کو کوئی شکایت ہو تو اس کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے، کسی کو دوسرے پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بنیادی صحت کے مراکز (بی ایچ یوز) کو مریم نواز ہیلتھ کلینکس کے نام سے تبدیل کیا جائے تاکہ دور دراز علاقوں میں طبی سہولیات کو بہتر بنایا جا سکے، وزیراعلیٰ مریم نواز کی حکام کو ہدایت۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے صحت کے شعبے پر منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے، صحت کے عملے کی کارکردگی جانچنے کے لیے ایک کارکردگی مینجمنٹ فریم ورک (KPIs) بنانے کی منظوری دی۔ انہوں نے میانوالی، جھنگ، لیہ، اٹک اور جہلم کے اسپتالوں میں کیتھ لیبز کے قیام کی بھی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ ٹائپ 1 ذیابیطس کے شکار بچوں کو ان کے گھروں میں انسولین فراہم کی جائے گی۔ "بیمار بچوں کو انسولین کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی کارڈ جاری کیے جائیں گے۔" وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا، "ایک حکومت کی منظور شدہ کمپنی انسولین فراہم کرے گی، جس کے لیے کولڈ چین اور دیگر ایس او پیز کے مطابق عمل کیا جائے گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ "وزیراعلیٰ انسولین فار آل پائلٹ پروجیکٹ تین اضلاع، بشمول لاہور، میں شروع کیا جائے گا۔" انہوں نے واضح کیا کہ "ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریض ایک مخصوص ایپ یا ہیلپ لائن کے ذریعے درخواست دے سکیں گے۔" ایک سوشل میڈیا صارف نے صحت مراکز کے نام بدلنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا یہ ہم سب کا نام مریم نواز رکھ دے گی۔
برازیل کی ایک خاتون نے اپنے باپ کے قاتل کو پکڑنے کے لیے پولیس ملازمت اختیار کر کے مجرم کو گرفتار کر لیا۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برازیل سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کو آخرکار 25 سالوں بعد اپنے صبر کا پھل مل ہی گیا جب ان کے گھر کے سربراہ کو قتل کرنے والے مجرم کو 2 دہائیوں سے زیادہ عرصے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔ باپ کے قاتل کو گرفتار کرنے کے لیے بیٹی گیسلین سلواڈی ڈیوس نے پولیس میں ملازمت حاصل کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق شمالی برازیل کے علاقے بوواوسٹا سے تعلق رکھنے والی گیسلین سلوا ڈی ڈیوس نے والد کے قاتل کو پکڑنے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی تھی اور اس کے لیے پولیس میں ملازمت حاصل کی تھی اور آخرکار 25 سالوں بعد مجرم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی۔ 16 فروری 1999ء کو گیسلین سلوا کے والد کو 150 برازیلین ریئل (20 ڈالر) قرض کی ادائیگی کے معاملے پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ جیووالڈو کو قتل کرنے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو گیا جس کے بعد اس کی گرفتاری کے لیے وارنٹ بھی جاری کیے گئے مگر وہ کبھی گرفتار نہ ہو سکا جس کے بعد جیووالڈو کی بیٹی نے مجرم کی گرفتاری کے لیے پولیس افسر بننے کا فیصلہ کر لیا۔ گیسلین سلواڈی ڈیوس باپ کے قتل کے وقت صرف 9 برس کی تھی، تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس نے پولیس میں ملازمت حاصل کی اور 25 سال بعد اپنے والد کے مجرم کو گرفتار کیا۔ واضح رہے کہ قتل کے مقدمے کی سماعت 2013ء میں 12 برس کی سزا سنائی گئی تھی لیکن فیصلے کے خلاف اپیلوں کے بعد اسے رہائی دے دی گئی تھی، حتمی اپیل مسترد ہونے کے بعد 2016ء میں وہ غائب ہو گیا۔ گیسلین سلوانے 2022ء میں پولیس میں ملازمت حاصل کر لی اور والد کے قتل کے 25 برسوں بعد مجرم کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
