خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

سیاسی

Threads
1.3K
Messages
11.5K
Threads
1.3K
Messages
11.5K

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
چینی کمپنیوں کا پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے مزید معاونت کا اظہار پاک چین دوستی زندہ باد،ایک بار پھر چین نے پاکستان سے مضبوط دوستی کا ثبوت دے دیا،چین نے پاکستان کے سب سے بڑے اسٹیل مینوفیکچرنگ کمپلیکس ، پاکستان اسٹیل ملز کو بحال کرنے میں دلچسپی ظاہر کردی ہے،میٹلرجیکل کارپوریشن آف چائنا سمیت تین چینی کمپنیاں پاکستان آنے اور پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے مزید معاونت کیلئے تیار ہیں۔ کمپنی ایم سی سی چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں ایک ماڈل کا کردار ادا کررہی ہے، جس کا مقصد معیشت کو فروغ دینے اور سماجی بہبود کو بہتر بنانا ہے،آئرن اینڈ اسٹیل انڈسٹری میں چین کی یہ کمپنی ایک سرکاری کمپنی کے طور پر پاکستان میں کاروبار اور منصوبے چلانے والی ابتدائی چینی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ 1990 میں ایم سی سی نے انجینئرنگ ، خریداری اور تعمیراتی معاہدے کی بنیاد پر سیندک کاپر گولڈ مائن نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں آغاز کیا تھا، سیندک کاپر گولڈ مائن نے مسلسل 18 سالوں سے مستحکم منافع کمایا ہے، جو مقامی معیشت کو بڑھانے کا ذریعہ ہے، دونوں ممالک کی حکومت کی جانب سے اسے چین پاکستان اقتصادی تعاون کا نمونہ قرار دیا گیا ہے۔ سیندک کاپر گولڈ مائن پاکستان بلوچستان کے ضلع چاغی میں سیندک قصبے کے قریب واقع ہے،سیندک میں ذخائر کی دریافت 1970 میں ہوئی، سیندک کاپر گولڈ پروجیکٹ سیندک میٹلز لمیٹڈ پاکستان نے 1995 کے آخر میں 13.5 ارب کی لاگت سے شروع کیا، پاکستان اور چین نے سیندک کاپر گولڈ پراجیکٹ کی ترقی کے لئے 350 ملین ڈالر کے باضابطہ معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت اس کو میٹلرجیکل کارپوریشن آف چائنا لمیٹڈ کو 10 سال کی مدت کے لئے لیز پر دیا گیا،موجودہ لیز معاہدے کی میعاد 31 اکتوبر 2017 کو ختم ہونی تھی لیکن اب یہ مدت 30 اکتوبر 2022 تک جاچکی ہے۔ چیئرمین ایم سی سی گو گو وینکنگ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں میں توانائی ، صنعتی اور دیگر مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان کے نجکاری کمیشن کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ حکومت پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے سال کے آخر تک چین اور روس سے کم از کم ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع کر رہی ہے، روس کے سرمایہ کار بھی کنسورشیم کے حصے کے طور پر دلچسپی ظاہر کرچکے ہیں۔ پی ایس ایم سالانہ تین ملین ٹن کولڈ اور ہاٹ رولڈ اسٹیل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،اس منصوبے میں ایک نیا ذیلی ادارہ ، اسٹیل کارپوریشن لمیٹڈ ، پاکستان اسٹیل ملز کے احاطے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو وسیع صنعتی یونٹ کی پیشکش کرنا شامل ہے۔ گزشتہ سال چھ روسی کمپنیاں، چار یوکرائنی اداروں بشمول یوکرائن نیشنل فارن اکنامک کارپوریشن ،ایک امریکی کپمنی اور تین پاکستانی کمپنیوں نے بھی اسٹیل ملز کی بحالی میں معاونت کی دلچسپی ظاہر کی تھی۔
بیرون ملک اثاثے منجمد ہونے سے افغانستان میں معاشی بحران نے جنم لے لیا، امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ملک کے بیرون ملک اثاثوں کو منجمد کرنے کی وجہ سے افغانستان میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی نہیں ہوسکی اور اب افغانستان کے حقیقی اندھیرے میں ڈوبنے کا خدشہ منڈلا رہاہے،اثاثےمنجمد ہونے سے وسط ایشیائی ممالک کو پیسےادا نہیں کیے جاسکے،ریاستی پاور کمپنی نے بل کی ادائیگی کیلیےاقوام متحدہ سے نوے ملین ڈالرامداد کی درخواست کردی۔ نوے ملین ڈالر کی امداد سے وسط ایشیائی ممالک کو بجیلی کے بلوں کی ادائیگی ممکن بنائی جائے گی، کیونکہ ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ایران کی جانب سے بلوں کی ادائیگی کے لیے دی گئی تین ماہ مہلت کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے۔ افغانستان کی ریاستی پاور کمپنی دا افغانستان برشنا شرکت کے قائم مقام سی ای او سیف اللہ احمد زئی نے الجزیرہ سے گفتگو میں بتایا کہ افغانستان وسط ایشیائی ممالک ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ایران کو بجلی کی مد میں مجموعی طور پر ماہانہ 20 سے 25 ملین ڈالر کی رقم ادا کرتا ہے، تین ماہ سے بلوں کی ادائیگی نہ کرنے پر یہ رقم 62 ملین ڈالر تک جاپہنچی، بلوں کی عدم ادائیگی پر کسی بھی وقر ؎ افغانستان کو بجلی کی فراہمی معطل ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے افغانستان میں یونائیٹڈ نیشن اسسسٹینس مشن سے انسانی بنیادوں پر افغان عوام کی مدد کرنے کی درخواست کردی ہے، ملک میں بجلی کی فراہمی کو جاری رکھنے کے لیے اس ہفتے کے آخر تک یہ رقم بڑھ کر 85 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی،اقوام متحدہ کی جانب سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ افغانستان میں بجلی کی سالانہ طلب تقریبا 16 سو میگا واٹ ہے، تاہم ہائیڈرو پاور پلانٹس، سولر پینلز اور رکازی ایندھن سے ملکی ضروریات کاصرف 22 فیصد ہی پورا ہوتا ہے،، افغانستان میں 38 فیصد عوام کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے،افغستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ معمول ہے۔
مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے ایون فلیڈ ریفرنس کو کالعدم قرار دینے کے لیے متفرق درخواست دائر کردی۔ درخواست مریم نواز کے وکیل عرفان قادر ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی۔ مریم نواز نے سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات پر مبنی درخواست دائر کی ہے، انہوں نے شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات کی روشنی میں بریت کی استدعا کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ شوکت عزیر صدیقی کی تقریر نے ساری کارروائی مشکوک بنا دی۔ نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے اپنی درخواست میں کہا کہ ٹرائل کی ساری کارروئی، ریفرنس فائل کرنے کے احکامات بھی دباؤ کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔ جبکہ نیب کے لئے لازم ہوتا ہے کہ وہ شفاف طور پر کارروائی کرے۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں پولیٹیکل انجینئرنگ اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی کلاسک مثال ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان پر الزام ہے کہ انہوں نےغیر قانونی ذرائع کی آمدن حاصل کی، رقم سے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر اور پارک لین کے نزدیک واقع رہائشی اپارٹمنٹس خریدے۔ انہوں نے سابق مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف، خود انہیں اور ان کے شوہر کیپٹین ریٹائرڈ صفدر کو جیل، قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس نے ستمبر 2018 میں سزاؤں کو معطل کر دیا جس کے بعد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر جیل سے رہا ہو گئے تھے۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی جبکہ رجسٹرار آفس نے درخواست پر 2 اعتراضات لگائے ہیں۔ انہوں نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ عرفان قادر کے ذریعے عدالت میں درخواست جمع کرائی۔ مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائی تھی جو پاکستان کی تاریخ میں سیاسی انجینئرنگ اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی پرانی مثال ہے، انہوں نے اپنی درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بار سے خطاب کا بھی حوالہ دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام شیئر کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی وضح ہو گئی ہے کہ کس طرح بطور فرد جنرل فیض حمید نے اپنے حلف کی پاسداری سے روگردانی کی۔ جس سے نہ صرف ان کا بلکہ پاک فوج کے ایک معتبر ادارے کا نام خراب ہوا۔ انہوں نے اپنے اختیارات کو اپنے ذاتی عزائم کی تکمیل کیلئے استعمال کیا۔ یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی بار سے کیے گئے خطاب میں ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان کی مرکزی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) عدالتی امور میں مداخلت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے ہمارے چیف جسٹس تک رسائی حاصل کرکے کہا تھا کہ ہم نے نواز شریف اور ان کی بیٹی کو انتخابات تک باہر نہیں آنے دینا۔ مریم نواز نے اپنی متفرق درخواست میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے اسی بیان کا حوالہ دیا تھا اور اسی الزام کی بنیاد پر انہوں نے سوشل میڈیا پر بھی جنرل فیض حمید کا نام لیکر ان پر تنقید کی اور اسی کے ساتھ آئی ایس آئی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ لہجہ کسی طور بھی تنقید کرنے والا نہیں بلکہ یہ تو ملک دشمن بیانیہ ہے اور اس کا مقصد صرف پاکستان کے دشمنوں کو خوش کرنا ہے۔ مریم نواز کے ان الزامات کے جواب میں لاتعداد سوشل میڈیا صارفین کا یہی کہنا ہے کہ ان کا یہ دعویٰ حقائق کے بالکل برعکس ہے کیونکہ ان کے خلاف فیصلہ 2018 میں آیا تھا جبکہ جنرل فیض حمید 2019 میں ڈی جی آئی ایس آئی بنے تھے تو اس طرح وہ اس فیصلے پر کیسے اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ صارفین نے کہا کہ مریم نواز صرف اپنے والد کی طرح پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف اس لیے بول رہی ہیں کیونکہ وہ کسی طرح کی ڈیل کرنا چاہتی ہیں مگر اس بار اس کا کوئی چانس نہیں ہے۔
لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ نے حکومت کو لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی، سماعت کے دوران لاپتا افرادکی عدم بازیابی پر متعلقہ اداروں پر برہمی کا اظہار کیا اور ان کے اہلخانہ کی کفالت کفالت سرکار کے سپرد کرنے کا میکنزم بنانے کے لیے سیکریٹری سوشل ویلفیئر، سیکرٹری زکوة، سیکرٹری وومن ڈیولپمنٹ اور ڈائریکٹر بیت المال کو طلب کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ایک بار مرنے کا اتنا دکھ نہیں ہوتا، لاپتا افرادکے اہلخانہ روز روز مرتے ہیں۔ ریاست پوری کی پوری فیملیز کو کیوں دشمنی پر اترنے کے لیے مجبور کررہی ہے؟ لاپتا افراد کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے مزید کہا کہ اس گھرانے پر کیا گزرتی ہوگی جس کا سربراہ لاپتا ہے۔ جس گھر کا سربراہ 7، 8 سال سے لاپتا ہے سوچیں اس پر خاندان پر کیا گزرتی ہوگی؟ لاپتا شہری کسی کیس میں مطلوب نہیں تھے تو انکے خاندان کی کفالت کون کرے گا؟ کب تک خواتین کے بھائی بوڑھے ماں باپ دوسروں کی کفالت کرتے رہیں گے۔ رینجرز کے وکیل حبیب احمد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت یا انہیں معاوضہ دینے کے لیے کمیٹی بنا دی جائے۔ لاپتا افراد کا ہر کیس ایک جیسا نہیں ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اب ہم لاپتا افراد کے اہلخانہ کو کمیٹیوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ سرکار اپنی چوائسز پر روزانہ سیکڑوں افراد کو ملازمت فراہم کرتی ہے۔ من پسند افراد کو تو ملازمتیں فراہم کرتے ہیں کچھ اللہ کے بندوں کے لیے بھی کریں۔ لاپتا شخص کی بیوی،بیٹی یا بیٹے کو ہی سرکاری ملازمت دے دی جائے۔ عدالت نے لاپتا شہری عادل خان، محمد علی اور محمد نعیم کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کردی، عدالت نے سیکریٹری سوشل ویلفیئر، سیکرٹری زکوة، سیکرٹری وومن ڈیولپمنٹ اور ڈائریکٹر بیت المال، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر کو 7 اکتوبر کو طلب کرلیا۔
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے شہریوں کیلئے خوشخبری، کچرا کنڈی پر اب ہریالی نظر آئے گی، شہر کے سب سے بڑے پارک کی تعمیر آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے، رنگ روڈ اور جی ٹی روڈ کے سنگم پر 216 کنال پر محیط میگا پارک پشاور ڈیوپلمنٹ اتھارٹی کے ہارٹیکچرل ڈائریکٹریٹ کی زیر نگرانی تیار کیا جارہاہے، پارک کو رواں ماہ کے آخری ہفتے میں گلستان ہزار خوانی پارک کو شہریوں کیلئے کھولا جائے گا، پارک کا افتتاح وزیراعظم عمران خان کرینگے۔ پارک کو رنگ روڈ پر ٹریفک کے شور سے محفوظ رکھنے کیلئے جنگل پلانٹیشن کے تحت 1500 درخت لگائے گئے ہیں گلستان ہزارخوانی پارک میں نایاب پودے ڈریگن بونسائی ، امل تاس اور سات رنگی لگائے جارہے ہیں، 250 گاڑیوں کیلئے پارکنگ ، کلر فاؤنٹین ،وسیع اسٹون پچنگ تالاب اور راہداری میں پتھروں اور سنگ مرمر کا کام مکمل ہوگیا۔ منصوبے کے نگران ڈپٹی ڈائریکٹر فرید اللہ خٹک کا کہنا ہے کہ شہر کی قیمتی اراضی پر 20 سال سے گندگی جمع کی جارہی تھی، جس نے ڈمپنگ سائٹ کی صورت اختیار کی،ہارٹیکچرل ڈائریکٹریٹ کو ٹاسک ملا کہ اراضی کو کارآمد بنایا جائے جس پر پی اے ڈی کے ڈائریکٹر ہارٹیکلچر ریاض علی خان اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر طارق محسود کے ہمراہ کام شروع کیا اور قلیل مدت میں پشاور کی عوام کیلئے وسیع پارک کی صورت میں ایک خوشگوار اضافہ ہوا، انہوں نے کہا کہ مذکورہ پارک کے ساتھ متصل 74کنال اراضی پر برڈز ایوری اور چڑیا گھر بنانے کا منصوبہ بھی پائپ لائن میں ہے.
اسلام آباد میں بے دردی سے قتل کردینے والی سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قاتل کے والدین ضمانت کیلئے پرتولنے لگے،مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے ضمانت کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹالیا،انھوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔ گرفتار ذاکر جعفر اورعصمت ذاکر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی،ملزم کے والدین کی جانب سے اپیل ایڈووکیٹ خواجہ حارث نے دائر کی،جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ نے ضمانت کے اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا، نہ ہی حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا گیا ہے۔ ہائیکورٹ نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دی تھیں،اسلام آباد ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ بادی النظر میں ظاہر جعفر کے والدین اعانت جرم کے مرتکب ثابت ہوئے،والدین جانتے تھے کہ ان کے بیٹے ظاہر جعفر نے نور مقدم کو یرغمال بنا رکھا ہے،اس لئے ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہیں،ہائیکورٹ نے نورمقدم کیس کا ٹرائل 8 ہفتے کے اندر مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے پولیس کو جلد شواہد پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا تھا کہ مرکزی ملزم کے والدین نے بیٹے کی واردات کا جانتے ہوئے بھی پولیس کو اطلاع نہیں دی جبکہ چوکیدارنے ذاکر جعفر کو اطلاع دی تھی، تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ اعانت قتل بھی قتل کرنے جیسا ہی سنگین جرم ہے۔ فیصلےمیں واضح کیا گیا کہ جرم میں اعانت کیلئے ڈائریکٹ معاونت کے شواہد ہونا بطور اصول ہر جگہ لاگو نہیں ہو سکتا،بلیک لا ڈکشنری کے مطابق اپنا فرض ادا نہ کرنے بھی اعانت جرم ہے، جبکہ ظاہر جعفر نے بیان میں کہا تھاکہ اس نے والد کو قتل سے پہلے آگاہ کیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ظاہر جعفر کا بیان قابل قبول ہے یا نہیں فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گا،قابل ضمانت دفعات پر بھی بعض معاملات کے ہوتے ضمانت مسترد ہوسکتی ہے،ریکارڈ کے مطابق ظاہر جعفر کے والدین نے شواہد چھپانے اور کرائم سین صاف کرنے کی کوشش کی۔ 20 جولائی کی شام اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کا مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا تھا،ملزم کو موقع سے گرفتار کرلیا گیا تھا،جبکہ ملزم ظاہر جعفر مشہور بزنس مین ذاکر جعفر کے بیٹے ہیں، جو جعفر گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں۔
