آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے خواتین کے احترام اور ان کے حقوق سے متعلق بیان پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفیں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے، جو اسے پی ٹی آئی کی خواتین کے ساتھ ہونے والے سلوک سے جوڑ رہے ہیں۔
ناقدین سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب سیاسی کارکن خواتین کو گرفتار کیا گیا، ان کے ساتھ مبینہ طور پر غیر انسانی سلوک برتا گیا اور کئی نے اپنے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کی شکایات کیں، تو اس وقت یہی اصول کہاں تھے؟
آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا، "چاہے وہ ماں ہو، بیٹی ہو یا بیوی، اسلام نے عورت کو عزت دی، پھر تم ہوتے کون ہو وہ عزت چھیننے والے، Who are you، تمہیں یہ اختیار کس نے دیا، کوئی اسے نہیں چھین سکتا۔"
ٹوئٹر (ایکس) اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کئی صارفین آرمی چیف کے بیان کے ساتھ سابقہ واقعات کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتےہوئے پچھلے 2 سالوں میں خواتین پر ہوئے مظالم پر اپنے تنقیدی تبصروں کا اظہار کر رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے پیغام میں کہا گیا جناب! ملک کے خلاف کھیلی گئی رجیم چینج آپریشن کی سازش کے بعد آپ کی پُشت پناہی میں جو ظلم اور فسطائیت کی اندوہناک داستانیں رقم ہوءیں اِن کا نشانہ اِس قوم کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں بھی بنیں۔ آج آپ کس طرح اپنے سفاک چہرے پر یہ مذہب اور اخلاقیات کا ماسک چڑھا کر دین میں خواتین کے مقام پر بھاشن دے رہے ہیں۔ گزشتہ اڑھائی سال میں عورتوں کو گھسیٹنا، اُنکی چادریں کھینچنا، اُن پر عدت جیسا گھٹیا مقدمہ بنانا، اُنہیں پابندِ سلاسل کرنا،گھروں کا تقدس پامال کرنا، یہ سب آپ کے اِس بیان کے منافی ہیں۔ آپ نے خطوط تو نہیں پڑھے لیکن اب اِس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل ضرور دیکھئے گا تاکہ آپ کو معلوم ہوسکے کہ عوام حقائق سے بخوبی واقف ہے۔
حماد اظہر نے کہا آرمی چیف اگر خواتین کی عزت کے بارے جاننا چاہتے ہیں تو ریحانہ ڈار سمیت ان تمام خواتین سے گفتگو کر سکتے ہیں جن پر پولیس اور نامعلوم نے ظلم کیا۔ سعداللہ بلوچ اور شاہ محمود قریشی سے بات کر لیں جن کے گھر کی خواتین کو اغوا کیا۔ اگر کوئی کسر رہ جائے تو اعظم سواتی والا سانحہ بھی موجود ہے۔
شہر بانو نے کہا واقعی اسلام نے بہت عزت دی عورتوں کو۔۔۔ تو وہ کون تھے جنہوں نے عورتوں کو سڑکوں پر گھسیٹا ؟وہ کون تھے جو ان کے بیڈ رومز میں گھسے ؟وہ کون تھے جس نے شہریار أفریدی کو بیٹیوں کی دھمکیاں دیں ؟؟وہ کون تھے جنہوں نے ناحق عورتوں کو قید میں رکھا ؟
صنم جاوید نے کہا خواتین کی عزت پر بھاشن دینے والے منافق کو کوئی بتائے ڈاکٹر یاسمین راشد دو سال سے جیل میں ناحق قید ہیں۔
