خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں دعوے کیے جارہے ہیں کہ حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی مخبری اسرائیل کو کرنے کے معاملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ جنرل اسماعیل قانی سے تفتیش کی جارہی ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے مڈل ایسٹ آئی اور یروشلم پوسٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قانی ، حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد سے لاپتہ تھے تاہم اب انکشاف ہوا ہے کہ ان سے حسن نصر اللہ کی اسرائیل کو مخبری کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ مڈل ایسٹ آئی نےاپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ اسماعیل قانی نا صرف زندہ اور محفوظ ہیں بلکہ ان سے تفتیش بھی جاری ہے، باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اسماعیل قانی اور ان کی ٹیم سے تفتیش کی جارہی ہے، ایرانیوں کو شبہ ہے کہ لبنان میں اسرائیل کی غیر معمولی دراندازی کی وجہ سے ہر کوئی زیر تفتیش ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی خبررساں اداروں نے یہ خبر دی تھی کہ لبنان میں اسرائیلی حملے کے بعد سے اسماعیل قانی غائب ہیں، ممکن ہے کہ وہ بیروت میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں زخمی ہوگئے تھے۔
آئینی ترمیم اور وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کے تقرر کے حوالے سے حکومتی مسودہ سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے مسودے میں مجموعی طور پر 53 آئینی ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے بعد صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر اس عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا تقرر کریں۔ حکومت مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس اور تین سینئر ججز کے تقرر کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس کی سفارش پر یہ تقرریاں ہوں، اس کمیٹی میں وفاقی وزیر قانون، چار اراکین پارلیمنٹ اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے کو شامل کیا جائے، آئینی عدالت کے ججز کا تقرر ایک کمیشن کرے گا ، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس اس کمیشن کے سربراہ ہوں گے۔ حکومتی مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کمیشن میں آئینی عدالت کے پانچ سینئر تین ممبران شامل ہوں گے جبکہ اٹارنی جنرل، وفاقی وزیر قانون، سپریم کورٹ بار کا ایک نمائندہ اور چار اراکین پارلیمنٹ بھی شامل ہوں گے۔ حکومت نے تجویز دی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت میں چاروں صوبوں کو یکساں نمائندگی دی جائے گی، چیف جسٹس کی مدت تین سال اور عمر کی بالائی حد 68برس ہوگی۔ اسی طرح حکومت نے سپریم کورٹ کے ججز کے تقرر سے متعلق آئینی ترامیم کیلئے تجویز دی ہے کہ سپریم کورٹ کےججز کا تقرر ایک کمیشن کرے جس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ اور پانچ سینئر ترین ججز شامل ہوں، ہائی کورٹس کےججز کے تقرر کیلئے متعلقہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیاجائے جس میں سینئر ترین ججز بھی شامل ہوں جبکہ اس کمیشن میں متعلقہ ہائی کورٹ بار کا نمائندہ اور صوبائی وزیر قانون کو بھی شامل کیا جائے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے 25 اکتوبر 2024ء کو ریٹائر ہو رہے ہیں، ان کے اعزاز میں 25 اکتوبر کو دن ساڑھے دس بجے الوداعی تقریب رکھی گئی ہے تاہم انہوں نے سرکاری خرچ کی وجہ سے الوداعی ڈنر لینے سے معذرت کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق ماضی کی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کا باضابطہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی روایات کے مطابق رجسٹرار آفس نے ریٹائر ہونے والے ججوں اور چیف جسٹس آف پاکستان کے اعزاز میں عشائیے کے لیے خط لکھا تھا جس کے جواب میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری خرچ پر الوداعی ڈنر لینے سے معذرت کر لی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار آفس سپریم کورٹ کے نوٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ الوداعی تقریب میں ان کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام نہ کیا جائے کیونکہ اس پر عوام کے پیسوں کے تقریباً 20 لاکھ روپے خرچ ہو جاتے ہیں جس کی ضرورت نہیں ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ کے عشائیہ سے انکار کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہو گا کہ سپریم کورٹ کے کسی ریٹائر ہونے والے جج کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس کے لیے فل کورٹ ریفرنس ہو گا جس کے لیے اسسٹنٹ رجسٹرار کی طرف سے اٹارنی جنرل کو بھی دعوتی مراسلہ ارسال کیا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 25 اکتوبر کو چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر ساڑھے 10 بجے دن فل کورٹ ریفرنس ہو گا اور عمومی طور پر عشائیے کا اہتمام کیا جاتا ہے مگر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے معذرت کی گئی ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس ساڑھے دس بجے دن کورٹ روم نمبر 1 میں ہو گا، اس حوالے سے اپنی تقریر تقریب سے قبل بھجوا دیں۔
