خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ عمران خان کے بنی گالا کے گھر کیلئے منی ٹریل درکار تھی، جنرل باجوہ نے عمران خان کو نا اہلی سے بچایا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو نااہلی سے بچانے میں جہانگیر ترین نشانہ بنے، حنیف عباسی سے جو زیادتی ہوئی اس کا مداوا تاریخ کرے گی۔ ملک احمد خان نے کہا کہ انہوں نے جنرل باجوہ کو کہا تھا ووٹنگ مشین سے معاملہ تہس نہس ہو جائے گا، جنرل باجوہ کو احساس تھا عمران خان نے ملک کیلئے برا کیا، جبکہ شوکت ترین نے معیشت کیلئے تباہ کن اقدامات کیے۔ ملک احمد خان کا پروگرام میں مزید کہنا تھا کہ 56 کمپنیوں کا شور رہا ہے وہ 56 کمپنیاں چل جاتیں تو آج پنجاب کے حالات مختلف ہوتے، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ضائع پانی مینیج کیوں نہیں ہوتا؟ ثاقب نثار بتائیں عثمان بزدار نے لاہور کیلئے کیا کر لیا؟
سپریم کورٹ میں سینئر پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق از خود نوٹس کو سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیا میں قتل ہونے والے پاکستان کے سینئر صحافی و تجزیہ کار ارشد شریف کے قتل پر چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کی جانب سے ازخود نوٹس لیا گیا تھا، اب اس سوموٹو کیس کو سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے بینچ بھی تشکیل دیدیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ ذرائع کے مطابق ارشد شریف قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کیلئے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے، بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مظاہر علی اکبر اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہوں گے۔ 5 رکنی لارجر بینچ5 جنوری بروز جمعرات کو دن ایک بجے کیس کی سماعت کا آغاز کرے گا، رجسٹرار سپریم کورٹ نے اس حوالے سے کیس کے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں اور ساتھ ہی اسپیشل جے آئی ٹی سے اب تک کی تحقیقات کی عبوری رپورٹ بھی پیش کرنے کی ہدایات دیدی گئی ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بڑا دعویٰ کردیا ، پارٹی کو دوسرے مرحلے میں واضح فتح ملنے کی امید۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی زیر صدارت بلاول ہاؤس کراچی میں پیپلزپارٹی کا سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اجلاس ہوا ، اجلاس میں پارٹی رہنماؤں نے آصف علی زرداری کو انتخابات کے ممکنہ نتائج اور پارٹی کی تیاریوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اجلاس میں شریک چیئرمین کو بتایا گیا کہ سندھ کے مختلف اضلاع میں پارٹی کی پوزیشن اور حلقہ بندیاں اور ممکنہ نتائج پیپلزپارٹی کیلئے حوصلہ افزاء ہیں، صوبائی اور بلدیاتی قیادت کی جانب سے شریک چیئرمین سے سندھ کے بلدیاتی انتخابات ملتوی نا کرنے کیلئے ایک بار پھر درخواست بھی دی گئی اور کہا گیا کہ پیپلزپارٹی پہلے مرحلے میں مختلف شہروں میں فتح حاصل کرچکی ہے، دوسرے مرحلے میں تاخیر کے باعث کامیاب امیدوار بھی حلف نہیں اٹھاسکیں گے۔ اجلاس میں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی جس کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کےدوران کراچی کے 25 ٹاؤنز میں سے پیپلزپارٹی 8 جیتنے کی پوزیشن میں ہے جبکہ چار حلقوں میں سخت مقابلہ ہوگا، حیدرآباد شہر کی 160 یونین کونسلز میں سے 27 میں پیپلزپارٹی کو بلا مقابلہ فتح مل جائے گی ۔ پیپلزپارٹی کی رپورٹ کے مطابق شہری سندھ کی دوسری بڑی جماعت ایم کیو ایم کو حیدرآباد کی 60 یونین میں کھڑے کرنےکیلئے امیدوار ہی نہیں ملے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل کو سندھ ہائی کورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا ہے، عدالت نے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر شہباز گل کی جانب سے دائر ریاستی اداروں کے خلاف تضحیک آمیز بیان دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت ڈاکٹر شہباز گل کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب تک کیس کا حتمی فیصلہ نہیں ہوجاتا عدالت پولیس کو شہباز گل کی گرفتاری سے روکے، کراچی کے سرجانی ٹاؤن، بریگیڈ اور رضویہ تھانے میں مقدمات درج ہیں جن پر گرفتاری عمل میں لائے جانے کا خدشہ ہے، عدالت ان مقدمات میں گرفتاری کیلئے پولیس کو روکے۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ متنازعہ بیان پر لاہور کے تھانہ مانگا منڈی میں مقدمہ درج ہوچکا ہے، صغرا بائی کیس کی روشنی میں ایک واقعہ کا ایک ہی مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے، کراچی کے تین تھانوں میں بھی اسی بیان کو بنیاد بنا کر مقدمات درج کیے گئے ہیں لہذا ان مقدمات کو کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالت نےدلائل سننے کے بعد پولیس کو رہنما پی ٹی آئی کی گرفتاری سے روکتے ہوئے آئی جی سندھ اور دیگر فریقین کو 12 جنوری کیلئے نوٹسز جاری کردیئے ہیں اور پولیس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کراچی میں درج 3 مقدمات میں ڈاکٹر شہباز گل کو گرفتار نا کیا جائے۔
صوبہ خیبرپختونخوا انتہائی غیرمحفوظ ہو چکا ہے جس کے باعث قبائلی عوام میں احساس محرومی میں اضافہ ہو چکا ہے: امیر جماعت اسلامی تفصیلات کے مطابق المرکز الاسلامی پشاور میں پارٹی کے صوبائی ذمہ داروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق خان کا کہنا تھا کہ مرکز میں قائم اتحادی حکومت اور صوبائی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث اس وقت بدامنی پھیل رہی ہے، شدت پسندی کی نئی لہر کے باعث شہریوں کی جان و مال بھی محفوظ نہیں، صوبہ خیبرپختونخوا انتہائی غیرمحفوظ ہو چکا ہے جس کے باعث قبائلی عوام میں احساس محرومی میں اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں جاری چپلقش کے باعث ملکی تعمیر وترقی کا پہیہ جام ہو چکا ہے جبکہ ملک کی معاشی صورتحال دن بدن بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے اور اس سیاسی بحران کے باعث مہنگائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی کسی کو فکر نہیں ہے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ شہری روزمرہ استعمال کی اشیائے خوردونوش خریدنے کے قابل نہیں رہے، چینی، آٹا، دال کی قیمتوں میں بھی آئے دن کے اضافے کی وجہ سے عوام عاجز آ چکے ہیں، مہنگائی نے غریب شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے اور ملک کی معیشت تباہ ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے لیے قرضوں اور سودی پالیسیوں کے باعث پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے، دوسری طرف موجودہ وفاقی وصوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی نااہلی کی وجہ سے عوام کے جان ومال کا تحفظ کرنے میں بالکل ناکام نظر آتے ہیں۔
3 ملازمین کے بینک اکائونٹس سے چودھری مونس الٰہی اور ان کے خاندان کے مختلف افراد کے اکائونٹ میں پیسے بھیجے گئے : ذرائع تفصیلات کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے سابق وفاقی وزیر ورہنما مسلم لیگ ق چودھری مونس الٰہی کے مبینہ فرنٹ مینز کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحقیقات کا آغاز پنجاب اسمبلی کے ملازمین ارشد اقبال، نائب قاصد قیصر اور ارم امین کے خلاف کیا گیا ہے جس کی بنیاد ان کے اکائونٹس میں مشکوک ٹرانزیکشز بتائی جا رہی ہیں جبکہ ارم امین نامی خاتون چودھری مونس الٰہی کے کمپنی میں ملازمت بھی کرتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں ملازمین کے بینک اکائونٹس سے چودھری مونس الٰہی اور ان کے خاندان کے مختلف افراد کے اکائونٹ میں پیسے بھیجے گئے جبکہ ان کے بینک اکائونٹس کی تفصیلات ان کے آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتیں جبکہ چودھری مونس الٰہی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بھی ان تینوں ملازمین کا ذکر موجود ہے، ان ملازمین کو ایف آئی اے طلب کیا گیا ہے۔ چودھری مونس الٰہی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس حوالے سے راناثنا اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: رانا ثناء اللہ صاحب! یہ وہی کیس ہے جو ہائیکورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ پی ڈی ایم والو جب ہم پنجاب میں اپوزیشن میں تھے تب بھی آپ لوگوں سے نہیں ڈرے! کر لو جو ہوتا ہے ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں! یاد رہے کہ اس سے پہلے ایف آئی اے لاہور نے چودھری مونس الٰہی کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں مقدمہ درج کر کے ان کے دو فرنٹ مینوں مظہر اقبال اور نواز بھٹی کو گرفتار کیا تھا۔ ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ یہ ملزمان چودھری مونس الٰہی کے فرنٹ مینز کے طور پر کروڑوں کی خوردبرد کرتے تھے جبکہ مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ ایف آئی درج کرنے سے پہلے مجھے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل دو رکنی بینچ نے وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کی جانب سے 31 دسمبرکا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرنے سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کچھ حقائق ایسے ہیں جن کو سنگل بینچ نے مدنظر نہیں رکھا،19 دسمبرکا نوٹیفکیشن چیلنج نہیں کیا گیا، ابھی والی اپیل میں بھی اس نوٹیفکیشن کو چیلنج نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا آپ کی پٹیشن میں 19 دسمبر کےنوٹیفکیشن کو چیلنج کیا گیا ہے، جو آئینی سوالات اس کیس میں شامل ہیں اس طرف آپ نہیں آرہے، آپ کوئی ایک چیز بھی عدالت کے سامنے نہیں لائے، معذرت کے ساتھ آپ دونوں وکلاء اپنے ساتھ ظلم کررہے ہیں، آپ تیاری کرلیں کیس کی سماعت پرسوں رکھ لیتے ہیں۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء نے موقف اختیار کیا کہ 27 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر کے انتخابات ملتوی کرنے کا حکم دیا، 28 دسمبر کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا، یہ فیصلہ حتمی تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ہم انتخابات ملتوی کرچکے ہیں، یہ فیصلہ 27 دسمبر کے آرڈر پر منحصر تھا، سنگل بینچ نے اس آرڈر میں بتائیں وجوہات کو سماعت کے دوران دیکھا ہی نہیں اور فیصلہ سنادیا۔ عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کی جانب سے سنگل بینچ کے فیصلے کو معطل کرنے کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا ہے اور 9 جنوری کو جواب طلب کرلیے ہیں۔
بھارتی ریاست اترپردیش میں پولیس نے ایک شخص کو اپنی بیوی کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے بیوی کو قتل کرنے سے پہلے گوگل پر ’قتل کیسے کیا جائے‘ سرچ کیا تھا۔ اترپردیش پولیس کے مطابق ملزم وکاس نے پہلے وقوعے کو ڈکیتی کا رنگ دے کر پولیس کو چکمہ دینے کی کوشش کی۔ تاہم پولیس کو ملزم کے موبائل سے اس کے خلاف ایسے ناقابل تردید شواہد ملے جس کے بعد پولیس کو نہ صرف اس کے بلکہ اس کی گرل فرینڈ کے حوالے سے بھی مزید ثبوت مل گئے۔ غازی آباد ضلع کے مودی نگر نامی علاقے کے رہائشی وکاس نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کی بیوی کو جمعے کو ہاپور کے قریب نیشنل ہائی وے پر لوٹ لیا گیا۔ پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو انہیں سونیا کی گلہ کٹی لاش ملی۔ پولیس نے شک کی بنیاد پر وکاس کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا۔ جب وکاس کے موبائل کو چیک کیا گیا تو اس کے خلاف قتل میں ملوث ہونے کے حوالے سے چیزین ملیں۔ پولیس کے مطابق وکاس نے موبائل پر ’قتل کیسے کیا جائے‘ سرچ کیا تھا۔ اس نے آن لائن سٹور سے زہر بھی خریدنے کی کوشش کی اور گوگل پر اسلحہ خریدنے کے حوالے سے بھی سرچ کیا تھا۔ ہاپور پولیس ایس پی دیپک پھوکار نے بھارتی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وکاس اور اس کی بیوی کی شادی کے چند سالوں کے بعد ہی دونوں کے درمیان وکاس کی غیر ازدواجی تعلقات کی وجہ سے اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ ’یہ اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ ان کا نتیجہ سونیا کی جمعے کو سازش کے ذریعے قتل پر نکل کر سامنے آیا‘۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وکاس کو گرفتار کر لیا گیا ہے اس کی گرل فریڈ کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔ حکومت کی جانب سے قتل کے معمے کو حل کرنے والی پولیس ٹیم کے لیے 25 ہزار انڈین روپوں کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی ایم پی اے نے وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایم ڈبلیوایم کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزاعلیٰ کے اعتماد کے ووٹ کے معاملے پر ایم ڈبلیوایم پولیٹیکل کونسل نے مشاورت کے بعد اہم فیصلہ کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ایم ڈبلیوایم نے وزیراعلیٰ پنجاب کے بعض اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور ایم ڈبلیو ایم کی رکن پنجاب اسمبلی سیدہ زہرہ نقوی وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کو اعتماد کا ووٹ نہیں دیں گی۔ ایم ڈبلیو ایم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ نہ دینے کا فیصلہ پارٹی قیادت کی ہدایت کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ ترجمان مجلس وحدت مسلمین مظاہر شگری کا کہنا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کو وزیرِاعلیٰ پنجاب کے بعض اقدامات پر شدید تحفظات ہیں۔
ایف آئی نے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہیٰ کے بیٹے مونس الہیٰ کے فرنٹ مینز کیخلاف کاروائی شروع کر دی ہے۔ ایف آئی اے نے مونس الہیٰ کے مبینہ فرنٹ مینز کو طلب کر لیا ہے، ایف آئی اے نے پنجاب اسمبلی کے نائب قاصد قیصر، ارم امین، ارشد اقبال کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق متعلقہ افراد کے اکاﺅنٹس میں مشکوک ٹرانزیکشن پر انکوائری کا آغاز کیا گیا ارم امین وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے مونس الٰہی کی کمپنی میں کام بھی کرتی ہیں تینوں افراد کے اکاﺅنٹس سے مونس الٰہی اور فیملی کے افراد کے اکاﺅنٹس میں پیسے منتقل ہوئے تینوں افراد کے بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات ان کے پروفائل سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ تینوں افراد کے خلاف انکوائری کا آغاز اُن کے اکاؤنٹس میں مشکوک ٹرانزیکشنز کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق ارم امین مونس الٰہی کی کمپنی میں کام بھی کرتی ہیں۔ مونس الٰہی کے خلاف عدالت میں جمع منی لانڈرنگ کیس میں بھی تینوں افراد کا ذکر ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا کہنا تھا کہ قانونی مسائل کے حل کے بعد دھوم دھڑکے سے اسمبلیاں توڑیں گے۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ قانونی مسائل کے حل کے بعد دھوم دھڑکے سے اسمبلیاں توڑیں گے۔ سبطین خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نےاسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کی کوئی بات نہیں کی، وہ جب کہیں گے اسمبلیاں توڑ دیں گے، تاہم جو آئینی قانونی پیچیدگیاں ہیں ان کو حل کرکے ہی یہ اقدام اٹھایا جائے گا۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہمارے نمبرز پورے ہیں، ہمارے ایم پی ایز کو کوئی چھپانا چاہے تو تب بھی وہ نہیں چھپیں گے اسمبلی جا کر ووٹ دیں گے۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ارباب شیر علی نے چند روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ جنوری کے پہلے ہفتے پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ کراچی میں تمام دوستوں کو اکھٹا کرنے کی کوشش کی ہے، اس میں کافی حد تک کامیابی بھی مل چکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے لاہور کے دورے کے دوران حضرت عثمان علی ہجویری کے مزار پر حاضری دی اور دعا مانگی، بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے پورے پاکستان، ملک کے معاشی استحکام اور خصوصا سندھ و کراچی کیلئے دعا مانگی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی شہر کو کسی کی بری نظر لگ گئی ہے، شہر کو غریب سمجھ کر اب کوئی کراچی کو منہ نہیں لگاتا، دعا ہے کہ اللہ لاہور کو بھی بری نظر سے بچائے۔ گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ میں نے پیپلزپارٹی سے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے ساتھ جو معاہدہ ہوا ہے اس پر عمل درآمد کیا جائے، کیونکہ اگر پیپلزپارٹی معاہدے پر عملدرآمد نہیں کرتی تو پھر ایم کیو ایم اپنے فیصلے لینے میں آزاد ہے، بطور گورنر وزیراعظم شہباز شریف سے تین ملاقاتیں ہوئی ہیں، میں نے وزیراعظم سے بھی یہی کہا ہے کہ پیپلزپارٹی معاہدے پر عملدرآمدنہیں کررہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مجھے یقین دہانی کروائی ہے کہ آصف زرداری سے اس حوالےسے بات کریں گے۔
تکنیکی جدت کے باعث وہی بحری افواج موثر ہوں گی جو جدید جنگی رحجانات اور پیشہ ورانہ مہارت سے ہم آہنگ ہوں: سید عاصم منیر احمد شاہ تفصیلات کے مطابق پاکستان نیول اکیڈمی کراچی میں 118 ویں مڈشپ مین 26 ویں شارٹ سروس کمیشن پاسنگ آئوٹ پریڈ میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر احمد شاہ مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔ چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے پاکستان نیول اکیڈمی پہنچنے پر آرمی چیف کا استقبال کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ پاک فوج جنرل سید عاصم منیر احمد شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بہت نازک دور سے گزر رہا ہے اس لیے دہشت گردی اور ملک میں جاری معاشی بحران سے نپٹنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز میں قومی اتفاق رائے ہونا چاہیے تاکہ ملک کو ان مسائل سے نکالا جا سکے۔ آرمی چیف نے پاکستانی کیڈٹس کے علاوہ دوست ممالک کے کیڈٹس کو بہترین تعلیم مہیا کرنے پر پاکستان نیول اکیڈمی کو سراہا اور کمیشننگ حاصل کرنے والے جوانوں کو تربیت مکمل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میری ٹائم ڈومین میں مسلسل تبدیلی آرہی ہے، تکنیکی جدت کے باعث صرف وہی بحری افواج موثر ہوں گی جو جنگ کے جدید رحجانات اور پیشہ ورانہ مہارت سے ہم آہنگ ہوں۔ جنرل سید عاصم منیر احمد شاہ نے مڈشپ مین نوفیل ملک کو مجموعی طور پر بہترین کارکردگی دکھانے پر اعزازی شمشیر اور لیفٹیننٹ کاشف عبدالقیوم پی این کو بہترین کاکردگی پر قائداعظم گولڈ میڈل سے نوازا اور انعام یافتگان کو انعامات تقسیم کرتے ہوئے نوجوان افسروں کو مستقبل کے لیڈرز کے طور پر اپنے کردار، پیشہ ورانہ ذہانت، طرز عمل اور دوراندیشی سے رہنمائی کا مشورہ دیا۔ دریں اثنا آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ملیر گیریژن کا دورہ کیا جہاں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے ان کا استقبال کیا۔ آرمی چیف نے ملیر گیریژن میں کراچی کور، رینجرز ودیگر سی اے ایف افسران سے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے افسران کو جدید جنگی تقاضوں اور پیشے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا، آرمی چیف نے یادگار شہداء پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔
پیپلزپارٹی کےسابق رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کی مدد کی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیسے کامیاب ہوئی اور عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے میں پی ڈی ایم کو کس کی مدد حاصل تھی؟ ان سوالات کے جوابات میں پیپلزپارٹی کے سابق رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے نجی ٹی وی کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں اہم انکشافات کیے ہیں۔ سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے میزبان نادر گرامانی کے ساتھ ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ سابق آرمی نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پی ڈی ایم کی مدد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق اب تمام باتیں اور شواہد سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں عمران خان کی جانب سے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف کو توسیع دینے کے لیے 12 منٹ کے اندر تاریخی قانون سازی ہوئی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ قمر جاوید باجوہ خود اپنی مدت میں توسیع کے خواہاں تھے اسی لئے یہ قانون بنایا گیا تھا۔ پیپلزپارٹی کے سابق رہنما نے کہا کہ سابق آرمی چیف کو مدت میں توسیع دلوانے میں اسٹیبلشمنٹ کا اثر رسوخ تھا، اختلافات کے باوجوہ تمام سیاستدان آنن فانن قانون پر متفق ہوگئے تھے۔ اب متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) کے دھڑوں کو اکٹھا کیا جا رہا ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کے اپنے رہنما کہہ رہے ہیں کہ انہیں اکٹھا کرنے میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فروری 2022 میں کہا گیا ہم نیوٹرل ہیں لیکن ادارے آج بھی نیوٹرل نہیں ہے۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں تحریک انصاف میں جانے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے انٹرویو کے دوران کہا کہ ’میں نے اپنا استعفی فروری میں ہی دے دیا تھا لیکن ملک میں جاری مہنگائی اور پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے باعث استعفیٰ دینے میں تاخیر کا فیصلہ کیا‘ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کے وقت جس طرح کیمرے لگے وہ کسی عام شخص کا کام نہیں تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کی طرف سے امریکہ کی طرف سے دی جانے والی 3 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالرز کی امداد اسامہ بن لادن کو پاکستان میں ڈھونڈنے کیلئے امریکی جاسوس کا کردار ادا کرنے والے شکیل آفریدی کی رہائی کی مشروط کر دیا گیا ہے۔ عادل راجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: اطلاعات کے مطابق امریکی کانگریس کی طرف سے اسامہ بن لادن کی تلاش میں ملوث شکیل آفریدی کو رہا کرنے تک پاکستان کو 33 ملین امریکی ڈالرز کے امدادی پیکیج کے فنڈز کو جاری کرنے سے روک دیا ہے۔ پاکستان کے مین سٹریم میڈیا میں ایسی کوئی خبر زیر بحث نہیں ہے۔ کیوں؟ عادل راجہ کے ٹویٹ پر غیرملکی سینئر صحافی مائیکل کگل مین نے رپلائی کرتے ہوئے لکھا کہ: شاید یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، امریکی اخراجات کے بلوں میں پہلے بھی یہ شق موجود تھی ، اگر ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے شق اخراجات کے بل میں شامل نہ کی جاتی تو شاید یہ بڑی کہانی ہوتی۔ جس پر عادل راجہ نے رپلائی کرتے ہوئے لکھا کہ یہ نئی سٹوری ہے اور رواں ہفتے ہونے والی کورکمانڈر کانفرنس میں بھی اسے ڈسکس کیا گیا ہے۔ مائیکل کگل مین نے اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کورکمانڈرز اجلاس میں بات چیت غیرامکانی لگتی ہے لیکن اگر یہ سچ ہے تو یہ انتہائی قابل ذکر بات ہے۔ عادل راجہ نے دوبارہ رپلائی کرتے ہوئے لکھا کہ میرے سورسز بتا رہے ہیں کہ اس پر گفتگو ہوئی مگر فیصلہ ہوا کہ اس پر آگے نہیں بڑھا جائے گا، کیوں کہ عوام ردعمل شدید ہو سکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹ نے 1.7 ارب ڈالر کے اخراجات کا بل منظور کیا گیا تھا جبکہ پاکستان کیلئے بھی 4.3 ارب ڈالر کی امداد منظور کی تھی جس میں سے 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز اسامہ بن لادن کا پتہ چلانے میں امریکہ کو مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی اور الزامات سے بری کرنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ متعلقہ کمیٹی کو رپورٹ دینے تک روک لیے جائیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود بھی بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر عمران خان نے ردعمل دیا اور کہا کہ پی ڈی ایم (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ) عوام سے خوفزدہ ہے اس لیے انتخابات سے فرار حاصل کر رہی ہے۔ بلدیاتی انتخابات سے متعلق دیئے گئے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیے جانے اور اس پر حکومت کی جانب سے مختلف توجیہات پیش کرنے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر عمل نہ کرکے پھر ثابت کردیا کہ وہ امپورٹڈ حکومت اور اس کے سرپرستوں کی ٹیم ’بی‘ ہے۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ عوام سے خوفزدہ پی ڈی ایم کی حکومت ہر انتخابی میدان سے بھاگ رہی ہے۔ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے اور پی ٹی آئی اس پر ثابت قدم ہے۔ سابق وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے اسے موجودہ وفاقی حکومت اور اس کے لانے والوں کی 'بی' ٹیم قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ عدالت نے 31 دسمبر کو ہی بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دے رکھا ہے تاہم وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی تھریٹ سمیت دیگر امور جن میں انتخابات کی تیاریاں بھی شامل ہیں ان کو پورا کرنے کیلئے کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نئے سال کے پیغام پر سخت تنقید کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر عمران خان کے بیان کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا انسان ہے، جسے عید،شب برات کی تمیز ہے نا ہی نئے سال کا کوئی خیال ، نا ہی کبھی اس انسان نے خیر کا کوئی کلمہ یا دعا دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنی ذات میں قید اس شخص کو آگے کی کوئی سوچ نہیں، اسے نا کسی کے غم کا خیال ہے نا کسی کی خوشی کا احساس، جس انسان کو دوسروں کی خوشی میں خوشی اور غم میں دکھ بانٹنا نا آتا ہو وہ 22 کروڑ عوام کا کیا سوچتا ہوگا؟ خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گزشتہ شب نئے سال کی مناسبت سے جاری اپنے پیغام میں کہا تھا کہ سال 2022 بیک وقت بہترین اور بدترین تھا، ذاتی مفاد مں گُندھی ایک سازش کے ذریعے بہترین معاشی کارکردگی دکھانےوالی حکومت کو ہٹایا گا اور پاکستان کومجرموں کےایک گروہ کےحوالےکر دیا گا ۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس گروہ نےمعشتے زمں بوس کی،خود کو این آر او 2 دیا اور نبا قانون مں تراممی کے ذریعےتمام وائٹ کالر کریمینلز کلئے لوٹ مار کےدروازےکھول دیے۔ عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ سال بہترین ایسے تھا کہ اسی دوران مںی نے اہلِ پاکستان کو ایک قوم کےسانچےمںق ڈھلتےدیکھا، تمام سیاسی جماعتوں کے یکجا ہوکر پی ٹی آئی کے خلاف صف آراء ہونے کے باوجود ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی 75 فیصد کامیاب رہی، میرا رب العزت پر ایمان اور اپنی قوم پر اعتماد ہے پی ٹی آئی پاکستان کو بحرانوں کی اس دلدل سے نکالنےکیلئے ٹھوس ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف کروائے گی۔