مہر بانو قریشی نے کہا کوئی شک نہیں، اسلام میں عورت کو علا مقام رتبہ اور عزت دی گئی ہے مگر افسوس ریاستِ پاکستان نے پچھلے دو سال میں جو خواتین کو لے کر حدود پار کی ہیں اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ چادر چار دیواری کا تقدس ہوا کرتا تھا آج اس کی پامالی عام ہے۔ ہمارے عدالتی نظام میں عورت کو بیل ملنا لازم ہے پر ڈاکٹر یاسمین آج بھی بے گناہ پابندِ سلاسل ہیں ، 9 مئی کے بعد درجنوں بے گناہ خواتین کو حراست میں لیا گیا ، جھوٹے مقدموں میں مہینوں پنجاب کے جیلوں کی سیر کرائی گئی ، گرمی میں پریزن وینز میں گھنٹوں بٹھایا گیا، سڑکوں پر گھسیٹا گیا، سر سے چادر تک چھینی گئی، لوگوں کی بہن، بہو، بیٹیوں کو اغوا کیا گیا یا دھمکیاں دی گئی۔ کیا تحریک اے انصاف سے منسلک خواتین کی عزت عزت نہیں؟ کیا ہم اس قوم کی بیٹیاں نہیں؟ یاد رہے، اسلام میں خواتین کی عزت کو لے کر کوئی دوہرا معیار نہیں
شہباز گل نے کہا پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر غلط بیانی کرتے تھے۔ آج ایک لیول آپ کیا گیا ہے۔ آج وہی زمہ دادی آرمی چیف نے پوری کی ہے۔ ماشاللہ ترقی ہو رہی ہے۔
صحافی مریم نواز خان نے کہا اپنے شہریوں کو گمراہ گروہ کہنا، عورتوں کی عزتیں پامال ہونے کو ملک میں new normal بنا کر ان کی حرمت پر خطبہ دینا، انگریزی کے تین الفاظ سے قوم کو نئی بتی کے پیچھے لگانا، بدقسمت ملک پر نافذ ہستیوں کا ظرف بس اتنا ہے۔
رائے ثاقب نے لکھا آج آرمی چیف کی گفتگو کا مختصر کلپ سنا: بہت اچھا لگا سن کر، ویسے تو یہ کام سیاسی قیادت کا تھا لیکن پھر بھی آج خواتین کے حقوق کی بات ہوئی، اب دیکھیے گا۔۔ ڈاکٹر یاسمین راشد، عائشہ بھٹہ، خدیجہ شاہ، صنم جاوید اور وہ سینکڑوں خواتین جن کے گھروں کے دروازے توڑے گئے،سب کو انصاف ملے گا۔ آپ دیکھیے گا۔۔
صدیق جان نے کہا 9 مئی کے بعد جن دس ہزار بے گناہوں کو اٹھایا گیا ،کبھی ان کی ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں سے جا کر پوچھیں کہ وہ کس قیامت سے گزریں ؟5 اکتوبر اور 26 نومبر والوں کی فیملیز سے بھی جا کر پوچھ لیں کہ انہوں نے کس جبر کا سامنا کیا ہے ؟
عمران ریاض خان نے کہا آج آرمی چیف نے عورتوں کی حرمت پر ایک بیان دیا اور پورے پاکستان نے خواتین کی بے حرمتی کی ویڈیوز اور ثبوتوں کے انبار لگا دیئے۔ یہی ہے سوشل میڈیا اور اسکی طاقت جسے کچلنے کی کوشش ہے۔
رضوان غلزئی نے اپنے پیغام میں لکھا سنگجانی جلسے میں ایک کارکن نے اپنی والدہ کے زخمی چہرے کی تصویر دکھاتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی اہلکار دروازے توڑ کر گھر میں داخل ہوئے۔ والدہ کی جانب سے روکنے پر نقاب پوشوں نے بندوق کا بٹ مار کر اسکی والدہ کا جبڑہ توڑ دیا۔ ان نقاب پوشوں کو یہ اختیار کس نے دیا تھا؟
نجم باجوہ نے ٹویٹ کیا کہ ایک چھاپے کے دوران ایک سیاسی شخصیت کی 16 سال کی بیٹی کو نازیبہ جگہوں پر چھیڑا گیا وہ بچی بیچاری رو رو کے ماں کو بتاتی رہی کہ پولیس والوں نے کیا کیا آج تک اس صدمے کے اثرات اسکی ذہنی صحت پر ہیں ۔ پولیس والوں کو درندہ کس نے بنایا؟ کیوں ان خواتین کی عزتیں نوچی گئیں؟ ہے کوئی جواب؟
عمران ریاض خان نے ایک اور پیغام میں کہا آئی ایس آئی کا آفیسر دس مئی 2023 کو پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ آیا اور میرے گھر چھاپے کے دوران خواتین کو خوفزدہ کرنے کے لیے انکے سامنے بار بار پستول کا چیمبر کھینچتا اور چھوڑتا رہا۔ انہیں دھمکیاں دیں اور بچوں تک کو حراساں کیا؟
عمران ریاض نے مزید کہا عدت کا کیس بنانے والوں سے پوچھنا چاہیئے کہ Who are you?
زبیر علی خان نے کہا بنگال کی مائیں بہنیں بھی تمہارے کرتوتوں کی گواہ ہیں۔