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے کراچی ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے چینی انجینئرز کے ورثاء کو معاوضہ ادا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کراچی ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے چینی انجینئرز کے ورثاء کو معاوضہ ادا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ کراچی ایئرپورٹ کے قریب گزشتہ ہفتے ایک خودکش حملے میں پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے 2 چینی انجینئرز سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ واقعے میں رینجرز و پولیس اہلکاروں سمیت متعدد شہری زخمی بھی ہوئے تھے اور موقع پر موجود بہت سے گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 5 لاکھ ٹن چینی مزید برآمد کرنے کی منظوری دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ کمیٹی کے مطابق چینی ملک سے برآمد کرنے کی اجازت اضافی دستیاب ذخائر کے باعث دی جا رہی ہے تاہم ذخائر اور قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کے لیے ایڈوائزری بورڈ چینی برآمد کرنے کی اجازت منسوخ بھی کر سکتا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 30 ستمبر 2024ء تک ملک میں 20 لاکھ ٹن کے قریب چینی کے ذخائر دستیاب تھے، 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کے لیے مزید شرائط بھی عائد کی جا رہی ہیں۔ 21 نومبر 2024ء سے شوگر ملز ایسوسی ایشن نئی پیداوار شروع کرنے کا عمل کو یقینی بنائے، برآمد کنندگان 90 دنوں میں چینی برآمد کرنے کے پابند ہوں گے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق چینی کی برآمد کے عمل کی نگرانی کابینہ کمیٹی کرے گی۔ واضح رہے کہ قبل ازیں 13 جون 2024ء کو ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی ملک سے باہر برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اس وقت چینی کی قیمت 143روپے 15پیسے فی کلو کے قریب تھی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے فی کلو چینی کا بینچ مارک 2 روپے اضافی مارجن کے ساتھ مقرر کیا گیا تھا اور چینی کی فی کلو ریٹیل قیمت کا بینچ مارک 145 روپے 15 پیسے مقرر کیا گیا تھا۔ قبل ازیں گزشتہ مہینے ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی ملک سے برآمد کرنے کی مدت میں 15 دنوں کی توسیع کرتے ہوئے مدت 60 دن کر دی گئی تھی۔
اسرائیل کی فوج کے جنوبی لبنان میں کیے جانے والے زمینی حملوں کے باعث بھارت کے فوجی بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے پچھلے 2 دنوں کے دوران جنوبی لبنان میں زمینی حملوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی سرحد پر اقوام متحدہ کی طرف سے تعینات امن فوج (یونیفل) پر دو حملے کیے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ان زمینوں حملوں کے نتیجے میں سری لنکا اور انڈونیشیا کے 2،2 فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں کے زمینی حملوں کی وجہ سے اب بھارتی فوجی بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں کیونکہ یونائیٹڈ نیشنز انٹیرم فورس ان لبنان (یونیفل) میں تقریباً 600 کے قریب بھارتی فوجی بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے بھارتی فوجیوں کو اسرائیل اور لبنان کی مشترکہ سرحد پر 120 کلومیٹر طویل بیلولائن پر تعینات کیا گیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے اقوام متحدہ کی امن افواج (یونیفل) پر اسرائیلی فوجیوں کے حملے کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمیں بیلولائن پر بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش ہے اور ہم اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی عمارت کا احترام تمام ملکوں کو کرنا چاہیے اور اقوام متحدہ کو امن فوجیوں کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کرنے چاہیے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے امن دستوں کے مینڈیٹ کا احترام یقینی بنایا جائے، یونیفل کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اسرائیل لبنان سرحد کے قریب الناقورہ میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے 2 دھماکے کیے گئے جن میں 2 فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ یونائیٹڈ نیشنز انٹیرم فورس ان لبنان (یونیفل) کے مطابق اسرائیلی فوج کے بلڈوزر نے ایک چوکی کی حفاظتی دیواروں کو گرا دیا جس کے بعد اسرائیلی فوج کے ٹینک چوکی کے قریب پہنچ گئے۔ اسرائیلی ٹینک کی طرف سے گزشتہ روز بھی الناقورہ ہیڈکوارٹر میں ایک واچ ٹاور کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے باعث 2 فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ واضح رہے کہ سلامتی کونسل کی طرف سے اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفل) کو مارچ 1978ء میں لبنان سے اسرائیلی انخلاء کے بعد لبنان میں امن وسلامتی بحال کرنے اور اس علاقے میں لبنان کی اتھارٹی کو بحال کرنے میں لبنانی حکومت کی مدد کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف اکثر جگہوں پر مخصوص دھات سے بنا گلاس نظر آتی ہیں جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے تبصرے کیے گئے تھے تاہم اب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی گلاس پکڑے ویڈیو منظرعام پر آئی ہے جس نے ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ مریم نوازشریف کے بعد اب بلاول بھٹو نے بھی گلاس تھام رکھا ہے، مریم نواز تو وزیراعلیٰ پنجاب بن گئیں کیا بلاول بھٹو وزیراعظم بنیں گے؟ صحافی شاکر محمود اعوان نے ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: مریم نواز کے بعد بلاول بھٹو نے مخصوص دھات سے بنا مگ، گلاس تھام لیا ہے۔۔ صحافی خرم اقبال نے لکھا: مریم نواز کے بعد بلاول بھٹو کے ہاتھ میں بھی کرشماتی گلاس؟۔۔!! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا: وزیراعظم بننے کے سپنے! بلاول بھٹو زرداری نے بھی مریم نوازشریف کی طرح گلاس پکڑ لیا ہے! کامران محمود نے لکھا:گلاس میں ایسا کیا ہوتا ہے جو پہلے مریم نوازشریف اٹھا کر گھومتی تھی اور اب بلاول بھٹو بھی اٹھا کر گھوم رہے ہیں! ہانیہ نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: یہ گلاس والا پیر کون ہے؟ پہلے مریم نواز گلاس لئے پھرتی تھی اب بلاول بی بی بھی گلاس لئے پھرتی ہیں! ایک صارف نے لکھا: مریم نوازشریف کے بعد بلاول بھٹو کے ہاتھ میں بھی کرشماتی گلاس؟۔۔!! ہادیہ سعدی نے لکھا: مریم نوازشریف نے سٹیل کا گلاس پکڑا اور وزیراعلیٰ بن گئی، اب بلاول بھٹو نے بھی سٹیل کا گلاس پکڑ لیا ہے، بلاول کیا اب وزیراعظم بننے جارہا ہے؟؟؟ شبانہ شوکت نے لکھا:بلاول نے بھی گلاس اٹھا لیا، وزیراعظم تو بنیں گے !