وزیراعظم عمران خان اور بل گیٹس کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں اور غذائیت و مالی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے فاوٴنڈیشن کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس سال وائلڈ پولیو وائرس کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا، حکومت ملک میں ہر قسم کے پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ بل گیٹس نے پولیو کی روک تھام کے لیے کوششوں پر وزیراعظم کے اقدامات کی تعریف کی اور انہیں پولیو کے خاتمے کے لیے پروگرام اور تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم اور بل گیٹس نے افغانستان میں صحت کے نظام کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور دونوں نے افغانستان میں پولیو مہم دوبارہ شروع ہونے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی آدھی سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے، اسے مالی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ بل گیٹس افغان عوام کو انسانی امداد فراہم کریں۔ وزیراعظم نے بل گیٹس کا پاکستان کے ساتھ فاوٴنڈیشن کی قیمتی شراکت داری پر شکریہ ادا کیا۔
افغانستان میں دو دہائیوں کے بعد طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ملک کی صورتحال بگڑنے لگی، ملک اس وقت متعدد اقسام کی پابندیوں اور شدید مالی بحران کا بھی شکار ہے، میڈیا کو خبروں کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں جس کے باعث ملک کے 70 فیصد میڈیا نے کام بند کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں صرف 33 فیصد صحافی کام کر رہے ہیں جبکہ باقی 67 فیصد اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں، امریکی انخلا اور طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے غیر ملکی تنظیموں کی امداد اور اشتہارات بھی ختم ہوگئے ہیں جس سے میڈیا اداروں میں بحران کی صورت حال ہے۔ افغانستان میں نیشنل یونین آف جرنلسٹس کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں طالبان کی حکومت کے آنے کے بعد صرف 30 فیصد میڈیا کام جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ 70 فیصد میڈیا انڈسٹری نے کام بند کردیا ہے، گزشتہ دو ماہ کے دوران افغانستان بھر میں 150 سے زائد میڈیا اداروں نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ دوسری جانب شرق ٹی وی کی نشریات کے سربراہ نجیب اللہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے آنے سے میڈیا کی صورت حال ان کے خوف سے بھی خراب ہوگئی ہے۔ کارکنوں اور مالکان، سب کے دل میں ایک طرح کا خوف ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سے ادارے اب بند ہیں اور معاشی حالات خراب تر ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں کم از کم 153 چینلز بند پڑے ہیں اور مستقبل معلوم نہیں ہے کہ کیا ہوگا۔ صوبہ لغمان کے ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن کے سربراہ حامد خیبر کا دعویٰ ہے کہ امارت اسلامیہ سے وابستہ ایک مقامی کمانڈر نے اسٹیشن پر حملہ کرکے کمپاؤنڈ اور اس کا کنٹرول سنبھال لیا۔ حامد خیبر کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے پہلے دن ہی ایک مقامی کمانڈر نے کمپاؤنڈ کو تحویل میں لینے کے بعد صحافیوں کو دھمکی دی اور آپریشن روک دیا تھا۔ واقعے سے متعلق افغان وزیرداخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے اور جہاں کہیں بھی طالبان کسی کے گھر یا دفاتر میں موجود ہوں وہ وزارت داخلہ سے رابطہ کریں۔ واضح رہے کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد خواتین پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ ملک میں موسیقی اور شوبز کے دور کا بھی اختتام ہو گیا، اس کے علاوہ ملک کے میڈیا انڈسٹری بھی بحران کا شکار ہو گئی ہے۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ میں سو فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، سو فیصد اضافے کے ساتھ تجارتی خسارہ 11.7ارب ڈالر تک پہنچ گیا،جس کی وجہ سے درآمدات میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا ستمبر برآمدات اور درآمدات کے درمیان 11.7 ارب ڈالر تک فرق پہنچ گیا، گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں تجارتی خسارہ 5.9 ارب ڈالر تھا۔ اب سو فیصد تک اضافے سے خدشات ہیں کہ مالی سال کے اختتام تک تجارتی خسارہ مقررہ ہدف 28.4 ارب ڈالر سے بھی زائد ہوسکتا ہے،رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ کا تجارتی خسارہ ہی سالانہ ہدف کے 41 فیصد سے کئی زیادہ ہے۔ جولائی تا ستمبر کے دوران ملکی برآمدات 27.3 فیصد اضافہ ہوا،گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں برآمداتی حجم 5.4 ارب ڈالر تھا،جولائی تا ستمبر برآمدات 1.5 ارب ڈالر رہیں،جولائی تا ستمبر درآمدات 65 فیصد اضافے سے 18.6 ارب ڈالر رہیں، جبکہ درآمدی حجم 7.3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
