خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی صورت درحقیقت ہمارا مقابلہ اپنی ہی فوج کے ساتھ کیونکہ جو حکومتیں مستحکم ہوں انہیں ایسے گھر نہیں بھیجا جاتا جیسے ہماری حکومت کو معزول کر دیا گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام "ہارڈ ٹاک" میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ جو ہمارے اتحادی تھے انہیں کون کنٹرول کر رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو معاشی بحران اب پیدا ہو چکا یہ اسی سیاسی بحران کا نتیجہ ہے کیونکہ کوئی نہیں جانتا6 ماہ بعد یہاں کس کی حکومت ہو گی۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں لا سکتے۔ ہماری اتحادی جماعتوں کے طرز عمل سے واضح تھا کہ کہیں سے ملنے والی ہدایات پر عمل کر رہی ہیں۔ سب کو پتہ ہے ان جماعتوں کو اسٹیبلشمنٹ کنٹرول کرتی ہے اور ان کی پوزیشنیں کیا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ سیاست کو سیاستدانوں پر چھوڑ دینا چاہیے تھا، عمران خان واضح کہہ چکے کہ ہماری حکومت کو گھر بھیجنے میں جنرل باجوہ ملوث تھے۔ ہم نے امریکا میں پاکستانی سفیر کا سائفر پیش کیا ہے، پاکستانی سفیر نے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو سے ملاقات کے بعد سائفر بھیجا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ امریکا سے جنگ چاہتے ہیں، ہم اچھے تعلقات چاہتے ہیں، کوئی پارٹی امریکا سے محاذ آرائی نہیں چاہتی، نہیں چاہتے کہ امریکا سمیت کوئی بھی ملک پاکستان کو ڈکٹیٹ کرے۔ ہم حکومت میں آئے تو امریکا سے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ فواد چودھری نے کہا ہم نے افغان طالبان پر اثر ڈال کر لاکھوں غیر ملکیوں کا انخلا کرایا، اب جو گزر گیا وہ گزر گیا ہم امریکا سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، یقیناً امریکا بھی پاکستان کی مقبول ترین جماعت سے تعلقات بہتر رکھنا چاہے گا۔ مگر یہ اس حکومت کی ناکامی ہے کہ افغانستان سے متعلق عمران کی پالیسی جاری نہیں رکھی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہم الیکشن کیلئے انتظار کر سکتے ہیں لیکن حکومت الیکشن نہیں چاہتی، حکومت اسلام آباد تک میں بلدیاتی انتخابات نہیں چاہتی، ان کو علم ہے جب بھی الیکشن ہوا لوگ انہیں آؤٹ کر دیں گے، الیکشن پی ٹی آئی کی نہیں پاکستان کی ضرورت ہے کیونکہ سیاسی استحکام ہوگا تو ہی معاشی استحکام آئے گا جس سے حالات بہتر ہونے کی توقع ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نااہلی کے باوجود پارٹی چیئرمین کا عہدہ رکھنے پر عمران خان کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو پارٹی عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس میں نوٹس جاری کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کو 11 جنوری صبح 10 بجے ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہونے کی ہدایات کی ہیں اور کہا ہے کہ نااہلی کے باوجود عمران خان نے پارٹی چیئرمین کا عہدہ اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔ یادرہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے21 اکتوبر کو توشہ خانہ ریفرنس کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو نااہل قرار دیدیا تھا، عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نےمتفقہ طور پر دیا۔
50 فیصد ایگزیکٹو الائونس کٹوتی کا فیصلہ واپس نہیں لے سکتے، افسران کو 150 فیصد ایگزیکٹو الائونس دینے کا فیصلہ ہی غلط تھا: وزیر خزانہ وزارت خزانہ کےڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ اور ایم جی گروپ کے افسران نے آج وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے سامنے ایگزیکٹو الائونس میں سے 50 فیصد کٹوتی کرنے پر احتجاج کیا جس پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار احتجاج افسران پر برہم ہو گئے۔ افسران کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو الاونس کو 150 فیصد تک ہی رہنے دیا جائے لیکن وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اضافی الائونس نہیں دے سکتے۔ گزشتہ روز وزارت خزانہ کے افسران نے وزیر خزانہ کو روک کر اکانومسٹ سمیت دیگر سروس کیڈر افسران کو 100 فیصد کے بجائے 150 فیصد الائونس ادا کرنے کی سفارش کی تھی۔مظاہرین نے کہا کہ 150 فیصد ایگزیکٹو الائونس دینا چاہیے جس پر احتجاج کرنے والے افسران سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزارت خزانہ کے افسران 25 برس میں پہلی بار ایگزیکٹو الائونس کے لیے احتجاج کر رہے ہیں اس پر آپ سب کو شرم آنی چاہیے، اضافی الائونس نہیں دیا جا سکتا، آپ جو کر سکتے ہیں کر لیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 50 فیصد ایگزیکٹو الائونس کٹوتی کا فیصلہ واپس نہیں لے سکتے، افسران کو 150 فیصد ایگزیکٹو الائونس دینے کا فیصلہ ہی غلط تھا، آپ کو یہاں پر احتجاج نہیں کرنا چاہیے چاہیں تو جا کر سیکرٹری فنانس سے بات کر سکتے ہیں لیکن یہ فیصلہ اب تبدیل نہیں ہو سکتا، سب کو 100 فیصد ایگزیکٹو الائونس ہی ملے گیا۔ یاد رہے کہ چند دن قبل ہی مختلف وزارتوں میں تعینات اکانومسٹ گروپ کے افسران، وزارت اطلاعات، خارجہ ودیگر افسران کو بیوروکریسی کے مختلف گروپوں میں امتیازی سلوک ختم کر کے 100 فیصد ایگزیکٹو الائونٹس کی منظوری دی گئی تھی جس پر پلاننگ کمیشن کے افسر مشتاق احماد راجہ نے وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا تھا کہ: پلاننگ کمیشن کے تمام افسران وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے انتہائی مشکور ہیں کہ انہوں نے اپنے وعدے پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایگزیکٹو الائونس میں امتیازی سلوک کا خاتمہ کر دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرادی، منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف نے وزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی ومالی نقصان پر ہمدری کا اظہار کیا۔ ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہبازشریف نے بتایا کہ منیجنگ ڈائریکٹر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کرسٹالینا جارجیوا نے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور پوچھا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور چین سے روابط کیسے ہیں؟ جس پر میں نے کہا کہ دونوں ممالک سے تعلقات اچھے ہیں، چائنا پاکستان کے ساتھ ہے، چائنا کے وزیراعظم نے بھی کہا کہ پاکستان ہمارا بہترین دوست جبکہ ہم دیگر ممالک سے بھی تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ گفتگو کے دوران میں نے منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کو شرائط پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کامیابی سے مکمل کرنے کے عزم پر کاربند ہیں جس کیلئے امیروں پر ٹیکس لگائینگے ، غربت کے باعث عام لوگوں پر مزید ٹیکس نہیں لگا سکتے، اپنا وفد پاکستان بھجوائیں تاکہ قرض کی اگلی قسط جاری ہو سکےجس پر کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی مشکلات کو سمجھتے ہیں، جلد ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔ وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق ٹیلیفونک رابطے میں ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی ومالی نقصان پر ہمدری کا اظہار کیا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے تشویش کا اظہار کرنے پر کرسٹالینا جارجیوا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والی پرعزم پاکستان کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ وزیراعظم شہباز شریف کو کرسٹالینا جارجیوا نےبتایا کہ 9 اور 10 جنوری کو آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جنیوا کانفرنس میں ورچوئلی شریک ہو سکوں گی جبکہ پرعزم پاکستان کانفرنس میں شرکت کی دعوت پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ وزیراعظم آفس کے مطابق کرسٹالینا جارجیوا نے پاکستان کے مشکل وقت میں مدد کے عزم کا وعدہ کیا جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کو درپیش مسائل سمجھنے اور ہمدردی کا اظہار کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں کے خلا ف احتجاج کے دوران ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، امن مارچ نامی اس احتجاج میں شامل لوگوں نے علاقے میں امن کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر سے سر اٹھاتی دہشت گردی کے خلاف وانا میں ہونے والے احتجاج میں سیاسی وسماجی کارکنان کے علاوہ تاجر برادری اور طلباء کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی، مظاہرین نے ہاتھوں میں سفید جھنڈے اور بینرز اٹھارکھے تھے جس پر قبائلی اضلاع میں امن بحالی اور دہشت گردی کے خلاف نعرے اور مطالبات درج تھے۔ اس احتجاجی امن مارچ میں صوبائی حکمران جماعت پی ٹی آئی کے علاوہ جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، عوامی ورکرز پارٹی اور پشتون تحفظ پارٹی کے رہنما شریک ہوئے اور انہوں نے مظاہرین سے خطاب کیا، سیاسی رہنماؤں نے موقف اپنایا کہ سیکیورٹی و امن کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے، علاقے میں سیکیورٹی فورسز پر حملے اور شہریوں سے بھتہ وصولی کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ سیاسی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ اچھے اور برے طالبان کے خاتمے کیلئے خصوصی پولیس فورس قائم کی جائے، حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات تک احتجاج جاری رہے گا۔