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ کے بہت سے مسائل سامنے آ رہے ہیں جس سے آن لائن کام کرنے والے صارفین کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں موبائل فون کے سگنلز اور انٹرنیٹ کے بہت سے مسائل سامنے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے آن لائن کام کرنے والے صارفین کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بین الاقوامی کمپنیوں نے انہیں کام دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے چند ہفتوں میں پشاور میں جہاں بھی جائیں تو ایک ہی شکایت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ یہ ہے کہ موبائل میں سگنلز نہیں آرہے نہ ہی وٹس ایپ کام کر رہا ہے، انٹرنیٹ سگنلز بھی بہت کم آرہے ہیں۔ موبائل فون وانٹرنیٹ سگنلز نہ آنے کی وجہ سے جہاں اساتذہ پریشان ہیں وہیں پر طلباء کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ موبائل وانٹرنیٹ سگنلز نہ آنے کی وجہ سے پروفیسرز کیلئے کلاسز ارینج کرنا، طلباء کیلئے لیکچرز تیار کرنا مشکل ہو گیا ہے جبکہ آن لائن ٹرانسپورٹ سروس استعمال کرنے والے بھی پریشان ہے۔ پشاور یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر صنم خٹک کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی حالت بہتر کرنے میں فری لانسرز کا اہم کردار ہے، موبائل سگنل بند کرنے یا انٹرنیٹ سلو کرنے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ موبائل سگنلز کی بندش اور سلو انٹرنیٹ کی وجہ سے مختلف شعبوں میں آن لائن کام سے جڑے ہوئے افراد کی راہ میں رکاوٹ ہے جس سے ملکی معیشت کا بڑا نقصان ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں موبائل فون نیٹ ورک جزوی طور پر متاثر ہے اور ایسے میں بہت سے نجی سکولوں کی طرف سے بچوں کے لیے تعطیل کا اعلان کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے یونیورسٹی روڈ، ناصر باغ روڈ اور حیات آباد کے علاقوں میں نجی سکولز بند رہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئندہ برس جولائی سے زرعی شعبے پر ٹیکس کا اطلاق ہوجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے یہ اعلان اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا اورکہا کہ جنوری میں زرعی شعبے پر ٹیکس نافذ کرنے کے حوالے سے قانون سازی کریں گے اور یکم جولائی سے اس ٹیکس کا اطلاق ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کے ساتھ نیشنل فنانس پیکٹ پر بات چیت ہورہی ہے، چین سے بجلی کے منصوبوں کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر بھی بات کررہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کے معاہدے ہوجائیں گے۔ خیال رہے کہ وزیرخزانہ نے رواں برس جولائی میں زرعی شعبے کوٹیکس نیٹ میں لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہر شعبے کو ٹیکس نیٹ میں اپنا حصہ ملانا چاہیے، اگر ہم نے ایسا نا کیا تو ہم دوبارہ تنخواہ دار طبقے کی طرف ہی جاتے رہیں گے، ہمیں ملک کو بیلنس آف پیمنٹس کے ایشو سے باہر نکالنا ہوگا،، زراعت وفاقی نہیں بلکہ صوبائی شعبہ ہے، اس شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔
پاکستان اور افغانستان کے بارڈر پر افغان سیکیورٹی فورسز نے پاکستانی چیک پوسٹوں پر فائرنگ کی تاہم پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کی گئی جس سے افغان جارحیت ناکام ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ پاک افغان بارڈر نوشکی غزنالی سیکٹر میں اس وقت پیش آیا جب افغان سیکیورٹی فورسز نے پاکستانی فورسز کی جانب سے باڑ کی تعمیر کے کام کے دوران پاکستانی چیک پوسٹوں پر فائرنگ کردی۔ تاہم پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغان جارحیت کو بروقت اور بھرپور جواب دیا جس سے افغان سیکیورٹی فورسز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ پاکستان کی جانب سے واقعہ کے حوالے سے جاری کردہ ردعمل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کیلئے بروقت اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے گا اور اپنی علاقائی سالمیت پر کسی بھی صورت کوئی حرف نہیں آنے دے گا۔ سینئر صحافی نصر اللہ ملک نے واقعہ کی فوٹیج شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان نے افغان جارحیت کے جواب میں بھرپور کارروائی کی، پاکستان کی موثر کارروائی سے افغان سیکیورٹی فورسز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی طرف سے تاجروں کو بجلی کی فی یونٹ قیمت 9 سے 10 سینٹ تک کرنے کی یقین دہانی کروائے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آل ٹیکسٹائل ملز پروسیسنگ ایسوسی ایشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان نے کہا کہ ہماری صنعتیں آہستہ آہستہ بند ہو رہی ہیں جس کی وجہ گیس اور بجلی کی قیمتیں ہیں، گیس کی قیمت شاید کم نہ ہو سکے لیکن بجلی کی قیمتیں کم ہونے کی توقع ہے۔ معروف کاروباری شخصیت وچیئرمین ٹی ڈی اے پی زبیر موتی والا نے تقریب سے خطاب میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ بجلی کے فی یونٹ کی قیمت جلد 9 سے 10 سینٹ تک ہو جائے گی۔ غیرملکی قرضوں کو ادا کرنے کے لیے 100 ارب ڈالر صرف میٹنگز کرنے سے اکٹھے نہیں کیے جا سکتے اس کے لیے عملی طور پر اقدامات کرنے پڑیں گے۔ چیئرمین ٹی ڈی اے پی زبیر موتی والا نے مزید کہا کہ پچھلے سال کی نسبت 3 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں کمی واقع ہوئی ہے دوسری طرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام تو صنعتکاروں کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان کا فون سننے سے بھی گریز کرتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی طرف سے یقینی دہانی کروائی گئی ہے کہ بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 9 سے 10 سینٹ تک ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا تھا کہ اگلے 4 سالوں کے دوران پاکستان نے 100 ارب ڈالر ادائیگیاں کرنی ہیں، پاکستان نے مالی سال 2027ء میں 8 ارب 71 کروڑ ڈالر ادا کرنے ہیں۔ مالی سال 2028ء کے دوران پاکستان کو 7 ارب 68 کروڑ ڈالر ادا کرنے ہے اور اگر قرض رول اوور نہیں ہوتا تو ادائیگیوں کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔
کالعدم تنظیم "بلوچ لبریشن آرمی" نے بھارتی خفیہ ایجنسی"را" کی طرز پر اپنا خصوصی انٹیلی جنس سیل قائم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی سطح پر کالعدم قرار دی گئی دہشت گرد تنظیم بی ایل اے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی بغل بچہ تنظیم بن گئی ہے، بی ایل اے نے "زیفائر انٹیلی جنس ریسرچ اینڈ اینالسز بیورو"(زراب) کے نام سے اپنا انٹیلی جنس سیل قائم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس حوالے سے بی ایل اے نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ زراب بی ایل اے کا ایک منظم اور مربوط ونگ ہے ، اس ونگ میں سینکڑوں پیشہ ور افراد، جاسوس، مخبر، محققین، ڈیٹا اینالسٹس ، آئی ٹی ایکسپرٹس اور تجزیہ کار شامل ہیں۔ بی ایل اے نے دعویٰ کیا کہ زراب کے کئی اراکین ملکی تنصیباب میں گھسنے میں کامیاب بھی ہوگئے ہیں اور جلد اس کےنتائج آنا بھی شروع ہوجائیں گے۔ خیال رہے کہ بی ایل اے نے کراچی میں چینی باشندوں کے ایک قافلے پر حملہ کیا تھا جس میں دو چینی شہریوں سمیت 3 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، بی ایل اے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی انگلیوں پر ناچتی ہے، بی ایل اے کو بھارت سے اسلحہ، ٹریننگ کے علاوہ مالی تعاون بھی حاصل ہوتا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس میں شرکت کے لیے بیرون ممالک میں موجود اراکین اسمبلی کو وطن واپس آنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب کر لیا گیا ہے جس میں خصوصی قانون سازی ٹیبل کو ایجنڈے کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ اجلاس میں شرکت کے لیے بیرون ممالک میں موجود اراکین اسمبلی کو وطن واپس آنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے 26 ویں آئینی ترامیم منظور کروانے کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں، حکومت کی طرف سے ایک طرف تو نمبرز گیم پوری ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے تو دوسری طرف آرٹیکل 63-A پر عدالتی فیصلے کی حکومتی خواہشات کو تقویت ملی ہے۔ حکومت نے پارلیمنٹ وسینٹ اجلاس 18 اکتوبر 2024ء کو بلا لیا ہے جن میں امکان ہے کہ آئینی ترامیم پیش کی جائیں گی۔ علاوہ ازیں آئینی ترامیم کے معاملے پر اپوزیشن بھی متحرک ہو چکی ہے، مولانا فضل الرحمن سے تحریک انصاف کے وفد نے اہم ملاقات کی ہے جس میں اس حوالے سے گفتگو کی گئی ہے۔ حکومت نے آئینی ترامیم کا غیرحتمی مسودہ پیش تھا جبکہ اپوزیشن بھی ایک مسودہ تیار کر رہی ہے جس کے لیے پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کام کر رہی ہے اور جے یو آئی ف اس حوالے سے تحریک انصاف سے بھی مشاورت کر رہی ہے۔ آئینی ترامیم کا مسودہ مکمل ہونے سے پہلے ہی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 63-A کے عدالتی فیصلے کے بعد حکومت نمبرز کی فکر سے آزاد ہو گئی ہے، میں حکومت کو انتظار کرنے کا کیوں کہوں؟ حکومت کہے گی کہ مولانا ساتھ ہوں یا نہ ہوں 63-A کے بعد نمبرز پورے کر سکتے ہیں۔ حکومت کہہ سکتی ہے کہ ہم یہ کام ایس سی او سے پہلے نپٹا لیتے ہیں، نمبرز پورے ہیں تو حکومت انتظار کیوں کرے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل وزیراعظم ہائوس میں ہو گا جس میں ایس آئی ایف سی اور مختلف ملکوں کے ساتھ کیے گئے ایم او یوز اور معاہدوں کی منظوری دی جائے گی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کا اعلیٰ سطح وفد سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں پاکستان پہنچ چکا ہے جس کے ساتھ پاکستان کے 2 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے مونال ریسٹورنٹ کو گرانےکے حکم کے باوجود اس پر اسٹے دینےوالے سول کورٹ کے جج انعام اللہ کو معطل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ اسلام آباد کو گرانے کا حکم دیا تھا تاہم سول کورٹ کے سینئر جج انعام اللہ نے اس پر اسٹے آرڈر جاری کردیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے انعام اللہ کو معطل کرتے ہوئے انہیں ہائی کورٹ رپورٹ کرنے کا حکم جاری کردیا ہے اور انہیں آج ہی ہائی کورٹ طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سول جج انعام اللہ کو او ایس ڈی بناکر ان کے خلاف انکوائری کا بھی حکم دیدیا ہے اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کامران بشارت مفتی کو انکوائری افسر مقرر کیا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جون میں سوہاوہ روڈ پر واقع مونال ریسٹورنٹ کو 3 ماہ میں مکمل طور پر ختم کرنے کا ایک حکم جاری کیا تھا اور گزشتہ ماہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستیں بھی مسترد کردی تھیں۔
وزارت خزانہ نے کراچی میں دہشت گرد حملے میں مارے گئے چینی انجینئرز کی آئی پی پیز مذاکرات کا حصہ ہونے کی تردید کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے کراچی ایئر پورٹ کے قریب خود کش دھماکے میں ہلاک چینی انجینرز کے آئی پی پیز سے مذاکرات کا حصہ ہونے سے متعلق خبروں پر وضاحت جاری کردی گئی ہے۔ وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ حکومت بات چیت کررہی ہے اور وہ پاور پلانٹ بھی ان مذاکرات کا حصہ تھے جن کیلئے یہ دونوں انجینئرز کام کرتے تھے، تاہم ہلاک ہونے والے چینی شہری مذاکراتی مل کا حصہ نہیں تھے۔ وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ آئی پی پیز سے مذاکرات سے وابستہ چینی انجینئرز کی ہلاکت سے متعلق گردش کرنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور یہ گمراہ کن خبریں ہیں۔ خیال رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگیزب نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملے میں ہلاک ہونےوالے چینی انجینئرز بجلی کی قیمتوں پر مذاکرات کررہے تھے۔
پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض ملنے کے بعد ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کی طرف سے بھی 3 سالوں کے لیے 6 ارب ڈالر کی فنانسنگ کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی طرف سے قرض ملنے کے بعد ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی طرف سے 3 سالوں کے لیے 6 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا اعلان کر دیا گیا ہے اگلے سال 2025ء میں 1 ارب 85 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی فنانسنگ ہو گی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ سال 2026ء کے دوران 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کا تخمینہ ہے اور سال 2027ء میں 2 ارب 25 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 3 سالوں کے دوران مجموعی طور پر 2اعشاریہ 8 ارب ڈالر کی رعایتی فنانسنگ دی جائے گی۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی فنانسنگ سے ملنے والی رقم پاکستان میں ایس او ایز ریفارمنز، ایف بی آر ڈیجیٹلائزیشن، ایکسپورٹ پروموشن، ریسورس موبلائزیشن، کلائمیٹ اینڈ ڈیزاسٹر، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں خرچ کی جائے گی۔ دوسری طرف پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے عالمی بینک کی طرف سے فنڈنگ میں تیزی آئی ہے۔ کنٹری ڈائریکٹر آئی ایم ایف ناجےبین ہیسن کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان کو جنیوا ڈونرز کانفرنس میں 2 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم مختلف منصوبوں کے لیے 2 ارب ڈالر سے زیادہ کے فنڈز دستیاب ہیں اور اس سے مجموعی طور پر 1 کروڑ 30 لاکھ متاثرین کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ناجےبین ہیسن کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں میں 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تعمیرنو، ریلیف اور بحالی کے منصوبوں پر خرچ کیے گئے جبکہ 1اعشاریہ 55 ارب ڈالر بحالی وتعمیرنو کے نئے منصوبوں کے لیے ہیں۔ صوبہ سندھ میں تعمیرنو اور بحالی کے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں جبکہ صوبہ بلوچستان کے بعض منصوبوں پر انتہائی سست روی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ کے منصوبوں کیلئے 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر جاری ہو چکے جہاں تعمیرنو کے 50،50 کروڑ ڈالر کے ہائوسنگ منصوبوں پر عملدرآمد ہو رہا ہے، صوبہ بلوچستان میں اب تک صرف 104 بینک اکائونٹ کھولے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہاں پر ہائوسنگ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں تعلیم، صحت اور سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں پر 17 کروڑ 70 لاکھ ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں، آئی ایم ایف کی فنڈنگ میں صوبہ سندھ میں نئی سڑکوں کی تعمیر کرنے کے لیے 55اعشاریہ 7 ملین ڈالر خرچ ہوں گے۔ عالمی بینک نے صوبہ پنجاب میں آبپاشی منصوبہ کے لیے 45 ملین ڈالر رکھے ہیں جبکہ پاکستان جیسے کم آمدنی والے ملکوں کے لیے خصوصی ایمرجنسی فنڈنگ کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
سندھ حکومت کی طرف سے پرائیویٹ وکیلوں کو ان کی خدمات کے عوض 44 ملین روپے سے زیادہ کی رقم ادا کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں سندھ حکومت کی طرف سے پرائیویٹ وکیلوں کی خدمات حاصل کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یہ انکشاف محکمہ قانون، پارلیمانی افیئرز وکریمنل پراسیکیوشن کے مالی سال 2022-23ء کے آڈٹ کے دوران یہ رقم ادا کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے سندھ حکومت کو 2017ء میں پرائیویٹ وکیلوں کی خدمات حاصل کرنے سے منع کیا گیا تھا تاہم سندھ حکومت کی طرف سے پرائیویٹ وکیلوں کی ان کی خدمات کے عوض 44.7 ملین روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل آفس کے تحت پرائیویٹ وکیلوں کو ان کی خدمات کے عوض مالی سال 2021-22ء اور 2022-23ء کے دوران 36.8 ملین روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ مالی سال 2022-23ء کے دوران ایڈووکیٹ جنرل آفس کے تحت پرائیویٹ وکیلوں کو 7.8 ملین روپے کی ادائیگیاں گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کی طرف سے کنٹریکٹ پر ملازمین یا لیگل پراسیکیوٹر رکھنا سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی خلاف ورزی ہے کیونکہ کنٹریکٹ ملازمین کا کوئی بھی اپائنٹمنٹ آرڈر ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے۔ لیگل فیس کے پیمانے کے بغیر پیمنٹ کی تصدیق کرنا مشکل ہے اور نہ ہی وکیلوں سے متعلق معلومات موجود ہیں نہ ہی کیسز یا ان کی پرفارمنس سے متعلق معلومات موجود ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل آفس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ کنٹریکٹ پر لیگل پراسیکیوٹر کی تقرری محکمہ داخلہ کی طرف سے کی گئی ہے۔ آڈت رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016ء میں وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے رینجرز سپیشل پراسیکیوٹرز کے لیے بجٹ ٹرانسفر کی منظوری دی گئی تھی۔ ایڈووکیٹ جنرل آفس نے بتایا کہ پرائیویٹ وکیلوں کی خدمات بطور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ حاصل کی گئی تھیں اور بتایا گیا ہے کہ یہ خدمات انتظامی امور کو سرانجام دینے کے لیے حاصل کی گئی تھیں۔ آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اے جی آفس کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ وکیلوں کی خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے ضلعی اکائونٹس کمیٹی کو متعلقہ ریکارڈ نہیں دیا گیا۔