بلومبرگ ایجنسی کے مطابق فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ کی ذاتی دولت چند گھنٹوں میں تقریباً 7 ارب امریکی ڈالر کم ہو گئی۔ فیس بک کے حصص میں عالمی سطح پر تعطل کے بعد پانچ فیصد کمی واقع ہوئی جس کا فی الحال کمپنی کو سامنا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز دوپہر کے بعد فیس بک ، انسٹاگرام اور واٹس ایپ ایپس نے دنیا بھر میں کام کرنا چھوڑ دیا۔ کئی صارفین نے اطلاع دی کہ انہیں پیر کی شام 4 بجے کے فوراً بعد تینوں ایپس کے استعمال میں دشواری ہوئی۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے ٹویٹر پر لکھا کہ لگتا ہے کہ فیس بک فیملی کے لیے ایک اور بندش ہے۔ واٹس ایپ ، انسٹاگرام اور فیس بک ایپس اپ ڈیٹ نہیں ہو رہی ہیں۔ فیس بک نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعے ٹویٹر پر اعلان کیا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ لوگوں کو ہماری ایپس اور مصنوعات تک رسائی میں دشواری ہو رہی ہے۔ فیس بک انتظامیہ نے مزید کہا کہ ہم چیزوں کو جلد سے جلد معمول پر لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم کسی بھی قسم کی تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ واٹس ایپ نے بھی ٹویٹر استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کچھ لوگ ایپ کے ساتھ مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم چیزوں کو معمول پر لانے پر کام کر رہے ہیں۔ جلد از جلد یہاں ایک اپ ڈیٹ پوسٹ کریں گے۔ آپ کے صبر کا شکریہ۔ انسٹاگرام نے آفیشل اکاؤنٹ پر ٹویٹ کیا کہ آپ دوست اس وقت مشکل وقت گزار رہے ہیں ۔ آپ کو انسٹا گرام کےاستعمال میں دشواری ہو سکتی ہے۔
حافظ آباد کی ایک خاتون جنسی زیادتی کا شکار ہوکر انصاف کی تلاش میں تھانے گئی مگر انصاف ملنے کے بجائے اہلخانہ سمیت تھانے میں قید ہوگئی۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق پنجاب کے شہر حافظ آباد میں پولیس کی بے حسی اور ملزمان کی سرپرستی کا ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں پولیس نے متاثرہ خاتون کو انصاف دینے کے بجائے صلح کرنے کیلئے دباؤ ڈالا اور جیل میں قید کردیا۔ رپورٹ کے مطابق حافظ آبا دکی صنوبر نامی خاتون کو حمزہ نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر گھر میں اکیلا پاکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور فرار ہوگئے۔ متاثرہ خاتون اپنی والدہ اور شوہر کے ہمراہ داد رسی کیلئے تھانے پہنچی تو ایس ایچ او نے ملزم کے ساتھ ساتھ خاتون اس کے شوہر اور والدہ کو بھی حوالات میں بند کردیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او نے میری والدہ کو رہا کرکے کہا کہ اچھی طرح سوچ لو اور صلح کرلو ورنہ بیٹی اور داماد کو جیل بھجوادوں گا،متاثرہ خاتون کی والدہ نے تھانے سے رہائی ملنے کے بعد سیشن جج کو درخواست دی اور سارا مدعا بیان کیا۔ سیشن جج کی جانب سے حکم جاری ہونے کے بعد متاثرہ خاتون اور اس کے شوہر کو تین دن حوالات میں رہنے کے بعد رہائی ملی، سیشن جج نے مذکورہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کیلئے بھی احکامات جاری کردیئے ہیں۔ متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او نے ملزمان سے ساز باز کی ہوئی تھی اور ہم پر مقدمہ درج کرنے بجائے صلح کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہا تھا، انکار کے باعث ہمیں حوالات میں بند کردیا۔ اس سے پہلے بھی اجتماعی زیادتی کے واقعیات سامنے آ چکے ہیں۔
ضلع گجرات کے علاقے سرائے عالمگیر میں واقع میٹرو سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ نے زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اس زمین کے مالکان موقع پر پہنچ گئے۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کے گارڈز نے سیدھی فائرنگ کی تو 2 لوگ موقع پر مارے گئے جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق گجرات میں بننے والی میٹرو سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی بزنس ٹائیکون ملک ریاض کے بھانجے ملک بلال کے نام پر شروع کی گئی تھی۔ اس ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ نے چوآء گاؤں اور اس کے آس پاس کی زرعی اراضی پر قبضہ کرنا شروع کر دیا۔ اس زمین کے مالکان نے موقع پر پہنچ کر مزاحمت کی تو ہاؤسنگ سوسائٹی کے گارڈز نے سیدھی فائرنگ کر دی جس سے ایک خاتون اور ایک مرد جاں بحق ہو گیا جبکہ 6 سے زائد افراد شدید زخمی ہو گئے۔ متاثرہ افراد کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹی کے دفتر کو آگ لگا دی گئی اور بعد ازاں جی ٹی روڈ کو ٹریفک کیلئے بلاک کر دیا۔ واقعہ کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹی سے دھویں کے بادل اٹھ رہے ہیں جبکہ مشتعل مظاہرین نے دفتر کو آگ لگا دی ہے اور پتھر پھینکنے سے عمارت کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اس پرتشدد مظاہرے میں کم از کم چار موٹرسائیکلوں کو بھی نذر آتش کیا گیا ہے۔ مشتعل مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ نے ان کے علاقے سے نکالنا شروع کر دیا اور اس مقصد کیلئے فائرنگ کی گئی ہے جس کے بعد مظاہرین نے سوسائٹی کے دفتر کو آگ لگا دی اور پھر جی ٹی روڈ پر دھرنا دے دیا۔ ڈی پی او گجرات نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین سے مذاکرات کیے تاہم ان مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ پولیس کی جانب سے دھرنے کے اطراف بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ جبکہ ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے۔ واقعہ کے خلاف تھانہ صدر سرائے عالمگیر ضلع گجرات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں دفعہ 302، 324، 447، 511، 148 اور 149 شامل کی گئی ہے۔ مقدمے میں 10 مسلح ملزموں جبکہ 50 نامعلوم افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ‏شرجیل میمن اور اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار کی اپنی کوئی حیثیت نہیں، یہ دونوں تو آصف علی زرداری اور نواز شریف کے پیسوں کے پہرے دار ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ پنڈورا پیپرز سے نواز زرداری کرپشن کے مزید پرت سامنے آئے ہیں۔ قوم نے پہلے پاناما اور اب پنڈورا میں ان کے چہروں سے نقاب اُترتا دیکھا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی فواد چودھری پنڈورا پیپرز سے متعلق کہہ چکے ہیں کہ پنڈورا پیپرز میں غریب ممالک کا پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے کی تفصیلات آتی ہیں تو اس سے عمران خان کے موقف کو مزید تقویت ملے گی۔ وزیراعظم نے امیر ملکوں پر زور دیا کہ غریب ملکوں سے چرایا گیا پیسہ امیر ملکوں میں چھپانے کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ فواد چودھری نے کہا ہمیں امید ہے کہ "پینڈورا پیپرز" تحقیقات بھی پاناما تحقیقات کی طرح شفافیت کے نئے راستے کھولے گی۔ ‏پاناما پیپرز نے دنیا کے بڑے کرپٹ لوگوں کے بیرون ملک چھپائے اثاثوں کو بے نقاب کیا، ہمیں امید ہے کہ یہ تحقیقات بھی پاناما تحقیقات کی طرح شفافیت کے نئے راستے کھولے گی اور کرپشن کی حوصلہ شکنی کا ایک اور موجب بنیں گی۔
آف شور کمپنیاں ایسے ادارے ہوتے ہیں جنہیں ایسے ممالک میں قائم کیا جاتا ہے جہاں کا قانون نہ تو یہ پوچھتا ہے کہ آپ جو پیسہ یہاں لائے یہ کہاں سے کما کر کیسے لائے ہیں؟ اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی آڈٹ رپورٹ کی مانگ کی جاتی ہے۔ دنیا کے کچھ ممالک ایسے ہیں جہاں ٹیکسوں میں چھوٹ دی جاتی ہے اور ٹیکس ریٹرن بھی ظاہر نہیں کیا جاتا۔ اب انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس نے پنڈروا پیپرز میں ایک مرتبہ پھر آف شور کمپنیوں کا پنڈورا باکس کھول دیا ہے جس میں ملکی و غیرملکی معروف شخصیات سمیت پاکستان کے بھی متعدد سیاست دان، فوجی جرنیل، وزرا اور دیگر مشہور شخصیات کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ دراصل آف شور کمپنیوں میں پیسہ رکھنا غیر قانونی نہیں لیکن پاکستانی پبلک آفس ہولڈرز کیلئے آف شور اکاؤنٹس کو ظاہر کرنا لازمی ہے۔ ان اکاؤنٹس کو ایف بی آر اور ایس ای سی پی میں ظاہر کرنا ہوتا ہے اور باہر بھیجے گئی رقم کی منی ٹریل دکھانا ہوتی ہے۔ سیاست دانوں کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن پاکستان میں اپنے اثاثے ظاہر کرتے وقت آف شور کمپنیاں بھی ظاہر کریں۔ دنیا میں کچھ ایسے ممالک موجود ہیں جہاں آف شور کمپنیاں بنائی جا سکتی ہیں ان میں برطانیہ، بیلیز، کیمن آئس لینڈ، پانامہ، ماریشس، سیشیلز، نیوس، برٹش ورجن آئی لینڈ، ہانگ کانگ، لابوان ، ویتنام، سنگاپور، سائپرس، جبرالٹر، لکسمبرگ، انگولیا، ساموا، وانواتو، مالٹا، نیدرلینڈ، سوئٹزرلینڈ، بھاماس و دیگر ممالک شامل ہیں۔
پنڈورا پیپرز کی تفصیلات سامنے آنے سے پتہ چلا ہے کہ اس فہرست میں شامل پاکستانی کچھ زیادہ پیچھے نہیں رہے۔ جن پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ہیں وہ بیرون ممالک میں متعدد پراپرٹیز کے مالک ہیں۔ ان میں پاکستان کے چند بڑے نام بھی شامل ہیں جن کی وجہ سے پاکستانی لندن میں جائیدادیں خریدنے والوں میں پانچویں نمبر پر ہیں۔ ملک کےبڑے خبر رساں ادارے جنگ سے منسلک صحافی عمر چیمہ کا دعویٰ ہے کہ جن لوگوں نے آف شور کمپنیاں بنائیں اور ان کی مدد سے جائیدادیں خریدیں ان کا مقصد ٹیکس سے بچنا تھا۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ایسی کمپنیز کو "شیل کمپنیز" کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے "ایسی فرمز جن کے شیئرز کا اعلان درالمبادلہ میں ہو لیکن لین دین نہ کریں" اس کا بنیادی مقصد ٹیکس سے بچنا ہی ہوتا ہے۔ پنڈوار پیپرز میں سامنے آنے والی تفصیلات سے پتہ چلا ہے کہ اس فہرست میں سب سے اوپر برطانوی شہری ہیں، ان کے بعد نائجیرین، بھارتی، روسی اور پھر پاکستانی افراد شامل ہیں۔ خفیہ فائلوں نے 716 آف شور فرمز کے ذریعے خریدی گئی ایک ہزار 542 برطانیہ کی جائیدادوں کے 681 گمنام بینیفشل اونرز کا پتہ لگایا ہے۔ ان جائیدادوں کی قیمت ساڑھے 5 ارب ڈالرز سے زائد ہے۔ پنڈورا پیپرز میں پاکستان کے جن بڑے ناموں سے متعلق تفصیلات سامنے آئی ہیں ان میں پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان، عارف مسعود نقوی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) شفاعت اللہ شاہ کا خاندان، لیفٹیننٹ جنرل (ر) حبیب اللہ خٹک کی بیٹی، طارق سعید سہگل، سکندر مصطفیٰ خان اور عامر اسحاق خان شامل ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ پنجاب کے سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر لندن میں پراپرٹی خریدنے کے لیے برٹش ورجن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ایک کمپنی "ہیکسام انویسٹمنٹ اوورسیز لمیٹڈ" کے مالک ہیں۔ کمپنی کے اونرشپ کے ریکارڈ میں تین جائیدادیں دکھائی گئی ہیں۔ عارف مسعود نقوی وزیراعظم عمران خان کے ایک اور فنانسر ہیں جو اس وقت برطانیہ کی جیل میں ہے اور امریکا کے حوالے کئے جانے کے منتظر ہیں وہ دو آف شور کمپنیوں "بلونڈیل اسیٹس لمیٹڈ" اور "ویلولیا اسٹار لمیٹڈ" کے ذریعے چھ جائیدادیں رکھتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شفاعت اللہ شاہ سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی طلحہ لمیٹڈ لندن میں ایک پراپرٹی کی مالک ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حبیب اللہ خٹک کی بیٹی شہناز نے دو جائیدادیں خریدیں۔ ان میں سے ایک شیڈی ٹری پراپرٹیز لمیٹڈ کے نام پر اور دوسری ساؤتھ ویسٹ ہولڈنگز لمیٹڈ کے نام پر ہے۔ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ سعیدہ اختر نامی پاکستانی خاتون کے پاس سب سے زیادہ جائیدادیں ہیں جن کی ملکیت ہل ٹاپ سپلائیز لمیٹڈ کے پاس ہے۔ کمپنی کے نام پر 16 جائیدادیں سامنے آئی ہیں۔ منشیات کے اسمگلر آصف حفیظ نے سروانی ایس اے کے ذریعے 3 جائیدادیں خریدیں۔ قبل ازیں ذرائع ابلاغ سے یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ منشیات کے اسمگلر آصف حفیظ نے ہیروئن درآمد کرنے کے الزام میں گرفتاری کے بعد یہ جائیدادیں برطانیہ میں کھو دی تھیں۔ وہ لندن میں ایک لگژری اپارٹمنٹ کے مالک تھے جس کی مالیت 2.25 ملین برطانوی پاؤنڈ تھی۔ یہی نہیں وہ ونڈسر میں دو فارم ہاؤسز کے بھی مالک تھے جن کی مشترکہ قیمت تقریباً چھ ملین برطانوی پاؤنڈز کے قریب تھی۔
عمران خان کو بتایا گیا کہ آخری دو سال میں بھی اگر ڈیلیور نہ کیا گیا اور توجہ کا مرکز پنجاب کو نہ رکھا گیا تو آئندہ الیکشن میں آپ نہیں آ سکیں گے۔سینئر صحافی رانا عظیم کا دعویٰ لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 ستمبر2021ء) سینئر صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں بہت اہم کام ہو رہے ہیں۔لوگ کے پی کے کا رخ کر رہے ہیں۔ان کے سیاحتی مقامات آباد ہو گئے ہیں۔وہاں پر ٹریفک جام رہتی ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کے دوران مزید کہا کہ وہاں پر کاروبار ٹھیک ہو گیا اور ہر گھر کے اندر ہیلتھ کارڈ مل گیا۔جرائم کی شرح بھی وہاں پر کم ہو گئی ہے۔ بلوچستان میں بھی حکومت نے محرومیاں ختم کی ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب اور وزراء بہت کام کر رہے ہیں مگر رزلٹ اس لیے نہیں آ رہا کہ نیچے جو بیورو کریسی کام کر رہی ہے وہ ان کی نہیں۔عمران خان کو بتایا گیا کہ آخری دو سال میں بھی اگر ڈیلیور نہ کیا گیا اور توجہ کا مرکز پنجاب کو نہ رکھا گیا تو آئندہ الیکشن میں آپ نہیں آ سکیں گے۔ یہاں واضح رہے کہ اپوزیشن ملک میں قبل از وقت انتخابات کی بات کی رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ ہمیں قبل از وقت انتخابات کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ میرا ذاتی خیال ہے کہ عمران خان نے قبل از وقت انتخابات کا آپشن رکھا ہوا ہے، ہمیں اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ سابق گورنر سندھ نے کہا کہ عمران خان تین سال سے کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی پچھلی حکومت کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت کے قبل از وقت انتخابات کا مطلب یہ ہوگا کہ یہ لوگ اپنا ٹاسک مکمل نہیں کرسکے۔محمد زبیر نے کہا کہ الیکشن کے لیے مینوئل سسٹم ہو یا ٹیکنالوجی سسٹم ہو، تمام اسٹیک ہولڈرز کا مطمئن ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے سسٹم میں ہیکنگ ہوگئی، کسی کو پتہ نہیں چلا۔ جبکہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ الیکشن کا ہم کل بھی اعلان کرسکتے ہیں، یہ ہمارا اختیار ہے،اپوزیشن قبل از انتخابات کی باتیں کرکے اپنی پارٹی کو منظم کرنا چاہتی ہے۔ ایک انٹرویو میں شبلی فراز نے کہا کہ ہم پانچ سال مکمل کریں گے، انتخابات وقت پر ہوں گے، قبل از وقت انتخابات کروانا کسی بھی حکومت کا اختیار ہوتا ہے۔
وفاقی وزیرعلی امان گنڈا پور پر شہری کا الزام،دھمکی پراتر آئے وفاقی وزیر برائے امور کشمیرعلی امین گنڈا پور پر شہری نے الزام لگادیا ،شہری شہباز نے ٹوئٹر پر الزام عائد کیا کہ وفاقی وزیر علی امین پولیس اور مافیا کے ذریعے میرے خاندان پر دباؤ ڈال رہے ہیں اور آج ان کے حکم پر پولیس نے میرے بیمار والد اور بھائی کو بغیر کسی پیشگی شکایت یا قانونی نوٹس کے گرفتار کر لیا، پولیس نے میرے والد اور بھائی کو 5 گھنٹے سے زیادہ تک ہراساں کیا۔ شہری کی جانب سے بھائی اور والد کی مبینہ صوابدیدی گرفتاری کے الزام پر علی امین گنڈا پور نے ردعمل دے دیا، علی امین نے دھمکی آمیز ٹویٹ میں سوال کیا کہ تم کون ہو میں تمہیں نہیں جانتا، تم کیا کر رہے ہو اور تمہارا مسئلہ کیا ہے اور تم مجھ پر ایسا الزام لگارہے ہو،جس کے بارے میں جانتا بھی نہیں، مجھے یقین ہے تم انڈیا کے لئے کام کررہے ہو، پہلے مجھے معلومات نکالنے دو پھر معاملہ دیکھوں گا۔ علی امین کے اس طرح جواب پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے، اوسامہ خلجی نے کہا کہ وفاقی وزیر کو اس طرح بات نہیں کرنی چاہئے۔ بے نظیر جتوئی نے کہا کہ ڈھٹائی سے دھمکی دینے والا،وزیر اس طرح ایک شہری سے کیسے بات کر سکتے؟ اس کی حکومت پاکستان نوٹس لے۔ دیگر صارفین کی جانب سے بھی علی امین کے انداز گفتگو پر تنقید کی جارہی ہے۔