بے شک وزیراعظم شہباز شریف یہ کہتے رہیں کہ ان کا کوئی قصور نہیں ہے، آپ جس کو چاہیں مورد الزام ٹھہراتے رہیں، عوام کو اب بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا! نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں ایک سوال پر کہ "وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان پر معاشی تباہی کے جو الزامات لگائے ہیں کیا وہ درست ہیں؟" کا جواب دیتے ہوئے معروف وکیل وتجزیہ نگار سعد رسول کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتیں جو پچھلے 40 سال میں سے 30 سال اس ملک پر حکومت کر رہی تھیں اور اب پھر سے اقتدار میں ہیں وہ کہہ رہی ہیں کہ ان کا کوئی قصور نہیں، سارا قصور عمران خان کا ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کا کوئی قصور نہیں، 1990ء میں ملک میں جو دودھ کی نہریں بہہ رہی تھیں انہیں واپس بہانا چاہ رہے ہیں بلکہ ساتھ میں شہد کی نہریں بھی بنانا چاہ رہے تھے لیکن درمیان میں 36 مہینے کیلئے ایک شخص عمران خان اقتدار میں آیا اور اس نے پچھلے 70 سال سے بہترین طریقے سے چلنے والی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا۔ کیا پاکستان کے عوام اس بات پر یقین کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے وزیراعظم شہباز شریف کی عمران خان کو معاشی بحران کا موردالزام ٹھہرانے کی منطق کی سمجھ نہیں آرہی! آپ ابھی جا کر ملک میں عوام سے پوچھ لیں، رپورٹس موجود ہیں، ملک بھر کے میڈیا اداروں کی طرف سے سروے کروائے گئے جس سے پتا چلتا ہے کہ عوام ان کے کسی موقف کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہے! بے شک وزیراعظم شہباز شریف یہ کہتے رہیں کہ ان کا کوئی قصور نہیں ہے، اس سب کا قصوروار کوئی اور ہے! آپ جس کو چاہیں مورد الزام ٹھہراتے رہیں، عوام کو اب بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا! انہوں نے کہا کہ کیا عوام نے نہیں دیکھا کہ 1985ء میں بھی آپ ہی کے بڑے بھائی پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے! پھر وزیراعظم منتخب ہوئے! پھر آپ کے دوسرے اتحادی اقتدار میں آگئے، پھر آپ کے بڑے بھائی وزیراعظم بن گئے! آپ خود بھی 4 دفعہ وزیراعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں! اب آپ وزیراعظم ہیں، اس کے بعد بھی اگر آپ کہیں کہ عمران خان کی وجہ سے ملک نہیں چل رہا! تو کوئی آپ کی بات کا یقین نہیں کرے گا!
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی اور آئندہ بھی سپورٹ کرنے کا کہہ دیا۔ سربراہ مجلس وحدت المسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے آج سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی خواہش پر ان سے ملنے کیلئے زمان پارک آئے۔ ملاقات کے دوران علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی طرف سے عمران خان کو پنجاب حکومت کے حوالے سے اپنےتحفظات سے آگاہ کیا گیا۔ مجلس وحدت المسلمین کی ممبر صوبائی اسمبلی سیدہ زہرہ نقوی کے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ووٹ نہ دینے کے بیان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے مجلس وحدت المسلمین کے پنجاب حکومت کے حوالے سے ان کے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کروا دی جس کے بعد سربراہ مجلس وحدت المسلمین نے وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ دینے کا اعلان کر دیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی اور آئندہ بھی سپورٹ کرنے کا کہہ دیا۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے آزاد منتخب ہونیوالے رکن بلال وڑائچ نے عمران خان سے ملاقات میں تحریک انصاف کے ویژن کی تائید کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔ سابق وفاقی وزیر فواد احمد چودھری نے بلال وڑائچ کی طرف سے چودھری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ دینے کی تصدیق کی اور کہا کہ اس سے پہلے وہ حمزہ شہباز شریف کے کیمپ میں تھے۔
وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ نے کہا ہے کہ ن لیگ ڈالر ملک سے باہر لے جاتی ہے اور وہاں سے اسحاق ڈالر لے آتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے یونیورسٹی آف گجرات کے سالانہ کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے میرے خلاف پراپیگنڈہ شروع کیا کہ پیسے کہاں سے آئیں گے، شہباز شریف نے زندگی میں جتنے بولے ہیں آپ کی سوچ ہوگی، وفاقی حکومت مہنگائی کا ایک ایسا طوفان لے کر آئی ہے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ چوہدری پرویز الہیٰ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نا ڈرنے، نا جھکنے اور اور نا بکنے والے لیڈر ہیں،وہ ایک سچےاور کھرے لیڈر ہیں ، لیکن جہاں بات غلط ہوتی ہے میں عمران خان کے سامنے اظہار کردیتا ہوں اوروہ میری بات کا برا نہیں مانتے کیونکہ وہ بات بعد میں درست ثابت ہوجاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے عمران خان کے فیصلوں میں کہیں کمی نہیں کی ہے، ہم نے بے اے تک کی مفت تعلیم فراہم کرنے کا اعلان کررکھا ہے، ہیلتھ کارڈ اور احساس کارڈ اس بات کے ثبوت ہیں کہ سب سے بہترین کام ہیلتھ سیکٹر میں ہوا، ہمارا مقصد غریب اور عام آدمی کو ہر سہولت فراہم کرنا ہے۔ ضلع گجرات کے حوالے سے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ نے یونیورسٹی آف گجرات کی تعمیر و ترقی کیلئے 61 کروڑ کی گرانٹ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ گجرات ایک ضلع نہیں بلکہ ڈویژن بن رہا ہے، ہماری کوشش ہے اس علاقےکو ایسا بنادیں کہ کسی کو باہر جانے کی ضرورت نا رہے، عزیز بھٹی ہسپتال میں مہنگی مشینریاں نصب کررہے ہیں ، یہاں بھی لاہور کی طرح ون ونڈو آپریشن ہوگا، نا صرف گجرات شہر بلکہ منڈی بہاؤالدین اور حافظ آباد کو بھی ترقی دیں گے۔
حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شمولیت کے بعد ایم کیو ایم کو حاصل ہونے والے فائدوں سے متعلق تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کے اتحاد سے علیحدگی کی دھمکیوں کےبعد ایم کیو ایم کو ملنے والے فوائد کی تفصیلات شیئر کی ہیں،جس کے مطابق ایم کیو ایم کے 2 رہنماؤں امین الحق اور فیصل سبزواری کو وفاقی وزیر کا عہدہ ملا ہے،ایم کیو ایم کی اپنی خواہش کے عین مطابق گورنر سندھ کا عہدہ کامران ٹیسوری کو دیا گیا ، پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کے مطالبے پر سینیٹر مرتضیٰ وہاب سے استعفیٰ لیا۔ پیپلزپارٹی کی شیئر کردہ معلومات کے مطابق پیپلزپارٹی کی سفارش پر ایم کیو ایم کے6 ارکان کو وفاق میں اہم عہدے دیئے گئے، ایم کیو ایم کی سفارش پر کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کی گئی، کراچی کے تین اضلاع کے ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے افراد کو لگایا گیا۔ سندھ کے صوبائی بجٹ میں ایم کیو ایم کی اسکیمز شامل کی گئیں، ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کی واپسی کیلئے سندھ حکومت نے کردار ادا کیا جبکہ کراچی اور حیدرآباد میں ایم کیو ایم کی سفارش پر افسران کی تعیناتی کی گئی۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم رہنما جاوید حنیف نے اپنے بھائی کو پبلک سروس کمیشن کا رکن تعینات کروایا، عبدالمالک غوری کو بھی ایم کیو ایم کی سفارش پر پبلک سروس کمیشن کا رکن بنایا گیا، ایم کیو ایم رہنماؤں کے رشتہ داروں کو واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں اہم عہدے دیئے گئے۔
اسحاق ڈار کو وزیر بننے کا شوق تھا، کہتے تھے دودھ، شہد کی نہریں بہا دوں گا، میری پالیسیوں کو بھی غلط کہا گیا: سابق وزیر خزانہ سابق وزیر خزانہ ورہنما مسلم لیگ ن مفتاح اسماعیل نے موجودہ وزیر خزانہ ورہنما ن لیگ اسحاق ڈار پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کو وزیرخزانہ بننے کا بہت شوق تھا اس لیے وہ میرے خلاف پراپیگنڈا کرتے رہتے تھے، قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کی بیٹی کا سسر ہونے کے باعث اسحاق ڈار کی ہمیشہ اہمیت مجھ سے زیادہ رہی ہے لیکن جس طریقے سے مجھے عہدے سے ہٹایا گیا اس پر مجھے اپنی پارٹی سے شکوہ ضرور ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کسی اور کو وزیر خزانہ کے عہدے پر نہیں دیکھ سکتے تھے اسی لیے وہ 6 مہینے تک میرے خلاف کمپین کرتے رہے، ٹیلی ویژن چینلز پر آکر دعوے کرتے تھے کہ ڈالر کو 180 روپے کا کر دیں گے اور پٹرول بھی سستا کر دیں گے اور کہتے تھے دودھ، شہد کی نہریں بہا دوں گا جبکہ میرے خلاف پروگرام بھی کرواتے تھے، میری پالیسیوں کو بھی غلط کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے دعووں پر پارٹی قائد میاں محمد نوازشریف نے مجھے وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا، اس کا مجھے کوئی غم نہیں لیکن جس طریقے سے ہٹایا گیا وہ درست نہیں تھا۔ اسحاق ڈار کو لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہی ہیں، اس لیے ان سے برداشت نہیں ہو رہا تھا۔ وزارت خزانہ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد بھی کابینہ میں رہنے کی پیشکش کی گئی لیکن میں نے منع کر دیا تھا۔ دوسری طرف وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے وائٹ پیپر حقائق سے بالکل برعکس ہیں، ہمارے سیاسی مخالف کا پراپیگنڈا زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا، پاکستان ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔معیشت کو وینٹی لیٹر پر لانے والوں کو اپنے بیانات سے مزید معاشی بحران پیدا کرنے نہیں دینگے۔