بھارتی خبررساں اداروں نے پاکستانی فوج میں حالیہ ریٹائرمنٹ اور ترقیوں پر اپنی توجہ مرکوز کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی جریدے "ریڈف نیوز" کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج میں لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور سمیت چار جنرلز ریٹائر ہوگئے ہیں، جبکہ تین سے چار فوجی افسران کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی جانے کی توقع ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور، فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ، چیف آف لاجسٹک اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ثاقب محمود ملک، اور سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل محمد علی ریٹائر ہوچکے ہیں۔ مزید یہ کہ "ریڈف" نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی فوج کے پاس اس وقت 24 تھری اسٹار جنرلز موجود ہیں، جن کی شاخوں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ ان میں سے 13 انفنٹری، دو انجینئرز، ایک ایئر ڈیفنس، پانچ آرمرڈ کور، دو آرٹلری اور ایک الیکٹریکل اور مکینیکل انجینئرز شامل ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ترقی کا امکان موجود ہے۔ خیال رہے کہ آئی ایس پی آرنے پاک فوج کے افسران کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے شہر العین سے اسلام آباد جانے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی پرواز نے ایئر پریشر میں کمی کے باعث کراچی ایئر پورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی۔ تفیلات کے مطابق پی آئی اے کی پرواز پی کے 144 رات پونے 2 بجے العین سے روانہ ہوئی اور صبح سوا 4 بجے پاکستان کی فضائی حدود میں کوئٹہ کے قریب پہنچی کہ اچانک ہائیڈرولک سسٹم میں فنی خرابی پیدا ہوئی۔ اس خرابی کے باعث طیارہ اچانک بلندی کھونے لگا اور 35,000 فٹ سے 11,000 فٹ تک آ گیا۔ پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرول کراچی سے رابطہ کر کے ایمرجنسی کی اطلاع دی اور طیارے کا رخ کراچی کی طرف موڑ دیا۔ صبح 4 بجکر 51 منٹ پر، پائلٹ نے ریڈار پر ہنگامی صورتحال کا سگنل دیا۔ طیارہ صبح 5 بج کر 24 منٹ پر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کامیابی سے ہنگامی لینڈنگ کر گیا۔ پی آئی اے انتظامیہ کے مطابق طیارے کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے اور مسافروں کو متبادل ذرائع سے منزل تک پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) میں ایف آئی اے افسران کی تعیناتی کرپشن کو روکنے میں ناکام رہی۔ بلکہ، ایف آئی اے افسران خود ہی ڈسکوز کے ساتھ مل گئے۔ ذرائع کے مطابق، وزارت داخلہ نے پاور ڈویژن کو ایک خط لکھا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ڈسکوز میں کرپشن کا سلسلہ ایف آئی اے افسران کی مدد سے جاری ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ڈسکوز میں بدانتظامی اور کرپشن دیرینہ مسائل رہے ہیں۔ حکومت نے ان کمپنیوں میں کرپشن کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے، جن میں مؤثر نگرانی کے لیے ایف آئی اے افسران کی تعیناتی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق، خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابھی تک ڈسکوز میں ایف آئی اے افسران کی تعیناتی کے مطلوبہ فوائد حاصل نہیں ہو سکے۔ اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں یہ کمیٹی ڈسکوز میں کرپشن کی تحقیقات کرے گی، اور اس میں ایڈیشنل سیکرٹری پاور اور ایف آئی اے کے سینئر افسران شامل ہوں گے۔
صادق آباد – شہر کے کچے علاقے میں بڑھتی ہوئی اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم کی وارداتوں کی اصل وجہ سامنے آ گئی ہے۔ مقامی پولیس کے اہلکار خوف کی وجہ سے اپنے مورچوں سے دستبردار ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں علاقے میں ڈاکوؤں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق، کچے کے علاقے میں قائم 50 سے زائد پولیس مورچے خالی ہو چکے ہیں۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب کچھ پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد باقی ملازمین نے ڈیوٹی پر آنے سے انکار کر دیا۔ آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق خالی ہونے والے مورچوں کی وجہ سے کچے کے ڈاکو بآسانی علاقے سے باہر آ کر پکے علاقوں میں وارداتیں کرنے لگے ہیں۔ لاکھوں روپے کی لاگت سے بنائے گئے یہ مورچے اب ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ پولیس کی ناکافی گشت کے باعث، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم کی وارداتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق، مورچوں میں تعینات پولیس اہلکاروں کو عارضی طور پر پولیس لائن طلب کیا گیا ہے، اور جلد ہی ان کی ڈیوٹیاں بحال کر دی جائیں گی۔ پولیس کے ترجمان نے اس صورتحال پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچے میں پولیس کی نفری مستقل موجود ہے، جبکہ خالی ہونے والے مورچے عارضی تھے۔ ترجمان نے شہریوں کو یقین دلایا کہ پولیس کی کارروائیاں جلد بحال کی جائیں گی تاکہ عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