سی پیک کا پہلا منصوبہ مکمل، پاک چین ٹیکنیکل ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کا افتتاح پاک چین دوستی زندہ باد،سی پیک منصوبے پر کامیابی سے کام جاری ہے،گوادر میں سی پیک کا پہلا منصوبہ مکمل ہوگیا ہے، پاک چین ٹیکنیکل ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کا باقاعدہ افتتاح کردیا گی ہے، افتتاحی تقریب میں چینی سفیر نونگ رونگ نے بھی ویڈیو لنک شرکت کی۔ چینی سفیر نے بتایا کہ منصوبے پر 10ملین ڈالر کی لاگت آئی اور اسے 20مہینے کی مختصر ترین مدت میں تیار کیا گیا ہے، یہ انسٹیٹیوٹ پاک چین ستر سالہ دوستی کی نشانی ہے۔ چینی سفیر کا کہنا تھا کہ پاک چائینہ انسٹیٹیوٹ اینڈ ووکیشنل ادارے میں جدید قسم کے آلات اور مشینری موجود ہے،انسٹی ٹیوٹ میں گوادر سمیت بلوچستان کے نوجوانوں کو بہترین فنی تعلیم اور ہنر سکھایا جائے گا۔ سفیر نے مزید بتایا کہ پاک چائینہ انسٹیٹیوٹ کے طالبعلموں کونہ صرف مفت رہائش بلکہ اسکالر شپ بھی دی جائیگی،چائینہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے چیئرمین ژانگ باؤشنگ نے میڈیا سے گفتگو میں انسٹیٹیوٹ کو نہ صرف گوادر بلکہ پورے خطےکیلئے بہترین ادارہ قرارد یا، انہوں ںے کہا یہ انسٹی ٹیوٹ خطے کی فنی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔ اس سے قبل وزیر اعظم نے سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار سست ہونے کا اعتراف کرچکے ہیں،اسلام آباد میں 600 کے وی مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن لائن کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ کورونا کے باعث سی پیک میں کچھ مسئلے آئے لیکن اب سی پیک پرتیزی سے کام جاری ہے،ملک میں پیسہ آئے گا تو قرض اتار سکیں گے،سی پیک کی رفتار تیز ہوگی۔
امریکا کا انسداد دہشتگردی پر پاکستانی صلاحیتوں کا اعتراف پاکستان عسکریت پسندوں کو پسپا کرنے اور جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کی صلاحیت رکھتا ہے،امریکی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کرلیا،تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے پاس صلاحیت کے کہ اقتدار سنبھال سکے اور اپنے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کرسکے،اتنا ہی نہیں پاکستان کسی بھی عسکریت پسند کو پسپا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بروکنگز کی رپورٹ "پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کا اذیت ناک مسئلہ" میں واضح کیا گیا کہ افغانستان میں طالبان کی فتح نے پاکستان میں عسکریت پسندوں کو حوصلہ دیا، جس سے ملک میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے دوبارہ شروع ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان میں جہادی اسلام آباد میں اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں،لیکن پاکستان کی پیشہ ورانہ فوج یقینی طور پر جواب دے گی اور وقت آنے پر کامیابی بھی حاصل کرے گی،ساتھ ہی خبردار کیا گیا کہ ایک حکومت اور انتہا پسند گروہوں کے درمیان مقامی جنگ کا نیا دور بھی شروع ہوسکتا ہے،بروکنگز کی رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ ان حالات سے پاکستان کو ایک مرتبہ پھر سیاسی اور معاشی غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول سے پاکستان میں دہشت گرد حکومت کے امکان بڑھ گئے جسے کوئی بھی امریکی صدر نظر انداز نہیں کر سکتا،پاکستان کے سیاسی اور عسکری رہنماؤں نے امریکا کو یقین دہانی کرائی کہ ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ پاکستان عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں،اس کے باجود امریکا پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں فکرمند ہے،مئی 1998 سے جب پاکستان نے پہلی مرتبہ جوہری ہتھیاروں کا تجربہ شروع کیا اس کے بعد سے امریکی صدور اس خوف سے پریشان رہے کہ پاکستان کے جوہری ذخیرے غلط ہاتھوں میں نہ چلے جائیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ملک میں سرگرم مختلف دہشت گرد گروہوں کو بہت قریب سے جانتے ہیں،پاکستانی عہدیدار اپنے امریکی ہم منصبوں کو بتاتے ہیں کہ ’چاہے وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ہو، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ، تحریک لبیک تما گروہوں مسلسل نگرانی میں ہیں۔ رپورٹ میں باور کرایا گیا کہ پاکستان متعدد بار جنوبی ایشیا میں عدم استحکام اور خطے میں ایٹمی تنازع کے خطرات سے آگاہ کرتا رہاہے،امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں مسئلہ کشمیر کا ذکر کئے بغیر واضح کہا گیا کہ پاکستان کے تنازع کا اثر بھارت پر بھی پڑتا ہے۔