گزشتہ سال کے آخری دن کراچی کے علاقے گارڈن سے 35 سالہ پراپرٹی ڈیلر محسن امین کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے دارالحکومت کراچی کی پولیس کا اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کی طرف سے ایک کامیاب کارروائی میں اغواء برائے تاوان میں ملوث پولیس افسر سعید اللہ یوسفزئی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ سال کے آخری دن کراچی کے علاقے گارڈن سے 35 سالہ پراپرٹی ڈیلر محسن امین کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ واقعے کا مقدمہ گارڈن تھانے میں فقیر اللہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے مطابق اغوا کیے گئے 35 سالہ شخص محسن امین کی اہلیہ سے 25 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا اور پیسے نہ دینے پر ملزم سب انسپکٹر سعید اللہ یوسفزئی اہل خانہ کو مغوی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا۔ متاثرہ خاندان کی طرف سے تاوان کی ادائیگی کر دی گئی جس کے بعد شہری کے گھر واپس آنے پر کیس اے وی سی سی کو منتقل کر دیا گیا۔ اے وی سی سی ذرائع کے مطابق لسبیلہ چوک کے قریب تاوان وصول کرنے والے ملزم سب انسپکٹر سعید اللہ یوسفزئی کو گرفتار کر کے رقم بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ملزم پولیس سب انسپکٹر سعید اللہ یوسفزئی گل بہار تھانے میں تعینات تھا جس ایک ایک ہفتے پہلے ہی خواجہ اجمیر نگری انویسٹی گیشن میں تبادلہ ہواتھا، مغوی محسن امین کو باحفاظت بازیاب کروانے کے بعد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کی جا رہی ہے اور ملزم کے ساتھیوں کو پکڑنے کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پولیس کے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کراچی میں ایک بلڈر کے اغوا میں 15 لاکھ روپے تاوان لینے میں ملوث ڈی ایس پی سعید آباد، اس کے گن مین، ڈرائیور سمیت 4 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ بلڈر کو اغوا کے بعد تاوان کی مد میں 15 لاکھ روپے وصول کرنے کا مقدمہ گزشتہ سال 9 دسمبر کو گلستان جوہر تھانے میں درج کر کے تفتیش پولیس کے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کو منتقل کر دی گئی تھی۔
پاکستانی اداکارہ صحیفہ جبار ان ایکشن، نامور فلم اور ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کے ساتھ کام کرنے کیلئے ایک نہیں بلکہ پوری دو شرائط بتادیں،ایک انٹرویو میں صحیفہ جبار سے پوچھا گیا کہ اگر ان کو خلیل الرحمان قمر کے ساتھ ایک پروجیکٹ آفر کیا جائے تو کیا وہ اس کیلئے تیار ہوجائیں گی۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ اگر ان کو اس پروجیکٹ میں بڑی رقم آفر کی جائے اور پورے پروجیکٹ کے دوران ان کی خلیل الرحمان قمر سے ملاقات نہ ہو تو وہ ضرور پروجیکٹ پر دستخط کریں گی۔ صحیفہ جبار خٹک نے ماضی میں خلیل الرحمان قمر کے خلاف انتہائی سخت زبان استعمال کی جبکہ انہوں نے ایک انٹرویو میں ڈرامہ نگار کو بیہودہ بھی قرار دیا تھا۔ خیلیل الرحمان قمر کا شمار ایسے رائٹر میں ہوتا ہے جو اپنے بیانات کی وجہ سے تنازعات میں گھرے رہتے ہیں،صحیفہ جبار کے علاوہ بھی نامور اداکاراؤں نے رائٹر کیخلاف بیانات دیئے ہیں۔ اداکارہ ماہرہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ماضی میں ان کی شاندار اداکاری کی وجہ سے ڈرامہ ساز خلیل الرحمان قمر ان کے ساتھ مزید منصوبوں پر کام کرنے کے خواہاں تھے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ خلیل الرحمان قمر نے 2014 کے ڈرامے ’صدقے تمہارے‘ میں ان کی اداکاری کو سراہا اور وہ اتنے خوش ہوئے کہ وہ ان کے ساتھ ایسے ہی مزید منصوبوں پر کام کرنا چاہتے تھے۔ خلیل الرحمان قمر نے عورت مارچ کے حوالے سے ہونے والے ایک ٹی وی پروگرام میں ماروی سرمد کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی تھی، جس پر شوبز شخصیات نے ڈراما نگار پر خوب تنقید کی تھی۔ خلیل الرحمان قمر پر تنقید کرنے والی شوبز شخصیات میں ماہرہ خان بھی شامل تھیں، جنہوں نے 4 مارچ 2020 کو ڈراما نگار کے خلاف ٹوئٹ کی تھی۔ ماہرہ خان نے خلیل الرحمان قمر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ وہ ٹی وی اسکرین پر عورتوں کی تضحیک کرنے والے شخص کی جانب سے ماروی سرمد کے لیے کہے گئے الفاظ پر حیران ہیں۔ اداکارہ نے ڈراما نگار کے نام کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ وہی شخص ہیں، جنہیں عورتوں کی تضحیک کے بعد ایک کے بعد ایک منصوبہ دیا جاتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی مبینہ تیسری اہلیہ سائرہ انور کو ایف آئی اے میں پیش نہ ہونے پر دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے طلبی پر پرویز الٰہی کی مبینہ تیسری اہلیہ سائرہ انور پیش نہ ہو سکیں۔ ان کے وکیل اطہر کیانی نے ایف آئی اے میں پیش ہوکر مزید مہلت طلب کی ہے۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات اور بینک اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے کی رقم جمع ہونے کی رپورٹ ملنے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے سائرہ انور کے خلاف تحقیقات شروع کرتے ہوئے انہیں 3 جنوری کو طلب کیا تھا، تاہم ان کے وکیل ایف آئی اے میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ سائرہ انور نجی مصروفیات کی وجہ سے آج پیش نہیں ہو سکتیں، لہٰذا مزید وقت دیا جائے۔ ایف آئی اے کی ٹیم نے وکیل کا تحریری جواب لے کر پرویز الٰہی کی مبینہ تیسری بیوی سائرہ انور کو دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ سائرہ انور پنجاب کے وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کی مبینہ تیسری بیوی ہیں اور ان کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے جب کہ لاہور سمیت دیگر شہروں میں ان کے نام پر گھریلو و کمرشل پراپرٹی کی بڑی تعداد بھی سامنے آئی ہے۔
ڈالر کی قدر میں مزید اضافے اور پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث پاکستان سٹیٹ آئل کو 14 ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ (پی ایس او) کا گردشی قرضہ آئی پی پیز گیس اور پاور کمپنیوں کی وجہ سے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کے باعث پاکستان سٹیٹ آئل کا تیل درآمد کرنے کیلئے لیٹر آف کریڈٹ کے ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔آئی پی پیز گیس اور پاور کمپنیاں نے پاکستان سٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ کے اربوں روپے ادا کرنے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پی ایس او کا مجموعی گردشی قرضہ 613 روپے پر پہنچ چکا ہے۔ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے پی ایس او کو 388 ارب ادا کرنے ہیں جبکہ سرکاری تھرمل پاور پلانٹ کے ذمہ پی ایس او کے 146 ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔ گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) اور حب پاور کمپنی (حبکو) نے بھی پی ایس او کے 30 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ دوسری طرف سے ڈالر کی قدر میں مزید اضافے اور پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث پاکستان سٹیٹ آئل کو 14 ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے جبکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی طرف سے پاکستان سٹیٹ آئل کے 23 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ پاکستان سٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ (پی ایس او) کی طرف سے حکومت سے لیٹر آف کریڈٹ بچانے کیلئے حکومت سے 50 ارب روپے طلب کیے گیے ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے بجلی کی بچت کے لیے وفاقی حکومت کے زیرانتظام دفاتر اور سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ توانائی بچت منصوبے کے تحت وفاقی حکومت کے تمام محکمے، اتھارٹیز، وزارتوں اور صوبوں کی ذیلی شاخوں کی عمارتوں کو بھی فوری طور پر شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے۔
توہین عدالت کی درخواست پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کی طرف سے سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ کے توسط سے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کے خلاف دائر کی گئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کروانے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کی توہین عدالت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کی طرف سے اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئینی عہدہ رکھنے والے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کیسے دائر ہو سکتی ہے؟ توہین عدالت کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کی طرف سے سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ کے توسط سے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کے خلاف دائر کی گئی تھی۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ، 4 اراکین الیکشن کمیشن، داخلہ اور کابینہ ڈویژن سیکرٹریز کے خلاف دائر درخواست میں 31 دسمبر کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے کے حوالے سے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی تھی، درخواست سماعت کیلئے رجسٹرار آفس کی طرف سے اعتراضات اٹھائے جانے کے بعد مقرر نہ ہو سکی۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ انتخابات 31 دسمبر کو بہت سی وجوہات پر کرانا ممکن ہی نہیں تھے، موقف میں بتایا گیا کہ بیلٹ پیپرز چھپنے کے بعد پرنٹنگ کارپوریشن میں موجود تھے لیکن انہیں 14 ریٹرننگ افسران کے دفتر تک پہنچانا تھا اور 14 ہزار سے زائد عملے نے الیکشن ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دینے تھے جو اتنے کم وقت میں ممکن نہیں تھا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کو سابق وزیراعظم عمران خان، فواد چودھری اور اسد عمر کے خلاف توہین الیکشن کمیشن پر کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تحریک انصاف کے اعتراضات پر بھی قانون کے مطابق فیصلہ کیا گیا۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ لاہور اور سندھ کی ہائیکورٹ نے حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روکا ہے، الیکشن ایکٹ انہیں کارروائی کا اختیار دیتا ہے۔