پانچ آئی پی پیز کمپنیوں نے بجلی کی فروخت سے متعلق معاہدوں کے خاتمے کی دستاویزات پر سائن کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آئی پی پیز سے مہنگی بجلی کی خرید اور کیپسٹی پیمنٹس کی ادائیگی کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آگئی ہے، پانچ ایسی آئی پی پیز کمپنیاں ہیں جنہوں نے حکومت کے ساتھ اپنے معاہدوں کو ختم کرنے کی دستاویزات پر ابتدائی دستخط کردیے ہیں۔ اب سے ان آئی پی پیز کمپنیوں کو کیپسٹی پیمنٹس کی ادائیگیاں نہیں کی جائیں گی، میسرز روش پاور،میسرز حبکو پاور،صبا پاور پلانٹ، اے ای ایس لال پیر پاور اور اٹلس پاورنے 40 ارب روپے کے سودکو بھی ختم کردیا ہے اور 1994 سے 2002 کے درمیان کیے گئے معاہدوں کے خاتمے کے کی آفیشل دستاویزات پر دستخط بھی کردیئے ہیں۔ ان کمپنیوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا حصہ رہنے والے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ 3 سے 10 سالوں کے دوران 300 ارب روپے کی دیو ہیکل رقم بچائی جائے گی، تاہم کیپسٹی چارجز اور بجلی کی لاگت پر آنے والے ماضی کےا خراجات کو ادا کی جائے گی۔ ان کمپنیوں سے 2400 میگاواٹ کے معاہدے کیے گئے تھے جن کے ختم ہونے کے بعد اب یہ بجلی نظام کا حصہ نہیں رہے گی، این ٹی ڈی سی نے ان کمپنیوں سے ٹیک اینڈ پے کے طریقہ کار کے تحت بجلی خریدنے سے انکار کردیا ہے، حکومت کو بجلی کے نرخوں میں صفر اعشاریہ 65 روپے فی یونٹ کا ریلیف ملے گا اور سالانہ یہ ریلیف مجموعی طور پر 65 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ابتداء ہے، اگلرے مرحلے میں مزید 18آئی پی پیز کمپنیوں کے ساتھ بات چیت شروع کی جائے گی اور ان کمپنیوں سے ٹیک اینڈ پے موڈ پر معاہدے کیے جائیں گے اور کیپسٹی پیمنٹس والے معاہدوں کو ختم کیا جائے گا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے مرکزی حکومت کی طرف سے لیے گئے قرضوں کے اعدادوشمار جاری کر دیئے گئے ہیں جس کے مطابق مرکزی حکومت نے قرض حاصل کرنے کے پچھلے تمام ریکارڈز توڑ دیئے ہیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے اگست 2024ء تک کی مدت کے لیے وفاقی حکومت کے حاصل کیے گئے قرضوں کا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے اس وقت 70 ہزار ارب روپے سے بھی بڑھ چکے ہیں، رواں مالی سال کے پہلے 2 مہینوں کے دوران وفاقی حکومت کے قرض میں 1448 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی حکومت کے قرضے میں صرف اگست کے ایک مہینے کے دوران 739 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد مجموعی طور پر قرضے 70 ہزار 362 ارب روپے پر پہنچ گئے ہیں۔ سرکاری دستاویز کے مطابق ماہ ستمبر 2023ء سے ماہ اگست 2024ء کے ایک سال کے عرصے میں وفاقی حکومت کی طرف سے حاصل کیے گئے قرض کی مالیت میں 6 ہزار 392 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ وفاقی حکومت کے حاصل کیے گئے قرضوں کا حجم ماہ اگست 2024ء تک مجموعی طور پر 70 ہزار 362 ارب روپے تک ریکارڈ کیا گیا۔ مرکزی حکومت کا اگست 2024ء تک حاصل کیے گئے قرضے کا حجم 48 ہزار 339 ارب روپے تک تھا جبکہ بیرونی قرضے کا حجم ماہ اگست 2024ء تک 22 ہزار 23 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں ایک رپورٹ کے مطابق مجموعی حکومتی قرض ملکی جی ڈی پی کے 65 فیصد کے برابر ہو چکا ہے جس سے پاکستان کا ہر شہری تقریباً 3 لاکھ روپے کا مقروض ہو چکا ہے۔ سٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق ملک کے مجموعی قرضی میں ماہانہ بنیادوں پر 1.1فیصد جبکہ سالانہ بنیادوں پر 10 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، پاکستان پر جولائی 2024ء تک قرض کا مجموعی حجم 69 ہزار 6سو ارب تھا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ مجموعی قرض ملکی جی ڈی پی کے تقریباً 65 فیصد کے برابر ہو چکا ہے تاہم ملکی جی ڈی پی میں اضافے سے اسی تناسب سے قرض میں کمی آئے گی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کی معروف عالمی عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لیکچر کے دوران سونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے، سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو پر دلچسپ تبصرے شروع کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈاکٹر ذاکر نائیک کے گورنر ہاؤس میں لیکچر کے دوران متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فاروق ستار کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں فاروق ستار کو نیند سے جھولتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا، فاروق ستار نیند کے شدید غلبے کے باعث اپنی آنکھیں کھلی رکھنے کی بارہا کوشش کرتے ہوئے بھی دکھائی دیئے۔ فاروق ستار کے سونے کے مناظر پنڈال میں موجود کیمروں نے بھی قید کیے جس پر تقریب میں موجود شرکاء ہنسنے لگے، ڈاکٹر ذاکر نائیک نےشرکاء کے ہنسنے کی وجہ پوچھی تو رضاکاروں نے بتایا کہ لیکچر کے دوران فاروق ستار سورہے تھے۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے دلچسپ تبصرے شروع کردیئے، صحافی عمار خان یاسر نے کہا کہ کیا ٹائمنگ ہے، پوچھنا یہ تھا کہ کیمرہ مین کی نوکری کا اس کے بعد کیا بنا؟ نعمان رضوی نے کہا کہ فاروق ستار کو دیکھ کر مصطفیٰ کمال کا وہ ڈائیلاگ یاد آگیا کہ ہمارے آنے کے بعد کارکنان رات کو اپنے گھروں میں سکون سے سوتے ہیں، کمال کی بات ہے اب تو ایم کیو ایم کے رہنما بھی ہر جگہ سوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے تقریر کے دوران کہا کہ حرام دینے اور لینے والا دونوں جہنم میں جائیں گے،مجمع میں قہقہے گونج اٹھے، ڈاکٹر صاحب نے غصے سے پوچھا کہ یہ کیا ہورہا ہے؟ مجمع نے جواب دیا کہ کچھ نہیں فاروق ستار صاحب سورہے ہیں، یہی حال ہمارے ملک اور اس میں ہونے والی سیاست کا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ ہمارے تو پورا معاشرہ ہی سویا ہوا ہے بس پکڑے فاروق ستار صاحب گئے ہیں۔ ظفر شیرازی نے کہا کہ فاروق ستار بھائی نیند کے مزے لیتےرہے تھے پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب نے یہ بول کر جگایا کہ صبح ہوگئی ہے ۔ فیاض شاہ نے کہا کہ کیمرہ مین بہت ظالم شخص تھا۔ https://x.com/RebelByThought/status1843270852001050806 احمد حسن بوبک نے کہا کہ لگتا ہے کہ کیمرہ مین بالکل پی ٹی آئی کا لڑکا ہے۔
معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک ایک تقریب کے دوران اسٹیج چھوڑنے پر سوشل میڈیا صارفین کیجانب سے تنقید کا نشانہ بنانے پر پھٹ پڑے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دورہ پاکستان کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران لڑکیوں کو انعاماتی شیلڈز دینے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے اسٹیج چھوڑ دیا اور موقف اپنایا کہ یہ بچیاں میرے لیے نامحرم ہیں اور میں انہیں چھو بھی نہیں سکتا۔ اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کراچی میں ایک تقریب کے دوران شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ ڈاکٹرذاکر نائیک نے کہا کہ اس یتیم بچوں سے ملاقات کی اس تقریب میں یتیم بچیے تو بہت پیچھے رہ گئے آگے صرف فوٹو سیشن ہوتا رہا، تقریب کے اختتام پر 15 سے 16سال کی بالغ لڑکیوں کو اسٹیج پر بلایا گیا جنہیں میں خواتین کہوں گا، میں نے اس پر اعتراض کیا کہ تو منتظم نے کہا کہ یہ سب میری بچیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسا تصور ہے؟ آپ نامحرم بالغ لڑکی کو چھو بھی نہیں سکتے،یتیم خانے کے مالک نے کہا کہ یہ میری بیٹیاں ہیں، میں نے انہیں بھی کہا کہ آپ کا ان لڑکیوں کو چھونا بھی حرام ہے، بیٹی بولنے میں کوئی حرج نہیں مگر اس سے آپ کسی نامحرم کو چھو نہیں سکتے۔ عالم شہرت یافتہ عالم دین نے کہا کہ کسی کو بیٹی بولنے یا اس کی پرورش کرنے میں کوئی حرج نہیں تاہم اس سے آپ کو اس بچی کو چھونے کا حق نہیں مل جاتا، بیٹی بولنے سے وہ بیٹی بن نہیں جاتی بلکہ وہ حرام ہی رہتی ہے اور آپ اسے چھو بھی نہیں سکتے۔ڈاکٹر ذاکرنائیک نے حیرانگی اور پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مجھے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیاجس پر مجھے شدید حیرانگی ہوئی کہ پاکستان میں یہ سب کیا ہورہا ہے، اس ملک کو کیا ہوگیا؟ لوگوں کو تو اس واقعے پر مثبت ردعمل دینا چاہیے تھا نا کہ مجھے اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ میں لڑکیوں سے نہیں ملا۔ ڈاکٹر ذاکر نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ٹی وی انٹرویو کے دوران خاتون میزبان سوال پوچھنے میرے نزدیک آتی رہیں، میں پیچھے ہٹا تو وہ اور اوپر آتی جارہی ہیں، آپ سب مسلمان ہیں یہ کیا ہورہا ہے یہاں پر۔ انہوں نے اپنے بیان میں پی آئی اے کو بھی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا، کہا میں ریاست کا مہمان تھا، میرے ویزا پر سٹیٹ گیسٹ لکھا ہوا تھا، میرا کچھ سامان زیادہ ہو گیا تو پی آئی اے کا سی او کہتا ہے آپ کو 50 فیصد ڈسکاؤنٹ کر دیں گے، اگر انڈیا ہوتا تو فری ہو جانا تھا، میں نے کہا دینا ہے تو فری دے، میں نے ٹھکرا دیا

Back
Top