حکومتی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) پاکستان نے ایک بار پھر حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دیدی ہے، ن لیگ کی اتحادی جماعت کو منانے کی کوشش۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے حکمران اتحاد سے علیحدگی کے اعلان کے بعدمشاورت کیلئے تمام بلدیاتی امیدواران اور علاقائی ذمہ داران کا اہم اجلاس منگل کے روز طلب کرلیا ہے، اجلاس میں بلدیاتی امیدواروں اور کارکنان سے مشاورت کے بعد وفاقی حکومت کے ساتھ اتحاد برقرار رکھنے یا علیحدگی اختیار کرنے سے متعلق فیصلے کو حتمی شکل دی جائے گی۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کی جانب سے حکمران اتحاد سے علیحدگی کی دھمکی پر وفاقی وزیر ایاز صادق نے ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیر امین الحق کو ٹیلی فون کیا اور ایم کیو ایم کے تحفظات کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی۔ اس موقع پر امین الحق نے ایاز صادق کو ایم کیو ایم سے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد نا ہونے سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جس کےبعد ایاز صادق نے ان تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ یادرہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سندھ کی حلقہ بندیوں کو درست نا کیا گیا تو ہم عوام اور کارکنان کے پاس جائیں گے، سڑکوں پر آئیں گے اور حکومت میں رہتے ہوئے الیکشن لڑنے یا اتحاد چھوڑ کرنے کے بارے میں بھی سوچیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس پیر کے روز طلب کرلیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں زیر غور آنے والی تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے پیر کو دوبارہ اجلاس طلب کرلیا گیا ہے ، اجلاس میں اعلی سول و عسکری قیادت شرکت کرے گی۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس میں حساس ریاستی اداروں کے نمائندے شرکاء کو سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دیں گے، جبکہ کمیٹی ملکی سلامتی و معیشت کے حوالے سے مرتب کردہ تجاویز اور گائیڈ لاینز کی منظوری دے گی۔ قومی سلامتی کمیٹی ملک میں ایک بار پھر سر اٹھانے والی دہشت گردی کے خاتمے اور دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائیوں کی منظوری بھی دے گی۔ واضح رہے کہ 30 دسمبر بروز جمعہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
سینئر صحافی و اینکر کامران خان نے کہا ہے کہ ملک ایک ناکام ریاست کی طرف بڑھ رہا ہے، اہم فیصلوں میں تاخیر تباہی لاسکتی ہے۔ اپنے تازہ ترین وی لاگ میں کامران خان کا کہنا تھا کہ ملک کو ناکام ریاست قرار دینے کیلئے باقاعدہ کوئی سرکاری اعلان نہیں ہوگا، تاہم حالات اور واقعات اس کی گواہی دے رہے ہیں کہ ملک اس جانب بڑھ رہا ہے، اسی پس منظر میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جمعہ کے روز ہوا، کل یہ اجلاس دوبارہ ہوگا، کل کا اجلاس فیصلوں کی بیٹھک ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب پاکستان ایک ناکام ریاست کی چلتی پھرتی تصویر بن چکا ہے،اس اجلاس سے قبل آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں کور کمانڈر کانفرنس ہوئی، اس کانفرنس میں تباہ کن ملکی معیشت کا ملکی سلامتی و دفاع پر خطرناک اثرات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا، اس کانفرنس میں ملک پر تازہ دم دہشت گردی کی یلغار کی بھی تصدیق کی گئی جس سے نمٹنے کیلئے ایک رد الفساد یا ضرب عضب جیسے فوجی آپریشن کی ضرورت ہے۔ کامران خان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسوس آج پاکستان میں کسی قسم کا سیاسی اتحاد ملکی سلامتی کی خاطر بھی ناممکن نظر آرہا ہے، ملک ڈوبتا ہے تو ڈوبے،ملک دیوالیہ ہوتا ہے تو ہوجائے،اسی لیے میں پاکستان کو ایک ناکام ریاست کی دلخراش تصویر قرار دے رہا ہوں۔ انہوں نے عسکری قیادت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فوج کے علاوہ کسی کی سکت نہیں کہ سیاسی قوتوں کو مجبو رکرے چاہے انہیں ایک کمرے میں محصور ہی کیوں نا کرنا پڑے،اورمسائل کے حل کا فارمولا تجویز دیں، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے نیا ایکشن پلان بنے،اہم فیصلوں میں ایک دن کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے ورنہ تباہی کو کوئی نہیں روک سکتا۔