لاہور: پنجاب پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 کے مقابلے میں 2024 میں صوبے میں ریپ، قتل، اور اغوا کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 2024 میں کل 4,257 ریپ کیسز درج کیے گئے، جو کہ 2023 کے مقابلے میں 105 زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ، گینگ ریپ کے کیسز میں بھی 100 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، 2023 میں 488 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جبکہ 2024 میں یہ تعداد 1,007 تک پہنچ گئی۔
پنجاب پولیس کی ویب سائٹ کے مطابق، ریپ کے 4,257 کیسز میں سے 2,764 کیسز میں چالان جمع کرایا گیا، 455 کیسز کی تفتیش جاری ہے، جبکہ 1,027 کیسز مسترد کر دیے گئے اور 11 کیسز کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
اعداد و شمار کے مطابق، 2023 کے مقابلے میں اغوا کے کیسز میں بھی 6,000 کا اضافہ دیکھا گیا۔ 2023 میں 24,746 اغوا کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جبکہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 30,137 ہو گئی۔
اسی طرح قتل کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2024 میں 5,121 قتل کے واقعات درج کیے گئے، جن میں سے 3,916 کیسز میں چالان جمع کیا گیا، جبکہ 717 کیسز کی تفتیش جاری ہے۔
پنجاب پولیس کے مطابق، 2023 میں کل 11,10,525 مقدمات درج کیے گئے تھے، جبکہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 11,42,664 ہو گئی۔
ملزمان کی بری ہونے کی شرح بھی سزا پانے والوں سے زیادہ رہی۔ 2024 میں 1,08,903 افراد کو سزا دی گئی، جبکہ 1,77,267 ملزمان بری ہو گئے۔
جرائم کے دیگر شعبوں میں کچھ بہتری بھی دیکھی گئی۔ پنجاب میں 2023 کے مقابلے میں 2024 میں چوری، ڈکیتی، اور گاڑی چوری کے واقعات میں کمی واقع ہوئی۔ 2023 میں ڈکیتی کے 1,708 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جو 2024 میں کم ہو کر 1,265 رہ گئے۔ اسی طرح، گاڑی چوری کے کیسز بھی کم ہو کر 1,00,853 پر آ گئے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری حارث خلیق کے مطابق، ریپ کیسز میں اضافے کے دو ممکنہ پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ واقعی جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے، دوسرا یہ کہ اب پہلے کے مقابلے میں زیادہ کیسز رپورٹ کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو ایسے سنگین جرائم میں خود فریق بن کر مقدمات کی پیروی کرنی چاہیے تاکہ بااثر افراد سزا سے بچ نہ سکیں۔