الیکشن کمیشن کی طرف سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔
ملک کی گرتی ہوئی معیشت کے اثرات اب ملکی اداروں پر بھی نظر آنا شروع ہوگئےہیں،پاکستان ریلوے کے مالی حالات بھی شدید تشویشناک صورتحال اختیار کرگئےہیں۔ انگریزی خبررساں ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان ریلوے کو اس وقت فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مسافر اور مال بردار ٹرینوں کو صرف تین دن کےتیل کے ذخیرےکے ساتھ چلایا جارہا ہے، حالانکہ ریلوےکے اس کم از کم 1 ماہ کےایندھن کا ذخیرہ ہونا چاہیے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیاہے کہ چند روز قبل ایندھن کا یہ ذخیرہ صرف 1 دن کی ضرورت پوری کرنے کا رہ گیا تھا جس پر انتظامیہ نے مال بردار ٹرینوں خصوصا کراچی سے لاہور کے آپریشنز کو محدود کردیا تھا۔ ڈان نیوز نے یہ انکشافات محکمہ ریلوے کے ایک اعلی ترین عہدیدار کا حوالہ دے کر کیے ،اس عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوےکی تاریخ میں ایسی صورتحال پہلےکبھی دیکھنے کو نہیں ملی، اگر حکومت نے اس محکمہ کو نظر انداز کیے رکھا تو یہ بہت جلد دیوالیہ ہوجائے گا، اس وقت ریلوے کے پاس واجبات کی ادائیگی کیلئے25 ارب روپے کی رقم بھی موجود نہیں ہے، ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگیاں بھی فنڈز کی کمی کے باعث تاخیر کا شکار ہورہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلوےکے ملازمین کو اب 15 سے20 دن کی تاخیر سے تنخواہیں اور پنشنز مل رہی ہیں، 20 دسمبر تک تنخواہ نا ملنے کے باعث ٹرین ڈرائیوروں نے ملک بھر ہڑتال کرنے بھی ارادہ کرلیا تھا۔ خبررساں ادارے کی جانب سے جب ان انکشافات کے حوالے سے پاکستان ریلویز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سلمان صادق شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے محکمے کی تشویشناک مالی حالت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ سچ ہے کہ ہم تین دن کے ذخیرےکےساتھ آپریشنز جاری رکھےہوئے ہیں کیونکہ ہمارےپاس 1 ماہ کا ایندھن ذخیرہ کرنے کے پیسے نہیں ہیں، تاہم یہ کہنا کہ کچھ روز قبل ذخیرہ ایک دن کا رہ گیا تھا بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مال بردار ٹرینوں کے آپریشنز کو بالکل محدود کیا مگر اس کی وجہ ایندھن کی کمی نہیں بلکہ کارگو کاروبار میں کمی تھی، محکمہ ریلوے بھی دیگر اداروں اور وفاقی حکومت کی مالی حالت کے ساتھ ساتھ ہی چلتا ہے ، اس وقت مجموعی طور پر ملک مالی طور پر شدید دباؤ کا شکار ہے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ شاہ محمود اور پرویز خٹک جیسے لوگ بھی استعفوں کی تصدیق کے لیے نہیں آئے، باقی کیا آئیں گے، ایسے لوگوں کی فہرست بتا سکتا ہوں جو اسپیکر کے پاؤں پکڑے ہوئے ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں طالبان کو پیسہ دیا جارہا ہے جب کہ عمران خان نے ٹی وی پر بیان دیا کہ ہم نے طالبان کو یہاں لاکر بسایا۔ ایک تہائی ملک ڈوبا لیکن عمران خان اپنی انا اور ضد سے باز نہ آئے، ایسا شخص عوام کی نمائندگی کا اہل نہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا پاکستان میں یہ سیلاب بہت تاریخی تھا اور آج تک سیلاب متاثرین مشکل میں ہیں، اقوام متحدہ سے لے کر شرم الشیخ تک پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکسان سیلاب میں ڈوب گیا، دنیا نے ابھی تک دیکھا نہیں، کہیں مثال نہیں ہے کہ کہیں ایک تہائی ملک ڈوب گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ قیامت سے پہلے قیامت ہے، ہم اس قدرتی آفت سے گزر رہے ہیں، سندھ اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں اب بھی پانی موجود ہے، جہاں سے پانی نکل چکا ہے وہاں پر تباہی ہی تباہی ہے، زراعت اور گھروں سمیت ہر شعبے میں بحران پیدا ہو گیا ہے، صحت کا انفرا اسٹرکچر بری طرح تباہ ہوا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا صرف سندھ میں ہی نہیں باقی علاقوں میں بھی تعلیم کو نقصان ہوا ہے لیکن صرف سندھ میں 50 فیصد تعلیمی ادارے تباہ ہیں، وسائل کم ہیں، سیلاب سے بحالی کا مشن پورا کرنے میں وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا دہشتگردوں سے جیتنے کے بعد اے پی ایس سانحہ میں ملوث لوگوں کو بغیر پوچھے آزاد کیا گیا، دہشتگردوں کو نہ میں معاف کروں گا نہ قوم معاف کرے گی۔
سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ ن میں سنجیدہ قسم کے اختلافات نے جنم لے لیا ہے، نواز شریف موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے سخت ناراض ہیں۔ جی این این کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتےہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق ن لیگ میں بہت زیادہ کھینچا تانی شروع ہوچکی ہے، نواز شریف کا کہنا ہے کہ یہ حکومت جب سے آئی ہے ان کی سیاست دفن ہوچکی ہے، اس 8 ماہ کے دور حکومت میں ن لیگ کو جتنا بیک گیئر لگا ہے اس کا پنجاب میں حشر بالکل پیپلزپارٹی جیسا ہوچکا ہے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ مریم نواز شریف جو پہلے وائس پریزیڈنٹ تھیں ن لیگ کی اب انہیں سینئر وائس پریزیڈنٹ بنادیا گیاہے اور انہیں پارٹی کی تنظیم سازی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ پہلے اس عہدے پر موجود شاہدخاقان عباسی سمیت دیگر رہنماؤں کے درمیان عہدوں کی تقسیم مریم نواز شریف کی منظوری سے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ن لیگی رہنما نے پارٹی کے اس فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ مریم نواز شریف کو یہ عہدہ سونپنے سے بہتر تھا یہ ذمہ داری حمزہ شہباز کو دی جاتی کیونکہ وہ پوری پارٹی کے عہدیداران سے ان ٹچ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت اقتدار کے حلقوں میں دورے پڑرہے ہیں کہ کسی طرح عمران خان کو سیاست سے مائنس کردیا جائے، پنجاب اسمبلی میں ان کے پاس نمبر گیم پورا نہیں ہے، شرمندگی سے بچنے کیلئے اب یہ عمران خان کو نااہل کروانے، مائنس کروانے کیلئے حیلے بحانے کررہے ہیں، میرا بس اتنا سا سوال ہے کہ اگر ان کے پاس نمبر گیم پوری ہوتی تو یہ ایک دن بھی چوہدری پرویز الہیٰ کو عہدے پربرقرار رہنے دیتے؟
پاکستان کی معروف اداکارہ مہوش حیات کا سوشل میڈیا پر جاری کردار کشی مہم پر موقف سامنے آ گیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اداکارہ نے اپنے پیغام میں لکھا کہ کچھ لوگ سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے انسانیت کے درجے سے بھی گر جاتے ہیں، امید ہے کہ آپ اپنی دو منٹ کی شہرت کا لطف لے رہے ہوں گے، صرف اس لیے کہ میں اداکارہ ہوں، میرا نام یوں نہیں گھسیٹا جاسکتا۔ اداکارہ نے کہا کہ بے بنیاد الزامات عائد کرنے اور کسی ایسے شخص کے بارے میں جس کے بارے میں آپ کچھ نہیں جانتے بے بنیاد جھوٹ پھیلانے پر آپ پر لعنت ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بھی بڑی شرمندگی ان لوگوں کے لیے جو اس بکواس پر یقین رکھتے ہیں، یہ ہمارے معاشرے کی بیماری کو ظاہر کرتا ہے جو بغیر سوچے سمجھے اس گندگی سے بھرپور صحافت کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ اداکارہ نے مزید کہا کہ اب یہ سلسلہ رکنا چاہیے اور فوری طور پر رکنا چاہیے، کیونکہ وہ کسی کو اپنا نام بدنام کرنے کی اجازت نہیں دیں گی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے مریم نواز کو پارٹی کا چیف آرگنائزر مقرر کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پارٹی کے تنظیمی فیصلے کا اعلان کردیا جس کے تحت مریم نواز پارٹی کی سینئر نائب صدر ہوں گی۔ مریم اورنگزیب کے مطابق پارٹی صدر کے دستخط سے جاری نوٹیفکیشن میں شہباز شریف نے مریم نواز کو پارٹی کا "چیف آرگنائزر" بھی مقرر کیا ہے، انہیں پارٹی کی تنظیم نو کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، وہ تمام سطح پر پارٹی کو ری آرگنائز کریں گی۔ مذکورہ نوٹیفکیشن قائد مسلم لیگ ن، سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ن سیکرٹریٹ کو بھجوائی گئی ہے۔ مریم نواز کو پارٹی میں اتنی بڑی ذمے داری سونپے جانے کی اصل وجہ اس اعلان کے کچھ دیر بعد ہی سامنے آگئی ہے اور پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ مریم نواز کو ان کے والد نواز شریف کی مداخلت پر پارٹی کی چیف آرگنائز اور سینیئر نائب صدر بنایا گیا ہے۔ ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ نواز شریف اپنے چھوٹے بھائی اور ملک کے وزیراعظم شہباز شریف کے پارٹی امور چلانے اور ری آرگنائزنگ سے مطمئن نہیں تھے اور انہوں نے متعدد بار شہباز شریف کو پارٹی امور پر توجہ دینے کی ہدایت کی تھی۔ مریم نواز نے کئی بار نواز شریف کو شکایت کی تھی کہ سینئر لوگ نظر انداز کرتے ہیں۔ انہوں نے چیف آرگنائزر بنتے ہی پارٹی خواتین کو متحرک کرنے کیلیے تجاویز مانگ لی ہیں جب کہ ان کے جلد وطن واپس آنے کا بھی امکان ہے۔