ملک بھر میں بے روزگاری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے بہتر مستقبل کے خواب دیکھنے والے نوجوان فراڈ کرنے والوں کا شکار ہونے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق لاہور آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے اغوا برائے تاوان سیل کی طرف سے ایک بڑی کارروائی کی گئی ہے جس میں ایک ایسے گروہ کو گرفتار کیا گیا ہے جو متعدد لڑکوں کو اغوا کرنے کے بعد ان سے جبری مشقت کروا رہے تھے اور فروخت کرنے میں بھی ملوث تھے۔ لاہور آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے اغوا برائے تاوان سیل نے آزاد کشمیر کے شہر کوٹلی میں کارروائی کرتے ہوئے اغوا کیے گئے 29 لڑکوں کو بازیاب کروایا ہے جن کی عمریں 15 سے 18 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔ پولیس نے لڑکوں سے جبری مشقت کروانے والے اس گروہ کے 4 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے اور باقی ملزموں کی تلاش کی جا رہی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جبری مشقت کے لیے ملزمان لڑکوں کو کشمیر لے جاتے تھے اور بھاگنے کی کوشش کرنے والے لڑکوں پر تشدد بھی کیا جاتا تھا۔ ملزموں نے لڑکوں کو روزگار کا جھانسہ دے کر مختلف شہروں سے اکٹھا کیا تھا اور وہ لڑکوں سے جبری مشقت کروانے کے علاوہ انہیں بدفعلی کا نشانہ بھی بنایا جاتا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب سے بچوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر اغوا کر کے کشمیر لے جا کر لڑکوں سے جبری مشقت کروائی جاتی تھی، لڑکوں کو جبری مشقت کے ساتھ ساتھ جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا جاتا اور ان سے بدفعلی کی جاتی تھی۔ ملزموں سے تفتیش کی جا رہی ہے جس میں مزید انکشاف بھی سامنے آنے کی توقع ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نوجوان سوشل میڈیا کے منفی استعمال کی وجہ سے بے راہ روی کا شکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رانا ثناء اللہ نے یہ گفتگو ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس کی بحالی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کی ، اجلاس میں وفاقی سیکرٹری بین الاصوبائی رابطہ کے علاوہ دیگر متعلقہ صوبائی و وفاقی محکموں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کی اولین ترجیحات میں محکمہ جاتی کھیلوں کا فروغ بھی شامل ہے، محکمہ اسپورٹس پالیسیاں تشکیل دیں تاکہ کھلاڑیوں کو ملازمتیں مل سکیں ،ہر ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ محکمہ جاتی کھیلوں کی بحالی کیلئے اقدامات کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مل کر ملک میں ایک کھیل دوست ماحول پیدا کرنا ہوگا تاکہ ہر فرد کھیلوں کی طرف راغب ہو،محکموں میں اسپورٹس کوٹہ مختص کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں، جن قوموں کے کھیلوں کے میدان آباد ہوتے ہیں ان قوموں کے حوصلے بھی بلند ہوتے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ سوشل میڈیا کے منفی استعمال سے نوجوان بے راہ روی کا شکار ہورہے ہیں، کھیلوں جیسی صحت مند سرگرمیاں نوجوان کو مصروف اور ان کی سوچ کو مثبت رکھے گی، کھیلوں کی ترقی سے ہم اپنی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں۔
پاکستان کے نوجوان ملکی حالات کی وجہ سے اپنے مستقبل سے مایوس ہو چکے ہیں اور بہتر روزگار کے لیے ان کی پہلی کوشش یہی ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی طرح دوسرے ملک پہنچ جائیں جس کے لیے وہ ڈنکی لگانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ ذرائع کے مطابق بہتر روزگار کی تلاش میں ڈنکی لگا کر ماریطینیہ سے سپین جانے والی کشتی میں سوار 4 پاکستانی شہری بھی دم گھٹنے کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈنکی لگا کر مارطینیہ سے سپین جانے والی کشتی میں سوار 4 پاکستانی شہریوں میں سے ایک کا تعلق وزیرآباد سے بتایا جا رہا ہے، وزیرآباد کے نوجوان ابوہریرہ کی شادی 2 سال پہلے ہی ہوئی تھی۔ مارطینیہ سے سپین کی طرف سفر کرنے والی کشتی میں سوار چاروں پاکستانی شہریوں کی موت دم گھٹنے کے باعث ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چاروں پاکستانی شہریوں کو سپین جانے والی کشتی میں پڑے ہوئے سامان کے چھپایا گیا تھا، حادثے میں جاں بحق باقی 3 پاکستانی شہریوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔ واضح رہے کہ پچھلے سال بھی یونان میں بھی ایک کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے 9 پاکستانی شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔ واضح رہے کہ یونان کشتی حادثہ کے بعد ایف آئی اے لاہور زون نے انسانی سمگلروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کیا تھا اور واقعے میں ملوث انسانی سمگلر کو گرفتار کر لیا تھا۔ سمگلرز شہریوں کو یورپ بھیجنے کا جھانسہ دے کر 20 لاکھ روپے لیتا تھا اور شہریوں کو پاکستان سے لیبیا اور لیبیا سے یونان بذریعہ کشتی بھجوانے میں ملوث تھا جس کی نشاندہی پر دیگر ملزموں کے خلاف بھی چھاپے مارے گئے تھے اور 11 مقدمات درج کیے گئے تھے۔
جمعیت علماء اسلام آئین میں ترامیم کا مجوزہ مسودہ منظرعام پر لے آئی ہے جس کے مطابق آئین میں 24 ترامیم کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کی طرف سے آئین میں ترامیم کا مجوزہ مسودہ منظرعام پر لے آئی ہے جسے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کیا گیا۔ جے یو آئی نے مسودے میں آئین کے آرٹیکل 38، 175اے، 230، 243 اور آرٹیکل 203 میں ترامیم کی تجویز دی ہے۔ جے یو آئی کی طرف سے آئینی ترامیم کے لیے مجوزہ مسودے میں یکم جنوری 2018ء سے ہر قسم کے سود کا خاتمہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور قومی وصوبائی ایوانوں میں متعارف کروائی جانے والی کسی بھی قانون سازی کو اسلامی نظریات کونسل سے لازمی منظور کروانے کی تجویز دی گئی ہے۔ جے یو آئی نے مسودے میں تجویز دی ہے کہ پاکستان میں اسلامی مانیٹری پالیسی سسٹم کو متعارف کروایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ 18 ترمیم مکمل بحال کرنے اور 19 ویں ترمیم کے مکمل خاتمے کی تجویز بھی مسودے میں شامل ہے۔ مسودے کے مطابق آئینی بینچ کو آئینی تنازعات یا تشریح کرنے کا اختیار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ مسودے کے مطابق آئینی بینچ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں تشکیل دینے کی تجویز بھی شامل ہے اور سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے کے علاوہ 4 سینئر ججز پر مشتمل بینچ قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ہائیکورٹس میں چیف جسٹس سمیت 3 سینئر ججوں پر مشتمل آئینی بینچ بنانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ مسودے میں صوبائی آئینی بینچ کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں اپیل دائر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ مجوزہ ڈرافٹ جے یو آئی نے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کیا ہے جس پر سینیٹر کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ ہمارے اور پیپلزپارٹی کے ڈرافت میں صرف آئینی بینچ اور عدالت کا فرق ہے، اس کے علاوہ کسی نکتے پر ہمیں اعتراض نہیں ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس افسران نے پولیس ایکٹ میں ترامیم اور اختیارات بیوروکریسی کے پاس جانے پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور میں پولیس ایکٹ میں ترامیم کی منظوری پر پولیس لائنز میں سینئر پولیس افسران کا ایک ہنگامی اجلاس ہوا، اجلاس میں سینئر پولیس افسران نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی پولیس کو اعتماد میں لیے بغیر پولیس ایکٹ ترامیم منظوری کیلئے کابینہ اجلاس میں پیش کیا گیا۔ اجلاس میں سینئر پولیس افسران نے پولیس کے اختیارات بیوروکریسی کے پاس جانے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے پولیس کے محکمے میں سیاسی مداخلت ہوگی، پولیس افسران نے ٹرانسفر و پوسٹنگز کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے پر تحفظات کا اظہار کیا تاہم وزیر اعلیٰ اور کابینہ کو اختیار ملنے پر کسی نے اعتراض نہ کیا۔۔ اس اجلاس کے بعد پولیس افسران نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی سے ملاقات کی اور اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا۔

Back
Top